97.
Oneness, Uniqueness of Allah (Tawheed)
٩٧-
كتاب التوحيد
24
Chapter: “Some faces that Day shall be Nadirah. Looking at their Lord.”
٢٤
بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {وُجُوهٌ يَوْمَئِذٍ نَاضِرَةٌ إِلَى رَبِّهَا نَاظِرَةٌ}
Sahih al-Bukhari 7439
Narrated Abu Sa'id Al-Khudri: We said, O Allah's Apostle! Shall we see our Lord on the Day of Resurrection? He said, Do you have any difficulty in seeing the sun and the moon when the sky is clear? We said, No. He said, So you will have no difficulty in seeing your Lord on that Day as you have no difficulty in seeing the sun and the moon (in a clear sky). The Prophet then said, Somebody will then announce, 'Let every nation follow what they used to worship.' So the companions of the cross will go with their cross, and the idolators (will go) with their idols, and the companions of every god (false deities) (will go) with their god, till there remain those who used to worship Allah, both the obedient ones and the mischievous ones, and some of the people of the Scripture. Then Hell will be presented to them as if it were a mirage. Then it will be said to the Jews, What did you use to worship?' They will reply, 'We used to worship Ezra, the son of Allah.' It will be said to them, 'You are liars, for Allah has neither a wife nor a son. What do you want (now)?' They will reply, 'We want You to provide us with water.' Then it will be said to them 'Drink,' and they will fall down in Hell (instead). Then it will be said to the Christians, 'What did you use to worship?' They will reply, 'We used to worship Messiah, the son of Allah.' It will be said, 'You are liars, for Allah has neither a wife nor a son. What: do you want (now)?' They will say, 'We want You to provide us with water.' It will be said to them, 'Drink,' and they will fall down in Hell (instead). When there remain only those who used to worship Allah (Alone), both the obedient ones and the mischievous ones, it will be said to them, 'What keeps you here when all the people have gone?' They will say, 'We parted with them (in the world) when we were in greater need of them than we are today, we heard the call of one proclaiming, 'Let every nation follow what they used to worship,' and now we are waiting for our Lord.' Then the Almighty will come to them in a shape other than the one which they saw the first time, and He will say, 'I am your Lord,' and they will say, 'You are not our Lord.' And none will speak: to Him then but the Prophets, and then it will be said to them, 'Do you know any sign by which you can recognize Him?' They will say. 'The Shin,' and so Allah will then uncover His Shin whereupon every believer will prostrate before Him and there will remain those who used to prostrate before Him just for showing off and for gaining good reputation. These people will try to prostrate but their backs will be rigid like one piece of a wood (and they will not be able to prostrate). Then the bridge will be laid across Hell. We, the companions of the Prophet said, O Allah's Apostle! What is the bridge?' He said, It is a slippery (bridge) on which there are clamps and (Hooks like) a thorny seed that is wide at one side and narrow at the other and has thorns with bent ends. Such a thorny seed is found in Najd and is called As-Sa'dan. Some of the believers will cross the bridge as quickly as the wink of an eye, some others as quick as lightning, a strong wind, fast horses or she-camels. So some will be safe without any harm; some will be safe after receiving some scratches, and some will fall down into Hell (Fire). The last person will cross by being dragged (over the bridge). The Prophet said, You (Muslims) cannot be more pressing in claiming from me a right that has been clearly proved to be yours than the believers in interceding with Almighty for their (Muslim) brothers on that Day, when they see themselves safe. They will say, 'O Allah! (Save) our brothers (for they) used to pray with us, fast with us and also do good deeds with us.' Allah will say, 'Go and take out (of Hell) anyone in whose heart you find faith equal to the weight of one (gold) Dinar.' Allah will forbid the Fire to burn the faces of those sinners. They will go to them and find some of them in Hell (Fire) up to their feet, and some up to the middle of their legs. So they will take out those whom they will recognize and then they will return, and Allah will say (to them), 'Go and take out (of Hell) anyone in whose heart you find faith equal to the weight of one half Dinar.' They will take out whomever they will recognize and return, and then Allah will say, 'Go and take out (of Hell) anyone in whose heart you find faith equal to the weight of an atom (or a smallest ant), and so they will take out all those whom they will recognize. Abu Sa'id said: If you do not believe me then read the Holy Verse:-- 'Surely! Allah wrongs not even of the weight of an atom (or a smallest ant) but if there is any good (done) He doubles it.' (4.40) The Prophet added, Then the prophets and Angels and the believers will intercede, and (last of all) the Almighty (Allah) will say, 'Now remains My Intercession. He will then hold a handful of the Fire from which He will take out some people whose bodies have been burnt, and they will be thrown into a river at the entrance of Paradise, called the water of life. They will grow on its banks, as a seed carried by the torrent grows. You have noticed how it grows beside a rock or beside a tree, and how the side facing the sun is usually green while the side facing the shade is white. Those people will come out (of the River of Life) like pearls, and they will have (golden) necklaces, and then they will enter Paradise whereupon the people of Paradise will say, 'These are the people emancipated by the Beneficent. He has admitted them into Paradise without them having done any good deeds and without sending forth any good (for themselves).' Then it will be said to them, 'For you is what you have seen and its equivalent as well.'
