28.
Statement of Virtues and Qualities
٢٨-
بيان الفضائل والخصائص
Description of the signs of prophethood
بيان القصص
Mishkat al-Masabih 5861
Ibn Abbas narrates, Abu Sufyan bin Harb narrated directly, he said: I traveled during the period when the treaty (Hudaibiya) was made between me and you (the Prophet ﷺ). He narrates, I was in Syria when the Prophet's ﷺ letter reached Heraclius. He said: Dihya Kalbi brought this letter, he gave it to the governor of Basra, and he presented it to Heraclius. Heraclius said: Is there anyone from this man's nation present here who considers himself to be a Messenger of God? They said: Yes, I was called. There were some Quraysh with me. When we reached Heraclius, we were seated before him. He asked: Who among you is the closest relative of this man who claims to be a Prophet? Abu Sufyan says, I said: I am. They made me sit in front of him and my companions behind me. Then he called his translator and said: Tell them that I will ask this (Abu Sufyan) a few questions about this person who has claimed prophethood. If he lies to me, then you all should refute him. Abu Sufyan narrates, By Allah! If I wasn't afraid of being known as a liar, I would have definitely lied about you ﷺ. Then he said to his translator: Ask him about his lineage. He says, I said: He belongs to a noble lineage among us. He said: Has there been a king among his forefathers? I said: No. He said: Did he, before claiming what he claims now, ever say anything that you considered a lie? I said: No. He asked: Who are his followers - people of high status or the weak? He says, I said: Rather, the weak. He said: Are they increasing or decreasing? He says, I said: No, rather they are increasing. He said: Has anyone who accepted his religion left it out of dislike after entering it? He says, I said: No. He asked: Have you fought him? I said: Yes. He asked: How were your battles with him? He says, I said: The war between us is equal; sometimes he gets the better of us and sometimes we get the better of him. He said: Does he break treaties? I said: No, however, we are currently in a peace treaty with him, let's see what he does in it. He (Abu Sufyan) said: By Allah! Except for this sentence, I didn't get a chance to add anything else. He asked: Did anyone ever say such a thing before him? I said: No. Then he said to his translator: Tell him, I asked you about his lineage and you said that he belongs to the noblest lineage among you, and that's how Prophets are; they are sent among the people of noble lineage. I asked you if there was a king among his forefathers, you said no. If there was a king among his forefathers, I would have thought that he was seeking the kingship of his ancestors. I asked you about his followers, whether they were weak or strong, and you said they were the weak. And that's how the followers of Prophets are. I asked you if he had ever been accused of lying before claiming what he claims, and you said no. I understood that if he doesn't lie to the people, then how could he lie about God? I asked you if anyone who entered his religion left it out of dislike after entering it, and you said no. And this is the nature of faith, that when its sweetness (joy and pleasure) settles in the hearts, then it doesn't leave. I asked you whether they are increasing or decreasing, and you said they are increasing. And that's how faith is, until it is complete. I asked you if you had fought him, and you said that you had fought him and that the war between you was equal. This is how it is with Prophets, that trials befall them and the end is in their favor. I asked you if he breaks treaties, and you said no. And this is the characteristic of Prophets; they do not break treaties. I asked you if anyone had ever said such a thing before him, and you said no. If someone had said such a thing before him, then I would have thought that this man was saying the same thing that had been said before. The narrator says, then he asked: What does he command you to do? We said: He commands us to pray, give Zakat, maintain ties of kinship, and to be chaste. He said: What you have said, if it is true, then he is a Prophet. I knew that his emergence was near, but I didn't think he would be from among you. If I was certain that I could reach him, I would love to meet him. And if I was with him, I would wash his feet. And his kingdom will reach the place of these two feet of mine. Then he asked for the blessed letter of the Messenger of Allah ﷺ and read it. Agreed upon. And this complete hadith has been mentioned in the chapter "The Book to the Disbelievers".
