23.
Funerals (Al-Janaa'iz)
٢٣-
كتاب الجنائز
84
Chapter: It is disliked to offer the funeral prayer for the hypocrites, and to ask Allah's Forgiveness for the Mushrikun
٨٤
باب مَا يُكْرَهُ مِنَ الصَّلاَةِ عَلَى الْمُنَافِقِينَ وَالاِسْتِغْفَارِ لِلْمُشْرِكِينَ
Name | Fame | Rank |
---|---|---|
‘umar bn al-khaṭṭāb | Umar ibn al-Khattab al-'Adawi | Sahabi |
ibn ‘abbāsin | Abdullah bin Abbas Al-Qurashi | Companion |
‘ubayd al-lah bn ‘abd al-lah | Ubayd Allah ibn Abd Allah al-Hudhali | Trustworthy jurist, sound |
ibn shihābin | Muhammad ibn Shihab al-Zuhri | The Faqih, the Hafiz, agreed upon for his greatness and mastery |
‘uqaylin | Aqeel ibn Khalid al-Aili | Trustworthy, Firm |
al-layth | Al-Layth ibn Sa'd Al-Fahmi | Trustworthy, Sound, Jurist, Imam, Famous |
yaḥyá bn bukayrin | Yahya ibn Bakir al-Qurashi | Thiqah (Trustworthy) |
الأسم | الشهرة | الرتبة |
---|---|---|
عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ | عمر بن الخطاب العدوي | صحابي |
ابْنِ عَبَّاسٍ | عبد الله بن العباس القرشي | صحابي |
عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ | عبيد الله بن عبد الله الهذلي | ثقة فقيه ثبت |
ابْنِ شِهَابٍ | محمد بن شهاب الزهري | الفقيه الحافظ متفق على جلالته وإتقانه |
عُقَيْلٍ | عقيل بن خالد الأيلي | ثقة ثبت |
اللَّيْثُ | الليث بن سعد الفهمي | ثقة ثبت فقيه إمام مشهور |
يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ | يحيى بن بكير القرشي | ثقة |
Sahih al-Bukhari 1366
Narrated `Umar bin Al-Khattab: When `Abdullah bin Ubai bin Salul died, Allah's Apostle (p.b.u.h) was called upon to offer his funeral prayer. When Allah's Apostle stood up to offer the prayer, I got up quickly and said, O Allah's Apostle! Are you going to pray for Ibn Ubai and he said so and so on such and such occasions? And started mentioning all that he had said. Allah's Apostle smiled and said, O `Umar! Go away from me. When I talked too much he said, I have been given the choice and so I have chosen (to offer the prayer). Had I known that he would be forgiven by asking for Allah's forgiveness for more than seventy times, surely I would have done so. (`Umar added): Allah's Apostle offered his funeral prayer and returned and after a short while the two verses of Surat Bara' were revealed: i.e. And never (O Muhammad) pray for any of them who dies . . . (to the end of the verse) rebellion (9.84) -- (`Umar added), Later I astonished at my daring before Allah's Apostle on that day. And Allah and His Apostle know better.
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا، ان سے عقیل نے، ان سے ابن شہاب نے، ان سے عبیداللہ بن عبداللہ نے، ان سے ابن عباس نے اور ان سے عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ جب عبداللہ بن ابی ابن سلول مرا تو رسول اللہ ﷺ سے اس پر نماز جنازہ کے لیے کہا گیا۔ نبی کریم ﷺ جب اس ارادے سے کھڑے ہوئے تو میں نے آپ ﷺ کی طرف بڑھ کر عرض کیا یا رسول اللہ! آپ ابن ابی کی نماز جنازہ پڑھاتے ہیں حالانکہ اس نے فلاں دن فلاں بات کہی تھی اور فلاں دن فلاں بات۔ میں اس کی کفر کی باتیں گننے لگا۔ لیکن رسول اللہ ﷺ یہ سن کر مسکرا دئیے اور فرمایا عمر! اس وقت پیچھے ہٹ جاؤ۔ لیکن جب میں بار بار اپنی بات دہراتا رہا تو آپ ﷺ نے مجھے فرمایا کہ مجھے اللہ کی طرف سے اختیار دے دیا گیا ہے ‘ میں نے نماز پڑھانی پسند کی اگر مجھے معلوم ہو جائے کہ ستر مرتبہ سے زیادہ مرتبہ اس کے لیے مغفرت مانگنے پر اسے مغفرت مل جائے گی تو اس کے لیے اتنی ہی زیادہ مغفرت مانگوں گا۔ عمر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ نے اس کی نماز جنازہ پڑھائی اور واپس ہونے کے تھوڑی دیر بعد آپ ﷺ پر سورۃ براۃ کی دو آیتیں نازل ہوئیں۔ ”کسی بھی منافق کی موت پر اس کی نماز جنازہ آپ ہرگز نہ پڑھائیے۔“ آیت «وهم فاسقون» تک اور اس کی قبر پر بھی مت کھڑے ہوں ‘ ان لوگوں نے اللہ اور اس کے رسول کی باتوں کو نہیں مانا اور مرے بھی تو نافرمان رہ کر۔ عمر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ مجھے رسول اللہ ﷺ کے حضور اپنی اسی دن کی دلیری پر تعجب ہوتا ہے۔ حالانکہ اللہ اور اس کے رسول ( ہر مصلحت کو ) زیادہ جانتے ہیں۔
Unable to process requests other than transliteration.
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ ، حَدَّثَنِي اللَّيْثُ ، عَنْ عُقَيْلٍ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ ، أَنَّهُ قَالَ : لَمَّا مَاتَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أُبَيٍّ ابْنُ سَلُولَ دُعِيَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِيُصَلِّيَ عَلَيْهِ ، فَلَمَّا قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَثَبْتُ إِلَيْهِ , فَقُلْتُ : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، أَتُصَلِّي عَلَى ابْنِ أُبَيٍّ وَقَدْ ؟ , قَالَ : يَوْمَ كَذَا وَكَذَا كَذَا وَكَذَا أُعَدِّدُ عَلَيْهِ قَوْلَهُ ، فَتَبَسَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ : أَخِّرْ عَنِّي يَا عُمَرُ ، فَلَمَّا أَكْثَرْتُ عَلَيْهِ قَالَ : إِنِّي خُيِّرْتُ فَاخْتَرْتُ لَوْ أَعْلَمُ أَنِّي إِنْ زِدْتُ عَلَى السَّبْعِينَ فَغُفِرَ لَهُ لَزِدْتُ عَلَيْهَا , قَالَ : فَصَلَّى عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , ثُمَّ انْصَرَفَ ، فَلَمْ يَمْكُثْ إِلَّا يَسِيرًا حَتَّى نَزَلَتِ الْآيَتَانِ مِنْ بَرَاءَةٌ وَلا تُصَلِّ عَلَى أَحَدٍ مِنْهُمْ مَاتَ إِلَى قَوْلِهِ وَهُمْ فَاسِقُونَ سورة التوبة آية 84 , قَالَ : فَعَجِبْتُ بَعْدُ مِنْ جُرْأَتِي عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَئِذٍ , وَاللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ .