17.
Book of Zakat
١٧-
كِتَابُ الزَّكَاةِ
Chapter on items exempt from Zakat: fruits
بَابُ مَا لَا زَكَاةَ فِيهِ مِنَ الثِّمَارِ ٣٦ - قَالَ مَالِكٌ: " إِنَّ الرَّجُلَ إِذَا كَانَ لَهُ مَا يَجُدُّ مِنْهُ أَرْبَعَةَ أَوْسُقٍ مِنَ التَّمْرِ، وَمَا يَقْطُفُ مِنْهُ أَرْبَعَةَ أَوْسُقٍ مِنَ الزَّبِيبِ، وَمَا يَحْصُدُ مِنْهُ أَرْبَعَةَ أَوْسُقٍ
Muwatta Imam Malik 593
Malik said, "If a man has four awsuq of dates he has harvested, four awsuq of grapes he has picked, or four awsuq of wheat he has reaped or four awsuq of pulses he has harvested, the different categories are not added together, and he does not have to pay zakat on any of the categ ries - the dates, the grapes, the wheat or the pulses - until any one of them comes to five awsuq using the sa of the Prophet, may Allah bless him and grant him peace, as the Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, said, 'There is no zakat (to pay) on anything less than five awsuq of dates. 'lf any of the categories comes to five awsuq, then zakat must be paid. If none of the categories comes to five awsuq, then there is no zakat to pay. The explanation of this is that when a man harvests five awsuq of dates (from his palms), he adds them all together and deducts the zakat from them even if they are all of different kinds and varieties. It is the same with different kinds of cereal, such as brown wheat, white wheat, barley and sult, which are all considered as one category. If a man reaps five awsuq of any of these, he adds it all together and pays zakat on it. If it does not come to that amount he does not have to pay any zakat. It is the same (also) with grapes, whether they be black or red. If a man picks five awsuq of them he has to pay zakat on them, but if they do not come to that amount he does not have to pay any zakat. Pulses also are considered as one category, like cereals, dates and grapes, even if they are of different varieties and are called by different names. Pulses include chick- peas, lentils, beans, peas, and anything which is agreed by everybody to be a pulse. If a man harvests five awsuq of pulses, measuring by the aforementioned sa, the sa of the Prophet, may Allah bless him and grant him peace, he collects them all together and must pay zakat on them, even if they are of every kind of pulse and not just one kind." Malik said, ''Umar ibn al-Khattab drew a distinction between pulses and wheat when he took zakat from the Nabatean christians. He considered all pulses to be one category and took a tenth from them, and from cereals and raisins he took a twentieth." Malik said, "If some one asks, 'How can pulses be added up all together when assessing the zakat so that there is just one payment, when a man can barter two of one kind for one of another, while cereals can not be bartered at a rate of two to one?', then tell him, 'Gold and silver are collected together when assessing the zakat, even though an amount of gold dinars can be exchanged for many times that amount of silver dirhams.' " Malik said, regarding date palms which are shared equally between two men, and from which eight awsuq of dates are harvested, "They do not have to pay any zakat on them. If one man owns five awsuq of what is harvested from one piece of land, and the other owns four awsuq or less, the one who owns the five awsuq has to pay zakat, and the other one, who harvested four awsuq or less, does not have to pay zakat. This is how things are done whenever there are associates in any crop, whether the crop is grain or seeds that are reaped, or dates that are harvested, or grapes that are picked . Any one of them that harvests five awsuq of dates, or picks five awsuq of grapes, or reaps five awsuq of wheat, has to pay zakat, and whoever's portion is less than five awsuq does not have to pay zakat. Zakat only has to be paid by someone whose harvesting or picking or reaping comes to five awsuq." Malik said, "The sunna with us regarding anything from any of these categories, i.e. wheat, dates, grapes and any kind of grain o rseed, which has had the zakat deducted from it and is then stored by its owner for a number of years after he has paid the zakat on it until he sell sit, is that he does not have to pay any zakat on the price he sells it for until a year has elapsed over it from the day he made the sale, as long as he got it through (chance) acquisition or some other means and it was not intended for trading. Cereals, seeds and trade-goods are the same, in that if a man acquires some and keeps them for a number of years and then sells them for gold or silver, he does not have to pay zakat on their price until a year has elapsed over it from the day of sale. If, however, the goods were intended for trade then the owner must pay zakat on them when he sells them, as long as he has had them for a year from the day when he paid zakat on the property with which he bought them."
