6.
The Book of Charity (Zakat)
٦-
كِتَابُ الزَّكَاةِ
The chapter on the severity in charity for show and reputation.
بَابُ التَّغْلِيظِ فِي الصَّدَقَةِ مُرَاءَاةً وَسُمْعَةً
Name | Fame | Rank |
---|---|---|
abū hurayrah | Abu Hurairah al-Dausi | Companion |
‘abd al-lah bn rbāḥin | Abdullah ibn Rabah al-Ansari | Trustworthy |
thābitin | Thaabit ibn Aslam al-Banani | Trustworthy |
‘abd al-lah bn rbāḥin | Abdullah ibn Rabah al-Ansari | Trustworthy |
thābitin al-bunānī | Thaabit ibn Aslam al-Banani | Trustworthy |
sulaymān bn al-mughīrah | Sulayman ibn al-Mughira al-Qaysi | Trustworthy, Trustworthy |
bahz ya‘nī āibn asadin | Bahz ibn Asad al-A'ma | Trustworthy, Established |
sulaymān bn al-mughīrah | Sulayman ibn al-Mughira al-Qaysi | Trustworthy, Trustworthy |
al-rabī‘ bn sulaymān | al-Rabī' ibn Sulaymān al-Murādī | Trustworthy |
‘abd al-lah bn hāshimin | Abdullah ibn Hashim al-Abdi | Thiqah (Trustworthy) |
Sahih Ibn Khuzaymah 2482
Sufyan narrates that when he entered Madinah, he saw a large crowd gathered around a man. He asked who that person was, and they replied that it was Abu Hurairah (may Allah be pleased with him). So, Sufyan approached and sat before him while he was narrating hadiths. When Abu Hurairah finished and was alone, Sufyan implored him, swearing by Allah and His right, to narrate a hadith he heard directly from the Messenger of Allah (peace and blessings be upon him) and remembered well. Abu Hurairah (may Allah be pleased with him) responded that he would certainly narrate such a hadith. Then, he began to sob and fainted. After regaining consciousness, he said, "I will narrate a hadith the Messenger of Allah (peace and blessings be upon him) told me while we were alone in this very house." Again, Abu Hurairah (may Allah be pleased with him) sobbed and fainted. Upon regaining consciousness and wiping his face, he said, "I will narrate the hadith, I will certainly narrate the hadith the Messenger of Allah (peace and blessings be upon him) told me while we were alone in this very house, with no one else present." Abu Hurairah (may Allah be pleased with him) sobbed intensely, fainted, and fell face down. Sufyan continued to support him for a long time. When Abu Hurairah regained consciousness, he said, "The Messenger of Allah (peace and blessings be upon him) said: 'On the Day of Judgment, when Allah will come to judge between His creation, every nation will be kneeling. The first to be called will be a reciter of the Quran, a warrior who died a martyr in the path of Allah, and a wealthy man. Allah will ask the reciter, 'Did I not teach you the Book I revealed to My Messenger?' He will reply, 'Yes, my Lord.' Allah will ask, 'What did you do with this knowledge?' He will say, 'I used to pray reciting it day and night.' Allah will say, 'You lie!' The angels will also say, 'You lie!' Allah will say, 'Rather, you desired