10.
Call to Prayers (Adhaan)
١٠-
كتاب الأذان
129
Chapter: Superiority of prostrating.
١٢٩
باب فَضْلِ السُّجُودِ
Name | Fame | Rank |
---|---|---|
abā hurayrah | Abu Hurairah al-Dausi | Companion |
wa‘aṭā’ bn yazīd al-laythī | Ata' ibn Yazid al-Jundi | Trustworthy |
sa‘īd bn al-musayyib | Sa'id ibn al-Musayyib al-Qurashi | One of the most knowledgeable and greatest jurists |
al-zuhrī | Muhammad ibn Shihab al-Zuhri | The Faqih, the Hafiz, agreed upon for his greatness and mastery |
shu‘aybun | Shu'ayb ibn Abi Hamza al-Umawi | Trustworthy, حافظ (Preserver of Hadith), Pious |
abū al-īmān | Al-Hakam ibn Nafi' al-Bahrani | Trustworthy, Sound |
abū sa‘īdin | Abu Sa'id al-Khudri | Companion |
الأسم | الشهرة | الرتبة |
---|---|---|
أبا هريرة | أبو هريرة الدوسي | صحابي |
وَعَطَاءُ بْنُ يَزِيدَ اللَّيْثِيُّ | عطاء بن يزيد الجندعي | ثقة |
سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيِّبِ | سعيد بن المسيب القرشي | أحد العلماء الأثبات الفقهاء الكبار |
الزُّهْرِيِّ | محمد بن شهاب الزهري | الفقيه الحافظ متفق على جلالته وإتقانه |
شُعَيْبٌ | شعيب بن أبي حمزة الأموي | ثقة حافظ متقن |
أَبُو الْيَمَانِ | الحكم بن نافع البهراني | ثقة ثبت |
أَبُو سَعِيدٍ | أبو سعيد الخدري | صحابي |
Sahih al-Bukhari 806
Narrated Abu Huraira: The people said, O Allah's Apostle! Shall we see our Lord on the Day of Resurrection? He replied, Do you have any doubt in seeing the full moon on a clear (not cloudy) night? They replied, No, O Allah's Apostle! He said, Do you have any doubt in seeing the sun when there are no clouds? They replied in the negative. He said, You will see Allah (your Lord) in the same way. On the Day of Resurrection, people will be gathered and He will order the people to follow what they used to worship. So some of them will follow the sun, some will follow the moon, and some will follow other deities; and only this nation (Muslims) will be left with its hypocrites. Allah will come to them and say, 'I am Your Lord.' They will say, 'We shall stay in this place till our Lord comes to us and when our Lord will come, we will recognize Him. Then Allah will come to them again and say, 'I am your Lord.' They will say, 'You are our Lord.' Allah will call them, and As-Sirat (a bridge) will be laid across Hell and I (Muhammad) shall be the first amongst the Apostles to cross it with my followers. Nobody except the Apostles will then be able to speak and they will be saying then, 'O Allah! Save us. O Allah Save us.' There will be hooks like the thorns of Sa'dan [??] in Hell. Have you seen the thorns of Sa'dan [??]