1.
Book of Purification
١-
كتاب الطهارة


Chapter on Concealing Oneself When Answering the Call of Nature

باب الاستتار عند قضاء الحاجة

Sunan al-Kubra Bayhaqi 447

Sayyiduna Jabir (may Allah be pleased with him) narrated that the Messenger of Allah (peace and blessings of Allah be upon him) went out to relieve himself, so I followed him with a vessel of water. When the Messenger of Allah (peace and blessings of Allah be upon him) looked around, he did not see anything to conceal himself behind. There were two trees at the edge of the valley. The Messenger of Allah (peace and blessings of Allah be upon him) went to one of them, took hold of one of its branches and said, “Obey me by the command of Allah.” So it obeyed him, becoming as subservient as a trained camel that follows its leader, until he reached the other tree. He took hold of one of its branches and said, "Obey me by the command of Allah.” It also obeyed him in the same manner. He brought the two trees together and said, “Unite over me by the command of Allah.” So they merged. Sayyiduna Jabir (may Allah be pleased with him) said: "I was sitting there talking to myself. When I looked up, suddenly the Messenger of Allah (peace and blessings of Allah be upon him) was in front of me and the trees had separated, each one returning to its place.”


Grade: Sahih

(٤٤٧) سیدنا جابر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) قضائے حاجت کے لیے گئے تو میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پیچھے پانی کا ایک ڈول لے کر گیا۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دیکھا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کوئی ایسی چیز نہ دیکھی جس کی اوٹ میں چھپ جائیں، وادی کے کنارے پر دو درخت تھے، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ان میں سے ایک کی طرف گئے اور اس کی ایک ٹہنی پکڑ کر فرمایا : ” اللہ کے حکم پر میری مطیع بن جا تو وہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ ایسے مطیع ہوگئی جیسے تابع اونٹ ہوتا ہے جو اپنے قائد کے ساتھ چلا کرتا ہے یہاں تک کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) دوسرے درخت کے پاس آئے اور اس کی ایک ٹہنی کو پکڑ کر فرمایا : اللہ کے حکم کے ساتھ میرے لیے مطیع ہوجا تو وہ بھی اسی طرح مطیع ہوگئی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان دونوں کو ملاتے ہوئے ان سے کہا کہ تم دونوں مجھ پر اللہ کے حکم سے متحد ومتفق ہو جاؤ تو وہ دونوں جڑ گئیں سیدنا جابر (رض) فرماتے ہیں کہ میں بیٹھ کر اپنے آپ سے باتیں کررہا تھا، میں ایک نظر دیکھا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اچانک سامنے تھے اور درخت الگ الگ ہوگئے تھے اور ہر ایک اپنی اپنی جگہ پر تھا۔

(447) سیدنا جابر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) قضائے حاجت کے لیے گئے تو میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پیچھے پانی کا ایک ڈول لے کر گیا۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دیکھا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کوئی ایسی چیز نہ دیکھی جس کی اوٹ میں چھپ جائیں، وادی کے کنارے پر دو درخت تھے، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ان میں سے ایک کی طرف گئے اور اس کی ایک ٹہنی پکڑ کر فرمایا : ” اللہ کے حکم پر میری مطیع بن جا تو وہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ ایسے مطیع ہوگئی جیسے تابع اونٹ ہوتا ہے جو اپنے قائد کے ساتھ چلا کرتا ہے یہاں تک کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) دوسرے درخت کے پاس آئے اور اس کی ایک ٹہنی کو پکڑ کر فرمایا : اللہ کے حکم کے ساتھ میرے لیے مطیع ہوجا تو وہ بھی اسی طرح مطیع ہوگئی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان دونوں کو ملاتے ہوئے ان سے کہا کہ تم دونوں مجھ پر اللہ کے حکم سے متحد ومتفق ہو جاؤ تو وہ دونوں جڑ گئیں سیدنا جابر (رض) فرماتے ہیں کہ میں بیٹھ کر اپنے آپ سے باتیں کررہا تھا، میں ایک نظر دیکھا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اچانک سامنے تھے اور درخت الگ الگ ہوگئے تھے اور ہر ایک اپنی اپنی جگہ پر تھا۔

٤٤٧ - أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللهِ الْحَافِظُ، أنا أَبُو الْحَسَنِ أَحْمَدُ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ يَحْيَى الْآدَمِيُّ بِبَغْدَادَ، ثنا أَحْمَدُ بْنُ زِيَادِ بْنِ مِهْرَانَ السِّمْسَارُ، ثنا هَارُونُ بْنُ مَعْرُوفٍ، ثنا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، عَنْ يَعْقُوبَ بْنِ مُجَاهِدٍ أَبِي حَزْرَةَ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الْوَلِيدِ بْنِ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ،قَالَ:أَتَيْنَا جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللهِ فِي مَسْجِدِهِ،فَذَكَرَ قِصَّتَهُ قَالَ:فَقَالَ جَابِرٌ: فَذَهَبَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى الله عَلَيْهِ وَسَلَمْ يقْضِي حَاجَتَهُ فَاتَّبَعْتُهُ بِإِدَاوَةٍ مِنْ مَاءٍ، فَنَظَرَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ يَرَ شَيْئًا يَتَسَتَّرُ بِهِ، فَإِذَا شَجَرَتَانِ بِشَاطِيءِ الْوَادِي، فَانْطَلَقَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى إِحْدَاهُمَا، فَأَخَذَ غُصْنًا مِنْ أَغْصَانِهَا،فَقَالَ:" انْقَادِي عَلَيَّ بِإِذْنِ اللهِ تَعَالَى ". فَانْقَادَتْ مَعَهُ كَالْبَعِيرِ الْمَخْشُوشِ الَّذِي يُصَانِعُ قَائِدَهُ، حَتَّى أَتَى الشَّجَرَةَ الْأُخْرَى، فَأَخَذَ بِغُصْنٍ مِنْ أَغْصَانِهَا،فَقَالَ:" انْقَادِي عَلَيَّ بِإِذْنِ اللهِ تَعَالَى ". فَانْقَادَتْ مَعَهُ كَذَلِكَ،حَتَّى إِذَا كَانَ بِالْمَنْصَفِ فِيمَا بَيْنَهُمَا لَأَمَ بَيْنَهُمَا يَعْنِي جَمَعَهُمَا فَقَالَ:" الْتَئِمَا عَلَيَّ بِإِذْنِ اللهِ تَعَالَى ". ⦗١٥٣⦘ فَالْتَأَمَتَا.قَالَ جَابِرٌ:فَجَلَسْتُ أُحَدِّثُ نَفْسِي، فَحَانَتْ مِنِّي لَفْتَةٌ فَإِذَا أَنَا بِرَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُقْبِلٌ، وَإِذَا الشَّجَرَتَانِ قَدِ افْتَرَقَتَا، فَقَامَتْ كُلُّ وَاحِدَةٍ مِنْهُمَا عَلَى سَاقٍ، وَذَكَرَ بَاقِي الْحَدِيثِ. رَوَاهُ مُسْلِمٌ فِي الصَّحِيحِ عَنْ هَارُونَ بْنِ مَعْرُوفٍ