1.
Statement of Faith
١-
بيان الإيمان في الكتاب


Explanation of having faith in destiny

بيان إيمان القضاء والقدر

Mishkat al-Masabih 80

Ibn ‘Umar reported God’s messenger as saying, “Everything is decreed, even backwardness and shrewdness.” Muslim transmitted it.


Grade: Sahih

ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ ہر چیز حتیٰ کہ عجزو دانائی ، تقدیر کے مطابق ہے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔

Ibn Umar (RA) bayan karte hain, Rasool Allah (SAW) ne farmaya: "Har cheez hatta ke ajzo danai, taqdeer ke mutabiq hai." Riwayat Muslim.

وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «كُلُّ شَيْءٍ بِقَدَرٍ حَتَّى الْعَجز والكيس» . رَوَاهُ مُسلم

Mishkat al-Masabih 81

Abu Huraira reported that God’s messenger told of Adam and Moses holding a disputation in their Lord’s presence and of Adam getting the better of Moses in argument. Moses said, “You are Adam whom God created with His hand, into whom He breathed of His spirit, to whom He made the angels do obeisance, and whom He caused to dwell in His garden; then because of your sin you caused mankind to come down to the earth.” Adam replied, “And you are Moses whom God chose to deliver His messages and to address, to whom He gave the tablets on which everything was explained, and whom He brought near as a confidant. How long before I was created did you find that God has written the Torah?”1Moses said, “Forty years.” Adam asked, “Did you find in it, ‘And Adam disobeyed his Lord and erred’?”2On being told that he did, he said, “Do you then blame me for doing a deed which God had decreed that I should do forty years before He created me?” God’s messenger said, “So Adam got the better of Moses in argument.” Muslim transmitted it.1At-Taurat, a general name for the first five books of the Old Testament.2These words are in Quran, xx, 121.


Grade: Sahih

ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ آدم اور موسیٰ ؑ نے اپنے رب کے ہاں مناظرہ و مباحشہ کیا ، تو آدم ؑ موسیٰ ؑ پر غالب رہے ، موسیٰ ؑ نے فرمایا : آپ آدم ؑ ہیں جنہیں اللہ نے اپنے ہاتھ سے تخلیق فرمایا ، اس میں اپنی روح پھونکی ، اپنے فرشتوں سے آپ کو سجدہ کرایا ، آپ کو اپنی جنت میں بسایا پھر آپ نے اپنی خطا سے لوگوں کو زمین پر اتارا ، آدم ؑ نے فرمایا : آپ موسیٰ ؑ ہیں جنہیں اللہ نے اپنی رسالت اور اپنے کلام کے لیے منتخب فرمایا ، آپ کو تختیاں عطا کیں جن میں ہر چیز کا بیان ہے ، آپ کو کسی واسطے کے بغیر سرگوشی کا شرف بخشا ، آپ کے خیال میں میری تخلیق سے کتنا عرصہ قبل اللہ تعالیٰ نے تورات لکھی ہو گی ؟ موسیٰ ؑ نے فرمایا : چالیس برس ، آدم ؑ نے فرمایا : کیا آپ نے اس میں یہ چیز بھی پائی : آدم ؑ نے اپنے رب کی نافرمانی کی تو وہ بھٹک گئے ۔؟ انہوں نے فرمایا : جی ہاں ، آدم ؑ نے فرمایا : کیا آپ مجھے ایسے عمل کرنے پر ملامت کرتے ہیں جس کا کرنا اللہ نے مجھے پیدا کرنے سے بھی چالیس برس پہلے مجھ پر لازم کر دیا تھا ۔‘‘ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ آدم ؑ موسیٰ ؑ پر غالب آ گئے ۔‘‘

Abu Huraira بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ نے فرمایا :’’ آدم اور موسیٰ نے اپنے رب کے ہاں مناظرہ و مباحشہ کیا ، تو آدم موسیٰ پر غالب رہے ، موسیٰ نے فرمایا : آپ آدم ہیں جنہیں اللہ نے اپنے ہاتھ سے تخلیق فرمایا ، اس میں اپنی روح پھونکی ، اپنے فرشتوں سے آپ کو سجدہ کرایا ، آپ کو اپنی جنت میں بسایا پھر آپ نے اپنی خطا سے لوگوں کو زمین پر اتارا ، آدم نے فرمایا : آپ موسیٰ ہیں جنہیں اللہ نے اپنی رسالت اور اپنے کلام کے لیے منتخب فرمایا ، آپ کو تختیاں عطا کیں جن میں ہر چیز کا بیان ہے ، آپ کو کسی واسطے کے بغیر سرگوشی کا شرف بخشا ، آپ کے خیال میں میری تخلیق سے کتنا عرصہ قبل اللہ تعالیٰ نے تورات لکھی ہو گی ؟ موسیٰ نے فرمایا : چالیس برس ، آدم نے فرمایا : کیا آپ نے اس میں یہ چیز بھی پائی : آدم نے اپنے رب کی نافرمانی کی تو وہ بھٹک گئے ۔؟ انہوں نے فرمایا : جی ہاں ، آدم نے فرمایا : کیا آپ مجھے ایسے عمل کرنے پر ملامت کرتے ہیں جس کا کرنا اللہ نے مجھے پیدا کرنے سے بھی چالیس برس پہلے مجھ پر لازم کر دیا تھا ۔‘‘ رسول اللہ نے فرمایا :’’ آدم موسیٰ پر غالب آ گئے ۔‘‘.

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «احْتَجَّ آدَمُ وَمُوسَى عَلَيْهِمَا السَّلَام عِنْدَ رَبِّهِمَا فَحَجَّ آدَمُ مُوسَى قَالَ مُوسَى أَنْتَ آدَمُ الَّذِي خَلَقَكَ اللَّهُ بِيَدِهِ وَنَفَخَ فِيكَ مِنْ رُوحِهِ وَأَسْجَدَ لَكَ مَلَائِكَتَهُ وَأَسْكَنَكَ فِي جَنَّتِهِ ثُمَّ أَهَبَطْتَ النَّاسَ بِخَطِيئَتِكَ إِلَى الأَرْض فَقَالَ آدَمُ أَنْتَ مُوسَى الَّذِي اصْطَفَاكَ اللَّهُ بِرِسَالَتِهِ وَبِكَلَامِهِ وَأَعْطَاكَ الْأَلْوَاحَ فِيهَا تِبْيَانُ كُلِّ شَيْءٍ وَقَرَّبَكَ نَجِيًّا فَبِكَمْ وَجَدَتِ اللَّهِ كَتَبَ التَّوْرَاةَ قَبْلَ أَنْ أُخْلَقَ قَالَ مُوسَى بِأَرْبَعِينَ عَامًا قَالَ آدَمُ فَهَلْ وَجَدْتَ فِيهَا (وَعَصَى آدَمُ ربه فغوى)\قَالَ نَعَمْ قَالَ أَفَتَلُومُنِي عَلَى أَنْ عَمِلْتُ عَمَلًا كَتَبَهُ اللَّهُ عَلَيَّ أَنْ أَعْمَلَهُ قَبْلَ أَنْ يَخْلُقَنِي بِأَرْبَعِينَ سَنَةً قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَحَجَّ آدَمُ مُوسَى» . رَوَاهُ مُسلم\

Mishkat al-Masabih 82

Ibn Mas'ud said that God’s messenger who spoke the truth and whose word was believed told them the following:The constituents of one of you are collected for forty days in his mother’s womb in the form of a drop, then they become a piece of congealed blood for a similar period, then they become a lump of flesh for a similar period. Then God sends to him an angel with four words who records his deeds, the period of his life, his provision, and whether he will be miserable or blessed: thereafter He breathes the spirit into him. By Him other than whom there is no god, one of you will do the deeds of those who go to paradise so that there will be only a cubit between him and it, then what is decreed will overcome him so that he will do the deeds of those who go to hell and will enter it; and one of you will do the deeds of those who go to hell so that there will be only a cubit between him and it, then what is decreed will overcome him so that he will do the deeds of those who go to paradise and will enter it. (Bukhari and Muslim.)


Grade: Sahih

ابن مسعود ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ جو کہ صادق و مصدوق ہیں ، فرمایا :’’ تم میں سے ہر ایک کی تخلیق اس کی ماں کے پیٹ میں اس طرح مکمل کی جاتی ہے کہ وہ چالیس روز تک نطفہ رہتا ہے ، پھر اتنی مدت جما ہوا خون رہتا ہے ۔ پھر اتنی ہی مدت گوشت کا لوتھڑا رہتا ہے ، پھر اللہ چار باتیں لکھنے کے لیے اس کی طرف ایک فرشتہ بھیجتا ہے ، پس وہ اس کا عمل ، اس کی عمر ، اس کا رزق اور اس کا بد نصیب یا سعادت مند ہونا لکھتا ہے ۔ پھر اس میں روح پھونک دی جاتی ہے ۔ پس اس ذات کی قسم جس کے سوا کوئی معبود برحق نہیں ، بے شک تم میں سے کوئی شخص اہل جنت کے سے عمل کرتا رہتا ہے حتیٰ کہ اس کے اور جنت کے مابین صرف ایک ہاتھ کا فاصلہ رہ جاتا ہے تو وہ نوشتہ تقدیر اس پر غالب آ جاتا ہے تو وہ جہنمیوں کا سا کوئی عمل کر بیٹھتا ہے تو وہ اس میں داخل ہو جاتا ہے ، اور (اسی طرح) تم میں سے کوئی جہنمیوں کے سے عمل کرتا رہتا ہے حتیٰ کہ اس کے اور جہنم کے درمیان صرف ایک ہاتھ کا فاصلہ رہ جاتا ہے تو وہ نوشتہ تقدیر اس پر غالب آ جاتا ہے اور وہ اہل جنت کا سا عمل کر لیتا ہے تو وہ اس میں داخل ہو جاتا ہے ۔‘‘ متفق علیہ ، رواہ البخاری (۶۵۹۴) و مسلم و ابوداؤد (۴۷۰۸) ۔

Ibn Masood bayan karte hain, Rasool Allah jo keh sadiq o masdooq hain, farmaya: ''Tum mein se har ek ki takhleeq uski maan ke pet mein is tarah mukammal ki jati hai keh woh chalis roz tak nutfa rehta hai, phir utni muddat jama hua khoon rehta hai. Phir utni hi muddat gosht ka lothra rehta hai, phir Allah chaar baatein likhne ke liye uski taraf ek firishta bhejta hai, pas woh us ka amal, uski umar, uska rizq aur uska badnaseeb ya saadatmand hona likhta hai. Phir us mein rooh phoonk di jati hai. Pas us zaat ki qasam jis ke siwa koi mabood barhaq nahin, be shak tum mein se koi shakhs ahl jannat ke se amal karta rehta hai hatta keh uske aur jannat ke mabaen sirf ek hath ka faasla reh jata hai to woh nawishta taqdeer us par ghalib aa jata hai to woh jahannamiyon ka sa koi amal kar baithta hai to woh us mein dakhil ho jata hai, aur (isi tarah) tum mein se koi jahannamiyon ke se amal karta rehta hai hatta keh uske aur jahannam ke darmiyaan sirf ek hath ka faasla reh jata hai to woh nawishta taqdeer us par ghalib aa jata hai aur woh ahl jannat ka sa amal kar leta hai to woh us mein dakhil ho jata hai.'' Muttafiq alaih, riwayat al-Bukhari (6594) wa Muslim wa Abu Dawood (4708).

عَن عبد الله بن مَسْعُود قَالَ: حَدَّثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ الصَّادِق المصدوق: «إِن أحدكُم يجمع خلقه فِي بطن أمه أَرْبَعِينَ يَوْمًا ثمَّ يكون فِي ذَلِك علقَة مثل ذَلِك ثمَّ يكون فِي ذَلِك مُضْغَة مثل ذَلِك ثمَّ يُرْسل الْملك فينفخ فِيهِ الرّوح وَيُؤمر بِأَرْبَع كَلِمَات بكتب رزقه وأجله وَعَمله وشقي أَو سعيد فوالذي لَا إِلَه غَيره إِن أحدكُم لَيَعْمَلُ بِعَمَلِ أَهْلِ الْجَنَّةِ حَتَّى مَا يَكُونُ بَيْنَهُ وَبَيْنَهَا إِلَّا ذِرَاعٌ فَيَسْبِقُ عَلَيْهِ الْكِتَابُ فَيَعْمَلُ بِعَمَلِ أَهْلِ النَّارِ فَيَدْخُلُهَا وَإِنَّ أَحَدَكُمْ لَيَعْمَلُ بِعَمَلِ أَهْلِ النَّارِ حَتَّى مَا يَكُونُ بَيْنَهُ وَبَيْنَهَا إِلَّا ذِرَاعٌ فَيَسْبِقُ عَلَيْهِ الْكِتَابُ فَيَعْمَلُ بِعَمَلِ أَهْلِ الْجَنَّةِ فَيَدْخُلُهَا»

Mishkat al-Masabih 83

Sahl b. Sa’d reported God’s messenger as saying, “One man does the deeds of those who go to hell but is one of those who go to paradise, and another does the deeds of those who go to paradise but is one of those who go to hell, for judgment is given according to one’s final actions.” (Bukhari and Muslim).


Grade: Sahih

سہل بن سعد ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’ـ’ بندہ جہنمیوں کے سے عمل کرتا رہتا ہے حالانکہ وہ جنتی ہوتا ہے ، دوسرا آدمی جنتیوں والے عمل کرتا رہتا ہے ، حالانکہ وہ جہنمی ہوتا ہے ، اعمال تو وہ (قابل اعتبار) ہیں جو آخری ہیں :‘‘ متفق علیہ ، رواہ البخاری (۶۶۰۷) و مسلم ۔

Sahl bin Saad bayan karte hain, Rasool Allah ne farmaya: Banda jahannumiyon ke se amal karta rahta hai halanki woh jannati hota hai, doosra aadmi jannatiyon wale amal karta rahta hai, halanki woh jahannumi hota hai, aamal to woh (qabil aitbaar) hain jo aakhri hain. Muttafiq alaih, riwayat al-Bukhari (6607) wa Muslim.

وَعَن سهل بن سَعِيدٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ الْعَبْدَ لَيَعْمَلُ عَمَلَ أَهْلِ النَّارِ وَإِنَّهُ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ وَيَعْمَلُ عَمَلَ أَهْلِ الْجنَّة وَإنَّهُ من أهل النَّار وَإِنَّمَا الْعمَّال بالخواتيم»

Mishkat al-Masabih 84

‘A’isha said:God’s messenger was invited to the funeral of a boy who belonged to the Ansar and I said, “Messenger of God, this one is blessed; he is one of the young ones1in paradise, for he has done no evil, being too young for that.” He replied, “It may be otherwise, ‘A’isha, for God has created some to go to paradise, doing so when they were still in their fathers’ loins; and He has created others for hell, doing so when they were still in their fathers’ loins.” Muslim transmitted it.1Lit. small birds or sparrows.


Grade: Sahih

حضرت عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، رسول اللہ ﷺ کو ایک انصاری بچے کے جنازے کی دعوت دی گئی تو میں نے کہا : اللہ کے رسول ! جنت کی اس چڑیا کے لیے بشارت ہے ، اس نے کوئی برائی کی نہ اس کا وقت پایا ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ عائشہ ! کیا اس کے علاوہ کوئی بات ہے ، بے شک اللہ نے جنت کے لیے کچھ لوگ پیدا فرمائے ، انہیں جنت ہی کے لیے پیدا فرمایا جبکہ وہ اپنے آباء کی پشت میں تھے اور (اسی طرح ) جہنم کے لیے کچھ لوگ پیدا کیے ، انہیں جہنم ہی کے لیے پیدا فرمایا جبکہ وہ اپنے آباء کی صلب میں تھے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔

Hazrat Aisha bayan karti hain, Rasool Allah ko ek ansari bachay kay janazay ki dawat di gai to maine kaha: Allah kay Rasool! Jannat ki is chidiya kay liye basharat hai, is nay koi burai ki na is ka waqt paya, Aap nay farmaya: “Aisha! Kya is kay ilawa koi baat hai, beshak Allah nay jannat kay liye kuch log paida farmaye, unhen jannat hi kay liye paida farmaya jabkay woh apnay abaa ki pusht mein thay aur (isi tarah) jahannam kay liye kuch log paida kiye, unhen jahannam hi kay liye paida farmaya jabkay woh apnay abaa ki sulb mein thay.” Riwayat Muslim.

عَن عَائِشَة أم الْمُؤمنِينَ قَالَتْ: «دُعِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى جِنَازَةِ صَبِيٍّ مِنَ الْأَنْصَارِ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ طُوبَى لِهَذَا عُصْفُورٌ مِنْ عَصَافِيرِ الْجَنَّةِ لَمْ يَعْمَلِ السُّوءُ وَلَمْ يُدْرِكْهُ قَالَ أَوَ غَيْرُ ذَلِكِ يَا عَائِشَةُ إِنَّ اللَّهَ خَلَقَ لِلْجَنَّةِ أَهْلًا خَلَقَهُمْ لَهَا وَهُمْ فِي أَصْلَابِ آبَائِهِمْ وَخَلَقَ لِلنَّارِ أَهْلًا خَلَقَهُمْ لَهَا وهم فِي أصلاب آبَائِهِم» . رَوَاهُ مُسلم

Mishkat al-Masabih 85

‘Ali reported God’s messenger as saying, “The place which everyone of you will occupy in hell or in paradise has been recorded.” When his hearers asked him whether they should not trust simply in what had been recorded for them and abandon doing good deeds, he replied, “Go on doing them, for everyone is helped to do that for which he was created. Those who are among the number of the blessed will be helped to do appropriate deeds, and those who are among the number of the miserable will be helped to do appropriate deeds.” Then he recited, “As for him who gives, shows piety, and considers what is best to be true, We will help him to prosperity.”1(Bukhari and Muslim.)1Quran xcii, 527.


Grade: Sahih

علی ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ تم میں سے ہر ایک کی جہنم میں اور جنت میں جگہ لکھ دی گئی ہے ۔‘‘ انہوں نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! کیا ہم پھر اپنے نوشتہ تقدیر پر بھروسہ کر لیں ۔ اور عمل کرنا چھوڑ دیں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ عمل کرتے رہو ، ہر ایک کو ، جس کے لیے اسے پیدا کیا گیا ہے ، میسر کر دیا جاتا ہے ، جو شخص سعادت مندوں میں سے ہو گا تو اس کے لیے اہل سعادت کے عمل آسان کر دئیے جائیں گے ، اور جو شخص بد نصیبوں میں سے ہوا تو اس کے لیے بدنصیبی والے عمل آسان کر دئیے جائیں گے ۔ پھر آپ ﷺ نے یہ آیت تلاوت فرمائی :’’ جس کسی نے اللہ کی راہ میں دیا اور ڈرتا رہا ، اور اچھی بات کی تصدیق کی ، تو ہم بہت جلد اس کے لیے نیکی کی راہ آسان کر دیں گے :‘‘ متفق علیہ ، رواہ البخاری (۱۳۶۲) و مسلم و البیھقی فی کتاب القضاء و القدر (۴۷) ۔

Ali bayan karte hain, Rasool Allah ne farmaya: ''Tum mein se har ek ki jahannam mein aur jannat mein jagah likh di gayi hai.'' Unhon ne arz kiya, Allah ke Rasool! Kya hum phir apne nushta taqdeer par bharosa kar lein, aur amal karna chhor dein? Aap ne farmaya: ''Amal karte raho, har ek ko jis ke liye use paida kiya gaya hai, miasar kar diya jata hai, jo shakhs saadatmandon mein se hoga to uske liye ahl-e-saadat ke amal asaan kar diye jayenge, aur jo shakhs bad-nasibon mein se hua to uske liye bad-nasibi wale amal asaan kar diye jayenge.'' Phir aap ne yeh ayat tilawat farmaee: ''Jis kisi ne Allah ki raah mein diya aur darta raha, aur acchi baat ki tasdeeq ki, to hum bahut jald uske liye neki ki raah asaan kar denge.'' Muttafaqun alaih, riwayat al-Bukhari (1362) wa Muslim wa al-Bayhaqi fi Kitab al-Qada' wa al-Qadar (47).

عَن عَليّ رَضِي الله عَنهُ قَالَ كُنَّا فِي جَنَازَة فِي بَقِيع الْغَرْقَد فَأَتَانَا النَّبِي صلى الله عَلَيْهِ وَسلم فَقعدَ وقعدنا حوله وَمَعَهُ مخصرة فَنَكس فَجعل ينكت بمخصرته ثمَّ قَالَ مَا مِنْكُم من أحد مَا من نفس منفوسة إِلَّا كتب مَكَانهَا من الْجنَّة وَالنَّار وَإِلَّا قد كتب شقية أَو سعيدة فَقَالَ رجل يَا رَسُولَ اللَّهِ أَفَلَا نَتَّكِلُ عَلَى كِتَابِنَا وَنَدع الْعَمَل فَمن كَانَ منا من أهل السَّعَادَة فسيصير إِلَى عمل أهل السَّعَادَة وَأما من كَانَ منا من أهل الشقاوة فسيصير إِلَى عمل أهل الشقاوة قَالَ أما أهل السَّعَادَة فييسرون لعمل السَّعَادَة وَأما أهل الشقاوة فييسرون لِعَمَلِ الشَّقَاوَةِ ثُمَّ قَرَأَ (فَأَمَّا مَنْ أَعْطَى وَاتَّقَى وَصدق بِالْحُسْنَى)\الْآيَة\

Mishkat al-Masabih 86

Abu Huraira reported God's messenger as saying, “God has decreed for man his portion of fornication which he will inevitably commit. The fornication of the eye consists in looking, and of the tongue in speech. The soul wishes and desires, and the private parts accord with that or reject it.” (Bukhari and Muslim.) In a version by Muslim he said, “Man’s share of fornication which he will inevitably commit is decreed for him. The fornication of the eyes consists in looking, of the ears in hearing, of the tongue in speech, of the hand in violence, and of the foot in walking. The heart lusts and wishes, and the private parts accord with that or reject it.”


Grade: Sahih

ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ اللہ نے اولاد آدم پر اس کے زنا کا حصہ لکھ دیا ہے ، جسے وہ ضرور پا کر رہے گا ، آنکھ کا زنا دیکھنا ہے ، زبان کا زنا بولنا ہے جبکہ نفس تمنا اور آرزو کرتا ہے اور شرم گاہ اس کی تصدیق یا تکذیب کرتی ہے ۔‘‘ اور مسلم کی روایت میں ہے :’’ اللہ نے ابن آدم پر اس کے زنا کا حصہ لکھ دیا ہے ، جسے وہ ضرور پا کر رہے گا ، آنکھ کا زنا دیکھنا ہے ، کانوں کا زنا سننا ہے ، زبان کا زنا بات کرنا ہے ، ہاتھ کا زنا پکڑنا ہے ، ٹانگ کا زنا چل کر جانا ہے ، جبکہ نفس تمنا اور آرزو کرتا ہے اور شرم گاہ اس کی تصدیق یا تکذیب کرتی ہے ۔‘‘ متفق علیہ ، رواہ البخاری (۶۶۱۲ ، ۶۲۴۳) و مسلم ۔

Abu Hurairah bayan karte hain, Rasool Allah ne farmaya: ''Allah ne aulad e Aadam par uske zina ka hissa likh diya hai, jise wo zaroor pa kar rahega, aankh ka zina dekhna hai, zubaan ka zina bolna hai jabke nafs tamanna aur aarzoo karta hai aur sharm gah uski tasdeeq ya takzeeb karti hai.'' Aur Muslim ki riwayat mein hai: ''Allah ne ibn e Aadam par uske zina ka hissa likh diya hai, jise wo zaroor pa kar rahega, aankh ka zina dekhna hai, kaano ka zina sunna hai, zubaan ka zina baat karna hai, haath ka zina pakadna hai, taang ka zina chal kar jana hai, jabke nafs tamanna aur aarzoo karta hai aur sharm gah uski tasdeeq ya takzeeb karti hai.'' Muttafiq alaih, Riwayat al-Bukhari (6612, 6243) wa Muslim.

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ اللَّهَ كَتَبَ عَلَى ابْنِ آدَمَ حَظَّهُ مِنَ الزِّنَا أَدْرَكَ ذَلِكَ لَا مَحَالَةَ فَزِنَا الْعَيْنِ النَّظَرُ وَزِنَا اللِّسَانِ الْمَنْطِقُ وَالنَّفْسُ تَمَنَّى وَتَشْتَهِي وَالْفَرْجُ يصدق ذَلِك كُله ويكذبه»\وَفِي رِوَايَةٍ لِمُسْلِمٍ قَالَ: «كُتِبَ عَلَى ابْنِ آدَمَ نَصِيبُهُ مِنَ الزِّنَا مُدْرِكٌ ذَلِكَ لَا محَالة فالعينان زِنَاهُمَا النَّظَرُ وَالْأُذُنَانِ زِنَاهُمَا الِاسْتِمَاعُ وَاللِّسَانُ زِنَاهُ الْكَلَامُ وَالْيَدُ زِنَاهَا الْبَطْشُ وَالرِّجْلُ زِنَاهَا الْخُطَا وَالْقَلْبُ يَهْوَى وَيَتَمَنَّى وَيُصَدِّقُ ذَلِكَ الْفَرْجُ وَيُكَذِّبُهُ»\

Mishkat al-Masabih 87

‘Imran b, Husain told of two men of Muzaina who said, “Messenger of God, tell us whether what men do to-day and strive over is something which has been destined for them and has previously been decreed for them, or whether it is something their prophet has brought them with which they are encountered and which has become binding upon them.” He replied, “No, it is something which has been destined for them and previously decreed for them.” The verification of that is found in God’s Book which says, “By a soul and Him who formed it and implanted in it its wickedness and its piety.”1Muslim transmitted it.1Quran, xci, 7f.


Grade: Sahih

عمران بن حصین ؓ سے روایت ہے کہ مزینہ قبیلہ کے دو آدمیوں نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! لوگ جو آج عمل کر رہے ہیں اور اس کے لیے محنت و کوشش کر رہے ہیں ، کیا یہ ایسی چیز ہے جس کا فیصلہ کیا جا چکا ہے اور پہلے سے جو تقدیر ہے وہ نافذ ہو چکی ہے ، یا وہ اس چیز کی طرف جا رہے ہیں جو ان کے نبی ان کے پاس لے کر آئے اور ان کے خلاف حجت قائم کی ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ نہیں ، بلکہ یہ ایک ایسی چیز ہے جس کا ان کے متعلق فیصلہ ہو چکا ہے اور ان کے بارے میں نافذ ہو چکی ہے ، اور اس کی تصدیق اللہ عزوجل کی کتاب میں ہے :’’ اور نفس کی قسم ! اور اس کی جو کچھ اس نے درست کیا ، پھر بدکاری اور پرہیزگاری دونوں کی اسے سمجھ عطا کی ۔‘‘ رواہ مسلم ۔

Imran bin Husain RA se riwayat hai ki Mazeena qabeele ke do aadmiyon ne arz kiya Allah ke Rasool log jo aaj amal kar rahe hain aur iske liye mehnat o koshish kar rahe hain kya yah aisi cheez hai jiska faisla kiya ja chuka hai aur pehle se jo taqdeer hai woh nafiz ho chuki hai ya woh is cheez ki taraf ja rahe hain jo unke Nabi unke paas lekar aaye aur unke khilaf hujjat qaim ki Aap SAW ne farmaya nahi balki yah ek aisi cheez hai jiska unke mutalliq faisla ho chuka hai aur unke baare mein nafiz ho chuki hai aur iski tasdeeq Allah Azzawajal ki kitaab mein hai aur nafs ki qasam aur iski jo kuchh isne durust kiya phir badkari aur parhezgari dono ki ise samajh ata ki Rawah Muslim

وَعَن عمرَان بن حضين: إِن رجلَيْنِ من مزينة أَتَيَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَا يَا رَسُولَ اللَّهِ أَرَأَيْتَ مَا يَعْمَلُ النَّاسُ الْيَوْمَ وَيَكْدَحُونَ فِيهِ أَشِيءٌ قُضِيَ عَلَيْهِمْ وَمَضَى فيهم من قدر قد سَبَقَ أَوْ فِيمَا يَسْتَقْبِلُونَ بِهِ مِمَّا أَتَاهُمْ بِهِ نَبِيُّهُمْ وَثَبَتَتِ الْحُجَّةُ عَلَيْهِمْ فَقَالَ لَا بَلْ شَيْءٌ قُضِيَ عَلَيْهِمْ وَمَضَى فِيهِمْ وَتَصْدِيقُ ذَلِكَ فِي كِتَابِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ (وَنَفْسٍ وَمَا سواهَا فألهمها فجورها وتقواها)\رَوَاهُ مُسلم\

Mishkat al-Masabih 88

Abu Huraira said:I told God’s messenger that I, being a young man, was afraid of committing fornication, and I had no means to enable me to marry a wife. (It was as though he was asking permission to have himself made a eunuch.) He gave me no reply, so I repeated what I had said, but he gave me no reply. I repeated it again, but he gave me no reply. I repeated it once more and the Prophet said, “Abu Huraira, the pen has written all it has to write1about your destiny, so have yourself made a eunuch on that account, or leave things as they are.” Bukhari transmitted it.1Lit. “the pen dried up”.


Grade: Sahih

ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! میں جوان آدمی ہوں اور مجھے اپنے متعلق زنا کا اندیشہ ہے ، جبکہ میرے پاس شادی کرنے کے لیے کچھ بھی نہیں ، گویا کہ وہ آپ سے خصی ہونے کی اجازت طلب کرتے ہیں ، راوی بیان کرتے ہیں ، آپ نے مجھے کوئی جواب نہ دیا ، پھر میں نے وہی بات عرض کی ، آپ پھر خاموش رہے ، میں نے پھر وہی عرض کی ، آپ پھر خاموش رہے کوئی جواب نہ دیا ، میں نے پھر وہی بات عرض کی تو نبی ﷺ نے فرمایا :’’ ابوہریرہ ! تم نے جو کچھ کرنا ہے یا تمہارے ساتھ جو کچھ ہونا ہے اس کے متعلق قلم لکھ کر خشک ہو چکا اب اس کے باوجود تم خصی ہو جاؤ یا چھوڑ دو ۔‘‘ رواہ البخاری (۵۰۷۶) ۔

Abu Huraira bayan karte hain, main ne arz kiya, Allah ke Rasool! main jawan aadmi hun aur mujhe apne mutalliq zina ka andesha hai, jabke mere paas shadi karne ke liye kuchh bhi nahin, goya ke woh aapse khasi hone ki ijazat talab karte hain, ravi bayan karte hain, aap ne mujhe koi jawab na diya, phir main ne wohi baat arz ki, aap phir khamosh rahe, main ne phir wohi arz ki, aap phir khamosh rahe koi jawab na diya, main ne phir wohi baat arz ki to Nabi ne farmaya: "Abu Huraira! tum ne jo kuchh karna hai ya tumhare sath jo kuchh hona hai uske mutalliq qalam likh kar khushk ho chuka ab uske bawajood tum khasi ho jao ya chhod do." Riwayat al-Bukhari (5076).

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي رَجُلٌ شَابٌّ وَأَنَا أَخَافُ عَلَى نَفْسِي الْعَنَتَ وَلَا أَجِدُ مَا أَتَزَوَّجُ بِهِ النِّسَاءَ كأَنَّهُ يَسْتَأْذِنُهُ فِي الِاخْتِصَاءِ قَالَ: فَسَكَتَ عَنِّي ثُمَّ قُلْتُ مِثْلَ ذَلِكَ فَسَكَتَ عَنِّي ثُمَّ قُلْتُ مِثْلَ ذَلِكَ فَسَكَتَ عَنِّي ثُمَّ قُلْتُ مِثْلَ ذَلِكَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يَا أَبَا هُرَيْرَةَ جَفَّ الْقَلَمُ بِمَا أَنْتَ لَاقٍ فَاخْتَصِ على ذَلِك أَو ذَر» . رَوَاهُ البُخَارِيّ

Mishkat al-Masabih 89

‘Abdallah b. ‘Amr reported God’s messenger as saying, “The hearts of all men are between two of the Compassionate’s fingers as if they were one heart which He turns about as He wills.” Then God’s messenger said, “O God, who turnest the hearts, turn our hearts to Thy obedience!” Muslim transmitted it.


Grade: Sahih

عبداللہ بن عمرو ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ اولاد آدم کے تمام قلوب ، قلب واحد کی طرح رحمن کی دو انگلیوں میں ہیں ۔ وہ جیسے چاہتا ہے اسے بدلتا رہتا ہے ۔‘‘ پھر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ اے اللہ ! دلوں کو پھیرنے والے ! ہمارے دلوں کو اپنی اطاعت پر پھیر دینا (یعنی ثابت قدم) ۔‘‘ رواہ مسلم ۔

Abdullah bin Amro bayan karte hain, Rasool Allah ne farmaya: "Aulad Adam ke tamam quloob, qalb wahid ki tarah Rahman ki do ungliyon mein hain. Woh jaise chahta hai use badalta rehta hai." Phir Rasool Allah ne farmaya: "Aye Allah! Dilon ko phirne wale! Hamare dilon ko apni itaat par phir dena (yani sabit qadam)." Riwayat Muslim.

وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يَقُول إِنَّ قُلُوبَ بَنِي آدَمَ كُلِّهَا بَيْنَ أُصْبُعَيْنِ من أَصَابِع الرَّحْمَن كقلب وَاحِد يصرفهُ حَيْثُ يَشَاءُ ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الله مُصَرِّفَ الْقُلُوبِ صَرِّفْ قُلُوبَنَا عَلَى طَاعَتِكَ» . رَوَاهُ مُسلم

Mishkat al-Masabih 90

Abu Huraira reported God’s messenger as saying, “Everyone is born a Muslim, but his parents make him a Jew, a Christian, or a Magian; just as a beast is born whole. Do you find some among them [born] maimed?” Then he was saying, “God’s pattern on which He formed mankind. There is no alteration of God’s creation. That is the true religion.”1(Bukhari and Muslim.)1Quran, xxx, 30. It is not quite clear whether these words were recited by the Prophet or by Abu Huraira.


