5.
The Book of Mosques and Places of Prayer
٥-
كتاب الْمَسَاجِدِ وَمَوَاضِعِ الصَّلاَةِ


55
Chapter: Making up a missed prayer. And it is recommended to hasten to make it up

٥٥
باب قَضَاءِ الصَّلاَةِ الْفَائِتَةِ وَاسْتِحْبَابِ تَعْجِيلِ قَضَائِهَا ‏‏

Sahih Muslim 681

Abu Qatida reported:The Messenger of Allah (way peace be upon him) addressed us and said: You would travel In the evening and the might till (God willing) you would come in the morning to a place of water. So the people travelled (self absorbed) without paying any heed to one another, and the Messenger of Allah (ﷺ) also travelled till It was midnight. I was by his side. The Messenger of Allah (ﷺ) began to doze and leaned (to one side) of his camel. I came to him and I lent him support without awaking him till he sat poised on his ride. He went on travelling till a major part of the night was over and (he again) leaned (to one side) of his camel. I supported him without awaking him till he sat" bed on his ride. and then travelled till it was near dawn. He (again) leaned which was far more inclined than the two earlier leanings and he was about to fall down. So I came to him and supported him and he lifted his head and said; Who is this? I said: it is Abu Qatida. He (the Prophet again) said: Since how long have you been travelling along with me like this? I said: I have been travelling in this very state since the night. He said: May Allah protect you, as you have protected His Apostle (from falling down), and again said: Do you see that we are hidden from the people? - and again said: Do you see anyone? I said: Here is a rider. I again said: Here Is another rider till we gathered together and we were seven riders. The Messenger of Allah (ﷺ) stepped aside of the highway and placed his head (for sleep and said): Guard for us our prayers. The Messenger of Allah (ﷺ) was the first to wake up and the rays of the sun were falling on his back. We got up startled He (the Holy Prophet) said: Ride on So we rode on till the sun had (sufficiently) risen. He then came down from his camel and called for a jug of water which I had with me. There was a little water in that. He performed ablution with that which was less thorough as compared with his usual ablutions and some water of that had been left. He (the Holy Prophet) said to Abu Qatida: Keep a watch over your jug of water; it would have (a miraculous) condition about it. Then Bilal summoned (people) to prayer and then the Messenger of Allah (ﷺ) observed two rak'ahs and then said the morning prayer as he said every day. The Messenger of Allah (ﷺ) (then) rode on and we rode along with him and some of us whispered to the others saying: How would there be compensation for omission in our prayers? Upon this he (the Messenger of Allah) said: Is there not in me (my life) a model for you? There is no omission in sleeping. The (cognizable) emission is that one should not say prayer (intentionally) till the time of the other prayer comes. So he who did like it (omitted prayer in sleep or due to other unavoidable circumstances) should say prayer when he becomes aware of it and on the next day he should observe it at its prescribed time. He (the Holy Prophet) said: What do you think the people would have done (at this hour)? They would have in the morning found their Apostle missing from amongst them and then Abu Bakr and 'Umar would have told them that the Messenger of Allah (ﷺ) must be behind you, he cannot leave you behind (him), but the people said: The Messenger of Allah (ﷺ) is ahead of you. So if you had obeyed Abu Bakr and Umar, you would have gone on the right path. So we proceeded on till we came up to the people (from whom we had lagged behind) and the day had considerably risen and everything became hot, and they (the Companions of the Holy Prophet) said: Messenger of Allah, we are dying of thirst. Upon this he (the Holy Prophet) remarked: There is no destruction for you. And again said: Bring that small cup of mine and he then asked for the jug of water to be brought to him. The Messenger of Allah (ﷺ) began to pour water (in that small cup) and Abu Qatida gave them to drink. And when the people saw that there was (a little) water in the jug, they fell upon it. Upon this the Messenger of Allah (ﷺ) said: Behave well; the water (is enough) to satiate all of you. Then they (the Companions) began to receive (their share of) water with calmness (without showing any anxiety) and the Messenger of Allah (ﷺ) began to fill (the cap), and I began to serve them till no one was left except me and the Messenger of Allah (ﷺ). He then filled (the cup) with water and said to me: Drink it. I said: Messenger of Allah, I would not drink till you drink. Upon this he said: The server of the people Is the last among them to drink. So I drank and the Messenger of Allah (ﷺ) also drank and the people came to the place of water quite happy and satiated. 'Abdullah b. Rabah said: I am going to narrate this hadith in the great mosque, when 'Imran b. Husain said: See, O young man, how will you narrate for I was also one of the riders on that night? I said: So you must be knowing this hadith well. He said: Who are you? I said: I am one of the Ansar. Upon this he said: You narrate, for you know your hadith better. I, therefore, narrated it to the people. 'Imran said: I was also present that night, but I know not anyone else who learnt it so well as you have learnt.

