32.
The Book of Jihad and Expeditions
٣٢-
كتاب الجهاد والسير
15
Chapter: Ruling on Fai' (Booty acquired without fighting)
١٥
باب حُكْمِ الْفَىْءِ
Sahih Muslim 1757c
It is reported by Zuhri that this tradition was narrated to him by Malik bin Aus who said, Umar bin al-Khattab (رضي الله تعالى عنه) sent for me and I came to him when the day had advanced. I found him in his house sitting on his bare bedstead, reclining on a leather pillow. He said (to me), Malik, some people of your tribe have hastened to me (with a request for help). I have ordered a little money for them. Take it and distribute it among them. I said, I wish you had ordered somebody else to do this job. He said, Malik, take it (and do what you have been told). At this moment (his man-servant) Yarfa' came in and said, Commander of the Faithful, what do you say about Uthman, Abdur Rabman bin 'Auf, Zubair and Sa'd (رضي الله تعالى عنهم) (who have come to seek an audience with you)? He said, ‘yes, and permitted them. So, they entered. Then he (Yarfa') came again and said, what do you say about Ali and Abbas (رضي الله تعالى عنهما) (who are present at the door)? He said, ‘yes, and permitted them to enter. Abbas (رضي الله تعالى عنه) said, Commander of the Faithful, decide (the dispute) between me and this sinful, treacherous, dishonest liar. The people (who were present) also said, ‘yes. Commander of the Faithful, do decide (the dispute) and have mercy on them. Malik bin Aus (رضي الله تعالى عنه) said, I could well imagine that they had sent them in advance for this purpose (by Ali and Abbas - رضئ هللا تعالی عنہما). 'Umar (رضي الله تعالى عنه) said: Wait and be patient. I adjure you by Allah by Whose order the heavens and the earth are sustained, don't you know that the Apostle of Allah ( صلى الله عليه وآله وسلم) said, ‘we (prophets) do not have any heirs; what we leave behind is (to be given in) charity? They said, ‘yes. Then he turned to Abbas and 'Ali (رضي الله تعالى عنهما) and said, I adjure you both by Allah by Whose order the heavens and earth are sustained, don't you know that the Apostle of Allah (صلى الله عليه وآله وسلم) said, ‘we do not have any heirs; what we leave behind is (to be given in) charity? They (too) said, ‘yes. (then) Umar (رضي الله تعالى عنه) said, Allah, the Glorious and Exalted, had done to His Apostle (صلى الله عليه وآله وسلم) a special favor that He has not done to anyone else except him. He quoted the Qur'anic verse, [What Allah has bestowed upon His Apostle from (the properties) of the people of township is for Allah and His Apostle ( صلى الله عليه وآله وسلم)]. The narrator said, I do not know whether he also recited the previous verse or not. Umar (رضي الله تعالى عنه) continued, ‘the