21.
Book of Agency
٢١-
كتاب الوكالة
Chapter on delegation in wealth, demanding rights, settling them, slaughtering gifts, dividing them, buying, selling, and expenditure, and others
باب التوكيل في المال، وطلب الحقوق وقضائها، وذبح الهدايا وقسمها، والبيع والشراء والنفقة، وغير ذلك
Sunan al-Kubra Bayhaqi 11435
(11435) Abu 'Amir 'Abdullah Hawzani reported: I met Bilal, the muezzin (call to prayer) of the Prophet (peace and blessings of Allah be upon him), in Aleppo. I said: “O Bilal! Tell us about the Prophet’s (peace and blessings of Allah be upon him) spending in the way of Allah.” Bilal said: “From the time Allah sent you (peace and blessings of Allah be upon him) as a Prophet until his death, there was nothing of yours (peace and blessings of Allah be upon him) that I did not take care of. Whenever a Muslim came to you and you (peace and blessings of Allah be upon him) saw him naked, you (peace and blessings of Allah be upon him) would command me, and I would go and borrow money to buy a garment or something else to clothe him and feed him. Until a man from among the polytheists objected to me and said: 'O Bilal! I am indeed wealthy. Do not borrow from anyone but me.' So I started borrowing from him. One day, I performed ablution and was about to give the call to prayer when that polytheist appeared from among a group of merchants. He saw me and said: 'O Abyssinian!' I replied: 'Yes.' He turned to me and spoke harshly. He said: 'Do you know how many days are left in the promise of your month?' I said: 'The promise is near.' He said: 'Four nights remain. I will take my loan from you, and then I will not give you what I used to give you out of respect for you or your master (Muhammad (peace and blessings of Allah be upon him)) but so that you become my slave. Then I will put you back to graze goats, as you were before.' He pressured me as he used to pressure other people. I left and I gave the call to prayer for the prayer. Until I prayed the evening prayer. The Prophet (peace and blessings of Allah be upon him) returned to his house. I asked permission to come to you. I was granted permission. I said: 'O Messenger of Allah (peace and blessings of Allah be upon him)! May my parents be sacrificed for you. That polytheist whom I told you about, from whom I used to borrow, said such and such.' You have nothing to lend, nor do I have anything, and he was blaming me. Allow me to go to the tribes that have embraced Islam so that Allah may provide for His Messenger (peace and blessings of Allah be upon him) with which he can repay my debt.' I went out and came to my house. I put my sword, my socks, my spear, and my shoes on my head and turned myself towards a corner. When I felt sleepy, I would startle. When I felt the night, I slept until the morning light appeared. I intended to go, when a man came running and he was shouting: 'O Bilal! The Messenger of Allah (peace and blessings of Allah be upon him) has summoned you.' I came to you and saw that four animals were sitting loaded. I asked permission to enter. You (peace and blessings of Allah be upon him) said: 'Rejoice, O Bilal! Allah has sent wealth to pay off your debt.' Then you said: 'Did you not see those four animals loaded?' I said: 'Why not, O Messenger of Allah!' You (peace and blessings of Allah be upon him) said: 'Go, take those animals and the luggage loaded on them. They are loaded with cloth and grain. This has been sent to me by the chief of Fadak. Take them and pay off your debt.' Bilal said: 'I did so. I unloaded their goods and paid him off with understanding. Then I intended to give the morning call to prayer until the Messenger of Allah (peace and blessings of Allah be upon him) had prayed. I went to Al-Baqi', I put my fingers in my ears, and I shouted, and I said: 'Whoever has to take a loan from the Messenger of Allah (peace and blessings of Allah be upon him), let him come.' Then I continued to sell and pay off the debt, and I continued to offer and pay off the debt until there was no debt left on the Messenger of Allah (peace and blessings of Allah be upon him) on earth, except for two or two and a half ounces. Then I went to the mosque, and most of the day had passed. The Messenger of Allah (peace and blessings of Allah be upon him) was sitting alone in the mosque. I greeted him, and you (peace and blessings of Allah be upon him) said to me: 'What happened to that wealth?' I said: 'Allah has paid off everything that was on His Messenger. There is nothing left on you.' You (peace and blessings of Allah be upon him) asked: 'Is there anything left from that wealth?' I said: 'Yes, two dinars.' You (peace and blessings of Allah be upon him) said: 'Hurry up and spend it and relieve me.' I will not enter the house until you relieve me. So no beggar came to us, and the Messenger of Allah (peace and blessings of Allah be upon him) spent the night in the mosque until morning came. You (peace and blessings of Allah be upon him) stayed in the mosque on the second day as well until the last part of the day when two riders came. I went to them, clothed them, and fed them. When the evening prayer was prayed, you summoned me and asked: 'What happened to that wealth?' I said: 'Allah Almighty has relieved you of it.' So you said the takbir and praised Allah. You were afraid that the wealth might remain with me and death might not come. Then I followed you, and you came to your wives. You greeted each one of them until you came to your sleeping place. This is what you asked me about.
