27.
Statement of the Conditions of Resurrection and Returning
٢٧-
بيان أحوال القيامة والبعث


Description of the Pool (Hawd) and intercession (Shafa'ah)

بيان الحوض والشفاعة

Mishkat al-Masabih 5608

Hudhayfah and Abu Hurairah (may Allah be pleased with them) reported: The Messenger of Allah (peace and blessings be upon him) said, "Allah, the Exalted and Glorious, will gather all the people. The believers will stand until Paradise is brought near them. They will then go to Adam (peace be upon him) and say, 'Our father, ask for Paradise to be opened for us.' He will say, 'It was your father's fault that caused you to be expelled from Paradise. I am not worthy of that.' He will direct them to go to his son, Abraham, the Khalil of Allah (peace be upon him). He (Abraham) will say, 'I am not worthy of that. I was only chosen as Khalil (close friend) during my lifetime.' He will direct them to go to Moses (peace be upon him), to whom Allah spoke directly. They will go to Moses, and he too will say, 'I am not worthy of that.' He will direct them to go to Jesus (peace be upon him), the Word of Allah and His Spirit. Jesus (peace be upon him) will also say, 'I am not worthy of that.' They will then come to Muhammad (peace and blessings be upon him). He will stand up and be granted permission. Trust and kinship will be entrusted to him. They will stand on both sides of the Siraat (bridge over Hell). The first of you will pass over it like lightning." The narrator said, "I asked, 'May my parents be sacrificed for you, what is meant by "passing like lightning"?' He (the Prophet) replied, 'Have you not seen lightning? It flashes and disappears in the blink of an eye.' Then he said, 'Then like the passing of the wind, then like the flight of a bird, and then like the swiftness of fast runners, their deeds carrying them forward. And your Prophet (peace and blessings be upon him) will be standing on the Siraat, saying, 'Lord, grant safety, grant safety,' until the deeds of the people become exhausted. Then a man will come who will be unable to walk but will crawl on his buttocks.'" And he (the Prophet) said, "On both sides of the Siraat, there will be hooks hanging down. They will be commanded to seize whoever they are ordered to seize. Some will be saved with wounds, while others will be thrown into Hell." He (Abu Hurairah) swore by Allah, in whose hand his soul was, that the depth of Hell was a journey of seventy years. [Sahih Muslim]


Grade: Sahih

حذیفہ اور ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ اللہ تبارک و تعالیٰ تمام لوگوں کو جمع فرمائے گا تو مومن کھڑے ہوں گے حتی کہ ان کے لیے جنت قریب کر دی جائے گی ، وہ آدم ؑ کے پاس آئیں گے اور عرض کریں گے : ہمارے ابا جان ! ہمارے لیے جنت کھلنے کی درخواست کریں ، وہ کہیں گے : تمہارے والد کی غلطی ہی نے تو تمہیں جنت سے نکلوایا تھا ، میں اس کے اہل نہیں ہوں ، تم میرے بیٹے اللہ کے خلیل ابراہیم ؑ کے پاس جاؤ ، فرمایا :’’ ابراہیم ؑ فرمائیں گے : میں بھی اس کے اہل نہیں ہوں میں تو بہت پہلے (دنیا میں) خلیل تھا ، تم موسیٰ ؑ کے پاس جاؤ جس سے اللہ تعالیٰ نے کلام فرمایا ہے ، وہ موسیٰ ؑ کے پاس آئیں گے ، تو وہ بھی کہیں گے ، میں اس کے اہل نہیں ہوں ، تم عیسیٰ ؑ کے پاس جاؤ جو اللہ کا کلمہ اور اس کی روح ہیں ، عیسیٰ ؑ بھی کہیں گے : میں اس کے اہل نہیں ہوں ، وہ محمد ﷺ کے پاس آئیں گے ، وہ کھڑے ہوں گے ، انہیں اجازت دی جائے گی ، امانت اور صلہ رحمی کو بھیجا جائے گا ، وہ پل صراط کے دونوں طرف کھڑی ہو جائیں گی ، تم میں سے پہلا بجلی کی طرح گزر جائے گا َ‘‘ راوی بیان کرتے ہیں میں نے عرض کیا : میرے والدین آپ پر قربان ہوں ، بجلی کی طرح گزرنے کی کیا صورت ہو گی ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ کیا تم نے بجلی نہیں دیکھی ، وہ آنکھ جھپکنے میں گزرتی ہے اور واپس آ جاتی ہے ۔ پھر ہوا کے چلنے کی طرح ، پھر پرندے کی طرح اور تیز چلنے والے آدمیوں کی طرح ، ان کے اعمال انہیں لے کر چلیں گے ، اور تمہارے نبی ﷺ پل صراط پر کھڑے ہوں گے ، وہ کہہ رہے ہوں گے : رب جی ! سلامتی عطا فرما ، سلامتی عطا فرما : حتی کہ بندوں کے اعمال عاجز آ جائیں گے ۔ یہاں تک کہ ایک ایسا آدمی آئے گا جو چلنے کی طاقت نہیں رکھتا ہو گا ، بلکہ وہ سرین کے بل گھسٹ رہا ہو گا ۔‘‘ اور فرمایا :’’ پل صراط کے دونوں کناروں پر آنکڑے معلق ہوں گے ، وہ اس بات پر مامور ہوں گے کہ جس کے متعلق اسے حکم دیا جائے گا وہ اسے پکڑ لیں گے ، کچھ لوگ مجروح ہوں گے ، نجات پانے والے ہوں گے ، اور کچھ جہنم میں دھکیل دیے جائیں گے ۔‘‘ اور اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں ابوہریرہ ؓ کی جان ہے ! جہنم کی گہرائی ستر سال کی مسافت ہے ۔ رواہ مسلم ۔

