26.
Statement of Tribulations
٢٦-
بيان الفتن
Description of signs before the Day of Judgment and mention of Dajjal
بيان علامات قبل القيامة والمسيح الدجال
Mishkat al-Masabih 5475
Narrated by Nawas bin Sam'an (may Allah be pleased with him), the Messenger of Allah (peace and blessings of Allah be upon him) mentioned the Dajjal and said: “If he emerges while I am present amongst you, then I will contend with him on your behalf. But if he emerges when I am not amongst you, then each person must contend with him on his own behalf. And Allah is the Protector of every Muslim in my stead. He (the Dajjal) will be a young man with curly hair and a protruding eye, as if I were to compare him to Abdul-Uzza bin Qatan. Whoever among you encounters him, let him recite the opening verses of Surah Al-Kahf, for they will be a protection for you against his trial. He will emerge on a road between Syria and Iraq, spreading corruption right and left. O servants of Allah, stand firm!” We asked, “O Messenger of Allah, how long will he remain on earth?” He (peace and blessings of Allah be upon him) replied, “Forty days: one day like a year, one day like a month, one day like a week, and the rest of his days like your days.” We asked, “O Messenger of Allah, will one prayer be sufficient for us on that day which will be like a year?” He (peace and blessings of Allah be upon him) said, “No, but you must estimate its duration.” We asked, “O Messenger of Allah, what will his movement on earth be like?” He (peace and blessings of Allah be upon him) replied, “Like the wind that drives the rain. He will come to a people and call them, and they will believe in him. He will command the sky to rain, and it will rain, and he will command the earth to bring forth vegetation, and it will bring forth vegetation. Their livestock will return in the evening with their humps higher, their udders fuller of milk, and their flanks fatter than ever before. Then he will come to another people and call them, but they will reject him. He will leave them, and they will be struck by famine: their hands will be empty of wealth. He will pass by ruins and say, ‘Bring forth your treasures!’ And their treasures will follow him like a swarm of bees following their queen. Then he will call upon a strong young man and strike him with a sword, cutting him in two, as if aiming at a target. Then he will call him, and he will come towards him, his face shining and smiling, restored to his former state. Suddenly, Allah will send Isa, son of Maryam (Jesus, son of Mary), who will descend at the white minaret in the east of Damascus, wearing two garments lightly dyed with saffron. He will place his hands on the wings of two angels, and when he lowers his head, drops of water will fall from it, and when he raises it, it will appear as though pearls are scattered. Every disbeliever who smells his breath will die, and his breath will reach as far as his eyesight. He (Jesus) will search for him (the Dajjal) until he finds him at the gate of Ludd, and there he will kill him. Then Isa will come to a people whom Allah has protected from him (the Dajjal), and he will wipe their faces and inform them of their ranks in Paradise. While they are in that state, Allah will reveal to Isa, ‘I have brought forth My servants whom no one can defeat in battle, so take My servants to Mount Tur.’ Then Allah will send Gog and Magog, and they will swarm down from every slope. The first of them will pass over Lake Tiberias and drink up all its water. When the last of them passes by, he will say, ‘There used to be water here!’ They will continue until they reach the Mount of Khumar (the Mount of Olives) in Jerusalem. There they will say, ‘We have killed those on earth, so let us kill those in the heavens!’ They will shoot their arrows towards the sky, and Allah will return their arrows to them drenched in blood. The Prophet of Allah (Muhammad) and his companions will be besieged, and a bull's head will be more precious to them on that day than a hundred dinars. The Prophet of Allah (Jesus) and his companions will supplicate to Allah, and He will send a kind of worm that will attack their necks, and they will all perish like a single soul. Then the Prophet of Allah (Jesus) and his companions will descend, and they will not find a single span of land on earth that is not filled with their stench and fat. The Prophet of Allah (Jesus) and his companions will again supplicate to Allah, and He will send birds like the humps of camels, which will carry them away and throw them wherever Allah wills." In another narration, it is said: "They will throw them in a place called Nahbal. The Muslims will burn their weapons, arrows, and quivers for seven years. Then Allah will send rain that will fall upon every house, whether built of stone or tent cloth. It (the rain) will wash the earth and make it like a polished mirror. The earth will be told, 'Bring forth your fruits and restore your blessings!' On that day, a group of people will be satisfied by a single pomegranate and find shade under its skin. Milk will be blessed, such that the milk of one camel will suffice a large group of people, the milk of one cow will suffice a tribe, and the milk of one goat will suffice a smaller tribe. While they are in that state, Allah will send a pleasant wind that will gently touch their underarms and will seize the souls of every believer and Muslim. Only the wicked will be left, and they will fornicate openly like donkeys. Then the Hour will be established." (Muslim, At-Tirmidhi) Note: The part from "They will throw them in a place called Nahbal" to "for seven years" was narrated by Imam At-Tirmidhi.