مالک نے کہا، "اگر کسی آدمی کے پاس چار اوسق کھجوریں ہیں جو اس نے کاٹی ہیں، چار اوسق انگور ہیں جو اس نے توڑے ہیں، یا چار اوسق گیہوں ہیں جو اس نے کاٹے ہیں یا چار اوسق دالیں ہیں جو اس نے کاٹی ہیں، تو مختلف اقسام کو ایک ساتھ نہیں ملایا جاتا، اور اس پر کسی بھی قسم پر زکوٰۃ نہیں دینی ہوتی - کھجوریں ہوں، انگور ہوں، گیہوں ہوں یا دالیں ہوں - یہاں تک کہ ان میں سے کوئی بھی پانچ اوسق تک نہ پہنچ جائے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صاع کے حساب سے، جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، 'پانچ اوسق سے کم کھجوروں پر زکوٰۃ نہیں ہے۔ ' اگر ان میں سے کوئی بھی پانچ اوسق تک پہنچ جائے تو پھر اس پر زکوٰۃ دینا ہوگی۔ اگر ان میں سے کوئی بھی پانچ اوسق تک نہیں پہنچتا ہے تو پھر اس پر زکوٰۃ نہیں ہے۔ اس کی وضاحت یہ ہے کہ جب کوئی شخص پانچ اوسق کھجوریں (اپنے کھیتوں سے) کاٹتا ہے تو وہ ان سب کو اکٹھا کرتا ہے اور ان میں سے زکوٰۃ نکالتا ہے چاہے وہ سب مختلف قسم کی اور اقسام کی ہوں۔ مختلف قسم کے اناج کے ساتھ بھی ایسا ہی ہے، جیسے کہ بھورا گیہوں، سفید گیہوں، جَو اور سُلْت، یہ سب ایک ہی زمرے میں آتے ہیں۔ اگر کوئی شخص ان میں سے کسی کی بھی پانچ اوسق کاشت کرتا ہے تو وہ ان سب کو اکٹھا کرتا ہے اور اس پر زکوٰۃ ادا کرتا ہے۔ اگر یہ اس مقدار تک نہیں پہنچتا ہے تو اسے کوئی زکوٰۃ ادا نہیں کرنی ہوتی۔ انگوروں کے ساتھ بھی ایسا ہی ہے، چاہے وہ کالے ہوں یا سرخ۔ اگر کوئی شخص ان میں سے پانچ اوسق توڑتا ہے تو اسے ان پر زکوٰۃ ادا کرنی ہوگی، لیکن اگر وہ اس مقدار تک نہیں پہنچتے ہیں تو اسے کوئی زکوٰۃ ادا نہیں کرنی ہوتی۔ دالوں کو بھی اناج، کھجوروں اور انگوروں کی طرح ایک ہی زمرے میں رکھا جاتا ہے، چاہے وہ مختلف اقسام کی ہوں اور ان کے نام مختلف ہوں۔ دالوں میں چنے، مسور، لوبیا، مٹر، اور وہ سب کچھ شامل ہے جس پر سب کا اتفاق ہو کہ وہ دال ہے۔ اگر کوئی شخص مذکورہ بالا صاع، یعنی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صاع سے ناپ کر پانچ اوسق دالیں کاٹتا ہے تو وہ ان سب کو اکٹھا کرتا ہے اور ان پر زکوٰۃ ادا کرنا ہوتی ہے، چاہے وہ ہر قسم کی دالیں ہوں، صرف ایک قسم کی نہیں۔" مالک نے کہا، ''عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے نبطی عیسائیوں سے زکوٰۃ لیتے وقت دالوں اور گیہوں میں فرق کیا۔ انہوں نے تمام دالوں کو ایک ہی زمرے میں رکھا اور ان سے دسواں حصہ لیا، اور اناج اور کشمش سے بیسواں حصہ لیا۔" مالک نے کہا، "اگر کوئی پوچھے، 'زکوٰۃ کی تشخیص کرتے وقت دالوں کو کس طرح ایک ساتھ ملایا جا سکتا ہے تاکہ صرف ایک ہی ادائیگی ہو، جبکہ ایک آدمی ایک قسم کی دو کے بدلے دوسری قسم کی ایک چیز کا تبادلہ کر سکتا ہے، جبکہ اناج کا تبادلہ دو کے بدلے ایک کی شرح سے نہیں کیا جا سکتا؟'