1.
Book of the Times of Prayer
١-
كِتَابُ وُقُوتِ الصَّلَاةِ


Chapter of sleeping through the prayer

‌بَابُ النَّوْمِ عَنِ الصَّلَاةِ

Muwatta Imam Malik 25

Yahya related to me from Malik from Ibn Shihab from Said ibn al- Musayyab that the Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, travelled by night on the way back from Khaybar.Towards the end of the night he stopped for a rest and told Bilal to stay awake to keep watch for the subh prayer. The Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, and his companions slept. Bilal stayed on guard as long as was decreed for him and then he leant against his riding camel facing the direction of the dawn and sleep overcame him and neither he nor the Messenger of Allah nor any of the party woke up until the sun's rays had struck them. The Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, was alarmed. Bilal excused himself, saying, "Messenger of Allah! The One who took your self was the One who took myself. "The Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, ordered the party to move on and so they roused thei r mounts and rode on a short distance. The Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, ordered Bilal to give the iqama and then led them in the subh prayer. When he had finished he said, "Anyone who forgets a prayer should pray it when he remembers. Allah theBlessed and Exalted says in His book, 'Establish the prayer to remember Me.'"


Grade: Sahih

سعید بن مسیب رحمہ اللہ سے روایت ہے ( جسے وہ دیگر کتب احادیث میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے بیان کرتے ہیں ) کہ بلاشبہ جب رسول اللہ ﷺ غزوۂ خیبر سے واپس لوٹے تو ( ایک رات ) چلتے ہی رہے ، حتیٰ کہ جب رات کے آخری حصے میں داخل ہوئے ( اور نیند غلبہ پانے لگی ) تو پڑاؤ ڈال دیا اور بلال رضی اللہ عنہ سے فرمایا :’’ ہمارے لیے صبح کی نماز کا خیال رکھنا ‘‘ اور ( پھر ) رسول اللہ ﷺ اور آپ کے صحابہ رضی اللہ عنہم سو گئے اور ( اِدھر ) حضرت بلال رضی اللہ عنہ اتنی دیر تک خیال رکھتے رہے ( اور جاگتے رہے ) جتنا اُن کے لیے ( اللہ کی جانب سے ) مقدر کیا گیا تھا ، پھر انھوں نے اپنی اونٹنی کے ساتھ ٹیک لگا لی اور فجر ( پوہ پھوٹنے کے مقام یعنی مشرق ) کی طرف منہ کر لیا لیکن اُن کی آنکھوں نے اُن پر غلبہ پا لیا ( اور وہ بھی سو گئے ) ، چنانچہ ( وقت پر ) نہ تو رسول اللہ ﷺ بیدار ہو سکے ، نہ بلال رضی اللہ عنہ اور نہ ہی قافلے کا کوئی اور فرد اُٹھ سکا ، یہاں تک کہ اُن پر دھوپ پڑنے لگی تو رسول اللہ ﷺ ( سب سے پہلے بیدار ہوئے اور ) چونک اٹھے ، پھر فرمایا :’’ اے بلال ! یہ کیا ( کر دیا ) ہے ؟‘‘ تو بلال رضی اللہ عنہ عرض کرنے لگے : اے اللہ کے رسول ! میری جان کو اسی ( اللہ ) نے ( نیند کے ذریعے ) پکڑ لیا تھا جس نے آپ کی جان کو پکڑے رکھا ۔ چنانچہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ ( یہاں سے ) کوچ کر جاؤ ( اور سواریوں کو ہانک لے چلو ) ‘‘ تو انھوں ( یعنی تمام صحابہ کرام رضی اللہ عنہم ) نے اپنی سواریوں کو اٹھایا اور تھوڑی دور تک چلایا ، پھر رسول اللہ ﷺ نے ( اذان کہلوائی ، وضو کیا ، دو سنتیں ادا فرمائیں ، پھر ) بلال رضی اللہ عنہ کو حکم دیا تو انھوں نے اقامت کہی ، پھر رسول اللہ ﷺ نے انھیں صبح کی نماز پڑھائی ، پھر جب نماز سے فارغ ہوئے تو فرمایا :’’ جو شخص بھی نماز کو بھول جائے تو جب اُسے وہ نماز یاد آئے تو ( فوراً ) اُسے ادا کر لے ، کیونکہ بے شک اللہ تعالیٰ اپنی کتاب میں فرماتے ہیں :’’ نماز کو میری یاد کے لیے قائم کیجیے ۔‘‘