Grade: Sahih
نواس بن سمعان ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے دجال کا ذکر کیا تو فرمایا :’’ اگر وہ میری موجودگی میں نکل آیا تو پھر میں تمہاری طرف سے اس سے جھگڑا کروں گا ، اور اگر وہ اس وقت نکلے جب کہ میں تم میں نہ ہوں تو پھر ہر شخص اپنی خاطر اس سے جھگڑا کرے گا ، اور اللہ ہر ایک مسلمان پر محافظ و معاون ہے ، بے شک وہ (دجال) جوان ہو گا ، اس کے بال گھونگریالے ہوں گے ، اس کی آنکھ اٹھی ہوئی ہو گی گویا میں اسے عبدالعزی بن قطن سے تشبیہ دیتا ہوں ، تم میں سے جو شخص اسے پا لے تو وہ اس پر سورۂ کہف کی ابتدائی آیات پڑھے ، کیونکہ وہ تمہارے لیے اس کے فتنے سے امان ہیں ، وہ شام اور عراق کے درمیان ایک راہ پر نکلنے والا ہے ، وہ دائیں بائیں فساد مچائے گا ، اللہ کے بندو ! ثابت رہنا ۔‘‘ ہم نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! وہ زمین میں کتنی مدت ٹھہرے گا ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ چالیس دن ، ایک دن سال کی طرح ، ایک (دوسرا) دن مہینے کی طرح ، اور ایک (تیسرا) دن جمعہ (سات دن) کی طرح ہو گا ، جبکہ اس کے باقی ایام تمہارے ایام کی طرح ہوں گے ۔‘‘ ہم نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! کیا وہ دن جو سال کی طرح ہو گا تو کیا اس میں ایک دن کی نماز پڑھنا ہمارے لیے کافی ہو گا ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ نہیں ، بلکہ تم اس کے لیے اس کا اندازہ کر لینا ۔‘‘ ہم نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! اس کی زمین پر رفتار کیا ہو گی ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ بارش کی طرح جس کے پیچھے ہوا آتی ہے ، وہ لوگوں کے پاس آئے گا ، انہیں دعوت دے گا تو وہ اس پر ایمان لے آئیں گے ، وہ آسمان کو حکم دے گا تو وہ بارش برسائے گا اور زمین کو حکم دے گا تو وہ اناج اگائے گی ، ان کے چرنے والے جانور شام کو واپس آئیں گے تو ان کی کوہانیں پہلے سے زیادہ لمبی ، ان کے تھن دودھ سے بھرے ہوں گے اور ان کی کوکھیں باہر نکلی ہوں گی ، پھر وہ کچھ لوگوں کے پاس آئے گا ، وہ انہیں دعوت دے گا ، وہ اس کی بات قبول نہیں کریں گے ، وہ ان کے پاس سے چلا جائے گا تو وہ قحط سالی کا شکار ہو جائیں گے : ان کے ہاتھ اموال سے خالی ہو جائیں گے ، اور وہ ایک ویرانے سے گزرے گا تو اسے کہے گا ، اپنے خزانے نکالو ، تو اس (ویرانے) کے خزانے اس (دجال) کے پیچھے اس طرح چلیں گے جس طرح شہد کی مکھیاں اپنے سرداروں کے پیچھے چلتی ہیں ، پھر وہ بھرپور جوان آدمی کو بلائے گا ، اور تلوار مار کر اس کے دو ٹکڑے کر دے گا ، جس طرح ہدف پر نشانہ بازی کی جاتی ہے ، پھر وہ اس کو بلائے گا تو وہ اس کی طرف متوجہ ہو گا اور چمکتے چہرے کے ساتھ مسکراتا ہوا اپنی اسی پہلی حالت پر ہو جائے گا ۔ اچانک اللہ مسیح بن مریم کو مبعوث فرمائے گا تو وہ زعفران رنگ کے جوڑے میں دمشق کے مشرق میں منارہ بیضاء پر نزول فرمائیں گے ، وہ دو فرشتوں کے پروں پر ہاتھ رکھے ہوں گے ، جب وہ اپنا سر جھکائیں گے تو اس سے قطرے گریں گے ، اور جب وہ اسے اٹھائیں گے تو اس سے موتی کے دانے ٹپکیں گے ، اور جو کافر ان کے سانس کی ہوا پائے گا تو وہ ہلاک ہو جائے گا ، اور ان کا سانس حد نگاہ تک پہنچے گا ، وہ (عیسیٰ ؑ) اسے تلاش کریں گے حتیٰ کہ وہ اسے باب لد پر پائیں گے اور اسے قتل کر دیں گے ، پھر عیسیٰ ؑ کے پاس وہ لوگ آئیں گے جنہیں اللہ نے اس سے بچا لیا ہو گا ، چنانچہ وہ ان کے چہرے صاف کریں گے اور وہ ان کے جنت میں درجات کے متعلق انہیں بتائیں گے ، وہ اسی اثنا میں ہوں گے جب اللہ تعالیٰ عیسیٰ ؑ کی طرف وحی بھیجے گا کہ میں نے اپنے ایسے بندے ظاہر کیے ہیں ، ان سے قتال کی کسی میں طاقت نہیں ، آپ میرے بندوں کو طور کی طرف لے جائیں ۔ چنانچہ اللہ یاجوج ماجوج کو بھیجے گا ، وہ ہر بلند جگہ سے دوڑے آئیں گے ان کے پہلے لوگ بحیرۂ طبریہ پر گزریں گے تو تو اس کا سارا پانی پی جائیں گے ، جب ان کا آخری آدمی وہاں سے گزرے گا تو وہ کہے گا : یہاں کسی وقت پانی ہوتا تھا ! پھر وہ چلتے جائیں گے حتیٰ کہ وہ جبل خمر یعنی جبل بیت المقدس تک پہنچیں گے تو وہ کہیں گے : ہم زمین والوں کو تو قتل کر چکے آؤ ! اب ہم آسمان والوں کو قتل کریں ، وہ آسمان کی طرف تیر چلائیں گے ، تو اللہ ان کے تیروں کو خون آلودہ حالت میں ان پر لوٹا دے گا ، اللہ کے نبی اور اس کے ساتھی روک لیے جائیں گے حتی کہ اس روز بیل کا سر ان کے ہاں سو دینار سے بہتر ہو گا ، اللہ کے نبی عیسیٰ ؑ اور ان کے ساتھی (اللہ کی طرف) رغبت کریں گے ۔ تو اللہ ان کی گردنوں میں کیڑا پیدا کر دے گا تو وہ ایک جان کی موت کی طرح سب ہلاک ہو جائیں گے ، پھر اللہ کے نبی عیسیٰ ؑ اور ان کے ساتھی (پہاڑ سے) نیچے اتریں گے ، وہ زمین پر بالشت برابر جگہ نہیں پائیں گے مگر وہ ان کی چربی اور بدبو سے بھرپور ہو گی ، پھر اللہ کے نبی ؑ اور ان کے ساتھی اللہ کے حضور دعا کریں گے تو وہ بختی اونٹ کی کوہانوں کی طرح پرندے ان پر بھیجے گا تو وہ انہیں اٹھا کر جہاں اللہ چاہے گا ، پھینک آئیں گے ۔