67.
Wedlock, Marriage (Nikaah)
٦٧-
كتاب النكاح


83
Chapter: To treat the family in a polite and kind manner

٨٣
باب حُسْنِ الْمُعَاشَرَةِ مَعَ الأَهْلِ

Sahih al-Bukhari 5189

Narrated `Aisha: Eleven women sat (at a place) and promised and contracted that they would not conceal anything of the news of their husbands. The first one said, My husband is like the meat of a slim weak camel which is kept on the top of a mountain which is neither easy to climb, nor is the meat fat, so that one might put up with the trouble of fetching it. The second one said, I shall not relate my husband's news, for I fear that I may not be able to finish his story, for if I describe him, I will mention all his defects and bad traits. The third one said, My husband, the too-tall ! if I describe him (and he hears of that) he will divorce me, and if I keep quiet, he will keep me hanging (neither divorcing me nor treating me as a wife). The fourth one said, My husband is (moderate in temper) like the night of Tihama: neither hot nor cold; I am neither afraid of him, nor am I discontented with him. The fifth one said, My husband, when entering (the house) is a leopard (sleeps a lot), and when going out, is a lion (boasts a lot). He does not ask about whatever is in the house. The sixth one said, If my husband eats, he eats too much (leaving the dishes empty), and if he drinks he leaves nothing; if he sleeps he sleeps he rolls himself (alone in our blankets); and he does not insert his palm to inquire about my feelings. The seventh one said, My husband is a wrong-doer or weak and foolish. All the defects are present in him. He may injure your head or your body or may do both. The eighth one said, My husband is soft to touch like a rabbit and smells like a Zarnab (a kind of good smelling grass). The ninth one said, My husband is a tall generous man wearing a long strap for carrying his sword. His ashes are abundant (i.e. generous to his guests) and his house is near to the people (who would easily consult him). The tenth one said, My husband is Malik (possessor), and what is Malik? Malik is greater than whatever I say about him. (He is beyond and above all praises which can come to my mind). Most of his camels are kept at home (ready to be slaughtered for the guests) and only a few are taken to the pastures. When the camels hear the sound of the lute (or the tambourine) they realize that they are going to be slaughtered for the guests. The eleventh one said, My husband is Abu Zar` and what is Abu Zar` (i.e., what should I say about him)? He has given me many ornaments and my ears are heavily loaded with them and my arms have become fat (i.e., I have become fat). And he has pleased me, and I have become so happy that I feel proud of myself. He found me with my family who were mere owners of sheep and living in poverty, and brought me to a respected family having horses and camels and threshing and purifying grain. Whatever I say, he does not rebuke or insult me. When I sleep, I sleep till late in the morning, and when I drink water (or milk), I drink my fill. The mother of Abu Zar and what may one say in praise of the mother of Abu Zar? Her saddle bags were always full of provision and her house was spacious. As for the son of Abu Zar, what may one say of the son of Abu Zar? His bed is as narrow as an unsheathed sword and an arm of a kid (of four months) satisfies his hunger. As for the daughter of Abu Zar, she is obedient to her father and to her mother. She has a fat well-built body and that arouses the jealousy of her husband's other wife. As for the (maid) slave girl of Abu Zar, what may one say of the (maid) slavegirl of Abu Zar? She does not uncover our secrets but keeps them, and does not waste our provisions and does not leave the rubbish scattered everywhere in our house. The eleventh lady added, One day it so happened that Abu Zar went out at the time when the milk was being milked from the animals, and he saw a woman who had two sons like two leopards playing with her two breasts. (On seeing her) he divorced me and married her. Thereafter I married a noble man who used to ride a fast tireless horse and keep a spear in his hand. He gave me many things, and also a pair of every kind of livestock and said, Eat (of this), O Um Zar, and give provision to your relatives. She added, Yet, all those things which my second husband gave me could not fill the smallest utensil of Abu Zar's. `Aisha then said: Allah's Apostle said to me, I am to you as Abu Zar was to his wife Um Zar.

