1.
The Book of Ablution
١-
كِتَابُ الْوُضُوءِ


Chapter on the Evidence That the Prophet, Peace Be Upon Him, Commanded Wudu Before the Revelation of Surah Al-Ma'idah.

بَابُ ذِكْرِ دَلِيلٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ كَانَ يَأْمُرُ بِالْوُضُوءِ قَبْلَ نُزُولِ سُورَةِ الْمَائِدَةِ‏.‏

Sahih Ibn Khuzaymah 260

Sayyiduna 'Amr bin 'Abasah (may Allah be pleased with him) reported: I went to the Messenger of Allah (peace and blessings be upon him) in the early days of his Prophethood, when he was still in Makkah and calling to Islam secretly. I asked him, "Who are you?" He (peace and blessings be upon him) replied, "I am a Prophet." I asked, "And what is a Prophet?" He (peace and blessings be upon him) replied, "A Messenger of Allah." I asked, "Has Allah sent you?" He (peace and blessings be upon him) replied, "Yes." I asked, "With what has He sent you?" He (peace and blessings be upon him) replied, "(He has commanded me to call people to) worship Allah alone, to break idols and demolish their shrines, and to uphold ties of kinship." I said, "You have been sent with a noble message." I then asked, "Who has accepted your call?" He (peace and blessings be upon him) replied, "A free man and a slave: Abu Bakr and Bilal (may Allah be pleased with them both)." Sayyiduna 'Amr (may Allah be pleased with him) used to say, "I consider myself the fourth Muslim." I said, "I bear witness that there is no God but Allah, and that you are the Messenger of Allah." I then asked, "O Messenger of Allah, should I stay with you (in Makkah)?" He (peace and blessings be upon him) replied, "No, return to your people. When you hear that I have prevailed and come out openly, then join me." So I went back to my people, waiting for news of his victory and open call. Then, a caravan from Yathrib (Madinah) came, and I met them and asked about the Prophet (peace and blessings be upon him). They said, "The Messenger of Allah (peace and blessings be upon him) has migrated from Makkah to Madinah." I asked, "Has he reached Madinah?" They replied, "Yes." So I set out for Madinah and presented myself before the Prophet (peace and blessings be upon him). I said, "O Messenger of Allah, do you recognize me?" He (peace and blessings be upon him) replied, "Yes, you are the one who came to me in Makkah." I sought an opportunity to meet him in private. When he was alone, I said, "O Messenger of Allah, teach me the knowledge that Allah has taught you. I am an ignorant man." He (peace and blessings be upon him) said, "Ask whatever you wish." I asked, "Which part of the night is most conducive to supplication?" He (peace and blessings be upon him) replied, "The last part of the night. Pray as much as you like, for the angels are present and your prayers are recorded (at that time) until you pray the Fajr prayer. Then, remain seated until the sun rises to the length of a spear or two, for it rises between the two horns of Satan, and the disbelievers prostrate to it. Then, pray as much as you like, for the angels are present and your prayers are recorded, until the spear (of sunlight) casts its shadow. Then, refrain from prayer, for Hellfire is kindled and its gates are opened. When the sun sets, pray as much as you like, for the angels are present and your prayers are recorded, until you have prayed the 'Asr prayer. Then, refrain from prayer when the sun begins to set, for it sets between the two horns of Satan, and the disbelievers prostrate to it. And when you perform ablution, wash your hands thoroughly, for when you do so, your sins will depart from your fingertips. When you wash your face, your sins will depart from your face. When you rinse your mouth and nose, your sins will depart from your nostrils. When you wash your elbows, your sins will depart from your wrists. When you wipe your head, your sins will depart from the edges of your hair. And when you wash your feet, your sins will depart from your feet. Then, if you remain seated in your place, you will receive the reward of ablution. But if you stand up and remember your Lord, praise Him, and pray two rak'ahs with full attention, you will be cleansed of your sins as you were on the day your mother gave birth to you." 'Amr (may Allah be pleased with him) said, "I said to myself, 'Think carefully, 'Amr, for you are narrating something significant.'" He then said, "By Allah, I am old and approaching death, and I have no need to lie. If I had only heard this from the Messenger of Allah (peace and blessings be upon him) once or twice, I would not be narrating it. But I heard it from him many times. Abu Salamah narrated it to me from Abu Umamah in the same way. If I err in anything unintentionally, I seek forgiveness from Allah and repent to Him."