Apostle of Allah (صلى الله عليه وآله وسلم) distributed among you the properties abandoned by Banu Nadir. By Allah, he never preferred himself over you and never appropriated anything to your exclusion. (After a fair distribution in this way) this property was left over. The Apostle of Allah (صلى الله عليه وآله وسلم) would meet from its income his annual expenditure, and what remained would be deposited in the Bait-ul-Mal. (Continuing further) he said, ‘I adjure you by Allah by Whose order the heavens and the earth are sustained, do you know this? They said, ‘yes. Then he adjured Abbas and 'Ali (رضي الله تعالى عنهما) as he had adjured the other persons and asked, do you both know this? They said, yes. He said, ‘when the Apostle of Allah (صلى الله عليه وآله وسلم) died, Abu Bakr (رضي الله تعالى عنه) said, ‘I am the successor of the Apostle of Allah (صلى هللا عليه و آله وسلم).’ Both of you came to demand your shares from the property (left behind by the Apostle of Allah (صلى الله عليه وآله وسلم). (Referring to Abbas رضئ اللهتعالی عنہ), he said, ‘you demanded your share from the property of your nephew, and he (referring to Ali رضي الله تعالى عنه) demanded a share on behalf of his wife from the property of her father. Abu Bakr (رضي الله تعالى عنه) said, ‘the Apostle of Allah (صلى الله عليه وآله وسلم) had said, ‘we do not have any heirs; what we leave behind is (to be given in) charity.’ So, both of you thought him to be a liar, sinful, treacherous, and dishonest. And Allah knows that he was true, virtuous, well-guided and a follower of truth. When Abu Bakr (رضي الله تعالى عنه) died and (I have become) the successor of the Apostle of Allah (صلى الله عليه وآله وسلم) and Abu Bakr (رضي الله تعالى عنه), you thought me to be a liar, sinful, treacherous, and dishonest. And Allah knows that I am true, virtuous, well-guided and a follower of truth. I became the guardian of this property. Then you as well as he came to me. Both of you have come and your purpose is identical. You said, ‘entrust the property to us. I said, ‘if you wish that I should entrust it to you, it will be on the condition that both of you will undertake to abide by a pledge made with Allah that you will use it in the same way as the Apostle of Allah (صلى الله عليه وآله وسلم) used it. So, both of you got it. He said, wasn't it like this? They said, ‘yes. He said, ‘then you have (again) come to me with the request that I should adjudge between you. No, by Allah. I will not give any other judgment except this until the arrival of the Doomsday. If you are unable to hold the property on this condition, return it to me.