ہم سے سلیمان بن عبدالرحمٰن اور علی بن حجر نے بیان کیا، ان دونوں نے کہا کہ ہم کو عیسیٰ بن یونس نے خبر دی، اس نے کہا کہ ہم سے ہشام بن عروہ نے بیان کیا، انہوں نے اپنے بھائی عبداللہ بن عروہ سے، انہوں نے اپنے والد عروہ بن زبیر سے، انہوں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے انہوں نے کہا کہ گیارہ عورتوں کا ایک اجتماع ہوا جس میں انہوں نے آپس میں یہ طے کیا کہ مجلس میں وہ اپنے اپنے خاوند کا صحیح صحیح حال بیان کریں کوئی بات نہ چھپاویں۔ چنانچہ پہلی عورت ( نام نامعلوم ) بولی میرے خاوند کی مثال ایسی ہے جیسے دبلے اونٹ کا گوشت جو پہاڑ کی چوٹی پر رکھا ہوا ہو نہ تو وہاں تک جانے کا راستہ صاف ہے کہ آسانی سے چڑھ کر اس کو کوئی لے آوے اور نہ وہ گوشت ہی ایسا موٹا تازہ ہے جسے لانے کے لیے اس پہاڑ پر چڑھنے کی تکلیف گوارا کرے۔ دوسری عورت ( عمرہ بنت عمرو تمیمی نامی ) کہنے لگی میں اپنے خاوند کا حال بیان کروں تو کہاں تک بیان کروں ( اس میں اتنے عیب ہیں ) میں ڈرتی ہوں کہ سب بیان نہ کر سکوں گی اس پر بھی اگر بیان کروں تو اس کے کھلے اور چھپے سارے عیب بیان کر سکتی ہوں۔ تیسری عورت ( حیی بنت کعب یمانی ) کہنے لگی، میرا خاوند کیا ہے ایک تاڑ کا تاڑ ( لمبا تڑنگا ) ہے اگر اس کے عیب بیان کروں تو طلاق تیار ہے اگر خاموش رہوں تو ادھر لٹکی رہوں۔ چوتھی عورت ( مہدو بنت ابی ہرومہ ) کہنے لگی کہ میرا خاوند ملک تہامہ کی رات کی طرح معتدل نہ زیادہ گرم نہ بہت ٹھنڈا نہ اس سے مجھ کو خوف ہے نہ اکتاہٹ ہے۔ پانچوں عورت ( کبشہ نامی ) کہنے لگی کہ میرا خاوند ایسا ہے کہ گھر میں آتا ہے تو وہ ایک چیتا ہے اور جب باہر نکلتا ہے تو شیر ( بہادر ) کی طرح ہے۔ جو چیز گھر میں چھوڑ کر جاتا ہے اس کے بارے میں پوچھتا ہی نہیں ( کہ وہ کہاں گئی؟ ) اتنا بےپرواہ ہے جو آج کمایا اسے کل کے لیے اٹھا کر رکھتا ہی نہیں اتنا سخی ہے۔ چھٹی عورت ( ہند نامی ) کہنے لگی کہ میرا خاوند جب کھانے پر آتا ہے تو سب کچھ چٹ کر جاتا ہے اور جب پینے پر آتا ہے تو ایک بوند بھی باقی نہیں چھوڑتا اور جب لیٹتا ہے تو تنہا ہی اپنے اوپر کپڑا لپیٹ لیتا ہے اور الگ پڑ کر سو جاتا ہے میرے کپڑے میں کبھی ہاتھ بھی نہیں ڈالتا کہ کبھی میرا دکھ درد کچھ تو معلوم کرے۔ ساتویں عورت ( حیی بنت علقمہ ) میرا خاوند تو جاہل یا مست ہے۔ صحبت کے وقت اپنا سینہ میرے سینے سے اوندھا پڑ جاتا ہے۔ دنیا میں جتنے عیب لوگوں میں ایک ایک کر کے جمع ہیں وہ سب اس کی ذات میں جمع ہیں ( کم بخت سے بات کروں تو ) سر پھوڑ ڈالے یا ہاتھ توڑ ڈالے یا دونوں کام کر ڈالے۔ آٹھویں عورت ( یاسر بنت اوس ) کہنے لگی میرا خاوند چھونے میں خرگوش کی طرح نرم ہے اور خوشبو میں سونگھو تو زعفران جیسا خوشبودار ہے۔ نویں عورت ( نام نامعلوم ) کہنے لگی کہ میرے خاوند کا گھر بہت اونچا اور بلند ہے وہ قدآور بہادر ہے، اس کے یہاں کھانا اس قدر پکتا ہے کہ راکھ کے ڈھیر کے ڈھیر جمع ہیں۔ ( غریبوں کو خوب کھلاتا ہے ) لوگ جہاں صلاح و مشورہ کے لیے بیٹھتے ہیں ( یعنی پنچائت گھر ) وہاں سے اس کا گھر بہت نزدیک ہے۔ دسویں عورت ( کبشہ بنت رافع ) کہنے لگی میرے خاوند کا کیا پوچھنا جائیداد والا ہے، جائیداد بھی کیسی بڑی جائیداد ویسی کسی کے پاس نہیں ہو سکتی بہت سارے اونٹ جو جابجا اس کے گھر کے پاس جٹے رہتے ہیں اور جنگل میں چرنے کم جاتے ہیں۔ جہاں ان اونٹوں نے باجے کی آواز سنی بس ان کو اپنے ذبح ہونے کا یقین ہو گیا۔ گیارھویں عورت ( ام زرع بنت اکیمل بنت ساعدہ ) کہنے لگی میرا خاوند ابوزرع ہے اس کا کیا کہنا اس نے میرے کانوں کو زیوروں سے بوجھل کر دیا ہے اور میرے دونوں بازو چربی سے پھلا دئیے ہیں مجھے خوب کھلا کر موٹا کر دیا ہے کہ میں بھی اپنے تئیں خوب موٹی سمجھنے لگی ہوں۔ شادی سے پہلے میں تھوڑی سے بھیڑ بکریوں میں تنگی سے گزر بسر کرتی تھی۔ ابوزرعہ نے مجھ کو گھوڑوں، اونٹوں، کھیت کھلیان سب کا مالک بنا دیا ہے اتنی بہت جائیداد ملنے پر بھی اس کا مزاج اتنا عمدہ ہے کہ بات کہوں تو برا نہیں مانتا مجھ کو کبھی برا نہیں کہتا۔ سوئی پڑی رہوں تو صبح تک مجھے کوئی نہیں جگاتا۔ پانی پیوں تو خوب سیراب ہو کر پی لوں رہی ابوزرعہ کی ماں ( میری ساس ) تو میں اس کی کیا خوبیاں بیان کروں۔ اس کا توشہ کھانا مال و اسباب سے بھرا ہوا، اس کا گھر بہت ہی کشادہ۔ ابوزرعہ کا بیٹا وہ بھی کیسا اچھا خوبصورت ( نازک بدن دبلا پتلا ) ہری چھالی یا ننگی تلوار کے برابر اس کے سونے کی جگہ ایسا کم خوراک کہ بکری کے چار ماہ کے بچے کا دست کا گوشت اس کا پیٹ بھر دے۔ ابوزرعہ کی بیٹی وہ بھی سبحان اللہ کیا کہنا اپنے باپ کی پیاری، اپنی ماں کی پیاری ( تابع فرمان اطاعت گزار ) کپڑا بھر پور پہننے والی ( موٹی تازی ) سوکن کی جلن۔ ابوزرعہ کی لونڈی اس کی بھی کیا پوچھتے ہو کبھی کوئی بات ہماری مشہور نہیں کرتی ( گھر کا بھید ہمیشہ پوشیدہ رکھتی ہے ) کھانے تک نہیں چراتی گھر میں کوڑا کچڑا نہیں چھوڑتی مگر ایک دن ایسا ہوا کہ لوگ مکھن نکالنے کو دودھ متھ رہے تھے۔ ( صبح ہی صبح ) ابوزرعہ باہر گیا اچانک اس نے ایک عورت دیکھی جس کے دو بچے چیتوں کی طرح اس کی کمر کے تلے دو اناروں سے کھیل رہے تھے ( مراد اس کی دونوں چھاتیاں ہیں جو انار کی طرح تھیں ) ۔ ابوزرعہ نے مجھ کو طلاق دے کر اس عورت سے نکاح کر لیا۔ اس کے بعد میں نے ایک اور شریف سردار سے نکاح کر لیا جو گھوڑے کا اچھا سوار، عمدہ نیزہ باز ہے، اس نے بھی مجھ کو بہت سے جانور دے دئیے ہیں اور ہر قسم کے اسباب میں سے ایک ایک جوڑا دیا ہوا ہے اور مجھ سے کہا کرتا ہے کہ ام زرع! خوب کھا پی، اپنے عزیز و اقرباء کو بھی خوب کھلا پلا تیرے لیے عام اجازت ہے مگر یہ سب کچھ بھی جو میں نے تجھ کو دیا ہوا ہے اگر اکٹھا کروں تو تیرے پہلے خاوند ابوزرعہ نے جو تجھ کو دیا تھا، اس میں کا ایک چھوٹا برتن بھی نہ بھرے۔

