4.
Statement of Prayer
٤-
بيان الصلاة


Explanation of the responsibilities of the Imam (prayer leader)

بيان مسؤولية الإمام

Mishkat al-Masabih 1134

‘Uthman b. Abul ‘As said that the last command God’s messenger gave him was, “When you act as imam for people, make the prayer short." Muslim transmitted it. In a version by him it says that God's messenger said to him, “Act as imam for your people” to which he said he replied, “Messenger of God, I find a defect in myself.” Telling him to come near and making him sit down in front of him, he placed his hand on his breast between his nipples; then telling him to turn round, he placed it on his back between his shoulders. He then said, “Act as imam for your people. Whoever acts as imam for people must be brief, for among them are the aged, among them are the sick, among them are the weak, and among them are people who have busi­ness to do. But when any of you prays alone he may pray as he likes.”


Grade: Sahih

عثمان بن ابی العاص ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ کی مجھے آخری وصیت یہ تھی :’’ جب تم لوگوں کی امامت کراؤ تو انہیں ہلکی نماز پڑھاؤ ۔‘‘ مسلم ۔\n انہی سے مروی ایک روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے انہیں فرمایا :’’ اپنی قوم کی امامت کراؤ ۔‘‘ وہ بیان کرتے ہیں ، میں نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! میں اپنے دل میں کچھ وسوسہ پاتا ہوں ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ قریب ہو جاؤ ۔‘‘ آپ نے مجھے اپنے سامنے بٹھا لیا ، پھر آپ نے اپنا ہاتھ میری چھاتی پر رکھ دیا ، پھر فرمایا :’’ پہلو بدلو ۔‘‘ پھر آپ ﷺ نے اپنا ہاتھ میرے کندھوں کے درمیان میری پشت پر رکھا ، پھر فرمایا :’’ اپنی قوم کی امامت کراؤ ، جو شخص کسی قوم کی امامت کرائے تو وہ ہلکی نماز پڑھائے ، کیونکہ ان میں بوڑھے ہوتے ہیں ، ان میں مریض ہوتے ہیں ، ان میں ضعیف ہوتے ہیں ، اور ان میں کوئی حاجت مند ہوتے ہیں ، جب تم میں سے کوئی اکیلا نماز پڑھے تو پھر جیسے چاہے پڑھے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔\n

Usman bin Abi al-Aas بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ کی مجھے آخری وصیت یہ تھی :’’ جب تم لوگوں کی امامت کراؤ تو انہیں ہلکی نماز پڑھاؤ ۔‘‘ مسلم ۔ انہی سے مروی ایک روایت ہے کہ رسول اللہ نے انہیں فرمایا :’’ اپنی قوم کی امامت کراؤ ۔‘‘ وہ بیان کرتے ہیں ، میں نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! میں اپنے دل میں کچھ وسوسہ پاتا ہوں ، آپ نے فرمایا :’’ قریب ہو جاؤ ۔‘‘ آپ نے مجھے اپنے سامنے بٹھا لیا ، پھر آپ نے اپنا ہاتھ میری چھاتی پر رکھ دیا ، پھر فرمایا :’’ پہلو بدلو ۔‘‘ پھر آپ نے اپنا ہاتھ میرے کندھوں کے درمیان میری پشت پر رکھا ، پھر فرمایا :’’ اپنی قوم کی امامت کراؤ ، جو شخص کسی قوم کی امامت کرائے تو وہ ہلکی نماز پڑھائے ، کیونکہ ان میں بوڑھے ہوتے ہیں ، ان میں مریض ہوتے ہیں ، ان میں ضعیف ہوتے ہیں ، اور ان میں کوئی حاجت مند ہوتے ہیں ، جب تم میں سے کوئی اکیلا نماز پڑھے تو پھر جیسے چاہے پڑھے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔

عَنْ عُثْمَانَ بْنِ أَبِي الْعَاصِ قَالَ: آخِرُ مَا عَهِدَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا أَمَمْتَ قَوْمًا فَأَخِفَّ بِهِمُ الصَّلَاةَ» . رَوَاهُ مُسْلِمٌ\وَفِي رِوَايَةٍ لَهُ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَهُ: «أُمَّ قَوْمَكَ» . قَالَ: قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي أَجِدُ فِي نَفْسِي شَيْئًا. قَالَ: «ادْنُهْ» . فَأَجْلَسَنِي بَيْنَ يَدَيْهِ ثُمَّ وَضَعَ كَفَّهُ فِي صَدْرِي بَيْنَ ثَدْيَيَّ ثُمَّ قَالَ: «تَحَوَّلْ» . فَوَضَعَهَا فِي ظَهْرِي بَيْنَ كَتِفَيَّ ثُمَّ قَالَ: «أُمَّ قَوْمَكَ فَمَنْ أَمَّ قَوْمًا فَلْيُخَفِّفْ فَإِنَّ فيهم الْكَبِير وَإِن فيهم الْمَرِيض وَإِن فيهم الضَّعِيف وَإِن فهيم ذاالحاجة فَإِذَا صَلَّى أَحَدُكُمْ وَحْدَهُ فَلْيُصَلِّ كَيْفَ شَاءَ»\