‘‘\nایک دوسری روایت میں ہے :’’ وہ انہیں نہبل کے مقام پر پھینک آئیں گے ، مسلمان ان کی کمانوں ، ان کے تیروں اور ان کے ترکشوں کو سات سال جلاتے رہیں گے ، پھر اللہ تعالیٰ بارش برسائیں گے کہ وہ ہر گھر پر برسے گی (خواہ وہ پتھر سے بنایا گیا ہو یا کوئی خیمہ ہو)، وہ (بارش) زمین کو دھو ڈالے گی ، حتیٰ کہ اسے شیشے کی طرح کر دے گی ، پھر زمین سے کہا جائے گا ، اپنے ثمرات اگاؤ ! اور اپنی برکات لوٹا دو ! ، اس دن پوری جماعت فقط ایک انار سے سیر ہو جائے گی اور اس کے چھلکے سے سایہ حاصل کریں گے ، اور دودھ میں برکت ڈال دی جائے گی ، حتی کہ اونٹنی کا دودھ لوگوں کی ایک جماعت کے لیے کافی ہو گا ، گائے کا دودھ لوگوں کے قبیلے کے لیے کافی ہو گا ، بکری کا دودھ چھوٹے قبیلے کے لیے کافی ہو گا ، وہ اسی حالت میں ہوں گے کہ اللہ پاکیزہ ہوا بھیجے گا وہ ان کی بغلوں کے نیچے لگے گی اور وہ ہر مومن اور ہر مسلمان کی روح قبض کر لے گی ، اور شریر لوگ باقی رہ جائیں گے ، وہ اس وقت گدھوں کی طرح علانیہ زنا کریں گے ، اور ایسے لوگوں پر قیامت قائم ہو گی ۔‘‘ مسلم ۔\n البتہ دوسری روایت : وہ ان کا یہ کہنا :’’ وہ ان کو نہبل میں پھینک دے گی ۔‘‘ سے لے کر ’’ سات سال تک ۔‘‘ اسے امام ترمذی نے روایت کیا ہے ۔ رواہ مسلم و الترمذی ۔\n
Nawas bin Saman bayan karte hain, Rasool Allah ne Dajjal ka zikr kiya to farmaya: '' Agar wo meri mojoodgi mein nikal aaya to phir main tumhari taraf se us se jhagda karunga, aur agar wo us waqt nikle jab keh main tum mein na hun to phir har shakhs apni khatir us se jhagda karega, aur Allah har ek musalman par muhafiz o muaawan hai, be shak wo jawan ho ga, us ke baal ghungeriale honge, us ki aankh uthi hui ho gi goya main use Abd-ul-Aziz bin Qatan se tashbeeh deta hun, tum mein se jo shakhs use pa le to wo us par Surah-e-Kahf ki ibtidai aayaten padhe, kyunki wo tumhare liye us ke fitne se amaan hain, wo Sham aur Iraq ke darmiyaan ek raah par nikalne wala hai, wo daayen baayen fasad machaye ga, Allah ke bando! Sabit rehna.'' Hum ne arz kiya: Allah ke Rasool! Wo zameen mein kitni muddat thahrega? Aap ne farmaya: '' Chalis din, ek din saal ki tarah, ek (doosra) din mahine ki tarah, aur ek (teesra) din Jumu'ah (saat din) ki tarah ho ga, jab keh us ke baqi ayyam tumhare ayyam ki tarah honge.'' Hum ne arz kiya, Allah ke Rasool! Kya wo din jo saal ki tarah ho ga to kya us mein ek din ki namaz padhna humare liye kaafi ho ga? Aap ne farmaya: '' Nahin, balkeh tum us ke liye us ka andaza kar lena.'' Hum ne arz kiya: Allah ke Rasool! Us ki zameen par raftarr kya ho gi? Aap ne farmaya: '' Baarish ki tarah jis ke peechhe hawa aati hai, wo logon ke paas aaye