Grade: Sahih
(١١٤٣٥) ابو عامر عبداللہ ہوزنی فرماتے ہیں : نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے مؤذن بلال کو حلب مقام پر ملا۔ میں نے کہا : اے بلال ! ہمیں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے اللہ کے راستے میں خرچ کرنے کے بارے میں آگاہ کرو۔ بلال کہنے لگے : جب سے اللہ نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو مبعوث کیا، اس وقت سے وفات تک آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی کوئی چیز ایسی نہیں جس کا میں والی نہ بنا ہوں۔ جب آپ کے پاس کوئی مسلمان آتا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اسے ننگا دیکھ لیتے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مجھے حکم دیتے، میں جاتا اور قرض لے کر چادر خرید کر لاتا یا کوئی چیز اور میں اسے پہنادیتا اور اسے کھلاتا۔ یہاں تک کہ مشرکین کے ایک آدمی نی مجھ پر اعتراض کیا اور کہا : اے بلال ! بیشک میں اتنی وسعت والا ہوں۔ میرے علاوہ کسی اور سے قرض نہ لینا ، چنانچہ میں نے اس سے قرض لینا شروع کردیا۔ ایک دن میں نے وضو کیا، نماز کے لیے اذان کہنے لگا تو وہ مشرک آدمی تاجروں کی ایک جماعت میں سے نمودار ہوا۔ مجھے دیکھا تو کہنے لگا : اے حبشی ! میں نے ہاں کہا تو وہ مجھپر متوجہ ہوا اور سخت باتیں کرنے لگا۔ کہنے لگا : کیا تجھے پتہ ہے تیرے مہینہ کے وعدے میں کتنے دن رہ گئے ہیں۔ میں نے کہا : وعدہ قریب ہے۔ اس نے کہا : چار راتیں رہ گئیں ہیں۔ میں تجھ سے اپنا قرض لے لوں گا، پھر میں تجھے نہیں دوں گا جو میں تیری یا تیرے صاحب (محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ) کی عزت میں دیتا تھا بلکہ اس لیے دوں گا تاکہ تو میرا غلام بن جائے۔ پھر میں تجھے بکریاں چرانے پرلوٹا دوں گا، جس طرح تو پہلے تھا، اس نے مجھ پر دباؤ ڈالا جس طرح وہ دوسرے لوگوں پر دباؤ ڈالتا تھا۔ میں چلا میں نے نماز کے لیے اذان کہی یہاں تک کہ میں نے عشا کی نماز پڑھی۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنے گھر لوٹ آئے۔ میں نے آپ کے پاس آنے کی اجازت مانگی۔ مجھے اجازت ملی۔ میں نے کہا : یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں۔ بیشک وہ مشرک آدمی جس کا میں نے آپ کو بتایا تھا جس سے میں قرض لیتا تھا اس نے اس اس طرح کہا ہے۔ آپ کے پاس بھی قرض دینے کے لیے کچھ نہیں اور نہ میرے پاس کوئی چیز ہے اور وہ مجھے ملامت کررہا تھا۔ مجھے اجازت دیں میں ان قبیلوں کے پاس جاؤں جنہوں نے اسلام قبول کیا ہے یہاں تک کہ اللہ اپنے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو رزق دے جس سے وہ میرا قرض اتاریں۔ میں نکلا اپنے گھر آیا میں نے اپنی تلوار، موزہ، نیزہ اور جوتا اپنے سر پر رکھا اور اپنے آپ کو ایک کونے کی طرف متوجہ کیا۔ جب مجھے نیند آنے لگتی تو میں چونک جاتا۔ جب میں نے رات محسوس کی تو سو گیا یہاں تک کہ صبح کی روشنی پھوٹی۔ میں نے جانے کا ارادہ کیا پس ایک آدمی دوڑتا ہوا آیا۔ اور وہ پکار رہا تھا : اے بلال ! تجھے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بلایا ہے، میں آپ کے پاس آیا تو دیکھا کہ چار جانور لدے ہوئے بیٹھے ہوئے ہیں۔ میں نے اندر داخل ہونے کی اجازت لی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : خوش ہوجا اے بلال ! اللہ نے تیرے قرضے کو ادا کرنے کے لیے مال بھیجا ہے۔ بعد میں فرمایا : کیا تو نے وہ چار جانور لدے ہوئے نہیں دیکھے ؟ میں نے کہا : کیوں نہیں، اے اللہ کے رسول ! آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جا وہ جانور بھی تو لے لے اور ان پر لدا ہوا سامان بھی۔ ان پر کپڑا اور غلہ لدا ہوا ہے، یہ مجھے فدک کے رئیس نے بھیجا ہے، ان کو لے جا اور اپنا قرض ادا کر۔ بلال فرماتے ہیں : میں نے ایسا ہی کیا، میں ان کا سامان اتارا اور سمجھ کے ساتھ اس کو ادا کیا۔ پھر میں نے صبح کی اذان کا ارادہ کیا، یہاں تک کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نماز پڑھائی۔ میں بقیع کی طرف گیا، میں نے اپنی انگلیاں اپنے کانوں میں ڈالیں، میں نے پکارا اور میں نے کہا : جس نے بھی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے قرض لینا ہے وہ آجائے ، پھر میں بیچتا رہا اور قرض ادا کرتا رہا اور پیش کرتا رہا اور قرض بھی ادا کرتا رہا حتیٰ کہ زمین پر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر کوئی قرض نہ رہا، یہاں تک کہ دو یا ڈیڑھ اوقیہ بچ گیا۔ پھر میں مسجد میں گیا اور دن کا اکثر حصہ بیت چکا تھا۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اکیلے ہی مسجد میں بیٹھے ہوئے تھے۔ میں نے سلام کہا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے کہا : اس مال کا تجھے کیا فائدہ ہوا ؟ میں نے کہا : اللہ نے ہر چیز ادا کردی ہے جو اس کے رسول پر تھی، آپ پر باقی کچھ نہیں بچا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : اس مال سے کچھ بچا ہے ؟ میں نے کہا : ہاں دو دینار آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جلدی اسیخرچ کر دے اور مجھے بےفکر کر۔ میں اس وقت تک گھر داخل نہیں ہوں گا جب تک تو مجھے بےفکر نہ کردے گا۔ پس ہمارے پاس کوئی بھی سائل نہ آیا، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مسجد میں ہی رات گزاری۔ یہاں تک کہ صبح ہوگئی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) دوسرا دن بھی مسجد میں رہے حتیٰ کہ دن کے آخری حصہ میں دو سوار آئے۔ میں ان کے پاس گیا، میں نے ان کو پہنا دیا اور کھلا دیا۔ جب عشاء کی نماز پڑھی تو آپ نے مجھے بلایا، آپ نے پوچھا : اس مال کا کیا بنا ؟ میں نے کہا : اللہ تعالیٰ نے آپ کو اس سے بےفکر کردیا ہے۔ پس آپ نے تکبیر کہی اور اللہ کی حمد بیان کی۔ آپ کو ڈر تھا کہ کہیں وہ مال میرے پاس ہو اور موت نہ آجائے۔ پھر میں آپ کے پیچھے ہوا، آپ اپنی بیویوں کے پاس آئے۔ ایک ایک کو سلام کہا، یہاں تک کہ سونے والی جگہ پر تشریف لائے۔ یہی تھا وہ جس کے بارے میں تو نے مجھ سے سوال کیا۔