? The people said, Yes. He said, These hooks will be like the thorns of Sa'dan [??] but nobody except Allah knows their greatness in size and these will entangle the people according to their deeds; some of them will fall and stay in Hell forever; others will receive punishment (torn into small pieces) and will get out of Hell, till when Allah intends mercy on whomever He likes amongst the people of Hell, He will order the angels to take out of Hell those who worshipped none but Him alone. The angels will take them out by recognizing them from the traces of prostrations, for Allah has forbidden the (Hell) fire to eat away those traces. So they will come out of the Fire, it will eat away from the whole of the human body except the marks of the prostrations. At that time they will come out of the Fire as mere skeletons. The Water of Life will be poured on them and as a result they will grow like the seeds growing on the bank of flowing water. Then when Allah had finished from the Judgments amongst his creations, one man will be left between Hell and Paradise and he will be the last man from the people of Hell to enter paradise. He will be facing Hell, and will say, 'O Allah! Turn my face from the fire as its wind has dried me and its steam has burnt me.' Allah will ask him, Will you ask for anything more in case this favor is granted to you?' He will say, No by Your (Honor) Power! And he will give to his Lord (Allah) what he will of the pledges and the covenants. Allah will then turn his face from the Fire. When he will face Paradise and will see its charm, he will remain quiet as long as Allah will. He then will say, 'O my Lord! Let me go to the gate of Paradise.' Allah will ask him, 'Didn't you give pledges and make covenants (to the effect) that you would not ask for anything more than what you requested at first?' He will say, 'O my Lord! Do not make me the most wretched, amongst Your creatures.' Allah will say, 'If this request is granted, will you then ask for anything else?' He will say, 'No! By Your Power! I shall not ask for anything else.' Then he will give to his Lord what He will of the pledges and the covenants. Allah will then let him go to the gate of Paradise. On reaching then and seeing its life, charm, and pleasure, he will remain quiet as long as Allah wills and then will say, 'O my Lord ! Let me enter Paradise.' Allah will say, May Allah be merciful unto you, O son of Adam! How treacherous you are! Haven't you made covenants and given pledges that you will not ask for anything more that what you have been given?' He will say, 'O my Lord! Do not make me the most wretched amongst Your creatures.' So Allah will laugh and allow him to enter Paradise