Grade: Sahih

ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ ہر پیدا ہونے والا بچہ فطرت (اسلام) پر پیدا کیا جاتا ہے ، پس اس کے والدین اسے یہودی بنا دیتے ہیں ، یا اسے نصرانی بنا دیتے ہیں یا اسے مجوسی بنا دیتے ہیں ، جیسے جانور صحیح سالم جانور کو جنم دیتا ہے ، کیا تم اس میں سے کسی کا کان کٹا ہوا محسوس کرتے ہو ؟‘‘ پھر انہوں نے یہ آیت پڑھی :’’ یہ وہ فطرت ہے ، جس پر اللہ نے لوگوں کو پیدا کیا ہے اور اللہ کی اس بنائی ہوئی چیز میں کوئی تبدیلی نہ کرو ، یہی درست دین ہے ۔‘‘ متفق علیہ ، رواہ البخاری (۱۳۵۸) و مسلم ۔

Abu Hurairah bayan karte hain, Rasool Allah ne farmaya: ''Har paida hone wala bachcha fitrat (Islam) par paida kiya jata hai, pas uske waldain use yehoodi bana dete hain, ya use nasrani bana dete hain ya use majoosi bana dete hain, jaise janwar sahih salam janwar ko janam deta hai, kya tum is mein se kisi ka kaan kata hua mehsoos karte ho?'' Phir unhon ne yeh aayat parhi: ''Yeh woh fitrat hai, jis par Allah ne logon ko paida kiya hai aur Allah ki is banayi hui cheez mein koi tabdeeli na karo, yahi durust deen hai.'' Muttafiq alaih, riwayat al-Bukhari (1358) wa Muslim.

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنهُ كَانَ يحدث قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَا مِنْ مَوْلُودٍ إِلَّا يُولَدُ عَلَى الْفِطْرَةِ فَأَبَوَاهُ يُهَوِّدَانِهِ أَوْ يُنَصِّرَانِهِ أَوْ يُمَجِّسَانِهِ كَمَا تُنْتَجُ الْبَهِيمَةُ بَهِيمَةً جَمْعَاءَ هَلْ تُحِسُّونَ فِيهَا مِنْ جَدْعَاءَ ثُمَّ يَقُول أَبُو هُرَيْرَة رَضِي الله عَنهُ (فطْرَة الله الَّتِي فطر النَّاس عَلَيْهَا)\الْآيَة»\

Mishkat al-Masabih 91

Abu'Musa said :God’s messenger stood up among us and made five statements, saying, “God does not sleep, as it is unfitting that He should do so; He lowers the scale and raises it up; the deeds done by night are taken up to Him before the day’s deeds are done; the deeds done by day before the night’s deeds are done; His veil is light, if He were to remove it His majesty would burn up all His creation which was reached by His glance.” Muslim transmitted it.


Grade: Sahih

ابوموسیٰ ؓ نے فرمایا : رسول اللہ ﷺ نے کھڑے ہو کر ہمیں پانچ چیزوں کے متعلق خبر دیتے ہوئے فرمایا :’’ بے شک اللہ سوتا ہے نہ یہ اس کی شان کے لائق ہے کہ وہ سو جائے ، وہ میزان کو اوپر نیچے کرتا رہتا ہے ۔ رات کا عمل ، دن کے عمل سے پہلے اور دن کا عمل رات کے عمل سے پہلے ، اس کی طرف پہنچا دیا جاتا ہے ، اس کا حجاب نور ہے ، اگر وہ اس حجاب کو اٹھا دے تو اس کے چہرے کے انوار ، وہاں تک اس مخلوق کو جلا دیں جہاں تک اس کی نگاہ پہنچتی ہے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔

Abu Musa RA ne farmaya: Rasool Allah SAW ne kharay ho kar humain panch cheezon ke mutalliq khabar dete huye farmaya: ''Be shak Allah sota hai na yeh us ki shan ke laiq hai ke woh so jaye, woh meezan ko upar neeche karta rehta hai. Raat ka amal, din ke amal se pehle aur din ka amal raat ke amal se pehle, us ki taraf pahuncha diya jata hai, us ka hijab noor hai, agar woh us hijab ko utha de to us ke chehre ke anwar, wahan tak is makhlooq ko jala dein jahan tak us ki nigaah pahunchti hai.'' Rawah Muslim.

وَعَن أبي مُوسَى قَالَ قَامَ فِينَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِخَمْسِ كَلِمَاتٍ فَقَالَ: «إِنَّ اللَّهَ عز وَجل لَا يَنَامُ وَلَا يَنْبَغِي لَهُ أَنْ يَنَامَ يَخْفِضُ الْقِسْطَ وَيَرْفَعُهُ يُرْفَعُ إِلَيْهِ عَمَلُ اللَّيْلِ قَبْلَ عَمَلِ النَّهَارِ وَعَمَلُ النَّهَارِ قَبْلَ عَمَلِ اللَّيْل حجابه النُّور» . رَوَاهُ مُسلم

Mishkat al-Masabih 92

Abu Huraira reported God’s messenger as saying, “God’s hand is full, undiminished by any expenditure, bountiful night and day. Have you seen what He has expended since He created the heaven and the earth, for what His hand holds has not decreased? His throne was upon the water, and in His hand the scale which He lowers and raises.” (Bukhari and Muslim.) A version by Muslim says, “God’s right hand is full.” Ibn Numair said, “Full and pouring out blessings night and day, being decreased by nothing.”


Grade: Sahih

ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ اللہ کا ہاتھ بھرا ہوا ہے ، رات دن کی سخاوت اسے کم نہیں کرتی ، تم نے دیکھا کہ اس نے زمین و آسمان کی تخلیق کے وقت سے جو خرچ کیا اس نے اس کے ہاتھ کے خزانے میں کوئی کمی نہیں کی ، اور اس کا عرش پانی پر ہے ، اور میزان اس کے ہاتھ میں ہے وہ اسے پست کرتا اور بلند کرتا ہے ۔‘‘ متفق علیہ ، رواہ البخاری (۴۶۸۴) و مسلم ۔\nاور مسلم کی روایت میں ہے :’’ اللہ کا دایاں ہاتھ بھرا ہوا ہے ۔‘‘ ابن نمیر نے کہا :’’ دونوں ہاتھ بھرے ہوئے ہیں ۔ رات اور دن کی سخاوت اس میں کوئی کمی نہیں کرتی ۔‘‘\n

Abu Huraira bayan karte hain, Rasool Allah ne farmaya: ''Allah ka hath bhara hua hai, raat din ki sakhawat use kam nahin karti, tum ne dekha ke us ne zameen o aasman ki takhleeq ke waqt se jo kharch kiya us ne us ke hath ke khazanay mein koi kami nahin ki, aur us ka arsh pani par hai, aur meezan us ke hath mein hai wo use past karta aur buland karta hai.'' Muttafiq alaih, riwayat al-Bukhari (4684) wa Muslim. Aur Muslim ki riwayat mein hai: ''Allah ka dayan hath bhara hua hai.'' Ibn Numayr ne kaha: ''Donon hath bhare hue hain. Raat aur din ki sakhawat us mein koi kami nahin karti.''

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يَدُ اللَّهِ مَلْأَى لَا تَغِيضُهَا نَفَقَةٌ سَحَّاءُ اللَّيْلَ وَالنَّهَارَ أَرَأَيْتُمْ مَا أَنْفَقَ مُذْ خَلَقَ السَّمَاءَ وَالْأَرْضَ؟ فَإِنَّهُ لَمْ يَغِضْ مَا فِي يَدِهِ وَكَانَ عَرْشُهُ عَلَى الْمَاءِ وَبِيَدِهِ الْمِيزَانُ يَخْفِضُ وَيرْفَع» وَفِي رِوَايَةٍ لِمُسْلِمٍ: «يَمِينُ اللَّهِ مَلْأَى قَالَ ابْنُ نُمَيْرٍ مَلْآنُ سَحَّاءُ لَا يُغِيضُهَا شَيْءٌ اللَّيْل والنهار»

Mishkat al-Masabih 93

He also reported that when God’s messenger was questioned about the offspring of polytheists he said, “God knows best about what they were doing.” (Bukhari and Muslim.)


Grade: Sahih

ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ سے مشرکین کی اولاد کے بارے میں دریافت کیا گیا ، تو آپ ﷺ نے فرمایا :’’ ان کے اعمال کے متعلق اللہ بہتر جانتا ہے ۔‘‘ متفق علیہ ، رواہ البخاری (۱۳۸۴) و مسلم ۔

Abu Hurairah bayan karte hain, Rasool Allah se mushrikeen ki aulad ke baare mein دریافت kia gaya, to aap ne farmaya: ''Un ke aamaal ke mutalliq Allah behtar janta hai.'' Muttafiq alaih, riwayat al-Bukhari (1384) wa Muslim.

وَعَنْهُ قَالَ: سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَرَّارِيِّ الْمُشْرِكِينَ قَالَ: «اللَّهُ أعلم بِمَا كَانُوا عاملين»

Mishkat al-Masabih 94

‘Ubada b. as-Samit reported God’s messenger as saying, “The first thing God created was the pen. He told it to write and when it asked Him what it should write He told it to write what was decreed, so it wrote what had taken place and what would take place to all eternity.” Tirmidhi transmitted it, saying that this is a tradition whoseisnadisgharib.


Grade: Sahih

عبادہ بن صامت ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ اللہ نے سب سے پہلے قلم کو پیدا فرمایا تو اسے فرمایا :’’ لکھو ۔ اس نے عرض کیا ، کیا لکھوں ؟ فرمایا تقدیر لکھو ، اس نے جو کچھ ہو چکا تھا اور جو کچھ ہونا تھا سب لکھ دیا ۔‘‘ ترمذی ، اور امام ترمذی نے فرمایا ، یہ حدیث سند کے لحاظ سے غریب ہے ۔ صحیح ، رواہ ترمذی (۳۳۱۹ ، ۲۱۵۵) روی ابویعلی (۲۳۲۹) ۔

Ibadat bin Samit bayan karte hain, Rasool Allah ne farmaya: Allah ne sab se pehle qalam ko paida farmaya to use farmaya: likho. Usne arz kiya, kya likhun? Farmaya taqdeer likho, usne jo kuchh ho chuka tha aur jo kuchh hona tha sab likh diya. Tirmidhi, aur Imam Tirmidhi ne farmaya, yeh hadees sanad ke lihaz se ghareeb hai. Sahih, riwayat Tirmidhi (3319, 2155) riwayat Abu Ya'la (2329).

وَعَن عبَادَة بن الصَّامِت قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم يَقُول «إِنَّ أَوَّلَ مَا خَلَقَ اللَّهُ الْقَلَمُ فَقَالَ اكْتُبْ فَقَالَ مَا أَكْتُبُ قَالَ اكْتُبِ الْقَدَرَ مَا كَانَ وَمَا هُوَ كَائِنٌ إِلَى الْأَبَدِ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَقَالَ هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ إِسْنَادًا

Mishkat al-Masabih 95

Muslim b. Yasar said that when ‘Umar b. al-Khattab was questioned about the verse, “When your Lord took their offspring from the backs of the children of Adam...”1he replied that he had heard God’s messenger say when he was questioned about it, “God created Adam, then passed His right hand over his back and brought forth from it his offspring, saying, ‘I have created these for paradise and they will do the deeds of those who go to paradise.’ He then passed his hand over his back and brought forth from it his offspring, saying, ‘I have created these for hell and they will do the deeds of those who go to hell’.” A man asked, “What is the good of doing anything, messenger of God?” to which God’s messenger replied, “When God creates a man for paradise He employs him in doing the deeds of those who will go to paradise, so that his final action before death is one of the deeds of those who go to paradise, for which He will bring him into paradise. But when He creates a man for hell He employs him in doing the deeds of those who will go to hell, so that his final action before death is one of the deeds of those who go to hell, for which He will bring him into hell.” Malik, Tirmidhi and Abu Dawud transmitted it.


Grade: Da'if

مسلم بن یسار ؒ بیان کرتے ہیں ، عمر بن خطاب ؓ سے اس آیت کے بارے میں پوچھا گیا :’’ جب تیرے رب نے بنی آدم کی پشت سے ان کی اولاد کو پیدا کیا ۔‘‘ تو عمر ؓ نے فرمایا : میں نے رسول اللہ ﷺ کو جب ان سے اس آیت کے بارے میں دریافت کیا گیا تو فرماتے ہوئے سنا :’’ بے شک اللہ نے آدم ؑ کو پیدا فرمایا ، پھر اپنا دایاں ہاتھ ان کی پشت پر پھیرا تو اس سے کچھ اولاد نکالی اور فرمایا : میں نے انہیں جنت کے لیے پیدا کیا ہے اور وہ اہل جنت کے سے عمل کریں گے ، پھر ان کی پشت پر ہاتھ پھیرا تو اس سے کچھ اولاد نکالی تو فرمایا : میں نے انہیں جہنم کے لیے پیدا کیا ہے اور وہ اہل جہنم کے سے عمل کریں گے ۔ (یہ سن کر) کسی آدمی نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! تو پھر عمل کس لیے کرنا ہے ؟ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جب اللہ کسی بندے کو جنت کے لیے پیدا فرماتا ہے تو اسے اہل جنت کے اعمال پر لگا دیتا ہے حتیٰ کہ وہ اہل جنت کے سے اعمال پر ہی فوت ہوتا ہے اللہ تعالیٰ اس وجہ سے اسے جنت میں داخل فرما دیتا ہے ، اور جب وہ کسی بندے کو جہنم کے لیے پیدا فرماتا ہے تو اسے جہنمیوں والے اعمال پر لگا دیتا ہے حتیٰ کہ وہ جہنمیوں والے اعمال پر ہی فوت ہوتا ہے تو وہ اس وجہ سے اس کو جہنم میں داخل کر دیتا ہے ۔‘‘ سندہ ضعیف رواہ مالک فی الموطا (۲/ ۸۹۸ ح ۱۷۲۶) و الترمذی (۳۰۷۵) و ابوداؤد (۴۷۰۳) و فی شرح السنہ (۱/ ۱۳۸ ، ۱۳۹ ح۷۷) و ابن حبان (۸/ ۲۶۱) ۔

Muslim bin Yasar bayan karte hain, Umar bin Khattab se is aayat ke bare mein poocha gaya: ''Jab tere Rab ne Bani Adam ki pusht se un ki aulad ko paida kiya . . .'' To Umar ne farmaya: Mainein Rasulullah ko jab un se is aayat ke bare mein daryaft kiya gaya to farmate hue suna: ''Be shak Allah ne Adam ko paida farmaya, phir apna dayan hath un ki pusht par phela to is se kuchh aulad nikali aur farmaya: Mainein unhein Jannat ke liye paida kiya hai aur wo ehl-e-Jannat ke se amal karenge, phir un ki pusht par hath phela to is se kuchh aulad nikali to farmaya: Mainein unhein Jahannum ke liye paida kiya hai aur wo ehl-e-Jahannam ke se amal karenge. (Yeh sunkar) Kisi aadmi ne arz kiya, Allah ke Rasul! To phir amal kis liye karna hai? Rasulullah ne farmaya: ''Jab Allah kisi bande ko Jannat ke liye paida farmata hai to use ehl-e-Jannat ke amal par laga deta hai hatta ke wo ehl-e-Jannat ke se amal par hi foot hota hai Allah Ta'ala is wajah se use Jannat mein dakhil farma deta hai, aur jab wo kisi bande ko Jahannum ke liye paida farmata hai to use Jahannumiyon wale amal par laga deta hai hatta ke wo Jahannumiyon wale amal par hi foot hota hai to wo is wajah se us ko Jahannum mein dakhil kar deta hai.'' Sanad zaeef riwayat Malik fi al-Muwatta (2/ 898 H 1726) wa al-Tirmidhi (3075) wa Abu Dawud (4703) wa fi Sharh al-Sunnah (1/ 138, 139 H77) wa Ibn Habban (8/ 261).

