4.
Statement of Prayer
٤-
بيان الصلاة


Description of praying (Salah)

بيان صلاة النافلة

Mishkat al-Masabih 791

‘A’isha said that God’s Messenger used to begin prayer with thetakbir1and the recitation of “Praise be to God, the Lord of the universe.”2When he bowed he neither kept his head up nor bent it down, but kept it between these extremes; when he raised his head after bowing he did not prostrate himself till he had stood erect; when he raised head after a prostration he did not prostrate himself again till he had sat up. At the end of every two rak'as he said thetahiya;3and he used to bend his left foot and raise up the right; he prohibited the devil’s way of sitting on the heels, and he forbade people to spread out their arms like a wild beast. And he used to finish the prayer with thetaslim4. Muslim transmitted it. 1. i.e. sayingAllahu Akbar(God is most great). 2. Al-Qur’an; 1. 3. This is a part of the prayers which comes at the end of every two rak'as, beginning withat-tahiyat lillahand ending with the testimony that there is no god but God and that Muhammad is His servant and Messenger.Tahiyatis the plural oftahiyaand the phrase quoted above is variously explained as meaning that endless existence, or dominion, or kingship, or freedom from all evils, or freedom from all causes of cessation of existence belong to God. Alternatively it is taken in its usual meaning of salutations. 4. Saying, “The peace and mercy of God be upon you,” first with the head turned to the right and then with the head turned to the left. This is said at the end of the prayers.


Grade: Sahih

عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، رسول اللہ ﷺ نماز اللہ اکبر سے اور قراءت ((الحمدللہ رب العالمین)) سے شروع کیا کرتے تھے ، جب آپ رکوع کرتے تو اپنا سر مبارک اوپر اٹھاتے تھے نہ نیچے جھکاتے تھے ، بلکہ ان دونوں صورتوں کے درمیان (برابر) رکھتے تھے ، جب رکوع سے سر اٹھاتے تو بالکل سیدھا کھڑے ہوتے اور پھر سجدہ کرتے ، جب سجدہ سے سر اٹھاتے تو پھر اطمینان سے بیٹھ جاتے اور پھر دوسرا سجدہ کرتے ، آپ ہر دو رکعتوں کے بعد التحیات پڑھتے تھے ۔ آپ بائیں پاؤں کو بچھا دیتے اور دائیں پاؤں کو کھڑا رکھتے تھے ، آپ شیطان کی طرح بیٹھنے (سرین کے بل بیٹھ کر ٹانگیں کھڑی کر لینا اور ہاتھ زمین پر لگا دینا) سے اور درندوں کی طرح بازو بچھا کر سجدہ کرنے سے منع کیا کرتے تھے ، اور آپ ﷺ ’’ السلام علیکم و رحمۃ اللہ ‘‘ پر نماز ختم کیا کرتے تھے ۔

Ayesha بیان کرتی ہیں، رسول اللہ نماز اللہ اکبر سے اور قرات الحمدللہ رب العالمین سے شروع کیا کرتے تھے، جب آپ رکوع کرتے تو اپنا سر مبارک اوپر اٹھاتے تھے نہ نیچے جھکاتے تھے، بلکہ ان دونوں صورتوں کے درمیان برابر رکھتے تھے، جب رکوع سے سر اٹھاتے تو بالکل سیدھا کھڑے ہوتے اور پھر سجدہ کرتے، جب سجدہ سے سر اٹھاتے تو پھر اطمینان سے بیٹھ جاتے اور پھر دوسرا سجدہ کرتے، آپ ہر دو رکعتوں کے بعد التحیات پڑھتے تھے۔ آپ بائیں پاؤں کو بچھا دیتے اور دائیں پاؤں کو کھڑا رکھتے تھے، آپ شیطان کی طرح بیٹھنے سرین کے بل بیٹھ کر ٹانگیں کھڑی کر لینا اور ہاتھ زمین پر لگا دینا سے اور درندوں کی طرح بازو بچھا کر سجدہ کرنے سے منع کیا کرتے تھے، اور آپ السلام علیکم و رحمۃ اللہ پر نماز ختم کیا کرتے تھے۔

وَعَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْتَفْتِحُ الصَّلَاةَ بِالتَّكْبِيرِ وَالْقِرَاءَةِ بِ (الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ)\وَكَانَ إِذَا رَكَعَ لَمْ يُشْخِصْ رَأْسَهُ وَلَمْ يُصَوِّبْهُ وَلَكِنْ بَيْنَ ذَلِكَ وَكَانَ إِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ لَمْ يَسْجُدْ حَتَّى يَسْتَوِيَ قَائِمًا وَكَانَ إِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ السَّجْدَةِ لَمْ يَسْجُدْ حَتَّى يَسْتَوِيَ جَالِسًا وَكَانَ يَقُولُ فِي كُلِّ رَكْعَتَيْنِ التَّحِيَّةَ وَكَانَ يَفْرِشُ رِجْلَهُ الْيُسْرَى وَيَنْصِبُ رِجْلَهُ الْيُمْنَى وَكَانَ يَنْهَى عَنْ عُقْبَةِ الشَّيْطَانِ وَيَنْهَى أَنْ يَفْتَرِشَ الرَّجُلُ ذِرَاعَيْهِ افْتِرَاشَ السَّبُعِ وَكَانَ يخْتم الصَّلَاة بِالتَّسْلِيمِ. رَوَاهُ مُسلم\