ga, unhen daawat dega to wo us par imaan le aayenge, wo aasman ko hukm dega to wo baarish barsayega aur zameen ko hukm dega to wo anaaj ugayegi, un ke charne wale jaanwar shaam ko wapas aayenge to un ki kohaniyan pehle se zyada lambi, un ke than doodh se bhare honge aur un ki kokhein bahar nikli hongi, phir wo kuchh logon ke paas aayega, wo unhen daawat dega, wo us ki baat qubool nahin karenge, wo un ke paas se chala jayega to wo qaht saali ka shikar ho jayenge: un ke haath amwal se khali ho jayenge, aur wo ek veeraney se guzrega to use kahega, apne khazaney nikalo, to us (veeraney) ke khazaney us (Dajjal) ke peechhe is tarah chalenge jis tarah shahad ki makkhiyan apne sardaron ke peechhe chalti hain, phir wo bharpoor jawan aadmi ko bulayega, aur talwar maar kar us ke do tukde kar dega, jis tarah hadaf par nishana bazi ki jati hai, phir wo us ko bulayega to wo us ki taraf mutawajjeh ho ga aur chamakte chehre ke saath muskuraata hua apni usi pehli haalat par ho jayega. Achanak Allah Masih bin Maryam ko mab'oos farmayega to wo za'faraan rang ke jode mein Dimashq ke mashriq mein minaarah bayza par nuzool farmaayenge, wo do farishton ke paron par haath rakhe honge, jab wo apna sar jhukayenge to us se qatre girenge, aur jab wo use uthayenge to us se moti ke daane tipkenge, aur jo kaafir un ke saans ki hawa paayega to wo halak ho jayega, aur un ka saans hadd-e-nigah tak pahunchega, wo (Isa) use talaash karenge hatta keh wo use Baab Lud par payenge aur use qatl kar denge, phir Isa ke paas wo log aayenge jinhen Allah ne us se bacha liya ho ga, chunancha wo un ke chehre saaf karenge aur wo un ke jannat mein darjaat ke mutalliq unhen bataayenge, wo isi asna mein honge jab Allah ta'ala Isa ki taraf wahi bhejega keh main ne apne aise bandey zaahir kiye hain, un se qitaal ki kisi mein taaqat nahin, aap mere bandon ko Toor ki taraf le jayen. Chunancha Allah Yajooj Majooj ko bhejega, wo har buland jagah se daude aayenge un ke pehle log Bahira-e-Tabariya par guzaringe to us ka sara paani pee jayenge, jab un ka aakhri aadmi wahan se guzrega to wo kahega: Yahan kisi waqt paani hota tha! Phir wo chalte jayenge hatta keh wo Jabal Khamr yani Jabal Bait-ul-Muqaddas tak pahunchenge to wo kahenge: Hum