43.
Book of Intellects
٤٣-
كِتَابُ الْعُقُولِ


Chapter on comprehensive intelligence

‌بَابُ جَامِعِ الْعَقْلِ

NameFameRank
الأسمالشهرةالرتبة

Muwatta Imam Malik 1560

Yahya related to me from Malik from Ibn Shihab from Said ibn al- Musayyab and Abu Salama ibn Abd ar-Rahman from Abu Hurayra that the Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, said, "The wound of an animal is of no account and no compensation is due for it. The well is of no account and no compensation is due for it. The mine is of no account and no compensation is due for it and a fifth is due for buried treasures." (Al-kanz:see Book 17). Malik said, "Everyone leading an animal by the halter, driving it, and riding it is responsible for what the animal strikes unless the animal kicks out without anything being done to it to make it kick out. Umar ibn al-Khattab imposed the blood-money on a person who was exercising his horse." Malik said, "It is more fitting that a person leading an animal by the halter, driving it, or riding it incur a loss than a person who is exercising his horse." (See hadith 4 of this book). Malik said, "What is done in our community about a person who digs a well on a road or ties up an animal or does the like of that on a road used by muslims, is that since what he has done is included in that which he is not permitted to do in such a place, he is liable for whatever injury or other thing arises from that action. The blood-money of that which is less than a third of the full blood- money is owed from his own personal property. Whatever reaches a third or more, is owed by his tribe. Any such things that he does which he is permitted to do on the muslims' road are something for which he has no liability or loss. Part of that is a hole which a man digs to collect rain, and the beast from which the man alights for some need and leaves standing on the road. There is no penalty against anyone for this." Malik spoke about a man who went down a well, and another man followed behind him, and the lower one pulled the higher one and they fell into the well and both died He said, "The tribe of the one who pulled him in is responsible for the blood-money." Malik spoke about a child whom a man ordered to go down into a well or to climb a palm tree and he died as a result. He said, "The one who ordered him is liable for whatever befalls him, be it death or something else." Malik said, "The way of doing things in our community about which there is no dispute is that women and children are not obliged to pay blood-money together with the tribe in the blood-moneys which the tribe must pay. The blood-money is only obligatory for a man who has reached puberty." Malik said that the tribe could bind themselves to the blood-money of mawali if they wished. If they refused, they were people of the diwan or were cut off from their people. In the time of the Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, people paid the blood-money to each other as well as in the time of Abu Bakr as-Siddiq before there was a diwan. The diwan was in the time of Umar ibn al-Khattab. No one other than one's people and the ones holding the wala' paid blood- money for one because the wala' was not transferable and because the Prophet, may Allah bless him and grant him peace, said, "The wala' belongs to the one who sets free." Malik said, "The wala' is an established relationship." Malik said, "What is done in our community about animals that are injured is that the person who causes the injury pays whatever of their value has been diminished." Malik said about a man condemned to death and one of the other hudud befell him, "He is not punished for it. That is because the killing overrides all of that, except for slander. The slander remains hanging over the one to whom it was said because it will be said to him, 'Why do you not flog the one who slandered you?' I think that the condemned man is flogged with the hadd before he is killed, and then he is killed. I do not think that any retaliation is inflicted on him for any injury except killing because killing overrides all of that." Malik said, "What is done in our community is that when a murdered person is found among the main body of a people in a village or other place, the house or place of the nearest people to him is not responsible. That is because the murdered person can be slain and then cast at the door of some people to shame them by it. No one is responsible for the like of that." Malik said about a group of people who fight with each other and when the fight is broken up, a man is found dead or wounded, and it is not known who did it, "The best of what is heard about that is that there is blood-money for him, and the blood-money is against the people who argued with him. If the injured or slain person is not from either of the two parties, his blood-money is against both of the two parties together."

