1.
Book of Purification
١-
كتاب الطهارة
Chapter on Washing for One in a State of Major Ritual Impurity (Janabah) and Performing Wudu' for Minor Impurity (Hadath) If Water Is Found After Tayammum
باب غسل الجنب ووضوء المحدث إذا وجد الماء بعد التيمم
Name | Fame | Rank |
---|---|---|
‘imrān bn ḥuṣaynin | Imran ibn Husayn al-Azdi | Sahaba |
abī rajā’in al-‘uṭāridī | Imran ibn Milhan al-'Attardi | Trustworthy |
‘awf bn abī jamīlah | Awf ibn Abi Jamila al-'Arabi | Truthful, accused of predestination and Shiism |
‘abd al-wahhāb bn ‘aṭā’in | Abd al-Wahhab ibn Ata al-Khaffaf | Saduq Hasan al-Hadith |
yaḥyá bn abī ṭālibin | Yahya ibn Ja'far al-Wasiti | Saduq Hasan al-Hadith |
abū al-faḍl al-ḥasan bn ya‘qūb bn yūsuf al-‘adl | Al-Hasan bin Yaqub al-Bukhari | Thiqah (Trustworthy) |
muḥammad bn ‘abd al-lah al-ḥāfiẓ | Al-Hakim al-Naysaburi | Trustworthy حافظ |
الأسم | الشهرة | الرتبة |
---|---|---|
عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ | عمران بن حصين الأزدي | صحابي |
أَبِي رَجَاءٍ الْعُطَارِدِيِّ | عمران بن ملحان العطاردي | ثقة |
عَوْفُ بْنُ أَبِي جَمِيلَةَ | عوف بن أبي جميلة الأعرابي | صدوق رمي بالقدر والتشيع |
عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ عَطَاءٍ | عبد الوهاب بن عطاء الخفاف | صدوق حسن الحديث |
يَحْيَى بْنُ أَبِي طَالِبٍ | يحيى بن جعفر الواسطي | صدوق حسن الحديث |
أَبُو الْفَضْلِ الْحَسَنُ بْنُ يَعْقُوبَ بْنِ يُوسُفَ الْعَدْلُ | الحسن بن يعقوب البخاري | ثقة |
مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْحَافِظُ | الحاكم النيسابوري | ثقة حافظ |
Sunan al-Kubra Bayhaqi 1046
(1046) Narrated Imran bin Husain (RA): We traveled with the Prophet (PBUH) one night and reached our destination in the last part of the night. We dismounted and nothing was more beloved to a traveler than sleep. We were awakened by the heat of the sun, and the first to awaken were so and so (Sufyan (RA) named them, including 'Uff (RA)), then the fourth was Umar bin Al-Khattab (RA). When the Prophet (PBUH) slept, none of you would awaken him until he woke up himself, for we did not know what state of mind he was in. The narrator said: When Umar (RA) woke up and saw what had befallen the people, there was a stout man there. He pronounced the Takbir in a loud voice and continued to say it, raising his voice until he awakened the Prophet (PBUH) with it. When the Prophet (PBUH) woke up, we complained to him about what had happened. He said, "There is no harm (Auff (RA) doubted whether he said 'Dair' or 'Darar')". He then said, "Move on." The Prophet (PBUH) rode on and traveled for a short while. Then he dismounted, asked for water, performed ablution, and the call to prayer was given, and he led the people in prayer. When he finished the prayer, he saw a man sitting apart, not having prayed with the people. He said, "O so-and-so, what prevented you from praying with the people?" He said, "O Messenger of Allah! I was in a state of Janabah (ritual impurity) and there was no water." The Messenger of Allah (PBUH) said, "Perform Tayammum