Grade: Sahih

سیدنا عمروہ بن عبسہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت کے ابتدائی ایّام میں حاضر ہوا جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مکّہ مکرّمہ میں تشریف فرما تھے۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم خفیہ دعوت دینے میں مصروف تھے۔ تو میں نے عرض کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کون ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں نبی ہوں۔“ میں نے کہا کہ نبی کیا ہوتا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”(نبی) اللہ کا رسول ہوتا ہے۔“ میں نے عرض کی کہ کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ تعالیٰ نے بھیجا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں“ میں نے پوچھا کہ (اللہ تعالیٰ نے) آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کس چیز کے ساتھ بھیجا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”(مُجھے اللہ تعالیٰ نے یہ حُکم دیکر بھیجا ہے کہ) ہم اللہ تعالیٰ کی عبادت کریں، بُتوں کو توڑدیں اور بُت خانے برباد کردیں اور صلہ رحمی کریں۔“ میں نے کہا کہ (اللہ تعالیٰ نے) آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو شاندار دعوت دے کر بھیجا ہے۔ میں نے دریافت کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اس دعوت کوکس نےقبول کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایک آزاد مرد اور ایک غلام نے قبول کی ہے۔ یعنی سیدنا ابوبکر اور بلال رضی اللہ عنہما نے۔“ سیدنا عمرو رضی اللہ عنہ کہا کرتے تھے کہ میں اپنے آپ کو چوتھا مسلمان سمجھتا ہوں۔ کہتے میں کہ میں مسلمان ہوگیا۔ کہتے ہیں کہ اے اللہ کے رسول میں (مکّہ مکرّمہ میں رہ کر) آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی کروں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہیں، (ابھی) اپنی قوم میں چلے جاؤ، پھر جب تمہیں خبر ملے کہ میں (غالب آ گیا ہوں اور) منظر عام پر آ گیا ہوں تو میری پیروی کرنا۔“ کہتے ہیں: میں اپنی قوم میں چلا گیا، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے غلبے اور منظر عام پر آنے کا انتظار کرنے لگا۔ حتیٰ کہ یثرب سے ایک قافلہ آیا تو میں اُنہیں ملا اور اُن سے (نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی) خبر کے متعلق پوچھا۔ تو اُنہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مکّہ مکرمہ سے مدینہ منوّرہ چلے گئے ہیں۔ تو میں نے کہا، کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ منورہ پہنچ گئے ہیں؟ اُنہوں نے جواب دیا کہ ہاں، کہتے ہیں کہ میں (مدینہ منوّرہ کی طرف) روانہ ہوا حتیٰ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پہنچ گیا- میں نے عرض کی کہ یا رسول الله، کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے پہچانتے ہیں؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں تُو وہی شخص ہے جومکّہ مکرّمہ میں میرے پاس آیا تھا۔