Grade: Sahih
ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، ابوسفیان بن حرب ؓ نے بلا واسطہ حدیث بیان کی ، انہوں نے فرمایا : میں نے اس مدت کے دوران جو کہ میرے اور آپ (ﷺ) کے درمیان (صلح حدیبیہ کا) معاہدہ ہوا تھا ، سفر کیا ، وہ بیان کرتے ہیں ، میں اس وقت شام ہی میں تھا جب نبی ﷺ کا خط ہرقل کو موصول ہوا ، اور انہوں نے فرمایا : دحیہ کلبی یہ خط لے کر آئے تھے ، انہوں نے اسے امیر بصری کو دیا اور اس نے اسے ہرقل کے حوالے کیا ، ہرقل نے کہا : کیا اس شخص کی قوم کا کوئی فرد یہاں موجود ہے جو خود کو اللہ کا رسول خیال کرتا ہے انہوں نے کہا : جی ہاں ، مجھے بلایا گیا ، میرے ساتھ کچھ قریشی بھی تھے ، ہم ہرقل کے پاس پہنچے تو ہمیں اس کے سامنے بٹھا دیا گیا ، اس نے پوچھا : یہ شخص جو اپنے آپ کو نبی سمجھتا ہے ، آپ میں اس کا سب سے زیادہ قریبی رشتہ دار کون ہے ؟ ابوسفیان کہتے ہیں ، میں نے کہا : میں ، انہوں نے مجھے اس کے سامنے بٹھایا اور میرے ساتھیوں کو میرے پیچھے بٹھا دیا ، پھر اس نے اپنے ترجمان کو بلایا ، اور کہا : ان سے کہہ دو کہ میں اس (ابوسفیان) سے اس شخص کے متعلق ، جو چند سوالات کروں گا جس نے نبوت کا دعویٰ کیا ہے ، اگر یہ مجھ سے جھوٹ بولے تو تم اسے جھٹلا دینا ، ابوسفیان بیان کرتے ہیں ، اللہ کی قسم ! اگر جھوٹ بولنے کی بدنامی کا اندیشہ نہ ہوتا تو میں آپ ﷺ کے متعلق ضرور جھوٹ بولتا ، پھر اس نے اپنے ترجمان سے کہا : اس سے پوچھو ، اس کا حسب و نسب کیسا ہے ؟ وہ کہتے ہیں میں نے کہا ، وہ ہم میں نہایت عمدہ حسب و نسب والے ہیں ، اس نے کہا : کیا ان کے آباو اجداد میں سے کوئی بادشاہ گزرا ہے ؟ میں نے کہا : نہیں ، اس نے کہا : کیا اس نے تم سے اس بات سے پہلے جو اب وہ کہتا ہے کوئی ایسی بات کہی جس پر تم نے اسے جھوٹا کہا ہو ؟ میں نے کہا : نہیں ، اس نے کہا : اس کے پیروکار کون ہیں ، بڑے لوگ یا کمزور لوگ ؟ وہ کہتے ہیں ، میں نے کہا : بلکہ کمزور لوگ ، اس نے کہا : کیا وہ زیادہ ہو رہے ہیں یا کم ؟ وہ کہتے ہیں ، میں نے کہا : نہیں ، بلکہ وہ زیادہ ہو رہے ہیں ، اس نے کہا : کیا اس دین میں داخل ہونے کے بعد کوئی شخص اسے برا خیال کر کے اس سے منحرف ہوا ہے ؟ وہ کہتے ہیں ، میں نے کہا : نہیں ، اس نے پوچھا : کیا تم نے اس سے جنگ کی ہے ؟ میں نے کہا : ہاں ، اس نے کہا : تمہاری اس سے جنگ کیسی رہی ؟ وہ کہتے ہیں ، میں نے کہا : جنگ ہم دونوں کے درمیان برابر ہے ، کبھی اسے ہماری طرف سے زک پہنچتی ہے اور کبھی ہمیں اس کی طرف سے زک پہنچتی ہے ، اس نے کہا : کیا وہ بد عہدی بھی کرتا ہے ؟ میں نے کہا : نہیں ، البتہ ہم اس وقت اس کے ساتھ صلح کی مدت گزار رہے ہیں ، معلوم نہیں وہ اس میں کیا کرے گا ۔ انہوں نے کہا : اللہ کی قسم ! اس جملے کے علاوہ مجھے اور کہیں کوئی بات داخل کرنے کا موقع نہ ملا ، اس نے پوچھا : کیا یہ بات اس سے پہلے بھی کسی نے کی تھی ؟ میں نے کہا : نہیں ، پھر اس نے اپنے ترجمان سے کہا : اسے کہو ، میں نے تجھ سے اس کے حسب و نسب کے متعلق پوچھا تو تم نے کہا : وہ تم میں سب سے زیادہ عمدہ حسب و نسب والا ہے ، اور رسول ایسے ہی ہوتے ہیں ، انہیں ان کی قوم کے اونچے حسب و نسب میں مبعوث کیا جاتا ہے ، میں نے تجھ سے سوال کیا ، کیا اس کے آباؤ اجداد میں کوئی بادشاہ تھا ؟ تو نے کہا : نہیں ، اگر اس کے آباؤ اجداد میں سے کوئی بادشاہ ہوتا تو میں خیال کرتا کہ وہ اپنے آبا کی بادشاہت کا طلب گار ہے ، میں نے تجھ سے اس کے متبعین کے متعلق پوچھا : کیا وہ ضعیف لوگ ہیں یا بڑے لوگ ہیں ، تو نے کہا : بلکہ وہ کمزور لوگ ہیں ، اور رسولوں کے پیروکار ایسے ہی ہوتے ہیں ، میں نے تجھ سے پوچھا : کیا اس نے جو بات کی ہے اس کے کہنے سے پہلے تم اسے جھوٹ سے متہم کرتے تھے ، تو نے کہا : نہیں ، میں نے پہچان لیا کہ اگر وہ لوگوں پر جھوٹ نہیں بولتا تو پھر وہ اللہ پر کیسے جھوٹ بول سکتا ہے ؟ میں نے تجھ سے سوال کیا : کیا اس کے دین میں داخل ہونے کے بعد کوئی شخص اسے برا خیال کرتے ہوئے مرتد بھی ہوا ہے ؟ تو نے کہا : نہیں ، اور ایمان کی یہی حالت ہوتی ہے کہ جب اس کی بشاشت (فرحت و لذت) دلوں میں راسخ ہو جاتی ہے تو پھر وہ نکلتا نہیں ، میں نے تجھ سے دریافت کیا : کیا وہ زیادہ ہو رہے ہیں یا کم ؟ تو نے کہا ، وہ زیادہ ہو رہے ہیں ، اور ایمان اسی طرح ہوتا ہے حتی کہ وہ مکمل ہو جاتا ہے ، میں نے تجھ سے پوچھا : کیا تم نے اس سے جنگ کی ہے ؟ تو نے بتایا کہ تم نے اس سے جنگ کی ہے اور جنگ تمہارے درمیان برابر رہی ، رسولوں کا معاملہ اسی طرح ہوتا ہے کہ ان پر دور ابتلا آتا ہے اور انجام بخیر انہی کا ہوتا ہے ، میں نے تجھ سے پوچھا : کیا وہ بد عہدی کرتا ہے ؟ تو نے کہا : نہیں ، اور رسولوں کی یہی شان ہے ؟ وہ بد عہدی نہیں کرتے ، میں نے تجھ سے سوال کیا : کیا ایسی بات اس سے پہلے بھی کسی نے کی ہے ؟ تو نے کہا : نہیں ، اگر اس سے پہلے ایسی بات کسی نے کی ہوتی تو میں خیال کرتا کہ یہ آدمی ویسی ہی بات کر رہا ہے جو اس سے پہلے کی گئی ہے ۔ راوی بیان کرتے ہیں ، پھر اس نے پوچھا : وہ تمہیں کس چیز کا حکم دیتا ہے ؟ ہم نے کہا : وہ ہمیں نماز پڑھنے ، زکوۃ دینے ، صلہ رحمی کرنے اور پاک دامنی کا حکم دیتا ہے ، اس نے کہا : تم نے جو کچھ کہا ہے اگر تو وہ صحیح ہے تو پھر وہ نبی ہیں ، مجھے یہ تو پتہ تھا کہ ان کا ظہور ہونے والا ہے ، لیکن میرا یہ خیال نہیں تھا کہ وہ تم میں سے ہوں گے ، اگر مجھے یقین ہوتا کہ میں ان تک پہنچ سکوں گا تو میں ان سے شرف ملاقات حاصل کرنا پسند کرتا ، اور اگر میں ان کے پاس ہوتا تو میں ان کے پاؤں دھوتا ، اور ان کی بادشاہت میرے ان دونوں قدموں کی جگہ تک پہنچ جائے گی ، پھر اس نے رسول اللہ ﷺ کا خط مبارک منگا کر پڑھا ۔ متفق علیہ ۔\n اور یہ مکمل حدیث باب الکتاب الی الکفار میں گزر چکی ہے ۔\n
Ibn Abbas bayan karte hain, Abu Sufyan bin Harb ne bila vasita hadees bayan ki, unhon ne farmaya: mein ne is muddat ke doran jo keh mere aur aap ke darmiyaan (sulh hudaibiya ka) moahida hua tha, safar kiya, woh bayan karte hain, mein us waqt Sham hi mein tha jab Nabi ka khat Hiraql ko moosul hua, aur unhon ne farmaya: Dahiyya Kalbi yeh khat lekar aaye the, unhon ne use Amir Basri ko diya aur us ne use Hiraql ke hawale kiya, Hiraql ne kaha: kya is shakhs ki qaum ka koi fard yahan mojood hai jo khud ko Allah ka Rasool khayaal karta hai? Unhon ne kaha: ji haan, mujhe bulaya gaya, mere sath kuch Quraishi bhi the, hum Hiraql ke paas pahunche to humein uske samne bitha diya gaya, us ne poocha: yeh shakhs jo apne aap ko Nabi samajhta hai, aap mein is ka sab se zyada qareebi rishtedaar kaun hai? Abu Sufyan kahte hain, mein ne kaha: mein, unhon ne mujhe uske samne bithaya aur mere sathiyon ko mere peeche bithaya, phir usne apne tarjuman ko bulaya, aur kaha: in se keh do keh mein is (Abu Sufyan) se is shakhs ke mutalliq, jo chand sawalat karoonga jis ne nabuwat ka daawa kiya hai, agar yeh mujh se jhoot bole to tum use jhutla dena, Abu Sufyan bayan karte hain, Allah ki qasam! Agar jhoot bolne ki badnami ka andesha na hota to mein aap ke mutalliq zaroor jhoot bolta, phir usne apne tarjuman se kaha: is se poocho, is ka hasb o nasb kaisa hai? Woh kahte hain mein ne kaha, woh hum mein nihayat umdah hasb o nasb wale hain, us ne kaha: kya in ke aba o ajdad mein se koi badshah guzara hai? Mein ne kaha: nahin, us ne kaha: kya is ne tum se is baat se pehle jo ab woh kahta hai koi aisi baat kahi jis par tum ne use jhoota kaha ho? Mein ne kaha: nahin, us ne kaha: is ke pairakar kaun hain, bade log ya kamzor log? Woh kahte hain, mein ne kaha: balkeh kamzor log, us ne kaha: kya woh zyada ho rahe hain ya kam? Woh kahte hain, mein ne kaha: nahin, balkeh woh zyada ho rahe hain, us ne kaha: kya is deen mein dakhil hone ke baad koi shakhs use bura khayaal kar ke is se munharif hua hai? Woh kahte hain, mein ne kaha: nahin, us ne poocha: kya tum ne is se jang ki hai? Mein ne kaha: haan, us ne kaha: tumhari is se jang kaisi rahi? Woh kahte hain, mein ne kaha: jang hum donon ke darmiyaan barabar hai, kabhi use hamari taraf se zak pahunchti hai aur kabhi humein is ki taraf se zak pahunchti hai, us ne kaha: kya woh bad ahdi bhi karta hai? Mein ne kaha: nahin, albatta hum is waqt is ke sath sulh ki muddat guzaar rahe hain, maloom nahin woh is mein kya karega. Unhon ne kaha: Allah ki qasam! Is jumle ke ilawa mujhe aur kahin koi baat dakhil karne ka mauqa na mila, us ne poocha: kya yeh baat is se pehle bhi kisi ne ki thi? Mein ne kaha: nahin, phir usne apne tarjuman se kaha: ise keh do, mein ne tujh se is ke hasb o nasb ke mutalliq poocha to tum ne kaha: woh tum mein sab se zyada umdah hasb o nasb