with clean earth, for it is sufficient for you." The narrator said: The Messenger of Allah (PBUH) moved on and the people complained of thirst. He dismounted and called so-and-so (Auff (RA) named him) and Ali (RA). He said, "Go both of you and look for water for us." We went until we reached a woman who was between two water skins on her camel. They said, "Where is the water?" She said, "I left the water place at this time yesterday, and my people are behind me." Abdul Wahhab said: "Meaning they are thirsty." They both said to her, "Come with us." She said, "To where?" They said, "To the Messenger of Allah (PBUH)." She said, "Is that the one who is called Sabi (disbeliever)?" They said, "Yes, the one you mean." So, come along. They both brought her to the Messenger of Allah (PBUH) and told him what she had said, and he asked her to dismount from her camel. The Messenger of Allah (PBUH) asked for a vessel, took water from the mouths of the water skins, rinsed his mouth, and returned the water to them. He then closed their mouths and opened their spouts. Then he said to the people, "Drink and give water to your animals." So, whoever wished drank, and whoever wished gave water to their animals, and lastly, he gave some water in a vessel to the person who was in a state of Janabah and said, "Pour this over yourself." The woman was watching what was happening and what was happening with her water. The narrator said: By Allah, that man used water as much as he needed, and it seemed as if the vessel was more full than before. The Prophet (PBUH) said, "Collect some food and drink for this woman." So they collected some dates and Sawiq (a type of barley porridge) for her and prepared a meal. They put the food in a cloth and placed it before her. The Prophet (PBUH) turned to the woman and said, "By Allah, we did not diminish your water, but Allah gave us drink." That woman stayed in her area for a while, then when she reached her people, they said, "What delayed you?" The woman said, astonished, "Two men came to me and took me to that Sabi (may Allah guide him)." The woman then narrated the whole story, and said, "By Allah, he is either the greatest magician of this land or a true Messenger." The narrator said: Later, whenever Muslims raided the pagans around her area, they would not touch her area. The woman said to her people, "This nation is intentionally leaving you alone. Don't you want to become Muslim?" Her people agreed with her and all of them embraced Islam.
Grade: Da'if
(١٠٤٦) عمران بن حصین (رض) فرماتے ہیں کہ ہم نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ ایک سفر میں ساری رات چلے۔ رات کے آخری حصے میں ہم منزل پر پہنچے۔ ہم پڑاؤ کے لیے ٹھہر گئے اور مسافر کے لیے اس سے میٹھی کوئی چیز نہیں ہوتی۔ ہمیں سورج کی گرمی نے بیدار کیا جو پہلے بیدار ہوا وہ فلاں اور فلاں تھا (سیدنا عوف (رض) نے ان کا نام بھی لیا ہے) پھر چوتھے سیدنا عمر بن خطاب (رض) تھے، جب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سوتے تھے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو کوئی بھی بیدار نہیں کرتا تھا بلکہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) خود ہی بیدار ہوتے۔ اس لیے کہ ہم نہیں جانتے تھے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی نیند میں کیا نئی بات ہوتی تھی۔ راوی کہتا ہے : جب عمر (رض) بیدار ہوئے اور دیکھا جو لوگوں سے معاملہ پیش آیا تو ایک موٹا آدمی تھا۔ اس نے تکبیر اونچی آواز سے کہی، وہ تکبیر کہتا رہا اور اپنی آواز بلند کرتا رہا۔ یہاں تک کہ اس کی آواز پر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بیدار ہوگئے، جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بیدار ہوئے ہم نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے شکایت کی جو ہمارے ساتھ واقعہ پیش تھا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کوئی نقصان کی بات نہیں (عوف (رض) کو شک ہے ضَیْر کے الفاظ کہے یا ضَرَرَ کے) آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کوچ کرو ۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کوچ کیا اور تھوڑی دیرچلے۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اترے، پانی منگوایا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے وضو کیا اور نماز کے لیے اذان کہی اور لوگوں کو نماز پڑھائی ۔ جب نماز سے پھرے تو دیکھا ایک شخص الگ بیٹھا ہوا تھا اس نے لوگوں کے ساتھ نماز نہیں پڑھی تھی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے فلاں ! آپ کو کس چیز نے منع کیا تھا کہ آپ لوگوں کے ساتھ نماز پڑھتے ؟ اس نے کہا : اے اللہ کے رسول ! میں جنبی تھا اور پانی نہیں تھا۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مٹی کو لازم پکڑ وہ تجھے کافی ہے۔ راوی کہتا ہے : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) چلے لوگوں نے پیاس کی شکایت کی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اترے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فلاں کو بلایا ( عوف (رض) نے ان کا نام بھی لیا ہے) اور علی (رض) کو بلایا : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم دونوں جاؤ ہمارے لیے پانی تلاش کرو ۔ ہم چلے اچانکہم ایسی عورت کے پاسپہنچے جو اپنے اونٹ پر دو مٹکوں کے درمیان تھی ۔ انھوں نے کہا : پانی کہاں ہے ؟ اس نے کہا : کل اس وقت پانی کی جگہ کو میں نے چھوڑا، ہماری جماعت پیچھے ہے۔ عبد الوہاب کہتے ہیں : یعنی وہ پیاسے ہیں، ان دونوں نے اس کو کہا : تم ہمارے ساتھ آؤ۔ اس نے کہا : کہاں ؟ انھوں نے کہا : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں۔ اس نے کہا : یہ وہی ہے جس کو صابی کہا جاتا ہے ؟ انھوں نے کہا : ہاں وہی جو تو مراد لے رہی ہے۔ تو چل وہ دونوں اس کو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی طرف لے آئے اور انھوں نے اس کی باتیں بیان کیں اور اس کو اونٹ پر بیٹھنے کے لیے کہا۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک برتن منگوایا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مٹکوں کے منہ سے پانی نکلا، پانی میں کلی کی اور دوبارہ اس کو مٹکوں میں لوٹا دیا۔ پھر ان کے منہ کو بند کردیا اور اس کے پانی کے نکلنے کے سوراخ کو کھول دیا، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لوگوں کو فرمایا : پیو اور پلاؤ تو جس نے چاہا پیا اور جس نے چاہا پلایا اور آخر میں جس شخص کو جنابت تھی اس کو ایک برتن میں پانی دیا اور کہا : اپنے بدن پر اس پانی کو بہاؤ، وہ عورت اس کیفیت کو دیکھ رہی تھی اور اپنے پانی کے ساتھ ہونے والی حالت بھی دیکھ رہی تھی ۔ راوی کہتا ہے : قسم ہے اس شخص نے ضرورت کے مطابق پانی استعمال کیا اور یہیدکھائی دیتا تھا کہ وہ برتن پہلے سے زیادہ بھرا ہوا ہے تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس عورت کے لیے کچھ کھانے پینے کی اشیاء جمع کی جائیں تو انھوں نے اس کے لیے آٹا اور ستو جمعکر کے اس کے لیے کھانے کا سامان تیار کردیا اور اس کھانے کو کپڑے میں ڈال کر اس کے سامنے رکھ دیا۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس عورت کو مخاطب کر کے فرمانے لگے : اللہ کی قسم ! تو جانتی ہے تیرے پانی کو ہم نے کم نہیں کیا لیکن اللہ نے ہم کو پلایا۔ یہ عورت اپنے علاقے میں کچھ دیر سے پہنچی تو اہل قبیلہ نے کہا : کس چیز نے تجھے دیر کروائی تو اس عورت نے حیرت زدہ ہو کر کہا : دو آدمی میرے پاس آئے اور مجھے اس صابی (نعوزب اللہ) کے پاس لے گئے ۔ پھر اس عورت نے سارا واقعہ سنالیا اور کہنے لگی : قسم ہے یہ اس علاقے میں سب سے بڑا جادو گر ہے یا سچا رسول ہے۔ راوی کہتا ہے : بعد میں مسلمان ان کے علاقہ کے ارد گرد مشرکین پر حملہ کرتے تھے تو ان کے علاقے ہاتھ تک نہ لگاتے تھے تو اس عورت نے قبیلے والوں کہا : یہ قوم جان بوجھ کر تم کو چھوڑتے ہیں۔ کیا تم کو پسند نہیں کہ تم مسلمان ہو جاؤقوم ان کی بات مان کر تمام کے تمام مسلمان ہوگئی۔
1046 Imran bin Husain (Razi Allah Anhu) farmate hain ki hum Nabi ((صلى الله عليه وآله وسلم)) ke sath ek safar mein sari raat chale. Raat ke aakhri hisse mein hum manzil per pahunche. Hum padav ke liye theher gaye aur musafir ke liye is se meethi koi cheez nahi hoti. Hamein suraj ki garmi ne bedar kiya jo pahle bedar hua woh falan aur falan tha (Sayyiduna Auf (Razi Allah Anhu) ne un ka naam bhi liya hai) phir chauthe Sayyiduna Umar bin Khattab (Razi Allah Anhu) the, jab Nabi ((صلى الله عليه وآله وسلم)) sote the to aap ((صلى الله عليه وآله وسلم)) ko koi bhi bedar nahi karta tha balki aap ((صلى الله عليه وآله وسلم)) khud hi bedar hote. Is liye ki hum nahi jante the ki aap ((صلى الله عليه وآله وسلم)) ki neend mein kya nayi baat hoti thi. Ravi kahta hai : Jab Umar (Razi Allah Anhu) bedar hue aur dekha jo logon se mamla pesh aaya to ek mota aadmi tha. Us ne takbeer unchi aawaz se kahi, woh takbeer kahta raha aur apni aawaz buland karta raha. Yahan tak ki us ki aawaz per Nabi ((صلى الله عليه وآله وسلم)) bedar hogaye, jab aap ((صلى الله عليه وآله وسلم)) bedar hue hum ne aap ((صلى الله عليه وآله وسلم)) se shikayat ki jo hamare sath waqea pesh tha. Aap ((صلى الله عليه وآله وسلم)) ne farmaya : Koi nuqsan ki baat nahi (Auf (Razi Allah Anhu) ko shak hai da'eer ke alfaz kahe ya darar ke) aap ((صلى الله عليه وآله وسلم)) ne farmaya : Koch karo. Nabi ((صلى الله عليه وآله وسلم)) ne koch kiya aur thodi der chale. Phir aap ((صلى الله عليه وآله وسلم)) utre, pani mangwaya aur aap ((صلى الله عليه وآله وسلم)) ne wazu kiya aur namaz ke liye azan kahi aur logon ko namaz parhayi. Jab namaz se phire to dekha ek shakhs alag baitha hua tha us ne logon ke sath namaz nahi parhi thi. Aap ((صلى الله عليه وآله وسلم)) ne farmaya : Aye falan ! Aap ko kis cheez ne mana kiya tha ki aap logon ke sath namaz parhte ? Us ne kaha : Aye Allah ke