“ تو میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سےتنہائی میں ملنے کا موقع تلاش کرنے لگا، پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم تنہا ہوئے تو میں نے عرض کی کہ اللہ کے رسول، مجھےوہ علم سکھا دیجیے جوآپ صلی اللہ علیہ وسلم کواللہ تعالی نے سکھایا ہے، اور میں تو جاہل شخص ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو چاہو پوچھو“ میں نے پوچھا کہ رات کا کون سا حصّہ زیادہ قبولیت والا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”رات کا آخری پہر (‏‏‏‏زیادہ قبولیت والا ہے) تم جتنی چاہو نماز پڑھو۔ کیونکہ (‏‏‏‏اُس وقت) نماز میں فرشتے حاضر ہوتے ہیں اور وہ لکھی جاتی ہے۔ یہاں تک کہ تم صبح کی نماز ادا کرلو، پھر سورج طلوع ہونے تک رُکے رہو، حتیٰ کہ وہ ایک یا دو نیزوں کے برابر بلند ہو جائے، کیونکہ وہ شیطان کے دو سینگوں کے درمیان طلوع ہوتا ہے اور کافر اُس کی پُوجا کرتے ہیں۔ پھر جتنی چاہو نماز پڑھو کیونکہ (اُس وقت) نماز میں فرشتے حاضر ہوتے ہیں اور وہ لکھی جاتی ہے یعنی اُس کا ثواب نمازی کے لئے لکھا جاتا ہے) حتیٰ کہ نیزہ اپنے سائے کے برابر ہو جائے پھر (نماز پڑھنے سے) رُک جاؤ کیونکہ (اُس وقت) جہنم بھڑکائی جاتی ہے اور اُس کے دروازے کھولے جاتے ہیں۔ پھر جب سورج ڈھل جائے تو جتنی چاہو نماز پڑھ لو کیونکہ نماز میں فرشتے حاضر ہوتے ہیں اور وہ لکھی جاتی ہے۔ حتیٰ کہ تم عصر کی نماز پڑھ لو۔ پھر سورج غروب ہونے لگے تو (نماز پڑھنا) چھوڑ دو کیونکہ وہ شیطان کے دو سینگوں کے درمیان غروب ہوتا ہے اور (اُس وقت) کافر اُس کی پوجا کرتے ہیں۔ اور جب تم وضو کرو تو اپنے ہاتھوں کو دھولو کیونکہ جب تم اپنے ہاتھ دھوؤ گے تو تمہارے گناہ اُنگلیوں کے کنارروں سے نکل جائیں گے پھر جب تم اپنا چہرہ دھوؤ گے تو تمہارے گناہ تمہارے چہرے سے نکل جائیں گے۔ پھر جب تم کُلّی کرو گے اور ناک جھاڑو گے تو تمہارے گناہ تمہارے نتھنوں سے نکل جائیں گے۔ پھر جب تم اپنی کہنیاں دھوؤ گے تو تمہارے گناہ تمہاری کلائیوں سے نکل جائیں گے پھر جب تم اپنے سر کا مسح کرو گے تو تمہارے گناہ تمہارے بالوں کے کناروں سے نکل جائیں گے۔ پھر جب تم اپنے پاؤں دھوؤ گے تو تمہارے گناہ تمہارے قدموں سے نکل جائیں گے۔ پھر اگر تم اپنی مجلس میں بیٹھے رہے تو یہ تمہارا وضو سے نصیب ہے (یعنی وضو کا ثواب ملے گا) اور اگر تم نے کھڑے ہو کر اپنے رب کو یاد کیا اور اُس کی حمد ثنا بیان کی، اور دو رکعت نماز اپنے دل کی توجہ سے ادا کی تو تم اپنی خطاؤں سے اسی طرح (پاک صاف) ہو جاؤ گے جس طرح تم اپنی پیدائش کے دن (گناہوں سے پاک صاف) تھے۔“ کہتے ہیں، میں نے کہا کہ اے عمرو، خوب سوچ سمجھ کر بات کرو کیونکہ تم بہت بڑی بات بیان کر رہے ہو۔ اُنہوں نے فرمایا کہ اللہ کی قسم، میں عُمر رسیدہ ہو چُکا ہوں، میری موت کا وقت قریب ہے اور بیشک میں جُھوٹ بولنے سے بے پرواہ ہوں (یعنی مُجھے اس کی ضرورت نہیں) اور اگر میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ فرمان ایک دو بار سُنا ہوتا تو میں اسے بیان نہ کرتا لیکن میں نے اسے کئی بار سنا ہے۔ مجھے ابو سلام نے اسی طرح ابوامامہ سے بیان کیا ہے۔ سوائے اس کے کہ میں کسی چیز میں بلا ارادہ غلطی کر جاؤں تو میں اللہ تعالیٰ سے مغفرت طلب کرتا ہوں اور اُس سے توبہ کرتا ہوں۔

Sayyidina Amr bin Abasa Radi Allahu Anhu bayan karte hain keh mein Rasool Allah Sallallahu Alaihi Wasallam ki khidmat mein aap Sallallahu Alaihi Wasallam ki ba'sat ke ibtidai ayyam mein hazir hua jabke aap Sallallahu Alaihi Wasallam Makkah Mukarramah mein tashreef farma the. Aur aap Sallallahu Alaihi Wasallam khufiya dawat dene mein masroof the. To mein ne arz ki keh aap Sallallahu Alaihi Wasallam kaun hain? Aap Sallallahu Alaihi Wasallam ne farmaya: "Mein Nabi hun." Mein ne kaha keh Nabi kya hota hai? Aap Sallallahu Alaihi Wasallam ne farmaya: "(Nabi) Allah ka Rasool hota hai." Mein ne arz ki keh kya aap Sallallahu Alaihi Wasallam ko Allah Ta'ala ne bheja hai? Aap Sallallahu Alaihi Wasallam ne farmaya: "Haan" Mein ne pucha keh (Allah Ta'ala ne) aap Sallallahu Alaihi Wasallam ko kis cheez ke sath bheja hai? Aap Sallallahu Alaihi Wasallam ne farmaya: "(Mujhe Allah Ta'ala ne yeh hukum dekar bheja hai keh) hum Allah Ta'ala ki ibadat karen, buton ko tod den aur but khane barbad kar den aur sila rehmi karen." Mein ne kaha keh (Allah Ta'ala ne) aap Sallallahu Alaihi Wasallam ko shandar dawat dekar bheja hai. Mein ne daryaft kiya keh aap Sallallahu Alaihi Wasallam ki is dawat ko kis ne qubool kiya hai? Aap Sallallahu Alaihi Wasallam ne farmaya: "Ek azad mard aur ek ghulam ne qubool ki hai. Yaani Sayyidina Abu Bakr aur Bilal Radi Allahu anhuma ne." Sayyidina Amr Radi Allahu Anhu kaha karte the keh mein apne aap ko chautha musalman samajhta hun. Kehte mein keh mein musalman ho gaya. Kehte hain keh aye Allah ke Rasool mein (Makkah Mukarramah mein reh kar) aap Sallallahu Alaihi Wasallam ki pairavi karun? Aap Sallallahu Alaihi Wasallam ne farmaya: "Nahin, (abhi) apni qaum mein chale jao, phir jab tumhen khabar mile keh mein (ghalib aa gaya hun aur) manzar e aam per aa gaya hun to meri pairavi karna." Kehte hain: Mein apni qaum mein chala gaya, aur aap Sallallahu Alaihi Wasallam ke ghalbe aur manzar e aam per aane ka intezar karne laga. Hatta keh Yasrib se ek qaafla aaya to mein unhen mila aur un se (Nabi Sallallahu Alaihi Wasallam ki) khabar ke mutalliq pucha. To unhon ne kaha keh Rasool Allah Sallallahu Alaihi Wasallam Makkah Mukarramah se Madina Munawwarah chale gaye hain. To mein ne kaha, kya aap Sallallahu Alaihi Wasallam Madina Munawwarah pahunch gaye hain? Unhon ne jawab diya keh haan, kehte hain keh mein (Madina Munawwarah ki taraf) rawana hua hatta keh aap Sallallahu Alaihi Wasallam ki khidmat mein pahunch gaya- Mein ne arz ki keh ya Rasool Allah, kya aap Sallallahu Alaihi Wasallam mujhe pehchante hain? Aap Sallallahu Alaihi Wasallam ne farmaya: "Haan tu wohi shakhs hai jo Makkah Mukarramah mein mere pass aaya tha." To mein aap Sallallahu Alaihi Wasallam se tanhai mein milne ka mauqa talash karne laga, phir jab aap Sallallahu Alaihi Wasallam tanha huye to mein ne arz ki keh Allah ke Rasool, mujhe woh ilm sikha dijiye jo aap Sallallahu Alaihi Wasallam ko Allah Ta'ala ne sikhaya hai, aur mein to jahil shakhs hun. Aap Sallallahu