hum se Sulaiman bin Abdul Rahman aur Ali bin Hajar ne bayan kiya, in dono ne kaha ke hum ko Isa bin Yunus ne khabar di, us ne kaha ke hum se Hisham bin Urooh ne bayan kiya, unhon ne apne bhai Abdullah bin Urooh se, unhon ne apne wald Urooh bin Zubair se, unhon ne Ayesha ( (رضي الله تعالى عنه) ا) se, unhon ne kaha ke giarah auraton ka ek ijtimaa hua jis mein unhon ne aapas mein yeh tay kiya ke majlis mein woh apne apne khaund ka sahi sahi haal bayan karen koi baat nah chupawien. Chanaanchi pahli aurat (naam naamaloom) boli mere khaund ki misal aisi hai jaise dable oonth ka gosht jo pahaad ki choti per rakha hua ho nah to waha tak jaane ka rasta saaf hai ke aasani se chad kar us ko koi le aave aur nah woh gosht hi aisa mota taza hai jise lane ke liye is pahaad per chadne ki takleef gowara kare. Dusri aurat (Umra binti Amro Tamimi nami) kahne lagi mein apne khaund ka haal bayan karon to kaha tak bayan karon (is mein itne aib hain) mein darti hun ke sab bayan nah kar sakungi is per bhi agar bayan karon to us ke khule aur chhupe sare aib bayan kar sakti hun. Teesri aurat (Hayee binti Kaab Yamani) kahne lagi, mera khaund kya hai ek taar ka taar (lamba taringa) hai agar is ke aib bayan karon to talaq tayyar hai agar khamosh rahun to udhar latki rahun. Chauthi aurat (Mahdoo binti Abi Harooma) kahne lagi ke mera khaund malik Tahama ki raat ki tarah mutaadil nah ziyada garm nah bahut thanda nah is se mujh ko khouf hai nah iktaahhat. Panchon aurat (Kabsha nami) kahne lagi ke mera khaund aisa hai ke ghar mein aata hai to woh ek cheetah hai aur jab bahar nikalta hai to sher (bahadur) ki tarah hai. Jo cheez ghar mein chhod kar jata hai us ke baare mein poochhta hi nahin (ke woh kaha gai?) itna beparwah hai jo aaj kamaya usse kal ke liye uthha kar rakhta hi nahin itna sakhi hai. Chhati aurat (Hind nami) kahne lagi ke mera khaund jab khane per aata hai to sab kuchh chat kar jata hai aur jab peene per aata hai to ek boond bhi baqi nahin chhoorta aur jab laitta hai to tanha hi apne ooper kapra lipta leta hai aur alag pad kar so jata hai mere kapde mein kabhi hath bhi nahin dalta ke kabhi mera dukh dard kuchh to maloom kare. Satwin aurat (Hayee binti Aleqma) mera khaund to jaahil ya mast hai. Suhbat ke waqt apna seenha mere seenha se oondha pad jata hai. Dunya mein jitne aib logon mein ek ek kar ke jama hain woh sab is ki zaat mein jama hain (kam bakht se baat karon to) sar phoor dalay ya hath toor dalay ya dono kam kar dalay. Aatwin aurat (Yaser binti Oos) kahne lagi mera khaund chhone mein khargosh ki tarah naram hai aur khushboo mein sungho to zafran jaisa khushbudoor hai. Nawin aurat (naam naamaloom) kahne lagi ke mere khaund ka ghar bahut ooncha aur بلند hai woh qadd-awor bahadur hai, is ke yaha khana is qadar pakta hai ke raakh ke dhair ke dhair jama hain (garibon ko khub khilata hai) log jaha salaah o mashwara ke liye beithte hain (yani panchayat ghar) waha se is ka ghar