Saeed bin Musayyab rehmatullah alaih se riwayat hai (jise wo digar kutub ahadees mein Hazrat Abu Hurairah razi Allah tala anhu se bayan karte hain) keh bila shuba jab Rasul Allah (صلى الله عليه وآله وسلم) Ghazwa-e-Khyber se wapas lautے to (ek raat) chalte hi rahe, hatta keh jab raat ke aakhri hisse mein dakhil hue (aur neend ghalba pane lagi) to padav daal diya aur Bilal razi Allah tala anhu se farmaya: ''Humare liye subah ki namaz ka khayal rakhna'' aur (phir) Rasul Allah (صلى الله عليه وآله وسلم) aur aap ke sahaba razi Allah tala anhum so gaye aur (idhar) Hazrat Bilal razi Allah tala anhu itni der tak khayal rakhte rahe (aur jagte rahe) jitna un ke liye (Allah ki taraf se) muqaddar kiya gaya tha, phir unhon ne apni untni ke sath tek laga li aur fajar (poh phutne ke maqam yani mashriq) ki taraf munh kar liya lekin un ki aankhon ne un par ghalba pa liya (aur wo bhi so gaye), chunancha (waqt par) na to Rasul Allah (صلى الله عليه وآله وسلم) bedar ho sake, na Bilal razi Allah tala anhu aur na hi qafle ka koi aur fard uth saka, yahan tak keh un par dhoop padne lagi to Rasul Allah (صلى الله عليه وآله وسلم) (sab se pehle bedar hue aur) chunki uthe, phir farmaya: ''Ae Bilal! Yeh kya (kar diya) hai?'' to Bilal razi Allah tala anhu arz karne lage: Ae Allah ke Rasul! Meri jaan ko usi (Allah) ne (neend ke zariye) pakad liya tha jisne aap ki jaan ko pakde rakha. Chunacha Rasul Allah (صلى الله عليه وآله وسلم) ne farmaya: ''(Yahan se) کوچ kar jao (aur sawariyon ko hank le chalo)'' to unhon (yani tamam sahaba kiram razi Allah tala anhum) ne apni sawariyon ko uthaya aur thodi door tak chalaya, phir Rasul Allah (صلى الله عليه وآله وسلم) ne (azan kehlwai, wuzu kiya, do sunnat ada farmayen, phir) Bilal razi Allah tala anhu ko hukum diya to unhon ne iqamat kahi, phir Rasul Allah (صلى الله عليه وآله وسلم) ne unhen subah ki namaz padhai, phir jab namaz se farigh hue to farmaya: ''Jo shakhs bhi namaz ko bhul jaye to jab usse wo namaz yaad aaye to (fauran) usse ada kar le, kyunki be shak Allah tala apni kitab mein farmate hain: ''Namaz ko meri yaad ke liye qayim kijiye.''