that it be said, 'So-and-so is a great reciter,' and so it was said.' The wealthy man will be brought forward, and Allah will ask, 'Did I not grant you such wealth that you were never in need?' He will reply, 'Yes, indeed.' Allah will ask, 'What did you do with My bounty?' He will say, 'I used to maintain ties of kinship and give charity.' Allah and His angels will say, 'You lie!' Allah will say, 'Rather, you desired that it be said, 'So-and-so is very generous,' and so it was said.' Then, the warrior who was killed in the path of Allah will be brought forward and asked, 'For what purpose did you give your life?' He will say, 'You commanded us to fight in Your path, so I fought until I was killed.' Allah will say, 'You lie!' The angels will also say, 'You are a liar!' Allah will say, 'Rather, you desired that it be said, 'So-and-so is very brave,' and so it was said.' The Messenger of Allah (peace and blessings be upon him) then struck his knee and said, 'O Abu Hurairah, these three will be the first of Allah's creation from whom the fire of Hell will be kindled on the Day of Judgement.'" Aqba said that it was Shafi who narrated this hadith to Muawiyah (may Allah be pleased with him). Al-Ala ibn Abi Hakim narrated that Shafi was the executioner of Muawiyah (may Allah be pleased with him). When a man narrated this hadith to Muawiyah (may Allah be pleased with him), he said, "Allah and His Messenger have spoken the truth," and then recited the verses: "Whoever desires the life of this world and its adornments - We fully repay them for their deeds therein, and they are not deprived thereof. Those are the ones for whom there is not in the Hereafter except the Fire. And worthless is what they did therein, and in vain is what they used to do." (Quran 11:15-16)
Grade: Sahih
جناب سفی اصجی بیان کرتے ہیں کہ وہ مدینہ منوّرہ میں داخل ہوئے تو انہوں نے دیکھا کہ ایک شخص کے پاس کافی لوگ جمع ہیں۔ تو انہوں نے پوچھا کہ یہ کون صاحب ہیں؟ لوگوں نے بتایا کہ یہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ ہیں۔ لہٰذا میں اُن کے قریب جاکر اُن کے سامنے بیٹھ گیا، جبکہ وہ لوگوں کو حدیث بیان کر رہے تھے۔ پھر جب خاموش ہوئے اور اکیلے رہ گئے تو میں نے عرض کیا کہ میں آپ کو اللہ تعالیٰ کی قسم اور اس کے حق کا واسطہ دیکر گذارش کرتا ہوں کہ آپ مجھے وہ حدیث بیان کریں جو آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سن کر یاد رکھی ہو اور آپ اسے بخوبی جانتے ہوں۔ توسیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میں تمہیں ایسی ہی حدیث سناوَں گا جو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی اور یاد رکھی ہے۔ پھر ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سسکیاں لیکر رونے لگے اور بیہوش ہو گئے پھر تھوڑی دیر بعد ہوش آیا تو فرمانے لگے، میں تمہیں ضرور ایسی حدیث سناؤں گا جو مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان کی تھی جبکہ میں اور آپ اس گھر میں اکیلے موجود تھے۔ پھر دوسری بار سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے سسکیاں لیکر رونا شروع کردیا اور بیہوش ہو گئے۔ پھر ہوش میں آئے اور اپنے چہرے کو صاف کیا۔ پھر فرمایا کہ میں تمہیں حدیث سناتا ہوں، میں ضرور تمہیں ایسی حدیث سناؤں گا جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اس وقت سنائی تھی جب میں اور آپ اس گھر میں اکیلے ہی تھے ہمارے علاوہ کوئی اور موجود نہ تھا۔سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ شدید سسکیاں لیکر رونے لگے پھر بیہوش ہو کر مُنہ کے بل گرگئے اور میں دیر تک آپ کو سہارا دیکر بیٹھا رہا۔ پھر جب ہوش میں آئے تو فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے بیان کیا: ”جب قیامت کا دن ہوگا تو اللہ تعالیٰ مخلوق کے درمیان فیصلے کے لئے تشریف لائیگا۔ جبکہ ہر اُمّت گھٹنوں کے بل بیٹھی ہوگی۔ سب سے پہلے قاری قرآن کو بلایا جائیگا اور اللہ کی راہ میں جہاد کرنے والے مجاہد کو جو شہید ہوا تھا اور دولت مند شخص کو بلایا جائیگا الله تعالی قاری سے فرمائے گا، کیا میں نے تمھیں وہ کتاب نہیں سکھائی تھی جو میں نے اپنے رسول پر نازل کی تھی؟ وہ کہے گا کہ کیوں نہیں اے میرے رب، تو اللہ تعالی فرمائے گا تو تم نے علم حاصل کرنے کے بعد کیا عمل کیا؟ وہ جواب دیگا کہ میں دن رات نماز میں اس کی تلاوت کرتا تھا تو اللہ تعالی فرمائے گا تم نے جھوٹ بولا ہے۔ اور فرشتے بھی کہیں گے تم نے جھوٹ کہا ہے۔ اور اللہ تعالی فرمائے گا، بلکہ تم تو یہ چاہتے تھے کہ کہا جائے، فلاں بہت بڑا قاری ہے۔ تو یہ بات تو (دنیا میں) کہہ دی گئی تھی۔ اور مالدار شخص کو لایا جائیگا تو اللہ تعالی فرمائے گا، کیا میں نے تمھیں اتنا مال و دولت عطا نہیں کیا تھا کہ تم کسی شخص کے محتاج نہیں رہے تھے؟ وہ جواب دیگا کہ ضرور ایسا ہوا تھا۔ الله تعالی فرمائے گا تو تم نے میرے عطا کیے ہوئے مال میں کیا عمل کیا؟ وہ کہے گا کہ میں اس مال سے صلہ رحمی کرتا تھا اور صدقہ و خیرات کرتا تھا۔ تو اللہ تعالی اور اس کے فرشتے کہیں گے، تم نے جھوٹ بولا ہے اللہ تعالی فرمائے گا، بلکہ تمھارا ارادہ تو یہ تھا کہ لوگ کہیں کہ فلاں شخص بڑا سخی ہے تو وہ کہہ دیا گیا تھا۔ پھر اللہ کی راہ میں قتل ہونے والے مجاہد کو لایا جائیگا تو اس سے پوچھا جائیگا کہ تم نے کس مقصد کے لئے جان دی؟ تو وہ کہے گا کہ اللہ تُو نے اپنے راستے میں جہاد کرنے کا حُکم دیا تھا تو میں نے جنگ لڑی تھی کہ میں قتل ہوگیا تو اللہ تعالی فرمائے گا، تم نے جھوٹ بولا ہے۔ اور فرشتے بھی کہیں گے تم جھوٹے ہو اور اللہ تعالی فرمائے گا، بلکہ تمھارا ارادہ تو یہ تھا کہ کہا جائے، فلاں شخص بڑا بہادر ہے تو دنیا میں یہ کہہ دیا گیا تھا پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے گھٹنے پر ہاتھ مارکر فرمایا کہ اے ابو ہریرہ، یہ تین افراد وہ پہلے اللہ کی مخلوق ہوںگے جن سے قیامت کے دن جہنّم کی آگ بھڑکائی جائیگی۔ جناب عقبہ کہتے ہیں کہ جناب شفی نے ہی یہ حدیث سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضرہو کر بیان کی تھی۔ جناب العلاء بن ابی حکیم بیان کرتے ہیں کہ شفی سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کے جلاد تھے ایک شخص نے سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کے پاس حاضر ہوکر یہ حدیث بیان کی تو انہوں نے فرمایا کہ اللہ اور اس کے رسول نے سچ فرمایا ہے۔ پھر یہ آیت پڑھی «مَن كَانَ يُرِيدُ الْحَيَاةَ الدُّنْيَا وَزِينَتَهَا نُوَفِّ إِلَيْهِمْ أَعْمَالَهُمْ فِيهَا وَهُمْ فِيهَا لَا يُبْخَسُونَ ، أُولَٰئِكَ الَّذِينَ لَيْسَ لَهُمْ فِي الْآخِرَةِ إِلَّا النَّارُ ۖ وَحَبِطَ مَا صَنَعُوا فِيهَا وَبَاطِلٌ مَّا كَانُوا يَعْمَلُونَ» [ سورة هود: 16،15 ] ”جو شخص دنیا کی زندگی اور اس کی زینت چاہتا ہے تو ہم ان کے اعمال کا بدلہ اسی دنیا میں دے دیتے ہیں۔ اور اس میں ان کی حق تلفی نہیں کی جاتی۔ یہی لوگ ہیں جن کے لئے آخرت میں آگ کے سوا کچھ نہیں، اور وہ برباد ہوگیا جوکچھ انہوں نے دنیا میں کمایا تھا اور جو وہ عمل کرتے رہے، ضائع ہوگئے۔“
Janab Sufi Asji bayan karte hain ke woh Madina Munawwara mein dakhil hue to unhon ne dekha ke aik shakhs ke pass kaafi log jama hain. To unhon ne poocha ke yeh kaun sahab hain? Logon ne bataya ke yeh Sayyiduna Abu Huraira razi Allah anhu hain. Lihaza mein un ke qareeb jakar un ke samne baith gaya, jabke woh logon ko hadees bayan kar rahe the. Phir jab khamosh hue aur akele reh gaye to main ne arz kiya ke main aap ko Allah Ta'ala ki qasam aur us ke haq ka waseela dekar guzarish karta hun ke aap mujhe woh hadees bayan karen jo aap ne Rasul Allah sallallahu alaihi wasallam se sun kar yaad rakhi ho aur aap usey bakhubi jante hon. To Sayyiduna Abu Huraira razi Allah anhu ne farmaya ke main tumhein aisi hi hadees sunaon ga jo main ne Rasul Allah sallallahu alaihi wasallam se suni aur yaad rakhi hai. Phir Abu Huraira razi Allah anhu siskiyan lekar rone lage aur behos ho gaye phir thodi der baad hosh aaya to farmane lage, main tumhein zarur aisi hadees sunaon ga jo mujhe Rasul Allah sallallahu alaihi wasallam ne bayan ki thi jabke main aur aap is ghar mein akele maujood the. Phir dusri baar Sayyiduna Abu Huraira razi Allah anhu ne siskiyan lekar rona shuru kardiya aur behos ho gaye. Phir hosh mein aaye aur apne chehre ko saaf kiya. Phir farmaya ke main tumhein hadees sunata hun, main zarur tumhein aisi hadees sunaon ga jo Rasul Allah sallallahu alaihi wasallam ne mujhe is waqt sunaai thi jab main aur aap is ghar mein akele hi the hamare alawa koi aur maujood na tha. Sayyiduna Abu Huraira razi Allah anhu shadeed siskiyan lekar rone lage phir behos ho kar munh ke bal gir gaye aur main der tak aap ko sahara dekar baitha raha. Phir jab hosh mein aaye to farmaya ke Rasul Allah sallallahu alaihi wasallam ne mujh se bayan kiya: ”Jab Qayamat ka din hoga to Allah Ta'ala makhlooq ke darmiyan faisle ke liye tashreef laaiga. Jabke har ummat ghutnon ke bal baithi hogi. Sab se pehle qari Quran ko bulaya jaiga aur Allah ki rah mein jihad karne wale mujahid ko jo shaheed hua tha aur daulat mand shakhs ko bulaya jaiga Allah Ta'ala qari se farmaye ga, kya main ne tumhein woh kitab nahin sikhaai thi jo main ne apne Rasul par nazil ki thi? Woh kahe ga ke kyun nahin aye mere Rab, to Allah Ta'ala farmaye ga to tum ne ilm hasil karne ke baad kya amal kiya? Woh jawab dega ke main din raat namaz mein us ki tilawat karta tha to Allah Ta'ala farmaye ga tum ne jhoot bola hai. Aur farishte bhi kahin ge tum ne jhoot kaha hai. Aur