ثابت نے عبداللہ بن رباح سے اور انھوں نے حضرت ابو قتادہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سےر وایت کی ، کہا : رسول اللہ ﷺ نے ہمیں خطاب فرمایا اور کہا : ’’تم اپنی ( پوری ) شام اور ( پوری ) رات چلتے رہو گے تو ان شاء اللہ کل تک پانی پر پہنچ جاؤ گے ۔ ‘ ‘ لوگ چل پڑے ، کوئی مڑ کر دوسرے کی طرف دیکھتا بھی نہ تھا ۔ ابو قتادہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ نے کہا : اسی عالم میں رسول اللہ ﷺچلتے رہے یہاں تک کہ رات آدھی گزر گئی ، میں آپ کے پہلو میں چل رہا تھا ، کہا : تو رسول اللہ ﷺ کو اونگھ آگئی اور آپ سواری سے ایک طرف جھک گئے ، میں آپ کے پاس آیا اور آپ کو جگائے بغیر آپ کو سہارا دیا حتی کہ آپ اپنی سواری پر سیدھے ہو گئے ، پھر آپ چلتے رہے یہا ں تک کہ رات کا بیشتر حصہ گزر گیا ، آپ ( پھر ) سواری پر ( ایک طرف ) جھکے ، کہا : میں نے آپ کو جگائے بغیر آپ کو سہارا دیا یہاں تک کہ آپ اپنی سواری پر سیدھے ہو گئے ، کہا : پھر چلتے رہے حتی کہ سحری کا آخری وقت تھا تو آپ ( پھر ) جھکے ، یہ جھکنا پہلے دونزں بار کے جھکنے سے زیادہ تھا ، قریب تھا کہ آپ اونٹ سے گر پڑتے ، میں آپ کے پاس آیا اور آپ کو سہارا دیاتو آپ نے اپنا سر مبارک اٹھایا اور فرمایا : ’’یہ کون ہے ؟ ‘ ‘ میں نے عرض کی : ابو قتادہ ہوں ۔ فرمایا : ’’تم کب سے میرے ساتھ اس طرح چل رہے ہو؟ ‘ ‘ میں نے عرض کی : میں رات ہی سے اس طرح سفر کر رہا ہوں ۔ فرمایا : ’’ اللہ اسی طرح تمھاری حفاظت کرے جس طر ح تم نے اس کے نبی کی حفاظت کی ۔ ‘ ‘ پھر فرمایا : ’’ کیا تم دیکھ رہے ہو ( کہ ) ہم لوگوں سے اوجھل ہیں ؟ ‘ ‘ پھر پوچھا : ’’تمھیں کوئی ( اور ) نظر آر ہا ہے ؟ ‘ ‘ میں نے عرض کی : یہ ایک سوار ہے ۔ پھر عرض کی : یہ ایک اور سوار ہے حتی کہ ہم اکٹھے ہوئے تو سات سوار تھے ، کہا : رسول اللہ ﷺ راستے سے ایک طرف ہٹے ، پھر سر ( نیچے ) رکھ دیا ( اور لیٹ گئے ) پھر فرمایا : ’’ ہمارے لیے ہماری نماز کا خیال رکھنا ۔ ‘ ‘ پھر جو سب سے پہلے جاگے وہ رسول اللہ ﷺ ہی تھے ، سورج آپ کی پشت پر ( چمک رہا ) تھا ، کہا : ہم سخت تشویش کے عالم میں کھڑے ہوئے ، پھر آپ نے فرمایا : ’’سوار ہوجاؤ ۔ ‘ ‘ ہم سوار ہوئے اور ( آگے ) چل پڑے حتی کہ جب سورج بلند ہو گیا تو آپ اترے ، پھر آپ نے وضو کا برتن مانگا جو میرے ساتھ تھا ، اسی میں کچھ پانی تھا ، کہا : پھر آپ نے اس سے ( مکمل ) وضو کے مقابلے میں کچھ ہلکا وضو کیا ، اور ا س میں کچھ پانی بچ بھی گیا ، پھر آپ نے ( مجھے ) ابو قتادہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سے فرمایا : ’’ ہمارے لیے اپنے وضو کا برتن محفوظ رکھنا ، اس کی ایک خبر ہو گی ۔ ‘ ‘ پھر بلال ر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ نے نماز کے لیے اذان کہی ، رسول اللہ ﷺ نے دو رکعتیں پڑھیں ، پھر آپ نے اسی طرح جس طرح روز کرتے تھے صبح کی نماز پڑھائی ، کہا : اور رسول اللہ ﷺ سوار ہو گئے ہم بھی آپ کی معیت میں سوار ہو گئے ، کہا : ہم میں سے کچھ لوگ ایک دوسرے سے کھسر پھر کرنے لگے کہ ہم نے نماز میں جو کوتاہی کی ہے اس کا کفارہ کیا ہے ؟ اس پر آپ نے فرمایا : ’’ کیا تمھارے لیے میر ے عمل میں نمونہ نہیں ؟ ‘ ‘ پھر آپ نے فرمایا : ’’ سمجھ لو ! نیند ( آجانے ) میں ( کسی کی ) کوئی کوتاہی نہیں ۔ ‘ ‘ کوتاہی اس کی ہے جس نے ( جاگنے کے بعد ) دوسری نماز کا وقت آجانے تک نماز نہیں پڑھی ، جو اس طرح ( نیند ) کرے تو جب اس کے لیے جاگے تو یہ نماز پڑھ لے ، پھر جب دوسرا دن آئے تو اسے وقت پر ادا کرے ۔ ‘ ‘ پھر فرمایا : ’’تم کیا دیکھتے ہو ( دوسرے ) لوگوں نےکیا کیا ؟ ‘ ‘ کہا : پھر آپ نے فرمایا : ’’لوگوں نے صبح کی تو اپنے نبی کو گم پایا ۔ ابو بکر اور عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ نے کہا : اللہ کے رسول ﷺ تمھارے پیچھے ہیں ، وہ ایسے نہیں کہ تمھیں پیچھے چھوڑ دیں ۔ ( دوسرے ) لوگوں نے کہا : بے شک رسول اللہ ﷺ تم سے آگے ہیں ۔ اگر وہ ابو بکر اور عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ کی ا ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ اعت کریں تو صحیح راستے پر چلیں گے ۔ ‘ ‘ کیا : تو ہم لوگوں تک ( اس وقت ) پہنچ پائے جب دن چڑھ آیا تھا اور ہر شے تپ گئی تھی اور وہ کہہ رہے تھے : اے اللہ کے رسول ! ہم پیا سے مر گئے ۔ تو آپ نے فرمایا : ’’ تم پر کوئی ہلاکت نہیں آئی ۔ ‘ ‘ پھر فرمایا : ’’میرا چھوٹا پیالہ میرے پاس آنے دو ۔ ‘ ‘ کہا : پھر وضو کے پانی والا برتن منگوایا ، رسول اللہ ﷺ ( اس سے پیالے میں ) انڈیلتے گئے اور ابو قتادہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ لوگوں کو پلاتے گئے ، زیاد دیر نہ گزری تھ کہ لوگوں نے وضو کے برتن کیں جو ( تھوڑا سا پانی ) تھا ، دیکھ لیا ، اس بر جھرمٹ بناکر اکٹھے ہو گے تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ’’ اچھا طریقہ اختیار کرو ، تم میں سے ہر ایک اچھی طرح پیاس بجھا لے گا ۔ ‘ ‘ کہا : لوگوں نے ایسا ہی کیا ، رسول اللہ ﷺ پانی ( پیالے میں ) انڈیلتے گئے اور میں لوگوں کو پلاتا گیا یہاں تک کہ میرے اور رسول اللہ ﷺ کے سوا اور کوئی نہ بچا ، کہا : رسول اللہ ﷺ نے پھر پانی ڈالا اور مجھ سے فرمایا : ’’ پیو ۔ ‘ ‘ میں نے عرض کی : اے اللہ کے رسول ! جب تک آپ نہیں پی لیں گے میں نہیں پیوں گا ۔ فرمایا : ’’ قوم کو پانی پلانے والا ان سب سے آخر میں پیتا ہے ۔ ‘ ‘ کہا : تب میں نے پی لیا اور رسول اللہ ﷺ نے بھی نوش فرمایا ، کہا : اس کے بعد لوگ اس حالت میں ( اگلے ) پانی پر پہنچے کہ سب ( نے اپنے ) برتن پانی سے بھرے ہوئے تھے اور ( خوب ) سیراب تھے ۔ ( ثابت نے ) کہا ، عبداللہ بن رباح نے کہا : میں یہ حدیث جامع مسجد میں سب لوگوں کو سناؤں گا ۔ تب عمران بن حصین ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ نے فرمایا : اے جوان ! خیال رکھنا کہ تم کس طرح حدیث بیان کرتے ہو ، اس رات میں بھی قافلے کے سواروں میں سے ایک تھا ۔ کہا : میں نے عرض کی : آپ اس حدیث کو زیادہ جاننے والے ہیں ۔ تو انھوں نے پوچھا : تم کس قبیلے سے ہو ؟ میں میں نے کہا انصار سے ۔ فرمایا : حدیث بیان کرو تم اپنی احادیث سے زیادہ آگاہ ہو ( انصار میں سے ابو قتادہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ نے اس سارے واقعے کا سب سے زیادہ اور باریکی سے مشاہدہ کیا تھا بلکہ و ہ اس سارے واقعے میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ ساتھ تھے ، آگے ان سے سننے والے عبداللہ بن رباح بھی انصار میں سے تھے ۔ ) کہا : میں نے لوگوں کو حدیث سنائی تو عمران ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ نے کہا : اس رات میں میں بھی موجود تھا اور مین نہیں سمجھتاکہ اسے کسی نے اس طرح یا در کھا جس طرح تم نے اسے یا درکھا ہے ۔

Sabit ne `Abd-ul-laah bin Ribaah se aur unhon ne Hazrat Abu Qatadah ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ se riwayat ki , kaha : Rasul-ul-laah ﷺ ne hamen khitab farmaya aur kaha : ''Tum apni ( puri ) shaam aur ( puri ) raat chaltte raho ge to in shaa' Allah kal tak pani par pahunch jao ge . '' Log chalta pare , koi mud kar doosre ki taraf dekhta bhi na tha . Abu Qatadah ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ ne kaha : Issi aalam mein Rasul-ul-laah ﷺchaltte rahe yahaan tak ke raat aadhi guzar gai , main aap ke pahloo mein chalta tha , kaha : To Rasul-ul-laah ﷺ ko oongh aa gai aur aap sawari se ek taraf jhuk gaye , main aap ke paas aaya aur aap ko jagaye baghair aap ko sahara diya hathi ke aap apni sawari par seedhe ho gaye , phir aap chaltte rahe yahaan tak ke raat ka beshtar hissa guzar gaya , aap ( phir ) sawari par ( ek taraf ) jhuke , kaha : Main ne aap ko jagaye baghair aap ko sahara diya yahaan tak ke aap apni sawari par seedhe ho gaye , kaha : Phir chaltte rahe hathi ke sahari ka aakhiri waqt tha to aap ( phir ) jhuke , yeh jhukna pehle donzon bar ke jhukne se zyada tha , qareeb tha ke aap ont se gir parhte , main aap ke paas aaya aur aap ko sahara diato aap ne apna sar mubarak uthaya aur farmaya : ''Yeh kaun hai ? '' Main ne arz ki : Abu Qatadah hoon . Farmaya : ''Tum kab se mere saath is tarah chalta rahe ho? '' Main ne arz ki : Main raat hi se is tarah safar kar raha hoon . Farmaya : ''Allah isi tarah tumhari hifazat kare jis tarah tum ne uske Nabi ki hifazat ki . '' Phir farmaya : ''Kya tum dekh rahe ho ( ke ) hum logon se ojhul hain ? '' Phir poocha : ''Tumhen