36.
Tribulations
٣٦-
كتاب الفتن


33
Chapter: The tribulation of Dajjal, the emergence of 'Esa bin Maryam and the emergence of Gog and Magog

٣٣
باب فِتْنَةِ الدَّجَّالِ وَخُرُوجِ عِيسَى ابْنِ مَرْيَمَ وَخُرُوجِ يَأْجُوجَ وَمَأْجُوجَ ‏

Sunan Ibn Majah 4075

Nawwas bin Sam'an Al-Kilabi (رضي الله تعالى عنه) narrated, ‘the Apostle of Allah ( صلى الله عليه وآله وسلم) mentioned Dajjal, one morning, as something despised but also alarming, until we thought that he was in the stand of date-palm trees. When we came to the Apostle of Allah (صلى الله عليه وآله وسلم) in the evening, he saw that (fear) in us, and said, ‘what is the matter with you?’ We said, ‘O Apostle of Allah (صلى الله عليه وآله وسلم), you mentioned Dajjal this morning, and you spoke of him as something despised but also alarming, until we thought that he was in the stand of date-palm trees.’ He said, ‘there are things that I fear more for you than the Dajjal. If he appears while I am among you, I will contend with him on your behalf, and if he appears when I am not among you, then each man must fend for himself, and Allah will take care of every Muslim on my behalf. He (Dajjal) will be a young man with curly hair and a protuberant eye, I liken him to Abdul-Uzza bin Qatan. Whoever among you sees him, let him recite the first Verses of Surat Al-Kahf over him. He will emerge from Khallah, between Sham and Iraq, and will wreak havoc right and left. O slaves of Allah, remain steadfast.’ We said, ‘O Apostle of Allah (صلى الله عليه وآله وسلم), how long will he stay on earth?’ He said, ‘forty days, one day like a year, one day like a month, one day like a week, and the rest of his days like your days.’ We said, ‘O Apostle of Allah (صلى الله عليه وآله وسلم), on that day which is like a year, will the prayers of one day suffice us?’ He said, ‘make an estimate of time (and then observe prayer).’ We said, ‘how fast will he move through the earth?’ He said, ‘like a rain cloud driving by the wind.’ He said, ‘he will come to some people and call them, and they will respond and believe in him. Then he will command the sky to rain and it will rain, and he will command the earth to produce vegetation and it will do so, and their flocks will come back in the evening with their humps taller, their udders fuller and their flanks fatter than they have ever been. Then he will come to some (other) people and call them, and they will reject him, so he will turn away from them and they will suffer drought and be left with nothing. Then he will pass through the wasteland and will say, ‘bring forth your treasures,’ then go away, and its treasures will follow him like a swarm of bees. Then he will call a man brimming with youth and will strike him with a sword and cut him in two. He will put the two pieces as far apart as the distance between an archer and his target. Then he will call him and he will come with his face shining, laughing. While they are like that, Allah will send Isa bin Maryam (عليه السالم), who will come down at the white minaret in the east of Damascus, wearing two Mahrud [garment dyed with Wars and then Saffron], resting his hands on the wings of two angels. When he lowers his head, beads of perspiration will fall from it. Every disbeliever who smells the fragrance of his breath will die, and his breath will reach as far as his eye can see. Then he will set out and catch up with him (the Dajjal) at the gate of Ludd and will kill him. Then the Prophet of Allah, Isa (عليه السالم) will come to some people whom Allah has protected, and he will wipe their faces and tell them of their status in Paradise. While they are like that, Allah will reveal to him, “O Isa, I have brought forth some of My slaves whom no one will be able to kill, so take My slaves to Tur in safety.” [Until (after) Yajooj and Majooj are broken loose (from the barrier), swarming down from every hill.] (Al-Anbiya -96). The first of them will pass by Lake Tiberias and drink from it, then the last of them will pass by it and will say, ‘there was water here once.’ The Prophet of Allah, Isa (عليه السالم) and his companions will be besieged there until the head of an ox would be dearer to any one of them than one hundred Dinar are to any one of you today. Then, the Prophet of Allah, Isa (عليه السالم) and his companions will supplicate Allah. Then Allah will send a worm in their necks and the next morning they will all die as one. The Prophet of Allah Isa (عليه السالم) and his companions will come down and they will not find even the space of a hand span that is free of their stink, stench and blood. They will pray to Allah, and He will send birds with necks like the necks of Bactrian camels, which will pick them up and throw them wherever Allah wills. Then Allah will send rain which will not leave any house of clay or hair, and it will wash the earth until it leaves it like a mirror (or a smooth rock). Then it will be said to the earth, “Bring forth your fruits and bring back your, blessing.” On that day a group of people will eat from a (single) pomegranate, and it will suffice them, and they will seek shelter beneath its skin. Allah will bless a milch- camel so that it will be sufficient for many people, and a milch-cow will be sufficient for a whole tribe and a milch-ewe will be sufficient for a whole clan. While they are like that, Allah will send a pleasant wind which will seize them beneath their armpits and will take the soul of every Muslim, leaving the rest of the people fornicating like donkeys, and upon them will come the Hour.’