حَدَّثَنِي يَحْيَى ، عَنِ مَالِكٍ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ حِينَ قَفَلَ مِنْ خَيْبَرَ ، أَسْرَى ، حَتَّى إِذَا كَانَ مِنْ آخِرِ اللَّيْلِ عَرَّسَ وَقَالَ لِبِلَالٍ : « اكْلَأْ لَنَا الصُّبْحَ »، وَنَامَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ وَأَصْحَابُهُ ، وَكَلَأَ بِلَالٌ مَا قُدِّرَ لَهُ ، ثُمَّ اسْتَنَدَ إِلَى رَاحِلَتِهِ ، وَهُوَ مُقَابِلُ الْفَجْرِ ، فَغَلَبَتْهُ عَيْنَاهُ ، فَلَمْ يَسْتَيْقِظْ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ وَلَا بِلَالٌ ، وَلَا أَحَدٌ مِنَ الرَّكْبِ ، ⦗ص:١٤⦘ حَتَّى ضَرَبَتْهُمُ الشَّمْسُ . فَفَزِعَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ ، فَقَالَ بِلَالٌ : يَا رَسُولَ اللَّهِ أَخَذَ بِنَفْسِي الَّذِي أَخَذَ بِنَفْسِكَ ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : « اقْتَادُوا ،». فَبَعَثُوا رَوَاحِلَهُمْ وَاقْتَادُوا شَيْئًا ، ثُمَّ أَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ بِلَالًا فَأَقَامَ الصَّلَاةَ ، فَصَلَّى بِهِمْ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ الصُّبْحَ ، ثُمَّ قَالَ حِينَ قَضَى الصَّلَاةَ : " مَنْ نَسِيَ الصَّلَاةَ فَلْيُصَلِّهَا إِذَا ذَكَرَهَا فَإِنَّ اللَّهَ ﵎ يَقُولُ فِي كِتَابِهِ ﴿ أَقِمِ الصَّلَاةَ لِذِكْرِي ﴾ [ طه : ١٤ ] "

Muwatta Imam Malik 26

Yahya related to me from Malik that Zayd ibn Aslam said, "The Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, stopped for a rest one night on the way to Makka and appointed Bilal to wake them up for the prayer. Bilal slept and everyone else slept and none of them woke up until the sun had risen. When they did wake up they were all alarmed. The Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, ordered them to ride out of the valley, saying that there was a shaytan in it. So they rode out of the valley and the Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, ordered them to dismount and do wudu and he told Bilal either to call the prayer or to give the iqama. The Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, then led them in the prayer. Noticing their uneasiness, he went to them and said, 'O people! Allah seized our spirits (arwah) and if He had wished He would have returned them to us at a time other than this. So if you sleep through the time for a prayer or forget it and then are anxious about it, pray it as if you were praying it in its time.' The Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, turned to Abu Bakr and said, 'Shaytan came to Bilal when he was standing in prayer and made him lie down and lulled him to sleep like a small boy.' The Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, then called Bilal and told him the same as he had told Abu Bakr. Abu Bakr declared, 'I bear witness that you are the Messenger of Allah.' "


Grade: Sahih

زید بن اسلم رحمہ اللہ سے روایت ہے ( اور وہ دیگر کتب حدیث کے مطابق حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں ) کہ رسول اللہ ﷺ نے مکہ مکرمہ کے راستے پر ایک رات پڑاؤ ڈالا اور بلال رضی اللہ عنہ کی ذمہ داری لگائی کہ وہ آپ ﷺ کو نماز کے لیے جگائیں گے ، ( لیکن ہوا یوں کہ ) پھر بلال رضی اللہ عنہ بھی سو گئے اور وہ سب ( اہلِ قافلہ ) بھی سوئے رہے ، یہاں تک کہ جب وہ بیدار ہوئے تو سورج ان پر طلوع ہو چکا تھا ، چنانچہ لوگ اس حال میں نیند سے جاگے کہ وہ ( نماز قضا ہو جانے کی وجہ سے ) گھبرائے ہوئے تھے ، تو رسول اللہ ﷺ نے ان کو حکم دیا کہ سوار ہو جائیں ( اور چل پڑیں ) یہاں تک کہ اس وادی سے نکل جائیں اور فرمایا :’’ یقیناً یہ ایسی وادی ہے جس میں شیطان ہے ۔‘‘ چنانچہ لوگ سوار ہوئے یہاں تک کہ وہ اس وادی سے نکل گئے ، پھر رسول اللہ ﷺ نے انھیں حکم فرمایا کہ ( سواریوں سے ) اُتر پڑیں اور وضو کر لیں اور بلال رضی اللہ عنہ کو حکم فرمایا کہ وہ نماز کے لیے اذان دیں یا تکبیر ( اقامت ) کہنے کا حکم دیا ، چنانچہ رسول اللہ ﷺ نے لوگوں کو نماز پڑھائی ، پھر آپ ﷺ ( نماز سے فارغ ہو کر اپنا رُخ مبارک موڑتے ہوئے ) اُن کی طرف پھرے تو ان کی گھبراہٹ کو دیکھا ، پھر ( اُن کی تسلی کے لیے ) فرمایا :’’ اے لوگو ! بے شک اللہ نے ہماری روحوں کو قبض کر لیا تھا اور اگر وہ چاہتا تو اس وقت کے علاوہ کسی اور وقت میں بھی لوٹا سکتا تھا ، لہٰذا جب تم میں سے کوئی نماز سے سویا رہ جائے یا اُسے بھول جائے ، پھر اس کی طرف گھبرا کر اُٹھے تو اُسے چاہیے کہ اس نماز کو اسی طرح ہی پڑھے جس طرح کہ وقت میں پڑھا کرتا تھا ۔ پھر رسول اللہ ﷺ ابوبکر رضی اللہ عنہ کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا :’’ یقیناً شیطان بلال رضی اللہ عنہ کے پاس آیا ، اس حال میں کہ وہ نماز میں کھڑے تھے ، پھر ( اُس نے نیند کا غلبہ ڈال کر ) انھیں لٹا دیا ، پھر مسلسل ان کو یوں تھپکیاں دیتا رہا جس طرح بچے کو تھپکایا جاتا ہے ، حتیٰ کہ وہ سو گئے ۔ ( ابوبکر رضی اللہ عنہ کو یہ حقیقت بتا کر پھر خود ) بلال رضی اللہ عنہ کو رسول اللہ ﷺ نے بلا لیا ، تو بلال رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ ﷺ کو بالکل اسی طرح خبر سنائی جس طرح رسول اللہ ﷺ ابوبکر رضی اللہ عنہ کو خبر سنا چکے تھے ، تو ابوبکر رضی اللہ عنہ کہنے لگے : میں گواہی دیتا ہوں کہ بلاشبہ آپ ﷺ اللہ کے رسول ہیں ۔