zameen walon ko to qatl kar chuke aao! Ab hum aasman walon ko qatl karen, wo aasman ki taraf teer chalayenge, to Allah un ke teeron ko khoon aaluda haalat mein un par lauta dega, Allah ke Nabi aur us ke saathi rok liye jayenge hatta keh us roz bail ka sar un ke haan sau dinar se behtar ho ga, Allah ke Nabi Isa aur un ke saathi (Allah ki taraf) raghbat karenge. To Allah un ki gardanon mein keeda paida kar dega to wo ek jaan ki maut ki tarah sab halaak ho jayenge, phir Allah ke Nabi Isa aur un ke saathi (pahaar se) neeche utrenge, wo zameen par balisht barabar jagah nahin payenge magar wo un ki charbi aur badboo se bharpoor ho gi, phir Allah ke Nabi aur un ke saathi Allah ke huzoor dua karenge to wo bakhti oont ki kohanon ki tarah parindey un par bhejega to wo unhen utha kar jahan Allah chahega, phenk aayenge.'' Ek doosri riwayat mein hai: '' Wo unhen Nahbal ke maqam par phenk aayenge, musalman un ki kamanon, un ke teeron aur un ke tarkashon ko saat saal jalaate rahenge, phir Allah ta'ala baarish barsayenge keh wo har ghar par barsegi (khaah wo patthar se banaya gaya ho ya koi khaima ho), wo (baarish) zameen ko dho daalegi, hatta keh use sheeshe ki tarah kar degi, phir zameen se kaha jayega, apne samarat ugao! Aur apni barkat lauta do!, us din poori jama'at faqat ek anar se sair ho jayegi aur us ke chhilke se saya hasil karenge, aur doodh mein barkat daal di jayegi, hatta keh oontni ka doodh logon ki ek jama'at ke liye kaafi ho ga, gaaye ka doodh logon ke qabile ke liye kaafi ho ga, bakri ka doodh chhote qabile ke liye kaafi ho ga, wo isi haalat mein honge keh Allah paakiza hawa bhejega wo un ki baghlon ke neeche lagegi aur wo har momin aur har musalman ki rooh qabz kar legi, aur sharir log baqi reh jayenge, wo us waqt gadhon ki tarah aalaniya zina karenge, aur aise logon par qayamat qaim ho gi.'' Muslim. Albatta doosri riwayat: Wo un ka yeh kehna: '' Wo un ko Nahbal mein phenk degi.'' se lekar '' saat saal tak.'' Ise Imam Tirmizi ne riwayat kiya hai. Riwayat Muslim wa Tirmizi.