Grade: Sahih

نواس بن سمعان کلابی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ( ایک دن ) صبح کے وقت رسول اللہ ﷺ نے دجال کا ذکر کیا تو اس میں آپ نے کبھی بہت دھیما لہجہ استعمال کیا اور کبھی روز سے کہا، آپ کے اس بیان سے ہم یہ محسوس کرنے لگے کہ جیسے وہ انہی کھجوروں میں چھپا ہوا ہے، پھر جب ہم شام کو رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے تو آپ نے ہمارے چہروں پر خوف کے آثار کو دیکھ کر فرمایا: تم لوگوں کا کیا حال ہے ؟ ہم نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ نے جو صبح کے وقت دجال کا ذکر فرمایا تھا اور جس میں آپ نے پہلے دھیما پھر تیز لہجہ استعمال کیا تو اس سے ہمیں یہ محسوس ہونے لگا ہے کہ وہ انہی کھجوروں کے درختوں میں چھپا ہوا ہے، آپ ﷺ نے فرمایا: مجھے تم لوگوں پر دجال کے علاوہ اوروں کا زیادہ ڈر ہے، اگر دجال میری زندگی میں ظاہر ہوا تو میں تم سب کی جانب سے اس کا مقابلہ کروں گا، اور اگر میرے بعد ظاہر ہوا تو ہر انسان اس کا مقابلہ خود کرے گا، اللہ تعالیٰ ہر مسلمان پر میرا خلیفہ ہے ( یعنی ہر مسلمان کا میرے بعد ذمہ دار ہے ) دیکھو دجال جوان ہو گا، اس کے بال بہت گھنگریالے ہوں گے، اس کی ایک آنکھ اٹھی ہوئی اونچی ہو گی گویا کہ میں اسے عبدالعزی بن قطن کے مشابہ سمجھتا ہوں، لہٰذا تم میں سے جو کوئی اسے دیکھے اسے چاہیئے کہ اس پر سورۃ الکہف کی ابتدائی آیات پڑھے، دیکھو! دجال کا ظہور عراق اور شام کے درمیانی راستے سے ہو گا، وہ روئے زمین پر دائیں بائیں فساد پھیلاتا پھرے گا، اللہ کے بندو! ایمان پر ثابت قدم رہنا ۔ ہم نے عرض کیا: اللہ کے رسول! وہ کتنے دنوں تک زمین پر رہے گا؟ آپ ﷺ نے فرمایا: چالیس دن تک، ایک دن ایک سال کے برابر، دوسرا دن ایک مہینہ کے اور تیسرا دن ایک ہفتہ کے برابر ہو گا، اور باقی دن تمہارے عام دنوں کی طرح ہوں گے ۔ ہم نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا اس دن میں جو ایک سال کا ہو گا ہمارے لیے ایک دن کی نماز کافی ہو گی؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ( نہیں بلکہ ) تم اسی ایک دن کا اندازہ کر کے نماز پڑھ لینا ۔ ہم نے عرض کیا: زمین میں اس کے چلنے کی رفتار آخر کتنی تیز ہو گی؟ آپ ﷺ نے فرمایا: اس بادل کی طرح جس کے پیچھے ہوا ہو، وہ ایک قوم کے پاس آ کر انہیں اپنی الوہیت کی طرف بلائے گا، تو وہ قبول کر لیں گے، اور اس پر ایمان لے آئیں گے، پھر وہ آسمان کو بارش کا حکم دے گا، تو وہ برسے گا، پھر زمین کو سبزہ اگانے کا حکم دے گا تو زمین سبزہ اگائے گی، اور جب اس قوم کے جانور شام کو چر کر واپس آیا کریں گے تو ان کے کوہان پہلے سے اونچے، تھن زیادہ دودھ والے، اور کوکھیں بھری ہوں گی، پہلو بھرے بھرے ہوں گے، پھر وہ ایک دوسری قوم کے پاس جائے گا، اور ان کو اپنی طرف دعوت دے گا، تو وہ اس کی بات نہ مانیں گے، آخر یہ دجال وہاں سے واپس ہو گا، تو صبح کو وہ قوم قحط میں مبتلا ہو گی، اور ان کے ہاتھ میں کچھ نہیں رہے گا، پھر دجال ایک ویران جگہ سے گزرے گا، اور اس سے کہے گا: تو اپنے خزانے نکال، وہاں کے خزانے نکل کر اس طرح اس کے ساتھ ہو جائیں گے جیسے شہد کی مکھیاں «یعسوب» ( مکھیوں کے بادشاہ ) کے پیچھے چلتی ہیں، پھر وہ ایک ہٹے کٹے نوجوان کو بلائے گا، اور تلوار کے ذریعہ اسے ایک ہی وار میں قتل کر کے اس کے دو ٹکڑے کر دے گا، ان دونوں ٹکڑوں میں اتنی دوری کر دے گا جتنی دوری پر تیر جاتا ہے، پھر اس کو بلائے گا تو وہ شخص زندہ ہو کر روشن چہرہ لیے ہنستا ہوا چلا آئے گا، الغرض دجال اور دنیا والے اسی حال میں ہوں گے کہ اللہ تعالیٰ عیسیٰ بن مریم علیہ الصلاۃ والسلام کو بھیجے گا، وہ دمشق کے سفید مشرقی مینار کے پاس دو زرد ہلکے کپڑے پہنے ہوئے اتریں گے، جو زعفران اور ورس سے رنگے ہوئے ہوں گے، اور اپنے دونوں ہاتھ دو فرشتوں کے بازوؤں پر رکھے ہوئے ہوں گے، جب وہ اپنا سر جھکائیں گے تو سر سے پانی کے قطرے ٹپکیں گے، اور جب سر اٹھائیں گے تو اس سے پانی کے قطرے موتی کی طرح گریں گے، ان کی سانس میں یہ اثر ہو گا کہ جس کافر کو لگ جائے گی وہ مر جائے گا، اور ان کی سانس وہاں تک پہنچے گی جہاں تک ان کی نظر کام کرے گی۔ پھر عیسیٰ علیہ السلام چلیں گے یہاں تک کہ اس ( دجال ) کو باب لد کے پاس پکڑ لیں گے، وہاں اسے قتل کریں گے، پھر دجال کے قتل کے بعد اللہ کے نبی عیسیٰ علیہ السلام ان لوگوں کے پاس آئیں گے جن کو اللہ تعالیٰ نے دجال کے شر سے بچا رکھا ہو گا، ان کے چہرے پر ہاتھ پھیر کر انہیں تسلی دیں گے، اور ان سے جنت میں ان کے درجات بیان کریں گے، یہ لوگ ابھی اسی کیفیت میں ہوں گے کہ اللہ تعالیٰ ان کی طرف وحی نازل کرے گا: اے عیسیٰ! میں نے اپنے کچھ ایسے بندے پیدا کئے ہیں جن سے لڑنے کی طاقت کسی میں نہیں، تو میرے بندوں کو طور پہاڑ پر لے جا، اس کے بعد اللہ تعالیٰ یاجوج و ماجوج کو بھیجے گا، اور وہ لوگ ویسے ہی ہوں گے جیسے اللہ تعالیٰ نے فرمایا: «من كل حدب ينسلون» یہ لوگ ہر ٹیلے پر سے چڑھ دوڑیں گے ( سورة الأنبياء: 96 ) ان میں کے آگے والے طبریہ کے چشمے پر گزریں گے، تو اس کا سارا پانی پی لیں گے، پھر جب ان کے پچھلے لوگ گزریں گے تو وہ کہیں گے: کسی زمانہ میں اس تالاب کے اندر پانی تھا، اللہ کے نبی عیسیٰ علیہ السلام اور ان کے ساتھی طور پہاڑ پر حاضر رہیں گے ۱؎، ان مسلمانوں کے لیے اس وقت بیل کا سر تمہارے آج کے سو دینار سے بہتر ہو گا، پھر اللہ کے نبی عیسیٰ علیہ السلام اور ان کے ساتھی اللہ تعالیٰ سے دعا کریں گے، چنانچہ اللہ یاجوج و ماجوج کی گردن میں ایک ایسا پھوڑا نکالے گا، جس میں کیڑے ہوں گے، اس کی وجہ سے ( دوسرے دن ) صبح کو سب ایسے مرے ہوئے ہوں گے جیسے ایک آدمی مرتا ہے، اور اللہ کے نبی عیسیٰ علیہ السلام اور ان کے ساتھی طور پہاڑ سے نیچے اتریں گے اور ایک بالشت کے برابر جگہ نہ پائیں گے، جو ان کی بدبو، خون اور پیپ سے خالی ہو، عیسیٰ علیہ السلام اور ان کے ساتھی اللہ تعالیٰ سے دعا کریں گے تو اللہ تعالیٰ بختی اونٹ کی گردن کی مانند پرندے بھیجے گا جو ان کی لاشوں کو اٹھا کر جہاں اللہ تعالیٰ کا حکم ہو گا وہاں پھینک دیں گے، پھر اللہ تعالیٰ ( سخت ) بارش نازل کرے گا جس سے کوئی پختہ یا غیر پختہ مکان چھوٹنے نہیں پائے گا، یہ بارش ان سب کو دھو ڈالے گی، اور زمین کو آئینہ کی طرح بالکل صاف کر دے گی، پھر زمین سے کہا جائے گا کہ تو اپنے پھل اگا، اور اپنی برکت ظاہر کر، تو اس وقت ایک انار کو ایک جماعت کھا کر آسودہ ہو گی، اور اس انار کے چھلکوں سے سایہ حاصل کریں گے اور دودھ میں اللہ تعالیٰ اتنی برکت دے گا کہ ایک اونٹنی کا دودھ کئی جماعتوں کو کافی ہو گا، اور ایک دودھ دینے والی گائے ایک قبیلہ کے لوگوں کو کافی ہو گی، اور ایک دودھ دینے والی بکری ایک چھوٹے قبیلے کو کافی ہو گی، لوگ اسی حال میں ہوں گے کہ اللہ تعالیٰ ایک پاکیزہ ہوا بھیجے گا وہ ان کی بغلوں کے تلے اثر کرے گی اور ہر مسلمان کی روح قبض کرے گی، اور ایسے لوگ باقی رہ جائیں گے جو جھگڑالو ہوں گے، اور گدھوں کی طرح لڑتے جھگڑتے یا اعلانیہ جماع کرتے رہیں گے، تو انہی ( شریر ) لوگوں پر قیامت قائم ہو گی ۔

