63.
Merits of the Helpers in Madinah (Ansaar)
٦٣-
كتاب مناقب الأنصار
45
Chapter: The emigration of the Prophet (saws) to Al-Madina
٤٥
باب هِجْرَةُ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم وَأَصْحَابِهِ إِلَى الْمَدِينَةِ
Name | Fame | Rank |
---|---|---|
anas bn mālikin | Anas ibn Malik al-Ansari | Sahabi |
‘abd al-‘azīz bn ṣuhaybin | Abd al-Aziz ibn Suhayb al-Banani | Thiqah |
abī | Abd al-Warith ibn Sa'id al-'Anbari | Trustworthy, Firm |
‘abd al-ṣamad | Abd us-Samad ibn Abd il-Warith at-Tamimi | Thiqah |
muḥammadun | Muhammad ibn Salam al-Bikindi | Trustworthy, Upright |
الأسم | الشهرة | الرتبة |
---|---|---|
أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ | أنس بن مالك الأنصاري | صحابي |
عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ صُهَيْبٍ | عبد العزيز بن صهيب البناني | ثقة |
أَبِي | عبد الوارث بن سعيد العنبري | ثقة ثبت |
عَبْدُ الصَّمَدِ | عبد الصمد بن عبد الوارث التميمي | ثقة |
مُحَمَّدٌ | محمد بن سلام البيكندي | ثقة ثبت |
Sahih al-Bukhari 3911
ليه وسلم Anas bin Malik (رضي الله تعالى عنه) narrated that Allah's Apostle (صلى الله عليه وآله وسلم) arrived at Medina with Abu Bakr (رضي الله تعالى عنه), riding behind him on the same camel. Abu Bakr ( رضي الله تعالى عنه) was an elderly man known to the people, while Allah's Apostle (صلى الله عليه وآله وسلم) was a youth that was unknown. Thus, if a man met Abu Bakr (رضي الله تعالى عنه), he would say, ‘O Abu Bakr (رضي الله تعالى عنه), who is this man in front of you?’ Abu Bakr (رضي الله تعالى عنه) would say, ‘this man shows me the Way,’ One would think that Abu Bakr (رضي الله تعالى عنه) meant the road, while in fact, Abu Bakr (رضي الله تعالى عنه) meant the way of virtue and good. Then Abu Bakr (رضي الله تعالى عنه) looked behind and saw a horse-rider pursuing them. He said, ‘O Allah's Apostle (صلى الله عليه وآله وسلم), this is a horse-rider pursuing us.’ The Prophet (صلى الله عليه وآله وسلم) looked behind and said, ‘O Allah, cause him to fall down.’ So, the horse threw him down and got up whinnying. After that the rider, Suraqa said, ‘O Allah's Prophet (صلى الله عليه وآله وسلم), order me whatever you want.’ The Prophet (صلى الله عليه وآله وسلم) said, ‘stay where you are and do not allow anybody to reach us.’ So, in the first part of the day Suraqa was an enemy of Allah's Prophet (صلى الله عليه وآله وسلم) and in the last part of it, he was a security. Then Allah's Apostle ( صلى الله عليه وآله وسلم) alighted by the side of the Al-Harra and sent a message to the Ansar, and they came to Allah's Prophet (صلى الله عليه وآله وسلم) and Abu Bakr (رضي الله تعالى عنه), and having greeted them, they said, ‘ride (your she-camels) safe and obeyed.’ Allah's Apostle (صلى الله عليه وآله وسلم) and Abu Bakr (رضي الله تعالى عنه) rode and the Ansar, carrying their arms, surrounded them. The news that Allah's Prophet (صلى الله عليه وآله وسلم) had come spread in Medina. The people came out and were eagerly looking and saying ‘Allah's Prophet (صلى الله عليه وآله وسلم) has come! Allah's Prophet ( صلى الله عليه وآله وسلم) has come! So, the Prophet (صلى الله عليه وآله وسلم) went on till he alighted near the house of Abu Ayub (رضي الله تعالى عنه). While the Prophet (صلى الله عليه وآله وسلم) was speaking with the family members of Abu Ayub (رضي الله تعالى عنه), Abdullah bin Salam (رضي الله تعالى عنه) heard the news of his arrival while he himself was picking the dates for his family from his family garden. He hurried to the Prophet (صلى الله عليه وآله وسلم) carrying the dates which he had collected for his family from the garden. He listened to Allah's Prophet (صلى الله عليه وآله وسلم) and then went home. Then Allah's Prophet (صلى الله عليه وآله وسلم) said, ‘which is the nearest of the houses of our kith and kin?’ Abu Ayub (رضي الله تعالى عنه) replied, ‘mine, O Allah's Prophet (صلى الله عليه وآله وسلم). This is my house, and this is my gate.’ The Prophet (صلى الله عليه وآله وسلم) said, ‘go and prepare a place for our midday rest.’ Abu Ayub (رضي الله تعالى عنه) said, ‘get up (both of you) with Allah's Blessings.’ So, when Allah's Prophet (صلى الله عليه وآله وسلم) went into the house, Abdullah bin Salam ( رضي الله تعالى عنه) came and said ‘I testify that you (Muhammad ﷺ) are Apostle of Allah and that you have come with the Truth. The Jews know well that I am their chief and the son of their chief and the most learned amongst them and the son of the most learned amongst them. So, send for them (Jews) and ask them about me before they know that I have embraced Islam, for if they know that they will say about me things which are not correct.’ So, Allah's Apostle (صلى الله عليه وآله وسلم) sent for them, and they came and entered. Allah's Apostle (صلى الله عليه وآله وسلم) said to them, ‘O (the group of) Jews, woe to you, be afraid of Allah. By Allah except Whom there is no God but He, you people know for certain, that I am Apostle of Allah (صلى الله عليه وآله وسلم) and that I have come to you with the Truth, so embrace Islam.’ The Jews replied, ‘we do not know this.’ So, they said this to the Prophet (صلى الله عليه وآله وسلم) and he repeated it thrice. Then he said, ‘what sort of a man is Abdullah bin Salam (رضي الله تعالى عنه) amongst you?’ They said, ‘he is our chief and the son of our chief and the most learned man, and the son of the most learned amongst us.’ He said, ‘what would you think if he should embrace Islam?’ They said, ‘Allah forbid, he cannot embrace Islam.’ He said, ‘what would you think if he should embrace Islam?’ They said, ‘Allah forbid, he cannot embrace Islam.’ He said, ‘what would you think if he should embrace Islam?’ They said, ‘Allah forbid, he cannot embrace Islam.’ He said, ‘O Ibn Salam, Come out to them.’ He came out and said, ‘O (the group of) Jews, be afraid of Allah except Whom there is no God but He. You know for certain that he is Apostle of Allah (صلى الله عليه وآله وسلم), and that he has brought a True Religion!' They said, ‘you tell a lie.’ On that Allah's Apostle (صلى الله عليه وآله وسلم) turned them out.