وَعَن\النوَّاس بن سمْعَان قَالَ: ذَكَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الدَّجَّالَ فَقَالَ: «إِنْ يَخْرُجْ وَأَنَا فِيكُمْ فَأَنَا حَجِيجُهُ دُونَكُمْ وَإِنْ يَخْرُجْ وَلَسْتُ فِيكُمْ فَامْرُؤٌ حَجِيجُ نَفْسِهِ وَاللَّهُ خَلِيفَتِي عَلَى كُلِّ مُسْلِمٍ إِنَّهُ شَابٌّ قَطَطٌ عَيْنُهُ طَافِيَةٌ كَأَنِّي أُشَبِّهُهُ بِعَبْدِ الْعُزَّى بْنِ قَطَنٍ فَمَنْ أَدْرَكَهُ مِنْكُمْ فَلْيَقْرَأْ عَلَيْهِ فَوَاتِحَ سُورَةِ الْكَهْفِ» . وَفِي رِوَايَةٍ «فَلْيَقْرَأْ عَلَيْهِ بِفَوَاتِحِ سُورَةِ الْكَهْفِ فَإِنَّهَا جوارُكم من فتنته إِنَّه خَارج خلة بِي الشَّامِ وَالْعِرَاقِ فَعَاثَ يَمِينًا وَعَاثَ شِمَالًا يَا عِبَادَ اللَّهِ فَاثْبُتُوا» . قُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ وَمَا لَبْثُهُ فِي الْأَرْضِ؟ قَالَ: «أَرْبَعُونَ يَوْمًا يَوْمٌ كَسَنَةٍ وَيَوْمٌ كَشَهْرٍ وَيَوْمٌ كَجُمُعَةٍ وَسَائِرُ أَيَّامِهِ كَأَيَّامِكُمْ» . قُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ فَذَلِكَ الْيَوْمُ الَّذِي كَسَنَةٍ أَتَكْفِينَا فِيهِ صَلَاةُ يَوْمٍ. قَالَ: «لَا اقْدُرُوا لَهُ قَدَرَه» . قُلْنَا: يَا رسولَ اللَّهِ وَمَا إِسْرَاعُهُ فِي الْأَرْضِ؟ قَالَ: كَالْغَيْثِ اسْتَدْبَرَتْهُ الرِّيحُ فَيَأْتِي عَلَى الْقَوْمِ فَيَدْعُوهُمْ فَيُؤْمِنُونَ بِهِ فَيَأْمُرُ السَّمَاءَ فَتُمْطِرُ وَالْأَرْضَ فَتُنْبِتُ فَتَرُوحُ عَلَيْهِمْ سَارِحَتُهُمْ أَطْوَلَ مَا كَانَتْ ذُرًى وَأَسْبَغَهُ ضُرُوعًا وَأَمَدَّهُ خَوَاصِرَ ثُمَّ يَأْتِي الْقَوْمَ فَيَدْعُوهُمْ فَيَرُدُّونَ عَلَيْهِ قَوْله فَيَنْصَرِف عَنْهُم فيصبحون مملحين لَيْسَ بِأَيْدِيهِمْ شَيْءٌ مِنْ أَمْوَالِهِمْ وَيَمُرُّ بِالْخَرِبَةِ فَيَقُولُ لَهَا: أَخْرِجِي كُنُوزَكِ فَتَتْبَعُهُ كُنُوزُهَا كَيَعَاسِيبِ النَّحْلِ ثُمَّ يَدْعُو رَجُلًا مُمْتَلِئًا شَبَابًا فَيَضْرِبُهُ بِالسَّيْفِ فَيَقْطَعُهُ جَزْلَتَيْنِ رَمْيَةَ الْغَرَضِ ثُمَّ يَدْعُوهُ فَيُقْبِلُ وَيَتَهَلَّلُ وَجْهُهُ يَضْحَكُ فَبَيْنَمَا هُوَ كَذَلِكَ إِذْ بَعَثَ اللَّهُ الْمَسِيحَ بْنَ مَرْيَمَ فَيَنْزِلُ عِنْد المنارة الْبَيْضَاء شرقيّ دمشق بَين مهروذتين وَاضِعًا كَفَّيْهِ عَلَى أَجْنِحَةِ مَلَكَيْنِ إِذَا طَأْطَأَ رَأسه قطر وَإِذا رَفعه تحدرمنه مثل جُمان كَاللُّؤْلُؤِ فَلَا يحل لكافرٍ يَجِدَ مِنْ رِيحِ نَفَسِهِ إِلَّا مَاتَ وَنَفَسُهُ يَنْتَهِي حَيْثُ يَنْتَهِي طَرْفُهُ فَيَطْلُبُهُ حَتَّى يُدْرِكَهُ بِبَاب لُدٍّ فيقتُلُه ثمَّ يَأْتِي عِيسَى إِلى قَوْمٌ قَدْ عَصَمَهُمُ اللَّهُ مِنْهُ فَيَمْسَحُ عَنْ وُجُوهِهِمْ وَيُحَدِّثُهُمْ بِدَرَجَاتِهِمْ فِي الْجَنَّةِ فَبَيْنَمَا هُوَ كَذَلِكَ إِذْ أَوْحَى اللَّهُ إِلَى عِيسَى: أَنِّي قَدْ أَخْرَجْتُ عِبَادًا