Huzaifa aur Abu Huraira بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ نے فرمایا :’’ اللہ تبارک و تعالیٰ تمام لوگوں کو جمع فرمائے گا تو مومن کھڑے ہوں گے حتی کہ ان کے لیے جنت قریب کر دی جائے گی ، وہ آدم کے پاس آئیں گے اور عرض کریں گے : ہمارے ابا جان ! ہمارے لیے جنت کھلنے کی درخواست کریں ، وہ کہیں گے : تمہارے والد کی غلطی ہی نے تو تمہیں جنت سے نکلوایا تھا ، میں اس کے اہل نہیں ہوں ، تم میرے بیٹے اللہ کے خلیل ابراہیم کے پاس جاؤ ، فرمایا :’’ ابراہیم فرمائیں گے : میں بھی اس کے اہل نہیں ہوں میں تو بہت پہلے (دنیا میں) خلیل تھا ، تم موسیٰ کے پاس جاؤ جس سے اللہ تعالیٰ نے کلام فرمایا ہے ، وہ موسیٰ کے پاس آئیں گے ، تو وہ بھی کہیں گے ، میں اس کے اہل نہیں ہوں ، تم عیسیٰ کے پاس جاؤ جو اللہ کا کلمہ اور اس کی روح ہیں ، عیسیٰ بھی کہیں گے : میں اس کے اہل نہیں ہوں ، وہ محمد کے پاس آئیں گے ، وہ کھڑے ہوں گے ، انہیں اجازت دی جائے گی ، امانت اور صلہ رحمی کو بھیجا جائے گا ، وہ پل صراط کے دونوں طرف کھڑی ہو جائیں گی ، تم میں سے پہلا بجلی کی طرح گزر جائے گا َ‘‘ راوی بیان کرتے ہیں میں نے عرض کیا : میرے والدین آپ پر قربان ہوں ، بجلی کی طرح گزرنے کی کیا صورت ہو گی ؟ آپ نے فرمایا :’’ کیا تم نے بجلی نہیں دیکھی ، وہ آنکھ جھپکنے میں گزرتی ہے اور واپس آ جاتی ہے ۔ پھر ہوا کے چلنے کی طرح ، پھر پرندے کی طرح اور تیز چلنے والے آدمیوں کی طرح ، ان کے اعمال انہیں لے کر چلیں گے ، اور تمہارے نبی پل صراط پر کھڑے ہوں گے ، وہ کہہ رہے ہوں گے : رب جی ! سلامتی عطا فرما ، سلامتی عطا فرما : حتی کہ بندوں کے اعمال عاجز آ جائیں گے ۔ یہاں تک کہ ایک ایسا آدمی آئے گا جو چلنے کی طاقت نہیں رکھتا ہو گا ، بلکہ وہ سرین کے بل گھسٹ رہا ہو گا ۔‘‘ اور فرمایا :’’ پل صراط کے دونوں کناروں پر آنکڑے معلق ہوں گے ، وہ اس بات پر مامور ہوں گے کہ جس کے متعلق اسے حکم دیا جائے گا وہ اسے پکڑ لیں گے ، کچھ لوگ مجروح ہوں گے ، نجات پانے والے ہوں گے ، اور کچھ جہنم میں دھکیل دیے جائیں گے ۔‘‘ اور اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں ابوہریرہ کی جان ہے ! جہنم کی گہرائی ستر سال کی مسافت ہے ۔ رواہ مسلم ۔.