، تو اسے بتاؤ، 'سونے اور چاندی کو زکوٰۃ کی تشخیص کرتے وقت اکٹھا کیا جاتا ہے، حالانکہ اتنی ہی مقدار کے چاندی کے درہموں کے بدلے سونا دیناروں کی کئی گنا زیادہ مقدار کا تبادلہ کیا جا سکتا ہے۔'" مالک نے کھجوروں کے بارے میں کہا جو دو آدمیوں کے درمیان برابر تقسیم ہوتی ہیں، اور جن سے آٹھ اوسق کھجوریں حاصل ہوتی ہیں، "انہیں ان پر کوئی زکوٰۃ ادا نہیں کرنی ہوتی۔ اگر ایک شخص زمین کے ایک ٹکڑے سے حاصل ہونے والی فصل کا پانچ اوسق کا مالک ہے، اور دوسرا چار اوسق یا اس سے کم کا مالک ہے، تو جس کے پاس پانچ اوسق ہیں اسے زکوٰۃ ادا کرنی ہوگی، اور دوسرے کو جس نے چار اوسق یا اس سے کم کاشت کی ہے اسے زکوٰۃ ادا نہیں کرنی ہوگی۔ ایسا ہی کیا جاتا ہے جب بھی کسی فصل میں شراکت دار ہوں، چاہے فصل اناج ہو یا وہ بیج جو کاٹے جاتے ہیں، یا کھجوریں جو کاٹی جاتی ہیں، یا انگور جو توڑے جاتے ہیں۔ ان میں سے جو کوئی بھی پانچ اوسق کھجوریں کاٹتا ہے، یا پانچ اوسق انگور توڑتا ہے، یا پانچ اوسق گیہوں کاٹتا ہے، اسے زکوٰۃ ادا کرنی ہوگی، اور جس کا حصہ پانچ اوسق سے کم ہے اسے زکوٰۃ ادا نہیں کرنی ہوگی۔ زکوٰۃ صرف اس شخص کو ادا کرنی ہوتی ہے جس کی کٹائی یا توڑائی یا کٹائی پانچ اوسق تک پہنچ جائے۔" مالک نے کہا، "ہمارے ہاں سنت یہ ہے کہ ان میں سے کسی بھی زمرے سے، یعنی گیہوں، کھجوروں، انگوروں اور کسی بھی قسم کے اناج یا بیج سے، جس کی زکوٰۃ نکال دی گئی ہو اور پھر اس کے مالک نے اس پر زکوٰۃ ادا کرنے کے بعد اسے کئی سال تک اپنے پاس رکھا ہو، یہاں تک کہ وہ اسے بیچ دے، یہ ہے کہ اسے اس قیمت پر کوئی زکوٰۃ ادا نہیں کرنی ہوتی جس پر وہ اسے بیچتا ہے یہاں تک کہ اس دن سے ایک سال گزر جائے جس دن اس نے فروخت کی تھی، جب تک کہ وہ اسے (موقع سے) حاصل نہ کرے یا کسی اور ذریعے سے حاصل نہ کرے اور اس کا مقصد تجارت نہ ہو۔ اناج، بیج اور تجارتی سامان ایک جیسے ہیں، اس لحاظ سے کہ اگر کوئی شخص کچھ حاصل کرتا ہے اور انہیں کئی سال تک اپنے پاس رکھتا ہے اور پھر انہیں سونے یا چاندی کے عوض بیچ دیتا ہے، تو اسے ان کی قیمت پر زکوٰۃ ادا نہیں کرنی ہوتی جب تک کہ فروخت کے دن سے ایک سال نہ گزر جائے۔ تاہم، اگر سامان تجارت کے لیے تھا تو مالک کو انہیں بیچنے پر ان پر زکوٰۃ ادا کرنی ہوگی، جب تک کہ وہ انہیں اس دن سے ایک سال تک اپنے پاس رکھ چکا ہو جب اس نے اس جائیداد پر زکوٰۃ ادا کی تھی جس سے اس نے انہیں خریدا تھا۔"
Malik ne kaha, "Agar kisi aadmi ke paas chaar ausaq khajoorein hain jo usne kaati hain, chaar ausaq angoor hain jo usne torey hain, ya chaar ausaq gehun hain jo usne kaate hain ya chaar ausaq daalein hain jo usne kaati hain, to mukhtalif aqsam ko ek saath nahin milaya jata, aur is par kisi bhi qism par zakat nahin deni hoti - khajoorein hon, angoor hon, gehun hon ya daalein hon - yahan tak ke in mein se koi bhi paanch ausaq tak na pahunch jaye, Rasul Allah sallallahu