koi ( aur ) nazar aa raha hai ? '' Main ne arz ki : Yeh ek sawar hai . Phir arz ki : Yeh ek aur sawar hai hathi ke hum akathe hue to saat sawar the , kaha : Rasul-ul-laah ﷺ raste se ek taraf hatte , phir sar ( niche ) rakh diya ( aur lait gaye ) phir farmaya : ''Hamare liye hamari namaz ka khyal rakhna . '' Phir jo sab se pehle jaage woh Rasul-ul-laah ﷺ hi the , sooraj aap ki pust par ( chamak raha ) tha , kaha : Hum sakht tashwish ke aalam mein khade hue , phir aap ne farmaya : ''Sawar ho jao . '' Hum sawar hue aur ( aage ) chalta pare hathi ke jab sooraj buland ho gaya to aap utre , phir aap ne wazu ka bartan mangwa jo mere saath tha , issi mein kuchh pani tha , kaha : Phir aap ne is se ( mukammal ) wazu ke muqable mein kuchh halka wazu kiya , aur is mein kuchh pani bach bhi gaya , phir aap ne ( mujhe ) Abu Qatadah ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ se farmaya : ''Hamare liye apne wazu ka bartan mahfooz rakhna , is ki ek khabar ho gi . '' Phir Bilal ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ ne namaz ke liye azaan kahi , Rasul-ul-laah ﷺ ne do raka'tein padheen , phir aap ne issi tarah jis tarah roz karte the subah ki namaz padhai , kaha : Aur Rasul-ul-laah ﷺ sawar ho gaye hum bhi aap ki maiyat mein sawar ho gaye , kaha : Hum mein se kuchh log ek doosre se khusar phar karne lagge ke hum ne namaz mein jo kotahi ki hai is ka kaffarah kya hai ? Is par aap ne farmaya : ''Kya tumhare liye mere amal mein namuna nahin ? '' Phir aap ne farmaya : ''Samjh lo ! Nind ( aa jaane ) mein ( kisi ki ) koi kotahi nahin . '' Kotahi is ki hai jis ne ( jaagne ke baad ) doosri namaz ka waqt aa jaane tak namaz nahin padhi , jo is tarah ( nind ) kare to jab uske liye jaage to yeh namaz padh le , phir jab doosra din aaye to use waqt par ada kare . '' Phir farmaya : ''Tum kya dekhte ho ( doosre ) logon ne kya kiya ? '' Kaha : Phir aap ne farmaya : ''Logon ne subah ki to apne Nabi ko gum paya . Abu Bakr aur Umar ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ ne kaha : Allah ke Rasul ﷺ tumhare peeche hain , woh aise nahin ke tumhen peeche chhod dein . ( Doosre ) logon ne kaha : Beshak Rasul-ul-laah ﷺ tum se aage hain . Agar woh Abu Bakr aur Umar ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ ki ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ i'tibar karein to sahi raste par chalein ge . '' Kya : To hum logon tak ( is waqt ) pahunch paye jab din chadh aaya