64.
Military Expeditions led by the Prophet (pbuh) (Al-Maghaazi)
٦٤-
كتاب المغازى


14
Chapter: The story of Bani An-Nadir

١٤
باب حَدِيثِ بَنِي النَّضِيرِ

Sahih al-Bukhari 4033

Narrated Malik bin Aus Al-Hadathan An-Nasri: That once `Umar bin Al-Khattab called him and while he was sitting with him, his gatekeeper, Yarfa came and said, Will you admit `Uthman, `Abdur-Rahman bin `Auf, AzZubair and Sa`d (bin Abi Waqqas) who are waiting for your permission? `Umar said, Yes, let them come in. After a while, Yarfa- came again and said, Will you admit `Ali and `Abbas who are asking your permission? `Umar said, Yes. So, when the two entered, `Abbas said, O chief of the believers! Judge between me and this (i.e. `Ali). Both of them had a dispute regarding the property of Bani An-Nadir which Allah had given to His Apostle as Fai (i.e. booty gained without fighting), `Ali and `Abbas started reproaching each other. The (present) people (i.e. `Uthman and his companions) said, O chief of the believers! Give your verdict in their case and relieve each from) the other. `Umar said, Wait I beseech you, by Allah, by Whose Permission both the heaven and the earth stand fast! Do you know that Allah's Apostle said, 'We (Prophets) our properties are not to be inherited, and whatever we leave, is to be spent in charity,' and he said it about himself? They (i.e. `Uthman and his company) said, He did say it. `Umar then turned towards `Ali and `Abbas and said, I beseech you both, by Allah! Do you know that Allah's Apostle said this? They replied in the affirmative. He said, Now I am talking to you about this matter. Allah the Glorified favored His Apostle with something of this Fai (i.e. booty won without fighting) which He did not give to anybody else. Allah said:-- And what Allah gave to His Apostle ( Fai Booty) from them--For which you made no expedition With either Calvary or camelry. But Allah gives power to His Apostles Over whomsoever He will And Allah is able to do all things. (59.6) So this property was especially granted to Allah's Apostle . But by Allah, the Prophet neither took it all for himself only, nor deprived you of it, but he gave it to all of you and distributed it amongst you till only this remained out of it. And from this Allah's Apostle used to spend the yearly maintenance for his family, and whatever used to remain, he used to spend it where Allah's Property is spent (i.e. in charity), Allah's Apostle kept on acting like that during all his life, Then he died, and Abu Bakr said, 'I am the successor of Allah's Apostle.' So he (i.e. Abu Bakr) took charge of this property and disposed of it in the same manner as Allah's Apostle used to do, and all of you (at that time) knew all about it. Then `Umar turned towards `Ali and `Abbas and said, You both remember that Abu Bakr disposed of it in the way you have described and Allah knows that, in that matter, he was sincere, pious, rightly guided and the follower of the right. Then Allah caused Abu Bakr to die and I said, 'I am the successor of Allah's Apostle and Abu Bakr.' So I kept this property in my possession for the first two years of my rule (i.e. Caliphate and I used to dispose of it in the same wa as Allah's Apostle and Abu Bakr used to do; and Allah knows that I have been sincere, pious, rightly guided an the follower of the right (in this matte Later on both of you (i.e. `Ali and `Abbas) came to me, and the claim of you both was one and the same, O `Abbas! You also came to me. So I told you both that Allah's Apostle said, Our property is not inherited, but whatever we leave is to be given in charity.' Then when I thought that I should better hand over this property to you both or the condition that you will promise and pledge before Allah that you will dispose it off in the same way as Allah's Apostle and Abu Bakr did and as I have done since the beginning of my caliphate or else you should not speak to me (about it).' So, both of you said to me, 'Hand it over to us on this condition.' And on this condition I handed it over to you. Do you want me now to give a decision other than that (decision)? By Allah, with Whose Permission both the sky and the earth stand fast, I will never give any decision other than that (decision) till the Last Hour is established. But if you are unable to manage it (i.e. that property), then return it to me, and I will manage on your behalf.

ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، ان سے زہری نے بیان کیا، انہیں مالک بن اوس بن حدثان نصری نے خبر دی کہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے انہیں بلایا تھا۔ ( وہ بھی امیرالمؤمنین ) کی خدمت میں موجود تھے کہ امیرالمؤمنین کے چوکیدار یرفاء آئے اور عرض کیا کہ عثمان بن عفان اور عبدالرحمٰن بن عوف، زبیر بن عوام اور سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہم اندر آنا چاہتے ہیں۔ کیا آپ کی طرف سے انہیں اجازت ہے؟ امیرالمؤمنین نے فرمایا کہ ہاں، انہیں اندر بلا لو۔ تھوڑی دیر بعد یرفاء پھر آئے اور عرض کیا عباس اور علی رضی اللہ عنہما بھی اجازت چاہتے ہیں کیا انہیں اندر آنے کی اجازت ہے؟ آپ نے فرمایا کہ ہاں، جب یہ بھی دونوں بزرگ اندر تشریف لے آئے تو عباس رضی اللہ عنہ نے کہا، امیرالمؤمنین! میرا اور ان ( علی رضی اللہ عنہ ) کا فیصلہ کر دیجئیے۔ وہ دونوں اس جائیداد کے بارے میں جھگڑ رہے تھے جو اللہ تعالیٰ نے رسول اللہ ﷺ کو مال بنو نضیر سے فئے کے طور پر دی تھی۔ اس موقع پر علی اور عباس رضی اللہ عنہما نے ایک دوسرے کو سخت سست کہا اور ایک دوسرے پر تنقید کی تو حاضرین بولے، امیرالمؤمنین! آپ ان دونوں بزرگوں کا فیصلہ کر دیں تاکہ دونوں میں کوئی جھگڑا نہ رہے۔ عمر رضی اللہ عنہ نے کہا، جلدی نہ کیجئے۔ میں آپ لوگوں سے اس اللہ کا واسطہ دے کر پوچھتا ہوں جس کے حکم سے آسمان و زمین قائم ہیں، کیا آپ کو معلوم ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تھا کہ ہم انبیاء کی وراثت تقسیم نہیں ہوتی جو کچھ ہم چھوڑ جائیں وہ صدقہ ہوتا ہے اور اس سے آپ ﷺ کی مراد خود اپنی ذات سے تھی؟ حاضرین بولے کہ جی ہاں، آپ ﷺ نے یہ فرمایا تھا۔ پھر عمر رضی اللہ عنہ عباس اور علی رضی اللہ عنہما کی طرف متوجہ ہوئے اور ان سے کہا، میں آپ دونوں سے بھی اللہ کا واسطہ دے کر پوچھتا ہوں۔ کیا آپ کو بھی معلوم ہے کہ نبی کریم ﷺ نے یہ حدیث ارشاد فرمائی تھی؟ ان دونوں بزرگوں نے بھی جواب ہاں میں دیا۔ اس کے بعد عمر رضی اللہ عنہ نے کہا، پھر میں آپ لوگوں سے اس معاملہ پر گفتگو کرتا ہوں۔ اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے اپنے رسول ﷺ کو اس مال فئے میں سے ( جو بنو نضیر سے ملا تھا ) آپ کو خاص طور پر عطا فرما دیا تھا۔ اللہ تعالیٰ نے اس کے متعلق فرمایا ہے کہ ”بنو نضیر کے مالوں سے جو اللہ نے اپنے رسول کو دیا ہے تو تم نے اس کے لیے گھوڑے اور اونٹ نہیں دوڑائے۔ ( یعنی جنگ نہیں کی ) اللہ تعالیٰ کا ارشاد ”قدیر“ تک۔ تو یہ مال خاص رسول اللہ ﷺ کے لیے تھا لیکن اللہ کی قسم کہ آپ ﷺ نے تمہیں نظر انداز کر کے اپنے لیے اسے مخصوص نہیں فرمایا تھا نہ تم پر اپنی ذات کو ترجیح دی تھی۔ پہلے اس مال میں سے تمہیں دیا اور تم میں اس کی تقسیم کی اور آخر اس فئے میں سے یہ جائیداد بچ گئی۔ پس آپ اپنی ازواج مطہرات کا سالانہ خرچ بھی اسی میں سے نکالتے تھے اور جو کچھ اس میں سے باقی بچتا اسے آپ اللہ تعالیٰ کے مصارف میں خرچ کرتے تھے۔ آپ ﷺ نے اپنی زندگی میں یہ جائیداد انہی مصارف میں خرچ کی۔ پھر جب آپ کی وفات ہو گئی تو ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ مجھے نبی کریم ﷺ کا خلیفہ بنا دیا گیا ہے۔ اس لیے انہوں نے اسے اپنے قبضہ میں لے لیا اور اسے انہی مصارف میں خرچ کرتے رہے جس میں نبی کریم ﷺ خرچ کیا کرتے تھے اور آپ لوگ یہیں موجود تھے۔ اس کے بعد عمر رضی اللہ عنہ علی رضی اللہ عنہ اور عباس رضی اللہ عنہ کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا۔ آپ لوگوں کو معلوم ہے کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے بھی وہی طریقہ اختیار کیا، جیسا کہ آپ لوگوں کو بھی اس کا اقرار ہے اور اللہ کی قسم کہ وہ اپنے اس طرز عمل میں سچے، مخلص، صحیح راستے پر اور حق کی پیروی کرنے والے تھے۔ پھر اللہ تعالیٰ نے ابوبکر رضی اللہ عنہ کو بھی اٹھا لیا، اس لیے میں نے کہا کہ مجھے رسول اللہ ﷺ اور ابوبکر رضی اللہ عنہ کا خلیفہ بنایا گیا ہے۔ چنانچہ میں اس جائیداد پر اپنی خلافت کے دو سالوں سے قابض ہوں اور اسے انہیں مصارف میں صرف کرتا ہوں جس میں نبی کریم ﷺ اور ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کیا تھا اور اللہ تعالیٰ جانتا ہے کہ میں بھی اپنے طرز عمل میں سچا، مخلص، صحیح راستے پر اور حق کی پیروی کرنے والا ہوں۔ پھر آپ دونوں میرے پاس آئے ہیں۔ آپ دونوں ایک ہی ہیں اور آپ کا معاملہ بھی ایک ہے۔ پھر آپ میرے پاس آئے۔ آپ کی مراد عباس رضی اللہ عنہ سے تھی۔ تو میں نے آپ دونوں کے سامنے یہ بات صاف کہہ دی تھی کہ رسول اللہ ﷺ فرما گئے تھے کہ ”ہمارا ترکہ تقسیم نہیں ہوتا۔ ہم جو کچھ چھوڑ جائیں وہ صدقہ ہے۔“ پھر جب میرے دل میں آیا کہ وہ جائیداد بطور انتظام میں آپ دونوں کو دے دوں تو میں نے آپ سے کہا کہ اگر آپ چاہیں تو میں یہ جائیداد آپ کو دے سکتا ہوں۔ لیکن شرط یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کے سامنے کئے ہوئے عہد کی تمام ذمہ داریوں کو آپ پورا کریں۔ آپ لوگوں کو معلوم ہے کہ نبی کریم ﷺ اور ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اور خود میں نے، جب سے میں خلیفہ بنا ہوں۔ اس جائیداد کے معاملہ میں کس طرز عمل کو اختیار کیا ہوا ہے۔ اگر یہ شرط آپ کو منظور نہ ہو تو پھر مجھ سے اس کے بارے میں آپ لوگ بات نہ کریں۔ آپ لوگوں نے اس پر کہا کہ ٹھیک ہے۔ آپ اسی شرط پر وہ جائیداد ہمارے حوالے کر دیں۔ چنانچہ میں نے اسے آپ لوگوں کے حوالے کر دیا۔ کیا آپ حضرات اس کے سوا کوئی اور فیصلہ اس سلسلے میں مجھ سے کروانا چاہتے ہیں؟ اس اللہ کی قسم! جس کے حکم سے آسمان و زمین قائم ہیں، قیامت تک میں اس کے سوا کوئی اور فیصلہ نہیں کر سکتا۔ اگر آپ لوگ ( شرط کے مطابق اس کے انتظام سے ) عاجز ہیں تو وہ جائیداد مجھے واپس کر دیں میں خود اس کا انتظام کروں گا۔

Hum se Abu al-Iman ne bayan kiya, kaha hum ko Shu'aib ne khabar di, un se Zahri ne bayan kiya, unhen Malik bin Aws bin Hadhdan Nasri ne khabar di ke Umar bin Khattab (رضي الله تعالى عنه) ne unhen bulaya tha. ( Woh bhi Amir al-Momineen) ki khidmat mein maujood the ke Amir al-Momineen ke chaukidar Yarafa aye aur arz kiya ke Usman bin Affan aur Abdul Rahman bin Auf, Zubair bin al-Awwam aur Saad bin Abi Waqqas (رضي الله تعالى عنه) andar aana chahte hain. Kya aap