and will ask him to request as much as he likes. He will do so till all his desires have been fulfilled . Then Allah will say, 'Request more of such and such things.' Allah will remind him and when all his desires and wishes; have been fulfilled, Allah will say All this is granted to you and a similar amount besides. Abu Sa`id Al-Khudri, said to Abu Huraira, 'Allah's Apostle said, Allah said, 'That is for you and ten times more like it.' Abu Huraira said, I do not remember from Allah's Apostle except (his saying), 'All this is granted to you and a similar amount besides. Abu Sa`id said, I heard him saying, 'That is for you and ten times more the like of it.
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، کہا کہ ہمیں شعیب نے زہری سے خبر دی، انہوں نے بیان کیا کہ مجھے سعید بن مسیب اور عطاء بن یزید لیثی نے خبر دی کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے انہیں خبر دی کہ لوگوں نے پوچھا: یا رسول اللہ! کیا ہم اپنے رب کو قیامت میں دیکھ سکیں گے؟ آپ نے ( جواب کے لیے ) پوچھا، کیا تمہیں چودھویں رات کے چاند کے دیکھنے میں جب کہ اس کے قریب کہیں بادل بھی نہ ہو شبہ ہوتا ہے؟ لوگ بولے ہرگز نہیں یا رسول اللہ! پھر آپ نے پوچھا اور کیا تمہیں سورج کے دیکھنے میں جب کہ اس کے قریب کہیں بادل بھی نہ ہو شبہ ہوتا ہے۔ لوگوں نے کہا کہ نہیں یا رسول اللہ! پھر آپ نے فرمایا کہ رب العزت کو تم اسی طرح دیکھو گے۔ لوگ قیامت کے دن جمع کئے جائیں گے۔ پھر اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ جو جسے پوجتا تھا وہ اس کے ساتھ ہو جائے۔ چنانچہ بہت سے لوگ سورج کے پیچھے ہو لیں گے، بہت سے چاند کے اور بہت سے بتوں کے ساتھ ہو لیں گے۔ یہ امت باقی رہ جائے گی۔ اس میں منافقین بھی ہوں گے۔ پھر اللہ تعالیٰ ایک نئی صورت میں آئے گا اور ان سے کہے گا کہ میں تمہارا رب ہوں۔ وہ منافقین کہیں گے کہ ہم یہیں اپنے رب کے آنے تک کھڑے رہیں گے۔ جب ہمارا رب آئے گا تو ہم اسے پہچان لیں گے۔ پھر اللہ عزوجل ان کے پاس ( ایسی صورت میں جسے وہ پہچان لیں ) آئے گا اور فرمائے گا کہ میں تمہارا رب ہوں۔ وہ بھی کہیں گے کہ بیشک تو ہمارا رب ہے۔ پھر اللہ تعالیٰ بلائے گا۔ پل صراط جہنم کے بیچوں بیچ رکھا جائے گا اور نبی کریم ﷺ فرماتے ہیں کہ میں اپنی امت کے ساتھ اس سے گزرنے والا سب سے پہلا رسول ہوں گا۔ اس روز سوا انبیاء کے کوئی بھی بات نہ کر سکے گا اور انبیاء بھی صرف یہ کہیں گے۔ اے اللہ! مجھے محفوظ رکھیو! اے اللہ! مجھے محفوظ رکھیو! اور جہنم میں سعدان کے کانٹوں کی طرح آنکس ہوں گے۔ سعدان کے کانٹے تو تم نے دیکھے ہوں گے؟ صحابہ رضی اللہ عنہم نے عرض کیا کہا ہاں! ( آپ نے فرمایا ) تو وہ سعدان کے کانٹوں کی طرح ہوں گے۔ البتہ ان کے طول و عرض کو سوا اللہ تعالیٰ کے اور کوئی نہیں جانتا۔ یہ آنکس لوگوں کو ان کے اعمال کے مطابق کھینچ لیں گے۔ بہت سے لوگ اپنے عمل کی وجہ سے ہلاک ہوں گے۔ بہت سے ٹکڑے ٹکڑے ہو جائیں گے۔ پھر ان کی نجات ہو گی۔ جہنمیوں میں سے اللہ تعالیٰ جس پر رحم فرمانا چاہے گا تو ملائکہ کو حکم دے گا کہ جو خالص اللہ تعالیٰ ہی کی عبادت کرتے تھے انہیں باہر نکال لو۔ چنانچہ ان کو وہ باہر نکالیں گے اور موحدوں کو سجدے کے آثار سے پہچانیں گے۔ اللہ تعالیٰ نے جہنم پر سجدہ کے آثار کا جلانا حرام کر دیا ہے۔ چنانچہ یہ جب جہنم سے نکالے جائیں گے تو اثر سجدہ کے سوا ان کے جسم کے تمام ہی حصوں کو آگ جلا چکی ہو گی۔ جب جہنم سے باہر ہوں گے تو بالکل جل چکے ہوں گے۔ اس لیے ان پر آب حیات ڈالا جائے گا۔ جس سے وہ اس طرح ابھر آئیں گے۔ جیسے سیلاب کے کوڑے کرکٹ پر سیلاب کے تھمنے کے بعد سبزہ ابھر آتا ہے۔ پھر اللہ تعالیٰ بندوں کے حساب سے فارغ ہو جائے گا۔ لیکن ایک شخص جنت اور دوزخ کے درمیان اب بھی باقی رہ جائے گا۔ یہ جنت میں داخل ہونے والا آخری دوزخی شخص ہو گا۔ اس کا منہ دوزخ کی طرف ہو گا۔ اس لیے کہے گا کہ اے میرے رب! میرے منہ کو دوزخ کی طرف سے پھیر دے۔ کیونکہ اس کی بدبو مجھ کو مارے ڈالتی ہے اور اس کی چمک مجھے جلائے دیتی ہے۔ اللہ تعالیٰ پوچھے گا کیا اگر تیری یہ تمنا پوری کر دوں تو تو دوبارہ کوئی نیا سوال تو نہیں کرے گا؟ بندہ کہے گا نہیں تیری بزرگی کی قسم! اور جیسے جیسے اللہ چاہے گا وہ قول و قرار کرے گا۔ آخر اللہ تعالیٰ جہنم کی طرف سے اس کا منہ پھیر دے گا۔ جب وہ جنت کی طرف منہ کرے گا اور اس کی شادابی نظروں کے سامنے آئی تو اللہ نے جتنی دیر چاہا وہ چپ رہے گا۔ لیکن پھر بول پڑے گا اے اللہ! مجھے جنت کے دروازے کے قریب پہنچا دے۔ اللہ تعالیٰ پوچھے گا کیا تو نے عہد و پیمان نہیں باندھا تھا کہ اس ایک سوال کے سوا اور کوئی سوال تو نہیں کرے گا۔ بندہ کہے گا اے میرے رب! مجھے تیری مخلوق میں سب سے زیادہ بدنصیب نہ ہونا چاہئے۔ اللہ رب العزت فرمائے گا کہ پھر کیا ضمانت ہے کہ اگر تیری یہ تمنا پوری کر دی گئی تو دوسرا کوئی سوال تو نہیں کرے گا۔ بندہ کہے گا نہیں تیری عزت کی قسم اب دوسرا سوال کوئی تجھ سے نہیں کروں گا۔ چنانچہ اپنے رب سے ہر طرح عہد و پیمان باندھے گا اور جنت کے دروازے تک پہنچا دیا جائے گا۔ دروازہ پر پہنچ کر جب جنت کی پنہائی، تازگی اور مسرتوں کو دیکھے گا تو جب تک اللہ تعالیٰ چاہے گا وہ بندہ چپ رہے گا۔ لیکن آخر بول پڑے گا کہ اے اللہ! مجھے جنت کے اندر پہنچا دے۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا۔ افسوس اے ابن آدم! تو ایسا دغا باز کیوں بن گیا؟ کیا ( ابھی ) تو نے عہد و پیمان نہیں باندھا تھا کہ جو کچھ مجھے دیا گیا، اس سے زیادہ اور کچھ نہ مانگوں گا۔ بندہ کہے گا اے رب! مجھے اپنی سب سے زیادہ بدنصیب مخلوق نہ بنا۔ اللہ پاک ہنس دے گا اور اسے جنت میں بھی داخلہ کی اجازت عطا فرما دے گا اور پھر فرمائے گا مانگ کیا ہے تیری تمنا۔ چنانچہ وہ اپنی تمنائیں ( اللہ تعالیٰ کے سامنے ) رکھے گا اور جب تمام تمنائیں ختم ہو جائیں گی تو اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ فلاں چیز اور مانگو، فلاں چیز کا مزید سوال کرو۔ خود اللہ پاک ہی یاددہانی کرائے گا۔ اور جب وہ تمام تمنائیں پوری ہو جائیں گی تو فرمائے گا کہ تمہیں یہ سب اور اتنی ہی اور دی گئیں۔ ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ یہ اور اس سے دس گنا اور زیادہ تمہیں دی گئیں۔ اس پر ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ کی یہی بات صرف مجھے یاد ہے کہ تمہیں یہ تمنائیں اور اتنی ہی اور دی گئیں۔ لیکن ابوسعید رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میں نے آپ کو یہ کہتے سنا تھا کہ یہ اور اس کی دس گنا تمنائیں تجھ کو دی گئیں۔