وَعَن حذيفةَ وَأَبِي هُرَيْرَةَ قَالَا: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَجْمَعُ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى النَّاسَ فَيَقُومُ الْمُؤْمِنُونَ حَتَّى تُزْلَفَ لَهُمُ الْجَنَّةُ فَيَأْتُونَ آدَمَ فَيَقُولُونَ: يَا أَبَانَا اسْتَفْتِحْ لَنَا الْجَنَّةَ. فَيَقُولُ: وَهَلْ أَخْرَجَكُمْ مِنَ الْجَنَّةِ إِلَّا خَطِيئَةُ أَبِيكُمْ لَسْتُ بِصَاحِبِ ذَلِكَ اذْهَبُوا إِلَى ابْنِي إِبْرَاهِيمَ خَلِيلِ اللَّهِ قَالَ: فَيَقُولُ إِبْرَاهِيمُ: لَسْتُ بِصَاحِبِ ذَلِكَ إِنَّمَا كُنْتُ خَلِيلًا مِنْ وَرَاءَ وَرَاءَ اعْمَدُوا إِلَى مُوسَى الَّذِي كَلَّمَهُ اللَّهُ تَكْلِيمًا فَيَأْتُونَ مُوسَى عَلَيْهِ السَّلَام فَيَقُولُ: لَسْتُ بِصَاحِبِ ذَلِكَ اذْهَبُوا إِلَى عِيسَى كَلِمَةِ اللَّهِ وَرُوحِهِ فَيَقُولُ عِيسَى: لَسْتُ بِصَاحِبِ ذَلِكَ فَيَأْتُونَ مُحَمَّدًا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَيَقُومُ فَيُؤْذَنُ لَهُ وَتُرْسَلُ الْأَمَانَةُ وَالرَّحِمُ فَيَقُومَانِ جَنَبَتَيِ الصِّرَاطِ يَمِينًا وَشِمَالًا فَيَمُرُّ أَوَّلُكُمْ كَالْبَرْقِ . قَالَ: قُلْتُ: بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي أَيُّ شَيْءٍ كَمَرِّ الْبَرْقِ؟ قَالَ: أَلَمْ تَرَوْا إِلَى الْبَرْقِ كَيْفَ يَمُرُّ وَيَرْجِعُ فِي طَرْفَةِ عَيْنٍ. ثُمَّ كَمَرِّ الرِّيحِ ثُمَّ كَمَرِّ الطَّيْرِ وَشَدِّ الرِّجَالِ تَجْرِي بِهِمْ أَعْمَالُهُمْ وَنَبِيُّكُمْ قَائِمٌ عَلَى الصِّرَاطِ يَقُولُ: يَا رَبِّ سَلِّمْ سَلِّمْ. حَتَّى تَعْجِزَ أَعْمَالُ الْعِبَادِ حَتَّى يَجِيءَ الرَّجُلُ فَلَا يَسْتَطِيعُ السَّيْرَ إِلَّا زَحْفًا . وَقَالَ: «وَفِي حَافَتَيِ الصِّرَاطِ كَلَالِيبُ مُعَلَّقَةٌ مَأْمُورَةٌ تَأْخُذُ مَنْ أُمِرَتْ بِهِ فَمَخْدُوشٌ نَاجٍ وَمُكَرْدَسٌ فِي النَّارِ» . وَالَّذِي نَفْسُ أَبِي هُرَيْرَةَ بِيَدِهِ إِنَّ قَعْرَ جَهَنَّمَ لَسَبْعِينَ خَرِيفًا. رَوَاهُ مُسلم