wala hai, aur Rasool aise hi hote hain, unhen un ki qaum ke oonche hasb o nasb mein maboos kiya jata hai, mein ne tujh se sawal kiya, kya is ke aba o ajdad mein koi badshah tha? To ne kaha: nahin, agar is ke aba o ajdad mein se koi badshah hota to mein khayaal karta keh woh apne aba ki badshahat ka talabgaar hai, mein ne tujh se is ke muttabiyeen ke mutalliq poocha: kya woh zaeef log hain ya bade log hain, to ne kaha: balkeh woh kamzor log hain, aur Rasoolon ke pairakar aise hi hote hain, mein ne tujh se poocha: kya is ne jo baat ki hai is ke kahne se pehle tum use jhoot se mutahham karte the, to ne kaha: nahin, mein ne pehchan liya keh agar woh logon par jhoot nahin bolta to phir woh Allah par kaise jhoot bol sakta hai? Mein ne tujh se sawal kiya: kya is ke deen mein dakhil hone ke baad koi shakhs use bura khayaal karte hue murtad bhi hua hai? To ne kaha: nahin, aur imaan ki yahi halat hoti hai keh jab is ki basharat (farhat o lazzat) dilon mein rasikh ho jati hai to phir woh nikalta nahin, mein ne tujh se daryaft kiya: kya woh zyada ho rahe hain ya kam? To ne kaha, woh zyada ho rahe hain, aur imaan isi tarah hota hai hatta keh woh mukammal ho jata hai, mein ne tujh se poocha: kya tum ne is se jang ki hai? To ne bataya keh tum ne is se jang ki hai aur jang tumhare darmiyaan barabar rahi, Rasoolon ka muamala isi tarah hota hai keh un par door ibtela aata hai aur anjam bakhair unhi ka hota hai, mein ne tujh se poocha: kya woh bad ahdi karta hai? To ne kaha: nahin, aur Rasoolon ki yahi shan hai? Woh bad ahdi nahin karte, mein ne tujh se sawal kiya: kya aisi baat is se pehle bhi kisi ne ki hai? To ne kaha: nahin, agar is se pehle aisi baat kisi ne ki hoti to mein khayaal karta keh yeh aadmi waisi hi baat kar raha hai jo is se pehle ki gayi hai. Rawi bayan karte hain, phir us ne poocha: woh tumhein kis cheez ka hukum deta hai? Hum ne kaha: woh humein namaz padhne, zakat dene, sila rehmi karne aur pak damni ka hukum deta hai, us ne kaha: tum ne jo kuchh kaha hai agar to woh sahi hai to phir woh Nabi hain, mujhe yeh to pata tha keh un ka zuhoor hone wala hai, lekin mera yeh khayaal nahin tha keh woh tum mein se honge, agar mujhe yaqeen hota keh mein un tak pahunch sakoonga to mein un se sharaf mulaqat hasil karna pasand karta, aur agar mein un ke paas hota to mein un ke paon dhota, aur un ki badshahat mere in donon qadmon ki jagah tak pahunch jayegi, phir us ne Rasool Allah ka khat mubarak mangwa kar padha. Muttahida Aleh. Aur yeh mukammal hadees bab ul kitab ila al kuffar mein guzar chuki hai.
عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو سُفْيَانَ بْنُ حَرْبٍ مِنْ فِيهِ إِلَى فِيَّ قَالَ: انْطَلَقْتُ فِي الْمُدَّةِ الَّتِي كَانَتْ بَيْنِي وَبَيَّنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: فَبينا أَنا بِالشَّام إِذْ جِيءَ بِكِتَاب النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى هِرَقْلَ. قَالَ: وَكَانَ دِحْيَةُ الْكَلْبِيُّ جَاءَ بِهِ فَدَفَعَهُ إِلَى عَظِيمِ بُصْرَى فَدَفَعَهُ عَظِيمُ بُصْرَى إِلَى هِرَقْلَ فَقَالَ هِرَقْلُ: هَلْ هُنَا أَحَدٌ مِنْ قَوْمِ هَذَا الرَّجُلِ الَّذِي يَزْعُمُ أَنَّهُ نَبِيٌّ؟ قَالُوا: نَعَمْ فَدُعِيتُ فِي نَفَرٍ مِنْ قُرَيْشٍ فَدَخَلْنَا عَلَى هِرَقْلَ فَأَجْلَسَنَا بَيْنَ يَدَيْهِ فَقَالَ: أَيُّكُمْ أَقْرَبُ نَسَبًا مِنْ هَذَا الرَّجُلِ الَّذِي يَزْعُمُ أَنَّهُ نَبِيٌّ؟ قَالَ أَبُو سُفْيَانَ: فَقُلْتُ: أَنَا فَأَجْلَسُونِي بَيْنَ يَدَيْهِ وَأَجْلَسُوا أَصْحَابِي خَلْفِي ثُمَّ دَعَا بِتَرْجُمَانِهِ فَقَالَ: قُلْ لَهُمْ: إِنِّي سَائِلٌ هَذَا عَنْ هَذَا الرَّجُلِ الَّذِي يَزْعُمُ أَنَّهُ نَبِيٌّ فَإِنْ كَذَبَنِي فَكَذِّبُوهُ. قَالَ أَبُو سُفْيَانُ: وَايْمُ اللَّهِ لَوْلَا مَخَافَةُ أَنْ يُؤْثَرَ عَلَيَّ الْكَذِبُ لَكَذَبْتُهُ ثُمَّ قَالَ لِتَرْجُمَانِهِ: سَلْهُ كَيْفَ حَسَبُهُ فِيكُمْ؟ قَالَ: قُلْتُ: هُوَ فِينَا ذُو حَسَبٍ. قَالَ: فَهَلْ كَانَ مِنْ آبَائِهِ مِنْ مَلِكٍ؟ قُلْتُ: لَا. قَالَ: فَهَلْ كُنْتُمْ تَتَّهِمُونَهُ بِالْكَذِبِ قَبْلَ أَنْ يَقُولَ مَا قَالَ؟ قُلْتُ: لَا. قَالَ: وَمَنْ يَتْبَعُهُ؟ أَشْرَافُ النَّاسِ أَمْ ضُعَفَاؤُهُمْ؟ قَالَ: قُلْتُ: بَلْ ضُعَفَاؤُهُمْ. قَالَ: أَيَزِيدُونَ أَمْ يَنْقُصُونَ؟ قُلْتُ: لَا بَلْ يَزِيدُونَ. قَالَ: هَلْ يَرْتَدُّ أَحَدٌ مِنْهُمْ عَنْ دِينِهِ بَعْدَ أَنْ يَدْخُلَ فِيهِ سَخْطَةً لَهُ؟ قَالَ: قلت: لَا. قلت: فَهَلْ قَاتَلْتُمُوهُ؟ قُلْتُ: نَعَمْ. قَالَ: فَكَيْفَ كَانَ قِتَالُكُمْ إِيَّاهُ؟ قَالَ: قُلْتُ: يَكُونُ الْحَرْبُ بَيْنَنَا وَبَيْنَهُ سِجَالًا يُصِيبُ مِنَّا وَنُصِيبُ مِنْهُ. قَالَ: فَهَلْ يَغْدِرُ؟ قُلْتُ: لَا وَنَحْنُ مِنْهُ فِي هَذِهِ الْمُدَّةِ لَا نَدْرِي مَا هُوَ صَانِعٌ فِيهَا؟ قَالَ: وَاللَّهِ مَا أَمْكَنَنِي مِنْ كَلِمَةٍ أُدْخِلُ فِيهَا شَيْئًا غَيْرَ هَذِهِ. قَالَ: فَهَلْ قَالَ هَذَا الْقَوْلَ أَحَدٌ قَبْلَهُ؟ قُلْتُ: لَا. ثُمَّ قَالَ لِتَرْجُمَانِهِ: قُلْ لَهُ: إِنِّي سَأَلْتُكَ عَنْ حَسَبِهِ فِيكُمْ فَزَعَمْتَ أَنَّهُ فِيكُمْ ذُو حَسَبٍ وَكَذَلِكَ الرُّسُلُ تُبْعَثُ فِي أَحْسَابِ قَوْمِهَا. وَسَأَلْتُكَ هَلْ كَانَ فِي آبَائِهِ مَلِكٌ؟ فَزَعَمْتَ أَنْ لَا فَقُلْتُ: لَوْ كَانَ مِنْ آبَائِهِ مَلِكٌ. قُلْتُ: رَجُلٌ يَطْلُبُ مُلْكَ آبَائِهِ. وَسَأَلْتُكَ عَنْ أَتْبَاعه أضعافاؤهم أَمْ أَشْرَافُهُمْ؟ فَقُلْتَ: بَلْ ضُعَفَاؤُهُمْ وَهُمْ أَتْبَاعُ الرُّسُلِ. وَسَأَلْتُكَ: هَلْ كُنْتُمْ تَتَّهِمُونَهُ بِالْكَذِبِ قَبْلَ أَنْ يَقُولَ مَا قَالَ؟ فَزَعَمْتَ أَنْ لَا فَعَرَفْتُ أَنَّهُ لَمْ يَكُنْ لِيَدَعَ الْكَذِبَ عَلَى النَّاسِ ثُمَّ يَذْهَبُ فَيَكْذِبُ عَلَى اللَّهِ. وَسَأَلْتُكَ: هَلْ يَرْتَدُّ أَحَدٌ مِنْهُمْ عَنْ دِينِهِ بَعْدَ أَنْ يَدْخُلَ فِيهِ سَخْطَةً لَهُ؟ فَزَعَمْتَ أَنْ لَا وَكَذَلِكَ الْإِيمَانُ إِذَا خَالَطَ بَشَاشَتُهُ الْقُلُوبَ. وَسَأَلْتُكَ هَلْ يَزِيدُونَ أَمْ يَنْقُصُونَ؟ فَزَعَمْتَ أَنَّهُمْ يَزِيدُونَ وَكَذَلِكَ الْإِيمَانُ حَتَّى يَتِمَّ وَسَأَلْتُكَ هَلْ قَاتَلْتُمُوهُ؟ فَزَعَمْتَ أَنَّكُمْ قَاتَلْتُمُوهُ فَتَكُونُ الْحَرْبُ بَيْنَكُمْ وَبَيْنَهُ سِجَالًا يَنَالُ مِنْكُمْ وَتَنَالُونَ مِنْهُ وَكَذَلِكَ الرُّسُلُ تُبْتَلَى ثُمَّ تَكُونُ لَهَا الْعَاقِبَةُ. وَسَأَلْتُكَ هَلْ يَغْدِرُ فَزَعَمْتَ أَنَّهُ لَا يَغْدِرُ وَكَذَلِكَ الرُّسُلُ لَا تَغْدِرُ وَسَأَلْتُكَ هَلْ قَالَ هَذَا الْقَوْلَ أَحَدٌ قَبْلَهُ؟ فَزَعَمْتَ أَنْ لَا فَقُلْتُ: لَوْ كَانَ قَالَ هَذَا الْقَوْلَ أَحَدٌ قَبْلَهُ قُلْتُ: رَجُلٌ ائْتَمَّ بِقَوْلٍ قِيلَ قَبْلَهُ. قَالَ: ثُمَّ قَالَ: بِمَا يَأْمُرُكُمْ؟ قُلْنَا: يَأْمُرُنَا بِالصَّلَاةِ وَالزَّكَاةِ وَالصِّلَةِ وَالْعَفَافِ. قَالَ: إِنْ يَكُ مَا تَقُولُ حَقًّا فَإِنَّهُ نَبِيٌّ وَقَدْ كُنْتُ أَعْلَمَ أَنَّهُ خَارِجٌ وَلَمْ أَكُنْ أَظُنُّهُ مِنْكُمْ وَلَوْ أَنِّي أَعْلَمُ أَنِّي أَخْلُصُ إِلَيْهِ لَأَحْبَبْتُ لِقَاءَهُ وَلَوْ كُنْتُ عِنْدَهُ لَغَسَلْتُ عَنْ قَدَمَيْهِ وَلَيَبْلُغَنَّ مُلْكُهُ مَا تَحْتَ قَدَمَيَّ. ثُمَّ دَعَا بِكِتَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَرَأَهُ. مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ\وَقَدْ سَبَقَ تَمَامُ الْحَدِيثِ فِي «بَاب الْكتاب إِلى الكفَّار»\