alaihi wasallam ke sa'a ke hisab se, jaisa ke Rasul Allah sallallahu alaihi wasallam ne farmaya, 'Paanch ausaq se kam khajooron par zakat nahin hai. ' Agar in mein se koi bhi paanch ausaq tak pahunch jaye to phir is par zakat dena hogi. Agar in mein se koi bhi paanch ausaq tak nahin pahunchta hai to phir is par zakat nahin hai. Is ki wazahat yeh hai ke jab koi shakhs paanch ausaq khajoorein (apne kheeton se) kaatta hai to woh in sab ko ikatha karta hai aur in mein se zakat nikalta hai chahe woh sab mukhtalif qism ki aur aqsam ki hon. Mukhtalif qism ke anaaj ke saath bhi aisa hi hai, jaise ke bhura gehun, safed gehun, jau aur sult, yeh sab ek hi zumre mein aate hain. Agar koi shakhs in mein se kisi ki bhi paanch ausaq kاشت karta hai to woh in sab ko ikatha karta hai aur is par zakat ada karta hai. Agar yeh is miqdar tak nahin pahunchta hai to use koi zakat ada nahin karni hoti. Angooro ke saath bhi aisa hi hai, chahe woh kale hon ya surkh. Agar koi shakhs in mein se paanch ausaq torta hai to use in par zakat ada karni hogi, lekin agar woh is miqdar tak nahin pahunchte hain to use koi zakat ada nahin karni hoti. Daalon ko bhi anaaj, khajooron aur angooro ki tarah ek hi zumre mein rakha jata hai, chahe woh mukhtalif aqsam ki hon aur un ke naam mukhtalif hon. Daalon mein chane, masoor, lobia, matar, aur woh sab kuch shamil hai jis par sab ka ittefaq ho ke woh daal hai. Agar koi shakhs mazkoora بالا sa'a, yani Nabi Kareem sallallahu alaihi wasallam ke sa'a se naap kar paanch ausaq daalein kaatta hai to woh in sab ko ikatha karta hai aur in par zakat ada karna hoti hai, chahe woh har qism ki daalein hon, sirf ek qism ki nahin." Malik ne kaha, ''Umar bin Khattab radi Allahu anhu ne Nabti Isaiyon se zakat lete waqt daalon aur gehun mein farq kiya. Unhon ne tamam daalon ko ek hi zumre mein rakha aur un se daswaan hissa liya, aur anaaj aur kishmish se beeswaan hissa liya." Malik ne kaha, "Agar koi poochhe, 'Zakat ki tashkhees karte waqt daalon ko kis tarah ek saath milaya ja sakta hai taake sirf ek hi adaegi ho, jabke ek aadmi ek qism ki do ke badle dusri qism ki ek cheez ka tabadala kar sakta hai, jabke anaaj ka tabadala do ke badle ek ki sharah se nahin kiya ja sakta?', to use batao, 'Sone aur chandi ko zakat ki tashkhees karte waqt ikatha kiya jata hai, halanke utni hi miqdar ke chandi ke dirham ke badle sona dinaron ki kai guna zyada miqdar ka tabadala kiya ja sakta hai.'" Malik ne khajooron ke baare mein