ہم سے محمد بن مثنیٰ نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالصمد نے بیان کیا، کہا مجھ سے میرے باپ عبدالوارث نے بیان کیا، ان سے عبدالعزیز بن صہیب نے بیان کیا اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ نبی کریم ﷺ جب مدینہ تشریف لائے تو ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ آپ کی سواری پر پیچھے بیٹھے ہوئے تھے۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ بوڑھے ہو گئے تھے اور ان کو لوگ پہچانتے بھی تھے لیکن نبی کریم ﷺ ابھی جوان معلوم ہوتے تھے اور آپ کو لوگ عام طور سے پہچانتے بھی نہ تھے۔ بیان کیا کہ اگر راستہ میں کوئی ملتا اور پوچھتا کہ اے ابوبکر! یہ تمہارے ساتھ کون صاحب ہیں؟ تو آپ جواب دیتے کہ یہ میرے ہادی ہیں، مجھے راستہ بتاتے ہیں پوچھنے والا یہ سمجھتا کہ مدینہ کا راستہ بتلانے والا ہے اور ابوبکر رضی اللہ عنہ کا مطلب اس کلام سے یہ تھا کہ آپ دین و ایمان کا راستہ بتلاتے ہیں۔ ایک مرتبہ ابوبکر رضی اللہ عنہ پیچھے مڑے تو ایک سوار نظر آیا جو ان کے قریب آ چکا تھا۔ انہوں نے کہا: یا رسول اللہ! یہ سوار آ گیا اور اب ہمارے قریب ہی پہنچنے والا ہے۔ نبی کریم ﷺ نے بھی اسے مڑ کر دیکھا اور دعا فرمائی کہ اے اللہ! اسے گرا دے چنانچہ گھوڑی نے اسے گرا دیا۔ پھر جب وہ ہنہناتی ہوئی اٹھی تو سوار ( سراقہ ) نے کہا: اے اللہ کے نبی! آپ جو چاہیں مجھے حکم دیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا اپنی جگہ کھڑا رہ اور دیکھ کسی کو ہماری طرف نہ آنے دینا۔ راوی نے بیان کیا کہ وہی شخص جو صبح آپ کے خلاف تھا شام جب ہوئی تو آپ کا وہ ہتھیار تھا دشمن کو آپ سے روکنے لگا۔ اس کے بعد آپ ﷺ ( مدینہ پہنچ کر ) حرہ کے قریب اترے اور انصار کو بلا بھیجا۔ اکابر انصار آپ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور دونوں کو سلام کیا اور عرض کیا آپ سوار ہو جائیں آپ کی حفاظت اور فرمانبرداری کی جائے گی، چنانچہ آپ ﷺ اور ابوبکر رضی اللہ عنہ سوار ہو گئے اور ہتھیار بند انصار نے آپ دونوں کو حلقہ میں لے لیا۔ اتنے میں مدینہ میں بھی سب کو معلوم ہو گیا کہ نبی کریم ﷺ تشریف لا چکے ہیں سب لوگ آپ کو دیکھنے کے لیے بلندی پر چڑھ گئے اور کہنے لگے کہ اللہ کے نبی آ گئے۔ اللہ کے نبی آ گئے۔ نبی کریم ﷺ مدینہ کی طرف چلتے رہے اور ( مدینہ پہنچ کر ) ابوایوب رضی اللہ عنہ کے گھر کے پاس سواری سے اتر گئے۔ عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ ( ایک یہودی عالم نے ) اپنے گھر والوں سے آپ ﷺ کا ذکر سنا، وہ اس وقت اپنے ایک کھجور کے باغ میں تھے اور کھجور جمع کر رہے تھے انہوں نے ( سنتے ہی ) بڑی جلدی کے ساتھ جو کچھ کھجور جمع کر چکے تھے اسے رکھ دینا چاہا جب آپ کی خدمت میں وہ حاضر ہوئے تو جمع شدہ کھجوریں ان کے ساتھ ہی تھیں۔ انہوں نے نبی کریم ﷺ کی باتیں سنیں اور اپنے گھر واپس چلے آئے۔ آپ ﷺ نے فرمایا کہ ہمارے ( نانہالی ) اقارب میں کس کا گھر یہاں سے زیادہ قریب ہے؟ ابوایوب رضی اللہ عنہ نے عرض کیا کہ میرا اے اللہ کے نبی! یہ میرا گھر ہے اور یہ اس کا دروازہ ہے فرمایا ( اچھا تو جاؤ ) دوپہر کو آرام کرنے کی جگہ ہمارے لیے درست کرو ہم دوپہر کو وہیں آرام کریں گے۔ ابوایوب رضی اللہ عنہ نے عرض کیا پھر آپ دونوں تشریف لے چلیں، اللہ مبارک کرے۔ آپ ﷺ ابھی ان کے گھر میں داخل ہوئے تھے کہ عبداللہ بن سلام بھی آ گئے اور کہا کہ ”میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ اللہ کے رسول ہیں اور یہ کہ آپ حق کے ساتھ مبعوث ہوئے ہیں، اور یہودی میرے متعلق اچھی طرح جانتے ہیں کہ میں ان کا سردار ہوں اور ان کے سردار کا بیٹا ہوں اور ان میں سب سے زیادہ جاننے والا ہوں اور ان کے سب سے بڑے عالم کا بیٹا ہوں، اس لیے آپ اس سے پہلے کہ میرے اسلام لانے کا خیال انہیں معلوم ہو، بلایئے اور ان سے میرے بارے میں دریافت فرمایئے، کیونکہ انہیں اگر معلوم ہو گیا کہ میں اسلام لا چکا ہوں تو میرے متعلق غلط باتیں کہنی شروع کر دیں گے۔ چنانچہ نبی کریم ﷺ نے انہیں بلا بھیجا اور جب وہ آپ کی خدمت حاضر ہوئے تو آپ ﷺ نے ان سے فرمایا کہ اے یہودیو! افسوس تم پر، اللہ سے ڈرو، اس ذات کی قسم! جس کے سوا کوئی معبود نہیں، تم لوگ خوب جانتے ہو کہ میں اللہ کا رسول برحق ہوں اور یہ بھی کہ میں تمہارے پاس حق لے کر آیا ہوں، پھر اب اسلام میں داخل ہو جاؤ، انہوں نے کہا کہ ہمیں معلوم نہیں ہے۔ نبی کریم ﷺ نے ان سے اور انہوں نے نبی کریم ﷺ سے اس طرح تین مرتبہ کہا۔ پھر آپ ﷺ نے فرمایا۔ اچھا عبداللہ بن سلام تم میں کون صاحب ہیں؟ انہوں نے کہا ہمارے سردار اور ہمارے سردار کے بیٹے، ہم میں سب سے زیادہ جاننے والے اور ہمارے سب سے بڑے عالم کے بیٹے۔ آپ ﷺ نے فرمایا کہ اگر وہ اسلام لے آئیں۔ پھر تمہارا کیا خیال ہو گا۔ کہنے لگے اللہ ان کی حفاظت کرے، وہ اسلام کیوں لانے لگے۔ آپ ﷺ نے فرمایا ابن سلام! اب ان کے سامنے آ جاؤ۔ عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ باہر آ گئے اور کہا: اے یہود! اللہ سے ڈرو، اس اللہ کی قسم! جس کے سوا کوئی معبود نہیں تمہیں خوب معلوم ہے کہ آپ اللہ کے رسول ہیں اور یہ کہ آپ حق کے ساتھ مبعوث ہوئے ہیں۔ یہودیوں نے کہا تم جھوٹے ہو۔ پھر نبی کریم ﷺ نے ان سے باہر چلے جانے کے لیے فرمایا۔
Hum se Muhammad bin Masna ne bayan kiya, kaha hum se Abdul Samad ne bayan kiya, kaha mujh se mere baap Abdul Warith ne bayan kiya, un se Abdul Aziz bin Sahib ne bayan kiya aur un se Anas bin Malik (رضي الله تعالى عنه) ne bayan kiya, unhon ne kaha ke Nabi Kareem (صلى الله عليه وآله وسلم) jab Madina tashreef laye to Abu Bakr Siddiq (رضي الله تعالى عنه) aap ki sawari per pichhe baithe huye the. Abu Bakr (رضي الله تعالى عنه) boorhe ho gaye the aur un ko log pahchante bhi the lekin Nabi Kareem (صلى الله عليه وآله وسلم) abhi jawan maloom hote the aur aap ko log aam tor par pahchante bhi nah the. Bayan kiya ke agar rasta mein koi milta aur poochta ke ae Abu Bakr! yeh tumhare sath kaun sahib hain? To aap jawab dete ke yeh mere haadi hain, mujhe rasta batata hain poochne wala yeh samjhta ke Madina ka rasta batlane wala hai aur Abu Bakr (رضي الله تعالى عنه) ka matlab is kalam se yeh tha ke aap deen o eman ka rasta batlate hain. Ek martaba Abu Bakr (رضي الله تعالى عنه) pichhe mure to ek sawar nazar aaya jo un ke