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث بن سعد نے، ان سے خالد بن یزید نے، ان سے سعید بن ابی ہلال نے، ان سے زید بن اسلم نے، ان سے عطاء بن یسار نے اور ان سے ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ہم نے کہا: یا رسول اللہ! کیا ہم قیامت کے دن اپنے رب کو دیکھیں گے؟ نبی کریم ﷺ نے دریافت فرمایا کہ کیا تم کو سورج اور چاند دیکھنے میں کچھ تکلیف ہوتی ہے جب کہ آسمان بھی صاف ہو؟ ہم نے کہا کہ نہیں۔ نبی کریم ﷺ نے اس پر فرمایا کہ پھر اپنے رب کے دیدار میں تمہیں کوئی تکلیف نہیں پیش آئے گی جس طرح سورج اور چاند کو دیکھنے میں نہیں پیش آتی۔ پھر آپ ﷺ نے فرمایا کہ ایک آواز دینے والا آواز دے گا کہ ہر قوم اس کے ساتھ جائے جس کی وہ پوجا کیا کرتی تھی۔ چنانچہ صلیب کے پجاری اپنی صلیب کے ساتھ، بتوں کے پجاری اپنے بتوں کے ساتھ، تمام جھوٹے معبودوں کے پجاری اپنے جھوٹے معبودوں کے ساتھ چلے جائیں گے اور صرف وہ لوگ باقی رہ جائیں گے جو خالص اللہ کی عبادت کرنے والے تھے۔ ان میں نیک و بد دونوں قسم کے مسلمانوں ہوں گے اور اہل کتاب کے کچھ باقی ماندہ لوگ بھی ہوں گے۔ پھر دوزخ ان کے سامنے پیش کی جائے گی وہ ایسی چمکدار ہو گی جیسے میدان کا ریت ہوتا ہے۔ ( جو دور سے پانی معلوم ہوتا ہے ) پھر یہود سے پوچھا جائے گا کہ تم کس کے پوجا کرتے تھے۔ وہ کہیں گے کہ ہم عزیر ابن اللہ کی پوجا کیا کرتے تھے۔ انہیں جواب ملے گا کہ تم جھوٹے ہو اللہ کے نہ کوئی بیوی ہے اور نہ کوئی لڑکا۔ تم کیا چاہتے ہو؟ وہ کہیں گے کہ ہم پانی پینا چاہتے ہیں کہ ہمیں اس سے سیراب کیا جائے۔ ان سے کہا جائے گا کہ پیو وہ اس چمکتی ریت کی طرف پانی جان کر چلیں گے اور پھر وہ جہنم میں ڈال دئیے جائیں گے۔ پھر نصاریٰ سے کہا جائے گا کہ تم کس کی پوجا کرتے تھے؟ وہ جواب دیں گے کہ ہم مسیح ابن اللہ کی پوجا کرتے تھے۔ ان سے کہا جائے گا کہ تم جھوٹے ہو۔ اللہ کے نہ بیوی تھی اور نہ کوئی بچہ، اب تم کیا چاہتے ہو؟ وہ کہیں گے کہ ہم چاہتے ہیں کہ پانی سے سیراب کئے جائیں۔ ان سے کہا جائے گا کہ پیو ( ان کو بھی اس چمکتی ریت کی طرف چلایا جائے گا ) اور انہیں بھی جہنم میں ڈال دیا جائے گا۔ یہاں تک کہ وہی باقی رہ جائیں گے جو خالص اللہ کی عبادت کرتے تھے، نیک و بد دونوں قسم کے مسلمان، ان سے کہا جائے گا کہ تم لوگ کیوں رکے ہوئے ہو جب کہ سب لوگ جا چکے ہیں؟ وہ کہیں گے ہم دنیا میں ان سے ایسے وقت جدا ہوئے کہ ہمیں ان کی دنیاوی فائدوں کے لیے بہت زیادہ ضرورت تھی اور ہم نے ایک آواز دینے والے کو سنا ہے کہ ہر قوم اس کے ساتھ ہو جائے جس کی وہ عبادت کرتی تھی اور ہم اپنے رب کے منتظر ہیں۔ بیان کیا کہ پھر اللہ جبار ان کے سامنے اس صورت کے علاوہ دوسری صورت میں آئے گا جس میں انہوں نے اسے پہلی مرتبہ دیکھا ہو گا اور کہے گا کہ میں تمہارا رب ہوں! لوگ کہیں گے کہ تو ہی ہمارا رب ہے اور اس دن انبیاء کے سوا اور کوئی بات نہیں کرے گا۔ پھر پوچھے گا: کیا تمہیں اس کی کوئی نشانی معلوم ہے؟ وہ کہیں گے کہ «ساق.» پنڈلی، پھر اللہ تعالیٰ اپنی پنڈلی کھولے گا اور ہر مومن اس کے لیے سجدہ میں گر جائے گا۔ صرف وہ لوگ باقی رہ جائیں گے جو دکھاوے اور شہرت کے لیے اسے سجدہ کرتے تھے، وہ بھی سجدہ کرنا چاہیں گے لیکن ان کی پیٹھ تختہ کی طرح ہو کر رہ جائے گی۔ پھر انہیں پل پر لایا جائے گا۔ ہم نے پوچھا: یا رسول اللہ! پل کیا چیز ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا , وہ ایک پھسلواں گرنے کا مقام ہے اس پر سنسنیاں ہیں، آنکڑے ہیں، چوڑے چوڑے کانٹے ہیں، ان کے سر خمدار سعدان کے کانٹوں کی طرح ہیں جو نجد کے ملک میں ہوتے ہیں۔ مومن اس پر پلک مارنے کی طرح، بجلی کی طرح، ہوا کی طرح، تیز رفتار گھوڑے اور سواری کی طرح گزر جائیں گے۔ ان میں بعض تو صحیح سلامت نجات پانے والے ہوں گے اور بعض جہنم کی آگ سے جھلس کر بچ نکلنے والے ہوں گے یہاں تک کہ آخری شخص اس پر سے گھسٹتے ہوئے گزرے گا تم لوگ آج کے دن اپنا حق لینے کے لیے جتنا تقاضا اور مطالبہ مجھ سے کرتے ہو اس سے زیادہ مسلمان لوگ اللہ سے تقاضا اور مطالبہ کریں گے اور جب وہ دیکھیں گے کہ اپنے بھائیوں میں سے انہیں نجات ملی ہے تو وہ کہیں گے کہ اے ہمارے رب! ہمارے بھائی بھی ہمارے ساتھ نماز پڑھتے تھے اور ہمارے ساتھ روزے رکھتے تھے اور ہمارے ساتھ دوسرے ( نیک ) اعمال کرتے تھے ( ان کو بھی دوزخ سے نجات فرما ) چنانچہ اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ جاؤ اور جس کے دل میں ایک اشرفی کے برابر بھی ایمان پاؤ اسے دوزخ سے نکال لو اور اللہ ان کے چہروں کو دوزخ پر حرام کر دے گا۔ چنانچہ وہ آئیں گے اور دیکھیں گے کہ بعض کا تو جہنم میں قدم اور آدھی پنڈلی جلی ہوئی ہے۔ چنانچہ جنہیں وہ پہچانیں گے انہیں دوزخ سے نکالیں گے، پھر واپس آئیں گے اور اللہ تعالیٰ ان سے فرمائے گا کہ جاؤ اور جس کے دل میں آدھی اشرفی کے برابر بھی ایمان ہو اسے بھی نکال لاؤ۔ چنانچہ جن کو وہ پہچانتے ہوں گے ان کو نکالیں گے۔ پھر وہ واپس آئیں گے اور اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ جاؤ اور جس کے دل میں ذرہ برابر ایمان ہو اسے بھی نکال لاؤ۔ چنانچہ پہچانے جانے والوں کو نکالیں گے۔ ابوسعید رضی اللہ عنہ نے اس پر کہا کہ اگر تم میری تصدیق نہیں کرتے تو یہ آیت پڑھو «إن الله لا يظلم مثقال ذرة وإن تك حسنة يضاعفها» ”اللہ تعالیٰ ذرہ برابر بھی کسی پر ظلم نہیں کرتا۔“ اگر نیکی ہے تو اسے بڑھاتا ہے۔ پھر انبیاء اور مومنین اور فرشتے شفاعت کریں گے اور پروردگار کا ارشاد ہو گا کہ اب خاص میری شفاعت باقی رہ گئی ہے۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ دوزخ سے ایک مٹھی بھر لے گا اور ایسے لوگوں کو نکالے گا جو کوئلہ ہو گئے ہوں گے۔ پھر وہ جنت کے سرے پر ایک نہر میں ڈال دئیے جائیں گے جسے نہر آب حیات کہا جاتا ہے اور یہ لوگ اس کے کنارے سے اس طرح ابھریں گے جس طرح سیلاب کے کوڑے کرکٹ سے سبزہ ابھر آتا ہے۔ تم نے یہ منظر کسی چٹان کے یا کسی درخت کے کنارے دیکھا ہو گا تو جس پر دھوپ پڑتی رہتی ہے وہ سبزا بھرتا ہے اور جس پر سایہ ہوتا ہے وہ سفید ابھرتا ہے۔ پھر وہ اس طرح نکلیں گے جیسے موتی چمکتا ہے۔ اس کے بعد ان کی گردنوں پر مہر کر دی جائیں گے ( کہ یہ اللہ کے آزاد کردہ غلام ہیں ) اور انہیں جنت میں داخل کیا جائے گا۔ اہل جنت انہیں «عتقاء الرحمن» کہیں گے۔ انہیں اللہ نے بلا عمل کے جو انہوں نے کیا ہو اور بلا خیر کے جو ان سے صادر ہوئی ہو جنت میں داخل کیا ہے۔ اور ان سے کہا جائے گا کہ تمہیں وہ سب کچھ ملے گا جو تم دیکھتے ہو اور اتنا ہی اور بھی ملے گا۔
Hum se Yahya bin Bakeer ne bayan kiya, kaha hum se Lais bin Saad ne, un se Khalid bin Yazid ne, un se Saeed bin Abi Halal ne, un se Zaid bin Aslam ne, un se Ata bin Yasar ne aur un se Abu Saeed Khudri Radi Allahu anhu ne bayan kiya keh hum ne kaha: Ya Rasulullah! kya hum qayamat ke din apne Rab ko dekhenge? Nabi Kareem ﷺ ne دریافت فرمایا keh kya tum ko sooraj aur chaand dekhne mein kuch takleef hoti hai jab keh aasman bhi saaf ho? Hum ne kaha keh nahin. Nabi Kareem ﷺ ne is par farmaya keh phir apne Rab ke deedar mein tumhen koi takleef nahin paish aaegi jis tarah sooraj aur chaand ko dekhne mein nahin paish aati. Phir aap ﷺ ne farmaya keh ek aawaz dene wala aawaz dega keh har qaum uske saath jaaye jiski woh pooja karti thi. Chunancha saleeb ke pujari apni saleeb ke saath, buton ke pujari apne buton ke saath, tamam jhoothe maboodon ke pujari apne jhoothe maboodon ke saath chale jayenge aur sirf woh log baqi reh jayenge jo khalis Allah ki ibadat karne wale the. In mein nek o bad dono qism ke Musalmanon honge aur ahl e kitab ke kuch baqi mandah log bhi honge. Phir dozakh unke samne paish ki jayegi woh aisi chamakdar hogi jaise maidan ka ret hota hai. (jo door se pani maloom hota hai) Phir yahood se poochha jayega keh tum kiske pooja karte the. Woh kahenge keh hum Uzair ibn Allah ki pooja karte the. Unhen jawab milega keh tum jhoothe ho Allah ke na koi biwi hai aur na koi ladka. Tum kya chahte ho? Woh kahenge keh hum pani pina chahte hain keh humein is se sirab kiya jaye. Un se kaha jayega keh piyo woh is chamakti ret ki taraf pani jaan