81.
To make the Heart Tender (Ar-Riqaq)
٨١-
كتاب الرقاق


52
Chapter: As-Sirat is a bridge across the Hell.

٥٢
باب الصِّرَاطُ جَسْرُ جَهَنَّمَ

Sahih al-Bukhari 6573

Narrated Abu Huraira: Some people said, O Allah's Apostle! Shall we see our Lord on the Day of Resurrection? He said, Do you crowd and squeeze each other on looking at the sun when it is not hidden by clouds? They replied, No, Allah's Apostle. He said, Do you crowd and squeeze each other on looking at the moon when it is full and not hidden by clouds? They replied, No, O Allah's Apostle! He said, So you will see Him (your Lord) on the Day of Resurrection similarly Allah will gather all the people and say, 'Whoever used to worship anything should follow that thing. 'So, he who used to worship the sun, will follow it, and he who used to worship the moon will follow it, and he who used to worship false deities will follow them; and then only this nation (i.e., Muslims) will remain, including their hypocrites. Allah will come to them in a shape other than they know and will say, 'I am your Lord.' They will say, 'We seek refuge with Allah from you. This is our place; (we will not follow you) till our Lord comes to us, and when our Lord comes to us, we will recognize Him. Then Allah will come to then in a shape they know and will say, I am your Lord.' They will say, '(No doubt) You are our Lord,' and they will follow Him. Then a bridge will be laid over the (Hell) Fire. Allah's Apostle added, I will be the first to cross it. And the invocation of the Apostles on that Day, will be 'Allahumma Sallim, Sallim (O Allah, save us, save us!),' and over that bridge there will be hooks Similar to the thorns of As Sa'dan (a thorny tree). Didn't you see the thorns of As-Sa'dan? The companions said, Yes, O Allah's Apostle. He added, So the hooks over that bridge will be like the thorns of As-Sa-dan except that their greatness in size is only known to Allah. These hooks will snatch the people according to their deeds. Some people will be ruined because of their evil deeds, and some will be cut into pieces and fall down in Hell, but will be saved afterwards, when Allah has finished the judgments among His slaves, and intends to take out of the Fire whoever He wishes to take out from among those who used to testify that none had the right to be worshipped but Allah. We will order the angels to take them out and the angels will know them by the mark of the traces of prostration (on their foreheads) for Allah banned the f ire to consume the traces of prostration on the body of Adam's son. So they will take them out, and by then they would have burnt (as coal), and then water, called Ma'ul Hayat (water of life) will be poured on them, and they will spring out like a seed springs out on the bank of a rainwater stream, and there will remain one man who will be facing the (Hell) Fire and will say, 'O Lord! It's (Hell's) vapor has Poisoned and smoked me and its flame has burnt me; please turn my face away from the Fire.' He will keep on invoking Allah till Allah says, 'Perhaps, if I give you what you want), you will ask for another thing?' The man will say, 'No, by Your Power, I will not ask You for anything else.' Then Allah will turn his face away from the Fire. The man will say after that, 'O Lord, bring me near the gate of Paradise.' Allah will say (to him), 'Didn't you promise not to ask for anything else? Woe to you, O son of Adam ! How treacherous you are!' The man will keep on invoking Allah till Allah will say, 'But if I give you that, you may ask me for something else.' The man will say, 'No, by Your Power. I will not ask for anything else.' He will give Allah his covenant and promise not to ask for anything else after that. So Allah will bring him near to the gate of Paradise, and when he sees what is in it, he will remain silent as long as Allah will, and then he will say, 'O Lord! Let me enter Paradise.' Allah will say, 'Didn't you promise that you would not ask Me for anything other than that? Woe to you, O son of Adam ! How treacherous you are!' On that, the man will say, 'O Lord! Do not make me the most wretched of Your creation,' and will keep on invoking Allah till Allah will smile and when Allah will smile because of him, then He will allow him to enter Paradise, and when he will enter Paradise, he will be addressed, 'Wish from so-and-so.' He will wish till all his wishes will be fulfilled, then Allah will say, All this (i.e. what you have wished for) and as much again therewith are for you.' Abu Huraira added: That man will be the last of the people of Paradise to enter (Paradise).

ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، انہیں زہری نے، کہا مجھ کو سعید اور عطا بن یزید نے خبر دی اور انہیں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے اور انہیں نبی کریم ﷺ نے (دوسری سند) اور مجھ سے محمود بن غیلان نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالرزاق بن ہمام نے، کہا ہم کو معمر نے، انہیں زہری نے، انہیں عطا بن یزید لیثی نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ کچھ لوگوں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! کیا قیامت کے دن ہم اپنے رب کو دیکھ سکیں گے۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ کیا سورج کو دیکھنے میں تمہیں کوئی دشواری ہوتی ہے جبکہ اس پر کوئی بادل ( ابر ) وغیرہ نہ ہو؟ صحابہ نے عرض کیا: نہیں یا رسول اللہ! نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ کیا جب کوئی بادل نہ ہو تو تمہیں چودہویں رات کے چاند کو دیکھنے میں کوئی دشواری ہوتی ہے؟ صحابہ نے عرض کیا: نہیں یا رسول اللہ! آپ ﷺ نے فرمایا کہ پھر تم اللہ تعالیٰ کو اسی طرح قیامت کے دن دیکھو گے۔ اللہ تعالیٰ لوگوں کو جمع کرے گا اور کہے گا کہ تم میں سے جو شخص جس چیز کی پوجا پاٹ کیا کرتا تھا وہ اسی کے پیچھے لگ جائے، چنانچہ جو لوگ سورج کی پرستش کیا کرتے تھے وہ اس کے پیچھے لگ جائیں گے اور جو لوگ چاند کی پوجا کرتے تھے وہ ان کے پیچھے ہو لیں گے۔ جو لوگ بتوں کی پرستش کرتے تھے وہ ان کے پیچھے لگ جائیں گے اور آخر میں یہ امت باقی رہ جائے گی اور اس میں منافقین کی جماعت بھی ہو گی، اس وقت اللہ تعالیٰ ان کے سامنے اس صورت میں آئے گا جس کو وہ پہچانتے نہ ہوں گے اور کہے گا کہ میں تمہارا رب ہوں۔ لوگ کہیں گے تجھ سے اللہ کی پناہ۔ ہم اپنی جگہ پر اس وقت تک رہیں گے جب تک کہ ہمارا پروردگار ہمارے سامنے نہ آئے۔ جب ہمارا رب ہمارے پاس آئے گا تو ہم اسے پہچان لیں گے ( کیونکہ وہ حشر میں ایک بار اس کو پہلے دیکھ چکے ہوں گے ) پھر حق تعالیٰ اس صورت میں آئے گا جس کو وہ پہچانتے ہوں گے اور ان سے کہا جائے گا ( آؤ میرے ساتھ ہو لو ) میں تمہارا رب ہوں! لوگ کہیں گے کہ تو ہمارا رب ہے، پھر اسی کے پیچھے ہو جائیں گے اور جہنم پر پل بنا دیا جائے گا۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ میں سب سے پہلا شخص ہوں گا جو اس پل کو پار کروں گا اور اس دن رسولوں کی دعا یہ ہو گی کہ اے اللہ! مجھ کو سلامت رکھیو۔ اے اللہ! مجھ کو سلامت رکھیو اور وہاں سعدان کے کانٹوں کی طرح آنکڑے ہوں گے۔ تم نے سعدان کے کانٹے دیکھے ہیں؟ صحابہ کرام نے عرض کیا جی ہاں دیکھے ہیں یا رسول اللہ! آپ ﷺ نے فرمایا کہ وہ پھر سعدان کے کانٹوں کی طرح ہوں گے البتہ اس کی لمبائی چوڑائی اللہ کے سوا اور کوئی نہیں جانتا۔ وہ لوگوں کو ان کے اعمال کے مطابق اچک لیں گے اور اس طرح ان میں سے بعض تو اپنے عمل کی وجہ سے ہلاک ہو جائیں گے اور بعض کا عمل رائی کے دانے کے برابر ہو گا، پھر وہ نجات پا جائے گا۔ آخر جب اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کے درمیان فیصلے سے فارغ ہو جائے گا اور جہنم سے انہیں نکالنا چاہے گا جنہیں نکالنے کی اس کی مشیت ہو گی۔ یعنی وہ جنہوں نے کلمہ «لا إله إلا الله» کی گواہی دی ہو گی اور اللہ تعالیٰ فرشتوں کو حکم دے گا کہ وہ ایسے لوگوں کو جہنم سے نکالیں۔ فرشتے انہیں سجدوں کے نشانات سے پہچان لیں گے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے آگ پر حرام کر دیا ہے کہ وہ ابن آدم کے جسم میں سجدوں کے نشان کو کھائے۔ چنانچہ فرشتے ان لوگوں کو نکالیں گے۔ یہ جل کر کوئلے ہو چکے ہوں گے پھر ان پر پانی چھڑکا جائے گا جسے «ماء الحياة» زندگی بخشنے والا پانی کہتے ہیں۔ اس وقت وہ اس طرح تروتازہ ہو جائیں گے جیسے سیلاب کے بعد زرخیز زمین میں دانہ اگ آتا ہے۔ ایک ایسا شخص باقی رہ جائے گا جس کا چہرہ جہنم کی طرف ہو گا اور وہ کہے گا اے میرے رب! اس کی بدبوں نے مجھے پریشان کر دیا ہے اور اس کی لپٹ نے مجھے جھلسا دیا ہے اور اس کی تیزی نے مجھے جلا ڈالا ہے، ذرا میرا منہ آگ کی طرف سے دوسری طرف پھیر دے۔ وہ اسی طرح اللہ سے دعا کرتا رہے گا۔ آخر اللہ تعالیٰ فرمائے گا اگر میں تیرا یہ مطالبہ پورا کر دوں تو کہیں تو کوئی دوسری چیز مانگنی شروع نہ کر دے۔ وہ شخص عرض کرے گا نہیں، تیری عزت کی قسم! میں اس کے سوا کوئی دوسری چیز نہیں مانگوں گا۔ چنانچہ اس کا چہرہ جہنم کی طرف سے دوسری طرف پھیر دیا جائے گا۔ اب اس کے بعد وہ کہے گا۔ اے میرے رب! مجھے جنت کے دروازے کے قریب کر دیجئیے۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا کیا تو نے ابھی یقین نہیں دلایا تھا کہ اس کے سوا اور کوئی چیز نہیں مانگے گا۔ افسوس! اے ابن آدم! تو بہت زیادہ وعدہ خلاف ہے۔ پھر وہ برابر اسی طرح دعا کرتا رہے گا تو اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ اگر میں تیری یہ دعا قبول کر لوں تو تو پھر اس کے علاوہ کچھ اور چیز مانگنے لگے گا۔ وہ شخص کہے گا نہیں، تیری عزت کی قسم! میں اس کے سوا اور کوئی چیز تجھ سے نہیں مانگوں گا اور وہ اللہ سے عہد و پیمان کرے گا کہ اس کے سوا اب کوئی اور چیز نہیں مانگے گا۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ اسے جنت کے دروازے کے قریب کر دے گا۔ جب وہ جنت کے اندر کی نعمتوں کو دیکھے گا تو جتنی دیر تک اللہ تعالیٰ چاہے گا وہ شخص خاموش رہے گا، پھر کہے گا اے میرے رب! مجھے جنت میں داخل کر دے۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ کیا تو نے یہ یقین نہیں دلایا تھا کہ اب تو اس کے سوا کوئی چیز نہیں مانگے گا۔ اے ابن آدم! افسوس، تو کتنا وعدہ خلاف ہے۔ وہ شخص عرض کرے گا اے میرے رب! مجھے اپنی مخلوق کا سب سے بدبخت بندہ نہ بنا۔ وہ برابر دعا کرتا رہے گا یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ ہنس دے گا۔ جب اللہ ہنس دے گا تو اس شخص کو جنت میں داخل ہونے کی اجازت مل جائے گی۔ جب وہ اندر چلا جائے گا تو اس سے کہا جائے گا کہ فلاں چیز کی خواہش کر چنانچہ وہ اس کی خواہش کرے گا۔ پھر اس سے کہا جائے گا کہ فلاں چیز کی خواہش کرو، چنانچہ وہ پھر خواہش کرے گا یہاں تک کہ اس کی خواہشات ختم ہو جائیں گی تو اللہ تعالیٰ کی طرف سے کہا جائے گا کہ تیری یہ ساری خواہشات پوری کی جاتی ہیں اور اتنی ہی زیادہ نعمتیں اور دی جاتی ہیں۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے اسی سند سے کہا کہ یہ شخص جنت میں سب سے آخر میں داخل ہونے والا ہو گا۔

