96.
Holding Fast to the Qur'an and Sunnah
٩٦-
كتاب الاعتصام بالكتاب والسنة
5
Chapter: Going deeply into and arguing about knowledge, and exaggerating in religion, and inventing heresies
٥
باب مَا يُكْرَهُ مِنَ التَّعَمُّقِ وَالتَّنَازُعِ فِي الْعِلْمِ وَالْغُلُوِّ فِي الدِّينِ وَالْبِدَعِ
Name | Fame | Rank |
---|---|---|
al-‘abbās | Al-Abbas ibn Abd al-Muttalib al-Hashimi | Companion |
‘alīyin | Ali ibn Abi Talib al-Hashimi | Sahabi |
wasa‘din | Sa'd ibn Abi Waqqas al-Zuhri | Sahabi |
wal-zubayr | Al-Zubayr ibn al-Awwam al-Asadi | Companion |
wa‘abd al-raḥman | Abd al-Rahman ibn Awf al-Zuhri | Companion |
‘uthmān | Uthman ibn Affan | Sahabi |
‘umar | Umar ibn al-Khattab al-'Adawi | Sahabi |
muḥammadun bn jubayrin bn muṭ‘im | Muhammad ibn Jubayr al-Qurashi | Trustworthy |
mālikun bn ūs al-naṣrī | Malik ibn Aws An-Nasri | He saw the Prophet (pbuh) |
ibn shihābin | Muhammad ibn Shihab al-Zuhri | The Faqih, the Hafiz, agreed upon for his greatness and mastery |
‘uqaylun | Aqeel ibn Khalid al-Aili | Trustworthy, Firm |
al-layth | Al-Layth ibn Sa'd Al-Fahmi | Trustworthy, Sound, Jurist, Imam, Famous |
‘abd al-lah bn yūsuf | Abdullah ibn Yusuf al-Kalai | Trustworthy, precise, one of the most knowledgeable in Muwatta |
الأسم | الشهرة | الرتبة |
---|---|---|
الْعَبَّاسُ | العباس بن عبد المطلب الهاشمي | صحابي |
عَلِيٍّ | علي بن أبي طالب الهاشمي | صحابي |
وَسَعْدٍ | سعد بن أبي وقاص الزهري | صحابي |
وَالزُّبَيْرِ | الزبير بن العوام الأسدي | صحابي |
وَعَبْدِ الرَّحْمَنِ | عبد الرحمن بن عوف الزهري | صحابي |
عُثْمَانَ | عثمان بن عفان | صحابي |
عُمَرَ | عمر بن الخطاب العدوي | صحابي |
محمد بن جبير بن مطعم | محمد بن جبير القرشي | ثقة |
مالك بن أوس النصري | مالك بن أوس النصري | له رؤية |
ابْنِ شِهَابٍ | محمد بن شهاب الزهري | الفقيه الحافظ متفق على جلالته وإتقانه |
عُقَيْلٌ | عقيل بن خالد الأيلي | ثقة ثبت |
اللَّيْثُ | الليث بن سعد الفهمي | ثقة ثبت فقيه إمام مشهور |
عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ | عبد الله بن يوسف الكلاعي | ثقة متقن من أثبت الناس في الموطأ |
Sahih al-Bukhari 7305
Narrated Malik bin Aus An-Nasri: I proceeded till I entered upon `Umar (and while I was sitting there), his gate-keeper Yarfa came to him and said, `Uthman, `Abdur-Rahman, Az-Zubair and Sa`d ask your permission to come in. `Umar allowed them. So they entered, greeted, and sat down. (After a while the gatekeeper came) and said, Shall I admit `Ali and `Abbas?'' `Umar allowed them to enter. Al-`Abbas said O Chief of the believers! Judge between me and the oppressor (`Ali). Then there was a dispute (regarding the property of Bani Nadir) between them (`Abbas and `Ali). `Uthman and his companions said, O Chief of the Believers! Judge between them and relieve one from the other. `Umar said, Be patient! beseech you by Allah, with Whose permission the Heaven and the Earth Exist! Do you know that Allah's Apostle said, 'Our property is not to be inherited, and whatever we leave is to be given in charity,' and by this Allah's Apostle meant himself? On that the group said, He verily said so. `Umar then faced `Ali and `Abbas and said, I beseech you both by Allah, do you both know that Allah's Apostle said so? They both replied, Yes . `Umar then said, Now I am talking to you about this matter (in detail) . Allah