kar chalenge aur phir woh jahannam mein daal diye jayenge. Phir nasara se kaha jayega keh tum kiski pooja karte the? Woh jawab denge keh hum Masih ibn Allah ki pooja karte the. Un se kaha jayega keh tum jhoothe ho. Allah ke na biwi thi aur na koi bachcha, ab tum kya chahte ho? Woh kahenge keh hum chahte hain keh pani se sirab kiye jayen. Un se kaha jayega keh piyo (un ko bhi is chamakti ret ki taraf chalaya jayega) aur unhen bhi jahannam mein daal diya jayega. Yahan tak keh wahi baqi reh jayenge jo khalis Allah ki ibadat karte the, nek o bad dono qism ke Musalman, un se kaha jayega keh tum log kyun ruke hue ho jab keh sab log ja chuke hain? Woh kahenge hum duniya mein un se aise waqt juda hue keh humein unki dunyawi faidon ke liye bahut zyada zaroorat thi aur hum ne ek aawaz dene wale ko suna hai keh har qaum uske saath ho jaye jiski woh ibadat karti thi aur hum apne Rab ke muntazir hain. Bayan kiya keh phir Allah jabbar unke samne is soorat ke ilawa doosri soorat mein aayega jis mein unhon ne use pehli martaba dekha hoga aur kahega keh mein tumhara Rab hun! Log kahenge keh tu hi hamara Rab hai aur is din anbiya ke siwa aur koi baat nahin karega. Phir poochega: kya tumhen iski koi nishani maloom hai? Woh kahenge keh "saaqaan" pindli, phir Allah ta'ala apni pindli kholegi aur har momin uske liye sijde mein gir jayega. Sirf woh log baqi reh jayenge jo dikhawe aur shuhrat ke liye use sijde karte the, woh bhi sijde karna chahenge lekin unki peeth takhte ki tarah ho kar reh jayegi. Phir unhen pul par laya jayega. Hum ne poochha: Ya Rasulullah! pul kya cheez hai? Aap ﷺ ne farmaya, woh ek phislawan girne ka maqam hai is par sansaniyan hain, aankde hain, chhore chhore kaante hain, unke sar khumdar Sa'daan ke kanton ki tarah hain jo Najd ke mulk mein hote hain. Momin is par palak marne ki tarah, bijli ki tarah, hawa ki tarah, tez raftar ghore aur sawari ki tarah guzar jayenge. In mein baaz to sahih salamat nijaat paane wale honge aur baaz jahannam ki aag se jhulas kar bach nikalne wale honge yahan tak keh aakhri shakhs is par se ghiste hue guzarega. Tum log aaj ke din apna haq lene ke liye jitna taqazah aur mutalba mujh se karte ho is se zyada Musalman log Allah se taqazah aur mutalba karenge aur jab woh dekhenge keh apne bhaiyon mein se unhen nijaat mili hai to woh kahenge keh aye hamare Rab! hamare bhai bhi hamare saath namaz padhte the aur hamare saath roze rakhte the aur hamare saath doosre (nek) aamaal karte the (unko bhi dozakh se nijaat farma). Chunancha Allah ta'ala farmayega keh jao aur jiske dil mein ek ashrafi ke barabar bhi imaan pao use dozakh se nikaal lo aur Allah unke chehron ko dozakh par haram kar dega. Chunancha woh aayenge aur dekhenge keh baaz ka to jahannam mein qadam aur aadhi pindli jali hui hai. Chunancha jinhen woh pehchanenge unhen dozakh se nikaalenge, phir wapas aayenge aur Allah ta'ala un se farmayega keh jao aur jiske dil mein aadhi ashrafi ke barabar bhi imaan ho use bhi nikaal lao. Chunancha jin ko woh pehchante honge un ko nikaalenge. Phir woh wapas aayenge aur Allah ta'ala farmayega keh jao aur jiske dil mein zarra barabar imaan ho use bhi nikaal lao. Chunancha pehchane jaane walon ko nikaalenge. Abu Saeed Radi Allahu anhu ne is par kaha keh agar tum meri tasdeeq nahin karte to yeh aayat padho "Innallaha la yazlimu misqala zarratin wa in tak hasanatun yuza'ifha" "Allah ta'ala zarra barabar bhi kisi par zulm nahin karta. Agar neki hai to use badhata hai". Phir anbiya aur mominin aur farishte shafa'at karenge aur parwardgar ka irshad hoga keh ab khaas meri shafa'at baqi reh gai hai. Chunancha Allah ta'ala dozakh se ek muthi bhar lega aur aise logon ko nikaalega jo koyla ho gaye honge. Phir woh jannat ke sire par ek nahar mein daal diye jayenge jise nahar aab e hayat kaha jata hai aur yeh log uske kinare se is tarah ubhrainge jis tarah seelab ke koore karkat se sabza ubhar aata hai. Tum ne yeh manzar kisi chattan ke ya kisi darakht ke kinare dekha hoga to jis par dhoop padhti rehti hai woh sabza bharta hai aur jis par saya hota hai woh safaid ubharta hai. Phir woh is tarah niklenge jaise moti chamakta hai. Iske baad unki gardanon par mohar kar di jayegi (keh yeh Allah ke aazaad kardah gulaam hain) aur unhen jannat mein daakhil kiya jayega. Ahl e jannat unhen "Ataka ur Rahman" kahenge. Unhen Allah ne bila amal ke jo unhon ne kiya ho aur bila khair ke jo un se sadir hui ho jannat mein daakhil kiya hai aur un se kaha jayega keh tumhen woh sab kuch milega jo tum dekhte ho aur utna hi aur bhi milega.
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنْ خَالِدِ بْنِ يَزِيدَ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِلَالٍ ، عَنْ زَيْدٍ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، قَالَ : قُلْنَا : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، هَلْ نَرَى رَبَّنَا يَوْمَ الْقِيَامَةِ ؟ ، قَالَ : هَلْ تُضَارُونَ فِي رُؤْيَةِ الشَّمْسِ وَالْقَمَرِ إِذَا كَانَتْ صَحْوًا ، قُلْنَا : لَا ، قَالَ : فَإِنَّكُمْ لَا تُضَارُونَ فِي رُؤْيَةِ رَبِّكُمْ يَوْمَئِذٍ إِلَّا كَمَا تُضَارُونَ فِي رُؤْيَتِهِمَا ، ثُمَّ قَالَ : يُنَادِي مُنَادٍ لِيَذْهَبْ كُلُّ قَوْمٍ إِلَى مَا كَانُوا يَعْبُدُونَ ، فَيَذْهَبُ أَصْحَابُ الصَّلِيبِ مَعَ صَلِيبِهِمْ ، وَأَصْحَابُ الْأَوْثَانِ مَعَ أَوْثَانِهِمْ ، وَأَصْحَابُ كُلِّ آلِهَةٍ مَعَ آلِهَتِهِمْ حَتَّى يَبْقَى مَنْ كَانَ يَعْبُدُ اللَّهَ مِنْ بَرٍّ ، أَوْ فَاجِرٍ ، وَغُبَّرَاتٌ مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ ، ثُمَّ يُؤْتَى بِجَهَنَّمَ تُعْرَضُ كَأَنَّهَا سَرَابٌ ، فَيُقَالُ لِلْيَهُودِ : مَا كُنْتُمْ تَعْبُدُونَ ؟ ، قَالُوا : كُنَّا نَعْبُدُ عُزَيْرَ ابْنَ اللَّهِ ، فَيُقَالُ : كَذَبْتُمْ لَمْ يَكُنْ لِلَّهِ صَاحِبَةٌ وَلَا وَلَدٌ فَمَا تُرِيدُونَ ؟ ، قَالُوا : نُرِيدُ أَنْ تَسْقِيَنَا ، فَيُقَالُ : اشْرَبُوا ، فَيَتَسَاقَطُونَ فِي جَهَنَّمَ ، ثُمَّ يُقَالُ لِلنَّصَارَى : مَا كُنْتُمْ تَعْبُدُونَ ؟ ، فَيَقُولُونَ : كُنَّا نَعْبُدُ الْمَسِيحَ ابْنَ اللَّهِ ، فَيُقَالُ : كَذَبْتُمْ لَمْ يَكُنْ لِلَّهِ صَاحِبَةٌ وَلَا وَلَدٌ ، فَمَا تُرِيدُونَ ؟ ، فَيَقُولُونَ : نُرِيدُ أَنْ تَسْقِيَنَا ، فَيُقَالُ : اشْرَبُوا ، فَيَتَسَاقَطُونَ فِي جَهَنَّمَ حَتَّى يَبْقَى مَنْ كَانَ يَعْبُدُ اللَّهَ مِنْ بَرٍّ ، أَوْ فَاجِرٍ ، فَيُقَالُ : لَهُمْ مَا يَحْبِسُكُمْ وَقَدْ ذَهَبَ النَّاسُ ؟ ، فَيَقُولُونَ : فَارَقْنَاهُمْ ، وَنَحْنُ أَحْوَجُ مِنَّا إِلَيْهِ الْيَوْمَ ، وَإِنَّا سَمِعْنَا مُنَادِيًا يُنَادِي لِيَلْحَقْ كُلُّ قَوْمٍ بِمَا كَانُوا يَعْبُدُونَ ، وَإِنَّمَا نَنْتَظِرُ رَبَّنَا ، قَالَ : فَيَأْتِيهِمُ الْجَبَّارُ فِي صُورَةٍ غَيْرِ صُورَتِهِ الَّتِي رَأَوْهُ فِيهَا أَوَّلَ مَرَّةٍ ، فَيَقُولُ : أَنَا رَبُّكُمْ ، فَيَقُولُونَ : أَنْتَ رَبُّنَا ، فَلَا يُكَلِّمُهُ إِلَّا الْأَنْبِيَاءُ ، فَيَقُولُ : هَلْ بَيْنَكُمْ وَبَيْنَهُ آيَةٌ تَعْرِفُونَهُ ؟ ، فَيَقُولُونَ : السَّاقُ ، فَيَكْشِفُ عَنْ سَاقِهِ ، فَيَسْجُدُ لَهُ كُلُّ مُؤْمِنٍ وَيَبْقَى مَنْ كَانَ يَسْجُدُ لِلَّهِ رِيَاءً وَسُمْعَةً ، فَيَذْهَبُ كَيْمَا يَسْجُدَ ، فَيَعُودُ ظَهْرُهُ طَبَقًا وَاحِدًا ، ثُمَّ يُؤْتَى بِالْجَسْرِ ، فَيُجْعَلُ بَيْنَ ظَهْرَيْ جَهَنَّمَ ، قُلْنَا : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، وَمَا الْجَسْرُ ؟ ، قَالَ : مَدْحَضَةٌ مَزِلَّةٌ عَلَيْهِ خَطَاطِيفُ وَكَلَالِيبُ وَحَسَكَةٌ مُفَلْطَحَةٌ لَهَا شَوْكَةٌ عُقَيْفَاءُ تَكُونُ بِنَجْدٍ يُقَالُ لَهَا السَّعْدَانُ الْمُؤْمِنُ عَلَيْهَا كَالطَّرْفِ ، وَكَالْبَرْقِ ، وَكَالرِّيحِ ، وَكَأَجَاوِيدِ الْخَيْلِ وَالرِّكَابِ ، فَنَاجٍ مُسَلَّمٌ وَنَاجٍ مَخْدُوشٌ وَمَكْدُوسٌ فِي نَارِ جَهَنَّمَ ، حَتَّى يَمُرَّ آخِرُهُمْ يُسْحَبُ سَحْبًا فَمَا أَنْتُمْ بِأَشَدَّ لِي مُنَاشَدَةً فِي الْحَقِّ قَدْ تَبَيَّنَ لَكُمْ مِنَ الْمُؤْمِنِ يَوْمَئِذٍ لِلْجَبَّارِ ، وَإِذَا رَأَوْا أَنَّهُمْ قَدْ نَجَوْا فِي إِخْوَانِهِمْ ، يَقُولُونَ : رَبَّنَا إِخْوَانُنَا كَانُوا يُصَلُّونَ مَعَنَا وَيَصُومُونَ مَعَنَا وَيَعْمَلُونَ مَعَنَا ، فَيَقُولُ اللَّهُ تَعَالَى : اذْهَبُوا فَمَنْ وَجَدْتُمْ فِي قَلْبِهِ مِثْقَالَ دِينَارٍ مِنْ إِيمَانٍ فَأَخْرِجُوهُ ، وَيُحَرِّمُ اللَّهُ صُوَرَهُمْ عَلَى النَّارِ ، فَيَأْتُونَهُمْ وَبَعْضُهُمْ قَدْ غَابَ فِي النَّارِ إِلَى قَدَمِهِ وَإِلَى أَنْصَافِ سَاقَيْهِ ، فَيُخْرِجُونَ مَنْ عَرَفُوا ، ثُمَّ يَعُودُونَ ، فَيَقُولُ : اذْهَبُوا فَمَنْ وَجَدْتُمْ فِي قَلْبِهِ مِثْقَالَ نِصْفِ دِينَارٍ ، فَأَخْرِجُوهُ ، فَيُخْرِجُونَ مَنْ عَرَفُوا ، ثُمَّ يَعُودُونَ ، فَيَقُولُ : اذْهَبُوا فَمَنْ وَجَدْتُمْ فِي قَلْبِهِ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ مِنْ إِيمَانٍ ، فَأَخْرِجُوهُ ، فَيُخْرِجُونَ مَنْ عَرَفُوا ، قَالَ أَبُو سَعِيدٍ : فَإِنْ لَمْ تُصَدِّقُونِي ، فَاقْرَءُوا : إِنَّ اللَّهَ لا يَظْلِمُ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ وَإِنْ تَكُ حَسَنَةً يُضَاعِفْهَا سورة النساء آية 40 فَيَشْفَعُ النَّبِيُّونَ وَالْمَلَائِكَةُ وَالْمُؤْمِنُونَ ، فَيَقُولُ الْجَبَّارُ : بَقِيَتْ شَفَاعَتِي ، فَيَقْبِضُ قَبْضَةً مِنَ النَّارِ ، فَيُخْرِجُ أَقْوَامًا قَدِ امْتُحِشُوا فَيُلْقَوْنَ فِي نَهَرٍ بِأَفْوَاهِ الْجَنَّةِ ، يُقَالُ لَهُ : مَاءُ الْحَيَاةِ ، فَيَنْبُتُونَ فِي حَافَتَيْهِ كَمَا تَنْبُتُ الْحِبَّةُ فِي حَمِيلِ السَّيْلِ قَدْ رَأَيْتُمُوهَا إِلَى جَانِبِ الصَّخْرَةِ وَإِلَى جَانِبِ الشَّجَرَةِ فَمَا كَانَ إِلَى الشَّمْسِ مِنْهَا كَانَ أَخْضَرَ وَمَا كَانَ مِنْهَا إِلَى الظِّلِّ كَانَ أَبْيَضَ ، فَيَخْرُجُونَ كَأَنَّهُمُ اللُّؤْلُؤُ ، فَيُجْعَلُ فِي رِقَابِهِمُ الْخَوَاتِيمُ ، فَيَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ : فَيَقُولُ أَهْلُ الْجَنَّةِ : هَؤُلَاءِ عُتَقَاءُ الرَّحْمَنِ أَدْخَلَهُمُ الْجَنَّةَ بِغَيْرِ عَمَلٍ عَمِلُوهُ وَلَا خَيْرٍ قَدَّمُوهُ ، فَيُقَالُ لَهُمْ : لَكُمْ مَا رَأَيْتُمْ وَمِثْلَهُ مَعَهُ ،