ki taraf se unhen ijazat hai? Amir al-Momineen ne farmaya ke Haan, unhen andar bula lo. Thori der baad Yarafa phir aye aur arz kiya Abbas aur Ali ( (رضي الله تعالى عنه) a bhi ijazat chahte hain kya unhen andar aane ki ijazat hai? Aap ne farmaya ke Haan, jab yeh bhi donon buzurg andar tashreef le aye to Abbas (رضي الله تعالى عنه) ne kaha, Amir al-Momineen! Mera aur in (Ali (رضي الله تعالى عنه) ) ka faisla kar dejiye. Woh donon is jaidad ke bare mein jhagar rahe the jo Allah Ta'ala ne Rasoolallah Sallallahu alayhi wa sallam ko Mal Banu Nadhir se Faye ke tor per di thi. Is mauqe per Ali aur Abbas ( (رضي الله تعالى عنه) a ne ek doosre ko sakht sust kaha aur ek doosre par tanqeek ki to hazirine bole, Amir al-Momineen! Aap in donon buzurgon ka faisla kar dein taake donon mein koi jhagara na rahe. Umar (رضي الله تعالى عنه) ne kaha, jaldi na kijaiye. Main aap logo se is Allah ka wastah dekar puchhta hun jis ke hukm se aasman o zamin qa'im hain, kya aap ko maloom hai ke Rasoolallah Sallallahu alayhi wa sallam ne farmaya tha ke hum anbiya ki wirasat taqseem nahin hoti jo kuchh hum chhor ja'en woh sadaqah hota hai aur is se aap Sallallahu alayhi wa sallam ki murad khud apni zat se thi? Hazirine bole ke Ji Haan, aap Sallallahu alayhi wa sallam ne yeh farmaya tha. Phir Umar (رضي الله تعالى عنه) Abbas aur Ali ( (رضي الله تعالى عنه) a ki taraf mutawajjih hue aur un se kaha, Main aap donon se bhi Allah ka wastah dekar puchhta hun. Kya aap ko bhi maloom hai ke Nabi Kareem Sallallahu alayhi wa sallam ne yeh hadith arshad farmai thi? In donon buzurgon ne bhi jawab Haan mein diya. Is ke baad Umar (رضي الله تعالى عنه) ne kaha, Phir main aap logo se is mamle par guftagu karta hun. Allah Subhanahu wa Ta'ala ne apne Rasool Sallallahu alayhi wa sallam ko is Mal Faye mein se (jo Banu Nadhir se mila tha) aap ko khas tor per ata farma diya tha. Allah Ta'ala ne is ke muta'aliq farmaya hai ke ”Banu Nadhir ke malon se jo Allah ne apne Rasool ko diya hai to tum ne is ke liye ghore aur ont nahin dauraye. (yani jang nahin ki) Allah Ta'ala ka irshhad ”Qadeer” tak. To yeh mal khas Rasoolallah Sallallahu alayhi wa sallam ke liye tha lekin Allah ki qasam ke aap Sallallahu alayhi wa sallam ne tumhen nazar andaz kar ke apne liye isse mukhsus nahin farmaya tha na tum per apni zat ko tarjeeh di thi. Pehle is mal mein se tumhen diya aur tum mein is ki taqseem ki aur aakhir is Faye mein se yeh jaidad bach gai. Pas aap apni azwaj mutahharat ka salaana kharch bhi isi mein se nikalte the aur jo kuchh is mein se baki bachta isse aap Allah Ta'ala ke masarif mein kharch karte the. Aap Sallallahu alayhi wa sallam ne apni zindagi mein yeh jaidad inhein masarif mein