favored Allah's Apostle with some of this wealth which He did not give to anybody else, as Allah said: 'What Allah bestowed as Fai (Booty on His Apostle for which you made no expedition... ' (59.6) So that property was totally meant for Allah's Apostle, yet he did not collect it and ignore you, nor did he withhold it with your exclusion, but he gave it to you and distributed it among you till this much of it was left behind, and the Prophet, used to spend of this as the yearly expenditures of his family and then take what remained of it and spent it as he did with (other) Allah's wealth. The Prophet did so during all his lifetime, and I beseech you by Allah, do you know that? They replied, Yes. `Umar then addressed `Ali and `Abbas, saying, I beseech you both by Allah, do you know that? Both of them replied, Yes. `Umar added, Then Allah took His Apostle unto Him. Abu Bakr then said 'I am the successor of Allah's Apostle' and took over all the Prophet's property and disposed of it in the same way as Allah's Apostle used to do, and you were present then. Then he turned to `Ali and `Abbas and said, You both claim that Abu Bakr did so-and-so in managing the property, but Allah knows that Abu Bakr was honest, righteous, intelligent, and a follower of what is right in managing it. Then Allah took Abu Bakr unto Him, 'I said: I am the successor of Allah's Apostle and Abu Bakr.' So I took over the property for two years and managed it in the same way as Allah's Apostle, and Abu Bakr used to do. Then you both (`Ali and `Abbas) came to me and asked for the same thing! (O `Abbas! You came to me to ask me for your share from nephew's property; and this (`Ali) came to me asking for his wives share from her father's property, and I said to you both, 'If you wish, I will place it in your custody on condition that you both will manage it in the same way as Allah's Apostle and Abu Bakr did and as I have been doing since I took charge of managing it; otherwise, do not speak to me anymore about it.' Then you both said, 'Give it to us on that (condition).' So I gave it to you on that condition. Now I beseech you by Allah, did I not give it to them on that condition? The group (whom he had been addressing) replied, Yes. `Umar then addressed `Abbas and `Ali saying, I beseech you both by Allah, didn't I give you all that property on that condition? They said, Yes. `Umar then said, Are you now seeking a verdict from me other than that? By Him with Whose Permission the Heaven and the Earth exists I will not give any verdict other than that till the Hour is established; and if you both are unable to manage this property, then you can hand it back to me, and I will be sufficient for it on your behalf. (See, Hadith No. 326, Vol. 4)