(11435) Abu Aamir Abdullah Hozni farmate hain : Nabi ((صلى الله عليه وآله وسلم)) ke moazzin Bilal ko Halab maqam par mila. Maine kaha : Aye Bilal ! Humein Rasool Allah ((صلى الله عليه وآله وسلم)) ke Allah ke raste mein kharch karne ke bare mein aagah karo. Bilal kahne lage : Jab se Allah ne aap ((صلى الله عليه وآله وسلم)) ko maboos kiya, us waqt se wafat tak aap ((صلى الله عليه وآله وسلم)) ki koi cheez aisi nahin jis ka main wali na bana hun. Jab aap ke pass koi musalman aata aur aap ((صلى الله عليه وآله وسلم)) use nanga dekh lete to aap ((صلى الله عليه وآله وسلم)) mujhe hukm dete, main jata aur qarz le kar chadar khareed kar lata ya koi cheez aur main use pahna deta aur use khilata. Yahan tak ke mushrikeen ke ek aadmi ne mujh par aitraz kiya aur kaha : Aye Bilal ! Beshak main itni wusat wala hun. Mere alawa kisi aur se qarz na lena, chunancha maine us se qarz lena shuru kar diya. Ek din maine wuzu kiya, namaz ke liye azan kahne laga to woh mushrik aadmi tajiron ki ek jamaat mein se numudar hua. Mujhe dekha to kahne laga : Aye Habshi ! Maine haan kaha to woh mujhpar mutwajjah hua aur sakht baaten karne laga. Kahne laga : Kya tujhe pata hai tere mahine ke wada mein kitne din reh gaye hain. Maine kaha : Wada qareeb hai. Usne kaha : Chaar raaten reh gayi hain. Main tujh se apna qarz le lunga, phir main tujhe nahin dunga jo main teri ya tere sahib (Muhammad ((صلى الله عليه وآله وسلم))) ki izzat mein deta tha balkeh is liye dunga taake tu mera ghulam ban jaye. Phir main tujhe bakriyaan charane par luta dunga, jis tarah tu pehle tha, usne mujh par dabao dala jis tarah woh dusre logon par dabao dalta tha. Main chala maine namaz ke liye azan kahi yahan tak ke maine isha ki namaz parhi. Nabi ((صلى الله عليه وآله وسلم)) apne ghar laut aaye. Maine aap ke pass aane ki ijazat maangi. Mujhe ijazat mili. Maine kaha : Ya Rasool Allah ((صلى الله عليه وآله وسلم)) ! Mere maan baap aap par qurban hon. Beshak woh mushrik aadmi jis ka maine aap ko bataya tha jis se main qarz leta tha usne us is tarah kaha hai. Aap ke pass bhi qarz dene ke liye kuchh nahin aur na mere pass koi cheez hai aur woh mujhe malamat kar raha tha. Mujhe ijazat dein main un qabilon ke pass jaun jinhone Islam qubool kiya hai yahan tak ke Allah apne Rasool ((صلى الله عليه وآله وسلم)) ko rizq de jis se woh mera qarz utaaren. Main nikla apne ghar aaya maine apni talwar, moza, neza aur joota apne sar par rakha aur apne aap ko ek kone ki taraf mutwajjah kiya. Jab mujhe neend aane lagti to main chonk jata. Jab maine raat mehsoos ki to so gaya yahan tak ke subah ki roshni photi. Maine jaane ka irada kiya pas ek aadmi daurta hua aaya. Aur woh pukar raha tha : Aye Bilal ! Tujhe Rasool Allah ((صلى الله عليه وآله وسلم)) ne bulaya hai, main aap ke pass aaya to dekha ke chaar janwar lade hue baithe hue hain. Maine andar dakhil hone ki ijazat li aap ((صلى الله عليه وآله وسلم)) ne farmaya : Khush hoja aye Bilal ! Allah ne tere qarze ko ada karne ke liye maal bheja hai. Baad mein farmaya : Kya tune woh chaar janwar lade hue nahin dekhe ? Maine kaha : Kyon nahin, aye Allah ke Rasool ! Aap ((صلى الله عليه وآله وسلم)) ne farmaya : Ja woh janwar bhi tu le le aur un par lada hua saman bhi. Un par kapda aur ghala lada hua hai, yeh mujhe Fadak ke raees ne bheja hai, un ko le ja aur apna qarz ada kar. Bilal farmate hain : Maine aisa hi kiya, main un ka saman utara aur samajh ke sath us ko ada kiya. Phir maine subah ki azan ka irada kiya, yahan tak ke Rasool Allah ((صلى الله عليه وآله وسلم)) ne namaz parhayi. Main Baqee ki taraf gaya, maine apni ungliyan apne kaano mein dali, maine pukara aur maine kaha : Jisne bhi Rasool Allah ((صلى الله عليه وآله وسلم)) se qarz lena hai woh aajaye, phir main bechta raha aur qarz ada karta raha aur pesh karta raha aur qarz bhi ada karta raha hatta ke zameen par Rasool Allah ((صلى الله عليه وآله وسلم)) par koi qarz na raha, yahan tak ke do ya dhai auqiya bach gaya. Phir main masjid mein gaya aur din ka aksar hissa beet chuka tha. Rasool Allah ((صلى الله عليه وآله وسلم)) akele hi masjid mein baithe hue the. Maine salaam kaha, aap ((صلى الله عليه وآله وسلم)) ne mujhe kaha : Is maal ka tujhe kya faida hua ? Maine kaha : Allah ne har cheez ada kardi hai jo us ke Rasool par thi, aap par baqi kuchh nahin bacha. Aap ((صلى الله عليه وآله وسلم)) ne poocha : Is maal se kuchh bacha hai ? Maine kaha : Haan do dinar aap ((صلى الله عليه وآله وسلم)) ne farmaya : Jald is kharch kar de aur mujhe befikar kar. Main us waqt tak ghar dakhil nahin hunga jab tak tu mujhe befikar na kardega. Pas hamare pass koi bhi saeil na aaya, Rasool Allah ((صلى الله عليه وآله وسلم)) ne masjid mein hi raat guzari. Yahan tak ke subah ho gayi. Aap ((صلى الله عليه وآله وسلم)) dusra din bhi masjid mein rahe hatta ke din ke aakhri hissa mein do sawar aaye. Main un ke pass gaya, maine un ko pahna diya aur khila diya. Jab isha ki namaz parhayi to aap ne mujhe bulaya, aap ne poocha : Is maal ka kya bana ? Maine kaha : Allah ta'ala ne aap ko is se befikar kar diya hai. Pas aap ne takbeer kahi aur Allah ki hamd bayan ki. Aap ko dar tha ke kahin woh maal mere pass ho aur maut na aajaye. Phir main aap ke peeche hua, aap apni biwiyon ke pass aaye. Ek ek ko salaam kaha, yahan tak ke sone wali jagah par tashreef laaye. Yahi tha woh jis ke bare mein tu ne mujh se sawal kiya.
