76.
Medicine
٧٦-
كتاب الطب


30
Chapter: What has been mentioned about the plague

٣٠
باب مَا يُذْكَرُ فِي الطَّاعُونِ

NameFameRank
‘abd al-lah bn ‘abbāsin Abdullah bin Abbas Al-Qurashi Companion
‘abd al-lah bn ‘abd al-lah bn al-ḥārith bn nawfalin Abdullah bin Al-Harith Al-Hashimi Trustworthy
‘abd al-ḥamīd bn ‘abd al-raḥman bn zayd bn al-khaṭṭāb Abd al-Hamid ibn Abd al-Rahman al-Adawi Trustworthy
ibn shihābin Muhammad ibn Shihab al-Zuhri The Faqih, the Hafiz, agreed upon for his greatness and mastery
mālikun Malik ibn Anas al-Asbahi Head of the meticulous scholars and the greatest of the scrupulous
‘abd al-lah bn yūsuf Abdullah ibn Yusuf al-Kalai Trustworthy, precise, one of the most knowledgeable in Muwatta

Sahih al-Bukhari 5729

Narrated `Abdullah bin `Abbas: `Umar bin Al-Khattab departed for Sham and when he reached Sargh, the commanders of the (Muslim) army, Abu 'Ubaida bin Al-Jarrah and his companions met him and told him that an epidemic had broken out in Sham. `Umar said, Call for me the early emigrants. So `Umar called them, consulted them and informed them that an epidemic had broken out in Sham. Those people differed in their opinions. Some of them said, We have come out for a purpose and we do not think that it is proper to give it up, while others said (to `Umar), You have along with you. other people and the companions of Allah's Apostle so do not advise that we take them to this epidemic. `Umar said to them, Leave me now. Then he said, Call the Ansar for me. I called them and he consulted them and they followed the way of the emigrants and differed as they did. He then said to them, Leave me now, and added, Call for me the old people of Quraish who emigrated in the year of the Conquest of Mecca. I called them and they gave a unanimous opinion saying, We advise that you should return with the people and do not take them to that (place) of epidemic. So `Umar made an announcement, I will ride back to Medina in the morning, so you should do the same. Abu 'Ubaida bin Al-Jarrah said (to `Umar), Are you running away from what Allah had ordained? `Umar said, Would that someone else had said such a thing, O Abu 'Ubaida! Yes, we are running from what Allah had ordained to what Allah has ordained. Don't you agree that if you had camels that went down a valley having two places, one green and the other dry, you would graze them on the green one only if Allah had ordained that, and you would graze them on the dry one only if Allah had ordained that? At that time `Abdur-Rahman bin `Auf, who had been absent because of some job, came and said, I have some knowledge about this. I have heard Allah's Apostle saying, 'If you hear about it (an outbreak of plague) in a land, do not go to it; but if plague breaks out in a country where you are staying, do not run away from it.' `Umar thanked Allah and returned to Medina.

ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، کہا ہم کو امام مالک نے خبر دی، انہیں ابن شہاب نے، انہیں عبدالحمید بن عبدالرحمٰن بن زید بن خطاب نے، انہیں عبداللہ بن عبداللہ بن حارث بن نوفل نے اور انہیں ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ شام تشریف لے جا رہے تھے جب آپ مقام سرغ پر پہنچے تو آپ کی ملاقات فوجوں کے امراء ابوعبیدہ بن جراح رضی اللہ عنہ اور آپ کے ساتھیوں سے ہوئی۔ ان لوگوں نے امیرالمؤمنین کو بتایا کہ طاعون کی وبا شام میں پھوٹ پڑی ہے۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ اس پر عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میرے پاس مہاجرین اولین کو بلا لاؤ۔ آپ انہیں بلا لائے تو عمر رضی اللہ عنہ نے ان سے مشورہ کیا اور انہیں بتایا کہ شام میں طاعون کی وبا پھوٹ پڑی ہے، مہاجرین اولین کی رائیں مختلف ہو گئیں۔ بعض لوگوں نے کہا کہ صحابہ رسول اللہ ﷺ کے ساتھیوں کی باقی ماندہ جماعت آپ کے ساتھ ہے اور یہ مناسب نہیں ہے کہ آپ انہیں اس وبا میں ڈال دیں۔ عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اچھا اب آپ لوگ تشریف لے جائیں پھر فرمایا کہ انصار کو بلاؤ۔ میں انصار کو بلا کر لایا آپ نے ان سے بھی مشورہ کیا اور انہوں نے بھی مہاجرین کی طرح اختلاف کیا کوئی کہنے لگا چلو، کوئی کہنے لگا لوٹ جاؤ۔ امیرالمؤمنین نے فرمایا کہ اب آپ لوگ بھی تشریف لے جائیں پھر فرمایا کہ یہاں پر جو قریش کے بڑے بوڑھے ہیں جو فتح مکہ کے وقت اسلام قبول کر کے مدینہ آئے تھے انہیں بلا لاؤ، میں انہیں بلا کر لایا۔ ان لوگوں میں کوئی اختلاف رائے پیدا نہیں ہوا سب نے کہا کہ ہمارا خیال ہے کہ آپ لوگوں کو ساتھ لے کر واپس لوٹ چلیں اور وبائی ملک میں لوگوں کو نہ لے کر جائیں۔ یہ سنتے ہی عمر رضی اللہ عنہ نے لوگوں میں اعلان کرا دیا کہ میں صبح کو اونٹ پر سوار ہو کر واپس مدینہ منورہ لوٹ جاؤں گا تم لوگ بھی واپس چلو۔ صبح کو ایسا ہی ہوا ابوعبیدہ ابن جراح رضی اللہ عنہ نے کہا کیا اللہ کی تقدیر سے فرار اختیار کیا جائے گا۔ عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: کاش! یہ بات کسی اور نے کہی ہوتی ہاں ہم اللہ کی تقدیر سے فرار اختیار کر رہے ہیں لیکن اللہ ہی کی تقدیر کی طرف۔ کیا تمہارے پاس اونٹ ہوں اور تم انہیں لے کر کسی ایسی وادی میں جاؤ جس کے دو کنارے ہوں ایک سرسبز شاداب اور دوسرا خشک۔ کیا یہ واقعہ نہیں کہ اگر تم سرسبز کنارے پر چراؤ گے تو وہ بھی اللہ کی تقدیر سے ہو گا۔ اور خشک کنارے پر چراؤ گے تو وہ بھی اللہ کی تقدیر سے ہی ہو گا۔ بیان کیا کہ پھر عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ آ گئے وہ اپنی کسی ضرورت کی وجہ سے اس وقت موجود نہیں تھے انہوں نے بتایا کہ میرے پاس مسئلہ سے متعلق ایک علم ہے۔ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا ہے آپ ﷺ نے فرمایا کہ جب تم کسی سر زمین میں ( وبا کے متعلق ) سنو تو وہاں نہ جاؤ اور جب ایسی جگہ وبا آ جائے جہاں تم خود موجود ہو تو وہاں سے مت نکلو۔ راوی نے بیان کیا کہ اس پر عمر رضی اللہ عنہ نے اللہ تعالیٰ کی حمد کی اور پھر واپس ہو گئے۔

hum se hafs bin umar ne bayan kiya, kaha hum se shuba ne kaha ke mujhe habib bin abi thabit ne khabar di, kaha ke main ne ibrahim bin saad se suna, kaha ke main ne usama bin zaid ( (رضي الله تعالى عنه) a se suna, woh saad (رضي الله تعالى عنه) se bayan karte they ke nabi kareem salli allahu alaihi wa sallam ne farmaya ke jab tum sun lo ke kisi jagah ta'oon ki waba phail rahi hai to wahin mat jao lekin jab kisi jagah yeh waba phoot pardey aur tum wahin maujud ho to is jagah se niklo bhi mat. (habib bin abi thabit ne bayan kiya ke main ne ibrahim bin saad se) kaha tum ne khud yeh hadees usama (رضي الله تعالى عنه) se suni hai ke unhon ne saad (رضي الله تعالى عنه) se bayan kiya aur unhon ne is ka inkar nahin kiya? farmaya ke haan.