Nawas bin Saman Kalabi (رضي الله تعالى عنه) kehte hain ke (ek din) subah ke waqt Rasool Allah (صلى الله عليه وآله وسلم) ne dajjal ka zikr kiya to is mein aap ne kabhi bahut dheema lahja istemaal kiya aur kabhi roz se kaha, aap ke is bayan se hum yeh mehsoos karne lage ke jaise woh inhi khajuron mein chhupa huwa hai, phir jab hum sham ko Rasool Allah (صلى الله عليه وآله وسلم) ki khidmat mein hazir hue to aap ne hamare chehro par khouf ke aathar ko dekh kar farmaya: tum logoon ka kya haal hai? Hum ne arz kiya: Allah ke Rasool! Aap ne jo subah ke waqt dajjal ka zikr farmaya tha aur jis mein aap ne pehle dheema phir tez lahja istemaal kiya to is se humein yeh mehsoos hone laga hai ke woh inhi khajuron ke darakhton mein chhupa huwa hai, aap (صلى الله عليه وآله وسلم) ne farmaya: mujhe tum logoon per dajjal ke alawa auron ka zyada dar hai, agar dajjal meri zindagi mein zahir huwa to mein tum sab ki janib se is ka muqabala karoon ga, aur agar mere baad zahir huwa to har insan is ka muqabala khud kare ga, Allah Taala har musalman per mera khaleefa hai (yani har musalman ka mere baad zimmedar hai) dekho dajjal jawan hoga, is ke baal bahut ghangriale honge, is ki ek aankh uthi hui unchi hogi goya ke mein ise Abdul Aziz bin Qatan ke mushabah samjhta hoon, lahaza tum mein se jo koi ise dekhe usse chahiye ke is per Surah al Kahf ki ibtidai aayat padhe, dekho! Dajjal ka zuhoor Iraq aur Sham ke darmiyani raste se hoga, woh ruye zameen per daayein baayein fasad phaila ta phirega, Allah ke bando! Iman per sabit qadam rahna. Hum ne arz kiya: Allah ke Rasool! Woh kitne dinoon tak zameen per rahega? Aap (صلى الله عليه وآله وسلم) ne farmaya: chalis din tak, ek din ek saal ke barabar, doosra din ek mahine ke aur teesra din ek hafte ke barabar hoga, aur baqi din tumhare aam dinoon ki tarah honge. Hum ne arz kiya: Allah ke Rasool! Kya is din mein jo ek saal ka hoga hamare liye ek din ki namaz kafi hogi? Aap (صلى الله عليه وآله وسلم) ne farmaya: (nahi balke) tum usi ek din ka andaza kar ke namaz padh lena. Hum ne arz kiya: Zameen mein is ke chalne ki raftar akhir kitni tez hogi? Aap (صلى الله عليه وآله وسلم) ne farmaya: is baadal ki tarah jis ke pichhe hawa ho, woh ek qoum ke pas aa kar unhein apni alohiyat ki taraf blayega, to woh qabool kar lenge, aur is per iman le aayenge, phir woh aasman ko barsh ka hukm dega, to woh barsega, phir zameen ko sabza ugane ka hukm dega to zameen sabza ugayegi, aur jab is qoum ke janwar sham ko char kar wapas aaya karenge to un ke kohan pehle se unche, than zyada doodh wale, aur kokhein bhari honge, pahloo bhare bhare honge, phir woh ek doosri qoum ke pas jayega, aur un ko apni taraf dawat dega, to woh is ki baat na manenge, aakhir yeh dajjal wahan se wapas hoga, to subah ko woh qoum qahut mein mubtala hogi, aur un ke hath mein kuchh nahin rahega, phir dajjal ek viran jagah se guzrega, aur is se kahega: To apne khazane nikal, wahan ke khazane nikal kar is tarah is ke sath ho jayenge jaise shahd ki makkhiyan «yasoob» (makhiyon ke badshah) ke pichhe chalti hain, phir woh ek hatte kate naujawan ko blayega, aur talwar ke zariye ise ek hi war mein qatl kar ke is ke do tukre kar dega, in dono tukron mein itni doori kar dega jitni doori per teer jata hai, phir is ko blayega to woh shakhs zinda ho kar roshan chehra liye hans ta huwa chala aayega, alghaz dajjal aur duniya wale isi haal mein honge ke Allah Taala Isa bin Maryam alaihi al salatu wa salam ko