Rasool ! Main junubi tha aur pani nahi tha. Rasulullah ((صلى الله عليه وآله وسلم)) ne farmaya : Mitti ko laazim pakar woh tujhe kafi hai. Ravi kahta hai : Rasulullah ((صلى الله عليه وآله وسلم)) chale logon ne pyaas ki shikayat ki to aap ((صلى الله عليه وآله وسلم)) utre. Aap ((صلى الله عليه وآله وسلم)) ne falan ko bulaya (Auf (Razi Allah Anhu) ne un ka naam bhi liya hai) aur Ali (Razi Allah Anhu) ko bulaya : Aap ((صلى الله عليه وآله وسلم)) ne farmaya : Tum donon jao hamare liye pani talash karo. Hum chale achanak hum aisi aurat ke pas pahunche jo apne unt per do matkon ke darmiyan thi. Unhon ne kaha : Pani kahan hai ? Us ne kaha : Kal is waqt pani ki jagah ko main ne chhoda, hamari jamat peeche hai. Abdul Wahab kahte hain : Yaani woh pyase hain, un donon ne us ko kaha : Tum hamare sath aao. Us ne kaha : Kahan ? Unhon ne kaha : Rasulullah ((صلى الله عليه وآله وسلم)) ki khidmat mein. Us ne kaha : Yah wahi hai jis ko sabi kaha jata hai ? Unhon ne kaha : Haan wahi jo tum murad le rahi ho. To chal woh donon us ko Rasulullah ((صلى الله عليه وآله وسلم)) ki taraf le aaye aur unhon ne us ki baaten bayan kin aur us ko unt per baithne ke liye kaha. Rasulullah ((صلى الله عليه وآله وسلم)) ne ek bartan mangwaya aur aap ((صلى الله عليه وآله وسلم)) ne matkon ke munh se pani nikala, pani mein qulli ki aur dobara us ko matkon mein luta diya. Phir un ke munh ko band kardiya aur us ke pani ke nikalne ke suraakh ko khol diya, phir aap ((صلى الله عليه وآله وسلم)) ne logon ko farmaya : Piyo aur pilao to jis ne chaha piya aur jis ne chaha pilaya aur aakhir mein jis shakhs ko janabat thi us ko ek bartan mein pani diya aur kaha : Apne badan per is pani ko bahao, woh aurat is kefiyat ko dekh rahi thi aur apne pani ke sath hone wali halat bhi dekh rahi thi. Ravi kahta hai : Qasam hai us shakhs ne zaroorat ke mutabiq pani istemaal kiya aur yah dikhayi deta tha ki woh bartan pahle se ziyada bhara hua hai to Nabi ((صلى الله عليه وآله وسلم)) ne farmaya : Is aurat ke liye kuch khane peene ki ashiya jama ki jayen to unhon ne us ke liye aata aur satu jama kar ke us ke liye khane ka saman taiyar kardiya aur is khane ko kapre mein dal kar us ke samne rakh diya. Nabi ((صلى الله عليه وآله وسلم)) is aurat ko mukhatib kar ke farmane lage : Allah ki qasam ! Tum janti hai tere pani ko hum ne kam nahi kiya lekin Allah ne hum ko pilaya. Yah aurat apne ilaqe mein kuch der se pahunchi to ahl-e-qabila ne kaha : Kis cheez ne tujhe der karwai to is aurat ne hairat zada ho kar kaha : Do aadmi mere pas aaye aur mujhe is sabi (Na'oozubillah) ke pas le gaye. Phir is aurat ne sara waqea suna diya aur kahne lagi : Qasam hai yah is ilaqe mein sab se bada jadugar hai ya sacha Rasool hai. Ravi kahta hai : Baad mein Musalman un ke ilaqe ke ird gird mushrikeen per hamla karte the to un ke ilaqe hath tak na lagate the to is aurat ne qabile walon kaha : Yah qaum jaan boojh kar tum ko chhorte hain. Kya tum ko pasand nahi ki tum Musalman ho jao qaum un ki baat maan kar tamam ke tamam Musalman hogayi.