tha aur har shay tap gai thi aur woh keh rahe the : Aye Allah ke Rasul ! Hum pia se mar gaye . To aap ne farmaya : ''Tum par koi halaakat nahin aai . '' Phir farmaya : ''Mera chhota piyala mere paas aane do . '' Kaha : Phir wazu ke pani wala bartan mangwaya , Rasul-ul-laah ﷺ ( is se piyale mein ) indilte gaye aur Abu Qatadah ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ logon ko pilate gaye , zyada der nah guzarri ke logon ne wazu ke bartan ki jo ( thoda sa pani ) tha , dekh liya , is burjhumat bana kar akathe ho ge to Rasul-ul-laah ﷺ ne farmaya : ''Achha tariqa ikhtiyar karo , tum mein se har ek achhi tarah piyas bujha lega . '' Kaha : Logon ne aisa hi kiya , Rasul-ul-laah ﷺ pani ( piyale mein ) indilte gaye aur main logon ko pilata gaya yahaan tak ke mere aur Rasul-ul-laah ﷺ ke sava aur koi na bacha , kaha : Rasul-ul-laah ﷺ ne phir pani dala aur mujh se farmaya : ''Piyo . '' Main ne arz ki : Aye Allah ke Rasul ! Jab tak aap nahin pi lein ge main nahin piyonga . Farmaya : ''Qoum ko pani pilane wala un sab se aakhir mein peeta hai . '' Kaha : Tab main ne pi liya aur Rasul-ul-laah ﷺ ne bhi noush farmaya , kaha : Is ke baad log is halat mein ( agle ) pani par pahunchte ke sab ( ne apne ) bartan pani se bhare hue the aur ( khoob ) seirab the . ( Sabit ne ) kaha , `Abd-ul-laah bin Ribaah ne kaha : Main yeh hadees Jame' Masjid mein sab logon ko sunaonga . Tab Imran bin Hasaan ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ ne farmaya : Aye jawan ! Khyal rakhna ke tum kis tarah hadees bayan karte ho , is raat mein bhi qafile ke sawaron mein se ek tha . Kaha : Main ne arz ki : Aap is hadees ko zyada jaanne wale hain . To unhon ne poocha : Tum kis qabile se ho ? Main main ne kaha Ansar se . Farmaya : Hadees bayan karo tum apni ahadees se zyada aagah ho ( Ansar mein se Abu Qatadah ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ ne is sare waqia ka sab se zyada aur barhiki se mushahidah kiya tha balki woh is sare waqia mein Rasul-ul-laah ﷺ ke saath saath the , aage un se sunne wale `Abd-ul-laah bin Ribaah bhi Ansar mein se the . ) Kaha : Main ne logon ko hadees sunai to Imran ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ ne kaha : Is raat mein main bhi maujud tha aur main nahin samajhata ke ise kisi ne is tarah ya dar kha jis tarah tum ne ise ya dar kha hai .

وَحَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ، - يَعْنِي ابْنَ الْمُغِيرَةِ - حَدَّثَنَا ثَابِتٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ رَبَاحٍ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ، قَالَ خَطَبَنَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ ‏"‏ إِنَّكُمْ تَسِيرُونَ عَشِيَّتَكُمْ وَلَيْلَتَكُمْ وَتَأْتُونَ الْمَاءَ إِنْ شَاءَ اللَّهُ غَدًا ‏"‏ ‏.‏ فَانْطَلَقَ النَّاسُ لاَ يَلْوِي أَحَدٌ عَلَى أَحَدٍ - قَالَ أَبُو قَتَادَةَ - فَبَيْنَمَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَسِيرُ حَتَّى ابْهَارَّ اللَّيْلُ وَأَنَا إِلَى جَنْبِهِ - قَالَ - فَنَعَسَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَمَالَ عَنْ رَاحِلَتِهِ فَأَتَيْتُهُ فَدَعَمْتُهُ مِنْ غَيْرِ أَنْ أُوقِظَهُ حَتَّى اعْتَدَلَ عَلَى رَاحِلَتِهِ - قَالَ - ثُمَّ سَارَ حَتَّى تَهَوَّرَ اللَّيْلُ مَالَ عَنْ رَاحِلَتِهِ - قَالَ - فَدَعَمْتُهُ مِنْ غَيْرِ أَنْ أُوقِظَهُ حَتَّى اعْتَدَلَ عَلَى رَاحِلَتِهِ - قَالَ - ثُمَّ سَارَ حَتَّى إِذَا كَانَ مِنْ آخِرِ السَّحَرِ مَالَ مَيْلَةً هِيَ أَشَدُّ مِنَ الْمَيْلَتَيْنِ الأُولَيَيْنِ حَتَّى كَادَ يَنْجَفِلُ فَأَتَيْتُهُ فَدَعَمْتُهُ فَرَفَعَ رَأْسَهُ فَقَالَ ‏"‏ مَنْ هَذَا ‏"‏ ‏.‏ قُلْتُ أَبُو قَتَادَةَ ‏.‏ قَالَ ‏"‏ مَتَى كَانَ هَذَا مَسِيرَكَ مِنِّي ‏"‏ ‏.‏ قُلْتُ مَا زَالَ هَذَا مَسِيرِي مُنْذُ اللَّيْلَةِ ‏.‏ قَالَ ‏"‏ حَفِظَكَ اللَّهُ بِمَا حَفِظْتَ بِهِ نَبِيَّهُ ‏"‏ ‏.‏ ثُمَّ قَالَ ‏"‏ هَلْ تَرَانَا نَخْفَى عَلَى النَّاسِ ‏"‏ ‏.‏ ثُمَّ قَالَ ‏"‏ هَلْ تَرَى مِنْ أَحَدٍ ‏"‏ ‏.‏ قُلْتُ هَذَا رَاكِبٌ ‏.‏ ثُمَّ قُلْتُ هَذَا رَاكِبٌ آخَرُ ‏.‏ حَتَّى اجْتَمَعْنَا فَكُنَّا سَبْعَةَ رَكْبٍ - قَالَ - فَمَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَنِ الطَّرِيقِ فَوَضَعَ رَأْسَهُ ثُمَّ قَالَ ‏"‏ احْفَظُوا عَلَيْنَا صَلاَتَنَا ‏"‏ ‏.‏ فَكَانَ أَوَّلَ مَنِ اسْتَيْقَظَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَالشَّمْسُ فِي ظَهْرِهِ - قَالَ - فَقُمْنَا فَزِعِينَ ثُمَّ قَالَ ‏"‏ ارْكَبُوا ‏"‏ ‏.‏ فَرَكِبْنَا فَسِرْنَا حَتَّى إِذَا ارْتَفَعَتِ الشَّمْسُ نَزَلَ ثُمَّ دَعَا بِمِيضَأَةٍ كَانَتْ مَعِي فِيهَا شَىْءٌ مِنْ مَاءٍ - قَالَ - فَتَوَضَّأَ مِنْهَا وُضُوءًا دُونَ وُضُوءٍ - قَالَ - وَبَقِيَ فِيهَا شَىْءٌ مِنْ مَاءٍ ثُمَّ قَالَ لأَبِي قَتَادَةَ ‏"‏ احْفَظْ عَلَيْنَا مِيضَأَتَكَ فَسَيَكُونُ لَهَا نَبَأٌ ‏"‏ ‏.‏ ثُمَّ أَذَّنَ بِلاَلٌ بِالصَّلاَةِ فَصَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ صَلَّى الْغَدَاةَ فَصَنَعَ كَمَا كَانَ يَصْنَعُ كُلَّ يَوْمٍ - قَالَ - وَرَكِبَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَرَكِبْنَا مَعَهُ - قَالَ - فَجَعَلَ بَعْضُنَا يَهْمِسُ إِلَى بَعْضٍ مَا كَفَّارَةُ مَا صَنَعْنَا بِتَفْرِيطِنَا فِي صَلاَتِنَا ثُمَّ قَالَ ‏"‏ أَمَا لَكُمْ فِيَّ أُسْوَةٌ ‏"‏ ‏.