یحییٰ نے مجھ سے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ مجھ سے امام مالک نے ابن شہاب کے واسطے سے روایت کی ، ان سے سعید بن المسیب اور ابو سلمہ بن عبدالرحمٰن نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا " جانور کے زخم کا کوئی حساب نہیں اور نہ اس کا کوئی دیت ہے اور نہ کنویں کا کوئی حساب ہے اور نہ اس کا دیت ہے اور نہ کان کی گردش کا کوئی حساب ہے اور نہ اس کا دیت ہے اور دفتیروں کا پانچواں حصہ ہے ۔ امام مالک رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا " ہر وہ شخص جو جانور کی نکیل تھامے ہوئے ہو یا اسے ہانک رہا ہو یا اس پر سوار ہو تو وہ اس کی ہر اس ٹکر کا ذمہ دار ہے سوائے اس کے کہ جانور بغیر کسی ایذاء کے لات مارے ۔ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے گھوڑے کو دوڑانے والے پر خون بہا عائد فرمایا تھا " ۔ امام مالک رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا " نکیل تھامے ہوئے ، ہانکنے والے اور سوار پر اس شخص کی نسبت جانور سے نقصان کا امکان زیادہ ہے جو اسے دوڑا رہا ہو " ۔ امام مالک رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا " ہمارے ہاں اس شخص کے بارے میں جو مسلمانوں کی راہ میں کنواں کھودے یا جانور باندھے یا اس جیسی کوئی اور چیز رکھے تو چونکہ اس نے ایسا کام کیا ہے جس کی اس جگہ اجازت نہیں اس لئے جو بھی اس عمل سے قتل یا اس کے سوا کوئی اور نقصان پہنچے گا اس کا ذمہ دار ہوگا ۔ جہاں تک ایک تہائی سے کم دیت کا تعلق ہے وہ اس کے اپنے مال سے ہوگا اور ایک تہائی یا اس سے زیادہ اس کی قوم پر ہوگی اور ایسی چیزوں میں سے جو وہ کرتا ہے اور جن کی اسے مسلمانوں کی راہ میں اجازت ہے مثلاً وہ گڑھا جسے آدمی بارش کا پانی جمع کرنے کے لئے کھودتا ہے اور وہ سواری جس پر سے آدمی کسی ضرورت کی وجہ سے اترتا ہے اور اسے سڑک پر چھوڑ دیتا ہے تو ان کاموں کا اس پر کوئی مواخذہ یا دیت نہیں ۔ امام مالک رحمۃ اللہ علیہ نے اس شخص کا ذکر کیا جو کنویں میں اترا اور دوسرا شخص اس کے پیچھے اترا اور نیچے والے نے اوپر والے کو کھینچ لیا تو دونوں کنویں میں گر کر مر گئے تو آپ نے فرمایا " اس شخص کی قوم خون بہا کی ذمہ دار ہے جس نے اسے کھینچا تھا " ۔ امام مالک رحمۃ اللہ علیہ نے اس لڑکے کا ذکر فرمایا جسے آدمی کنویں میں اترنے یا کھجور پر چڑھنے کا حکم دے اور وہ مر جائے تو آپ نے فرمایا " اس کا حکم دینے والا اس کے ہر نقصان کا ذمہ دار ہے خواہ موت ہو یا کوئی اور چیز " ۔ امام مالک رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا " ہمارے ہاں جس پر کوئی اختلاف نہیں وہ یہ ہے کہ عورتوں اور بچوں پر قوم کے ساتھ خون بہا میں شرکت واجب نہیں بلکہ خون بہا صرف بالغ مرد پر واجب ہے ۔ امام مالک رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا " قوم اگر چاہے تو اپنے آپ کو موالیٰ کے خون بہا کا ذمہ دار بنا سکتی ہے اور اگر انکار کرے تو وہ دیوانی ہیں اور اپنی قوم سے الگ ہیں ۔ زمانۂ رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے عہد میں جب کہ دیوان نہیں تھا لوگ باہم دیت لیتے تھے ۔ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے زمانے میں دیوان قائم ہوا ۔ اپنی قوم اور ولی کے سوا اور کوئی کسی کا خون بہا نہیں دیتا ۔ اس لئے کہ ولایت منتقل نہیں ہوتی اور اس لئے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ " ولایت اس شخص کے لئے ہے جس نے آزاد کیا ہے " ۔ امام مالک رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا " ولایت نسل سے ثابت ہے " ۔ امام مالک رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا " ہمارے ہاں زخمی جانوروں کا معاملہ یہ ہے کہ جس نے زخمی کیا ہے وہ اس کی قیمت میں سے جتنی کمی واقع ہو گئی ہے اسے دے گا " ۔ امام مالک رحمۃ اللہ علیہ نے اس شخص کے بارے میں جس پر قتل عمد یا حد قائم ہو گئی ہو فرمایا " اسے اس پر سزا نہیں دی جائے گی کیونکہ قتل عمد سب پر غالب آجاتا ہے سوائے قذف کے ، ہاں قذف اس شخص کے ذمہ باقی رہے گا جس پر قذف کیا گیا ہے کیونکہ اس سے کہا جائے گا کہ تم نے اسے کیوں کوڑے نہیں مارے جس نے تم پر قذف کیا ۔ میں سمجھتا ہوں کہ قتل سے پہلے اس پر حد قائم کی جائے گی پھر اسے قتل کر دیا جائے گا اور میں نہیں سمجھتا کہ قتل کے سوا کسی اور زخم کا اس سے بدلہ لیا جائے گا کیونکہ قتل سب پر غالب آجاتا ہے ۔ امام مالک رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا " ہمارے ہاں دستور یہ ہے کہ جب کوئی مقتول کسی قوم کے بڑے حلقے میں گاؤں یا کسی اور جگہ میں پایا جائے تو جو گھر یا جگہ اس کے نزدیک تر ہو گی اس پر اس کا دیت لازم نہیں ہوگا اس لئے کہ مقتول کو کہیں قتل کیا جا سکتا ہے اور پھر کسی کے دروازے پر ڈال دیا جا سکتا ہے تا کہ لوگ اس کی وجہ سے اسے معیوب سمجھیں تو ایسا شخص اس کا ذمہ دار نہ ہوگا ۔ امام مالک رحمۃ اللہ علیہ نے اس جماعت کے بارے میں جو باہم لڑے اور جب لوگ انہیں چھوڑیں تو ان میں کوئی شخص مقتول یا زخمی پایا جائے اور یہ معلوم نہ ہو کہ کس نے قتل کیا یا زخمی کیا ہے تو آپ نے فرمایا " جو کچھ اس بارے میں بہتر سنا گیا ہے وہ یہ ہے کہ اس پر خون بہا ہے اور وہ ان لوگوں پر ہے جو اس سے جھگڑ رہے تھے اور اگر مقتول یا زخمی ان دونوں فریقوں میں سے کسی کا نہ ہو تو اس کا خون بہا ان دونوں فریقوں پر ہے " ۔

Yahya ne mujh se bayan kya, unhon ne kaha ki mujh se Imam Malik ne Ibn Shahab ke waste se riwayat ki, un se Saeed bin al-Musayyab aur Abu Salamah bin Abdur-Rahman ne aur un se Abu Hurairah Radi Allahu Anhu ne ki Rasulullah Sallallahu Alaihi Wasallam ne farmaya " جانور ke zakhm ka koi hisab nahin aur na uska koi deet hai aur na kuen ka koi hisab hai aur na uska deet hai aur na kaan ki gardish ka koi hisab hai aur na uska deet hai aur daftaron ka panchwan hissa hai. Imam Malik Rahmatullah Alaih ne farmaya " Har woh shakhs jo janwar ki nakel thame huye ho ya use hank raha ho ya us par sawar ho to woh uski har us takkar ka zimmedar hai siwaye uske ki janwar baghair kisi Izah ke laat maare. Hazrat Umar bin Khattab Radi Allahu Anhu ne ghorhe ko daudaane wale par khoon baha aaid farmaya tha. Imam Malik Rahmatullah Alaih ne farmaya " Nakel thame huye, hankne wale aur sawar par us shakhs ki nisbat janwar se nuksan ka imkaan ziyada hai jo use dauda raha ho. Imam Malik Rahmatullah Alaih ne farmaya " Humare haan us shakhs ke baare mein jo Musalmanon ki rah mein kuen khode ya janwar bandhe ya us jaisi koi aur cheez rakhe to chunki usne aisa kaam kya hai jiski is jagah ijazat nahin isliye jo bhi is amal se qatl ya uske siwa koi aur nuksan pahunchega uska zimmedar hoga. Jahan tak ek tihai se kam deet ka ta'aluq hai woh uske apne maal se hoga aur ek tihai ya usse ziyada uski qaum par hogi aur aisi cheezon mein se jo woh karta hai aur jin ki use Musalmanon ki rah mein ijazat hai masalan woh garha jise aadmi baarish ka pani jama karne ke liye khodta hai aur woh sawari jis par se aadmi kisi zaroorat ki wajah se utarta hai aur use sadak par chhod deta hai to in kaamon ka us par