28.
Statement of Virtues and Qualities
٢٨-
بيان الفضائل والخصائص


Description of the Hijrah of the Companions (RA) from Mecca to Medina and the passing away of the Prophet Muhammad (SAW)

بيان هجرة أصحاب الكرام رضوان الله عليهم من مكة المكرمة ووفاة النبي ﷺ

Mishkat al-Masabih 5964

Aisha (may Allah be pleased with her) narrated: Allah's Messenger (peace and blessings of Allah be upon him) used to say in his illness, "No prophet's soul is seized until he is shown his place in Paradise and then he is given the option (to choose between this world and the Hereafter)." She added: When death approached the Prophet, his head was on my thigh and he became unconscious for a while, and then he raised his eyes towards the ceiling and said, "O Allah! (Grant me) the highest companions." I said, "So, you are not going to choose us." Aisha added: Then I came to know that that was the option (he was given) which he used to narrate to us in his life, saying, "No prophet's soul is seized until he is shown his place in Paradise and he is given the option to choose between this world and the Hereafter." Aisha added: The last words the Prophet uttered were, "O Allah! (Grant me) the highest companions." Agreed upon.


Grade: Sahih

عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، رسول اللہ ﷺ حالت صحت میں فرمایا کرتے تھے :’’ کسی نبی کی روح اس وقت تک قبض نہیں کی جاتی جب تک انہیں ان کا جنتی ٹھکانا نہیں دکھا دیا جاتا ہے ، پھر انہیں اختیار دیا جاتا ہے ۔‘‘ عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، جب آپ پر موت طاری ہوئی اس وقت آپ کا سر مبارک میری ران پر تھا ، آپ پر بے ہوشی طاری ہوئی ، پھر افاقہ ہوا تو آپ ﷺ نے اپنی نظر چھت کی طرف اٹھائی ، پھر فرمایا :’’ اے اللہ ! اعلی ساتھ نصیب فرما ، میں نے کہا : تب تو آپ ہمیں اختیار نہیں کریں گے ۔ عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں میں نے جان لیا کہ وہ حدیث جو آپ ہمیں بیان کیا کرتے تھے ۔ جب کہ آپ صحت مند تھے :’’ کسی نبی کی روح قبض نہیں کی جاتی حتیٰ کہ وہ اپنا جنتی ٹھکانا دیکھ لیتا ہے ، پھر اسے اختیار دیا جاتا ہے ۔‘‘ عائشہ ؓ نے فرمایا : نبی ﷺ نے جو آخری بات فرمائی وہ یہ تھی :’’ اے اللہ ! اعلی ساتھ نصیب فرما ۔‘‘ متفق علیہ ۔

Ayesha بیان کرتی ہیں ، رسول اللہ حالت صحت میں فرمایا کرتے تھے :’’ کسی نبی کی روح اس وقت تک قبض نہیں کی جاتی جب تک انہیں ان کا جنتی ٹھکانا نہیں دکھا دیا جاتا ہے ، پھر انہیں اختیار دیا جاتا ہے ۔‘‘ عائشہ بیان کرتی ہیں ، جب آپ پر موت طاری ہوئی اس وقت آپ کا سر مبارک میری ران پر تھا ، آپ پر بے ہوشی طاری ہوئی ، پھر افاقہ ہوا تو آپ نے اپنی نظر چھت کی طرف اٹھائی ، پھر فرمایا :’’ اے اللہ ! اعلی ساتھ نصیب فرما ، میں نے کہا : تب تو آپ ہمیں اختیار نہیں کریں گے ۔ عائشہ بیان کرتی ہیں میں نے جان لیا کہ وہ حدیث جو آپ ہمیں بیان کیا کرتے تھے ۔ جب کہ آپ صحت مند تھے :’’ کسی نبی کی روح قبض نہیں کی جاتی حتیٰ کہ وہ اپنا جنتی ٹھکانا دیکھ لیتا ہے ، پھر اسے اختیار دیا جاتا ہے ۔‘‘ عائشہ نے فرمایا : نبی نے جو آخری بات فرمائی وہ یہ تھی :’’ اے اللہ ! اعلی ساتھ نصیب فرما ۔‘‘ متفق علیہ ۔

عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ وَهُوَ صَحِيح: «لَنْ يُقْبَضَ نَبِيٌّ قَطُّ حَتَّى يُرَى مَقْعَدَهُ مِنَ الْجَنَّةِ ثُمَّ يُخَيَّرَ» . قَالَتْ عَائِشَةُ: فَلَمَّا نَزَلَ بِهِ ورأسُه على فَخذِي غُشِيَ عَلَيْهِ ثُمَّ أَفَاقَ فَأَشْخَصَ بَصَرُهُ إِلَى السَّقْفِ ثُمَّ قَالَ: «اللَّهُمَّ الرَّفِيقَ الْأَعْلَى» . قُلْتُ: إِذَنْ لَا يَخْتَارُنَا. قَالَتْ: وَعَرَفْتُ أَنَّهُ الْحَدِيثُ الَّذِي كَانَ يُحَدِّثُنَا بِهِ وَهُوَ صَحِيحٌ فِي قَوْلِهِ: «إِنَّهُ لَنْ يُقْبَضَ نَبِيٌّ قَطُّ حَتَّى يُرَى مَقْعَدَهُ مِنَ الْجَنَّةِ ثُمَّ يُخَيَّرَ» قَالَتْ عَائِشَةُ: فَكَانَ آخِرُ كَلِمَةٍ تَكَلَّمَ بِهَا النَّبِيُّ صلى الله عَلَيْهِ وَسلم: «اللَّهُمَّ الرفيق الْأَعْلَى» . مُتَّفق عَلَيْهِ