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عَبْدِ الْحَمِيدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ زَيْدِ بْنِ الْخَطَّابِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الحَارِثِ بْنِ نَوْفَلٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ : أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ خَرَجَ إِلَى الشَّامِ حَتَّى إِذَا كَانَ بِسَرْغَ لَقِيَهُ أُمَرَاءُ الْأَجْنَادِ ، أَبُو عُبَيْدَةَ بْنُ الْجَرَّاحِ ، وَأَصْحَابُهُ ، فَأَخْبَرُوهُ أَنَّ الْوَبَاءَ قَدْ وَقَعَ بِأَرْضِ الشَّأْمِ ، قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ : فَقَالَ عُمَرُ : ادْعُ لِي الْمُهَاجِرِينَ الْأَوَّلِينَ ، فَدَعَاهُمْ فَاسْتَشَارَهُمْ ، وَأَخْبَرَهُمْ أَنَّ الْوَبَاءَ قَدْ وَقَعَ بِالشَّأْمِ ، فَاخْتَلَفُوا ، فَقَالَ بَعْضُهُمْ : قَدْ خَرَجْتَ لِأَمْرٍ وَلَا نَرَى أَنْ تَرْجِعَ عَنْهُ ، وَقَالَ بَعْضُهُمْ : مَعَكَ بَقِيَّةُ النَّاسِ وَأَصْحَابُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، وَلَا نَرَى أَنْ تُقْدِمَهُمْ عَلَى هَذَا الْوَبَاءِ ، فَقَالَ : ارْتَفِعُوا عَنِّي ، ثُمَّ قَالَ : ادْعُوا لِي الْأَنْصَارَ فَدَعَوْتُهُمْ فَاسْتَشَارَهُمْ ، فَسَلَكُوا سَبِيلَ الْمُهَاجِرِينَ ، وَاخْتَلَفُوا كَاخْتِلَافِهِمْ ، فَقَالَ : ارْتَفِعُوا عَنِّي ، ثُمَّ قَالَ : ادْعُ لِي مَنْ كَانَ هَا هُنَا مِنْ مَشْيَخَةِ قُرَيْشٍ مِنْ مُهَاجِرَةِ الْفَتْحِ ، فَدَعَوْتُهُمْ فَلَمْ يَخْتَلِفْ مِنْهُمْ عَلَيْهِ رَجُلَانِ ، فَقَالُوا : نَرَى أَنْ تَرْجِعَ بِالنَّاسِ وَلَا تُقْدِمَهُمْ عَلَى هَذَا الْوَبَاءِ ، فَنَادَى عُمَرُ فِي النَّاسِ ، إِنِّي مُصَبِّحٌ عَلَى ظَهْرٍ فَأَصْبِحُوا عَلَيْهِ ، قَالَ أَبُو عُبَيْدَةَ بْنُ الْجَرَّاحِ : أَفِرَارًا مِنْ قَدَرِ اللَّهِ ! فَقَالَ عُمَرُ : لَوْ غَيْرُكَ قَالَهَا يَا أَبَا عُبَيْدَةَ : نَعَمْ ، نَفِرُّ مِنْ قَدَرِ اللَّهِ إِلَى قَدَرِ اللَّهِ ، أَرَأَيْتَ لَوْ كَانَ لَكَ إِبِلٌ هَبَطَتْ وَادِيًا لَهُ عُدْوَتَانِ إِحْدَاهُمَا خَصِبَةٌ وَالْأُخْرَى جَدْبَةٌ ، أَلَيْسَ إِنْ رَعَيْتَ الْخَصْبَةَ رَعَيْتَهَا بِقَدَرِ اللَّهِ وَإِنْ رَعَيْتَ الْجَدْبَةَ رَعَيْتَهَا بِقَدَرِ اللَّهِ ، قَالَ : فَجَاءَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ وَكَانَ مُتَغَيِّبًا فِي بَعْضِ حَاجَتِهِ ، فَقَالَ : إِنَّ عِنْدِي فِي هَذَا عِلْمًا : سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، يَقُولُ : إِذَا سَمِعْتُمْ بِهِ بِأَرْضٍ فَلَا تَقْدَمُوا عَلَيْهِ ، وَإِذَا وَقَعَ بِأَرْضٍ وَأَنْتُمْ بِهَا فَلَا تَخْرُجُوا فِرَارًا مِنْهُ ، قَالَ : فَحَمِدَ اللَّهَ عُمَرُ ، ثُمَّ انْصَرَفَ .