١١٤٣٥ - وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِيٍّ الرُّوذْبَارِيُّ، أنبأ الْحُسَيْنُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ أَيُّوبَ الطُّوسِيُّ، أنبأ أَبُو حَاتِمٍ مُحَمَّدُ بْنُ إِدْرِيسَ الرَّازِيُّ، ثنا أَبُو تَوْبَةَ، حَدَّثَنِي مُعَاوِيَةُ بْنُ سَلَّامٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ سَلَّامٍ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا سَلَّامٍ،حَدَّثَنِي عَبْدُ اللهِ الْهَوْزَنِيُّ يَعْنِي أَبَا عَامِرٍ الْهَوْزَنِيَّ قَالَ:لَقِيتُ بِلَالًا مُؤَذِّنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِحَلَبَ،فَقُلْتُ:يَا بِلَالُ، حَدِّثْنِي كَيْفَ كَانَتْ نَفَقَةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟فَقَالَ:مَا كَانَ لَهُ شَيْءٌ إِلَّا أَنَا الَّذِي كُنْتُ أَلِي ذَلِكَ مِنْهُ مُنْذُ بَعَثَهُ اللهُ إِلَى أَنْ تُوُفِّيَ، فَكَانَ إِذَا أَتَاهُ الْإِنْسَانُ الْمُسْلِمُ فَرَآهُ عَارِيًا يَأْمُرُنِي فَأَنْطَلِقُ فَأَسْتَقْرِضُ فَأَشْتَرِيَ الْبُرْدَةَ وَالشَّيْءَ فَأَكْسُوَهُ وَأُطْعِمَهُ،حَتَّى اعْتَرَضَنِي رَجُلٌ مِنَ الْمُشْرِكِينَ فَقَالَ:يَا بِلَالُ، إِنَّ عِنْدِي سَعَةً، فَلَا تَسْتَقْرِضْ مِنْ أَحَدٍ إِلَّا مِنِّي، فَفَعَلْتُ، فَلَمَّا كَانَ ذَاتَ يَوْمٍ تَوَضَّأْتُ ثُمَّ قُمْتُ لِأُؤَذِّنَ بِالصَّلَاةِ، فَإِذَا الْمُشْرِكُ فِي عِصَابَةٍ مِنَ التُّجَّارِ،فَلَمَّا رَآنِي قَالَ:يَا حَبَشِيُّ،قَالَ:قُلْتُ: يَا لَبَيَّهِ، فَتَجَهَّمَنِي وَقَالَ قَوْلًا غَلِيظًا،فَقَالَ:أَتَدْرِي كَمْ بَيْنَكَ وَبَيْنَ الشَّهْرِ؟قَالَ:قُلْتُ: قَرِيبٌ،قَالَ:إِنَّمَا بَيْنَكَ وَبَيْنَهُ أَرْبَعُ لَيَالٍ، فَآخُذُكَ بِالَّذِي لِي عَلَيْكَ، فَإِنِّي لَمْ أُعْطِكَ الَّذِي أَعْطَيْتُكَ مِنْ كَرَامَتِكَ، وَلَا مِنْ كَرَامَةِ صَاحِبِكَ، وَلَكِنْ أَعْطَيْتُكَ لِتَجِبَ لِي عَبْدًا؛ فَأَرُدُّكَ تَرْعَى الْغَنَمَ كَمَا كُنْتَ قَبْلَ ذَلِكَ، فَأَخَذَ فِي نَفْسِي مَا يَأْخُذُ فِي أَنْفُسِ النَّاسِ، فَانْطَلَقْتُ ثُمَّ أَذَّنْتُ بِالصَّلَاةِ، حَتَّى إِذَا صَلَّيْتُ الْعَتَمَةَ رَجَعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى أَهْلِهِ، فَاسْتَأْذَنْتُ عَلَيْهِ، فَأَذِنَ لِي،فَقُلْتُ:يَا رَسُولَ اللهِ، بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي، إِنَّ الْمُشْرِكَ الَّذِي ذَكَرْتُ لَكَ أَنِّي كُنْتُ أَتَدَيَّنُ مِنْهُ قَدْ قَالَ كَذَا وَكَذَا، وَلَيْسَ عِنْدَكَ مَا تَقْضِي عَنِّي، وَلَا عِنْدِي، وَهُوَ فَاضِحِي، فَأَذِنَ لِي أَنْ آتِيَ إِلَى بَعْضِ هَؤُلَاءِ الْأَحْيَاءِ الَّذِينَ قَدْ أَسْلَمُوا حَتَّى يَرْزُقَ اللهُ رَسُولَهُ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا يَقْضِي عَنِّي، فَخَرَجْتُ حَتَّى أَتَيْتُ مَنْزِلِي، فَجَعَلْتُ سَيْفِي وَجِرَابِي وَرُمْحِي