امام مالک نے زہری سے روایت کی کہ انہیں مالک بن اوس نے حدیث بیان کی ، انہوں نے کہا : حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے میری طرف قاصد بھیجا ، دن چڑھ چکا تھا کہ میں ان کے پاس پہنچا ۔ کہا : میں نے ان کو ان کے گھر میں اپنی چارپائی پر بیٹھے ہوئے پایا ، انہوں نے اپنا جسم کھجور سے بنے ہوئے بان کے ساتھ لگایا ہوا تھا اور چمڑے کے تکیے سے ٹیک لگائی ہوئی تھی ، تو انہوں نے مجھ سے کہا : اے مال ( مالک ) ! تمہاری قوم میں سے کچھ خاندان لپکتے ہوئے آئے تھے تو میں نے ان کے لیے تھوڑا سا عطیہ دینے کا حکم دیا ہے ، اسے لو اور ان میں تقسیم کر دو ۔ کہا : میں نے کہا : اگر آپ میرے سوا کسی اور کو اس کا حکم دے دیں ( تو کیسا رہے؟ ) انہوں نے کہا : اے مال! تم لے لو ۔ کہا : ( اتنے میں ان کے مولیٰ ) یرفا ان کے پاس آئے اور کہنے لگے : امیر المومنین! کیا آپ کو عثمان ، عبدالرحمان بن عوف ، زبیر اور سعد رضی اللہ عنہم ( کے ساتھ ملنے ) میں دلچسپی ہے؟ انہوں نے کہا : ہاں ۔ تو اس نے ان کو اجازت دی ۔ وہ اندر آ گئے ، وہ پھر آیا اور کہنے لگا : کیا آپ کو عباس اور علی رضی اللہ عنہما ( کے ساتھ ملنے ) میں دلچسپی ہے؟ انہوں نے کہا : ہاں ۔ تو اس نے ان دونوں کو بھی اجازت دے دی ۔ تو عباس رضی اللہ عنہ نے کہا : امیر المومنین! میرے اور اس جھوٹے ، گناہ گار ، عہد شکن اور خائن کے درمیان فیصلہ کر دیں ۔ کہا : اس پر ان لوگوں نے کہا : ہاں ، امیر المومنین! ان کے درمیان فیصلہ کر کے ان کو ( جھگڑے کے عذاب سے ) راحت دلا دیں ۔ ۔ مالک بن اوس نے کہا : میرا خیال ہے کہ انہوں نے ان لوگوں کو اسی غرض سے اپنے آگے بھیجا تھا ۔ ۔ تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا : تم دونوں رکو ، میں تمہیں اس اللہ کی قسم دیتا ہوں جس کے حکم سے آسمان اور زمین قائم ہیں! کیا تم جانتے ہو کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تھا : " ہمارا کوئی وارث نہیں بنے گا ، ہم جو چھوڑیں گے وہ صدقہ ہو گا " ؟ ان سب نے کہا : ہاں ۔ پھر وہ حضرت عباس اور علی رضی اللہ عنہما کی طرف متوجہ ہوئے اور کہا : میں تم دونوں کو اس اللہ کی قسم دیتا ہوں جس کے حکم سے آسمان اور زمین قائم ہیں! کیا تم دونوں جانتے ہو کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تھا : " تمہارا کوئی وارث نہیں ہو گا ، ہم جو کچھ چھوڑیں گے ، صدقہ ہو گا " ؟ ان دونوں نے کہا : ہاں ۔ تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا : بلاشبہ اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول ﷺ کو ایک خاص چیز عطا کی تھی جو اس نے آپ کے علاوہ کسی کے لیے مخصوص نہیں کی تھی ، اس نے فرمایا ہے : " جو کچھ بھی اللہ نے ان بستیوں والوں کی طرف سے اپنے رسول پر لوٹایا وہ اللہ کا اور اس کے رسول ﷺ کا ہے " ۔ ۔ مجھے پتہ نہیں کہ انہوں نے اس سے پہلے والی آیت بھی پڑھی یا نہیں ۔ ۔ انہوں نے کہا : رسول اللہ ﷺ نے بنونضیر کے اموال تم سب میں تقسیم کر دیے ، اللہ کی قسم! آپ نے ( اپنی ذات کو ) تم پر ترجیح نہیں دی اور نہ تمہیں چھوڑ کر وہ مال لیا ، حتی کہ یہ مال باقی بچ گیا ہے ، رسول اللہ ﷺ اس سے اپنے سال بھر کا خرچ لیتے ، پھر جو باقی بچ جاتا اسے ( بیت المال کے ) مال کے مطابق ( عام لوگوں کے فائدے کے لیے ) استعمال کرتے ۔ انہوں نے پھر کہا : میں تمہیں اس اللہ کی قسم دیتا ہوں جس کے حکم سے آسمان اور زمین قائم ہیں! کیا تم یہ بات جانتے ہو؟ انہوں نے کہا : ہاں ۔ پھر انہوں نے عباس اور علی رضی اللہ عنہ کو وہی قسم دی جو باقی لوگوں کو دی تھی ( اور کہا ) : کیا تم دونوں یہ بات جانتے ہو؟ انہوں نے کہا : جی ہاں ۔ پھر کہا : جب رسول اللہ ﷺ فوت ہوئے تو حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا : میں رسول اللہ ﷺ کا جانشیں ہوں تو آپ دونوں آئے ، آپ اپنے بھتیجے کی وراثت مانگ رہے تھے اور یہ اپنی بیوی کی ان کے والد کی طرف سے وراثت مانگ رہے تھے ۔ تو حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا : رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تھا : " ہمارا کوئی وارث نہیں ہو گا ، ہم جو چھوڑیں گے ، صدقہ ہے ۔ " تو تم نے انہیں جھوٹا ، گناہ گار ، عہد شکن اور خائن خیال کیا تھا اور اللہ جانتا ہے وہ سچے ، نیکوکار ، راست رَو اور حق کے پیروکار تھے ۔ پھر ابوبکر رضی اللہ عنہ فوت ہوئے اور میں رسول اللہ ﷺ اور ابوبکر رضی اللہ عنہ کا جانشیں بنا تو تم نے مجھے جھوٹا ، گناہ گار ، عہد شکن اور خائن خیال کیا اور اللہ جانتا ہے کہ میں سچا ، نیکوکار ، راست رَو اور حق کی پیروی کرنے والا ہوں ، میں اس کا منتظم بنا ، پھر تم اور یہ میرے پاس آئے ، تم دونوں اکٹھے ہو اور تمہارا معاملہ بھی ایک ہے ۔ تم نے کہا : یہ ( اموال ) ہمارے سپرد کر دو ۔ میں نے کہا : اگر تم چاہو تو میں اس شرط پر یہ تم دونوں کے حوالے کر دیتا ہوں کہ تم دونوں پر اللہ کے عہد کی پاسداری لازمی ہو گی ، تم بھی اس میں وہی کرو گے جو رسول اللہ ﷺ کرتے تھے تو تم نے اس شرط پر اسے لے لیا ۔ انہوں نے پوچھا : کیا ایسا ہی ہے؟ ان دونوں نے جواب دیا ۔ ہاں ۔ انہوں نے کہا : پھر تم ( اب ) دونوں میرے پاس آئے ہو کہ میں تم دونوں کے درمیان فیصلہ کروں ۔ نہیں ، اللہ کی قسم! میں قیامت کے قائم ہونے تک تمہارے درمیان اس کے سوا اور فیصلہ نہیں کروں گا ۔ اگر تم اس کے انتظام سے عاجز ہو تو وہ مال مجھے واپس کر دو
Imam Malik nay Zahri say riwayat ki ke unhen Malik bin Aws nay hadees bayan ki, unhon nay kaha: Hazrat Umar bin Khattab (رضي الله تعالى عنه) nay meri taraf qasid bheja, din charh chuka tha ke main un kay pas pahuncha. Kaha: Main nay un ko un kay ghar main apni charpai par baithe hue paya, unhon nay apna jism khajoor say bane hue ban kay sath lagaya hua tha aur chamray kay takye say tak lagi hui thi, to unhon nay mujh say kaha: "Ay Mal ( Malik)! Tumhari qoum main say kuchh khandan lipkte hue aaye thay to main nay un kay liye thoda sa atiya dene ka hukm diya hai, isay lo aur un main takseem kar do." Kaha: "Main nay kaha: Agar aap mere sava kisi aur ko is ka hukm de den ( to kaisa rahey)?" Unhon nay kaha: "Ay Mal! Tum le lo." Kaha: ( atnay main un kay molai) Yurfa un kay pas aaye aur kehnay lage: "Amir ul Momineen! Kya aap ko Usman, Abdul Rahman bin Auf, Zubair aur Saad (رضي الله تعالى عنه) ( kay sath milnay) main dilchaspi hai?" Unhon nay kaha: "Haan." To us nay un ko ijazat de di. Woh andar aa gaye, woh phir