Alaihi Wasallam ne farmaya: "Jo chaho pucho" Mein ne pucha keh raat ka kaun sa hissa zyada qubooliyat wala hai? Aap Sallallahu Alaihi Wasallam ne farmaya: "Raat ka aakhri pahar (zyada qubooliyat wala hai) tum jitni chaho namaz parho. Kyunki (us waqt) namaz mein farishte hazir hote hain aur woh likhi jati hai. Yahan tak keh tum subah ki namaz ada karlo, phir sooraj taloo hone tak ruke raho, hatta keh woh ek ya do nezon ke barabar buland ho jaye, kyunki woh shaitan ke do singon ke darmiyan taloo hota hai aur kafir us ki pooja karte hain. Phir jitni chaho namaz parho kyunki (us waqt) namaz mein farishte hazir hote hain aur woh likhi jati hai yaani us ka sawab namaazi ke liye likha jata hai) hatta keh neza apne saaye ke barabar ho jaye phir (namaz parhne se) ruk jao kyunki (us waqt) jahannam bhadkai jati hai aur us ke darwaze kholay jate hain. Phir jab sooraj dhal jaye to jitni chaho namaz parh lo kyunki namaz mein farishte hazir hote hain aur woh likhi jati hai. Hatta keh tum asr ki namaz parh lo. Phir sooraj ghurub hone lage to (namaz parhna) chhor do kyunki woh shaitan ke do singon ke darmiyan ghurub hota hai aur (us waqt) kafir us ki pooja karte hain. Aur jab tum wazu karo to apne hathon ko dho lo kyunki jab tum apne hath dhoaoge to tumhare gunah ungliyon ke kinaron se nikal jayenge phir jab tum apna chehra dhoaoge to tumhare gunah tumhare chehre se nikal jayenge. Phir jab tum kulli karo aur nak jharo ge to tumhare gunah tumhare nathnon se nikal jayenge. Phir jab tum apni kahniyan dhoaoge to tumhare gunah tumhari kalaiyon se nikal jayenge phir jab tum apne sar ka masah karoge to tumhare gunah tumhare balon ke kinaron se nikal jayenge. Phir jab tum apne paon dhoaoge to tumhare gunah tumhare qadmon se nikal jayenge. Phir agar tum apni majlis mein baithe rahe to yeh tumhara wazu se naseeb hai (yaani wazu ka sawab milay ga) aur agar tum ne kharay ho kar apne Rab ko yaad kiya aur us ki hamd sana bayan ki, aur do rakat namaz apne dil ki tawajjah se ada ki to tum apni khataon se isi tarah (pak saaf) ho jaoge jis tarah tum apni paidaish ke din (gunahon se pak saaf) the." Kehte hain, mein ne kaha keh aye Amr, khoob soch samajh kar baat karo kyunki tum bahut badi baat bayan kar rahe ho. Unhon ne farmaya keh Allah ki qasam, mein umar raseedah ho chuka hun, meri maut ka waqt qareeb hai aur beshak mein jhoot bolne se beparwah hun (yaani mujhe is ki zarurat nahin) aur agar mein ne Rasool Allah Sallallahu Alaihi Wasallam se yeh farmaan ek do baar suna hota to mein ise bayan na karta lekin mein ne ise kai baar suna hai. Mujhe Abu Salam ne isi tarah Abu Amamah se bayan kiya hai. Siwaye is ke keh mein kisi cheez mein bila irada ghalti kar jaun to mein Allah Ta'ala se magfirat talab karta hun aur us se tauba karta hun.