١٠٤٦ - أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللهِ الْحَافِظُ، أنا أَبُو الْفَضْلِ الْحَسَنُ بْنُ يَعْقُوبَ بْنِ يُوسُفَ الْعَدْلُ، ثنا يَحْيَى بْنُ أَبِي طَالِبٍ، ثنا عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ عَطَاءٍ، أنا عَوْفُ بْنُ أَبِي جَمِيلَةَ، عَنْ أَبِي رَجَاءٍ الْعُطَارِدِيِّ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ،قَالَ:كُنَّا فِي سَفَرٍ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَإِنَّا سِرْنَا لَيْلَةً حَتَّى إِذَا كُنَّا فِي آخِرِ اللَّيْلِ وَقَعْنَا فِي تِلْكَ الْوَقْعَةِ وَلَا وَقْعَةَ أَحْلَى عِنْدَ الْمُسَافِرِ مِنْهَا،قَالَ:فَمَا أَيْقَظَنَا إِلَّا حَرُّ الشَّمْسِ، وَكَانَ أوْلُ مَنِ اسْتَيْقِظَ فُلَانٌ وَفُلَانٌ وَفُلَانٌ - يُسَمِّيهِمْ عَوْفٌ - ثُمَّ كَانَ الرَّابِعُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ،قَالَ:وَكَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا نَامَ لَمْ يُوقِظْهُ أَحَدٌ حَتَّى يَكُونَ هُوَ الْمُسْتَيْقِظُ لِأَنَّا لَا نَدْرِي مَا يَحْدُثُ لَهُ فِي نَوْمِهِ،قَالَ:فَلَمَّا اسْتَيْقَظَ عُمَرُ وَرَأَى مَا أَصَابَ النَّاسَ وَكَانَ رَجُلًا أَجْوَفَ جَلِيدًا كَبَّرَ وَرَفَعَ صَوْتَهُ بِالتَّكْبِيرِ،قَالَ:فَمَا زَالَ يُكَبِّرُ وَيَرْفَعُ صَوْتَهُ بِالتَّكْبِيرِ حَتَّى اسْتَيْقَظَ لِصَوْتِهِ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا اسْتَيْقَظَ شَكَوْنَا إِلَيْهِ الَّذِي أَصَابَنَا فَقَالَ:" لَا ضَيْرَ "- أَوْ" لَا ضَرَرَ "شَكَّ عَوْفٌ -فَقَالَ:" ارْتَحِلُوا فَارْتَحَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: وَسَارَ غَيْرَ بَعِيدٍ فَنَزَلَ فَدَعَا بِوَضُوءٍ فَتَوَضَّأَ وَنَادَى بِالصَّلَاةِ وَصَلَّى بِالنَّاسِ فَلَمَّا انْفَتَلَ مِنْ صَلَاتِهِ إِذَا رَجُلٌ مُعْتَزِلٌ لَمْ يُصَلِّ مَعَ الْقَوْمِ فَقَالَ: "مَا مَنَعَكَ يَا فُلَانُ أَنْ تُصَلِّيَ مَعَ الْقَوْمِ" فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللهِ أَصَابَتْنِي جَنَابَةٌ وَلَا مَاءٌ،قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:"عَلَيْكَ بِالصَّعِيدِ فَإِنَّهُ يَكْفِيكَ" قَالَ: فَسَارَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَشَكَا إِلَيْهِ النَّاسُ الْعَطَشَ،قَالَ:فَنَزَلَ فَدَعَا فُلَانًا يُسَمِّيهِ عَوْفٌ وَدَعَا عَلِيًّا،وَقَالَ:"اذْهَبَا فَابْتَغِيَا لَنَا الْمَاءَ فَانْطَلَقَا فَإِذَا هُمَا بِامْرَأَةٍ بَيْنَ مَزَادَتَيْنِ أوْ سَطِيحَتَيْنِ مِنْ مَاءٍ عَلَى بَعِيرٍ لَهَا،قَالَ:فَقَالَا لَهَا أَيْنَ الْمَاءُ؟