aya aur kehnay laga: "Kya aap ko Abbas aur Ali ( (رضي الله تعالى عنه) a ( kay sath milnay) main dilchaspi hai?" Unhon nay kaha: "Haan." To us nay un dono ko bhi ijazat de di. To Abbas (رضي الله تعالى عنه) nay kaha: "Amir ul Momineen! Mere aur is jhotay, gunaah gar, ahd shukan aur khain kay darmiyaan faisla kar den." Kaha: "Is par un logoon nay kaha: "Haan, Amir ul Momineen! Un kay darmiyaan faisla kar kay un ko ( jhagray kay azab say) rahat dila den." . Malik bin Aws nay kaha: "Mera khayal hai ke unhon nay un logoon ko usi gharaz say apnay aagay bheja tha ." . To Hazrat Umar (رضي الله تعالى عنه) nay kaha: "Tum dono rukoo, main tumhen is Allah ki qasam deta hoon jis kay hukm say aasman aur zameen qaim hain! Kya tum jaante ho ke Rasool Allah salla Allahu alaihi wasallam nay farmaya tha: "Hamara koi waris nahin baney ga, hum jo chhoren gay woh sadaqah hoga"?" Un sab nay kaha: "Haan." Phir woh Hazrat Abbas aur Ali ( (رضي الله تعالى عنه) a ki taraf mutwajjah hue aur kaha: "Main tum dono ko is Allah ki qasam deta hoon jis kay hukm say aasman aur zameen qaim hain! Kya tum dono jaante ho ke Rasool Allah salla Allahu alaihi wasallam nay farmaya tha: "Tumhara koi waris nahin hoga, hum jo kuchh chhoren gay, sadaqah hoga"?" Un dono nay kaha: "Haan." To Hazrat Umar (رضي الله تعالى عنه) nay kaha: "Blashubah Allah Ta'ala nay apnay Rasool salla Allahu alaihi wasallam ko ek khas cheez ata ki thi jo us nay aap kay ilawa kisi kay liye mukhasas nahi ki thi, us nay farmaya hai: "Jo kuchh bhi Allah nay un bastiyon walon ki taraf say apnay Rasool par laut aya woh Allah ka aur us kay Rasool salla Allahu alaihi wasallam ka hai" . . Mujhe pata nahin ke unhon nay is say pehlay wali ayat bhi parhi ya nahin . . Unhon nay kaha: "Rasool Allah salla Allahu alaihi wasallam nay Banu Nadir kay amwal tum sab main takseem kar diye, Allah ki qasam! Aap nay ( apni zat ko) tum par tarjeeh nahi di aur nah tumhen chhoor kar woh mal liya, hatti ke yeh mal baki bach gaya hai, Rasool Allah salla Allahu alaihi wasallam is say apnay sal bhar ka kharch letay, phir jo baki bach jata usay ( bait ul maal kay) mal kay mutabiq ( aam logoon kay faidy kay liye) istemal kartay." Unhon nay phir kaha: "Main tumhen is Allah ki qasam deta hoon jis kay hukm say aasman aur zameen qaim hain! Kya tum yeh baat jaante ho?" Unhon nay kaha: "Haan." Phir unhon nay Abbas aur Ali (رضي الله تعالى عنه) ko wahi qasam di jo baki logoon ko di thi ( aur kaha) : "Kya tum dono yeh baat jaante ho?" Unhon nay kaha: "Ji haan." Phir kaha: "Jab Rasool Allah salla Allahu alaihi wasallam foot hue to Hazrat Abu Bakr (رضي الله تعالى عنه) nay kaha: "Main Rasool Allah salla Allahu alaihi wasallam ka janashin hoon to aap dono aaye, aap apnay bhatijay