hum se abul imaan ne bayan kiya, kaha ke humen shu'aib ne zahri se khabar di, unhon ne bayan kiya ke mujhe sa'eed bin musib aur ata' bin yazeed laithi ne khabar di ke abu hurayrah radhiAllahu anhu ne unhen khabar di ke logoon ne poocha: ya rasoolAllaah! kya hum apne rab ko qiyaamat mein dekh sakenge? aap ne ( jawab ke liye ) poocha, kya tumhen chaudhaveen raat ke chand ke dekhne mein jab ke uske qareeb kahin baadal bhi na ho shabha hota hai? log bole hargaz nahin ya rasoolAllaah! phir aap ne poocha aur kya tumhen sooraj ke dekhne mein jab ke uske qareeb kahin baadal bhi na ho shabha hota hai. logoon ne kaha ke nahin ya rasoolAllaah! phir aap ne farmaya ke rabbul azat ko tum isi tarah dekho ge. log qiyaamat ke din jama kiye jayenge. phir Allahu ta'ala farmaye ga ke jo jise poojta tha wo uske sath ho jaye. chananche bahut se log sooraj ke pichhe ho layenge, bahut se chand ke aur bahut se butoon ke sath ho layenge. yeh ummat baqi reh jayegi. is mein munafiqeen bhi hongay. phir Allahu ta'ala ek nayi surat mein aaye ga aur un se kahe ga ke main tumhara rab hoon. wo munafiqeen kahenge ke hum yaheen apne rab ke aane tak kharey rahenge. jab hamara rab aaye ga to hum use pehchan layenge. phir Allahu azwajal un ke paas ( aisi surat mein jise wo pehchan len ) aaye ga aur farmaye ga ke main tumhara rab hoon. wo bhi kahenge ke bishak tu hamara rab hai. phir Allahu ta'ala blaye ga. pul sirat jahannam ke bechoun beech rakha jaye ga aur nabi karem sallAllahu alaihi wa sallam farmate hain ke main apni ummat ke sath is se guzrne wala sab se pehla rasool hoon ga. is roz swa anbiya ke koi bhi baat na kar sake ga aur anbiya bhi sirf yeh kahenge. aey Allaah! mujhe makhfoor rakhiyo! aey Allaah! mujhe makhfoor rakhiyo! aur jahannam mein saadan ke kantoon ki tarah ankas hongay. saadan ke kantay to tum ne dekhe hongay? sahaba radhiAllahu anhum ne arz kiya kaha haan! ( aap ne farmaya ) to wo saadan ke kantoon ki tarah hongay. balki un ke tul o arz ko swa Allahu ta'ala ke aur koi nahin jaanta. yeh ankas logoon ko un ke amal ke mutabiq kheench layenge. bahut se log apne amal ki wajah se halak hongay. bahut se tukre tukre ho jayenge. phir un ki najaat ho gi. jahanmiyon mein se Allahu ta'ala jis par rahm farmana chahe ga to malaika ko hukm de ga ke jo khilis Allahu