9.
Book of Funerals
٩-
كتاب الجنائز
Chapter: Entering Upon the Deceased and Kissing Them
باب الدخول على الميت وتقبيله
Sunan al-Kubra Bayhaqi 6710
(6710) Narrated Abdur Rahman bin Auf (RA): Aisha (RA), the wife of Prophet (ﷺ) narrated that Abu Bakr (RA) came from his house in Sunh riding a horse, dismounted, and entered the mosque. He didn't speak to the people, went straight to Aisha (RA), and headed towards the Messenger of Allah (ﷺ), who was covered in a Yemeni sheet. He (Abu Bakr) uncovered his (Prophet's) face, looked at him, kissed him, and wept. Then he said: "May my father be sacrificed for you! By Allah, Allah will never inflict upon you two deaths, except for the one He has ordained for you, and it has come to you." Ibn Abbas (RA) said: When Abu Bakr (RA) came out, Umar (RA) was addressing the people. Abu Bakr (RA) told Umar (RA) to sit down, but he refused. He repeated his request, but Umar (RA) still refused. Then Abu Bakr (RA) himself delivered the sermon. The people turned towards Abu Bakr (RA) leaving Umar (RA), and Abu Bakr (RA) said: "O people, whoever amongst you worshipped Muhammad (ﷺ), then know that Muhammad (ﷺ) is dead. And whoever amongst you worshipped Allah, then know that Allah is Ever-Living and will never die." Then he recited the verse: “Muhammad is but a messenger; messengers (the like of whom) have passed away before him...” (Al-Imran 3:144) until he completed the verse. Then he (Abu Bakr) said: By Allah, it was as if the people had never known that Allah had revealed this verse until Abu Bakr (RA) recited it that day. After Abu Bakr (RA) recited it, everyone started reciting it.
Grade: Sahih
(٦٧١٠) عبد الرحمن بن عوف (رض) بیان کرتے ہیں کہ سیدہ عائشہ (رض) نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بیوی بیان کرتی ہیں کہ ابوبکر (رض) کا سنح میں جو مکان تھا وہاں سے گھوڑے پر آئے ، اس سے اترے اور مسجد میں داخل ہوگئے ۔ لوگوں سے کوئی کلام نہ کی اور عائشہ (رض) کے پاس گئے اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا قصد کیا اور وہ یمنی چادر میں لپٹے ہوئے تھے ۔ انھوں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے چہرے سے کپڑا ہٹایا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر جھک گئے۔ پھر بوسہ دیا اور رو دیے۔ پھر انھوں نے کہا : میرا باپ آپ پر قربان ہوں، اللہ کی قسم ! اللہ تعالیٰ آپ پر کبھی دو موتیں وارد نہیں کرے گا سوائے اس موت کے جو اللہ تعالیٰ نے آپ پر لکھ دی تھی۔ وہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو آچکی۔ ابن عباس فرماتے ہیں : ابوبکر (رض) نکلے تو عمر (رض) لوگوں سے کلام کر رہے تھے ۔ ابوبکر (رض) نے عمر (رض) سے کہا : بیٹھ جاؤ مگر انھوں نے انکار کردیا۔ پھر انھوں نے کہا ۔ عمر (رض) نے پھر انکار کردیا تو ابوبکر (رض) نے خطبہ دیا ۔ لوگ عمر (رض) کو چھوڑ کر ابوبکر کی طرف متوجہ ہوئے اور ابوبکر نے کہا : اے لوگو ! جو کوئی تم میں سے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی عبادت کیا کرتا تھا وہ جان لے کہ محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فوت ہوچکے ہیں اور جو کوئی تم میں اللہ تعالیٰ کی عبادت کرتا تھا وہ یقین جانے کہ اللہ زندہ ہے کبھی اسے موت نہیں آئے گی اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا :” وَمَا مُحَمَّدٌ اِلَّا رَسُوْلٌ۔۔۔ ٤٤ آل عمران “ نہیں ہیں محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مگر اللہ کے رسول تحقیق ان سے پہلے بھی کئی رسول گزر چکے، سو کیا اگر وہ فوت ہوجائیں یا شہید کردیے جائیں تو تم اپنی ایڑیوں کے بل پھر جاؤ گے۔ یہ پوری آیت شاکرین تک پڑھی۔ پھر انھوں نے کہا : اللہ کی قسم ! لوگوں کی ایسی کیفیت تھی گویا کہ وہ یہ بات جانتے ہی نہیں کہ اللہ تعالیٰ نے یہ آیات بھی نازل کی ہیں مگر اسی وقت جب ابوبکر (رض) نے تلاوت کی اور لوگوں نے یہ آیت ابوبکر سے لی ۔ پھر تو ہر کوئی یہی آیت تلاوت کررہا تھا۔