ہم سے عبداللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث بن سعد نے، ان سے عقیل نے، ان سے ابن شہاب نے، انہیں مالک بن اوس نضری نے خبر دی کہ محمد بن جبیر بن مطعم نے مجھ سے اس سلسلہ میں ذکر کیا تھا، پھر میں مالک کے پاس گیا اور ان سے اس حدیث کے متعلق پوچھا۔ انہوں نے بیان کیا کہ میں روانہ ہوا اور عمر رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوا۔ اتنے میں ان کے دربان یرفاء آئے اور کہا کہ عثمان، عبدالرحمٰن، زبیر اور سعد رضی اللہ عنہم اندر آنے کی اجازت چاہتے ہیں، کیا انہیں اجازت دی جائے؟ عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ہاں۔ چنانچہ سب لوگ اندر آ گئے اور سلام کیا اور بیٹھ گئے، پھر یرفاء نے آ کر پوچھا کہ کیا علی اور عباس کو اجازت دی جائے؟ ان حضرات کو بھی اندر بلایا۔ عباس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ امیرالمؤمنین! میرے اور ظالم کے درمیان فیصلہ کر دیجئیے۔ آپس میں دونوں نے سخت کلامی کی۔ اس پر عثمان رضی اللہ عنہ اور ان کے ساتھیوں کی جماعت نے کہا کہ امیرالمؤمنین! ان کے درمیان فیصلہ کر دیجئیے تاکہ دونوں کو آرام حاصل ہو۔ عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ صبر کرو میں تمہیں اللہ کی قسم دیتا ہوں جس کی اجازت سے آسمان و زمین قائم ہیں۔ کیا آپ لوگوں کو معلوم ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا تھا کہ ہماری میراث تقسیم نہیں ہوتی، ہم جو کچھ چھوڑیں وہ صدقہ ہے۔ نبی کریم ﷺ نے اس سے خود اپنی ذات مراد لی تھی۔ جماعت نے کہا کہ ہاں، نبی کریم ﷺ نے یہ فرمایا تھا۔ پھر آپ علی اور عباس رضی اللہ عنہم کی طرف متوجہ ہوئے اور کہا کہ میں آپ لوگوں کو اللہ کی قسم دیتا ہوں۔ کیا آپ لوگوں کو معلوم ہے کہ نبی کریم ﷺ نے یہ فرمایا؟ انہوں نے بھی کہا کہ ہاں۔ عمر رضی اللہ عنہ نے اس کے بعد کہا کہ پھر میں آپ لوگوں سے اس بارے میں گفتگو کرتا ہوں۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول کا اس مال میں سے ایک حصہ مخصوص کیا تھا جو اس نے آپ کے سوا کسی کو نہیں دیا۔ اس لیے کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے «ما أفاء الله على رسوله منهم فما أوجفتم» الآیہ۔ تو یہ مال خاص نبی کریم ﷺ کے لیے تھا، پھر واللہ! نبی کریم ﷺ نے اسے اپنے لوگوں کو نظر انداز کر کے اپنے لیے جمع نہیں کیا اور نہ اسے اپنی ذاتی جائیداد بنایا۔ نبی کریم ﷺ نے اسے آپ لوگوں کو بھی دیا اور سب میں تقسیم کیا، یہاں تک اس میں سے یہ مال باقی رہ گیا تو نبی کریم ﷺ اس میں سے اپنے گھر والوں کا سالانہ خرچ دیتے تھے، پھر باقی اپنے قبضے میں لے لیتے تھے اور اسے بیت المال میں رکھ کر عام مسلمانوں کے ضروریات میں خرچ کرتے تھے۔ نبی کریم ﷺ نے زندگی بھر اس کے مطابق عمل کیا۔ میں آپ لوگوں کو اللہ کی قسم دیتا ہوں کیا آپ کو اس کا علم ہے؟ صحابہ نے کہا کہ ہاں پھر آپ نے علی اور عباس رضی اللہ عنہما سے کہا، میں آپ دونوں حضرات کو بھی اللہ کی قسم دیتا ہوں کیا آپ لوگوں کو اس کا علم ہے؟ انہوں نے بھی کہا کہ ہاں۔ پھر اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کریم ﷺ کو وفات دی اور ابوبکر رضی اللہ عنہ نے نبی کریم ﷺ کے ولی ہونے کی حیثیت سے اس پر قبضہ کیا اور اس میں اسی طرح عمل کیا جیسا کہ نبی کریم ﷺ کرتے تھے۔ آپ دونوں حضرات بھی یہیں موجود تھے۔ آپ نے علی اور عباس رضی اللہ عنہما کی طرف متوجہ ہو کر یہ بات کہی اور آپ لوگوں کا خیال تھا کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ اس معاملے میں خطاکار ہیں اور اللہ خوب جانتا ہے کہ وہ اس معاملے میں سچے اور نیک اور سب سے زیادہ حق کی پیروی کرنے والے تھے، پھر اللہ تعالیٰ نے ابوبکر رضی اللہ عنہ کو وفات دی اور میں نے کہا کہ میں رسول اللہ ﷺ اور ابوبکر ﷺ کا ولی ہوں اس طرح میں نے بھی اس جائیداد کو اپنے قبضے میں دو سال تک رکھا اور اس میں اسی کے مطابق عمل کرتا رہا جیسا کہ نبی کریم ﷺ اور ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے کیا تھا، پھر آپ دونوں حضرات میرے پاس آئے اور آپ لوگوں کا معاملہ ایک ہی تھا، کوئی اختلاف نہیں تھا۔ آپ ( عباس رضی اللہ عنہ! ) آئے اپنے بھائی کے لڑکے کی طرف سے اپنی میراث لینے اور یہ ( علی رضی اللہ عنہ ) اپنی بیوی کی طرف سے ان کے والد کی میراث کا مطالبہ کرنے آئے۔ میں نے تم سے کہا کہ یہ جائیداد تقسیم تو نہیں ہو سکتی لیکن تم لوگ چاہو تو میں اہتمام کے طور پر آپ کو یہ جائیداد دے دوں لیکن شرط یہ ہے کہ آپ لوگوں پر اللہ کا عہد اور اس کی میثاق ہے کہ اس کو اسی طرح خرچ کرو گے جس طرح رسول اللہ ﷺ نے کیا تھا اور جس طرح ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کیا تھا اور جس طرح میں نے اپنے زمانہ ولایت میں کیا اگر یہ منظور نہ ہو تو پھر مجھ سے اس معاملہ میں بات نہ کریں۔ آپ دونوں حضرات نے کہا کہ اس شرط کے ساتھ ہمارے حوالہ جائیداد کر دیں۔ چنانچہ میں نے اس شرط کے ساتھ آپ کے حوالہ جائیداد کر دی تھی۔ میں آپ لوگوں کو اللہ کی قسم دیتا ہوں۔ کیا میں نے ان لوگوں کو اس شرط کے ساتھ جائیداد دی تھی۔ جماعت نے کہا کہ ہاں، پھر آپ نے علی اور عباس رضی اللہ عنہما کی طرف متوجہ ہوئے اور کہا میں آپ لوگوں کو اللہ کی قسم دیتا ہوں۔ کیا میں نے جائیداد آپ لوگوں کو اس شرط کے ساتھ حوالہ کی تھی؟ انہوں نے کہا کہ ہاں۔ پھر آپ نے کہا، کیا آپ لوگ مجھ سے اس کے سوا کوئی اور فیصلہ چاہتے ہیں۔ پس اس ذات کی قسم جس کے حکم سے آسمان و زمین قائم ہیں، اس میں، اس کے سوا کوئی فیصلہ نہیں کر سکتا یہاں تک کہ قیامت آ جائے۔ اگر آپ لوگ اس کا انتظام نہیں کر سکتے تو پھر میرے حوالہ کر دو میں اس کا بھی انتظام کر لوں گا۔
Hum se 'Abd-al-Lah ibn Yusuf Tanisi ne bayan kiya, kaha hum se Laith bin Saad ne, un se 'Aqeel ne, un se ibn Shahab ne, unhen Malik bin Aws Nadhri ne khabar di ke Muhammad bin Jabir bin Mu'tam ne mujh se is silsile mein zikr kiya tha, phir main Malik ke pas gaya aur un se is hadees ke muta'alliq poocha. Unhon ne bayan kiya ke main rawanah hua aur 'Umar radiyallahu 'anhu ki khidmat mein hazir hua. Itne mein un ke darban Yirfa' aye aur kaha ke Usmaan, 'Abd-al-Rahman, Zubair aur Saad radiyallahu 'anhu andar aane ki ijazat chahte hain, kya unhen ijazat di jaaye? 'Umar radiyallahu 'anhu ne kaha ke haan. Chunanchh sab log andar aa gaye aur salam kiya aur baith gaye, phir Yirfa' ne aa kar poocha ke kya 'Ali aur Abbas ko ijazat di jaaye? Un hazrat ko bhi andar bulaya. Abbas radiyallahu 'anhu ne kaha ke Amir al-Momineen! Mere aur zalim ke darmiyan faisla kar dijaiye. Aapas mein dono ne sakht kalami ki. Is par Usmaan radiyallahu 'anhu aur un ke sathiyon ki jama'at ne kaha ke Amir al-Momineen! Un ke darmiyan faisla kar dijaiye taka dono ko aaram hasil ho. 'Umar radiyallahu 'anhu ne kaha ke sabar karo main tumhen Allah ki qasam deta hoon jis ki ijazat se aasman o zamin qaim hain. Kya aap logo ko maloom hai ke Nabi Kareem (صلى الله عليه وآله وسلم) ne farmaya tha ke humari miraas taqseem nahin hoti, hum jo kuchh chhoren wo sadaqa hai. Nabi Kareem (صلى الله عليه وآله وسلم) ne is se khud apni zaat murad li thi. Jama'at ne kaha ke haan, Nabi Kareem (صلى الله عليه وآله وسلم) ne ye farmaya tha. Phir aap 'Ali aur Abbas (رضي الله تعالى عنه) ki taraf mutawajjih hue aur kaha ke main aap logo ko Allah ki qasam deta hoon. Kya aap logo ko maloom hai ke Nabi Kareem (صلى الله عليه وآله وسلم) ne ye farmaya? Unhon ne bhi kaha ke haan. 'Umar radiyallahu 'anhu ne is ke ba'd kaha ke phir main aap logo se is baare mein guftgu karta hoon. Allah Ta'ala ne apne rasool ka is mal mein se ek hissa mukhasas kiya tha jo us ne aap ke siwa kisi ko nahin diya. Is liye ke Allah Ta'ala farmata hai «Ma afa Allah 'ala Rasoolih minhum fama aujiftam» al-ayah. To ye mal khas Nabi Kareem (صلى الله عليه وآله وسلم) ke liye tha, phir Wallahi! Nabi Kareem (صلى الله عليه وآله وسلم) ne ise apne logo ko nazr andar kar ke apne liye jama nahin kiya aur na