koi moakhza ya deet nahin. Imam Malik Rahmatullah Alaih ne us shakhs ka zikr kya jo kuen mein utara aur doosra shakhs uske peechhe utara aur neeche wale ne upar wale ko kheench liya to donon kuen mein gir kar mar gaye to aap ne farmaya " Us shakhs ki qaum khoon baha ki zimmedar hai jisne use kheencha tha. Imam Malik Rahmatullah Alaih ne us ladke ka zikr farmaya jise aadmi kuen mein utarne ya khajoor par chadhne ka hukum de aur woh mar jaye to aap ne farmaya " Uska hukum dene wala uske har nuksan ka zimmedar hai khwah maut ho ya koi aur cheez. Imam Malik Rahmatullah Alaih ne farmaya " Humare haan jis par koi ikhtilaf nahin woh ye hai ki auraton aur bachchon par qaum ke saath khoon baha mein shirkat wajib nahin balki khoon baha sirf baligh mard par wajib hai. Imam Malik Rahmatullah Alaih ne farmaya " Qaum agar chahe to apne aap ko mawla ke khoon baha ka zimmedar bana sakti hai aur agar inkar kare to woh diwani hain aur apni qaum se alag hain. Zaman-e-Rasool Sallallahu Alaihi Wasallam aur Hazrat Abu Bakr Siddiq Radi Allahu Anhu ke ahd mein jab ki diwan nahin tha log baham deet lete the. Hazrat Umar bin Khattab Radi Allahu Anhu ke zamane mein diwan qayam hua. Apni qaum aur wali ke siwa aur koi kisi ka khoon baha nahin deta. Isliye ki wilayat munqatil nahin hoti aur isliye ki Nabi Sallallahu Alaihi Wasallam ne farmaya hai ki " Wilayat us shakhs ke liye hai jisne azad kya hai. Imam Malik Rahmatullah Alaih ne farmaya " Wilayat nasal se sabit hai. Imam Malik Rahmatullah Alaih ne farmaya " Humare haan zakhmi janwaron ka mamla ye hai ki jisne zakhmi kya hai woh uski qeemat mein se jitni kami waqe ho gayi hai usey dega. Imam Malik Rahmatullah Alaih ne us shakhs ke baare mein jis par qatl-e-amd ya had qayam ho gayi ho farmaya " Use us par saza nahin di jayegi kyunki qatl-e-amd sab par ghalib aa jata hai siwaye qazf ke, haan qazf us shakhs ke zimme baqi rahega jis par qazf kya gaya hai kyunki us se kaha jayega ki tumne usey kyun koore nahin maare jisne tum par qazf kya. Main samajhta hun ki qatl se pehle us par had qayam ki jayegi phir use qatl kar diya jayega aur main nahin samajhta ki qatl ke siwa kisi aur zakhm ka us se badla liya jayega kyunki qatl sab par ghalib aa jata hai. Imam Malik Rahmatullah Alaih ne farmaya " Humare haan dastoor ye hai ki jab koi maqtool kisi qaum ke bade halqe mein gaon ya kisi aur jagah mein paya jaye to jo ghar ya jagah uske nazdeek tar hogi us par uska deet lazim nahin hoga isliye ki maqtool ko kahin qatl kya ja sakta hai aur phir kisi ke darwaze par daal diya ja sakta hai taaki log uski wajah se usey ma'yoob samjhein to aisa shakhs uska zimmedar na hoga. Imam Malik Rahmatullah Alaih ne us jama'at ke baare mein jo baham lade aur jab log unhen chhoden to un mein koi shakhs maqtool ya zakhmi paya jaye aur ye maloom na ho ki kisne qatl kya ya zakhmi kya hai to aap ne farmaya " Jo kuch is baare mein behtar suna gaya hai woh ye hai ki us par khoon baha hai aur woh un logon par hai jo us se jhagad rahe the aur agar maqtool ya zakhmi un donon fareeqon mein se kisi ka na ho to uska khoon baha un donon fareeqon par hai.