ki wirasat mang rahey thay aur yeh apni biwi ki un kay wald ki taraf say wirasat mang rahey thay. To Hazrat Abu Bakr (رضي الله تعالى عنه) nay kaha: "Rasool Allah salla Allahu alaihi wasallam nay farmaya tha: "Hamara koi waris nahin hoga, hum jo chhoren gay, sadaqah hai." To tum nay unhen jhoota, gunaah gar, ahd shukan aur khain khyal kiya tha aur Allah jaanta hai woh sachay, neeko kar, rast raw aur haq kay pirokar thay. Phir Abu Bakr (رضي الله تعالى عنه) foot hue aur main Rasool Allah salla Allahu alaihi wasallam aur Abu Bakr (رضي الله تعالى عنه) ka janashin bana to tum nay mujhe jhoota, gunaah gar, ahd shukan aur khain khyal kiya aur Allah jaanta hai ke main sacha, neeko kar, rast raw aur haq ki pirooi karne wala hoon, main is ka muntazim bana, phir tum aur yeh mere pas aaye, tum dono akathey ho aur tumhara maamla bhi ek hai. Tum nay kaha: "Yeh ( amwal) hamary supurd kar do." Main nay kaha: "Agar tum chaho to main is shart par yeh tum dono kay hawaley kar deta hoon ke tum dono par Allah kay ahd ki pasdari laazmi hogi, tum bhi is main wahi karo gay jo Rasool Allah salla Allahu alaihi wasallam kartay thay to tum nay is shart par isay le liya." Unhon nay poocha: "Kya aisa hi hai?" Un dono nay jawab diya. "Haan." Unhon nay kaha: "Phir tum ( ab) dono mere pas aaye ho ke main tum dono kay darmiyaan faisla karoon. Nahin, Allah ki qasam! Main qiyamat kay qaim honay tak tumharay darmiyaan is kay sava aur faisla nahin karoonga. Agar tum is kay intizam say ajiz ho to woh mal mujhe wapis kar do
وَحَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَسْمَاءَ الضُّبَعِيُّ، حَدَّثَنَا جُوَيْرِيَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، أَنَّ مَالِكَ بْنَ أَوْسٍ، حَدَّثَهُ قَالَ أَرْسَلَ إِلَىَّ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ فَجِئْتُهُ حِينَ تَعَالَى النَّهَارُ - قَالَ - فَوَجَدْتُهُ فِي بَيْتِهِ جَالِسًا عَلَى سَرِيرٍ مُفْضِيًا إِلَى رِمَالِهِ مُتَّكِئًا عَلَى وِسَادَةٍ مِنْ أَدَمٍ . فَقَالَ لِي يَا مَالُ إِنَّهُ قَدْ دَفَّ أَهْلُ أَبْيَاتٍ مِنْ قَوْمِكَ وَقَدْ أَمَرْتُ فِيهِمْ بِرَضْخٍ فَخُذْهُ فَاقْسِمْهُ بَيْنَهُمْ - قَالَ - قُلْتُ لَوْ أَمَرْتَ بِهَذَا غَيْرِي قَالَ خُذْهُ يَا مَالُ . قَالَ فَجَاءَ يَرْفَا فَقَالَ هَلْ لَكَ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ فِي عُثْمَانَ وَعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ وَالزُّبَيْرِ وَسَعْدٍ فَقَالَ عُمَرُ نَعَمْ . فَأَذِنَ لَهُمْ فَدَخَلُوا ثُمَّ جَاءَ . فَقَالَ هَلْ لَكَ فِي عَبَّاسٍ وَعَلِيٍّ قَالَ نَعَمْ . فَأَذِنَ لَهُمَا فَقَالَ عَبَّاسٌ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ اقْضِ بَيْنِي وَبَيْنَ هَذَا الْكَاذِبِ الآثِمِ الْغَادِرِ الْخَائِنِ . فَقَالَ الْقَوْمُ أَجَلْ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ فَاقْضِ بَيْنَهُمْ وَأَرِحْهُمْ . فَقَالَ مَالِكُ بْنُ أَوْسٍ يُخَيَّلُ إِلَىَّ أَنَّهُمْ قَدْ كَانُوا قَدَّمُوهُمْ لِذَلِكَ - فَقَالَ عُمَرُ اتَّئِدَا أَنْشُدُكُمْ بِاللَّهِ الَّذِي بِإِذْنِهِ تَقُومُ السَّمَاءُ وَالأَرْضُ أَتَعْلَمُونَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ " لاَ نُورَثُ مَا تَرَكْنَا صَدَقَةٌ " . قَالُوا نَعَمْ . ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَى الْعَبَّاسِ وَعَلِيٍّ فَقَالَ أَنْشُدُكُمَا بِاللَّهِ الَّذِي بِإِذْنِهِ تَقُومُ السَّمَاءُ وَالأَرْضُ أَتَعْلَمَانِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ " لاَ نُورَثُ مَا تَرَكْنَاهُ صَدَقَةٌ " . قَالاَ نَعَمْ . فَقَالَ عُمَرُ إِنَّ اللَّهَ جَلَّ وَعَزَّ كَانَ خَصَّ رَسُولَهُ صلى الله عليه وسلم بِخَاصَّةٍ لَمْ يُخَصِّصْ بِهَا أَحَدًا غَيْرَهُ قَالَ { مَا أَفَاءَ اللَّهُ عَلَى رَسُولِهِ مِنْ أَهْلِ الْقُرَى فَلِلَّهِ وَلِلرَّسُولِ} مَا أَدْرِي هَلْ قَرَأَ الآيَةَ الَّتِي قَبْلَهَا أَمْ لاَ . قَالَ فَقَسَمَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بَيْنَكُمْ أَمْوَالَ بَنِي النَّضِيرِ فَوَاللَّهِ مَا اسْتَأْثَرَ عَلَيْكُمْ وَلاَ أَخَذَهَا دُونَكُمْ حَتَّى بَقِيَ هَذَا الْمَالُ فَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَأْخُذُ مِنْهُ نَفَقَةَ سَنَةٍ ثُمَّ يَجْعَلُ مَا بَقِيَ أُسْوَةَ الْمَالِ . ثُمَّ قَالَ أَنْشُدُكُمْ بِاللَّهِ الَّذِي بِإِذْنِهِ تَقُومُ السَّمَاءُ وَالأَرْضُ أَتَعْلَمُونَ ذَلِكَ قَالُوا نَعَمْ . ثُمَّ نَشَدَ عَبَّاسًا وَعَلِيًّا بِمِثْلِ مَا نَشَدَ بِهِ الْقَوْمَ أَتَعْلَمَانِ ذَلِكَ قَالاَ نَعَمْ . قَالَ فَلَمَّا تُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ أَبُو بَكْرٍ أَنَا وَلِيُّ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَجِئْتُمَا تَطْلُبُ مِيرَاثَكَ مِنَ ابْنِ أَخِيكَ وَيَطْلُبُ هَذَا مِيرَاثَ امْرَأَتِهِ مِنْ أَبِيهَا فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " مَا نُورَثُ مَا تَرَكْنَا صَدَقَةٌ " . فَرَأَيْتُمَاهُ كَاذِبًا آثِمًا غَادِرًا خَائِنًا وَاللَّهُ يَعْلَمُ إِنَّهُ لَصَادِقٌ بَارٌّ رَاشِدٌ تَابِعٌ لِلْحَقِّ ثُمَّ تُوُفِّيَ أَبُو بَكْرٍ وَأَنَا وَلِيُّ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَوَلِيُّ أَبِي بَكْرٍ فَرَأَيْتُمَانِي كَاذِبًا آثِمًا غَادِرًا خَائِنًا وَاللَّهُ يَعْلَمُ إِنِّي لَصَادِقٌ بَارٌّ رَاشِدٌ تَابِعٌ لِلْحَقِّ فَوَلِيتُهَا ثُمَّ جِئْتَنِي أَنْتَ وَهَذَا وَأَنْتُمَا جَمِيعٌ وَأَمْرُكُمَا وَاحِدٌ فَقُلْتُمَا ادْفَعْهَا إِلَيْنَا فَقُلْتُ إِنْ شِئْتُمْ دَفَعْتُهَا إِلَيْكُمَا عَلَى أَنَّ عَلَيْكُمَا عَهْدَ اللَّهِ أَنْ تَعْمَلاَ فِيهَا بِالَّذِي كَانَ يَعْمَلُ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَأَخَذْتُمَاهَا بِذَلِكَ قَالَ أَكَذَلِكَ قَالاَ نَعَمْ . قَالَ ثُمَّ جِئْتُمَانِي لأَقْضِيَ بَيْنَكُمَا وَلاَ وَاللَّهِ لاَ أَقْضِي بَيْنَكُمَا بِغَيْرِ ذَلِكَ حَتَّى تَقُومَ السَّاعَةُ فَإِنْ عَجَزْتُمَا عَنْهَا فَرُدَّاهَا إِلَىَّ .