Allah Ta'ala farmaye ga, balke tum to yeh chahte the ke kaha jaye, falan bahut bada qari hai. To yeh baat to (duniya mein) keh di gayi thi. Aur maldar shakhs ko laya jaiga to Allah Ta'ala farmaye ga, kya main ne tumhein itna maal o daulat ata nahin kiya tha ke tum kisi shakhs ke muhtaj nahin rahe the? Woh jawab dega ke zarur aisa hua tha. Allah Ta'ala farmaye ga to tum ne mere ata kiye hue maal mein kya amal kiya? Woh kahe ga ke main is maal se sila rehmi karta tha aur sadqa o khairat karta tha. To Allah Ta'ala aur us ke farishte kahin ge, tum ne jhoot bola hai Allah Ta'ala farmaye ga, balke tumhara irada to yeh tha ke log kahin ke falan shakhs bada sakhi hai to woh keh diya gaya tha. Phir Allah ki rah mein qatl hone wale mujahid ko laya jaiga to us se poocha jaiga ke tum ne kis maqsad ke liye jaan di? To woh kahe ga ke Allah tu ne apne raste mein jihad karne ka hukum diya tha to main ne jung lari thi ke main qatl ho gaya to Allah Ta'ala farmaye ga, tum ne jhoot bola hai. Aur farishte bhi kahin ge tum jhoote ho aur Allah Ta'ala farmaye ga, balke tumhara irada to yeh tha ke kaha jaye, falan shakhs bada bahadur hai to duniya mein yeh keh diya gaya tha phir Rasul Allah sallallahu alaihi wasallam ne mere ghutne par hath markar farmaya ke aye Abu Huraira, yeh teen afrad woh pehle Allah ki makhlooq honge jin se Qayamat ke din jahannam ki aag bhadkai jaigi. Janab Aqba kahte hain ke Janab Shafi ne hi yeh hadees Sayyiduna Muawiya razi Allah anhu ki khidmat mein hazira ho kar bayan ki thi. Janab al-Ala' bin Abi Hakim bayan karte hain ke Shafi Sayyiduna Muawiya razi Allah anhu ke jallad the ek shakhs ne Sayyiduna Muawiya razi Allah anhu ke pass hazir hokar yeh hadees bayan ki to unhon ne farmaya ke Allah aur us ke Rasul ne sach farmaya hai. Phir yeh ayat padhi ”Jo shakhs duniya ki zindagi aur us ki zeenat chahta hai to hum un ke aamal ka badla isi duniya mein de dete hain. Aur is mein un ki haq talfi nahin ki jati. Yahi log hain jin ke liye aakhirat mein aag ke siwa kuchh nahin, aur woh barbad ho gaya jo kuchh unhon ne duniya mein kamaya tha aur jo woh amal karte rahe, zaya ho gaye.“
حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا عُتْبَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ ، أَخْبَرَنَا حَيْوَةُ بْنُ شُرَيْحٍ ، حَدَّثَنِي الْوَلِيدُ بْنُ أَبِي الْوَلِيدِ أَبُو عُثْمَانَ ، أَنَّ عُقْبَةَ بْنَ مُسْلِمٍ ، حَدَّثَهُ أَنَّ شُفَيًّا ، حَدَّثَهُ: أَنَّهُ دَخَلَ الْمَدِينَةَ، فَإِذَا هُوَ بِرَجُلٍ قَدِ اجْتَمَعَ عَلَيْهِ النَّاسُ، فَقَالَ: مَنْ هَذَا؟ فَقَالُوا: أَبُو هُرَيْرَةَ، فَدَنَوْتُ مِنْهُ حَتَّى قَعَدْتُ بَيْنَ يَدَيْهِ، وَهُوَ يُحَدِّثُ النَّاسَ، فَلَمَّا سَكَتَ وَخَلا، قُلْتُ: أَنْشُدُكَ بِحَقٍّ وَحَقٍّ لَمَّا حَدَّثْتَنِي حَدِيثًا سَمِعْتَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَقَلْتَهُ وَعَلِمْتَهُ، فَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: أَفْعَلُ، لأُحَدِّثَنَّكَ حَدِيثًا حَدَّثَنِيهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَلِمْتُهُ، ثُمَّ نَشَغَ أَبُو هُرَيْرَةَ نَشْغَةً، فَمَكَثَ قَلِيلا، ثُمَّ أَفَاقَ، فَقَالَ: لأُحَدِّثَنَّكَ حَدِيثًا حَدَّثَنِيهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي هَذَا الْبَيْتِ مَا مَعَنَا أَحَدٌ غَيْرِي وَغَيْرُهُ، ثُمَّ نَشَغَ أَبُو هُرَيْرَةَ نَشْغَةً أُخْرَى، فَمَكَثَ بِذَلِكَ، ثُمَّ أَفَاقَ وَمَسَحَ وَجْهَهُ، قَالَ: أَفْعَلُ، لأُحَدِّثَنَّكَ بِحَدِيثٍ حَدَّثَنِيهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَنَا وَهُوَ فِي هَذَا الْبَيْتِ مَا مَعَنَا أَحَدٌ غَيْرِي وَغَيْرُهُ، ثُمَّ نَشَغَ أَبُو هُرَيْرَةَ نَشْغَةً شَدِيدَةً، ثُمَّ مَالَ خَارًّا عَلَى وَجْهِهِ أَسْنَدْتُهُ طَوِيلا، ثُمَّ أَفَاقَ، فَقَالَ: حَدَّثَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ اللَّهَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى إِذَا كَانَ يَوْمُ الْقِيَامَةِ نَزَلَ إِلَى الْعِبَادِ لِيَقْضِيَ بَيْنَهُمْ، وَكُلُّ أُمَّةٍ جَاثِيَةٌ، فَأَوَّلُ مَنْ يَدْعُو بِهِ: رَجُلٌ جَمَعَ الْقُرْآنَ، وَرَجُلٌ يُقْتَلُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، وَرَجُلٌ كَثِيرُ الْمَالِ، فَيَقُولُ لِلْقَارِئِ: أَلَمْ أُعَلِّمْكَ مَا أَنْزَلْتُ عَلَى رَسُولِي؟ قَالَ: بَلَى، يَا رَبِّ، قَالَ: فَمَاذَا عَمِلْتَ فِيمَا عُلِّمْتَ؟ قَالَ: كُنْتُ أَقُومُ بِهِ أَثْنَاءَ اللَّيْلِ وَآنَاءَ النَّهَارِ، فَيَقُولُ اللَّهُ لَهُ: كَذَبْتَ، وَتَقُولُ الْمَلائِكَةُ: كَذَبْتَ، وَيَقُولُ اللَّهُ: بَلْ أَرَدْتَ أَنْ يُقَالَ: فُلانٌ قَارِئِي، فَقَدْ قِيلَ، وَيُؤْتَى بِصَاحِبِ الْمَالِ، فَيَقُولُ اللَّهُ: أَلَمْ أُوَسِّعْ عَلَيْكَ حَتَّى لَمْ أَدَعْكَ تَحْتَاجُ إِلَى أَحَدٍ؟ قَالَ: بَلَى، قَالَ: فَمَاذَا عَمِلْتَ فِيمَا آتَيْتُكَ؟ قَالَ: كُنْتُ أَصِلُ الرَّحِمَ، وَأَتَصَدَّقُ؟ فَيَقُولُ اللَّهُ: كَذَبْتَ، وَتَقُولُ الْمَلائِكَةُ: كَذَبْتَ، فَيَقُولُ اللَّهُ: بَلْ أَرَدْتَ أَنْ يُقَالَ: فُلانٌ جَوَّادٌ، فَقَدْ قِيلَ ذَاكَ، وَيُؤْتَى بِالَّذِي قُتِلَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، فَيُقَالُ لَهُ: فِيمَ قُتِلْتَ؟ فَيَقُولُ: أُمِرْتُ بِالْجِهَادِ فِي سَبِيلِكَ، فَقَاتَلْتُ حَتَّى قُتِلْتُ، فَيَقُولُ اللَّهُ: كَذَبْتَ، وَتَقُولُ الْمَلائِكَةُ: كَذَبْتَ، وَيَقُولُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لَهُ: بَلْ أَرَدْتَ أَنْ يُقَالَ: فُلانٌ جَرِيءٌ: فَقَدْ قِيلَ ذَلِكَ، ثُمَّ ضَرَبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى رُكْبَتَيَّ، فَقَالَ: يَا أَبَا هُرَيْرَةَ، أُولَئِكَ الثَّلاثَةُ أَوَّلُ خَلْقِ اللَّهِ تُسَعَّرُ بِهِمُ النَّارُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ" ، قَالَ الْوَلِيدُ: فَأَخْبَرَنِي عُقْبَةُ أَنَّ شُفَيًّا هُوَ الَّذِي دَخَلَ عَلَى مُعَاوِيَةَ، فَأَخْبَرَهُ بِهَذَا، قَالَ أَبُو عُثْمَانَ: وَحَدَّثَنِي الْعَلاءُ بْنُ أَبِي حَكِيمٍ أَنَّهُ كَانَ سَيَّافًا لِمُعَاوِيَةَ، وَأَنَّ رَجُلا دَخَلَ عَلَى مُعَاوِيَةَ، فَحَدَّثَهُ بِهَذَا، قَالَ: صَدَقَ اللَّهُ وَرَسُولُهُ: مَنْ كَانَ يُرِيدُ الْحَيَاةَ الدُّنْيَا وَزِينَتَهَا إِلَى قَوْلِهِ: وَبَاطِلٌ مَا كَانُوا يَعْمَلُونَ سورة هود آية 15 - 16