Zaid bin Aslam rahmatullah alaihi se riwayat hai (aur wo deegar kutub hadees ke mutabiq Hazrat Abdullah bin Masood razi Allah tala anhu se riwayat karte hain) ki Rasul Allah (صلى الله عليه وآله وسلم) ne Makkah Mukarramah ke raaste par ek raat padav dala aur Bilal razi Allah tala anhu ki zimmedari lagai ki wo Aap (صلى الله عليه وآله وسلم) ko namaz ke liye jagayenge, (lekin hua yun ki) phir Bilal razi Allah tala anhu bhi so gaye aur wo sab (ahle qafila) bhi soye rahe, yahan tak ki jab wo bedar huye to Suraj un par talu ho chuka tha, chunancha log is hal mein neend se jage ki wo (namaz qaza ho jaane ki wajah se) ghabraaye huye the, to Rasul Allah (صلى الله عليه وآله وسلم) ne unko hukm diya ki sawar ho jayen (aur chal paden) yahan tak ki is wadi se nikal jayen aur farmaya: "Yaqinan ye aisi wadi hai jis mein shaitan hai." Chunancha log sawar huye yahan tak ki wo is wadi se nikal gaye, phir Rasul Allah (صلى الله عليه وآله وسلم) ne unhen hukm farmaya ki (sawariyon se) utar paden aur wuzu kar len aur Bilal razi Allah tala anhu ko hukm farmaya ki wo namaz ke liye azan den ya takbeer (iqamat) kehne ka hukm diya, chunancha Rasul Allah (صلى الله عليه وآله وسلم) ne logon ko namaz padhai, phir Aap (صلى الله عليه وآله وسلم) (namaz se farigh ho kar apna rukh mubarak modte huye) un ki taraf phire to un ki ghabrahat ko dekha, phir (un ki tasalli ke liye) farmaya: "Aye logo! Be shak Allah ne hamari rohon ko qabz kar liya tha aur agar wo chahta to is waqt ke alawa kisi aur waqt mein bhi lauta sakta tha, lihaza jab tum mein se koi namaz se soya rah jaye ya usse bhul jaye, phir uski taraf ghabra kar uthe to usse chahiye ki us namaz ko isi tarah hi padhe jis tarah ki waqt mein padha karta tha." Phir Rasul Allah (صلى الله عليه وآله وسلم) Abu Bakr razi Allah tala anhu ki taraf mutawajjah huye aur farmaya: "Yaqinan shaitan Bilal razi Allah tala anhu ke pass aaya, is hal mein ki wo namaz mein khade the, phir (usne neend ka ghalba daal kar) unhen lita diya, phir musalsal unko yun thapkiyan deta raha jis tarah bache ko thapkaya jata hai, hatta ki wo so gaye. (Abu Bakr razi Allah tala anhu ko ye haqeeqat bata kar phir khud) Bilal razi Allah tala anhu ko Rasul Allah (صلى الله عليه وآله وسلم) ne bula liya, to Bilal razi Allah tala anhu ne Rasul Allah (صلى الله عليه وآله وسلم) ko bilkul isi tarah khabar sunai jis tarah Rasul Allah (صلى الله عليه وآله وسلم) Abu Bakr razi Allah tala anhu ko khabar suna chuke the, to Abu Bakr razi Allah tala anhu kehne lage: mein gawahi deta hun ki bila shuba Aap (صلى الله عليه وآله وسلم) Allah ke Rasul hain.