حَدَّثَنِي يَحْيَى ، عَنْ مَالِكٍ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ ، وَأَبِي سَلَمَةَ ⦗ص:٨٦٩⦘ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ : « جَرْحُ الْعَجْمَاءِ جُبَارٌ ، وَالْبِئْرُ جُبَارٌ ، وَالْمَعْدِنُ جُبَارٌ ، وَفِي الرِّكَازِ الْخُمُسُ » قَالَ مَالِكٌ : « وَتَفْسِيرُ الْجُبَارِ أَنَّهُ لَا دِيَةَ فِيهِ » وَقَالَ مَالِكٌ : « الْقَائِدُ وَالسَّائِقُ وَالرَّاكِبُ كُلُّهُمْ ضَامِنُونَ لِمَا أَصَابَتِ الدَّابَّةُ ، إِلَّا أَنْ تَرْمَحَ الدَّابَّةُ مِنْ غَيْرِ أَنْ يُفْعَلَ بِهَا شَيْءٌ تَرْمَحُ لَهُ ». وَقَدْ قَضَى عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ فِي الَّذِي أَجْرَى فَرَسَهُ بِالْعَقْلِ ". قَالَ مَالِكٌ : « فَالْقَائِدُ وَالرَّاكِبُ وَالسَّائِقُ أَحْرَى أَنْ يَغْرَمُوا مِنَ الَّذِي أَجْرَى فَرَسَهُ ». قَالَ مَالِكٌ : وَالْأَمْرُ عِنْدَنَا فِي الَّذِي يَحْفِرُ الْبِئْرَ عَلَى الطَّرِيقِ ، أَوْ يَرْبِطُ الدَّابَّةَ ، أَوْ يَصْنَعُ أَشْبَاهَ هَذَا عَلَى طَرِيقِ الْمُسْلِمِينَ ، أَنَّ مَا صَنَعَ مِنْ ذَلِكَ مِمَّا لَا يَجُوزُ لَهُ أَنْ يَصْنَعَهُ عَلَى طَرِيقِ الْمُسْلِمِينَ فَهُوَ ضَامِنٌ لِمَا أُصِيبَ فِي ذَلِكَ مِنْ جَرْحٍ ، أَوْ غَيْرِهِ فَمَا كَانَ مِنْ ذَلِكَ عَقْلُهُ دُونَ ثُلُثِ الدِّيَةِ فَهُوَ فِي مَالِهِ خَاصَّةً ، وَمَا بَلَغَ الثُّلُثَ فَصَاعِدًا ، فَهُوَ عَلَى الْعَاقِلَةِ ، وَمَا صَنَعَ مِنْ ذَلِكَ مِمَّا يَجُوزُ لَهُ أَنْ يَصْنَعَهُ عَلَى طَرِيقِ الْمُسْلِمِينَ فَلَا ضَمَانَ عَلَيْهِ فِيهِ ، وَلَا غُرْمَ وَمِنْ ذَلِكَ الْبِئْرُ يَحْفِرُهَا الرَّجُلُ لِلْمَطَرِ وَالدَّابَّةُ يَنْزِلُ عَنْهَا الرَّجُلُ لِلْحَاجَةِ فَيَقِفُهَا عَلَى الطَّرِيقِ ، فَلَيْسَ عَلَى أَحَدٍ فِي هَذَا غُرْمٌ "، ⦗ص:٨٧٠⦘ وقَالَ مَالِكٌ : « فِي الرَّجُلِ يَنْزِلُ فِي الْبِئْرِ ، فَيُدْرِكُهُ رَجُلٌ آخَرُ فِي أَثَرِهِ ، فَيَجْبِذُ الْأَسْفَلُ الْأَعْلَى ، فَيَخِرَّانِ فِي الْبِئْرِ فَيَهْلِكَانِ جَمِيعًا أَنَّ عَلَى عَاقِلَةِ الَّذِي جَبَذَهُ الدِّيَةَ » قَالَ مَالِكٌ : « فِي الصَّبِيِّ يَأْمُرُهُ الرَّجُلُ يَنْزِلُ فِي الْبِئْرِ أَوْ يَرْقَى فِي النَّخْلَةِ ، فَيَهْلِكُ فِي ذَلِكَ أَنَّ الَّذِي أَمَرَهُ ضَامِنٌ لِمَا أَصَابَهُ مِنْ هَلَاكٍ أَوْ غَيْرِهِ ». قَالَ مَالِكٌ : « الْأَمْرُ الَّذِي لَا اخْتِلَافَ فِيهِ عِنْدَنَا أَنَّهُ لَيْسَ عَلَى النِّسَاءِ وَالصِّبْيَانِ عَقْلٌ يَجِبُ عَلَيْهِمْ أَنْ يَعْقِلُوهُ مَعَ الْعَاقِلَةِ فِيمَا تَعْقِلُهُ الْعَاقِلَةُ مِنَ الدِّيَاتِ ، وَإِنَّمَا يَجِبُ الْعَقْلُ عَلَى مَنْ بَلَغَ الْحُلُمَ مِنَ الرِّجَالِ »، وقَالَ مَالِكٌ : « فِي عَقْلِ الْمَوَالِي ، تُلْزَمُهُ الْعَاقِلَةُ إِنْ شَاءُوا ، وَإِنْ أَبَوْا كَانُوا أَهْلَ دِيوَانٍ ، أَوْ مُقْطَعِينَ »، وَقَدْ تَعَاقَلَ النَّاسُ فِي زَمَنِ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ ، وَفِي زَمَانِ أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ قَبْلَ أَنْ يَكُونَ دِيوَانٌ ، وَإِنَّمَا كَانَ الدِّيوَانُ فِي زَمَانِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ ، « فَلَيْسَ لِأَحَدٍ أَنْ يَعْقِلَ عَنْهُ غَيْرُ قَوْمِهِ وَمَوَالِيهِ ، لِأَنَّ الْوَلَاءَ لَا يَنْتَقِلُ »، وَلِأَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ : « الْوَلَاءُ لِمَنْ أَعْتَقَ ». قَالَ مَالِكٌ : « وَالْوَلَاءُ نَسَبٌ ثَابِتٌ ». قَالَ مَالِكٌ : « وَالْأَمْرُ عِنْدَنَا فِيمَا أُصِيبَ مِنَ الْبَهَائِمِ أَنَّ عَلَى مَنْ أَصَابَ مِنْهَا شَيْئًا قَدْرَ مَا نَقَصَ مِنْ ثَمَنِهَا ». قَالَ مَالِكٌ : " فِي الرَّجُلِ يَكُونُ عَلَيْهِ الْقَتْلُ فَيُصِيبُ حَدًّا مِنَ الْحُدُودِ أَنَّهُ لَا يُؤْخَذُ بِهِ ، وَذَلِكَ أَنَّ الْقَتْلَ يَأْتِي عَلَى ذَلِكَ كُلِّهِ إِلَّا الْفِرْيَةَ ، فَإِنَّهَا تَثْبُتُ عَلَى مَنْ قِيلَتْ لَهُ يُقَالُ لَهُ : مَا لَكَ لَمْ تَجْلِدْ مَنِ افْتَرَى عَلَيْكَ ، فَأَرَى أَنْ يُجْلَدَ الْمَقْتُولُ الْحَدَّ مِنْ قَبْلِ أَنْ يُقْتَلَ ، ثُمَّ يُقْتَلَ ، وَلَا أَرَى أَنْ يُقَادَ مِنْهُ فِي شَيْءٍ مِنَ الْجِرَاحِ إِلَّا الْقَتْلَ لِأَنَّ الْقَتْلَ يَأْتِي عَلَى ذَلِكَ كُلِّهِ ". ⦗ص:٨٧١⦘ وقَالَ مَالِكٌ : « الْأَمْرُ عِنْدَنَا أَنَّ الْقَتِيلَ إِذَا وُجِدَ بَيْنَ ظَهْرَانَيْ قَوْمٍ فِي قَرْيَةٍ أَوْ غَيْرِهَا لَمْ يُؤْخَذْ بِهِ أَقْرَبُ النَّاسِ إِلَيْهِ دَارًا ، وَلَا مَكَانًا ، وَذَلِكَ أَنَّهُ قَدْ يُقْتَلُ الْقَتِيلُ ، ثُمَّ يُلْقَى عَلَى بَابِ قَوْمٍ لِيُلَطَّخُوا بِهِ فَلَيْسَ يُؤَاخَذُ أَحَدٌ بِمِثْلِ ذَلِكَ ». قَالَ مَالِكٌ : « فِي جَمَاعَةٍ مِنَ النَّاسِ ، اقْتَتَلُوا فَانْكَشَفُوا ، وَبَيْنَهُمْ قَتِيلٌ أَوْ جَرِيحٌ ، لَا يُدْرَى مَنْ فَعَلَ ذَلِكَ بِهِ ، إِنَّ أَحْسَنَ مَا سُمِعَ فِي ذَلِكَ ، أَنَّ عَلَيْهِ الْعَقْلَ ، وَأَنَّ عَقْلَهُ عَلَى الْقَوْمِ الَّذِينَ نَازَعُوهُ ، وَإِنْ كَانَ الْجَرِيحُ أَوِ الْقَتِيلُ مِنْ غَيْرِ الْفَرِيقَيْنِ فَعَقْلُهُ عَلَى الْفَرِيقَيْنِ جَمِيعًا »