قَالَتْ:عَهْدِي بِالْمَاءِ أَمْسِ هَذِهِ السَّاعَةِ وَنَفَرُنَا خُلُوفٌ،قَالَ عَبْدُ الْوَهَّابِ:يَعْنِي عِطَاشٌ،قَالَ:فَقَالَا لَهَا انْطَلِقِي إِذًا،فَقَالَتْ:إِلَى أَيْنَ؟فَقَالَا:إِلَى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،فَقَالَتْ:هُوَ الَّذِي يُقَالُ لَهُ الصَّابِئُ،قَالَ:هُوَ الَّذِي تَعْنِينَ فَانْطَلِقِي،قَالَ:فَجَاءَا بِهَا إِلَى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَحَدَّثَاهُ الْحَدِيثَ فَاسْتَنْزَلَهَا، عَنْ بَعِيرِهَا وَدَعَا رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِإِنَاءٍ فَأَفْرَغَ فِيهِ مِنْ أَفْوَاهِ الْمَزَادَتَيْنِ أَوِ السَّطِيحَتَيْنِ فَمَضْمَضَ فِي الْمَاءِ فَأَعَادَهُ فِي أَفْوَاهِ الْمَزَادَتَيْنِ وَالسَّطِيحَتَيْنِ، ثُمَّ أوْكَأَ أَفْوَاهَهُمَا وَأَطْلَقَ الْعَزَالِي،ثُمَّ قَالَ لِلنَّاسِ:" اشْرَبُوا وَاسْتَقُوا "فَاسْتَقَى مَنْ شَاءَ وَشَرِبَ مَنْ شَاءَ،قَالَ:وَكَانَ آخِرُ ذَلِكَ أَنْ أَعْطَى الَّذِي أَصَابَتْهُ الْجَنَابَةُ إِنَاءً مِنْ مَاءٍ فَقَالَ:" اذْهَبْ فَأَفْرِغْهُ عَلَيْكَ "وَهِيَ قَائِمَةٌ تُبْصِرُ مَا يَفْعَلُ بِمَائِهَا،قَالَ:وَايْمُ اللهِ مَا أَقْلَعَ عَنْهَا حِينَ أَقْلَعَ وَإِنَّهُ يُخَيَّلُ إِلَيْنَا أَنَّهَا أَمْلَأُ مِنْهَا حِينَ ابْتَدَأَ فِيهَا ⦗٣٣٦⦘ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اجْمَعُوا لَهَا فَجَمَعُوا لَهَا مِنْ بَيْنِ دَقِيقِهِ وَسَوِيقِهِ حَتَّى جَمَعُوا لَهَا طَعَامًا وَجَعَلُوهُ فِي ثَوْبِهَا فَحَمَلُوهُ وَوَضَعُوهُ بَيْنَ يَدَيْهَا،ثُمَّ قَالَ:قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "تَعْلَمِينَ وَاللهِ أَنَّا مَا رَزَأْنَا مِنْ مَائِكِ شَيْئًا وَلَكِنَّ اللهَ هُوَ الَّذِي سَقَانَا" قَالَ: فَأَتَتْ أَهْلَهَا وَقَدِ احْتَبَسَتْ عَلَيْهِمْ فَقَالُوا لَهَا: مَا حَبَسَكِ يَا فُلَانَةُ؟قَالَتْ:الْعَجَبُ، أَتَانِي رَجُلَانِ فَذَهَبَا بِي إِلَى هَذَا الصَّابِئِ فَفَعَلَ بِمَائِي كَذَا وَكَذَا الَّذِي كَانَ، فَوَاللهِ إِنَّهُ لَأَسْحَرُ مَنْ بَيْنَ هَذِهِ وَهَذِهِ أَوْ إِنَّهُ لَرَسُولُ اللهِ حَقًّا،قَالَ:فَكَانَ الْمُسْلِمُونَ يُغِيرُونَ عَلَى مَنْ حَوْلَهَا مِنَ الْمُشْرِكِينَ وَلَا يُصِيبُونَ الصِّرْمَ الَّذِي هِيَ فِيهِ فَقَالَتْ يَوْمًا لِقَوْمِهَا: إِنَّ هَؤُلَاءِ الْقَوْمَ عَمْدًا يَدَعُونَكُمْ هَلْ لَكُمْ فِي الْإِسْلَامِ فَأَطَاعُوهَا فَجَاءُوا جَمِيعًا فَدَخَلُوا فِي الْإِسْلَامِ "مُخَرَّجٌ فِي الصَّحِيحَيْنِ مِنْ حَدِيثِ عَوْفٍ