bahut nazdeek hai. Daswin aurat (Kabsha binti Raaf) kahne lagi mere khaund ka kya poochhna jaidad wala hai, jaidad bhi kaisi bari jaidad waisi kisi ke pass nahin ho sakti bahut sare oonth jo jabja is ke ghar ke pass jate rahte hain aur jangal mein charne kam jate hain. Jaha in oonthon ne bajay ki aawaz suni bas in ko apne zabh hone ka yakin ho gaya. Giarahwin aurat (Umme Zaro binti Aqeemal binti Saada) kahne lagi mera khaund Abu Zaro hai is ka kya kahna is ne mere kano ko zeeron se bojhul kar diye hain aur mere dono baazu chabi se phula diye hain mujhe khub khla kar mota kar diya hai ke mein bhi apne tain khub moti samajhne lagi hun. Shadi se pehle mein thodi se bhed bakriyon mein tangi se guzar basar karti thi. Abu Zaroha ne mujh ko ghodon, oonthon, khet kheliyan sab ka malik bana diya hai itni bahut jaidad milne per bhi is ka mizaj itna amda hai ke baat kahun to bura nahin manta mujh ko kabhi bura nahin kahta. Sui padi rahun to subah tak mujhe koi nahin jagata. Pani piyun to khub sirab ho kar pi lun rahi Abu Zaroha ki maa (meri sas) to mein is ki kya khoobian bayan karon. Is ka toshha khana mal o asbaab se bhara hua, is ka ghar bahut hi kashda. Abu Zaroha ka beta woh bhi kaisa acha khoobsoorat (nazik badan dable patla) hari chhali ya nangi talwar ke barabar is ke sone ki jagah aisa kam khorak ke bakri ke char mah ke bache ka dast ka gosht is ka pet bhar de. Abu Zaroha ki beti woh bhi subhana Allahu kya kahna apne baap ki pyari, apni maa ki pyari (tabe farman itaat guzar) kapra bhar poor pehne wali (moti tazi) sokan ki jaln. Abu Zaroha ki laundi is ki bhi kya poochhte ho kabhi koi baat hamari mashhoor nahin karti (ghar ka bhed hamesha poshida rakhti hai) khane tak nahin charati ghar mein kooda kachra nahin chhoorti magar ek din aisa hua ke log makkhan nikalne ko doodh math rahe the (subah hi subah) Abu Zaroha bahar gaya achanak us ne ek aurat dekhi jis ke do bache cheeton ki tarah is ki kamar ke tale do anaron se khel rahe the (mured is ki dono chhatiyan hain jo anar ki tarah thin). Abu Zaroha ne mujh ko talaq de kar us aurat se nikah kar liya. Us ke baad mein ne ek aur shareef sardar se nikah kar liya jo ghore ka acha sawar, amda neza baz hai, us ne bhi mujh ko bahut se janwar de diye hain aur har qism ke asbaab mein se ek ek joda diya hua hai aur mujh se kahta karta hai ke Umme Zaro! Khub kha pi, apne azeez o aqarba ko bhi khub khla pila tere liye aam ijazat hai magar yeh sab kuchh bhi jo mein ne tujh ko diya hua hai agar ikhatta karon to tere pehle khaund Abu Zaroha ne jo tujh ko diya tha, is mein ka ek chhota bartan bhi nah bhare.

حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، وَعَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ ، قَالَا : أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ : جَلَسَ إِحْدَى عَشْرَةَ امْرَأَةً فَتَعَاهَدْنَ وَتَعَاقَدْنَ أَنْ لَا يَكْتُمْنَ مِنْ أَخْبَارِ أَزْوَاجِهِنَّ شَيْئًا ، قَالَتِ الْأُولَى : زَوْجِي لَحْمُ جَمَلٍ غَثٍّ عَلَى رَأْسِ جَبَلٍ لَا سَهْلٍ فَيُرْتَقَى وَلَا سَمِينٍ فَيُنْتَقَلُ ، قَالَتِ الثَّانِيَةُ : زَوْجِي لَا أَبُثُّ خَبَرَهُ إِنِّي أَخَافُ أَنْ لَا أَذَرَهُ إِنْ أَذْكُرْهُ أَذْكُرْ عُجَرَهُ وَبُجَرَهُ ، قَالَتِ الثَّالِثَةُ : زَوْجِي الْعَشَنَّقُ إِنْ أَنْطِقْ أُطَلَّقْ وَإِنْ أَسْكُتْ أُعَلَّقْ ، قَالَتِ الرَّابِعَةُ : زَوْجِي كَلَيْلِ تِهَامَةَ لَا حَرٌّ وَلَا قُرٌّ وَلَا مَخَافَةَ وَلَا سَآمَةَ ، قَالَتِ الْخَامِسَةُ : زَوْجِي إِنْ دَخَلَ فَهِدَ وَإِنْ خَرَجَ أَسِدَ وَلَا يَسْأَلُ عَمَّا عَهِدَ ، قَالَتِ السَّادِسَةُ : زَوْجِي إِنْ أَكَلَ لَفَّ وَإِنْ شَرِبَ اشْتَفَّ وَإِنِ اضْطَجَعَ الْتَفَّ وَلَا يُولِجُ الْكَفَّ لِيَعْلَمَ الْبَثَّ ، قَالَتِ السَّابِعَةُ : زَوْجِي غَيَايَاءُ أَوْ عَيَايَاءُ طَبَاقَاءُ كُلُّ دَاءٍ لَهُ دَاءٌ شَجَّكِ أَوْ فَلَّكِ أَوْ جَمَعَ كُلًّا لَكِ ، قَالَتِ الثَّامِنَةُ : زَوْجِي الْمَسُّ مَسُّ أَرْنَبٍ وَالرِّيحُ رِيحُ زَرْنَبٍ ، قَالَتِ التَّاسِعَةُ : زَوْجِي رَفِيعُ الْعِمَادِ طَوِيلُ النِّجَادِ عَظِيمُ الرَّمَادِ قَرِيبُ الْبَيْتِ مِنَ النَّادِ ، قَالَتِ الْعَاشِرَةُ : زَوْجِي مَالِكٌ وَمَا مَالِكٌ مَالِكٌ خَيْرٌ مِنْ ذَلِكِ لَهُ إِبِلٌ كَثِيرَاتُ الْمَبَارِكِ قَلِيلَاتُ الْمَسَارِحِ وَإِذَا سَمِعْنَ صَوْتَ الْمِزْهَرِ أَيْقَنَّ أَنَّهُنَّ هَوَالِكُ ، قَالَتِ الْحَادِيَةَ عَشْرَةَ : زَوْجِي أَبُو زَرْعٍ وَمَا أَبُو زَرْعٍ أَنَاسَ مِنْ حُلِيٍّ أُذُنَيَّ وَمَلَأَ مِنْ شَحْمٍ عَضُدَيَّ وَبَجَّحَنِي فَبَجِحَتْ إِلَيَّ نَفْسِي وَجَدَنِي فِي أَهْلِ غُنَيْمَةٍ بِشِقٍّ ، فَجَعَلَنِي فِي أَهْلِ صَهِيلٍ وَأَطِيطٍ وَدَائِسٍ وَمُنَقٍّ فَعِنْدَهُ أَقُولُ فَلَا أُقَبَّحُ وَأَرْقُدُ فَأَتَصَبَّحُ وَأَشْرَبُ فَأَتَقَنَّحُ أُمُّ أَبِي زَرْعٍ فَمَا أُمُّ أَبِي زَرْعٍ عُكُومُهَا رَدَاحٌ وَبَيْتُهَا فَسَاحٌ ابْنُ أَبِي زَرْعٍ فَمَا ابْنُ أَبِي زَرْعٍ مَضْجَعُهُ كَمَسَلِّ شَطْبَةٍ وَيُشْبِعُهُ ذِرَاعُ الْجَفْرَةِ بِنْتُ أَبِي زَرْعٍ فَمَا بِنْتُ أَبِي زَرْعٍ طَوْعُ أَبِيهَا وَطَوْعُ أُمِّهَا وَمِلْءُ كِسَائِهَا وَغَيْظُ جَارَتِهَا جَارِيَةُ أَبِي زَرْعٍ فَمَا جَارِيَةُ أَبِي زَرْعٍ لَا تَبُثُّ حَدِيثَنَا تَبْثِيثًا وَلَا تُنَقِّثُ مِيرَتَنَا تَنْقِيثًا وَلَا تَمْلَأُ بَيْتَنَا تَعْشِيشًا ، قَالَتْ : خَرَجَ أَبُو زَرْعٍ وَالْأَوْطَابُ تُمْخَضُ فَلَقِيَ امْرَأَةً مَعَهَا وَلَدَانِ لَهَا كَالْفَهْدَيْنِ يَلْعَبَانِ مِنْ تَحْتِ خَصْرِهَا بِرُمَّانَتَيْنِ فَطَلَّقَنِي وَنَكَحَهَا ، فَنَكَحْتُ بَعْدَهُ رَجُلًا سَرِيًّا رَكِبَ شَرِيًّا وَأَخَذَ خَطِّيًّا وَأَرَاحَ عَلَيَّ نَعَمًا ثَرِيًّا وَأَعْطَانِي مِنْ كُلِّ رَائِحَةٍ زَوْجًا ، وَقَالَ : كُلِي أُمَّ زَرْعٍ وَمِيرِي أَهْلَكِ ، قَالَتْ : فَلَوْ جَمَعْتُ كُلَّ شَيْءٍ أَعْطَانِيهِ مَا بَلَغَ أَصْغَرَ آنِيَةِ أَبِي زَرْعٍ ، قَالَتْ عَائِشَةُ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : كُنْتُ لَكِ كَأَبِي زَرْعٍ لِأُمِّ زَرْعٍ ، قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ ، قَالَ سَعِيدُ بْنُ سَلَمَةَ : عَنْ هِشَامٍ ، وَلَا تُعَشِّشُ بَيْتَنَا تَعْشِيشًا ، قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ : وَقَالَ بَعْضُهُمْ : فَأَتَقَمَّحُ بِالْمِيمِ وَهَذَا أَصَحُّ .