6710 Abdur Rahman bin Auf بیان کرتےہیں کہ سیدہ Aisha نبی کریم کی بیوی بیان کرتی ہیں کہ Abubakar کا سنح میں جو مکان تھا وہاں سے ghore پر آئے، اس سے اترے اور masjid میں داخل ہوگئے۔ لوگوں سے کوئی کلام نہ کی اور Aisha کے پاس گئے اور رسول اللہ کا قصد کیا اور وہ Yamani chadar میں لپٹے ہوئے تھے۔ انھوں نے آپ کے چہرے سے کپڑا ہٹایا اور آپ پر جھک گئے۔ پھر بوسہ دیا اور رو دیے۔ پھر انھوں نے کہا : میرا باپ آپ پر قربان ہوں، اللہ کی قسم ! اللہ تعالیٰ آپ پر کبھی دو موتیں وارد نہیں کرے گا سوائے اس موت کے جو اللہ تعالیٰ نے آپ پر لکھ دی تھی۔ وہ آپ کو آچکی۔ Ibn Abbas فرماتے ہیں : Abubakar نکلے تو Umar لوگوں سے کلام کر رہے تھے ۔ Abubakar نے Umar سے کہا : بیٹھ جاؤ مگر انھوں نے انکار کردیا۔ پھر انھوں نے کہا ۔ Umar نے پھر انکار کردیا تو Abubakar نے خطبہ دیا ۔ لوگ Umar کو چھوڑ کر Abubakar کی طرف متوجہ ہوئے اور Abubakar نے کہا : اے لوگو ! جو کوئی تم میں سے Muhammad کی عبادت کیا کرتا تھا وہ جان لے کہ Muhammad فوت ہوچکے ہیں اور جو کوئی تم میں اللہ تعالیٰ کی عبادت کرتا تھا وہ یقین جانے کہ اللہ زندہ ہے کبھی اسے موت نہیں آئے گی اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا :” وَمَا مُحَمَّدٌ اِلَّا رَسُوْلٌ۔۔۔ ٤٤ آل عمران “ نہیں ہیں Muhammad مگر اللہ کے رسول تحقیق ان سے پہلے بھی کئی رسول گزر چکے، سو کیا اگر وہ فوت ہوجائیں یا شہید کردیے جائیں تو تم اپنی ایڑیوں کے بل پھر جاؤ گے۔ یہ پوری آیت شاکرین تک پڑھی۔ پھر انھوں نے کہا : اللہ کی قسم ! لوگوں کی ایسی کیفیت تھی گویا کہ وہ یہ بات جانتے ہی نہیں کہ اللہ تعالیٰ نے یہ آیات بھی نازل کی ہیں مگر اسی وقت جب Abubakar نے تلاوت کی اور لوگوں نے یہ آیت Abubakar سے لی ۔ پھر تو ہر کوئی یہی آیت تلاوت کررہا تھا۔
٦٧١٠ -قَالَ الزُّهْرِيُّ:أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ قَالَ: أَخْبَرَنِي ابْنُ عَبَّاسٍ، أَنَّ أَبَا بَكْرٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ خَرَجَ وَعُمَرُ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ يُكَلِّمُ النَّاسَ،فَقَالَ:اجْلِسْ، فَأَبَى عُمَرُ أَنْ ⦗٥٧٠⦘ يَجْلِسَ،فَقَالَ:اجْلِسْ، فَأَبَى أَنْ يَجْلِسَ، فَتَشَهَّدَ أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، فَمَالَ النَّاسُ إِلَيْهِ وَتَرَكُوا عُمَرَ،فَقَالَ:" أَيُّهَا النَّاسُ، مَنْ كَانَ مِنْكُمْ يَعْبُدُ مُحَمَّدًا فَإِنَّ مُحَمَّدًا قَدْ مَاتَ، وَمَنْ كَانَ مِنْكُمْ يَعْبُدُ اللهَ فَإِنَّ اللهَ عَزَّ وَجَلَّ حَيٌّ لَا يَمُوتُ، قَالَ اللهُ عَزَّ وَجَلَّ{وَمَا مُحَمَّدٌ إِلَّا رَسُولٌ قَدْ خَلَتْ مِنْ قَبْلِهِ الرُّسُلُ، أَفَإِنْ مَاتَ أَوْ قُتِلَ انْقَلَبْتُمْ عَلَى أَعْقَابِكُمْ}[آل عمران: ١٤٤]إِلَى{الشَّاكِرِينَ}[آل عمران: ١٤٤]".قَالَ:" وَاللهِ لَكَأَنَّ النَّاسَ لَمْ يَكُونُوا يَعْلَمُونَ أَنَّ اللهَ عَزَّ وَجَلَّ أَنْزَلَ هَذِهِ الْآيَةَ إِلَّا حِينَ تَلَاهَا أَبُو بَكْرٍ، فَتَلَقَّاهَا مِنْهُ النَّاسُ فَمَا يَسْمَعُ بَشَرًا إِلَّا يَتْلُوهَا ". رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ فِي الصَّحِيحِ عَنْ بِشْرِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنِ ابْنِ الْمُبَارَكِ