نا يَعْقُوبُ بْنُ سُفْيَانَ الْفَارِسِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو تَوْبَةَ الرَّبِيعُ بْنُ نَافِعٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُهَاجِرِ ، عَنِ الْعَبَّاسِ بْنِ سَالِمٍ ، عَنْ أَبِي سَلامٍ ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ عَنْبَسَةَ ، قَالَ: أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي أَوَّلِ مَا بُعِثَ وَهُوَ بِمَكَّةَ، وَهُوَ حِينَئِذٍ مُسْتَخْفٍ، فَقُلْتُ مَا أَنْتَ؟ قَالَ:" أَنَا نَبِيٌّ"، قُلْتُ: وَمَا النَّبِيُّ؟ قَالَ:" رَسُولُ اللَّهِ"، قَالَ: آللَّهُ أَرْسَلَكَ؟ قَالَ:" نَعَمْ"، قُلْتُ: بِمَ أَرْسَلَكَ؟ قَالَ:" بِأَنْ نَعْبُدَ اللَّهَ، وَنُكَسِّرَ الأَوْثَانَ، وَدَارَ الأَوْثَانِ، وَتُوصَلَ الأَرْحَامُ" ، قُلْتُ: نِعْمَ مَا أَرْسَلَكَ بِهِ، قُلْتُ: فَمَنْ تَبِعَكَ عَلَى هَذَا؟ قَالَ:" عَبْدٌ وَحُرٌّ"، يَعْنِي أَبَا بَكْرٍ، وَبِلالا، فَكَانَ عَمْرٌو يَقُولُ: رَأَيْتُنِي وَأَنَا رُبْعُ الإِسْلامِ أَوْ رَابِعُ الإِسْلامِ، قَالَ: فَأَسْلَمْتُ، قَالَ: أَتَّبِعُكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ:" لا، وَلَكِنِ الْحَقْ بِقَوْمِكَ، فَإِذَا أُخْبِرْتَ أَنِّي قَدْ خَرَجْتُ فَاتَّبِعْنِي"، قَالَ: فَلَحِقْتُ بِقَوْمِي , وَجَعَلْتُ أَتَوَقَّعُ خَبَرَهُ وَخُرُوجَهُ، حَتَّى أَقْبَلَتْ رُفْقَةٌ مِنْ يَثْرِبَ، فَلَقِيتُهُمْ فَسَأَلْتُهُمْ عَنِ الْخَبَرِ، فَقَالُوا: قَدْ خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ مَكَّةَ إِلَى الْمَدِينَةِ، فَقُلْتُ: وَقَدْ أَتَاهَا؟ قَالُوا: نَعَمْ قَالَ: فَارْتَحَلَتْ حَتَّى أَتَيْتُهُ، فَقُلْتُ: أَتَعْرِفُنِي يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ:" نَعَمْ، أَنْتَ الرَّجُلُ الَّذِي أَتَانِي بِمَكَّةَ"، فَجَعَلْتُ أَتَحَيَّنُ خَلْوَتَهُ، فَلَمَّا خَلا، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، عَلِّمْنِي مِمَّا عَلَّمَكَ اللَّهُ وَأَجْهَلُ، قَالَ:" سَلْ عَمَّا شِئْتَ"، قُلْتُ: أَيُّ اللَّيْلِ أَسْمَعُ؟ قَالَ:" جَوْفُ اللَّيْلِ الآخِرِ، فَصَلِّ مَا شِئْتَ، فَإِنَّ الصَّلاةَ مَشْهُودَةٌ مَكْتُوبَةٌ، حَتَّى تُصَلِّيَ الصُّبْحَ، ثُمَّ أَقْصِرْ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ، فَتَرْتَفِعُ قَدْرَ رُمْحٍ أَوْ رُمْحَيْنِ، فَإِنَّهَا تَطْلُعُ بَيْنَ قَرْنَيِ الشَّيْطَانِ، وَتُصَلِّي لَهَا الْكُفَّارُ، ثُمَّ صَلِّ مَا شِئْتَ فَإِنَّ الصَّلاةَ مَشْهُودَةٌ مَكْتُوبَةٌ حَتَّى يَعْدِلَ الرُّمْحَ ظِلُّهُ، ثُمَّ أَقْصِرْ فَإِنَّ جَهَنَّمَ تُسْجَرُ وَتُفْتَحُ أَبْوَابُهَا، فَإِذَا زَاغَتِ الشَّمْسُ فَصَلَّى مَا شِئْتَ، فَإِنَّ الصَّلاةَ مَشْهُودَةٌ مَكْتُوبَةٌ، حَتَّى تُصَلِّيَ الْعَصْرَ، ثُمَّ أَقْصِرْ حَتَّى تَغْرُبَ الشَّمْسُ، فَإِنَّهَا تَغْرُبُ بَيْنَ قَرْنَيِ الشَّيْطَانِ وَتُصَلِّي لَهَا الْكُفَّارُ، وَإِذَا تَوَضَّأْتَ فَاغْسِلْ يَدَيْكَ، فَإِنَّكَ إِذَا غَسَلْتَ يَدَيْكَ خَرَجَتْ خَطَايَاكَ مِنْ أَطْرَافِ أَنَامِلِكَ، ثُمَّ إِذَا غَسَلْتَ وَجْهَكَ خَرَجَتْ خَطَايَاكَ مِنْ وَجْهِكَ، ثُمَّ إِذَا مَضْمَضْتَ وَاسْتَنْثَرَتْ خَرَجَتْ خَطَايَاكَ مِنْ مَنَاخِرِكَ، ثُمَّ إِذَا غَسَلْتَ يَدَيْكَ خَرَجَتْ خَطَايَاكَ مِنْ ذِرَاعَيْكَ، ثُمَّ إِذَا مَسَحْتَ بِرَأْسِكَ خَرَجَتْ خَطَايَاكَ مِنْ أَطْرَافِ شَعْرِكَ، ثُمَّ إِذَا غَسَلْتَ رِجْلَيْكَ خَرَجَتْ خَطَايَاكَ مِنْ رِجْلَيْكَ، فَإِنْ ثَبَتَّ فِي مَجْلِسِكَ كَانَ ذَلِكَ حَظَّكَ مِنْ وُضُوئِكَ، وَإِنْ قُمْتَ فَذَكَرْتَ رَبَّكَ، وَحَمِدْتَ وَرَكَعَتْ رَكْعَتَيْنِ مُقْبِلا عَلَيْهِمَا بِقَلْبِكَ، كُنْتَ مِنْ خَطَايَاكَ كَيَوْمِ وَلَدَتْكَ أُمُّكَ" ، قَالَ: قُلْتُ: يَا عَمْرُو: اعْلَمْ مَا تَقُولُ، فَإِنَّكَ تَقُولُ أَمْرًا عَظِيمًا، قَالَ: وَاللَّهِ لَقَدْ كَبِرَتْ سِنِيَّ، وَدَنَا أَجَلِي، وَإِنِّي لَغَنِيٌّ عَنِ الْكَذِبِ، وَلَوْ لَمْ أَسْمَعْهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلا مَرَّةً أَوْ مَرَّتَيْنِ مَا حَدَّثْتُهُ، وَلَكِنِّي قَدْ سَمِعْتُهُ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ، هَكَذَا حَدَّثَنِي أَبُو سَلامٍ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ، إِلا أَنْ أُخْطِئَ شَيْئًا لا أُرِيدُهُ فَأَسْتَغْفِرُ اللَّهَ وَأَتُوبُ إِلَيْهِ