1.
Book of Purification
١-
كتاب الطهارة


Chapter on Prohibition for Someone in a State of Major Impurity to Touch the Quran

باب نهي المحدث عن مس المصحف

Sunan al-Kubra Bayhaqi 413

(413) Narrated Anas bin Malik (may Allah be pleased with him): Umar (may Allah be pleased with him) went out with his sword hanging by his side. He then narrated the Hadith wherein he was told that his brother-in-law and sister had become disbelievers and abandoned his religion. So, Umar (may Allah be pleased with him) went to them. They had with them a person from the emigrants, who was called Khubab. They were reciting Surah Ta Ha. Umar (may Allah be pleased with him) said: "Give me that book which is with you." They made him hear it after reciting it, and Umar (may Allah be pleased with him) used to read the book. His sister said: "You are surely unclean; none touches it but the purified. Go and perform a bath or ablution." The narrator said: Umar (may Allah be pleased with him) got up, performed ablution, took the book and recited Surah Ta Ha. This Hadith is supported by many proofs. (b) This is the opinion of the seven jurists of Medina.


Grade: Da'if

(٤١٣) سیدنا انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ سیدنا عمر (رض) اپنی تلوار لٹکا کر نکلے، پھر انھوں نے حدیث بیان کی، اس میں ہے کہ ان سے کہا گیا کہ آپ کا بہنوئی اور بہن بےدین ہوگئے ہیں اور انھوں نے تیرے دین کو چھوڑ دیا ہے تو سیدنا عمر (رض) چلے اور یہاں تک ان کے پاس آئے، ان کے پاس مہاجرین میں سے ایک شخص تھا جس کو خباب کہا جاتا تھا، وہ دونوں سورة طٰہٰ کی تلاوت کر رہے تھے، عمر (رض) نے فرمایا : تمہارے پاس جو کتاب ہے وہ مجھے دو ، انھوں نے ان کو پڑھ کر سنایا اور سیدنا عمر (رض) کتاب پڑھا کرتے تھے۔ ان کی بہن نے کہا : بلاشبہ تم ناپاک ہو اس کو تو صرف پاک لوگ ہی چھوتے ہیں آپ جا کر غسل کریں یا وضو، راوی کہتا ہے : سیدنا عمر (رض) کھڑے ہوئے، وضو کیا کتاب پکڑی اور سورة طٰہٰ کی تلاوت کی۔ اس حدیث کے بہت سے شواہد ہیں۔ (ب) اہل مدینہ کے فقہائے سبعہ کا قول ہے۔

(413) سیدنا انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ سیدنا عمر (رض) اپنی تلوار لٹکا کر نکلے، پھر انھوں نے حدیث بیان کی، اس میں ہے کہ ان سے کہا گیا کہ آپ کا بہنوئی اور بہن بےدین ہوگئے ہیں اور انھوں نے تیرے دین کو چھوڑ دیا ہے تو سیدنا عمر (رض) چلے اور یہاں تک ان کے پاس آئے، ان کے پاس مہاجرین میں سے ایک شخص تھا جس کو خباب کہا جاتا تھا، وہ دونوں سورة طٰہٰ کی تلاوت کر رہے تھے، عمر (رض) نے فرمایا : تمہارے پاس جو کتاب ہے وہ مجھے دو ، انھوں نے ان کو پڑھ کر سنایا اور سیدنا عمر (رض) کتاب پڑھا کرتے تھے۔ ان کی بہن نے کہا : بلاشبہ تم ناپاک ہو اس کو تو صرف پاک لوگ ہی چھوتے ہیں آپ جا کر غسل کریں یا وضو، راوی کہتا ہے : سیدنا عمر (رض) کھڑے ہوئے، وضو کیا کتاب پکڑی اور سورة طٰہٰ کی تلاوت کی۔ اس حدیث کے بہت سے شواہد ہیں۔ (ب) اہل مدینہ کے فقہائے سبعہ کا قول ہے۔.

٤١٣ - أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَيْنِ بْنُ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ، أنا أَبُو جَعْفَرٍ مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ الْبَخْتَرِيِّ الرَّزَّازُ، نا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللهِ يَعْنِي ابْنَ الْمُنَادِي، ثنا إِسْحَاقُ بْنُ يُوسُفَ يَعْنِي الْأَزْرَقَ، ثنا الْقَاسِمُ بْنُ عُثْمَانَ الْبَصْرِيُّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ،قَالَ:خَرَجَ عُمَرُ مُتَقَلِّدًا بِسَيْفِهِ، فَذَكَرَ الْحَدِيثَ،وَفِيهِ قِيلَ لَهُ:" إِنَّ خَتَنَكَ وَأُخْتَكَ قَدْ صَبَوَا وَتَرَكَا دِينَكَ الَّذِي أَنْتَ عَلَيْهِ "فَمَشَى عُمَرُ حَتَّى أَتَاهُمَا وَعِنْدَهُمَا رَجُلٌ مِنَ الْمُهَاجِرِينَ يُقَالَ لَهُ خَبَّابٌ،وَكَانُوا يَقْرَءُونَ طه فَقَالَ عُمَرُ:" أَعْطُونِي الْكِتَابَ الَّذِي هُوَ عِنْدَكُمْ فَأَقْرَأُ "قَالَ: وَكَانَ عُمَرُ يَقْرَأُ الْكِتَابَ،فَقَالَتْ أُخْتُهُ:إِنَّكَ رِجْسٌ، وَإِنَّهُ{لَا يَمَسُّهُ إِلَّا الْمُطَهَّرُونَ}[الواقعة: ٧٩]فَقُمْ فَاغْتَسِلْ أَوْ تَوَضَّأْ.قَالَ:فَقَامَ عُمَرُ فَتَوَضَّأَ، ثُمَّ أَخَذَ الْكِتَابَ،فَقَرَأَ:طه ". وَلِهَذَا الْحَدِيثِ شَوَاهِدُ كَثِيرَةٌ، وَهُوَ قَوْلُ الْفُقَهَاءِ السَّبْعَةِ مِنْ أَهْلِ الْمَدِينَةِ