ise apni zaati jaidad banaya. Nabi Kareem (صلى الله عليه وآله وسلم) ne ise aap logo ko bhi diya aur sab mein taqseem kiya, yahan tak is mein se ye mal baqi reh gaya to Nabi Kareem (صلى الله عليه وآله وسلم) is mein se apne ghar walon ka salaana kharch dete the, phir baqi apne qabze mein le lete the aur ise Bait-ul-Mal mein rakh kar aam musalmanon ke zaruriyat mein kharch karte the. Nabi Kareem (صلى الله عليه وآله وسلم) ne zindagi bhar is ke mutaabiq amal kiya. Main aap logo ko Allah ki qasam deta hoon kya aap ko is ka ilm hai? Sahaba ne kaha ke haan phir aap ne 'Ali aur Abbas (رضي الله تعالى عنه) se kaha, main aap dono hazrat ko bhi Allah ki qasam deta hoon kya aap logo ko is ka ilm hai? Unhon ne bhi kaha ke haan. Phir Allah Ta'ala ne apne Nabi Kareem (صلى الله عليه وآله وسلم) ko wafat di aur Abu Bakr radiyallahu 'anhu ne Nabi Kareem (صلى الله عليه وآله وسلم) ke wali hone ki haisiyat se is par qabza kiya aur is mein usi tarah amal kiya jaisa ke Nabi Kareem (صلى الله عليه وآله وسلم) karte the. Aap dono hazrat bhi yaheen maujud the. Aap ne 'Ali aur Abbas (رضي الله تعالى عنه) ki taraf mutawajjih ho kar ye baat kahi aur aap logo ka khyal tha ke Abu Bakr radiyallahu 'anhu is mamle mein khatakhar hain aur Allah khoob jantta hai ke woh is mamle mein sache aur nek aur sab se zyada haq ki payravi karne wale the, phir Allah Ta'ala ne Abu Bakr radiyallahu 'anhu ko wafat di aur maine kaha ke main Rasool Allah (صلى الله عليه وآله وسلم) aur Abu Bakr (صلى الله عليه وآله وسلم) ka wali hoon is tarah maine bhi is jaidad ko apne qabze mein do saal tak rakha aur is mein usi ke mutaabiq amal karta raha jaisa ke Nabi Kareem (صلى الله عليه وآله وسلم) aur Abu Bakr Siddiq radiyallahu 'anhu ne kiya tha, phir aap dono hazrat mere pas aaye aur aap logo ka mamla ek hi tha, koi ikhtilaf nahin tha. Aap ( Abbas radiyallahu 'anhu! ) aye apne bhai ke larkay ki taraf se apni miraas lene aur ye ( 'Ali radiyallahu 'anhu ) apni biwi ki taraf se un ke walid ki miraas ka mutalba karne aaye. Maine tum se kaha ke ye jaidad taqseem to nahin ho sakti lekin tum log chaho to main ehtmam ke tor par aap ko ye jaidad de doon lekin shart ye hai ke aap logo par Allah ka ahd aur us ki mithaq hai ke is ko usi tarah kharch karo ge jis tarah Rasool Allah (صلى الله عليه وآله وسلم) ne kiya tha aur jis tarah Abu Bakr radiyallahu 'anhu ne kiya tha aur jis tarah maine apne zamane wilat mein kiya agar ye manzoor na ho to phir mujh se is mamle mein baat na karein. Aap dono hazrat ne kaha ke is shart ke sath hamare hawale jaidad kar dein. Chunanchh maine is shart ke sath aap ke hawale jaidad kar di thi. Main aap logo ko Allah ki qasam deta hoon. Kya maine in logo ko is shart ke sath jaidad di thi. Jama'at ne kaha ke haan, phir aap ne 'Ali aur Abbas (رضي الله تعالى عنه) ki taraf mutawajjih hue aur kaha main aap logo ko Allah ki qasam deta hoon. Kya maine jaidad aap logo ko is shart ke sath hawale ki thi? Unhon ne kaha ke haan. Phir aap ne kaha, kya aap log mujh se is ke siwa koi aur faisla chahte hain. Pas is zaat ki qasam jis ke hukm se aasman o zamin qaim hain, is mein, is ke siwa koi faisla nahin kar sakta yahan tak ke qayamat aa jaaye. Agar aap log is ka intizam nahin kar sakte to phir mere hawale kar do main is ka bhi intizam kar loon ga.