وَعَن مُسلم بن يسَار قَالَ سُئِلَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ هَذِهِ الْآيَةِ (وَإِذْ أَخَذَ رَبُّكَ مِنْ بَنِي آدَمَ مِنْ ظُهُورهمْ)\قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يسْأَل عَنْهَا فَقَالَ: «خلق آدم ثمَّ مسح ظَهره بِيَمِينِهِ فأاستخرج مِنْهُ ذُرِّيَّةً فَقَالَ خَلَقَتُ هَؤُلَاءِ لِلْجَنَّةِ وَبِعَمَلِ أهل الْجنَّة يعْملُونَ ثمَّ مسح ظَهره فَاسْتَخْرَجَ مِنْهُ ذُرِّيَّةً فَقَالَ خَلَقَتُ هَؤُلَاءِ لِلنَّارِ وبعمل أهل النَّار يعْملُونَ فَقَالَ رجل يَا رَسُول الله فَفِيمَ الْعَمَل يَا رَسُول الله قَالَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ اللَّهَ إِذَا خَلَقَ الْعَبْدَ لِلْجَنَّةِ اسْتَعْمَلَهُ بِعَمَلِ أهْلِ الْجَنَّةِ حَتَّى يَمُوتَ عَلَى عَمَلٍ من أَعمال أهل الْجنَّة فيدخله الله الْجَنَّةَ وَإِذَا خَلَقَ الْعَبْدَ لِلنَّارِ اسْتَعْمَلَهُ بِعَمَلِ أَهْلِ النَّارِ حَتَّى يَمُوتَ عَلَى عَمَلٍ مِنْ أَعمال أهل النَّار فيدخله الله النَّار» . رَوَاهُ مَالك وَالتِّرْمِذِيّ وَأَبُو دَاوُد\

Mishkat al-Masabih 96

‘Abdallah b. ‘Amr said:God’s messenger came out with two books in his hands and asked, “Do you know what these two books are?” We replied, “No, messenger of God, unless you tell us.” Of the one in his right hand he said, “This is a book from the Lord of the universe containing the names of those who will go to paradise, as well as the names of their fathers and their tribes. It is completed to the last man, so there will never be any increase or diminution in their numbers.” Of the one in his left hand he then said, “This is a book from the Lord of the universe containing the names of those who will go to hell, as well as the names of their fathers and their tribes. It is completed to the last man, so there will never be any increase or diminution in their numbers.” His Companions asked, “What then, messenger of God, is the good of doing anything if the matter is already decided?” He replied, “Follow a right course and keep as near to it as you can, for the last act of one who is to go to paradise will be an act appropriate for those who go to paradise no matter what he may have done; but the last act of one who is to go to hell will be an act appropriate for those who go to hell no matter what he may have done.” God’s messenger then made a gesture with his hands throwing the books away and said, “Your Lord has decided everything about mankind; a section will be in paradise and a section in the blaze.” Tirmidhi transmitted it.


Grade: Sahih

عبداللہ بن عمرو ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ باہر تشریف لائے تو آپ ﷺ کے ہاتھوں میں دو کتابیں تھیں ، آپ نے فرمایا :’’ کیا تم جانتے ہو کہ یہ دو کتابیں کیا ہیں ؟‘‘ ہم نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! جب تک آپ نہ بتائیں ، ہم نہیں جانتے ، تو آپ ﷺ نے اپنے دائیں ہاتھ والی کتاب کے بارے میں فرمایا :’’ یہ کتاب ربّ العالمین کی طرف سے ہے ، اس میں جنتیوں ، ان کے آباء اور ان کے قبیلوں کے نام ہیں ، پھر ان کے آخر پر پورا حساب کر دیا گیا ہے لہذا ان میں کوئی کمی بیشی نہیں کی جا سکتی ۔‘‘ پھر آپ نے اپنے بائیں ہاتھ والی کتاب کے بارے میں فرمایا :’’ یہ کتاب رب العالمین کی طرف سے ہے اس میں جہنمیوں ، ان کے آباء اور ان کے قبیلوں کے نام ہیں ، پھر ان کے آخر پر پورا حساب کر دیا گیا ہے لہذا اس میں کوئی کمی بیشی نہیں کی جا سکتی ۔‘‘ تو آپ کے صحابہ نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! جب فیصلہ ہو چکا ہے تو پھر عمل کس لیے کرنا ہے ؟ آپ نے فرمایا :’’ میانہ روی سے درست اعمال کرتے رہو ، کیونکہ جنتی شخص سے آخری عمل جنتیوں والا کرایا جائے گا ، اگرچہ پہلے اس نے کیسے بھی عمل کیے ہوں ، اور جہنمی سے آخری عمل جہنمیوں والا کرایا جائے گا ، خواہ اس سے پہلے اس نے کیسے بھی عمل کیے ہوں ۔‘‘ پھر رسول اللہ ﷺ نے اپنے ہاتھوں سے وہ کتابیں رکھ کر فرمایا :’’ تمہارا رب بندوں (کے معاملے) سے فارغ ہو چکا ، پس ایک گروہ جنت میں اور ایک گروہ جہنم میں جائے گا ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی (۲۱۴۱) ۔

Abdullah bin Amro bayan karte hain, Rasool Allah bahar tashreef laaye to aap ke hathon mein do kitabein thin, aap ne farmaya: ''kia tum jante ho ke ye do kitabein kia hain?'' Hum ne arz kia, Allah ke Rasool! Jab tak aap na bataein, hum nahin jante, to aap ne apne daayen hath wali kitab ke bare mein farmaya: ''Ye kitab Rab-ul-alameen ki taraf se hai, is mein jannatiyon, un ke aba aur un ke qabeelon ke naam hain, phir un ke akhir per poora hisab kar diya gaya hai lihaza un mein koi kami beshi nahin ki ja sakti.'' Phir aap ne apne baayen hath wali kitab ke bare mein farmaya: ''Ye kitab Rab-ul-alameen ki taraf se hai is mein jahanamiyon, un ke aba aur un ke qabeelon ke naam hain, phir un ke akhir per poora hisab kar diya gaya hai lihaza is mein koi kami beshi nahin ki ja sakti.'' To aap ke sahaba ne arz kia, Allah ke Rasool! Jab faisla ho chuka hai to phir amal kis liye karna hai? Aap ne farmaya: ''Miyanah ravi se durust amal karte raho, kyunki jannati shakhs se aakhri amal jannatiyon wala karaya jayega, agarche pehle us ne kaise bhi amal kiye hon, aur jahanami se aakhri amal jahanamiyon wala karaya jayega, chahe is se pehle us ne kaise bhi amal kiye hon.'' Phir Rasool Allah ne apne hathon se wo kitabein rakh kar farmaya: ''Tumhara Rab bandon (ke muamale) se farigh ho chuka, pas ek giroh jannat mein aur ek giroh jahannam mein jayega.'' Isnaadahu hasan, riwayatit Tirmidhi (2141).

وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ قَالَ: خَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَفِي يَده كِتَابَانِ فَقَالَ: «أَتَدْرُونَ مَا هَذَانِ الكتابان فَقُلْنَا لَا يَا رَسُولَ اللَّهِ إِلَّا أَنْ تُخْبِرَنَا فَقَالَ لِلَّذِي فِي يَدِهِ الْيُمْنَى هَذَا كِتَابٌ مِنْ رَبِّ الْعَالَمِينَ فِيهِ أَسْمَاءُ أَهْلِ الْجَنَّةِ وَأَسْمَاء آبَائِهِم وقبائلهم ثمَّ أجمل على آخِرهم فَلَا يُزَادُ فِيهِمْ وَلَا يُنْقَصُ مِنْهُمْ أَبَدًا ثُمَّ قَالَ لِلَّذِي فِي شِمَالِهِ هَذَا كِتَابٌ مِنْ رَبِّ الْعَالَمِينَ فِيهِ أَسْمَاءُ أَهْلِ النَّارِ وَأَسْمَاء آبَائِهِم وقبائلهم ثمَّ أجمل على آخِرهم فَلَا يُزَادُ فِيهِمْ وَلَا يُنْقَصُ مِنْهُمْ أَبَدًا فَقَالَ أَصْحَابُهُ فَفِيمَ الْعَمَلُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنْ كَانَ أَمْرٌ قَدْ فُرِغَ مِنْهُ فَقَالَ سَدِّدُوا وَقَارِبُوا فَإِنَّ صَاحِبَ الْجَنَّةِ يُخْتَمُ لَهُ بِعَمَلِ أَهْلِ الْجَنَّةِ وَإِنْ عَمِلَ أَيَّ عَمَلٍ وَإِنَّ صَاحِبَ النَّارِ يُخْتَمُ لَهُ بِعَمَلِ أَهْلِ النَّارِ وَإِنْ عَمِلَ أَيَّ عَمَلٍ ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدَيْهِ فَنَبَذَهُمَا ثُمَّ قَالَ فَرَغَ رَبُّكُمْ مِنَ الْعِبَادِ فريق فِي الْجنَّة وفريق فِي السعير» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَقَالَ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ صَحِيح

Mishkat al-Masabih 97

Abu Khizama said that his father asked God’s messenger, “Tell me whether spells we invoke, medicine we apply and caution we practise can avert anything God has decreed.” He replied, “They are a part of God’s decree ’ Ahmad, Tirmidhi and Ibn Majah transmitted it.


Grade: Da'if

ابوخزامہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں ، انہوں نے کہا ، میں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! راہنمائی فرمائیں ، دم جس کے ذریعے ہم دم کراتے ہیں ، دوائی ، جس کے ذریعے ہم علاج کرتے ہیں ، اور بچاؤ کی چیزیں (مثلاً ڈھال وغیرہ) جن کے ذریعے ہم بچاؤ کرتے ہیں ۔ کیا یہ اللہ کی تقدیر سے کچھ روک سکتی ہیں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ وہ (اسباب اختیار کرنا) بھی اللہ کی تقدیر میں سے ہیں ۔‘‘ سندہ ضعیف ، رواہ احمد ۳/ ۴۲۱ ح ۱۵۵۵۱ ، ۱۵۵۵۴) و الترمذی (۲۰۶۵) و ابن ماجہ (۳۴۳۷) ۔

Abukhazmah apne walid se riwayat karte hain, unhon ne kaha, main ne arz kiya: Allah ke Rasool! Rahnumai farmaen, dum jis ke zariye hum dum karate hain, dawai, jis ke zariye hum ilaj karte hain, aur bachao ki cheezen (maslan dhaal waghaira) jin ke zariye hum bachao karte hain. Kiya ye Allah ki taqdeer se kuch rook sakti hain? Aap ((صلى الله عليه وآله وسلم)) ne farmaya: ''Woh (asbab ikhtiyar karna) bhi Allah ki taqdeer mein se hain.''

وَعَن أبي خزامة عَن أَبِيه قَالَ سَأَلَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَرَأَيْتَ رُقًى نَسْتَرْقِيهَا وَدَوَاءً نَتَدَاوَى بِهِ وَتُقَاةً نَتَّقِيهَا هَلْ تَرُدُّ مِنْ قَدَرِ اللَّهِ شَيْئًا قَالَ: «هِيَ مِنْ قَدَرِ الله» . رَوَاهُ أَحْمد وَالتِّرْمِذِيّ وَابْن مَاجَه

Mishkat al-Masabih 98

Abu Huraira said:God’s messenger came out to us when we were arguing about God’s decree. He was angry and his face became so red that it looked as if pomegranate seeds had been burst open on his cheeks. He then said, “Is this what you were commanded to do, or was it for this purpose that I was sent to you? Your predecessors perished only when they argued about this matter. I adjure you, I adjure you, not to argue about it.” Tirmidhi transmitted it, and Ibn Majah transmitted something similar from ‘Amr b. Shu'aib from his father from his grandfather.


Grade: Da'if

ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، ہم تقدیر کے بارے میں بحث کر رہے تھے اسی دوران رسول اللہ ﷺ ہمارے پاس تشریف لے آئے اور آپ سخت ناراض ہوئے حتیٰ کہ آپ کا چہرہ مبارک سرخ ہو گیا گویا آپ کے رخساروں پر انار کے دانے نچوڑ دیے گئے ہیں ، تو آپ نے فرمایا :’’ کیا تمہیں اس (تقدیر کے مسئلہ پر بحث کرنے) کا حکم دیا گیا ، کیا مجھے اس چیز کے ساتھ تمہاری طرف بھیجا گیا ہے ؟ تم سے پہلی قوموں نے اس معاملے میں بحث و تنازع کیا تو وہ ہلاک ہو گئیں ، میں تمہیں قسم دیتا ہوں اور تم پر واجب کرتا ہوں کہ تم اس مسئلہ پر بحث و تنازع نہ کرو ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ الترمذی (۲۱۳۳) ۔

Abu Huraira bayan karte hain, hum taqdeer ke bare mein bahes kar rahe the usi doran Rasool Allah hamare pass tashreef le aaye aur aap sakht naraz huye hatta ke aap ka chehra mubarak surkh ho gaya goya aap ke rukhsaron par anar ke dane nichod diye gaye hain, to aap ne farmaya :’’ kya tumhein is (taqdeer ke masla par bahes karne) ka hukum diya gaya, kya mujhe is cheez ke sath tumhari taraf bheja gaya hai ? Tum se pehli qaumon ne is mamle mein bahes o tanaza kiya to woh halaak ho gayin, mein tumhein qasam deta hun aur tum par wajib karta hun ke tum is masla par bahes o tanaza na karo .‘‘ Isnaad zaeef, riwayat Tirmidhi (2133) .

وَعَن أبي هُرَيْرَة قَالَ: خَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَحْنُ نَتَنَازَعُ فِي الْقَدَرِ فَغَضِبَ حَتَّى احْمَرَّ وَجْهُهُ حَتَّى كَأَنَّمَا فُقِئَ فِي وجنتيه الرُّمَّانِ فَقَالَ أَبِهَذَا: «أُمِرْتُمْ أَمْ بِهَذَا أُرْسِلْتُ إِلَيْكُمْ إِنَّمَا هَلَكَ مَنْ كَانَ قَبْلُكُمْ حِينَ تنازعوا فِي هَذَا الْأَمر عزمت عَلَيْكُم أَلا تتنازعوا فِيهِ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَقَالَ حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ من حَدِيث صَالح المري وَله غرائب يتفرد بهَا لَا يُتَابع عَلَيْهَا قلت: لَكِن يشْهد لَهُ الَّذِي بعده

Mishkat al-Masabih 99

Ibn Majah narrated it through the chain of 'Amr ibn Shu'ayb, from his father, from his grandfather. Its chain of narration is Hasan. Narrated by Ibn Majah (85).


Grade: Sahih

ابن ماجہ نے عمرو بن شعیب عن ابیہ عن جدہ کی سند سے اسی طرح روایت کیا ہے ۔ اسنادہ حسن ، رواہ ابن ماجہ (۸۵) ۔

Ibne Maja ne Amr bin Shoaib an Abihi an Jadah ki sanad se isi tarah riwayat kiya hai. Isnadah hasan, Rawah Ibne Maja (85).

وروى ابْن مَاجَه فِي الْقدر نَحْوَهُ عَنْ عَمْرٍو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ

Mishkat al-Masabih 100

Abu Musa reported that he heard God’s messenger say, “God created Adam from a handful which he took from the whole of the earth; so the children of Adam are in accordance with the earth, some red, some white, some black, some a mixture, also smooth and rough, bad and good.” Ahmad, Tirmidhi and Abu Dawud transmitted it.


Grade: Sahih

ابوموسیٰ ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا :’’ اللہ نے آدم ؑ کو ایک مٹھی (بھر مٹی) سے جو اس نے ساری سطح زمین سے حاصل کی تھی ، پیدا فرمایا ۔ آدم ؑ کی اولاد زمین (کی رنگت) کی مناسبت سے پیدا ہوئی ، ان میں سے کچھ سرخ ہیں کچھ سفید اور کچھ کالے اور کچھ سرخ و سفید کے مابین ، کچھ نرم مزاج اور کچھ سخت مزاج ، کچھ بری عادات والے اور کچھ پاکیزہ صفات والے ۔‘‘ اسنادہ صحیح ، رواہ احمد (۴/ ۴۰۰ ح ۱۹۸۱۱) و الترمذی (۲۹۵۵) و ابوداؤد (۴۶۹۳) و صحیحہ ابن حبان (۲۰۸۳) و الحاکم (۲/ ۲۶۱ ، ۲۶۲) ۔

Abu Musa RA bayan karte hain, maine Rasulullah SAW ko farmate huye suna: ''Allah ne Adam AS ko ek muthi (bhar mitti) se jo usne sari satah zameen se hasil ki thi, paida farmaya. Adam AS ki aulaad zameen (ki rangat) ki munasabat se paida hui, in mein se kuchh surkh hain kuchh safed aur kuchh kale aur kuchh surkh o safed ke ma bain, kuchh narm mizaj aur kuchh sakht mizaj, kuchh buri aadat wale aur kuchh pakiza sifat wale.'' Isnaadahu sahih, riwayat Ahmad (4/ 400 H 19811) wa Tirmidhi (2955) wa Abu Dawood (4693) wa Sahih Ibn Hibban (2083) wa al-Hakim (2/ 261, 262).

وَعَنْ أَبِي مُوسَى قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «إِنَّ اللَّهَ خَلَقَ آدَمَ مِنْ قَبْضَةٍ قَبَضَهَا مِنْ جَمِيعِ الْأَرْضِ فَجَاءَ بَنُو آدَمَ عَلَى قَدْرِ الْأَرْضِ مِنْهُمُ الْأَحْمَرُ وَالْأَبْيَضُ وَالْأَسْوَدُ وَبَيْنَ ذَلِكَ وَالسَّهْلُ وَالْحَزْنُ وَالْخَبِيثُ وَالطَّيِّبُ» . رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالتِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُد

Mishkat al-Masabih 101

‘Abdallah b. ‘Amr reported that he heard God’s messenger say, “God created His creatures in darkness and cast some of His light upon them. Those on whom some of that light falls will have guidance, but those who are missed by it will go astray. On that account I say that the pen has no more to write about God’s knowledge.” Ahmad and Tirmidhi transmitted it.