لِي لَا يَدَانِ لِأَحَدٍ بِقِتَالِهِمْ فَحَرِّزْ عِبَادِيَ إِلَى الطُّورِ وَيَبْعَثُ اللَّهُ يَأْجُوجَ وَمَأْجُوجَ (وَهُمْ مِنْ كُلِّ حَدَبٍ يَنْسِلُونَ)\فَيَمُرُّ أَوَائِلُهُمْ عَلَى بُحَيْرَةِ طَبَرِيَّةَ فَيَشْرَبُونَ مَا فِيهَا ويمر آخِرهم وَيَقُول: لَقَدْ كَانَ بِهَذِهِ مَرَّةً مَاءٌ ثُمَّ يَسِيرُونَ حَتَّى يَنْتَهُوا إِلَى جَبَلِ الْخَمَرِ وَهُوَ جَبَلُ بَيْتِ الْمَقْدِسِ فَيَقُولُونَ لَقَدْ قَتَلْنَا مَنْ فِي الْأَرْضِ هَلُمَّ فَلْنَقْتُلْ مَنْ فِي السَّمَاءِ فَيَرْمُونَ بِنُشَّابِهِمْ إِلَى السَّمَاءِ فَيَرُدُّ اللَّهُ عَلَيْهِمْ نُشَّابَهُمْ مَخْضُوبَةً دَمًا وَيُحْصَرُ نَبِيُّ اللَّهِ وَأَصْحَابُهُ حَتَّى يَكُونَ رَأْسُ الثَّوْرِ لِأَحَدِهِمْ خَيْرًا مِنْ مِائَةِ دِينَارٍ لِأَحَدِكُمُ الْيَوْمَ فَيَرْغَبُ نَبِيُّ اللَّهِ عِيسَى وَأَصْحَابُهُ فَيُرْسِلُ اللَّهُ عَلَيْهِمُ النَّغَفَ فِي رِقَابِهِمْ فَيُصْبِحُونَ فَرْسَى كَمَوْتِ نَفْسٍ وَاحِدَةٍ ثُمَّ يَهْبِطُ نَبِيُّ اللَّهِ عِيسَى وَأَصْحَابُهُ إِلَى الْأَرْضِ فَلَا يَجِدُونَ فِي الْأَرْضِ مَوْضِعَ شِبْرٍ إِلَّا مَلَأَهُ زَهَمُهُمْ وَنَتْنُهُمْ فَيَرْغَبُ نَبِيُّ اللَّهِ عِيسَى وَأَصْحَابُهُ إِلَى اللَّهِ فَيُرْسِلُ اللَّهُ طَيْرًا كَأَعْنَاقِ الْبُخْتِ فَتَحْمِلُهُمْ فَتَطْرَحُهُمْ حَيْثُ شَاءَ اللَّهُ «. وَفِي رِوَايَةٍ» تَطْرَحُهُمْ بِالنَّهْبَلِ وَيَسْتَوْقِدُ الْمُسْلِمُونَ مِنْ قِسِيِّهِمْ وَنُشَّابِهِمْ وَجِعَابِهِمْ سَبْعَ سِنِينَ ثُمَّ يُرْسِلُ اللَّهُ مَطَرًا لَا يَكُنُّ مِنْهُ بَيْتُ مَدَرٍ وَلَا وَبَرٍ فَيَغْسِلُ الْأَرْضَ حَتَّى يَتْرُكَهَا كَالزَّلَفَةِ ثُمَّ يُقَالُ لِلْأَرْضِ: أَنْبِتِي ثَمَرَتَكِ وَرُدِّي بَرَكَتَكِ فَيَوْمَئِذٍ تَأْكُلُ الْعِصَابَةُ مِنَ الرُّمَّانَةِ وَيَسْتَظِلُّونَ بِقِحْفِهَا وَيُبَارَكُ فِي الرِّسْلِ حَتَّى إِنَّ اللِّقْحَةَ مِنَ الْإِبِلِ لَتَكْفِي الْفِئَامَ مِنَ النَّاسِ وَاللِّقْحَةَ مِنَ الْبَقَرِ لَتَكْفِي الْقَبِيلَةَ مِنَ النَّاسِ وَاللِّقْحَةَ مِنَ الْغَنَمِ لَتَكْفِي الْفَخْذَ مِنَ النَّاسِ فَبَيْنَا هُمْ كَذَلِكَ إِذْ بَعَثَ اللَّهُ رِيحًا طَيِّبَةً فَتَأْخُذُهُمْ تَحْتَ آبَاطِهِمْ فَتَقْبِضُ رُوحَ كُلِّ مؤمنٍ وكلِّ مسلمٍ وَيَبْقَى شِرَارُ النَّاسِ يَتَهَارَجُونَ فِيهَا تَهَارُجَ الْحُمُرِ فَعَلَيْهِمْ تَقُومُ السَّاعَةُ رَوَاهُ مُسْلِمٌ إِلَّا الرِّوَايَةَ الثَّانِيَةَ وَهِيَ قَوْلُهُ: تَطْرَحُهُمْ بِالنَّهْبَلِ إِلَى قَوْلِهِ: سبع سِنِين . رَوَاهَا التِّرْمِذِيّ\