وَحَدَّثَنِي عَنْ مَالِكٍ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، أَنَّهُ قَالَ عَرَّسَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ لَيْلَةً بِطَرِيقِ مَكَّةَ . وَوَكَّلَ بِلَالًا أَنْ يُوقِظَهُمْ لِلصَّلَاةِ . فَرَقَدَ بِلَالٌ وَرَقَدُوا . حَتَّى اسْتَيْقَظُوا وَقَدْ طَلَعَتْ عَلَيْهِمُ الشَّمْسُ ، فَاسْتَيْقَظَ الْقَوْمُ ، وَقَدْ فَزِعُوا . فَأَمَرَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ أَنْ يَرْكَبُوا حَتَّى يَخْرُجُوا مِنْ ذَلِكَ الْوَادِي ، وَقَالَ : « إِنَّ هَذَا وَادٍ بِهِ شَيْطَانٌ »، فَرَكِبُوا حَتَّى خَرَجُوا مِنْ ذَلِكَ الْوَادِي . ثُمَّ أَمَرَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ أَنْ يَنْزِلُوا ، وَأَنْ يَتَوَضَّئُوا . وَأَمَرَ بِلَالًا أَنْ يُنَادِيَ بِالصَّلَاةِ ، أَوْ يُقِيمَ . فَصَلَّى رَسُولُ اللَّهِ ﷺ بِالنَّاسِ . ثُمَّ انْصَرَفَ إِلَيْهِمْ ، وَقَدْ رَأَى مِنْ فَزَعِهِمْ ، فَقَالَ : « يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّ اللَّهَ قَبَضَ أَرْوَاحَنَا ، وَلَوْ شَاءَ لَرَدَّهَا إِلَيْنَا فِي حِينٍ غَيْرِ هَذَا ، فَإِذَا رَقَدَ ⦗ص:١٥⦘ أَحَدُكُمْ عَنِ الصَّلَاةِ أَوْ نَسِيَهَا ، ثُمَّ فَزِعَ إِلَيْهَا ، فَلْيُصَلِّهَا ، كَمَا كَانَ يُصَلِّيهَا فِي وَقْتِهَا »، ثُمَّ الْتَفَتَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ إِلَى أَبِي بَكْرٍ فَقَالَ : « إِنَّ الشَّيْطَانَ أَتَى بِلَالًا وَهُوَ قَائِمٌ يُصَلِّي ، فَأَضْجَعَهُ ، فَلَمْ يَزَلْ يُهَدِّئُهُ ، كَمَا يُهَدَّأُ الصَّبِيُّ حَتَّى نَامَ »، ثُمَّ دَعَا رَسُولُ اللَّهِ ﷺ بِلَالًا . فَأَخْبَرَ بِلَالٌ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ ، مِثْلَ الَّذِي أَخْبَرَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ أَبَا بَكْرٍ فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ أَشْهَدُ أَنَّكَ رَسُولُ اللَّهِ