bhejega, woh Damshek ke safed mashriqi minar ke pas do zard halke kapre pehne hue utaringe, jo zaafran aur wars se rangne hue honge, aur apne dono hath do farishton ke bazoon per rakhe hue honge, jab woh apna sar jhukaenge to sar se pani ke qatrat tapkeinge, aur jab sar uthaenge to is se pani ke qatrat moti ki tarah girenge, in ki sans mein yeh asar hoga ke jis kaafir ko lag jayegi woh mar jayega, aur in ki sans wahan tak pahunchegi jahan tak in ki nazar kaam karegi. Phir Isa alaihi al salam chalenge yahaan tak ke is (dajjal) ko Bab Lud ke pas pakad lenge, wahan ise qatl karenge, phir dajjal ke qatl ke baad Allah ke Nabi Isa alaihi al salam un logoon ke pas aayenge jin ko Allah Taala ne dajjal ke shar se bacha rakha hoga, un ke chehre per hath phir kar unhein tasalli denge, aur un se Jannat mein un ke darajat bayan karenge, yeh log abhi isi kiwayat mein honge ke Allah Taala in ki taraf wahi nazil karega: Aay Isa! Mein ne apne kuchh aise bande paida kiye hain jin se ladne ki taqat kisi mein nahin, to mere bandon ko Toor pahad per le ja, is ke baad Allah Taala Yajuj wa Majuj ko bhejega, aur woh log waise hi honge jaise Allah Taala ne farmaya: «Min kul hadb yinsaloon» yeh log har tile per se chadh daudenge (Surah al-Anbiya: 96) in mein ke aage wale Tabriya ke chasme per guzrenge, to is ka sara pani pi lenge, phir jab un ke pichhle log guzrenge to woh kahenge: Kisi zamane mein is talab ke andar pani tha, Allah ke Nabi Isa alaihi al salam aur un ke sathi Toor pahad per hazir rahenge 1, in musalmanon ke liye is waqt bail ka sar tumhare aaj ke so dinar se behtar hoga, phir Allah ke Nabi Isa alaihi al salam aur un ke sathi Allah Taala se dua karenge, chanancha Allah Yajuj wa Majuj ki gardan mein ek aisa phoda nikalega, jis mein kide honge, is ki wajah se (doosre din) subah ko sab aise mare hue honge jaise ek aadmi marta hai, aur Allah ke Nabi Isa alaihi al salam aur un ke sathi Toor pahad se niche utaringe aur ek balisht ke barabar jagah nahin payenge, jo in ki badboo, khoon aur peep se khali ho, Isa alaihi al salam aur un ke sathi Allah Taala se dua karenge to Allah Taala bhakti ont ki gardan ki manind parnde bhejega jo in ki lashoon ko uthakar jahan Allah Taala ka hukm hoga wahan phenk denge, phir Allah Taala (sakt) barsh nazil karega jis se koi pakhta ya ghair pakhta makan chhutne nahin payega, yeh barsh in sab ko dho dalay ga, aur zameen ko aayina ki tarah bilkul saaf kar degi, phir zameen se kaha jayega ke tu apne phal uga, aur apni barkat zahir kar, to is waqt ek anar ko ek jamaat kha kar asooda hogi, aur is anar ke chhilkon se saya hasil karenge aur doodh mein Allah Taala itni barkat dega ke ek ontni ka doodh kai jamaaton ko kafi hoga, aur ek doodh dene wali gay ek qabil ke logoon ko kafi hogi, aur ek doodh dene wali bakri ek chhote qabil ko kafi hogi, log isi haal mein honge ke Allah Taala ek paakizah hawa bhejega woh in ke bagloon ke tale asar karegi aur har musalman ki ruh qabz karegi, aur aise log baki reh jayenge jo jhagdalu honge, aur gadhon ki tarah ladate jhagdte ya alaniyah jamaat karte rahenge, to inhi (shrir) logoon per qiyamat qaim hogi.

حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمْزَةَ،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ يَزِيدَ بْنِ جَابِرٍ،‏‏‏‏ حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ،‏‏‏‏ حَدَّثَنِي أَبِي،‏‏‏‏ أَنَّهُ سَمِعَ النَّوَّاسَ بْنَ سَمْعَانَ الْكِلَابِيَّ،‏‏‏‏ يَقُولُ:‏‏‏‏ ذَكَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الدَّجَّالَ الْغَدَاةَ،‏‏‏‏ فَخَفَضَ فِيهِ وَرَفَعَ،‏‏‏‏ حَتَّى ظَنَنَّا أَنَّهُ فِي طَائِفَةِ النَّخْلِ،‏‏‏‏ فَلَمَّا رُحْنَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَرَفَ ذَلِكَ فِينَا،‏‏‏‏ فَقَالَ:‏‏‏‏ مَا شَأْنُكُمْ؟ ،‏‏‏‏ فَقُلْنَا:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ،‏‏‏‏ ذَكَرْتَ الدَّجَّالَ الْغَدَاةَ،‏‏‏‏ فَخَفَضْتَ فِيهِ ثُمَّ رَفَعْتَ،‏‏‏‏ حَتَّى ظَنَنَّا أَنَّهُ فِي طَائِفَةِ النَّخْلِ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ غَيْرُ الدَّجَّالِ أَخْوَفُنِي عَلَيْكُمْ،‏‏‏‏ إِنْ يَخْرُجْ وَأَنَا فِيكُمْ فَأَنَا حَجِيجُهُ دُونَكُمْ،‏‏‏‏ وَإِنْ يَخْرُجْ وَلَسْتُ فِيكُمْ فَامْرُؤٌ حَجِيجُ نَفْسِهِ،‏‏‏‏ وَاللَّهُ خَلِيفَتِي عَلَى كُلِّ مُسْلِمٍ،‏‏‏‏ إِنَّهُ شَابٌّ قَطَطٌ،‏‏‏‏ عَيْنُهُ قَائِمَةٌ،‏‏‏‏ كَأَنِّي أُشَبِّهُهُ بِعَبْدِ الْعُزَّى بْنِ قَطَنٍ،‏‏‏‏ فَمَنْ رَآهُ مِنْكُمْ فَلْيَقْرَأْ عَلَيْهِ فَوَاتِحَ سُورَةِ الْكَهْفِ،‏‏‏‏ إِنَّهُ يَخْرُجُ مِنْ خَلَّةٍ بَيْنَ الشَّامِ،‏‏‏‏ وَالْعِرَاقِ،‏‏‏‏ فَعَاثَ يَمِينًا،‏‏‏‏ وَعَاثَ شِمَالًا،‏‏‏‏ يَا عِبَادَ اللَّهِ،‏‏‏‏ اثْبُتُوا ،‏‏‏‏ قُلْنَا:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ،‏‏‏‏ وَمَا لُبْثُهُ فِي الْأَرْضِ؟ قَالَ:‏‏‏‏ أَرْبَعُونَ يَوْمًا،‏‏‏‏ يَوْمٌ كَسَنَةٍ،‏‏‏‏ وَيَوْمٌ كَشَهْرٍ،‏‏‏‏ وَيَوْمٌ كَجُمُعَةٍ،‏‏‏‏ وَسَائِرُ أَيَّامِهِ كَأَيَّامِكُمْ ،‏‏‏‏ قُلْنَا:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ،‏‏‏‏ فَذَلِكَ الْيَوْمُ الَّذِي كَسَنَةٍ تَكْفِينَا فِيهِ صَلَاةُ يَوْمٍ؟ قَالَ:‏‏‏‏ فَاقْدُرُوا لَهُ قَدْرًا ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ قُلْنَا:‏‏‏‏ فَمَا إِسْرَاعُهُ فِي الْأَرْضِ؟ قَالَ:‏‏‏‏ كَالْغَيْثِ اشْتَدَّ بِهِ الرِّيحُ ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ فَيَأْتِي الْقَوْمَ فَيَدْعُوهُمْ فَيَسْتَجِيبُونَ لَهُ،‏‏‏‏ وَيُؤْمِنُونَ بِهِ،‏‏‏‏ فَيَأْمُرُ السَّمَاءَ أَنْ تُمْطِرَ فَتُمْطِرَ،‏‏‏‏ وَيَأْمُرُ الْأَرْضَ أَنْ تُنْبِتَ فَتُنْبِتَ،‏‏‏‏ وَتَرُوحُ عَلَيْهِمْ سَارِحَتُهُمْ أَطْوَلَ مَا كَانَتْ ذُرًى،‏‏‏‏ وَأَسْبَغَهُ ضُرُوعًا،‏‏‏‏ وَأَمَدَّهُ خَوَاصِرَ،‏‏‏‏ ثُمَّ يَأْتِي الْقَوْمَ فَيَدْعُوهُمْ فَيَرُدُّونَ عَلَيْهِ قَوْلَهُ،‏‏‏‏ فَيَنْصَرِفُ عَنْهُمْ،‏‏‏‏ فَيُصْبِحُونَ مُمْحِلِينَ مَا بِأَيْدِيهِمْ شَيْءٌ،‏‏‏‏ ثُمَّ يَمُرَّ بِالْخَرِبَةِ،‏‏‏‏ فَيَقُولُ لَهَا:‏‏‏‏ أَخْرِجِي كُنُوزَكِ،‏‏‏‏ فَيَنْطَلِقُ،‏‏‏‏ فَتَتْبَعُهُ كُنُوزُهَا كَيَعَاسِيبِ النَّحْلِ،‏‏‏‏ ثُمَّ يَدْعُو رَجُلًا مُمْتَلِئًا شَبَابًا،‏‏‏‏ فَيَضْرِبُهُ بِالسَّيْفِ ضَرْبَةً فَيَقْطَعُهُ جِزْلَتَيْنِ رَمْيَةَ الْغَرَضِ،‏‏‏‏ ثُمَّ يَدْعُوهُ فَيُقْبِلُ يَتَهَلَّلُ وَجْهُهُ يَضْحَكُ،‏‏‏‏ فَبَيْنَمَا هُمْ كَذَلِكَ إِذْ بَعَثَ اللَّهُ عِيسَى ابْنَ مَرْيَمَ،‏‏‏‏ فَيَنْزِلُ عِنْدَ الْمَنَارَةِ الْبَيْضَاءِ شَرْقِيَّ دِمَشْقَ بَيْنَ مَهْرُودَتَيْنِ،‏‏‏‏ وَاضِعًا كَفَّيْهِ عَلَى أَجْنِحَةِ مَلَكَيْنِ،‏‏‏‏ إِذَا طَأْطَأَ رَأْسَهُ قَطَرَ،‏‏‏‏ وَإِذَا رَفَعَهُ يَنْحَدِرُ مِنْهُ جُمَانٌ كَاللُّؤْلُؤِ،‏‏‏‏ وَلَا يَحِلُّ لِكَافِرٍ أَنْ يَجِدُ رِيحَ نَفَسِهِ،‏‏‏‏ إِلَّا مَاتَ وَنَفَسُهُ يَنْتَهِي حَيْثُ يَنْتَهِي طَرَفُهُ،‏‏‏‏ فَيَنْطَلِقُ حَتَّى يُدْرِكَهُ عِنْدَ بَابِ لُدٍّ فَيَقْتُلُهُ،‏‏‏‏ ثُمَّ يَأْتِي نَبِيُّ اللَّهِ عِيسَى قَوْمًا قَدْ عَصَمَهُمُ اللَّهُ،‏‏‏‏ فَيَمْسَحُ وُجُوهَهُمْ،‏‏‏‏ وَيُحَدِّثُهُمْ بِدَرَجَاتِهِمْ فِي الْجَنَّةِ،‏‏‏‏ فَبَيْنَمَا هُمْ كَذَلِكَ،‏‏‏‏ إِذْ أَوْحَى اللَّهُ إِلَيْهِ:‏‏‏‏ يَا عِيسَى،‏‏‏‏ إِنِّي قَدْ أَخْرَجْتُ عِبَادًا لِي لَا يَدَانِ لِأَحَدٍ بِقِتَالِهِمْ،‏‏‏‏ وَأَحْرِزْ عِبَادِي إِلَى الطُّورِ،‏‏‏‏ وَيَبْعَثُ اللَّهُ يَأْجُوجَ وَمَأْجُوجَ،‏‏‏‏ وَهُمْ كَمَا قَالَ اللَّهُ:‏‏‏‏ مِنْ كُلِّ حَدَبٍ يَنْسِلُونَ سورة الأنبياء آية 96،‏‏‏‏ فَيَمُرُّ أَوَائِلُهُمْ عَلَى بُحَيْرَةِ الطَّبَرِيَّةِ،‏‏‏‏ فَيَشْرَبُونَ مَا فِيهَا،‏‏‏‏ ثُمَّ يَمُرُّ آخِرُهُمْ،‏‏‏‏ فَيَقُولُونَ:‏‏‏‏ لَقَدْ كَانَ فِي هَذَا مَاءٌ مَرَّةً،‏‏‏‏ وَيَحْضُرُ نَبِيُّ اللَّهِ وَأَصْحَابُهُ حَتَّى يَكُونَ رَأْسُ الثَّوْرِ لِأَحَدِهِمْ خَيْرًا مِنْ مِائَةِ دِينَارٍ لِأَحَدِكُمُ الْيَوْمَ،‏‏‏‏ فَيَرْغَبُ نَبِيُّ اللَّهِ عِيسَى وَأَصْحَابُهُ إِلَى اللَّهِ،‏‏‏‏ فَيُرْسِلُ اللَّهُ عَلَيْهِمُ النَّغَفَ فِي رِقَابِهِمْ،‏‏‏‏ فَيُصْبِحُونَ فَرْسَى كَمَوْتِ نَفْسٍ وَاحِدَةٍ،‏‏‏‏ وَيَهْبِطُ نَبِيُّ اللَّهِ عِيسَى وَأَصْحَابُهُ،‏‏‏‏ فَلَا يَجِدُونَ مَوْضِعَ شِبْرٍ إِلَّا قَدْ مَلَأَهُ زَهَمُهُمْ،‏‏‏‏ وَنَتْنُهُمْ،‏‏‏‏ وَدِمَاؤُهُمْ،‏‏‏‏ فَيَرْغَبُونَ إِلَى اللَّهِ،‏‏‏‏ فَيُرْسِلُ عَلَيْهِمْ طَيْرًا كَأَعْنَاقِ الْبُخْتِ،‏‏‏‏ فَتَحْمِلُهُمْ فَتَطْرَحُهُمْ حَيْثُ شَاءَ اللَّهُ،‏‏‏‏ ثُمَّ يُرْسِلُ اللَّهُ عَلَيْهِمْ مَطَرًا لَا يُكِنُّ مِنْهُ بَيْتُ مَدَرٍ،‏‏‏‏ وَلَا وَبَرٍ فَيَغْسِلُهُ،‏‏‏‏ حَتَّى يَتْرُكَهُ كَالزَّلَقَةِ،‏‏‏‏ ثُمَّ يُقَالُ لِلْأَرْضِ أَنْبِتِي ثَمَرَتَكِ،‏‏‏‏ وَرُدِّي بَرَكَتَكِ،‏‏‏‏ فَيَوْمَئِذٍ تَأْكُلُ الْعِصَابَةُ مِنَ الرِّمَّانَةِ فَتُشْبِعُهُمْ،‏‏‏‏ وَيَسْتَظِلُّونَ بِقِحْفِهَا،‏‏‏‏ وَيُبَارِكُ اللَّهُ فِي الرِّسْلِ،‏‏‏‏ حَتَّى إِنَّ اللِّقْحَةَ مِنَ الْإِبِلِ تَكْفِي الْفِئَامَ مِنَ النَّاسِ،‏‏‏‏ وَاللِّقْحَةَ مِنَ الْبَقَرِ تَكْفِي الْقَبِيلَةَ،‏‏‏‏ وَاللِّقْحَةَ مِنَ الْغَنَمِ تَكْفِي الْفَخِذَ،‏‏‏‏ فَبَيْنَمَا هُمْ كَذَلِكَ إِذْ بَعَثَ اللَّهُ عَلَيْهِمْ رِيحًا طَيِّبَةً،‏‏‏‏ فَتَأْخُذُ تَحْتَ آبَاطِهِمْ فَتَقْبِضُ رُوحَ كُلَّ مُسْلِمٍ،‏‏‏‏ وَيَبْقَى سَائِرُ النَّاسِ يَتَهَارَجُونَ كَمَا تَتَهَارَجُ الْحُمُرُ،‏‏‏‏،‏‏‏‏ فَعَلَيْهِمْ تَقُومُ السَّاعَةُ .