9.
Statement of Supplications
٩-
بيان الدعاء
Description of remembrance of Allah Almighty and seeking nearness to Him
بیان ذکر الله عز وجل وقربه إليه
Mishkat al-Masabih 2266
Abu Huraira reported God’s messenger as stating that God has said, “If anyone is hostile to a friend of mine, I have declared war against him. No one draws near to me with anything dearer to me than what I have made obligatory for him. If my servant keeps drawing near to me with supererogatory acts I shall love him, and when I love him I shall be his hearing with which he hears, his sight with which he sees, his hand with which he grasps and his foot with which he walks. If he asks from me I shall certainly give him and if he seeks refuge in me I shall certainly give him refuge. I have not hesitated about anything I do as I hesitate about taking the soul of a believer who dislikes death, for I dislike grieving him, but he cannot escape it.” Bukhari transmitted it.
Grade: Sahih
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ اللہ تعالیٰ نے فرمایا :’’ جو شخص میرے کسی پسندیدہ شخص سے دشمنی رکھے تو میرا اس سے اعلان جنگ ہے ، اور میرا بندا جن جن عبادات کے ذریعے میرا قرب حاصل کرتا ہے ان میں سے وہ عبادت مجھے بہت محبوب ہے جو میں نے اس پر فرض کی ہے ۔ میرا بندہ نوافل کے ذریعے میرا قرب حاصل کرتا رہتا ہے حتیٰ کہ میں اس سے محبت کرنے لگتا ہوں ، جب میں اس سے محبت کرتا ہوں تو میں اس کا کان بن جاتا ہوں جس سے وہ سنتا ہے ، اس کی آنکھ بن جاتا ہوں جس سے وہ دیکھتا ہے ، اس کا ہاتھ بن جاتا ہوں جس سے وہ پکڑتا ہے ، اس کا پاؤں بن جاتا ہوں جس سے وہ چلتا ہے ، اور اگر وہ مجھ سے کوئی چیز مانگتا ہے تو میں اسے عطا کر دیتا ہوں ، اگر وہ مجھ سے پناہ طلب کرتا ہے تو میں اسے پناہ دے دیتا ہوں ، میں نے جو کام کرنا ہوتا ہے اس کے کرنے میں مجھے کبھی اتنا تردد نہیں ہوتا جتنا کسی مومن کی جان قبض کرتے وقت تردد ہوتا ہے وہ موت کو ناگوار جانتا ہے اور میں اس کی ایذا کو ناگوار جانتا ہوں ، حالانکہ وہ (موت) تو اسے ضرور آنی ہے ۔‘‘ رواہ البخاری (۶۵۰۲) ۔
Abu Huraira بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ نے فرمایا :’’ اللہ تعالیٰ نے فرمایا :’’ جو شخص میرے کسی پسندیدہ شخص سے دشمنی رکھے تو میرا اس سے اعلان جنگ ہے ، اور میرا بندا جن جن عبادات کے ذریعے میرا قرب حاصل کرتا ہے ان میں سے وہ عبادت مجھے بہت محبوب ہے جو میں نے اس پر فرض کی ہے ۔ میرا بندہ نوافل کے ذریعے میرا قرب حاصل کرتا رہتا ہے حتیٰ کہ میں اس سے محبت کرنے لگتا ہوں ، جب میں اس سے محبت کرتا ہوں تو میں اس کا کان بن جاتا ہوں جس سے وہ سنتا ہے ، اس کی آنکھ بن جاتا ہوں جس سے وہ دیکھتا ہے ، اس کا ہاتھ بن جاتا ہوں جس سے وہ پکڑتا ہے ، اس کا پاؤں بن جاتا ہوں جس سے وہ چلتا ہے ، اور اگر وہ مجھ سے کوئی چیز مانگتا ہے تو میں اسے عطا کر دیتا ہوں ، اگر وہ مجھ سے پناہ طلب کرتا ہے تو میں اسے پناہ دے دیتا ہوں ، میں نے جو کام کرنا ہوتا ہے اس کے کرنے میں مجھے کبھی اتنا تردد نہیں ہوتا جتنا کسی مومن کی جان قبض کرتے وقت تردد ہوتا ہے وہ موت کو ناگوار جانتا ہے اور میں اس کی ایذا کو ناگوار جانتا ہوں ، حالانکہ وہ (موت) تو اسے ضرور آنی ہے ۔‘‘ رواہ البخاری (6502) ۔
وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ اللَّهَ تَعَالَى قَالَ: مَنْ عَادَى لِي وَلِيًّا فَقَدْ آذَنْتُهُ بِالْحَرْبِ وَمَا تَقَرَّبَ إِلَيَّ عَبْدِي بِشَيْءٍ أَحَبَّ إِلَيَّ مِمَّا افْتَرَضْتُ عَلَيْهِ وَمَا يَزَالُ عَبْدِي يَتَقَرَّبُ إِلَيَّ بِالنَّوَافِلِ حَتَّى أُحِبَّهُ فَإِذَا أَحْبَبْتُهُ كُنْتُ سَمْعَهُ الَّذِي يَسْمَعُ بِهِ وَبَصَرَهُ الَّذِي يُبْصِرُ بِهِ وَيَدَهُ الَّتِي يَبْطِشُ بِهَا وَرِجْلَهُ الَّتِي يَمْشِي بِهَا وَإِنْ سَأَلَنِي لَأُعْطِيَنَّهُ وَلَئِنِ اسْتَعَاذَنِي لَأُعِيذَنَّهُ وَمَا تَرَدَّدْتُ عَنْ شَيْءٍ أَنَا فَاعِلُهُ تَرَدُّدِي عَنْ نَفْسِ الْمُؤْمِنِ يَكْرَهُ الْمَوْتَ وَأَنَا أَكْرَهُ مُسَاءَتَهُ وَلَا بُدَّ لَهُ مِنْهُ . رَوَاهُ البُخَارِيّ