Grade: Sahih

عبداللہ بن عمرو ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے رسول اللہ کو فرماتے ہوئے سنا :’’ اللہ نے اپنی مخلوق کو اندھیرے میں پیدا فرمایا ، پھر ان پر اپنا نور ڈالا ، پس جس کو یہ نور میسر آ گیا وہ ہدایت پا گیا اور جو اس سے محروم رہا وہ گمراہ ہو گیا ، پس میں اسی لیے کہتا ہوں ، اللہ کے علم پر قلم خشک ہو چکا ہے ۔‘‘ صحیح ، رواہ احمد (۲/ ۱۷۶ ح ۶۶۴۴ ب) و الترمذی (۲۶۴۲) و ابن حبان (۱۸۱۲) و الحاکم (۱/ ۳۰) ۔

Abdullah bin Amro bayan karte hain, maine Rasool Allah ko farmate huye suna : '' Allah ne apni makhlooq ko andhere mein paida farmaya, phir un par apna noor dala, pas jis ko ye noor miasar aa gaya woh hidayat pa gaya aur jo is se mehroom raha woh gumrah ho gaya, pas main isi liye kahta hoon, Allah ke ilm par qalam khushk ho chuka hai. '' Sahih, Riwayat Ahmad (2/ 176 H 6644 b) wa Tirmidhi (2642) wa Ibn Haban (1812) wa Al-Hakim (1/ 30).

وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٌو قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: إِنَّ اللَّهَ خَلَقَ خَلْقَهُ فِي ظُلْمَةٍ فَأَلْقَى عَلَيْهِمْ مِنْ نُورِهِ فَمَنْ أَصَابَهُ مِنْ ذَلِكَ النُّورِ اهْتَدَى وَمَنْ أَخْطَأَهُ ضَلَّ فَلذَلِك أَقُول: جف الْقلب على علم الله . رَوَاهُ أَحْمد وَالتِّرْمِذِيّ

Mishkat al-Masabih 102

Anas reported that God’s messenger often said, “O Thou who turnest the hearts about, establish my heart in Thy religion.” Anas said, “Prophet of God, do you fear for us who believe in you and in your message?” He replied, “Yes. The hearts are between two of God’s fingers and He turns them about as He wills.” Tirmidhi and Ibn Majah transmitted it.


Grade: Da'if

انس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ کثرت کے ساتھ یہ دعا کیا کرتے تھے : دلوں کو بدلنے والے ! میرے دل کو اپنے دین پر ثابت رکھنا ، میں نے عرض کیا : اللہ کے نبی ! ہم آپ پر اور آپ کی شریعت پر ایمان لا چکے ، تو کیا آپ کو ہمارے بارے میں اندیشہ ہے ؟ آپ نے فرمایا :’’ ہاں ، کیونکہ دل اللہ کی دو انگلیوں کے درمیان ہیں ، وہ جس طرح چاہتا ہے انہیں بدلتا رہتا ہے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ الترمذی (۲۱۴۰) و ابن ماجہ (۳۸۳۴) و الحاکم (۱/ ۵۲۶) ۔

Anas bayan karte hain, Rasool Allah kasrat ke sath yeh dua kiya karte the: Dilon ko badalne wale! Mere dil ko apne deen par sabit rakhna, maine arz kiya: Allah ke Nabi! Hum aap par aur aap ki shariat par iman la chuke, to kya aap ko humare bare mein andesha hai? Aap ne farmaya: " Haan, kyunki dil Allah ki do ungliyon ke darmiyaan hain, woh jis tarah chahta hai unhen badalta rehta hai."

وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُكْثِرُ أَنْ يَقُولَ: «يَا مُقَلِّبَ الْقُلُوبِ ثَبِّتْ قَلْبِي عَلَى دِينِكَ» فَقُلْتُ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ آمَنَّا بِكَ وَبِمَا جِئْتَ بِهِ فَهَلْ تَخَافُ عَلَيْنَا؟ قَالَ: «نَعَمْ إِنَّ الْقُلُوبَ بَيْنَ أُصْبُعَيْنِ مِنْ أَصَابِعِ اللَّهِ يُقَلِّبُهَا كَيْفَ يَشَاءُ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ وَابْن مَاجَه

Mishkat al-Masabih 103

Abu Musa reported that God’s messenger said, “The heart is like a feather in desert country which the winds keep turning over and over.” Ahmad transmitted it.


Grade: Da'if

ابوموسیٰ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ دل کی مثال ایسے ہے جیسے کسی بیابان میں کوئی (پرندے کا) پر ہو ۔ جسے ہوائیں ہر آن الٹ پلٹ کرتی ہوں ۔‘‘ سندہ ضعیف ، رواہ احمد (۴/ ۴۰۸ ح ۱۹۸۹۵) و ابن ماجہ (۸۸) و فی شرح السنہ (۱/ ۱۶۴ ح ۸۷) (مسند علی بن الجعد : ۱۴۵۰) ۔

Abu Musa bayan karte hain, Rasool Allah ne farmaya: ''Dil ki misal aise hai jaise kisi bayaban mein koi (parindey ka) par ho. Jise hawaen har aan ulat pulat karti hon.'' Sanad zaeef, riwayat Ahmad (4/ 408 H 19895) wa Ibn Majah (88) wa fi Sharh al-Sunnah (1/ 164 H 87) (Musnad Ali bin al-Jaad: 1450).

وَعَنْ أَبِي مُوسَى قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَثَلُ الْقَلْبِ كَرِيشَةٍ بِأَرْضِ فَلَاةٍ يُقَلِّبُهَا الرِّيَاحُ ظَهْرًا لِبَطْنٍ» . رَوَاهُ أَحْمد

Mishkat al-Masabih 104

‘Ali reported that God’s messenger said, “A man is not a believer till he believes in four things :he must testify that there is no god but God and that I am God’s messenger whom He sent with the truth ; he must believe in death and in the resurrection after death; and he must believe in the divine decree." Tirmidhi and Ibn Majah transmitted it.


Grade: Da'if

علی ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ کوئی بندہ مومن نہیں ہو سکتا حتیٰ کہ وہ چار چیزوں پر ایمان لے آئے ، وہ گواہی دے کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں ، اور میں اللہ کا رسول ہوں ، اس نے مجھے حق کے ساتھ مبعوث کیا ہے ، وہ موت اور موت کے بعد زندہ کیے جانے پر ایمان رکھتا ہو اور وہ تقدیر پر ایمان رکھتا ہو ۔‘‘ سندہ ضعیف ، رواہ الترمذی (۲۱۴۵) و ابن ماجہ (۸۱) و ابن حبان (الاحسان : ۱۷۸) و الحاکم (۱/ ۳۳) ۔

Ali bayan karte hain, Rasool Allah ne farmaya: ''Koi banda momin nahi ho sakta hatta ke woh chaar cheezon per imaan le aaye, woh gawahi de ke Allah ke siwa koi mabood barhaq nahi, aur main Allah ka Rasool hun, usne mujhe haq ke sath mabus kia hai, woh maut aur maut ke bad zinda kiye jane per imaan rakhta ho aur woh taqdeer per imaan rakhta ho.'' Sanad zaeef, riwayat Tirmidhi (2145) wa Ibn Majah (81) wa Ibn Hibban (al-Ihsan: 178) wa al-Hakim (1/ 33).

وَعَنْ عَلِيٍّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا يُؤْمِنُ عَبْدٌ حَتَّى يُؤْمِنَ بِأَرْبَعٍ: يَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنِّي رَسُولُ اللَّهِ بَعَثَنِي بِالْحَقِّ وَيُؤْمِنُ بِالْمَوْتِ وَالْبَعْثِ بَعْدَ الْمَوْتِ وَيُؤْمِنُ بِالْقَدَرِ . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَابْن مَاجَه

Mishkat al-Masabih 105

Ibn ‘Abbas reported that God’s messenger said, “There are two classes among my people who have no portion in Islam, the Murji’a and the Qadariya." Tirmidhi transmitted it and said this is a gharib tradition.


Grade: Da'if

ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ میری امت کے دو گروہ ایسے ہیں جن کا اسلام میں کوئی حصہ نہیں یعنی مرجیہ اور قدریہ ۔‘‘ ترمذی : اور فرمایا : یہ حدیث غریب ہے ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ الترمذی (۲۱۴۹) و ابن ماجہ (۶۲) ۔

Ibn Abbas bayan karte hain, Rasool Allah ne farmaya : meri ummat ke do giroh aise hain jin ka Islam mein koi hissa nahin yani murjia aur qadria. Tirmizi: aur farmaya: yeh hadees gharib hai. Isnadah zaeef, riwayat al-Tirmizi (2149) wa Ibn Majah (62).

وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: صِنْفَانِ مِنْ أُمَّتِي لَيْسَ لَهُمَا فِي الْإِسْلَامِ نَصِيبٌ: الْمُرْجِئَةُ وَالْقَدَرِيَّةُ . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَقَالَ هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ

Mishkat al-Masabih 106

Ibn ‘Umar said:I heard God’s messenger say, “Some of my people will be swallowed up and some will be metamorphosed. That will come about among those who declare God’s decree to be false." Abu Dawud transmitted it and Tirmidhi transmitted something similar.


Grade: Sahih

ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا :’’ میری امت میں زمین میں دھنس جانا اور صورتیں بدل جانا ہو گا اور یہ حال تقدیر کو جھٹلانے والوں میں ہو گا ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد ۴۶۱۳) و الترمذی (۲۱۵۳ ، ۲۱۵۲) و ابن ماجہ (۴۰۶۱) و سیاتی طرفہ (۱۱۶) ۔

Ibn Umar bayan karte hain, main ne Rasul Allah ko farmate huye suna: ''Meri ummat mein zameen mein dhas jana aur sooraten badal jana hoga aur ye haal taqdeer ko jhutlane walon mein hoga.'' (Sunan Abi Dawud 4613) wa al-Tirmidhi (2153, 2152) wa Ibn Majah (4061) wa al-Sayuti al-Tarafah (116).

وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «يَكُونُ فِي أُمَّتِي خَسْفٌ وَمَسْخٌ وَذَلِكَ فِي الْمُكَذِّبِينَ بِالْقَدَرِ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وروى التِّرْمِذِيّ نَحوه

Mishkat al-Masabih 107

He also reported God’s messenger as saying, “The Qadariya are the Magians of this people. If they are ill, do not visit them, and if they die, do not attend their funerals." Ahmad and Abu Dawud transmitted it.


Grade: Da'if

ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ قدریہ اس امت کے مجوسی ہیں ، پس اگر وہ بیمار ہو جائیں تو ان کی عیادت نہ کرو اور اگر وہ فوت ہو جائیں تو ان کے جنازے میں نہ جاؤ ۔‘‘ سندہ ضعیف والحدیث صحیح ، رواہ احمد (۲/ ۸۶ ح ۵۵۸۴ ، ۲/ ۱۲۵ ح ۶۰۷۷) و ابوداؤد (۴۶۹۱) و الطبرانی (۵/ ۱۱۴ ح ۴۲۱۷) ۔

Ibn Umar bayan karte hain, Rasool Allah ne farmaya: ''Qadria is ummat ke Majoosi hain, pas agar wo bimar ho jayen to unki ayadat na karo aur agar wo foot ho jayen to unke janaze mein na jao.'' Sanda zaeef wal hadees saheeh, riwayat Ahmad (2/ 86 H 5584, 2/ 125 H 6077) wa Abu Dawood (4691) wa Al-Tabarani (5/ 114 H 4217).

وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الْقَدَرِيَّةُ مَجُوسُ هَذِهِ الْأُمَّةِ إِنْ مَرِضُوا فَلَا تَعُودُوهُمْ وَإِنْ مَاتُوا فَلَا تشهدوهم» . رَوَاهُ أَحْمد وَأَبُو دَاوُد

Mishkat al-Masabih 108

‘Umar reported God’s messenger as saying, “Do not sit with those who believe in freewill and do not address them before they address you." Abu Dawud transmitted it.


Grade: Da'if

عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ قدریوں کو اپنی مجلسوں میں بٹھاؤ نہ انہیں سلام کرنے میں پہل کرو (اور نہ ان سے فیصلے کراؤ اور نہ ہی ان سے مناظرہ کرو)‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد (۴۷۱۰ ، ۴۷۲۰) و ابن حبان (۱۸۲۵) و الحاکم (۱/ ۸۵) ۔

Umar RA bayan karte hain, Rasool Allah SAW ne farmaya: "Qadriyon ko apni majlison mein bithao na unhein salam karne mein pehal karo (aur na unse faisle karao aur na hi unse munazira karo)." Isnaad zaeef, Rawah Abu Dawood (4710, 4720) wa Ibn Hibban (1825) wa al-Hakim (1/85).

وَعَنْ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا تُجَالِسُوا أَهْلَ الْقَدَرِ وَلَا تفاتحوهم» رَوَاهُ أَبُو دَاوُد

Mishkat al-Masabih 109

‘A’isha reported that God’s messenger said, “There are six whom I have cursed, whom I pray that God may curse, and every prophet’s prayer is answered:He who makes additions to God’s Book, he who declares God’s decree to be false, he who rules proudly to exalt him whom God has humbled and humble him whom God has exalted, he who profanes God’s sacred area, he who considers he may do to my family what God has declared forbidden, and he who abandons my sunna.” Baihaqi transmitted it in the introduction and Razin in his book.


Grade: Sahih

عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ چھ قسم کے لوگوں پر میں نے لعنت کی اور اللہ نے بھی ان پر لعنت کی ، اور ہر نبی کی دعا قبول ہوتی ہے ، اللہ کی کتاب میں اضافہ کرنے والا ، اللہ کی تقدیر کو جھٹلانے والا ، طاقت کے بل بوتے پر مسلط ہونے والا شخص تاکہ وہ کسی ایسے شخص کو معزز بنائے جسے اللہ نے ذلیل بنایا ہو ، اور کسی ایسے شخص کو ذلیل بنا دے جسے اللہ نے معزز بنایا ہو ، اللہ کے حرم کی بے حرمتی کرنے والا ، میری اولاد کی بے حرمتی کرنے والا اور میری سنت کو ترک کرنے والا ۔‘‘ حسن ، رواہ البیھقی فی المدخل و رواہ فی شعب الایمان (۴۰۱۰ ، ۴۰۱۱) و الترمذی (۲۱۵۴) و ابن حبان (۵۲) و الحاکم (۱/ ۳۶) ۔

Ayesha بیان کرتی ہیں ، رسول اللہ نے فرمایا :’’ chhe qisam ke logon par maine laanat ki aur Allah ne bhi un par laanat ki ، aur har nabi ki dua qabool hoti hai ، Allah ki kitaab mein izafa karne wala ، Allah ki taqdeer ko jhutlane wala ، taqat ke bal boote par musallat hone wala shakhs taake woh kisi aise shakhs ko moazziz banaye jise Allah ne zaleel banaya ho ، aur kisi aise shakhs ko zaleel bana de jise Allah ne moazziz banaya ho ، Allah ke haram ki be hurmati karne wala ، meri aulad ki be hurmati karne wala aur meri sunnat ko tark karne wala ۔‘‘ Hasan ، riwayat al baihaqi fi al madkhal wa riwayat fi shoaib al imaan (4010 ، 4011) wa al tirmidhi (2154) wa ibn e haban (52) wa al hakim (1/ 36) ۔.

وَعَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: سِتَّةٌ لَعَنْتُهُمْ وَلَعَنَهُمُ اللَّهُ وَكُلُّ نَبِيٍّ يُجَابُ: الزَّائِدُ فِي كِتَابِ اللَّهِ وَالْمُكَذِّبُ بِقَدَرِ اللَّهِ وَالْمُتَسَلِّطُ بِالْجَبَرُوتِ لِيُعِزَّ مَنْ أَذَلَّهُ اللَّهُ وَيُذِلَّ مَنْ أَعَزَّهُ اللَّهُ وَالْمُسْتَحِلُّ لِحَرَمِ اللَّهِ وَالْمُسْتَحِلُّ مِنْ عِتْرَتِي مَا حَرَّمَ اللَّهُ وَالتَّارِكُ لِسُنَّتِي . رَوَاهُ الْبَيْهَقِيّ فِي الْمدْخل ورزين فِي كِتَابه

Mishkat al-Masabih 110

Matar b. ‘Ukamis reported God’s messenger as saying, “When God decrees that someone should die in a certain land, He gives him a reason for going there." Ahmad and Tirmidhi transmitted it.


Grade: Sahih

مطر بن عکامس بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جب اللہ کسی بندے کے متعلق فیصلہ فرماتا ہے کہ اسے فلاں جگہ موت آ جائے تو وہ اس شخص کے لیے اس جگہ کوئی ضرورت پیدا کر دیتا ہے ۔‘‘ صحیح ، رواہ احمد (۵/ ۲۲۷ ح ۲۲۳۳۲) و الترمذی (۲۱۴۶ ، ۲۱۴۷) و الحاکم (۱/ ۴۲ ، ۳۴۷) ۔

Matar bin Akamas bayan karte hain, Rasool Allah ﷺ ne farmaya: '' Jab Allah kisi bande ke mutalliq faisla farmata hai ke use falan jagah maut aa jaye to wo us shakhs ke liye us jagah koi zaroorat paida kar deta hai. '' Sahih, riwayat Ahmad (5/ 227 H 22332) wa Tirmidhi (2146, 2147) wa Hakim (1/ 42, 347).

وَعَن مطر بن عكام قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا قَضَى اللَّهُ لِعَبْدٍ أَنْ يَمُوتَ بِأَرْضٍ جَعَلَ لَهُ إِلَيْهَا حَاجَةً» . رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالتِّرْمِذِيّ

Mishkat al-Masabih 111

‘A’isha said:I asked, “Messenger of God, what happens to the offspring of believers?’’ He replied, “They are joined to their parents." I asked, “Although they have done nothing, messenger of God” lie replied, “God knows best what they were doing.” I asked, “What happens to the offspring of polytheists?” He replied, “They are joined to their parents.” I asked, “Although they have done nothing?” He replied, “God knows best what they were doing.” Abu Dawud transmitted it.


Grade: Sahih

عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، میں نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! مومنوں کے بچے (ان کے بارے میں کیا حکم ہے)؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ اپنے آباء کے ساتھ ہوں گے ۔‘‘ میں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! عمل کے بغیر ہی ، آپ نے فرمایا :’’ انہوں نے جو کرنا تھا اللہ اس سے بخوبی واقف ہے ۔‘‘ میں نے عرض کیا : تو مشرکین کے بچے ؟ آپ نے فرمایا :’’ وہ بھی اپنے آباء کے ساتھ میں نے عرض کیا ، عمل کے بغیر ہی ، آپ نے فرمایا :’’ انہوں نے جو کرنا تھا ، اللہ اس سے بخوبی واقف تھا ۔‘‘ اسنادہ صحیح ، رواہ ابوداود (۴۷۱۲) و الاجری فی الشریعۃ ص ۱۹۵ ح ۴۰۵) و احمد (۴/ ۷۶) ۔

Ayesha bayan karti hain, main ne arz kiya, Allah ke Rasool! Mo'mino'n ke bacche (in ke baare mein kya hukum hai)? Aap ne farmaya: ''Apne aba ke saath honge.'' Main ne arz kiya: Allah ke Rasool! Amal ke baghair hi? Aap ne farmaya: ''Unhon ne jo karna tha Allah us se bakhubi waqif hai.'' Main ne arz kiya: To mushrikon ke bacche? Aap ne farmaya: ''Wo bhi apne aba ke saath.'' Main ne arz kiya, amal ke baghair hi? Aap ne farmaya: ''Unhon ne jo karna tha, Allah us se bakhubi waqif tha.''

وَعَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ ذَرَارِيُّ الْمُؤْمِنِينَ؟ قَالَ: «مِنْ آبَائِهِمْ» . فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ بِلَا عَمَلٍ؟ قَالَ: «اللَّهُ أَعْلَمُ بِمَا كَانُوا عَامِلِينَ» . قُلْتُ فذاراري الْمُشْرِكِينَ؟ قَالَ: «مِنْ آبَائِهِمْ» . قُلْتُ: بِلَا عَمَلٍ؟ قَالَ: «اللَّهُ أَعْلَمُ بِمَا كَانُوا عَامِلِينَ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد

Mishkat al-Masabih 112

Ibn Mas'ud reported God’s messenger as saying, “The one who buries her daughter alive and the one who is buried alive go to hell.” Abu Dawud transmitted it.


Grade: Sahih

عبداللہ بن مسعود ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ زندہ درگور کرنے والی اور جس کی خاطر زندہ درگور کیا گیا جہنمی ہیں ۔‘‘ صحیح ، رواہ ابوداؤد (۴۷۱۷) وابن حبان (۶۷) ۔

Abdullah bin Masood bayan karte hain, Rasool Allah ne farmaya: Zinda dargor karne wali aur jis ki khatir zinda dargor kiya gaya jahannami hain. Sahih, Rawah Abu Dawood (4717) wa Ibn Habban (67).

وَعَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: الوائدة والموؤدة فِي النَّار . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد

Mishkat al-Masabih 113

Abud Darda' reported God’s messenger as saying, “God has preordained five things for every man He has created:his period of life, his action, his lying down, his moving about, and his provision.” Ahmad transmitted it.


Grade: Sahih

ابودرداء ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ بے شک اللہ عزوجل ہر بندے کی تخلیق سے متعلق اس کی پانچ چیزوں ، اس کی عمر ، اس کے عمل ، اس کے مرنے اور دفن ہونے کی جگہ ، اس کے نقوش اور اس کے رزق سے فارغ ہو چکا ۔‘‘ صحیح ، رواہ احمد (۵/ ۱۹۷ ح ۲۲۰۶۶ ، ۲۲۰۶۵) و ابن ابی عاصم فی السنہ (۳۰۳) و ابن حبان (۱۸۱۱) ۔

AbuDarda RA bayan karte hain, Rasool Allah SAW ne farmaya: ''Be shak Allah Azzawajal har bande ki takhleeq se mutalliq us ki panch cheezon, us ki umar, us ke amal, us ke marne aur dafan hone ki jaga, us ke nuqoosh aur us ke rizq se faragh ho chuka.'' Sahih, Riwayat Ahmad (5/197 H 22066, 22065) wa Ibn Abi Aasim fi al-Sunnah (303) wa Ibn Hibban (1811).

عَن أبي الدرداد قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ فَرَغَ إِلَى كُلِّ عَبْدٍ مِنْ خَلْقِهِ مِنْ خَمْسٍ: مِنْ أَجَلِهِ وَعَمَلِهِ وَمَضْجَعِهِ وَأَثَرِهِ وَرِزْقِهِ . رَوَاهُ أَحْمَدُ

Mishkat al-Masabih 114

‘A’isha said that she heard God’s messenger say, “He who discusses any aspect of God’s decree will be questioned about it on the day of resurrection, but he who does not discuss it will not be questioned about it.” Ibn Majah transmitted it.


Grade: Da'if

عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا :’’ جس نے تقدیر کے متعلق ذرا بھی بات کی تو روز قیامت اس سے اس کے متعلق باز پرس ہو گی اور جس نے اس کے متعلق کوئی بات نہ کی اس سے باز پرس نہیں ہو گی ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابن ماجہ (۸۴) ۔

Ayesha bayan karti hain, maine rasool Allah ko farmate huye suna: ''jis ne taqdeer ke mutalliq zara bhi baat ki to roz qayamat us se us ke mutalliq baaz purs hogi aur jis ne us ke mutalliq koi baat na ki us se baaz purs nahi hogi.'' Isnaad zaeef, riwayat Ibn Majah (84).

وَعَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «مَنْ تَكَلَّمَ فِي شَيْءٍ مِنَ الْقَدَرِ سُئِلَ عَنْهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَمَنْ لَمْ يَتَكَلَّمْ فِيهِ لم يسْأَل عَنهُ» . رَوَاهُ ابْن مَاجَه

Mishkat al-Masabih 115

Ibn ad-Dailami said:I went to Ubayy b. Ka‘b and said to him, “I am confused about the divine decree, so tell me something by means of which God may remove the confusion from my mind.” He replied, “Were God to punish everyone in the heavens and the earth He would do so without being unjust to them, and were He to show mercy to them His mercy would be much better than their actions merited. Were you to spend in support of God’s cause an amount of gold equivalent to Uhud, God would not accept it from you till you believed in the divine decree and knew that what has come to you could not miss you and that what has missed you could not come to you. Were you to die believing anything else you would enter hell.” He said: I then went to ‘Abdallah b. Mas'ud and he said something to the same effect. I next went to Hudhaifa b. al-Yaman and he said something to the same effect. I next went to Zaid b. Thabit and he told me something from the Prophet to the same effect. Ahmad, Abu Dawud and Ibn Majah transmitted it.


Grade: Sahih

ابن دیلمی ؓ بیان کرتے ہیں ، میں ابی بن کعب کے پاس آیا تو میں نے انہیں کہا : میرے دل میں تقدیر کے متعلق کچھ شبہ سا ہے ، پس آپ مجھے کوئی حدیث سنائیں ، امید ہے اللہ اسے میرے دل سے دور کر دے ، تو انہوں نے فرمایا : اگر اللہ عزوجل آسمان اور زمین والوں کو عذاب دینا چاہے تو وہ انہیں عذاب دینے میں ظالم نہیں ہو گا ، اور اگر وہ ان پر رحم فرمائے تو ان کے لیے اس کی رحمت ان کے اعمال سے بہتر ہو گی ، اور اگر تم احد پہاڑ کے برابر سونا اللہ کی راہ میں خرچ کر دو تو اللہ اسے قبول نہیں کرے گا حتیٰ کہ تم تقدیر پر ایمان لے آؤ اور تم جان لو کہ جو کچھ تمہیں پہنچا وہ تم سے خطا نہیں ہو سکتا تھا اور کچھ تم سے خطا ہو گیا وہ تمہیں پہنچ نہیں سکتا تھا ، اور اگر تم اس عقیدے کے علاوہ کسی اور عقیدے پر فوت ہو گئے تو تم جہنم میں جاؤ گے ، ابن دیلمی بیان کرتے ہیں ، پھر میں ابن مسعود ؓ کے پاس آیا تو انہوں نے بھی اسی طرح فرمایا : پھر میں حذیفہ بن یمان ؓ کی خدمت میں آیا تو انہوں نے بھی یہی فرمایا ، پھر میں زید بن ثابت ؓ کے پاس آیا تو انہوں نے مجھے اسی کی مثل نبی ﷺ سے حدیث بیان کی ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ احمد (۵/ ۱۸۲ ، ۱۸۳ ح ۲۱۹۲۲ ، ۵/ ۱۸۵ ح ۲۱۹۴۷ و ۵/ ۱۸۹ ح ۲۱۹۹۲) و ابوداؤد (۴۶۹۹) و ابن ماجہ (۷۷) و البیھقی فی کتاب القضاء و القدر (۲۰۰) و ابن حبان (۱۸۱۷) ۔

Ibn Dailmi bayan karte hain, main Abi bin Kab ke paas aaya to maine unhen kaha: mere dil mein taqdeer ke mutalliq kuchh shaba sa hai, pas aap mujhe koi hadees sunaen, umeed hai Allah ise mere dil se door kar de, to unhon ne farmaya: agar Allah Azzawajal aasman aur zameen walon ko azab dena chahe to woh unhen azab dene mein zalim nahin ho ga, aur agar woh un par reham farmae to un ke liye us ki rehmat un ke aamal se behtar ho gi, aur agar tum Ahad pahar ke barabar sona Allah ki raah mein kharch kar do to Allah usey qubool nahin kare ga hatta ke tum taqdeer par imaan le aao aur tum jaan lo ke jo kuchh tumhen pahuncha woh tum se khata nahin ho sakta tha aur kuchh tum se khata ho gaya woh tumhen pahunch nahin sakta tha, aur agar tum is aqeede ke alawa kisi aur aqeede par faut ho gaye to tum jahannam mein jao ge, Ibn Dailmi bayan karte hain, phir main Ibn Masood ke paas aaya to unhon ne bhi isi tarah farmaya: phir main Huzaifa bin Yaman ki khidmat mein aaya to unhon ne bhi yahi farmaya, phir main Zaid bin Sabit ke paas aaya to unhon ne mujhe isi ki misl Nabi se hadees bayan ki. Isnaad-e-Hasan, Rawah Ahmad (5/ 182, 183 H 21922, 5/ 185 H 21947 wa 5/ 189 H 21992) wa Abu Dawood (4699) wa Ibn Majah (77) wal Baihaqi fi Kitab al-Qada wal Qadr (200) wa Ibn Habban (1817).

وَعَنِ ابْنِ الدَّيْلَمِيِّ قَالَ: أَتَيْتُ أُبَيَّ بْنَ كَعْبٍ فَقُلْتُ لَهُ: قَدْ وَقَعَ فِي نَفْسِي شَيْء من الْقدر فَحَدثني بِشَيْء لَعَلَّ الله أَن يذهبه من قلبِي قَالَ لَو أَن الله عَذَّبَ أَهْلَ سَمَاوَاتِهِ وأَهْلَ أَرْضِهِ عَذَّبَهُمْ وَهُوَ غَيْرُ ظَالِمٍ لَهُمْ وَلَوْ رَحِمَهُمْ كَانَتْ رَحْمَتُهُ خَيْرًا لَهُمْ مِنْ أَعْمَالِهِمْ وَلَوْ أَنْفَقْتَ مِثْلَ أُحُدٍ ذَهَبًا فِي سَبِيلِ اللَّهِ مَا قَبِلَهُ اللَّهُ مِنْكَ حَتَّى تُؤْمِنَ بِالْقَدَرِ وَتَعْلَمَ أَنَّ مَا أَصَابَكَ لَمْ يَكُنْ لِيُخْطِئَكَ وَأَنَّ مَا أَخْطَأَكَ لَمْ يَكُنْ لِيُصِيبَكَ وَلَوْ مُتَّ عَلَى غَيْرِ هَذَا لَدَخَلْتَ النَّارَ قَالَ ثُمَّ أَتَيْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَسْعُودٍ فَقَالَ مِثْلَ ذَلِكَ قَالَ ثُمَّ أَتَيْتُ حُذَيْفَةَ بْنَ الْيَمَانِ فَقَالَ مثل ذَلِك قَالَ ثُمَّ أَتَيْتُ زَيْدَ بْنَ ثَابِتٍ فَحَدَّثَنِي عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَ ذَلِكَ. رَوَاهُ أَحْمَدُ وَأَبُو دَاوُدَ وَابْنُ مَاجَهْ

Mishkat al-Masabih 116

Nafi' told how a man came to Ibn ‘Umar with a message that so and so sent him a greeting. He replied that he had heard he had introduced an innovation and that if that were so, he was not to convey his greeting to him, for he had heard God’s messenger say, “Among my people,” or “among this people the believers in freewill will be swallowed up and metamorphosed or pelted.” Tirmidhi, Abu Dawud, and Ibn Majah transmitted it, and Tirmidhi said this is a hasan sahih gharib tradition.


Grade: Sahih

نافع ؒ سے روایت ہے کہ ایک آدمی ابن عمر کے پاس آیا تو اس نے کہا : فلاں شخص آپ کو سلام کہتا ہے ، تو انہوں نے کہا : مجھے پتا چلا ہے کہ اس نے بدعت ایجاد کی ہے ، پس اگر تو اس نے بدعت ایجاد کی ہے تو پھر میری طرف سے اسے سلام نہ کہنا ، کیونکہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا :’’ میری امت میں یا اس امت میں ، زمین میں دھنسنا ، صورتیں مسخ ہو جانا یا آسمان سے پتھروں کی بارش ہونا ہو گا ۔‘‘ ترمذی ، ابوداؤد ، ابن ماجہ ، امام ترمذی نے کہا : یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے ۔ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی (۲۱۵۲) و ابوداؤد (۴۶۱۳) و ابن ماجہ (۴۰۶۱) و تقدم طرفہ (۱۰۶) ۔

Nafi se riwayat hai ki ek aadmi Ibn Umar ke paas aaya to usne kaha: Fulan shakhs aapko salaam kehta hai, to unhon ne kaha: Mujhe pata chala hai ki usne bidat ijad ki hai, pas agar to usne bidat ijad ki hai to phir meri taraf se use salaam na kehna, kyonki maine Rasulullah SAW ko farmate hue suna: ''Meri ummat mein ya is ummat mein, zameen mein dhasna, surten masakh ho jana ya aasman se pattharon ki barish hona ho ga.'' Tirmidhi, Abu Dawood, Ibn Majah, Imam Tirmidhi ne kaha: Yeh hadees hasan sahih gharib hai. Isnaadahu hasan, Rawahul Tirmidhi (2152) wa Abu Dawood (4613) wa Ibn Majah (4061) wa taqaddum tarafa (106).

عَن نَافِع أَن ابْن عمر جَاءَهُ رجل فَقَالَ إِنَّ فُلَانًا يَقْرَأُ عَلَيْكَ السَّلَامَ فَقَالَ لَهُ إِنَّهُ بَلَغَنِي أَنَّهُ قَدْ أَحْدَثَ فَإِنْ كَانَ قَدْ أَحْدَثَ فَلَا تُقْرِئْهُ مِنِّي السَّلَامَ فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُول يكون فِي هَذِه الْأمة أَو فِي أمتِي الشَّك مِنْهُ خَسْفٌ أَوْ مَسْخٌ أَوْ قَذْفٌ فِي أَهْلِ الْقَدَرِ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُدَ وَابْنُ مَاجَهْ وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ

Mishkat al-Masabih 117

‘Ali said that Khadija asked the Prophet about two children of hers who had died in the pre-Islamic period and God’s messenger replied, “They are in hell.” Then when he saw her look of disapproval he said, “If you saw their position you would hate them.” She asked, “Messenger of God, what about my son whom I had from you?” He replied, “He is in paradise.” Then God’s messenger said, “The believers and their children are in paradise and the polytheists and their children are in hell.” Then God’s messenger recited, “Those who believe and whose offspring have followed them.” Ahmad transmitted it.