kaha jo do aadmiyon ke darmiyan barabar taqseem hoti hain, aur jin se aath ausaq khajoorein hasil hoti hain, "Inhen in par koi zakat ada nahin karni hoti. Agar ek shakhs zameen ke ek tukde se hasil hone wali fasal ka paanch ausaq ka malik hai, aur dusra chaar ausaq ya is se kam ka malik hai, to jis ke paas paanch ausaq hain use zakat ada karni hogi, aur dusre ko jis ne chaar ausaq ya is se kam kاشت ki hai use zakat ada nahin karni hogi. Aisa hi kiya jata hai jab bhi kisi fasal mein shirkath daar hon, chahe fasal anaaj ho ya woh beej jo kaate jate hain, ya khajoorein jo kaati jati hain, ya angoor jo torey jate hain. In mein se jo koi bhi paanch ausaq khajoorein kaatta hai, ya paanch ausaq angoor torta hai, ya paanch ausaq gehun kaatta hai, use zakat ada karni hogi, aur jis ka hissa paanch ausaq se kam hai use zakat ada nahin karni hogi. Zakat sirf us shakhs ko ada karni hoti hai jis ki katai ya torai ya katai paanch ausaq tak pahunch jaye." Malik ne kaha, "Humare yahan sunnat yeh hai ke in mein se kisi bhi zumre se, yani gehun, khajooron, angooro aur kisi bhi qism ke anaaj ya beej se, jis ki zakat nikal di gai ho aur phir is ke malik ne is par zakat ada karne ke baad ise kai saal tak apne paas rakha ho, yahan tak ke woh ise bech de, yeh hai ke ise is qeemat par koi zakat ada nahin karni hoti jis par woh ise bechta hai yahan tak ke is din se ek saal guzar jaye jis din us ne farokht ki thi, jab tak ke woh ise (mauqe se) hasil na kare ya kisi aur zariye se hasil na kare aur is ka maqsad tijarat na ho. Anaaj, beej aur tijarti samaan ek jaise hain, is lihaz se ke agar koi shakhs kuch hasil karta hai aur inhen kai saal tak apne paas rakhta hai aur phir inhen sone ya chandi ke awaz bech deta hai, to use in ki qeemat par zakat ada nahin karni hoti jab tak ke farokht ke din se ek saal na guzar jaye. Taham, agar samaan tijarat ke liye tha to malik ko inhen bechne par in par zakat ada karni hogi, jab tak ke woh inhen is din se ek saal tak apne paas rakh chuka ho jab us ne is jaidad par zakat ada ki thi jis se us ne inhen khareeda tha."
قَالَ مَالِكٌ : " إِنَّ الرَّجُلَ إِذَا كَانَ لَهُ مَا يَجُدُّ مِنْهُ أَرْبَعَةَ أَوْسُقٍ مِنَ التَّمْرِ ، وَمَا يَقْطُفُ مِنْهُ أَرْبَعَةَ أَوْسُقٍ مِنَ الزَّبِيبِ ، وَمَا يَحْصُدُ مِنْهُ أَرْبَعَةَ أَوْسُقٍ مِنَ الْحِنْطَةِ ، وَمَا يَحْصُدُ مِنْهُ أَرْبَعَةَ أَوْسُقٍ مِنَ الْقِطْنِيَّةِ إِنَّهُ لَا يُجْمَعُ عَلَيْهِ بَعْضُ ذَلِكَ إِلَى بَعْضٍ . وَإِنَّهُ لَيْسَ عَلَيْهِ فِي