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ ، حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، قال : أخبرني مالك بن أوس النصري ، وكان محمد بن جبير بن مطعم ذكر لي ذِكْرًا مِنْ ذَلِكَ ، فَدَخَلْتُ عَلَى مَالِكٍ فَسَأَلْتُهُ ؟ ، فَقَالَ : انْطَلَقْتُ حَتَّى أَدْخُلَ عَلَى عُمَرَ أَتَاهُ حَاجِبُهُ يَرْفَأُ ، فَقَالَ : هَلْ لَكَ فِي عُثْمَانَ ، وَعَبْدِ الرَّحْمَنِ ، وَالزُّبَيْرِ ، وَسَعْدٍ يَسْتَأْذِنُونَ ، قَالَ : نَعَمْ ، فَدَخَلُوا ، فَسَلَّمُوا وَجَلَسُوا فَقَالَ : هَلْ لَكَ فِي عَلِيٍّ وَعَبَّاسٍ فَأَذِنَ لَهُمَا ، قَالَ الْعَبَّاسُ : يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ ، اقْضِ بَيْنِي وَبَيْنَ الظَّالِمِ اسْتَبَّا ، فَقَالَ الرَّهْطُ عُثْمَانُ وَأَصْحَابُهُ : يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ ، اقْضِ بَيْنَهُمَا وَأَرِحْ أَحَدَهُمَا مِنَ الْآخَرِ ، فَقَالَ : اتَّئِدُوا أَنْشُدُكُمْ بِاللَّهِ الَّذِي بِإِذْنِهِ تَقُومُ السَّمَاءُ وَالْأَرْضُ هَلْ تَعْلَمُونَ أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : لَا نُورَثُ مَا تَرَكْنَا صَدَقَةٌ ، يُرِيدُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَفْسَهُ ، قَالَ الرَّهْطُ : قَدْ قَالَ ذَلِكَ ، فَأَقْبَلَ عُمَرُ عَلَى عَلِيٍّ ، وَعَبَّاسٍ ، فَقَالَ : أَنْشُدُكُمَا بِاللَّهِ هَلْ تَعْلَمَانِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ ذَلِكَ : قَالَا : نَعَمْ ، قَالَ عُمَرُ : فَإِنِّي مُحَدِّثُكُمْ عَنْ هَذَا الْأَمْرِ إِنَّ اللَّهَ كَانَ خَصَّ رَسُولَهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي هَذَا الْمَالِ بِشَيْءٍ لَمْ يُعْطِهِ أَحَدًا غَيْرَهُ فَإِنَّ اللَّهَ يَقُولُ : وَمَا أَفَاءَ اللَّهُ عَلَى رَسُولِهِ مِنْهُمْ فَمَا أَوْجَفْتُمْ سورة الحشر آية 6 ، فَكَانَتْ هَذِهِ خَالِصَةً لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، ثُمَّ وَاللَّهِ مَا احْتَازَهَا دُونَكُمْ وَلَا اسْتَأْثَرَ بِهَا عَلَيْكُمْ وَقَدْ أَعْطَاكُمُوهَا وَبَثَّهَا فِيكُمْ حَتَّى بَقِيَ مِنْهَا هَذَا الْمَالُ وَكَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُنْفِقُ عَلَى أَهْلِهِ نَفَقَةَ سَنَتِهِمْ مِنْ هَذَا الْمَالِ ثُمَّ يَأْخُذُ مَا بَقِيَ ، فَيَجْعَلُهُ مَجْعَلَ مَالِ اللَّهِ ، فَعَمِلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِذَلِكَ حَيَاتَهُ ، أَنْشُدُكُمْ بِاللَّهِ هَلْ تَعْلَمُونَ ذَلِكَ ؟ ، فَقَالُوا : نَعَمْ ثُمَّ قَالَ لِعَلِيٍّ وَعَبَّاسٍ : أَنْشُدُكُمَا اللَّهَ هَلْ تَعْلَمَانِ ذَلِكَ ؟ ، قَالَا : نَعَمْ ، ثُمَّ تَوَفَّى اللَّهُ نَبِيَّهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ : أَنَا وَلِيُّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَبَضَهَا أَبُو بَكْرٍ ، فَعَمِلَ فِيهَا بِمَا عَمِلَ فِيهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنْتُمَا حِينَئِذٍ وَأَقْبَلَ عَلَى عَلِيٍّ ، وَعَبَّاسٍ تَزْعُمَانِ أَنَّ أَبَا بَكْرٍ فِيهَا كَذَا وَاللَّهُ يَعْلَمُ أَنَّهُ فِيهَا صَادِقٌ بَارٌّ رَاشِدٌ تَابِعٌ لِلْحَقِّ ثُمَّ تَوَفَّى اللَّهُ أَبَا بَكْرٍ ، فَقُلْتُ : أَنَا وَلِيُّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبِي بَكْرٍ ، فَقَبَضْتُهَا سَنَتَيْنِ أَعْمَلُ فِيهَا بِمَا عَمِلَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبُو بَكْرٍ ثُمَّ جِئْتُمَانِي وَكَلِمَتُكُمَا عَلَى كَلِمَةٍ وَاحِدَةٍ وَأَمْرُكُمَا جَمِيعٌ جِئْتَنِي تَسْأَلُنِي نَصِيبَكَ مِنَ ابْنِ أَخِيكِ وَأَتَانِي هَذَا يَسْأَلُنِي نَصِيبَ امْرَأَتِهِ مِنْ أَبِيهَا ، فَقُلْتُ : إِنْ شِئْتُمَا دَفَعْتُهَا إِلَيْكُمَا عَلَى أَنَّ عَلَيْكُمَا عَهْدَ اللَّهِ وَمِيثَاقَهُ لَتَعْمَلَانِ فِيهَا بِمَا عَمِلَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَبِمَا عَمِلَ فِيهَا أَبُو بَكْرٍ وَبِمَا عَمِلْتُ فِيهَا مُنْذُ وَلِيتُهَا وَإِلَّا فَلَا تُكَلِّمَانِي فِيهَا فَقُلْتُمَا ادْفَعْهَا إِلَيْنَا بِذَلِكَ ، فَدَفَعْتُهَا إِلَيْكُمَا بِذَلِكَ أَنْشُدُكُمْ بِاللَّهِ هَلْ دَفَعْتُهَا إِلَيْهِمَا بِذَلِكَ ؟ ، قَالَ الرَّهْطُ : نَعَمْ ، فَأَقْبَلَ عَلَى عَلِيٍّ ، وَعَبَّاسٍ ، فَقَالَ : أَنْشُدُكُمَا بِاللَّهِ هَلْ دَفَعْتُهَا إِلَيْكُمَا بِذَلِكَ ؟ ، قَالَا : نَعَمْ ، قَالَ : أَفَتَلْتَمِسَانِ مِنِّي قَضَاءً غَيْرَ ذَلِكَ فَوَالَّذِي بِإِذْنِهِ تَقُومُ السَّمَاءُ وَالْأَرْضُ لَا أَقْضِي فِيهَا قَضَاءً غَيْرَ ذَلِكَ حَتَّى تَقُومَ السَّاعَةُ فَإِنْ عَجَزْتُمَا عَنْهَا ، فَادْفَعَاهَا إِلَيَّ فَأَنَا أَكْفِيكُمَاهَا .