Grade: Da'if

علی ؓ بیان کرتے ہیں ، خدیجہ ؓ نے نبی ﷺ سے زمانہ جاہلیت میں وفات پانے والے اپنے دو بچوں کے بارے میں دریافت کیا تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ وہ جہنم میں ہیں ۔‘‘ راوی بیان کرتے ہیں ، جب آپ نے ان کے چہرے پر ناگواری کے اثرات دیکھے تو فرمایا :’’ اگر آپ ان دونوں کی جگہ دیکھ لیں تو آپ ان سے بغض رکھیں ۔‘‘ انہوں نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! آپ سے جو میری اولاد پیدا ہوئی ہے ؟ آپ نے فرمایا :’’ جنت میں ۔‘‘ پھر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ مومن اور ان کی اولاد جنت میں ، مشرک اور ان کی اولاد جہنم میں ۔‘‘ پھر رسول اللہ ﷺ نے یہ آیت تلاوت فرمائی :’’ اور جو لوگ ایمان لائے اور ان کی اولاد نے ایمان لانے میں ان کی پیروی کی تو ہم ان کی اولاد کو بھی ان کے ساتھ ملا دیں گے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ احمد (فی زوائد المسند ۱/ ۱۳۴ ، ۱۳۵ ح ۱۱۳۱) ۔

Ali RA bayan karte hain, Khadija RA ne Nabi SAW se zamanah jahiliyat mein wafaat paane wale apne do bachon ke baare mein daryaft kiya to Rasul Allah SAW ne farmaya: ''Woh jahannam mein hain.'' Ravi bayan karte hain, jab aap ne un ke chehre par nagawari ke asrat dekhe to farmaya: ''Agar aap un donon ki jagah dekh lein to aap un se bughz rakhein.'' Unhon ne arz kiya, Allah ke Rasul! Aap se jo meri aulaad paida hui hai? Aap ne farmaya: ''Jannat mein.'' Phir Rasul Allah SAW ne farmaya: ''Momin aur un ki aulaad jannat mein, mushrik aur un ki aulaad jahannam mein.'' Phir Rasul Allah SAW ne yeh aayat tilawat farmai: ''Aur jo log iman laaye aur un ki aulaad ne iman laane mein un ki pairavi ki to hum un ki aulaad ko bhi un ke saath mila denge.'' Isnaad-e-zaeef, riwayat Ahmed (fi zawaid-ul-musnad 1/134, 135, H 1131).

عَن عَليّ رَضِي الله عَنهُ قَالَ سَأَلت خَدِيجَة النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ وَلَدَيْنِ مَاتَا لَهَا فِي الْجَاهِلِيَّةِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: هُمَا فِي النَّارِ قَالَ فَلَمَّا رأى الْكَرَاهِيَة فِي وَجْهِهَا قَالَ لَوْ رَأَيْتِ مَكَانَهُمَا لَأَبْغَضْتِهِمَا قَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَوَلَدِي مِنْكَ قَالَ فِي الْجنَّة قَالَ ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ الْمُؤْمِنِينَ وَأَوْلَادَهُمْ فِي الْجَنَّةِ وَإِنَّ الْمُشْرِكِينَ وَأَوْلَادَهُمْ فِي النَّارِ ثُمَّ قَرَأَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ (وَالَّذِينَ آمَنُوا وَاتَّبَعَتْهُمْ ذُرِّيَّتُهُمْ بِإِيمَانٍ أَلْحَقْنَا بِهِمْ ذرياتهم)

Mishkat al-Masabih 118

Abu Huraira reported God’s messenger as saying, “When God created Adam He wiped his back and every soul of his offspring He was to create up to the day of resurrection fell from his back. He put on the forehead of everyone of them a flash of light, then presented them to Adam who asked, ‘My Lord, who are these?’ He replied, ‘Your offspring.' On seeing one of them and being charmed by the flash on his forehead he asked, ‘My Lord, who is this?’ He replied, ‘David.’ He asked, ‘My Lord, how long a term of life hast Thou appointed him?” He replied, ‘Sixty years.’ He said, ‘My Lord, give him an extra forty years out of my term of life.’” God’s messenger said, “When Adam’s period of life all but forty years had come to an end the angel of death came to him. Adam said, ‘Are there not forty years of my life remaining?’ He replied, ‘Did you not give them to your son David?' Adam denied it and his offspring denied; Adam forgot and ate of the tree and his offspring forgot; and Adam sinned and his offspring sinned.” Tirmidhi transmitted it.


Grade: Sahih

ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جب اللہ نے آدم ؑ کو پیدا کیا تو ان کی پشت پر ہاتھ پھیرا تو ان کی پشت سے وہ تمام روحیں ، جنہیں اس نے ان کی اولاد سے روز قیامت تک پیدا کرنا تھا ، نکل آئیں ، اور ان میں سے ہر انسان کی پیشانی پر نور کا ایک نشان لگا دیا ، پھر انہیں آدم ؑ پر پیش کیا تو انہوں نے عرض کیا : میرے پروردگار ! یہ کون ہیں ؟ فرمایا : تمہاری اولاد ، پس انہوں نے ان میں ایک شخص کو دیکھا تو اس کی پیشانی کا نشان انہیں بہت اچھا لگا ، تو انہوں نے عرض کیا ، میرے پروردگار ! یہ کون ہیں ؟ فرمایا : داؤد ؑ ، تو انہوں نے عرض کیا ، میرے پروردگار ! آپ نے اس کی کتنی عمر مقرر کی ہے ؟ فرمایا : ساٹھ سال ، انہوں نے عرض کیا : پروردگار ! میری عمر سے چالیس سال اسے مزید عطا فرما دے ۔‘‘ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جب آدم ؑ کی عمر کے چالیس برس باقی رہ گئے تو ملک الموت ان کے پاس آیا تو آدم ؑ نے فرمایا : کیا میری عمر کے چالیس برس باقی نہیں رہتے ؟ اس نے جواب دیا کیا آپ نے وہ اپنے بیٹے داؤد ؑ کو نہیں دیے تھے ؟ آدم ؑ نے انکار کر دیا ، اسی طرح اس کی اولاد نے بھی انکار کیا ، آدم ؑ بھول گئے اور اس درخت سے کچھ کھا لیا ، تو اب اس کی اولاد بھی بھول جاتی ہے ، اور آدم ؑ نے خطا کی اور اس کی اولاد بھی خطا کار ہے ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی (۳۰۷۶) و الحاکم (۲/ ۵۸۶) ۔

Abu Hurairah bayan karte hain, Rasool Allah ne farmaya: ''Jab Allah ne Adam ko paida kiya to unki pusht par hath pheira to unki pusht se wo tamam ruhein, jinhein usne unki aulad se roz qayamat tak paida karna tha, nikal aayin, aur un mein se har insan ki peshani par noor ka ek nishan laga diya, phir unhein Adam par pesh kiya to unhon ne arz kiya: Mere Parwardigaar! Yeh kaun hain? Farmaya: Tumhari aulad, pas unhon ne un mein ek shakhs ko dekha to uski peshani ka nishan unhein bahut achha laga, to unhon ne arz kiya, Mere Parwardigaar! Yeh kaun hain? Farmaya: Dawood, to unhon ne arz kiya, Mere Parwardigaar! Aap ne uski kitni umar muqarrar ki hai? Farmaya: Saath saal, unhon ne arz kiya: Parwardigaar! Meri umar se chalis saal usey mazeed ata farma de.'' Rasool Allah ne farmaya: ''Jab Adam ki umar ke chalis baras baqi reh gaye to Malak-ul-Maut unke pass aaya to Adam ne farmaya: Kya meri umar ke chalis baras baqi nahin rehte? Usne jawab diya kya aap ne wo apne bete Dawood ko nahin diye the? Adam ne inkar kar diya, isi tarah uski aulad ne bhi inkar kiya, Adam bhool gaye aur us darakht se kuchh kha liya, to ab uski aulad bhi bhool jati hai, aur Adam ne khata ki aur uski aulad bhi khata kar hai.'' Isnaadahu Hasan, Riwayat-ut-Tirmizi (3076) wa Al-Hakim (2/ 586).

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَمَّا خَلَقَ اللَّهُ آدم مسح ظَهره فَسقط من ظَهْرِهِ كُلُّ نَسَمَةٍ هُوَ خَالِقُهَا مِنْ ذُرِّيَّتِهِ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ وَجَعَلَ بَيْنَ عَيْنَيْ كُلِّ إِنْسَانٍ مِنْهُمْ وَبِيصًا مِنْ نُورٍ ثُمَّ عَرَضَهُمْ عَلَى آدَمَ فَقَالَ أَيْ رَبِّ مَنْ هَؤُلَاءِ قَالَ هَؤُلَاءِ ذُرِّيَّتُكَ فَرَأَى رَجُلًا مِنْهُمْ فَأَعْجَبَهُ وَبِيصُ مَا بَين عَيْنَيْهِ فَقَالَ أَي رب من هَذَا فَقَالَ هَذَا رجل من آخر الْأُمَم من ذريتك يُقَال لَهُ دَاوُدُ فَقَالَ رَبِّ كَمْ جَعَلْتَ عُمُرَهُ قَالَ سِتِّينَ سنة قَالَ أَي رب زده من عمري أَرْبَعِينَ سنة فَلَمَّا قضي عمر آدم جَاءَهُ ملك الْمَوْت فَقَالَ أَوَلَمْ يَبْقَ مِنْ عُمُرِي أَرْبَعُونَ سَنَةً قَالَ أولم تعطها ابْنك دَاوُد قَالَ فَجحد آدم فَجحدت ذُريَّته وَنسي آدم فنسيت ذُريَّته وخطئ آدم فخطئت ذُريَّته» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ

Mishkat al-Masabih 119

Abud Darda' reported God’s messenger as saying, “God created Adam when He created him and struck his right shoulder and brought forth his offspring white like small ants. And he struck his left shoulder and brought forth his offspring black as though they were charcoal. Then He said to the party on his right side, ‘To paradise, and I do not care’ and He said to the party in his left shoulder, ‘To hell, and I do not care’.” Ahmad transmitted it.


Grade: Sahih

ابودرداء ؓ نبی ﷺ سے روایت کرتے ہیں ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ اللہ نے آدم ؑ کو پیدا فرمایا ۔ جب انہیں پیدا فرمایا تو اللہ تعالیٰ نے ان کے دائیں کندھے پر مارا اور سفید اولاد کو نکالا جیسے چیونٹیاں ہوں ، اور اس نے ان کے بائیں کندھے پر مارا تو کالی اولاد نکالی جیسے کوئلہ ہو ، تو اللہ نے ان کی دائیں طرف والوں کے متعلق فرمایا : یہ جنتی ہیں اور مجھے کوئی پرواہ نہیں ، اور جو ان کے بائیں کندھے کی طرف تھے ان کے متعلق فرمایا : یہ جہنمی ہیں اور مجھے کوئی پرواہ نہیں ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ احمد (۶/ ۴۴۱ ح ۲۸۰۳۶) ۔

AbuDarda RA Nabi SAW se riwayat karte hain, Aap SAW ne farmaya: “Allah ne Adam AS ko paida farmaya. Jab unhen paida farmaya to Allah Ta’ala ne un ke daen kandhe par mara aur safaid aulad ko nikala jaise cheontiyan hon, aur usne un ke baen kandhe par mara to kali aulad nikali jaise koyla ho, to Allah ne un ki daen taraf walon ke mutalliq farmaya: Ye jannati hain aur mujhe koi parwah nahin, aur jo un ke baen kandhe ki taraf the un ke mutalliq farmaya: Ye jahannami hain aur mujhe koi parwah nahin.” Isnaadahu hasan, riwayat Ahmad (6/441 H 28036).

وَعَنْ أَبِي الدَّرْدَاءَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «خَلَقَ اللَّهُ آدَمَ حِينَ خَلَقَهُ فَضَرَبَ كَتِفَهُ الْيُمْنَى فَأَخْرَجَ ذُرِّيَّةً بَيْضَاءَ كَأَنَّهُمُ الذَّرُّ وَضَرَبَ كَتِفَهُ الْيُسْرَى فَأَخْرَجَ ذُرِّيَّةً سَوْدَاءَ كَأَنَّهُمُ الْحُمَمُ فَقَالَ لِلَّذِي فِي يَمِينِهِ إِلَى الْجَنَّةِ وَلَا أُبَالِي وَقَالَ للَّذي فِي كَفه الْيُسْرَى إِلَى النَّارِ وَلَا أُبَالِي» . رَوَاهُ أَحْمَدُ

Mishkat al-Masabih 120

Abu Nadra told how a companion of the Prophet called Abu ‘Abdallah was visited by his friends who found him weeping. They asked him what made him weep, and whether God’s messenger had not told him to clip some of his moustache and keep it like that till he met him. He replied, “Yes, but I heard God’s messenger say that God took a handful in His right hand and another in His left saying, ‘This is for this, and that is for that, and I do not care;’ and I do not know in which of the two handfuls I am.” Ahmad transmitted it.


Grade: Sahih

ابونضرہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ کے ابوعبداللہ نامی صحابی بیمار ہو گئے تو ان کے ساتھی ان کی عیادت کے لیے آئے تو وہ رو رہے تھے ، انہوں نے کہا : آپ کیوں رو رہے ہیں ؟ کیا رسول اللہ ﷺ نے آپ سے یہ نہیں فرمایا اپنی موچھیں کتراؤ ، پھر اس پر قائم رہو حتیٰ کہ تم (حوض کوثر پر) مجھ سے آ ملو ، انہوں نے کہا : کیوں نہیں ۔ ضرور فرمایا تھا ۔ لیکن میں نے رسول اللہ کو فرماتے ہوئے سنا :’’ اللہ عزوجل نے اپنے دائیں ہاتھ سے مٹھی بھری ، اور دوسرے ہاتھ سے دوسری ، اور فرمایا : یہ اس (جنت) کے لیے ہے اور یہ اس (جہنم) کے لیے ہے ، اور مجھے کوئی پرواہ نہیں ۔‘‘ جبکہ مجھے معلوم نہیں کہ میں ان دو مٹھیوں میں سے کس میں ہوں ۔‘‘ اسنادہ صحیح ، رواہ احمد (۵/ ۶۸ ح ۲۰۹۴۴ ، ۴/ ۱۷۶ ح ۱۷۷۳۶) ۔

Abu Nadra se riwayat hai keh Nabi SAW ke Abu Abdullah nami sahabi bimar ho gaye to un ke sathi un ki eyadat ke liye aaye to woh ro rahe thay, unhon ne kaha: Aap kyun ro rahe hain? Kya Rasool Allah SAW ne aap se yeh nahi farmaya apni moochhen khatrao, phir us par qaim raho hatta keh tum (hauz e kasir par) mujh se aa milo, unhon ne kaha: Kyun nahi. Zarur farmaya tha. Lekin maine Rasool Allah ko farmate hue suna: ''Allah Azzawajal ne apne daayen hath se muthi bhari, aur dusre hath se dusri, aur farmaya: Yeh is (jannat) ke liye hai aur yeh is (jahanum) ke liye hai, aur mujhe koi parwah nahi.'' Jab keh mujhe maloom nahi keh main in do muthhiyon mein se kis mein hun.'' Isnadahu Sahih, Riwayat Ahmad (5/ 68 H 20944, 4/ 176 H 17736).

وَعَن أبي نَضرة أَنَّ رَجُلًا مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُقَالُ لَهُ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ دَخَلَ عَلَيْهِ أَصْحَابُهُ يَعُودُونَهُ وَهُوَ يَبْكِي فَقَالُوا لَهُ مَا يُبْكِيكَ أَلَمْ يَقُلْ لَكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خُذْ مِنْ شَارِبِكَ ثُمَّ أَقِرَّهُ حَتَّى تَلْقَانِي قَالَ بَلَى وَلَكِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ قَبَضَ بِيَمِينِهِ قَبْضَةً وَأُخْرَى بِالْيَدِ الْأُخْرَى وَقَالَ هَذِهِ لِهَذِهِ وَهَذِه لهَذِهِ وَلَا أُبَالِي فَلَا أَدْرِي فِي أَيِّ الْقَبْضَتَيْنِ أَنَا» . رَوَاهُ أَحْمَدُ

Mishkat al-Masabih 121

Ibn ‘Abbas reported the Prophet as saying:God made the covenant from Adam’s back in Na‘man, i.e. ‘Arafa, and brought forth from his loins all his offspring whom He created and scattered before Him like small ants. He then spoke to them face to face saying, “Am I not your Lord?’ They replied, “Yes, we testify this.” [It was] lest you should say on the day of resurrection, “We were neglectful of this,” or should say, “Our fathers were polytheists before us and we were an offspring after them. Wilt Thou destroy us for what the workers of vanity did?”1Ahmad transmitted it.1Quran, vii, 172f.