qareeb aa chuka tha. Unhon ne kaha: Ya Rasool Allah! Yeh sawar aa gaya aur ab hamare qareeb hi pahunchne wala hai. Nabi Kareem (صلى الله عليه وآله وسلم) ne bhi isse mure kar dekha aur dua farmaee ke ae Allah! Isse gira de chananche ghoori ne isse gira diya. Phir jab woh hanhnati huwi uthi to sawar ( Saraqa ) ne kaha: ae Allah ke Nabi! Aap jo chahein mujhe hukm dein. Aap (صلى الله عليه وآله وسلم) ne farmaya apni jagah khada rah aur dekh kisi ko hamari taraf nah aane dena. Ravi ne bayan kiya ke wahi shakhs jo subah aap ke khilaf tha sham jab huwi to aap ka woh hathiyar tha dushman ko aap se rokne laga. Is ke baad aap (صلى الله عليه وآله وسلم) ( Madina pahunch kar ) Hirah ke qareeb utre aur ansar ko bhi bheja. Akabir ansar aap (صلى الله عليه وآله وسلم) ki khidmat mein hajir huye aur donon ko salam kiya aur arz kiya aap sawar ho jaein aap ki hifazat aur farmanbardari ki jaegi, chananche aap (صلى الله عليه وآله وسلم) aur Abu Bakr (رضي الله تعالى عنه) sawar ho gaye aur hathiyar band ansar ne aap donon ko halqa mein le liya. Itne mein Madina mein bhi sab ko maloom ho gaya ke Nabi Kareem (صلى الله عليه وآله وسلم) tashreef la chuke hain sab log aap ko dekhne ke liye bulandi per charh gaye aur kahne lage ke Allah ke Nabi aa gaye. Allah ke Nabi aa gaye. Nabi Kareem (صلى الله عليه وآله وسلم) Madina ki taraf chalte rahe aur ( Madina pahunch kar ) Abu Ayyub (رضي الله تعالى عنه) ke ghar ke paas sawari se utar gaye. Abdullah bin Salam (رضي الله تعالى عنه) ( ek yahudi aalim ne ) apne ghar walon se aap (صلى الله عليه وآله وسلم) ka zikr suna, woh is waqt apne ek khajur ke bagh mein the aur khajur jam kar rahe the unhon ne ( sunte hi ) bari jaldi ke sath jo kuch khajur jam kar chuke the usse rakh dena chaha jab aap ki khidmat mein woh hajir huye to jam shuda khajuriyan un ke sath hi theen. Unhon ne Nabi Kareem (صلى الله عليه وآله وسلم) ki baatein sunin aur apne ghar wapis chale aaye. Aap (صلى الله عليه وآله وسلم) ne farmaya ke hamare ( nanahali ) aqareeb mein kis ka ghar yahan se zyada qareeb hai? Abu Ayyub (رضي الله تعالى عنه) ne arz kiya ke mera ae Allah ke Nabi! Yeh mera ghar hai aur yeh is ka darwaza hai farmaya ( acha to jao ) dopahar ko aram karne ki jagah hamare liye durust karo hum dopahar ko wahin aram karenge. Abu Ayyub (رضي الله تعالى عنه) ne arz kiya phir aap donon tashreef le chalein, Allah mubarak kare. Aap (صلى الله عليه وآله وسلم) abhi un ke ghar mein daakhil huye the ke Abdullah bin Salam bhi aa gaye aur kaha ke ”main gawahi deta hoon ke aap Allah ke Rasool hain aur yeh ke aap haq ke sath mubaa'ath huye hain, aur yahudi mere mutalliq achchi tarah jante hain ke main un ka sardar hoon aur un ke sardar ka beta hoon aur un mein sab se zyada jaan ne wala hoon aur un ke sab se bade aalim ka beta hoon, is liye aap is se pehle ke mere Islam lane ka khyal unhen maloom ho, bilaiye aur un se mere bare mein dar