70.
Food, Meals
٧٠-
كتاب الأطعمة


15
Chapter: Al-Khazira (dish prepared with while flour and fat)

١٥
باب الْخَزِيرَةِ

Sahih al-Bukhari 5401

Itban bin Malik, who attended the Badr battle and was from the Ansar narrated that he came to the Prophet (صلى الله عليه وآله وسلم) and said, ‘O Allah's Apostle (صلى الله عليه وآله وسلم)! I have lost my eyesight and I lead my people in the prayer (as an Imam). When it rains, the valley which is between me and my people, flows with water, and then I cannot go to their mosque to lead them in the prayer. O Allah’s Apostle (صلى الله عليه وآله وسلم)! I wish that you could come and pray in my house so that I may take it as a praying place. The Prophet (صلى الله عليه وآله وسلم) said, ‘Allah willing, I will do that.’ The next morning, soon after the sun had risen, Allah’s Apostle (صلى الله عليه وآله وسلم) came with Abu Bakr ( رضي الله تعالى عنه). The Prophet (صلى الله عليه وآله وسلم) asked for the permission to enter and I admitted him. The Prophet (صلى الله عليه وآله وسلم) had not sat till he had entered the house and said to me, ‘where do you like me to pray in your house?’ I pointed at a place in my house whereupon he stood and said, ‘Allahu Akbar.’ We lined behind him and he prayed two rak’at and finished it with Taslim. We then requested him to stay for a special meal of Khazira which we had prepared. A large number of men from the adjoining area gathered in the house. One of them said, ‘where is Malik bin Ad-Dukhshun?’ Another man said, ‘he is a hypocrite and does not love Allah and His Apostle (صلى الله عليه وآله وسلم).’ The Prophet (صلى الله عليه وآله وسلم) said, ‘do not say so. Haven't you seen that he has said, ‘la ilaha illallah (none has the right to be worshipped but Allah),’ seeking Allah's Countenance (for Allah's sake only)? The man said, ‘Allah and His Apostle ( صلى الله عليه وآله وسلم) knows better, but we have always seen him mixing with hypocrites and giving them advice.’ The Prophet (صلى الله عليه وآله وسلم) said, ‘Allah has forbidden the (Hell) Fire for those who testify that ‘La ilaha illallah (none has the right to be worshipped but Allah)’ seeking Allah's Countenance (for Allah's sake only)’.’

ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، ان سے امام لیث بن سعد نے بیان کیا، ان سے عقیل نے، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا، انہیں محمود بن ربیع انصاری نے خبر دی کہ عتبان بن مالک رضی اللہ عنہ جو نبی کریم ﷺ کے صحابہ میں سے تھے اور قبیلہ انصار کے ان لوگوں میں سے تھے جنہوں نے بدر کی لڑائی میں شرکت کی تھی۔ آپ نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ یا رسول اللہ! میری بصارت کمزور ہے اور میں اپنی قوم کو نماز پڑھاتا ہوں۔ برسات میں وادی جو میرے اور ان کے درمیان حائل ہے۔ بہنے لگتی ہے اور میرے لیے ان کی مسجد میں جانا اور ان میں نماز پڑھنا ممکن نہیں رہتا۔ اس لیے یا رسول اللہ! میری یہ خواہش ہے کہ آپ میرے گھر تشریف لے چلیں اور میرے گھر میں آپ نماز پڑھیں تاکہ میں اسی جگہ کو نماز پڑھنے کی جگہ بنا لوں۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ ان شاءاللہ میں جلد ہی ایسا کروں گا۔ عتبان رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ پھر نبی کریم ﷺ ابوبکر رضی اللہ عنہ کے ساتھ چاشت کے وقت جب سورج کچھ بلند ہو گیا تشریف لائے اور نبی کریم ﷺ نے اندر آنے کی اجازت چاہی۔ میں نے آپ کو اجازت دے دی۔ آپ بیٹھے نہیں بلکہ گھر میں داخل ہو گئے اور دریافت فرمایا کہ اپنے گھر میں کس جگہ تم پسند کرتے ہو کہ میں نماز پڑھوں؟ میں نے گھر کے ایک کونے کی طرف اشارہ کیا۔ نبی کریم ﷺ وہاں کھڑے ہو گئے اور ( نماز کے لیے ) تکبیر کہی۔ ہم نے بھی ( آپ کے پیچھے ) صف بنا لی۔ نبی کریم ﷺ کو خزیرہ ( حریرہ کی ایک قسم ) کے لیے جو آپ کے لیے ہم نے بنایا تھا روک لیا۔ گھر میں قبیلہ کے بہت سے لوگ آ آ کر جمع ہو گئے۔ ان میں سے ایک صاحب نے کہا مالک بن دخشن کہاں ہیں؟ اس پر کسی نے کہا کہ وہ تو منافق ہے اللہ اور اس کے رسول سے اسے محبت نہیں ہے۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ یہ نہ کہو، کیا تم نہیں دیکھتے کہ انہوں نے اقرار کیا ہے کہ «لا إله إلا الله» یعنی اللہ کے سوا اور کوئی معبود نہیں اور اس سے ان کا مقصد صرف اللہ کی خوشنودی حاصل کرنا ہے۔ ان صحابی نے کہا کہ اللہ اور اس کے رسول ہی زیادہ جانتے ہیں۔ راوی نے بیان کیا کہ ہم نے عرض کیا ( یا رسول اللہ! ) لیکن ہم ان کی توجہ اور ان کا لگاؤ منافقین کے ساتھ ہی دیکھتے ہیں۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: لیکن اللہ نے دوزخ کی آگ کو اس شخص پر حرام کر دیا ہے جس نے کلمہ «لا إله إلا الله» کا اقرار کر لیا ہو اور اس سے اس کا مقصد اللہ کی خوشنودی ہو۔ ابن شہاب نے بیان کیا کہ پھر میں نے حصین بن محمد انصاری سے جو بنی سالم کے ایک فرد اور ان کے سردار تھے۔ محمود کی حدیث کے متعلق پوچھا تو انہوں نے اس کی تصدیق کی۔

Hum se Ali bin Abdillah ne bayan kiya, kaha hum se Hisham bin Yusuf ne bayan kiya, kaha hum ko Mu'amer ne khabar di, unhein Zahri ne, unhein Abu Imamah bin Sahal ne aur unhein Ibn Abbas (رضي الله تعالى عنه)uma ne ke Khalid bin Walid (رضي الله تعالى عنه)u ne bayan kiya ke Nabi Karim (صلى الله عليه وآله وسلم) ke liye bhana hua sahana pesh kiya gaya to aap isse khane ke liye mutwajjeh huye. Isi waqt aap ko bataya gaya ke yeh sahana hai to aap (صلى الله عليه وآله وسلم) ne apna hath rok liya. Khalid (رضي الله تعالى عنه)u ne poocha kya yeh haram hai? Farmaya ke nahi lekin chunke yeh mere mulk mein nahi hota is liye tabiyat isse guwara nahi karti. Phir Khalid (رضي الله تعالى عنه)u ne isse khaya aur Nabi Karim (صلى الله عليه وآله وسلم) dekh rahe the. Imam Malik ne Ibn Shahab se «Dab Mahnuz». ( yani bhana hua sahana «Dab Mashwi» ki jagah «Mahnuz». naql kiya, dono lafzoun ka ek ma'na hai )

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ ، عَنْ عُقَيْلٍ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، قَالَ : أَخْبَرَنِي مَحْمُودُ بْنُ الرَّبِيعِ الْأَنْصَارِيُّ ، أَنَّ عِتْبَانَ بْنَ مَالِكٍ وَكَانَ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِمَّنْ شَهِدَ بَدْرًا مِنْ الْأَنْصَارِ ، أَنَّهُ أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَ : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، إِنِّي أَنْكَرْتُ بَصَرِي وَأَنَا أُصَلِّي لِقَوْمِي ، فَإِذَا كَانَتِ الْأَمْطَارُ سَالَ الْوَادِي الَّذِي بَيْنِي وَبَيْنَهُمْ لَمْ أَسْتَطِعْ أَنْ آتِيَ مَسْجِدَهُمْ فَأُصَلِّيَ لَهُمْ ، فَوَدِدْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَنَّكَ تَأْتِي فَتُصَلِّي فِي بَيْتِي فَأَتَّخِذُهُ مُصَلًّى ، فَقَالَ : سَأَفْعَلُ إِنْ شَاءَ اللَّهُ ، قَالَ عِتْبَانُ : فَغَدَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وأَبُو بَكْرٍ حِينَ ارْتَفَعَ النَّهَارُ ، فَاسْتَأْذَنَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَأَذِنْتُ لَهُ فَلَمْ يَجْلِسْ حَتَّى دَخَلَ الْبَيْتَ ، ثُمَّ قَالَ لِي : أَيْنَ تُحِبُّ أَنْ أُصَلِّيَ مِنْ بَيْتِكَ ؟ فَأَشَرْتُ إِلَى نَاحِيَةٍ مِنَ الْبَيْتِ ، فَقَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَكَبَّرَ فَصَفَفْنَا فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ سَلَّمَ وَحَبَسْنَاهُ عَلَى خَزِيرٍ صَنَعْنَاهُ فَثَابَ فِي الْبَيْتِ رِجَالٌ مِنْ أَهْلِ الدَّارِ ذَوُو عَدَدٍ ، فَاجْتَمَعُوا ، فَقَالَ قَائِلٌ مِنْهُمْ : أَيْنَ مَالِكُ بْنُ الدُّخْشُنِ ، فَقَالَ بَعْضُهُمْ : ذَلِكَ مُنَافِقٌ لَا يُحِبُّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ ، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : لَا تَقُلْ أَلَا تَرَاهُ ، قَالَ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ يُرِيدُ بِذَلِكَ وَجْهَ اللَّهِ ، قَالَ : اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ ، قَالَ : قُلْنَا : فَإِنَّا نَرَى وَجْهَهُ وَنَصِيحَتَهُ إِلَى الْمُنَافِقِينَ ، فَقَالَ : فَإِنَّ اللَّهَ حَرَّمَ عَلَى النَّارِ ، مَنْ قَالَ : لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ يَبْتَغِي بِذَلِكَ وَجْهَ اللَّهِ . قَالَ ابْنُ شِهَابٍ : ثُمَّ سَأَلْتُ الْحُصَيْنَ بْنَ مُحَمَّدٍ الْأَنْصَارِيَّ أَحَدَ بَنِي سَالِمٍ وَكَانَ مِنْ سَرَاتِهِمْ ، عَنْ حَدِيثِ مَحْمُودٍ ، فَصَدَّقَهُ .