kharch ki. Phir jab aap ki wafat ho gai to Abu Bakr (رضي الله تعالى عنه) ne kaha ke mujhe Nabi Kareem Sallallahu alayhi wa sallam ka khaleefah bana diya gaya hai. Is liye unhon ne isse apne qabze mein le liya aur isse inhein masarif mein kharch karte rahe jis mein Nabi Kareem Sallallahu alayhi wa sallam kharch kiya karte the aur aap log yaheen maujood the. Is ke baad Umar (رضي الله تعالى عنه) Ali (رضي الله تعالى عنه) aur Abbas (رضي الله تعالى عنه) ki taraf mutawajjih hue aur farmaya. Aap logo ko maloom hai ke Abu Bakr (رضي الله تعالى عنه) ne bhi wahi tariqa ikhtiyar kiya, jaisa ke aap logo ko bhi is ka iqrar hai aur Allah ki qasam ke woh apne is tarz e amal mein sache, mukhlis, sahi raste per aur haq ki payravi karne walay the. Phir Allah Ta'ala ne Abu Bakr (رضي الله تعالى عنه) ko bhi uthha liya, is liye maine kaha ke mujhe Rasoolallah Sallallahu alayhi wa sallam aur Abu Bakr (رضي الله تعالى عنه) ka khaleefah banaya gaya hai. Chunanche main is jaidad per apni khilafat ke do saalon se qabiz hun aur isse inhein masarif mein sirf karta hun jis mein Nabi Kareem Sallallahu alayhi wa sallam aur Abu Bakr (رضي الله تعالى عنه) ne kiya tha aur Allah Ta'ala janta hai ke main bhi apne tarz e amal mein sacha, mukhlis, sahi raste per aur haq ki payravi karne wala hun. Phir aap donon mere pas aye. Aap donon ek hi hain aur aap ka ma'amla bhi ek hai. Phir aap mere pas aye. Aap ki murad Abbas (رضي الله تعالى عنه) se thi. To maine aap donon ke samne yeh baat saf kahi thi ke Rasoolallah Sallallahu alayhi wa sallam farma gaye the ke ”hamara turkah taqseem nahin hota. Hum jo kuchh chhor ja'en woh sadaqah hai.“ Phir jab mere dil mein aya ke woh jaidad batour intizam mein aap donon ko de dun to maine aap se kaha ke agar aap chahein to main yeh jaidad aap ko de sakta hun. Lekin shart yeh hai ke Allah Ta'ala ke samne kiye hue ahd ki tamam zimmedariyon ko aap pura karein. Aap logo ko maloom hai ke Nabi Kareem Sallallahu alayhi wa sallam aur Abu Bakr (رضي الله تعالى عنه) ne aur khud maine, jab se main khaleefah bana hun. Is jaidad ke mamle mein kis tarz e amal ko ikhtiyar kiya hua hai. Agar yeh shart aap ko manzoor na ho to phir mujh se is ke bare mein aap log baat na karein. Aap logo ne is per kaha ke thik hai. Aap isi shart per woh jaidad hamare hawale kar dein. Chunanche maine isse aap logo ke hawale kar diya. Kya aap hazrat is ke siwa koi aur faisla is silsile mein mujh se karwana chahte hain? Is Allah ki qasam! Jis ke hukm se aasman o zamin qa'im hain, qayamat tak main is ke siwa koi aur faisla nahin kar sakta. Agar aap log (shart ke muta'abik is ke intizam se) aajiz hain to woh jaidad mujhe wapes kar dein main khud is ka intizam karoonga.

حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، قَالَ : أَخْبَرَنِي مَالِكُ بْنُ أَوْسِ بْنِ الْحَدَثَانِ النَّصْرِيُّ ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ دَعَاهُ إِذْ جَاءَهُ حَاجِبُهُ يَرْفَا ، فَقَالَ : هَلْ لَكَ فِي عُثْمَانَ , وَعَبْدِ الرَّحْمَنِ , وَالزُّبَيْرِ , وَسَعْدٍ يَسْتَأْذِنُونَ ؟ فَقَالَ : نَعَمْ , فَأَدْخِلْهُمْ فَلَبِثَ قَلِيلًا ثُمَّ جَاءَ ، فَقَالَ : هَلْ لَكَ فِي عَبَّاسٍ , وَعَلِيٍّ يَسْتَأْذِنَانِ ؟ قَالَ : نَعَمْ , فَلَمَّا دَخَلَا ، قَالَ عَبَّاسٌ : يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ اقْضِ بَيْنِي وَبَيْنَ هَذَا , وَهُمَا يَخْتَصِمَانِ فِي الَّذِي أَفَاءَ اللَّهُ عَلَى رَسُولِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ بَنِي النَّضِيرِ فَاسْتَبَّ عَلِيٌّ , وَعَبَّاسٌ ، فَقَالَ الرَّهْطُ : يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ اقْضِ بَيْنَهُمَا وَأَرِحْ أَحَدَهُمَا مِنَ الْآخَرِ ، فَقَالَ عُمَرُ : اتَّئِدُوا أَنْشُدُكُمْ بِاللَّهِ الَّذِي بِإِذْنِهِ تَقُومُ السَّمَاءُ وَالْأَرْضُ هَلْ تَعْلَمُونَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : لَا نُورَثُ , مَا تَرَكْنَا صَدَقَةٌ يُرِيدُ بِذَلِكَ نَفْسَهُ ، قَالُوا : قَدْ قَالَ ذَلِكَ , فَأَقْبَلَ عُمَرُ عَلَى عَبَّاسٍ , وَعَلِيٍّ ، فَقَالَ : أَنْشُدُكُمَا بِاللَّهِ هَلْ تَعْلَمَانِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ قَالَ ذَلِكَ ؟ قَالَا : نَعَمْ ، قَالَ : فَإِنِّي أُحَدِّثُكُمْ عَنْ هَذَا الْأَمْرِ إِنَّ اللَّهَ سُبْحَانَهُ كَانَ خَصَّ رَسُولَهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي هَذَا الْفَيْءِ بِشَيْءٍ لَمْ يُعْطِهِ أَحَدًا غَيْرَهُ ، فَقَالَ جَلَّ ذِكْرُهُ : وَمَا أَفَاءَ اللَّهُ عَلَى رَسُولِهِ مِنْهُمْ فَمَا أَوْجَفْتُمْ عَلَيْهِ مِنْ خَيْلٍ وَلا رِكَابٍ إِلَى قَوْلِهِ قَدِيرٌ سورة الحشر آية 6 فَكَانَتْ هَذِهِ خَالِصَةً لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , ثُمَّ وَاللَّهِ مَا احْتَازَهَا دُونَكُمْ , وَلَا اسْتَأْثَرَهَا عَلَيْكُمْ لَقَدْ أَعْطَاكُمُوهَا وَقَسَمَهَا فِيكُمْ حَتَّى بَقِيَ هَذَا الْمَالُ مِنْهَا , فَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُنْفِقُ عَلَى أَهْلِهِ نَفَقَةَ سَنَتِهِمْ مِنْ هَذَا الْمَالِ ، ثُمَّ يَأْخُذُ مَا بَقِيَ فَيَجْعَلُهُ مَجْعَلَ مَالِ اللَّهِ , فَعَمِلَ ذَلِكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَيَاتَهُ ، ثُمَّ تُوُفِّيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ : فَأَنَا وَلِيُّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَقَبَضَهُ أَبُو بَكْرٍ فَعَمِلَ فِيهِ بِمَا عَمِلَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنْتُمْ حِينَئِذٍ , فَأَقْبَلَ عَلَى عَلِيٍّ , وَعَبَّاسٍ ، وَقَالَ : تَذْكُرَانِ أَنَّ أَبَا بَكْرٍ فِيهِ كَمَا تَقُولَانِ , وَاللَّهُ يَعْلَمُ إِنَّهُ فِيهِ لَصَادِقٌ بَارٌّ رَاشِدٌ تَابِعٌ لِلْحَقِّ ، ثُمَّ تَوَفَّى اللَّهُ أَبَا بَكْرٍ ، فَقُلْتُ : أَنَا وَلِيُّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبِي بَكْرٍ , فَقَبَضْتُهُ سَنَتَيْنِ مِنْ إِمَارَتِي أَعْمَلُ فِيهِ بِمَا عَمِلَ فِيهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبُو بَكْرٍ وَاللَّهُ يَعْلَمُ أَنِّي فِيهِ صَادِقٌ بَارٌّ رَاشِدٌ تَابِعٌ لِلْحَقِّ ، ثُمَّ جِئْتُمَانِي كِلَاكُمَا وَكَلِمَتُكُمَا وَاحِدَةٌ وَأَمْرُكُمَا جَمِيعٌ فَجِئْتَنِي , يَعْنِي عَبَّاسًا ، فَقُلْتُ : لَكُمَا إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : لَا نُورَثُ مَا تَرَكْنَا صَدَقَةٌ , فَلَمَّا بَدَا لِي أَنْ أَدْفَعَهُ إِلَيْكُمَا ، قُلْتُ : إِنْ شِئْتُمَا دَفَعْتُهُ إِلَيْكُمَا عَلَى أَنَّ عَلَيْكُمَا عَهْدَ اللَّهِ وَمِيثَاقَهُ , لَتَعْمَلَانِ فِيهِ بِمَا عَمِلَ فِيهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبُو بَكْرٍ وَمَا عَمِلْتُ فِيهِ مُنْذُ وَلِيتُ وَإِلَّا فَلَا تُكَلِّمَانِي , فَقُلْتُمَا ادْفَعْهُ إِلَيْنَا بِذَلِكَ , فَدَفَعْتُهُ إِلَيْكُمَا أَفَتَلْتَمِسَانِ مِنِّي قَضَاءً غَيْرَ ذَلِكَ , فَوَاللَّهِ الَّذِي بِإِذْنِهِ تَقُومُ السَّمَاءُ وَالْأَرْضُ لَا أَقْضِي فِيهِ بِقَضَاءٍ غَيْرِ ذَلِكَ حَتَّى تَقُومَ السَّاعَةُ , فَإِنْ عَجَزْتُمَا عَنْهُ فَادْفَعَا إِلَيَّ فَأَنَا أَكْفِيكُمَاهُ .