yaft farmaye, kyunke unhen agar maloom ho gaya ke main Islam la chuka hoon to mere mutalliq ghalat baatein kahni shuru kar denge. Chananche Nabi Kareem (صلى الله عليه وآله وسلم) ne unhen bhi bheja aur jab woh aap ki khidmat hajir huye to aap (صلى الله عليه وآله وسلم) ne un se farmaya ke ae yahudo! Afsos tum per, Allah se daro, is zat ki qasam! Jis ke siwa koi mabood nahi, tum log khub jante ho ke main Allah ka Rasool barhaq hoon aur yeh bhi ke main tumhare paas haq le kar aaya hoon, phir ab Islam mein daakhil ho jao, unhon ne kaha ke hamen maloom nahi. Nabi Kareem (صلى الله عليه وآله وسلم) ne un se aur unhon ne Nabi Kareem (صلى الله عليه وآله وسلم) se is tarah teen martaba kaha. Phir aap (صلى الله عليه وآله وسلم) ne farmaya. Acha Abdullah bin Salam tum mein kaun sahib hain? Unhon ne kaha hamare sardar aur hamare sardar ke bete, hum mein sab se zyada jaan ne wale aur hamare sab se bade aalim ke bete. Aap (صلى الله عليه وآله وسلم) ne farmaya ke agar woh Islam le aayein. Phir tumhara kya khyal hoga. Kahne lage Allah un ki hifazat kare, woh Islam kyon lane lage. Aap (صلى الله عليه وآله وسلم) ne farmaya Ibn Salam! Ab un ke samne aa jao. Abdullah bin Salam (رضي الله تعالى عنه) bahar aa gaye aur kaha: ae yahudo! Allah se daro, is Allah ki qasam! Jis ke siwa koi mabood nahi tumhen khub maloom hai ke aap Allah ke Rasool hain aur yeh ke aap haq ke sath mubaa'ath huye hain. Yahudiyon ne kaha tum jhoot hain. Phir Nabi Kareem (صلى الله عليه وآله وسلم) ne un se bahar chale jaane ke liye farmaya.
حَدَّثَنِي مُحَمَّدٌ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ صُهَيْبٍ ، حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، قَالَ : أَقْبَلَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى الْمَدِينَةِ وَهُوَ مُرْدِفٌ أَبَا بَكْرٍ , وَأَبُو بَكْرٍ شَيْخٌ يُعْرَفُ وَنَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَابٌّ لَا يُعْرَفُ ، قَالَ : فَيَلْقَى الرَّجُلُ أَبَا بَكْرٍ فَيَقُولُ : يَا أَبَا بَكْرٍ , مَنْ هَذَا الرَّجُلُ الَّذِي بَيْنَ يَدَيْكَ ؟ فَيَقُولُ : هَذَا الرَّجُلُ يَهْدِينِي السَّبِيلَ ، قَالَ : فَيَحْسِبُ الْحَاسِبُ أَنَّهُ إِنَّمَا يَعْنِي الطَّرِيقَ , وَإِنَّمَا يَعْنِي سَبِيلَ الْخَيْرِ , فَالْتَفَتَ أَبُو بَكْرٍ فَإِذَا هُوَ بِفَارِسٍ قَدْ لَحِقَهُمْ ، فَقَالَ : يَا رَسُولَ اللَّهِ , هَذَا فَارِسٌ قَدْ لَحِقَ بِنَا , فَالْتَفَتَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَ : اللَّهُمَّ اصْرَعْهُ , فَصَرَعَهُ الْفَرَسُ , ثُمَّ قَامَتْ تُحَمْحِمُ ، فَقَالَ : يَا نَبِيَّ اللَّهِ مُرْنِي بِمَا شِئْتَ ، قَالَ : فَقِفْ مَكَانَكَ لَا تَتْرُكَنَّ أَحَدًا يَلْحَقُ بِنَا ، قَالَ : فَكَانَ أَوَّلَ النَّهَارِ جَاهِدًا عَلَى نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , وَكَانَ آخِرَ النَّهَارِ مَسْلَحَةً لَهُ فَنَزَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَانِبَ الْحَرَّةِ , ثُمَّ بَعَثَ إِلَى الْأَنْصَارِ , فَجَاءُوا إِلَى نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبِي بَكْرٍ فَسَلَّمُوا عَلَيْهِمَا ، وَقَالُوا : ارْكَبَا آمِنَيْنِ مُطَاعَيْنِ , فَرَكِبَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبُو بَكْرٍ وَحَفُّوا دُونَهُمَا بِالسِّلَاحِ ، فَقِيلَ فِي الْمَدِينَةِ : جَاءَ نَبِيُّ اللَّهِ , جَاءَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَأَشْرَفُوا يَنْظُرُونَ وَيَقُولُونَ : جَاءَ نَبِيُّ اللَّهِ , جَاءَ نَبِيُّ اللَّهِ , فَأَقْبَلَ يَسِيرُ حَتَّى نَزَلَ جَانِبَ دَارِ أَبِي أَيُّوبَ فَإِنَّهُ لَيُحَدِّثُ أَهْلَهُ إِذْ سَمِعَ بِهِ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَلَامٍ وَهُوَ فِي نَخْلٍ لِأَهْلِهِ يَخْتَرِفُ لَهُمْ , فَعَجِلَ أَنْ يَضَعَ الَّذِي يَخْتَرِفُ لَهُمْ فِيهَا , فَجَاءَ وَهِيَ مَعَهُ فَسَمِعَ مِنْ نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , ثُمَّ رَجَعَ إِلَى أَهْلِهِ ، فَقَالَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : أَيُّ بُيُوتِ أَهْلِنَا أَقْرَبُ ؟ فَقَالَ أَبُو أَيُّوبَ : أَنَا يَا نَبِيَّ اللَّهِ هَذِهِ دَارِي وَهَذَا بَابِي ، قَالَ : فَانْطَلِقْ فَهَيِّئْ لَنَا مَقِيلًا ، قَالَ : قُومَا عَلَى بَرَكَةِ اللَّهِ , فَلَمَّا جَاءَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , جَاءَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَلَامٍ ، فَقَالَ : أَشْهَدُ أَنَّكَ رَسُولُ اللَّهِ وَأَنَّكَ جِئْتَ بِحَقٍّ , وَقَدْ عَلِمَتْ يَهُودُ أَنِّي سَيِّدُهُمْ وَابْنُ سَيِّدِهِمْ , وَأَعْلَمُهُمْ وَابْنُ أَعْلَمِهِمْ , فَادْعُهُمْ فَاسْأَلْهُمْ عَنِّي قَبْلَ أَنْ يَعْلَمُوا أَنِّي قَدْ أَسْلَمْتُ , فَإِنَّهُمْ إِنْ يَعْلَمُوا أَنِّي قَدْ أَسْلَمْتُ ، قَالُوا فِيَّ مَا لَيْسَ فِيَّ , فَأَرْسَلَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَأَقْبَلُوا فَدَخَلُوا عَلَيْهِ ، فَقَالَ لَهُمْ : رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : يَا مَعْشَرَ الْيَهُودِ , وَيْلَكُمْ اتَّقُوا اللَّهَ , فَوَاللَّهِ الَّذِي لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ إِنَّكُمْ لَتَعْلَمُونَ أَنِّي رَسُولُ اللَّهِ حَقًّا , وَأَنِّي جِئْتُكُمْ بِحَقٍّ فَأَسْلِمُوا ، قَالُوا : مَا نَعْلَمُهُ ، قَالُوا : لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَهَا : ثَلَاثَ مِرَارٍ ، قَالَ : فَأَيُّ رَجُلٍ فِيكُمْ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَلَامٍ ؟ قَالُوا : ذَاكَ سَيِّدُنَا وَابْنُ سَيِّدِنَا , وَأَعْلَمُنَا وَابْنُ أَعْلَمِنَا ، قَالَ : أَفَرَأَيْتُمْ إِنْ أَسْلَمَ ؟ قَالُوا : حَاشَى لِلَّهِ مَا كَانَ لِيُسْلِمَ ، قَالَ : أَفَرَأَيْتُمْ إِنْ أَسْلَمَ ؟ قَالُوا : حَاشَى لِلَّهِ مَا كَانَ لِيُسْلِمَ ، قَالَ : أَفَرَأَيْتُمْ إِنْ أَسْلَمَ ؟ قَالُوا : حَاشَى لِلَّهِ مَا كَانَ لِيُسْلِمَ ، قَالَ : يَا ابْنَ سَلَامٍ , اخْرُجْ عَلَيْهِمْ , فَخَرَجَ فَقَالَ : يَا مَعْشَرَ الْيَهُودِ , اتَّقُوا اللَّهَ , فَوَاللَّهِ الَّذِي لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ إِنَّكُمْ لَتَعْلَمُونَ أَنَّهُ رَسُولُ اللَّهِ وَأَنَّهُ جَاءَ بِحَقٍّ ، فَقَالُوا : كَذَبْتَ , فَأَخْرَجَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ .