11.
Statement of Buying and Selling
١١-
بيان البيع والشراء


Description of bankruptcy and granting respite

بيان الإفلاس وإعطاء المهلة

Mishkat al-Masabih 2928

Sa'd b. al-Atwal said:My brother died leaving three hundred dinars and some young children, and I wanted to use them for their maintenance, but God’s Messenger said to me, “Your brother is im-prisoned by his debt, so pay it on his behalf.” I went and did so, and returned to tell God’s Messenger that I had done it and that there remained only a woman who claimed two dinars but had no proof she could show. He replied, “Give them to her, for she is speaking the truth.” Ahmad transmitted it.


Grade: Da'if

سعد بن اطول ؓ بیان کرتے ہیں ، میرا بھائی فوت ہو گیا اور اس نے تین سو دینار اور چھوٹے چھوٹے بچے چھوڑے ، میں نے ارادہ کیا کہ میں (یہ رقم) ان پر خرچ کروں ، لیکن رسول اللہ ﷺ نے مجھے فرمایا :’’ تیرا بھائی اپنے قرض کی وجہ سے محبوس ہے ، (پہلے) اس کی طرف سے قرض ادا کرو ۔‘‘ وہ بیان کرتے ہیں ۔ میں گیا اور اس کی طرف سے قرض ادا کیا ، پھر میں واپس آیا تو عرض کیا ، اللہ کے رسول ! میں نے اس کی طرف سے سارا قرض ادا کر دیا ہے ، صرف ایک عورت باقی رہ گئی ہے جو دو دینار کا مطالبہ کرتی ہے ۔ جبکہ اس کے پاس کوئی دلیل نہیں ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ اسے دے دو کیونکہ وہ سچی ہے ۔‘‘ سندہ ضعیف ، رواہ احمد ۔

Sad bin Ataul بیان کرتے ہیں، میرا بھائی فوت ہو گیا اور اس نے تین سو دینار اور چھوٹے چھوٹے بچے چھوڑے، میں نے ارادہ کیا کہ میں (یہ رقم) ان پر خرچ کروں، لیکن رسول اللہ نے مجھے فرمایا :’’ تیرا بھائی اپنے قرض کی وجہ سے محبوس ہے، (پہلے) اس کی طرف سے قرض ادا کرو ۔‘‘ وہ بیان کرتے ہیں ۔ میں گیا اور اس کی طرف سے قرض ادا کیا، پھر میں واپس آیا تو عرض کیا، اللہ کے رسول! میں نے اس کی طرف سے سارا قرض ادا کر دیا ہے، صرف ایک عورت باقی رہ گئی ہے جو دو دینار کا مطالبہ کرتی ہے ۔ جبکہ اس کے پاس کوئی دلیل نہیں، آپ نے فرمایا :’’ اسے دے دو کیونکہ وہ سچی ہے ۔‘‘ سندہ ضعیف، رواہ احمد ۔.

وَعَن سعد بن الأطول قَالَ: مَاتَ أَخِي وَتَرَكَ ثَلَاثَمِائَةِ دِينَارٍ وَتَرَكَ وَلَدًا صِغَارًا فَأَرَدْتُ أَنْ أُنْفِقَ عَلَيْهِمْ فَقَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِن أخلك مَحْبُوسٌ بِدَيْنِهِ فَاقْضِ عَنْهُ» . قَالَ: فَذَهَبْتُ فَقَضَيْتُ عَنهُ وَلم تبْق إِلَّا امْرَأَةٌ تَدَّعِي دِينَارَيْنِ وَلَيْسَتْ لَهَا بَيِّنَةٌ قَالَ: «أعْطهَا فَإِنَّهَا صَدَقَة» . رَوَاهُ أَحْمد