ta'ala hi ki ibadat karte the unhen bahar nikal lo. chananche un ko wo bahar nikalenge aur mohidon ko sajda ke aasar se pehchanenge. Allahu ta'ala ne jahannam par sajda ke aasar ka jalana haram kar diya hai. chananche yeh jab jahannam se nikale jayenge to asar sajda ke swa un ke jism ke tamam hi hisson ko aag jala chuki hogi. jab jahannam se bahar hongay to bilkul jal chuke hongay. is liye un par aab e hayat dala jaye ga. jis se wo is tarah abhar ayenge. jaise silab ke kooday karkat par silab ke thamne ke baad sabza abhar aata hai. phir Allahu ta'ala bandon ke hisaab se farig ho jaye ga. lekin ek shakhs jannat aur dozak ke darmiyan ab bhi baqi reh jaye ga. yeh jannat mein daakhil hone wala aakhiri dozakhhi shakhs hoga. is ka munh dozak ki taraf hoga. is liye kahe ga ke aey mere rab! mere munh ko dozak ki taraf se phir de. kyonke is ki badboo mujhe maray daalti hai aur is ki chamak mujhe jalae deti hai. Allahu ta'ala pooche ga kya agar teri yeh tamanna puri kar doon to tu dobara koi naya sawal to nahin kare ga? banda kahe ga nahin teri buzorgi ki qasam! aur jaise jaise Allahu chahe ga wo qoul o qarar kare ga. aakhir Allahu ta'ala jahannam ki taraf se is ka munh phir de ga. jab wo jannat ki taraf munh kare ga aur is ki shadabhi nazron ke samne aai to Allahu ne jitni der chaha wo chup rahe ga. lekin phir bol parde ga aey Allaah! mujhe jannat ke darwaze ke qareeb pahuncha de. Allahu ta'ala pooche ga kya tu ne ahad o paiman nahin bandha tha ke is ek sawal ke swa aur koi sawal to nahin kare ga. banda kahe ga aey mere rab! mujhe teri makhluq mein sab se ziyada badnaseeb na hona chahiye. Allahu rab ul azat farmaye ga ke phir kya zimaani hai ke agar teri yeh tamanna puri kar di gayi to dusra koi sawal to nahin kare ga. banda kahe ga nahin teri izzat ki qasam ab dusra sawal koi tujh se nahin karoon ga. chananche apne rab se har tarah ahad o paiman bandhe ga aur jannat ke darwaze tak pahuncha diya jaye ga. darwaze par pahunch kar jab jannat ki panahi, tazaagi aur musraton ko dekhe ga to jab tak Allahu ta'ala chahe ga wo banda chup rahe ga. lekin aakhir bol parde ga ke aey Allaah! mujhe jannat ke andar pahuncha de. Allahu ta'ala farmaye ga. afsos aey ibn adam! tu aisa dhagha baaz kyon ban gaya? kya ( abhi ) tu ne ahad o paiman nahin bandha tha ke jo kuchh mujhe diya gaya, us se ziyada aur kuchh na maangoon ga. banda kahe ga aey rab! mujhe apni sab se ziyada badnaseeb makhluq na bana. Allahu pak hans de ga aur use jannat mein bhi daakhla ki ijazat ata farma de ga aur phir farmaye ga maang kya hai teri tamanna. chananche wo apni tamanain ( Allahu ta'ala ke samne ) rakhe ga aur jab tamam