وَنَعْلِي عِنْدَ رَأْسِي وَاسْتَقْبَلْتُ بِوَجْهِيَ الْأُفُقَ، فَكُلَّمَا نِمْتُ انْتَبَهْتُ فَإِذَا رَأَيْتُ عَلَيَّ لَيْلًا نِمْتُ، حَتَّى انْشَقَّ عَمُودُ الصُّبْحِ الْأَوَّلِ، فَأَرَدْتُ أَنْ أَنْطَلِقَ،فَإِذَا إِنْسَانٌ يَسْعَى يَدْعُو:يَا بِلَالُ، أَجِبْ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَانْطَلَقْتُ حَتَّى أَتَيْتُهُ، فَإِذَا أَرْبَعُ رَكَائِبَ عَلَيْهِنَّ أَحْمَالُهُنَّ، فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاسْتَأْذَنْتُ،فَقَالَ لِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَبْشِرْ؛ فَقَدْ جَاءَكَ اللهُ بِقَضَائِكَ "، فَحَمِدْتُ اللهَ،وَقَالَ:" أَلَمْ تَمُرَّ عَلَى الرَّكَائِبِ الْمُنَاخَاتِ الْأَرْبَعِ؟ "قَالَ: فَقُلْتُ: بَلَى،قَالَ:" فَإِنَّ لَكَ رِقَابَهُنَّ وَمَا عَلَيْهِنَّ "، وَإِذَا عَلَيْهِنَّ كِسْوَةٌ وَطَعَامٌ أَهْدَاهُنَّ لَهُ عَظِيمُ فَدَكٍ،" فَاقْبِضْهُنَّ إِلَيْكَ ثُمَّ اقْضِ دَيْنَكَ "،قَالَ:فَفَعَلْتُ فَحَطَطْتُ عَنْهُنَّ أَحْمَالَهُنَّ ثُمَّ عَقَلْتُهُنَّ ثُمَّ عَمَدْتُ إِلَى تَأْذِينِ صَلَاةِ الصُّبْحِ، حَتَّى إِذَا صَلَّى رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجْتُ إِلَى الْبَقِيعِ فَجَعَلْتُ أُصْبُعِي فِي أُذُنِي،فَنَادَيْتُ وَقُلْتُ:مَنْ كَانَ يَطْلُبُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَيْنًا فَلْيَحْضُرْ، فَمَا زِلْتُ أَبِيعُ وَأَقْضِي وَأَعْرِضُ وَأَقْضِي حَتَّى لَمْ يَبْقَ عَلَى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَيْنٌ فِي الْأَرْضِ، حَتَّى فَضُلَ عِنْدِي أُوقِيَّتَانِ أَوْ أُوقِيَّةٌ وَنِصْفٌ، ثُمَّ انْطَلَقْتُ إِلَى الْمَسْجِدِ وَقَدْ ذَهَبَ عَامَّةُ النَّهَارِ، فَإِذَا رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَاعِدٌ فِي الْمَسْجِدِ وَحْدَهُ، فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ،فَقَالَ لِي:" مَا فَعَلَ مَا قِبَلَكَ؟ "قَالَ: قُلْتُ: قَدْ قَضَى اللهُ كُلَّ شَيْءٍ كَانَ عَلَى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ يَبْقَ شَيْءٌ،فَقَالَ:" فَضُلَ شَيْءٌ؟ "قُلْتُ: نَعَمْ دِينَارَانِ،قَالَ:" ⦗١٣٤⦘ انْظُرْ أَنْ تُرِيحَنِي مِنْهُمَا، فَلَسْتُ بِدَاخِلٍ عَلَى أَحَدٍ مِنْ أَهْلِي حَتَّى تُرِيحَنِي مِنْهُمَا "، فَلَمْ يَأْتِنَا، فَبَاتَ فِي الْمَسْجِدِ حَتَّى أَصْبَحَ، وَظَلَّ فِي الْمَسْجِدِ الْيَوْمَ الثَّانِي حَتَّى كَانَ فِي آخِرِ النَّهَارِ جَاءَ رَاكِبَانِ فَانْطَلَقْتُ بِهِمَا فَكَسَوْتُهُمَا وَأَطْعَمْتُهُمَا،حَتَّى إِذَا صَلَّى الْعَتَمَةَ دَعَانِي فَقَالَ:" مَا فَعَلَ الَّذِي قِبَلَكَ؟ "قُلْتُ: قَدْ أَرَاحَكَ اللهُ مِنْهُ، فَكَبَّرَ وَحَمِدَ اللهَ شَفَقًا مِنْ أَنْ يُدْرِكَهُ الْمَوْتُ وَعِنْدَهُ ذَلِكَ، ثُمَّ اتَّبَعْتُهُ حَتَّى جَاءَ أَزْوَاجَهُ فَسَلَّمَ عَلَى امْرَأَةٍ امْرَأَةٍ حَتَّى أَتَى فِي مَبِيتِهِ، فَهَذَا الَّذِي سَأَلْتَنِي عَنْهُ