‏ ثُمَّ قَالَ ‏"‏ أَمَا إِنَّهُ لَيْسَ فِي النَّوْمِ تَفْرِيطٌ إِنَّمَا التَّفْرِيطُ عَلَى مَنْ لَمْ يُصَلِّ الصَّلاَةَ حَتَّى يَجِيءَ وَقْتُ الصَّلاَةِ الأُخْرَى فَمَنْ فَعَلَ ذَلِكَ فَلْيُصَلِّهَا حِينَ يَنْتَبِهُ لَهَا فَإِذَا كَانَ الْغَدُ فَلْيُصَلِّهَا عِنْدَ وَقْتِهَا ‏"‏ ‏.‏ ثُمَّ قَالَ ‏"‏ مَا تَرَوْنَ النَّاسَ صَنَعُوا ‏"‏ ‏.‏ قَالَ ثُمَّ قَالَ ‏"‏ أَصْبَحَ النَّاسُ فَقَدُوا نَبِيَّهُمْ فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بَعْدَكُمْ لَمْ يَكُنْ لِيُخَلِّفَكُمْ ‏.‏ وَقَالَ النَّاسُ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بَيْنَ أَيْدِيكُمْ فَإِنْ يُطِيعُوا أَبَا بَكْرٍ وَعُمَرَ يَرْشُدُوا ‏"‏ ‏.‏ قَالَ فَانْتَهَيْنَا إِلَى النَّاسِ حِينَ امْتَدَّ النَّهَارُ وَحَمِيَ كُلُّ شَىْءٍ وَهُمْ يَقُولُونَ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَلَكْنَا عَطِشْنَا ‏.‏ فَقَالَ ‏"‏ لاَ هُلْكَ عَلَيْكُمْ ‏"‏ ‏.‏ ثُمَّ قَالَ ‏"‏ أَطْلِقُوا لِي غُمَرِي ‏"‏ ‏.‏ قَالَ وَدَعَا بِالْمِيضَأَةِ فَجَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَصُبُّ وَأَبُو قَتَادَةَ يَسْقِيهِمْ فَلَمْ يَعْدُ أَنْ رَأَى النَّاسُ مَاءً فِي الْمِيضَأَةِ تَكَابُّوا عَلَيْهَا ‏.‏ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ أَحْسِنُوا الْمَلأَ كُلُّكُمْ سَيَرْوَى ‏"‏ ‏.‏ قَالَ فَفَعَلُوا فَجَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَصُبُّ وَأَسْقِيهِمْ حَتَّى مَا بَقِيَ غَيْرِي وَغَيْرُ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم - قَالَ - ثُمَّ صَبَّ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ لِي ‏"‏ اشْرَبْ ‏"‏ ‏.‏ فَقُلْتُ لاَ أَشْرَبُ حَتَّى تَشْرَبَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ ‏"‏ إِنَّ سَاقِيَ الْقَوْمِ آخِرُهُمْ شُرْبًا ‏"‏ ‏.‏ قَالَ فَشَرِبْتُ وَشَرِبَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم - قَالَ - فَأَتَى النَّاسُ الْمَاءَ جَامِّينَ رِوَاءً ‏.‏ قَالَ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَبَاحٍ إِنِّي لأُحَدِّثُ هَذَا الْحَدِيثَ فِي مَسْجِدِ الْجَامِعِ إِذْ قَالَ عِمْرَانُ بْنُ حُصَيْنٍ انْظُرْ أَيُّهَا الْفَتَى كَيْفَ تُحَدِّثُ فَإِنِّي أَحَدُ الرَّكْبِ تِلْكَ اللَّيْلَةَ ‏.‏ قَالَ قُلْتُ فَأَنْتَ أَعْلَمُ بِالْحَدِيثِ ‏.‏ فَقَالَ مِمَّنْ أَنْتَ قُلْتُ مِنَ الأَنْصَارِ ‏.‏ قَالَ حَدِّثْ فَأَنْتُمْ أَعْلَمُ بِحَدِيثِكُمْ ‏.‏ قَالَ فَحَدَّثْتُ الْقَوْمَ فَقَالَ عِمْرَانُ لَقَدْ شَهِدْتُ تِلْكَ اللَّيْلَةَ وَمَا شَعَرْتُ أَنَّ أَحَدًا حَفِظَهُ كَمَا حَفِظْتُهُ ‏.‏