tamanain khatam ho jayengi to Allahu ta'ala farmaye ga ke flaan cheez aur maango, flaan cheez ka mazeed sawal karo. khud Allahu pak hi yaddahani karae ga. aur jab wo tamam tamanain puri ho jayengi to farmaye ga ke tumhen yeh sab aur itni hi aur di gayin. abu sa'eed khudri radhiAllahu anhu ne abu hurayrah radhiAllahu anhu se kaha ke rasoolAllaah sallAllahu alaihi wa sallam ne farmaya ke yeh aur is se das guna aur ziyada tumhen di gayin. is par abu hurayrah radhiAllahu anhu ne farmaya ke rasoolAllaah sallAllahu alaihi wa sallam ki yahi baat sirf mujhe yaad hai ke tumhen yeh tamanain aur itni hi aur di gayin. lekin abu sa'eed radhiAllahu anhu ne farmaya ke main ne aap ko yeh kehte suna tha ke yeh aur is ki das guna tamanain tujhe di gayin.
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، قَالَ : أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيِّبِ ، وَعَطَاءُ بْنُ يَزِيدَ اللَّيْثِيُّ ، أن أبا هريرة أخبرهما ، أن الناس قَالُوا : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، هَلْ نَرَى رَبَّنَا يَوْمَ الْقِيَامَةِ ؟ قَالَ : هَلْ تُمَارُونَ فِي الْقَمَرِ لَيْلَةَ الْبَدْرِ لَيْسَ دُونَهُ سَحَابٌ ، قَالُوا : لَا يَا رَسُولَ اللَّهِ ، قَالَ : فَهَلْ تُمَارُونَ فِي الشَّمْسِ لَيْسَ دُونَهَا سَحَابٌ ، قَالُوا : لَا ، قَالَ : فَإِنَّكُمْ تَرَوْنَهُ كَذَلِكَ يُحْشَرُ النَّاسُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ، فَيَقُولُ : مَنْ كَانَ يَعْبُدُ شَيْئًا فَلْيَتَّبِعْ فَمِنْهُمْ مَنْ يَتَّبِعُ الشَّمْسَ وَمِنْهُمْ مَنْ يَتَّبِعُ الْقَمَرَ وَمِنْهُمْ مَنْ يَتَّبِعُ الطَّوَاغِيتَ ، وَتَبْقَى هَذِهِ الْأُمَّةُ فِيهَا مُنَافِقُوهَا فَيَأْتِيهِمُ اللَّهُ فَيَقُولُ أَنَا رَبُّكُمْ فَيَقُولُونَ هَذَا مَكَانُنَا حَتَّى يَأْتِيَنَا رَبُّنَا فَإِذَا جَاءَ رَبُّنَا عَرَفْنَاهُ ، فَيَأْتِيهِمُ اللَّهُ فَيَقُولُ أَنَا رَبُّكُمْ فَيَقُولُونَ أَنْتَ رَبُّنَا فَيَدْعُوهُمْ فَيُضْرَبُ الصِّرَاطُ بَيْنَ ظَهْرَانَيْ جَهَنَّمَ فَأَكُونُ أَوَّلَ مَنْ يَجُوزُ مِنَ الرُّسُلِ بِأُمَّتِهِ ، وَلَا يَتَكَلَّمُ يَوْمَئِذٍ أَحَدٌ إِلَّا الرُّسُلُ وَكَلَامُ الرُّسُلِ يَوْمَئِذٍ اللَّهُمَّ سَلِّمْ سَلِّمْ وَفِي جَهَنَّمَ كَلَالِيبُ مِثْلُ شَوْكِ السَّعْدَانِ ، هَلْ رَأَيْتُمْ شَوْكَ السَّعْدَانِ ؟ ، قَالُوا : نَعَمْ ، قَالَ : فَإِنَّهَا مِثْلُ شَوْكِ السَّعْدَانِ ، غَيْرَ أَنَّهُ لَا يَعْلَمُ قَدْرَ عِظَمِهَا إِلَّا اللَّهُ تَخْطَفُ النَّاسَ بِأَعْمَالِهِمْ فَمِنْهُمْ مَنْ يُوبَقُ بِعَمَلِهِ وَمِنْهُمْ مَنْ يُخَرْدَلُ ثُمَّ يَنْجُو حَتَّى إِذَا أَرَادَ اللَّهُ رَحْمَةَ مَنْ أَرَادَ مِنْ أَهْلِ النَّارِ ، أَمَرَ اللَّهُ الْمَلَائِكَةَ أَنْ يُخْرِجُوا مَنْ كَانَ يَعْبُدُ اللَّهَ فَيُخْرِجُونَهُمْ وَيَعْرِفُونَهُمْ بِآثَارِ السُّجُودِ ، وَحَرَّمَ اللَّهُ عَلَى النَّارِ أَنْ تَأْكُلَ أَثَرَ السُّجُودِ فَيَخْرُجُونَ مِنَ النَّارِ فَكُلُّ ابْنِ آدَمَ تَأْكُلُهُ النَّارُ إِلَّا أَثَرَ السُّجُودِ فَيَخْرُجُونَ مِنَ النَّارِ قَدِ امْتَحَشُوا فَيُصَبُّ عَلَيْهِمْ مَاءُ الْحَيَاةِ فَيَنْبُتُونَ كَمَا تَنْبُتُ الْحِبَّةُ فِي حَمِيلِ السَّيْلِ ، ثُمَّ يَفْرُغُ اللَّهُ مِنَ الْقَضَاءِ بَيْنَ الْعِبَادِ وَيَبْقَى رَجُلٌ بَيْنَ الْجَنَّةِ وَالنَّارِ وَهُوَ آخِرُ أَهْلِ النَّارِ دُخُولًا الْجَنَّةَ مُقْبِلٌ بِوَجْهِهِ قِبَلَ النَّارِ ، فَيَقُولُ : يَا رَبِّ اصْرِفْ وَجْهِي عَنِ النَّارِ قَدْ قَشَبَنِي رِيحُهَا وَأَحْرَقَنِي ذَكَاؤُهَا ، فَيَقُولُ : هَلْ عَسَيْتَ إِنْ فُعِلَ ذَلِكَ بِكَ أَنْ تَسْأَلَ غَيْرَ ذَلِكَ ؟ ، فَيَقُولُ : لَا ، وَعِزَّتِكَ فَيُعْطِي اللَّهَ مَا يَشَاءُ مِنْ عَهْدٍ وَمِيثَاقٍ فَيَصْرِفُ اللَّهُ وَجْهَهُ عَنِ النَّارِ ، فَإِذَا أَقْبَلَ بِهِ عَلَى الْجَنَّةِ رَأَى بَهْجَتَهَا سَكَتَ مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ يَسْكُتَ ، ثُمَّ قَالَ : يَا رَبِّ قَدِّمْنِي عِنْدَ بَابِ الْجَنَّةِ ، فَيَقُولُ اللَّهُ لَهُ : أَلَيْسَ قَدْ أَعْطَيْتَ الْعُهُودَ وَالْمِيثَاقَ أَنْ لَا تَسْأَلَ غَيْرَ الَّذِي كُنْتَ سَأَلْتَ ، فَيَقُولُ : يَا رَبِّ لَا أَكُونُ أَشْقَى خَلْقِكَ ، فَيَقُولُ : فَمَا عَسَيْتَ إِنْ أُعْطِيتَ ذَلِكَ أَنْ لَا تَسْأَلَ غَيْرَهُ ، فَيَقُولُ : لَا ، وَعِزَّتِكَ لَا أَسْأَلُ غَيْرَ ذَلِكَ فَيُعْطِي رَبَّهُ مَا شَاءَ مِنْ عَهْدٍ وَمِيثَاقٍ فَيُقَدِّمُهُ إِلَى بَابِ الْجَنَّةِ ، فَإِذَا بَلَغَ بَابَهَا فَرَأَى زَهْرَتَهَا وَمَا فِيهَا مِنَ النَّضْرَةِ وَالسُّرُورِ فَيَسْكُتُ مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ يَسْكُتَ ، فَيَقُولُ : يَا رَبِّ أَدْخِلْنِي الْجَنَّةَ ، فَيَقُولُ اللَّهُ : وَيْحَكَ يَا ابْنَ آدَمَ مَا أَغْدَرَكَ أَلَيْسَ قَدْ أَعْطَيْتَ الْعُهُودَ وَالْمِيثَاقَ أَنْ لَا تَسْأَلَ غَيْرَ الَّذِي أُعْطِيتَ ، فَيَقُولُ : يَا رَبِّ لَا تَجْعَلْنِي أَشْقَى خَلْقِكَ فَيَضْحَكُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ مِنْهُ ثُمَّ يَأْذَنُ لَهُ فِي دُخُولِ الْجَنَّةِ ، فَيَقُولُ : تَمَنَّ ، فَيَتَمَنَّى حَتَّى إِذَا انْقَطَعَ أُمْنِيَّتُهُ ، قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ : مِنْ كَذَا وَكَذَا أَقْبَلَ يُذَكِّرُهُ رَبُّهُ حَتَّى إِذَا انْتَهَتْ بِهِ الْأَمَانِيُّ ، قَالَ اللَّهُ تَعَالَى : لَكَ ذَلِكَ وَمِثْلُهُ مَعَهُ ، قَالَ أَبُو سَعِيدٍ الْخُدْرِيُّ : لِأَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا ، إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : قَالَ اللَّهُ لَكَ ذَلِكَ وَعَشَرَةُ أَمْثَالِهِ ، قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ : لَمْ أَحْفَظْ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَّا قَوْلَهُ لَكَ ذَلِكَ وَمِثْلُهُ مَعَهُ ، قَالَ أَبُو سَعِيدٍ : إِنِّي سَمِعْتُهُ يَقُولُ ذَلِكَ لَكَ وَعَشَرَةُ أَمْثَالِهِ .