Hum se Abu al-Iman ne bayan kiya, kaha hum ko Shu'aib ne khabar di, unhen Zahri ne, kaha mujh ko Saeed aur Ata bin Yazid ne khabar di aur unhen Abu Hurairah (رضي الله تعالى عنه) ne aur unhen Nabi Karim (صلى الله عليه وآله وسلم) ne (doosri sand) aur mujh se Mahmud bin Ghailan ne bayan kiya, kaha hum se Abdul Razzaq bin Hammam ne, kaha hum ko Mu'ammar ne, unhen Zahri ne, unhen Ata bin Yazid Laythi ne aur in se Abu Hurairah (رضي الله تعالى عنه) ne bayan kiya ke kuchh logon ne arz kiya: ya Rasool Allah! Kya qiyamat ke din hum apne rab ko dekh sakenge. Nabi Karim (صلى الله عليه وآله وسلم) ne farmaya ke kya suraj ko dekhne mein tumhen koi dushwari hoti hai jabki us par koi badal (abr) waghera na ho? Sahaba ne arz kiya: nahin ya Rasool Allah! Nabi Karim (صلى الله عليه وآله وسلم) ne farmaya ke kya jab koi badal na ho to tumhen chaudaween raat ke chand ko dekhne mein koi dushwari hoti hai? Sahaba ne arz kiya: nahin ya Rasool Allah! Aap (صلى الله عليه وآله وسلم) ne farmaya ke phir tum Allah Ta'ala ko isi tarah qiyamat ke din dekho ge. Allah Ta'ala logon ko jama karega aur kahega ke tum mein se jo shakhs jis chiz ki pooja paat kiya karta tha woh usi ke pichhe lag jaye, chananchh jo log suraj ki perastish kiya karte the woh uske pichhe lag jayenge aur jo log chand ki pooja karte the woh unke pichhe ho layenge. Jo log butoon ki perastish karte the woh unke pichhe lag jayenge aur akhir mein yeh ummat baqi rah jayegi aur is mein munafiqin ki jamaat bhi hogi, is waqt Allah Ta'ala unke samne is surat mein aayega jis ko woh pehchante na honge aur kahega ke main tumhara rab hoon. Log kahenge tujh se Allah ki panaah. Hum apni jagah par is waqt tak rahenge jab tak ke hamara parwardigar hamare samne na aaye. Jab hamara rab hamare pass aayega to hum use pehchan lenge (kyunki woh hashr mein ek bar usko pehle dekh chuke honge) phir haq Ta'ala is surat mein aayega jis ko woh pehchante honge aur in se kaha jayega (aao mere sath ho lo) mein tumhara rab hoon! Log kahenge ke tu hamara rab hai, phir usi ke pichhe ho jayenge aur jahannam par pul bana diya jayega. Rasool Allah (صلى الله عليه وآله وسلم) ne farmaya ke mein sab se pehla shakhs hoon ga jo is pul ko paar karoon ga aur us din rasoolon ki dua yeh hogi ke aey Allah! Mujh ko salamat rakhiyo. Aey Allah! Mujh ko salamat rakhiyo aur wahaan Sadan ke kanto ki tarah aankre honge. Tum ne Sadan ke kante dekhe hain? Sahaba e kuram ne arz kiya ji haan dekhe hain ya Rasool Allah! Aap (صلى الله عليه وآله وسلم) ne farmaya ke woh phir Sadan ke kanto ki tarah honge balki is ki lambai chauraai Allah ke siwa aur koi nahin janta. Woh logon ko unke amal ke mutabiq achak layenge aur is tarah in mein se ba'az to apne amal ki wajah se halak ho jayenge aur ba'az ka amal rai ke dane ke barabar hoga, phir woh nijat pa jayega. Akhir jab Allah Ta'ala apne bandon ke darmiyaan faisle se farigh ho jayega aur jahannam se unhen nikalna chahega jinhunhen nikalne ki is ki mashit hogi. Yani woh jinhon ne kalama «لا إله إلا الله» ki gawahi di hogi aur Allah Ta'ala farishtoon ko hukm dega ke woh aise logon ko jahannam se nikalen. Farishte unhen sajdun ke nishanon se pehchan lenge kyunki Allah Ta'ala ne aag par haram kar diya hai ke woh ibn Adam ke jism mein sajdun ke nishanon ko khaye. Chananchh farishte in logon ko nikalen ge. Yeh jal kar koyale ho chuke honge phir un par pani chharka jayega jise «ماء الحياة» zindagi bakhshne wala pani kehte hain. Is waqt woh is tarah tarotaza ho jayenge jese selab ke bad zarakhish zameen mein dana ag aata hai. Ek aisa shakhs baqi rah jayega jis ka chehra jahannam ki taraf hoga aur woh kahega aey mere rab! Is ki badbuon ne mujhe pareshan kar di hai aur is ki lapat ne mujhe jhalasa diya hai aur is ki tezi ne mujhe jala dala hai, zara mera munh aag ki taraf se doosri taraf phir de. Woh isi tarah Allah se dua karta rahega. Akhir Allah Ta'ala farmayega agar mein tera yeh matlab pura kar doon to kahin to koi doosri chiz mangni shuru na kar de. Woh shakhs arz karega nahin, teri izzat ki qasam! Mein is ke siwa koi doosri chiz nahin mangoonga. Chananchh is ka chehra jahannam ki taraf se doosri taraf phir diya jayega. Ab is ke bad woh kahega. Aey mere rab! Mujhe jannat ke darwaze ke kareeb kar dejaiye. Allah Ta'ala farmayega kya tu ne abhi yaqeen nahin dilata tha ke is ke siwa aur koi chiz nahin mangoonga. Afsos! Aey ibn Adam! Tu bahut zyada wada khlaf hai. Phir woh barabar isi tarah dua karta rahega to Allah Ta'ala farmayega ke agar mein teri yeh dua qabool kar loon to tu phir is ke alawa kuchh aur chiz mangne lagega. Woh shakhs kahega nahin, teri izzat ki qasam! Mein is ke siwa aur koi chiz tujh se nahin mangoonga aur woh Allah se ahd o paiman karega ke is ke siwa ab koi aur chiz nahin mangoonga. Chananchh Allah Ta'ala use jannat ke darwaze ke kareeb kar dega. Jab woh jannat ke andar ki nematon ko dekhega to jitni der tak Allah Ta'ala chahega woh shakhs khamosh rahega, phir kahega aey mere rab! Mujhe jannat mein dakhil kar de. Allah Ta'ala farmayega ke kya tu ne yeh yaqeen nahin dilata tha ke ab tu is ke siwa koi chiz nahin mangoonga. Aey ibn Adam! Afsos, tu kitna wada khlaf hai. Woh shakhs arz karega aey mere rab! Mujhe apni makhlooq ka sab se badbakt banda na bana. Woh barabar dua karta rahega yahaan tak ke Allah Ta'ala hans de. Jab Allah hans dega to us shakhs ko jannat mein dakhil hone ki ijazat mil jayegi. Jab woh andar chala jayega to us se kaha jayega ke flaan chiz ki khwahish kar chananchh woh us ki khwahish karega. Phir us se kaha jayega ke flaan chiz ki khwahish karo, chananchh woh phir khwahish karega yahaan tak ke us ki khwahishate khatam ho jayengi to Allah Ta'ala ki taraf se kaha jayega ke teri yeh sari khwahishate poori ki jati hain aur utni hi zyada nematen aur di jati hain. Abu Hurairah (رضي الله تعالى عنه) ne isi sand se kaha ke yeh shakhs jannat mein sab se akhir mein dakhil hone wala hoga.

حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، أَخْبَرَنِي سَعِيدٌ ، وَعَطَاءُ بْنُ يَزِيدَ ، أن أبا هريرة ، أخبرهما ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ . ح وحَدَّثَنِي مَحْمُودٌ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَزِيدَ اللَّيْثِيِّ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ : قَالَ أُنَاسٌ : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، هَلْ نَرَى رَبَّنَا يَوْمَ الْقِيَامَةِ ؟ فَقَالَ : هَلْ تُضَارُّونَ فِي الشَّمْسِ لَيْسَ دُونَهَا سَحَابٌ ؟ ، قَالُوا : لَا يَا رَسُولَ اللَّهِ ، قَالَ : هَلْ تُضَارُّونَ فِي الْقَمَرِ لَيْلَةَ الْبَدْرِ لَيْسَ دُونَهُ سَحَابٌ ؟ ، قَالُوا : لَا يَا رَسُولَ اللَّهِ ، قَالَ : فَإِنَّكُمْ تَرَوْنَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ كَذَلِكَ ، يَجْمَعُ اللَّهُ النَّاسَ ، فَيَقُولُ : مَنْ كَانَ يَعْبُدُ شَيْئًا ، فَلْيَتَّبِعْهُ ، فَيَتْبَعُ مَنْ كَانَ يَعْبُدُ الشَّمْسَ ، وَيَتْبَعُ مَنْ كَانَ يَعْبُدُ الْقَمَرَ ، وَيَتْبَعُ مَنْ كَانَ يَعْبُدُ الطَّوَاغِيتَ ، وَتَبْقَى هَذِهِ الْأُمَّةُ فِيهَا مُنَافِقُوهَا ، فَيَأْتِيهِمُ اللَّهُ فِي غَيْرِ الصُّورَةِ الَّتِي يَعْرِفُونَ ، فَيَقُولُ : أَنَا رَبُّكُمْ ، فَيَقُولُونَ : نَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْكَ ، هَذَا مَكَانُنَا حَتَّى يَأْتِيَنَا رَبُّنَا فَإِذَا أَتَانَا رَبُّنَا عَرَفْنَاهُ ، فَيَأْتِيهِمُ اللَّهُ فِي الصُّورَةِ الَّتِي يَعْرِفُونَ ، فَيَقُولُ : أَنَا رَبُّكُمْ ، فَيَقُولُونَ : أَنْتَ رَبُّنَا فَيَتْبَعُونَهُ ، وَيُضْرَبُ جِسْرُ جَهَنَّمَ ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَأَكُونُ أَوَّلَ مَنْ يُجِيزُ وَدُعَاءُ الرُّسُلِ يَوْمَئِذٍ اللَّهُمَّ سَلِّمْ سَلِّمْ ، وَبِهِ كَلَالِيبُ مِثْلُ شَوْكِ السَّعْدَانِ ، أَمَا رَأَيْتُمْ شَوْكَ السَّعْدَانِ ؟ قَالُوا : بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ ، قَالَ : فَإِنَّهَا مِثْلُ شَوْكِ السَّعْدَانِ ، غَيْرَ أَنَّهَا لَا يَعْلَمُ قَدْرَ عِظَمِهَا إِلَّا اللَّهُ ، فَتَخْطَفُ النَّاسَ بِأَعْمَالِهِمْ ، مِنْهُمُ الْمُوبَقُ بِعَمَلِهِ ، وَمِنْهُمُ الْمُخَرْدَلُ ثُمَّ يَنْجُو ، حَتَّى إِذَا فَرَغَ اللَّهُ مِنَ الْقَضَاءِ بَيْنَ عِبَادِهِ ، وَأَرَادَ أَنْ يُخْرِجَ مِنَ النَّارِ مَنْ أَرَادَ أَنْ يُخْرِجَ مِمَّنْ كَانَ يَشْهَدُ : أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ ، أَمَرَ الْمَلَائِكَةَ أَنْ يُخْرِجُوهُمْ فَيَعْرِفُونَهُمْ بِعَلَامَةِ آثَارِ السُّجُودِ ، وَحَرَّمَ اللَّهُ عَلَى النَّارِ أَنْ تَأْكُلَ مِنَ ابْنِ آدَمَ أَثَرَ السُّجُودِ ، فَيُخْرِجُونَهُمْ قَدِ امْتُحِشُوا فَيُصَبُّ عَلَيْهِمْ مَاءٌ ، يُقَالُ لَهُ : مَاءُ الْحَيَاةِ ، فَيَنْبُتُونَ نَبَاتَ الْحِبَّةِ فِي حَمِيلِ السَّيْلِ ، وَيَبْقَى رَجُلٌ مِنْهُمْ مُقْبِلٌ بِوَجْهِهِ عَلَى النَّارِ ، فَيَقُولُ : يَا رَبِّ ، قَدْ قَشَبَنِي رِيحُهَا وَأَحْرَقَنِي ذَكَاؤُهَا فَاصْرِفْ وَجْهِي عَنِ النَّارِ ، فَلَا يَزَالُ يَدْعُو اللَّهَ ، فَيَقُولُ : لَعَلَّكَ إِنْ أَعْطَيْتُكَ أَنْ تَسْأَلَنِي غَيْرَهُ ، فَيَقُولُ : لَا وَعِزَّتِكَ لَا أَسْأَلُكَ غَيْرَهُ ، فَيَصْرِفُ وَجْهَهُ عَنِ النَّارِ ، ثُمَّ يَقُولُ بَعْدَ ذَلِكَ : يَا رَبِّ قَرِّبْنِي إِلَى بَابِ الْجَنَّةِ ، فَيَقُولُ : أَلَيْسَ قَدْ زَعَمْتَ أَنْ لَا تَسْأَلَنِي غَيْرَهُ ، وَيْلَكَ ابْنَ آدَمَ مَا أَغْدَرَكَ ، فَلَا يَزَالُ يَدْعُو ، فَيَقُولُ : لَعَلِّي إِنْ أَعْطَيْتُكَ ذَلِكَ تَسْأَلُنِي غَيْرَهُ ، فَيَقُولُ : لَا وَعِزَّتِكَ لَا أَسْأَلُكَ غَيْرَهُ ، فَيُعْطِي اللَّهَ مِنْ عُهُودٍ وَمَوَاثِيقَ أَنْ لَا يَسْأَلَهُ غَيْرَهُ ، فَيُقَرِّبُهُ إِلَى بَابِ الْجَنَّةِ ، فَإِذَا رَأَى مَا فِيهَا سَكَتَ مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ يَسْكُتَ ، ثُمَّ يَقُولُ : رَبِّ أَدْخِلْنِي الْجَنَّةَ ، ثُمَّ يَقُولُ : أَوَلَيْسَ قَدْ زَعَمْتَ أَنْ لَا تَسْأَلَنِي غَيْرَهُ وَيْلَكَ يَا ابْنَ آدَمَ مَا أَغْدَرَكَ ، فَيَقُولُ : يَا رَبِّ ، لَا تَجْعَلْنِي أَشْقَى خَلْقِكَ ، فَلَا يَزَالُ يَدْعُو حَتَّى يَضْحَكَ فَإِذَا ضَحِكَ مِنْهُ أَذِنَ لَهُ بِالدُّخُولِ فِيهَا ، فَإِذَا دَخَلَ فِيهَا قِيلَ لَهُ تَمَنَّ مِنْ كَذَا فَيَتَمَنَّى ، ثُمَّ يُقَالُ لَهُ : تَمَنَّ مِنْ كَذَا ، فَيَتَمَنَّى حَتَّى تَنْقَطِعَ بِهِ الْأَمَانِيُّ فَيَقُولُ لَهُ : هَذَا لَكَ وَمِثْلُهُ مَعَهُ ، قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ : وَذَلِكَ الرَّجُلُ آخِرُ أَهْلِ الْجَنَّةِ دُخُولًا .

Sahih al-Bukhari 6574

Narrated 'Ata (while Abu Huraira was narrating (see previous hadith)): Abu Sa`id was sitting in the company of Abu Huraira and he did not deny anything of his narration till he reached his saying: All this and as much again therewith are for you. Then Abu Sa`id said, I heard Allah's Apostle saying, 'This is for you and ten times as much.' Abu Huraira said, In my memory it is 'as much again therewith.'

عطاء نے بیان کیا کہ ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ بھی اس وقت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے اور انہوں نے ان کی کسی بات پر اعتراض نہیں کیا لیکن جب ابوہریرہ رضی اللہ عنہ حدیث کے اس ٹکڑے تک پہنچے کہ تمہاری یہ ساری خواہشات پوری کی جاتی ہیں اور اتنی ہی اور زیادہ نعمتیں دی جاتی ہیں تو ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا تھا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ تمہاری یہ ساری خواہشات پوری کی جاتی ہیں اور اس سے دس گنا اور زیادہ نعمتیں دی جاتی ہیں۔ اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ نہیں میں نے یوں ہی سنا ہے، یہ سب چیزیں اور اتنی ہی اور۔

Ata'a ne bayan kiya ke Abu Saeed Khudri (رضي الله تعالى عنه) bhi is waqt Abu Hurairah (رضي الله تعالى عنه) ke sath baithe hue the aur unhon ne un ki kisi baat par e'teraz nahin kiya lekin jab Abu Hurairah (رضي الله تعالى عنه) hadees ke is tukre tak pahunche ke tumhari ye sari khwahishaten puri ki jati hain aur itni hi aur ziyada ne'matain di jati hain to Abu Saeed Khudri (رضي الله تعالى عنه) ne kaha ke main ne Rasool Allah (صلى الله عليه وآله وسلم) se suna tha ke Nabi Kareem (صلى الله عليه وآله وسلم) ne farmaya ke tumhari ye sari khwahishaten puri ki jati hain aur is se das guna aur ziyada ne'matain di jati hain. Aur Abu Hurairah (رضي الله تعالى عنه) ne kaha ke nahin main ne yun hi suna hai, ye sab cheezain aur itni hi aur.

قَالَ عَطَاءٌ ، وَأَبُو سَعِيدٍ الْخُدْرِيُّ جَالِسٌ مَعَ أَبِي هُرَيْرَةَ لَا يُغَيِّرُ عَلَيْهِ شَيْئًا مِنْ حَدِيثِهِ ، حَتَّى انْتَهَى إِلَى قَوْلِهِ : هَذَا لَكَ وَمِثْلُهُ مَعَهُ ، قَالَ أَبُو سَعِيدٍ : سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ : هَذَا لَكَ وَعَشَرَةُ أَمْثَالِهِ ، قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ : حَفِظْتُ : مِثْلُهُ مَعَهُ .