Grade: Sahih

ابن عباس ؓ نبی ﷺ سے روایت کرتے ہیں ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ اللہ نے عرفہ کے نزدیک مقام نعمان پر اولاد آدم سے عہد لینے کا ارادہ فرمایا تو ان کی صلب سے (ان کی) تمام اولاد کو ’’جسے پیدا کرنا تھا ‘‘ نکالا تو انہیں ان کے سامنے بکھیر دیا ، جیسے چیونٹیاں ہوں ، پھر ان سے براہ راست خطاب کیا تو فرمایا :’’ کیا میں تمہارا رب نہیں ہوں ؟ سب نے کہا : کیوں نہیں ۔ ہم اس پر گواہ ہیں (یہ اقرار اس لیے لیا گیا ) کہ کہیں قیامت کے دن تم یہ نہ کہو کہ ہم تو اس حقیقت سے محض بے خبر تھے ، یا یوں کہو کہ شرک تو ہمارے آباء نے کیا تھا ، ہم تو ان کی اولاد ہیں جو ان کے بعد آئے ، کیا تو ہمیں ان غلط کاروں کے کاموں پر ہلاک کر دے گا ۔‘‘ سندہ حسن ، رواہ احمد (۱/ ۲۷۲ ح ۲۴۵۵) و النسائی فی الکبریٰ (۶/ ۳۴۷ ح ۱۱۱۹۱) و الحاکم (۱/ ۲۷ ، ۲/ ۵۴۴) ۔

Ibn Abbas RA Nabi SAW se riwayat karte hain, Aap SAW ne farmaya: Allah ne Arafah ke nazdeek maqam Noman par aulad Adam se ahd lene ka irada farmaya to un ki sulb se un ki tamam aulad ko jise paida karna tha nikala to unhen un ke samne bikher diya jaise cheontiyan hon phir un se barah e rast khitab kiya to farmaya: kya main tumhara Rab nahin hon? Sab ne kaha: kyun nahin. Hum is par gawah hain yeh iqrar is liye liya gaya ke kahin qayamat ke din tum yeh na kaho ke hum to is haqeeqat se mahj bay khabar the ya yun kaho ke shirk to hamare aba ne kiya tha hum to un ki aulad hain jo un ke baad aaye kya tu hamen un ghalat karon ke kaamon par halak kar de ga. Sanad hasan, Riwayat Ahmed 1/272 H 2455 wa al-Nasa'i fi al-Kubra 6/347 H 11191 wa al-Hakim 1/27, 2/544.

وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: أَخذ الله الْمِيثَاق من ظهر آدم بنعمان يَعْنِي عَرَفَة فَأخْرج من صلبه كل ذُرِّيَّة ذَرَاهَا فَنَثَرَهُمْ بَيْنَ يَدَيْهِ كَالذَّرِّ ثُمَّ كَلَّمَهُمْ قِبَلًا قَالَ: (أَلَسْتُ بِرَبِّكُمْ قَالُوا بَلَى شَهِدْنَا أَنْ تَقُولُوا يَوْمَ الْقِيَامَةِ إِنَّا كُنَّا عَنْ هَذَا غافلين أَوْ تَقُولُوا إِنَّمَا أَشْرَكَ آبَاؤُنَا مِنْ قَبْلُ وَكُنَّا ذُرِّيَّةً مِنْ بَعْدِهِمْ أَفَتُهْلِكُنَا بِمَا فَعَلَ المبطلون)\رَوَاهُ أَحْمد\

Mishkat al-Masabih 122

On God’s words, “When your Lord took from the children of Adam from their backs their offspring,”1Ubayy b. Ka‘b said:He gathered them and put them in pairs. Thereafter He fashioned them and endowed them with speech, and they spoke. He then made an agreement and covenant with them, calling them to witness regarding themselves, [saying] “Am I not your Lord?” They replied, “Yes.” He said, “I call the seven heavens and the seven earths to witness regarding you, and I call your father Adam to witness regarding you, lest you should say on the day of resurrection, ‘We did not know of this.’ Know that there is no god other than me and no lord other than me, and do not associate anything with me. I shall send to you my messengers to call to your remembrance my agreement and my covenant, and I shall send down my books to you. They replied, “We testify that Thou art our Lord and our God; we have no other lord and no other god but Thee.” So they confirmed that. Adam was raised above them and looked at them, and seeing the rich and the poor, the beautiful and those not so beautiful, he asked, “My Lord, why didst Thou not make Thy servants equal?” He replied, “I wanted to be thanked.” He also saw among them the prophets like lamps with light in them. They had another -special covenant concerning their mission and prophetic office, viz. His words, “And when we took from the prophets their covenant... Jesus son-of Mary.”2He was among those spirits and He sent him to Mary. Ubayy is quoted as saying that he entered by her mouth. Ahmad transmitted it.1ibid.2Quran, xxxiii, 7.


Grade: Da'if

ابی بن کعب ؓ نے اللہ عزوجل کے فرمان :’’ جب آپ کے رب نے بنی آدم سے ان کی پشت سے ان کی نسل کو نکالا ۔‘‘ کی تفسیر میں فرمایا : اس نے ان کو جمع کیا تو ان کی مختلف اصناف بنا دیں ، پھر ان کی تصویر کشی کی ، انہیں بولنے کو کہا تو انہوں نے کلام کیا ، پھر ان سے عہد و میثاق لیا اور انہیں ان کی جانوں پر گواہ بنایا :’’ کیا میں تمہارا رب نہیں ہوں ؟‘‘ انہوں نے کہا : کیوں نہیں ‘‘ پھر اللہ تعالیٰ نے فرمایا : میں ساتوں آسمانوں ، ساتوں زمینوں اور تمہارے باپ آدم ؑ کو تم پر گواہ بناتا ہوں کہ کہیں تم روز قیامت یہ نہ کہو : ہمیں اس کا پتہ نہیں ، جان لو کہ میرے سوا کوئی معبود برحق ہے نہ کوئی رب ، میرے ساتھ کسی کو شریک نہ بنانا ، میں اپنے رسول تمہاری طرف بھیجوں گا وہ میرا عہد و میثاق تمہیں یاد دلاتے رہیں گے ۔ اور میں اپنی کتابیں تم پر نازل فرماؤں گا ، تو انہوں نے کہا : ہم گواہی دیتے ہیں کہ تو ہمارا رب ہے اور ہمارا معبود ہے ۔ تیرے سوا ہمارا کوئی رب ہے نہ معبود ، انہوں نے اس کا اقرار کر لیا ، اور آدم ؑ کو ان پر ظاہر کیا گیا ، وہ انہیں دیکھنے لگے تو انہوں نے غنی و فقیر اور خوبصورت و بدصورت کو دیکھا تو عرض کیا ، پروردگار ! تو نے اپنے بندوں میں مساوات کیوں نہیں کی ، اللہ تعالیٰ نے فرمایا : میں پسند کرتا ہوں کہ میرا شکر کیا جائے ، اور انہوں نے انبیا علیہم السلام کو دیکھا ، ان میں چراغوں کی طرح تھے ان پر نور (برس رہا) تھا ، اور ان سے رسالت و نبوت کے بارے میں خصوصی عہد لیا گیا ، اللہ تعالیٰ کے فرمان سے یہی عہد مراد ہے ’’ اور جب ہم نے تمام نبیوں سے ، آپ سے ، نوح ، ابراہیم ، موسیٰ اور عیسیٰ بن مریم علیہم السلام سے عہد لیا تھا ۔‘‘ عیسیٰ علیہ السلام ان ارواح میں تھے تو اللہ نے انہیں مریم علیھاالسلام کی طرف بھیجا ۔ ابی ؓ سے بیان کیا گیا کہ اس (روح) کو مریم علیھاالسلام کے منہ کے ذریعے داخل کیا گیا ۔ سندہ ضعیف رواہ احمد (۵/ ۱۳۵ ح ۲۱۵۵۲) و الفریابی فی کتاب القدر (۵۲) و الحاکم (۲/ ۳۲۳ ح ۳۲۴ ح ۳۲۵۵) ۔

Abi bin Kaab RA ne Allah Azzawajal ke farmaan: ''Jab aap ke Rab ne Bani Adam se un ki pusht se un ki nasal ko nikala...'' ki tafseer mein farmaya: Usne unko jama kiya to un ki mukhtalif asnaf bana deen, phir un ki tasveer kashi ki, unhen bolne ko kaha to unhon ne kalaam kiya, phir unse ahd o misaq liya aur unhen un ki jaano par gawah banaya: ''Kya mein tumhara Rab nahin hun?'' Unhon ne kaha: ''Kyun nahin.'' Phir Allah Ta'ala ne farmaya: ''Mein saaton aasmanon, saaton zameenon aur tumhare baap Adam AS ko tum par gawah banata hun ke kahin tum Roz-e-Qayamat ye na kaho: 'Hamen iska pata nahin.' Jaan lo ke mere siwa koi mabood barhaq hai na koi Rab, mere sath kisi ko sharik na banana, mein apne Rasool tumhari taraf bhejoon ga wo mera ahd o misaq tumhen yaad dilate rahenge. Aur mein apni kitaaben tum par nazil farmaunga.'' To unhon ne kaha: ''Hum gawahi dete hain ke Tu hamara Rab hai aur hamara mabood hai. Tere siwa hamara koi Rab hai na mabood.'' Unhon ne iska iqrar kar liya, aur Adam AS ko un par zahir kiya gaya, wo unhen dekhne lage to unhon ne ghani o faqir aur khoobsurat o badsurat ko dekha to arz kiya, ''Parvardigaar! Tu ne apne bandon mein musawat kyun nahin ki?'' Allah Ta'ala ne farmaya: ''Mein pasand karta hun ke mera shukr kiya jaye.'' Aur unhon ne anbiya alaihim us salaam ko dekha, un mein chiragon ki tarah the un par noor (baras raha) tha, aur unse risalat o nabuwat ke baare mein khusoosi ahd liya gaya, Allah Ta'ala ke farmaan se yahi ahd murad hai ''Aur jab hum ne tamam nabiyon se, aap se, Nuh, Ibrahim, Musa aur Isa bin Maryam alaihim us salaam se ahd liya tha...'' Isa AS un arwah mein the to Allah ne unhen Maryam AS ki taraf bheja. Abi RA se bayan kiya gaya ke is (rooh) ko Maryam AS ke munh ke zariye dakhil kiya gaya. Sanad zaeef riwayat Ahmad (5/135 H 21552) wa al-Faryabi fi Kitab al-Qadr (52) wa al-Hakim (2/323 H 324 H 3255).

عَن أبي بن كَعْب فِي قَوْلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ (وَإِذْ أَخَذَ رَبُّكَ مِنْ بَنِي آدَمَ مِنْ ظُهُورهمْ ذرياتهم وأشهدهم على أنفسهم)\الْآيَة قَالَ جمعهم فجعلهم أرواحا ثُمَّ صَوَّرَهُمْ فَاسْتَنْطَقَهُمْ فَتَكَلَّمُوا ثُمَّ أَخَذَ عَلَيْهِمُ الْعَهْدَ وَالْمِيثَاقَ وَأَشْهَدَهُمْ عَلَى أَنْفُسِهِمْ أَلَسْتُ بِرَبِّكُمْ قَالَ فَإِنِّي أشهد عَلَيْكُم السَّمَوَات السَّبْعَ وَالْأَرَضِينَ السَّبْعَ وَأُشْهِدُ عَلَيْكُمْ أَبَاكُمْ آدَمَ عَلَيْهِ السَّلَام أَنْ تَقُولُوا يَوْمَ الْقِيَامَةِ لَمْ نَعْلَمْ بِهَذَا اعْلَمُوا أَنَّهُ لَا إِلَهَ غَيْرِي وَلَا رَبَّ غَيْرِي فَلَا تُشْرِكُوا بِي شَيْئا وَإِنِّي سَأُرْسِلُ إِلَيْكُمْ رُسُلِي يُذَكِّرُونَكُمْ عَهْدِي وَمِيثَاقِي وَأُنْزِلُ عَلَيْكُمْ كُتُبِي قَالُوا شَهِدْنَا بِأَنَّكَ رَبُّنَا وَإِلَهُنَا لَا رب لَنَا غَيْرُكَ فَأَقَرُّوا بِذَلِكَ وَرُفِعَ عَلَيْهِمْ آدَمُ يَنْظُرُ إِلَيْهِمْ فَرَأَى الْغَنِيَّ وَالْفَقِيرَ وَحَسَنَ الصُّورَةِ وَدُونَ ذَلِكَ فَقَالَ رَبِّ لَوْلَا سَوَّيْتَ بَيْنَ عِبَادِكَ قَالَ إِنِّي أَحْبَبْتُ أَنْ أَشْكُرَ وَرَأَى الْأَنْبِيَاءَ فِيهِمْ مِثْلَ السُّرُجِ عَلَيْهِمُ النُّورُ خُصُّوا بِمِيثَاقٍ آخَرَ فِي الرِّسَالَةِ وَالنُّبُوَّةِ وَهُوَ قَوْلُهُ تَعَالَى (وَإِذ أَخذنَا من النَّبِيين ميثاقهم)\إِلَى قَوْله (عِيسَى ابْن مَرْيَم)\كَانَ فِي تِلْكَ الْأَرْوَاحِ فَأَرْسَلَهُ إِلَى مَرْيَمَ فَحُدِّثَ عَنْ أُبَيٍّ أَنَّهُ دَخَلَ مِنْ فِيهَا. رَوَاهُ أَحْمد\

Mishkat al-Masabih 123

Abud Darda’ said:While we were with God’s messenger discussing what would come to pass God’s messenger said, “When you hear that a mountain has moved from its place believe it; but when you hear that a man's nature has changed do not believe it, for he will remain true to his inborn disposition.” Ahmad transmitted it.


Grade: Da'if

ابودرداء ؓ بیان کرتے ہیں ، ہم رسول اللہ ﷺ کے پاس بیٹھے مستقبل میں پیش آنے والے واقعات کے بارے میں باہم بات چیت کر رہے تھے کہ اچانک رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جب تم کسی پہاڑ کے بارے میں سنو کہ وہ اپنی جگہ سے ہٹ گیا ہے تو اس بات کی تصدیق کر دو ۔ اور جب تم کسی آدمی کے بارے میں سنو ، اس نے اپنی عادت بدل لی ہے تو اس کے متعلق بات کی تصدیق نہ کرو ، کیونکہ وہ اپنی جبلت پر کاربند رہے گا ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ احمد (۶/ ۴۴۳ ح ۲۸۰۴۷) ۔\n

AbuDarda bayan karte hain, hum Rasool Allah ke pass baithe mustaqbil mein pesh aanay walay waqeat ke bare mein baham baat cheet kar rahay thay ke achanak Rasool Allah ne farmaya: '' Jab tum kisi pahad ke bare mein suno ke woh apni jagah se hat gaya hai to us baat ki tasdeeq kar do. Aur jab tum kisi aadmi ke bare mein suno, usne apni aadat badal li hai to uske mutalliq baat ki tasdeeq na karo, kyunki woh apni jannat par karband rahay ga.'' Isnaad zaeef, Rawah Ahmad.

وَعَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ قَالَ بَيْنَمَا نَحْنُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَتَذَاكَرُ مَا يَكُونُ إِذْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:\إِذَا سَمِعْتُمْ بِجَبَلٍ زَالَ عَن مَكَانَهُ فصدقوا وَإِذَا سَمِعْتُمْ بِرَجُلٍ تَغَيَّرَ عَنْ خُلُقِهِ فَلَا تصدقوا بِهِ وَإنَّهُ يَصِيرُ إِلَى مَا جُبِلَ عَلَيْهِ . رَوَاهُ أَحْمَدُ\

Mishkat al-Masabih 124

Umm Salama said, “Messenger of God, you continue to be afflicted annually with pain from the poisoned sheep you ate.” He replied, “I am afflicted by nothing due to it which was not decreed for me while Adam was still a lump of clay.” Ibn Majah transmitted it.


Grade: Da'if

ام سلمہ ؓ سے روایت ہے ، انہوں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! آپ ﷺ نے جو زہر آلود بکری کھائی تھی اس کی وجہ سے آپ ہر سال تکلیف محسوس کرتے ہیں ۔ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ مجھے اس سے جو بھی تکلیف پہنچی ہے وہ تو میرے متعلق اس وقت لکھ دی گئی تھی جب آدم ؑ ابھی مٹی کی صورت میں تھے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابن ماجہ (۳۵۴۶) ۔

Umme Salma (RA) se riwayat hai, unhon ne arz kiya: Allah ke Rasool! Aap (SAW) ne jo zahr alood bakri khai thi us ki waja se aap har saal takleef mehsoos karte hain. Aap (SAW) ne farmaya: “Mujhe us se jo bhi takleef pahunchi hai wo to mere mutalliq us waqt likh di gai thi jab Adam (AS) abhi mitti ki soorat mein thay.” Isnaad-e-zaeef, Riwayat Ibne Maja (3546).

وَعَن أم سَلمَة يَا رَسُول الله لَا يزَال يصيبك كُلِّ عَامٍ وَجَعٌ مِنَ الشَّاةِ الْمَسْمُومَةِ الَّتِي أَكَلْتَ قَالَ: «مَا أَصَابَنِي شَيْءٌ مِنْهَا إِلَّا وَهُوَ مَكْتُوبٌ عَلَيَّ وَآدَمُ فِي طِينَتِهِ» . رَوَاهُ ابْنُ مَاجَهْ