ا. Abdullah bin Rabah narrated from Abu Huraira (رضي الله تعالى عنه) that many deputations came to Mu'awiya (رضي الله تعالى عنه). This was in the month of Ramadan. We would prepare food for one another. Abu Huraira (رضي الله تعالى عنه) was one of those who frequently invited us to his house. I said, should I not prepare food and invite them to my place? So, I ordered meals to be prepared, then I met Abu Huraira (رضي الله تعالى عنه) in the evening and said, (you will have) your meals with me tonight. He said, you have forestalled me. I said, yes, and invited them. (When they had finished with the meals) Abu Huraira (رضي الله تعالى عنه) said, ‘should I not tell yon a tradition from your traditions, O you the assembly of the Ansar? He then gave an account of the Conquest of Mecca and said (as follows). The Apostle of Allah (صلى الله عليه وآله وسلم) advanced until he reached Makka. He deputed Zubair (رضي الله تعالى عنه) on his right flank and Khalid (رضي الله تعالى عنه) on the left, and he dispatched Abu Ubaida (رضي الله تعالى عنه) with the force that had no armor. They advanced to the interior of the valley. The Apostle of Allah (صلى الله عليه وآله وسلم) was in the midst of a large contingent of fighters. He saw me and said, Abu Huraira (رضي الله تعالی عنہ). I said, I am here at your call, Apostle of Allah (صلى الله عليه وآله وسلم). He said, ‘let no one come to me except the Ansar, so call to me the Ansar (only). Abu Huraira (رضي الله تعالى عنه) continued, so they gathered round him. The Quraish also gathered their ruffians and their (lowly) followers and said, we send these forwards. If they get anything, we shall be with them (to share it), and if misfortune befalls them, we shall pay (as compensation) whatever we are asked for. The Apostle of Allah ( صلى الله عليه وآله وسلم) said (to the Ansar), you see the ruffians and the (lowly) followers of the Quraish. And he indicated by (striking) one of his hands over the other that they should be killed and said, meet me at as-Safa. Then we went on (and) if any one of us wanted that a certain person should be killed, he was killed, and none could offer any resistance. Abu Huraira (رضي الله تعالى عنه) continued, then came Abu Sufyan and said, Apostleof Allah (صلى الله عليه وآله وسلم), the blood of the Quraish has become cheap. There will be no Quraish from this day on. Then he (the Prophet ﷺ) said, ‘who enters the house of Abu Sufyan, he will be safe. Some of the Ansar whispered among themselves: (After all), love for his city and tenderness towards his relations have overpowered him. Abu Huraira (رضي الله تعالى عنه) said, (At this moment) revelation came to the Prophet (صلى الله عليه وآله وسلم) and when he was going to receive the revelation, we understood it, and when he was (actually) receiving it, none of us would dare raise his eyes to the Apostle of Allah (صلى الله عليه وآله وسلم) until the revelation came to an end. When the revelation came to an end, the Apostle of Allah (صلى هللا عليه و آله وسلم) said: O you assembly of the Ansar! They said, here we are at your disposal, Apostle of Allah (صلى الله عليه وآله وسلم). He said, you were saying that love for his city and tenderness towards his people have overpowered this man. They said, so it was. He said, no, never. I am a servant of Allah and His Apostle. I migrated towards Allah and towards you. I will live with you and will die with you. So, they (the Ansar) turned towards him in tears and they were saying, by Allah, we said what we said because of our tenacious attachment to Allah and His Apostle (صلى الله عليه وآله وسلم). The Apostle of Allah ( صلى الله عليه وآله وسلم) said, surely, Allah and His Apostle (صلى هللا عليه و آله وسلم) testify to your assertions and accept your apology. Abu Hurairah (رضي الله تعالى عنه) continued, the people turned to the house of Abu Sufyan and people locked their doors. The Apostle of Allah (صلى الله عليه وآله وسلم) proceeded until he approached the (Black) Stone. He kissed it and circumambulated the Ka'ba. He reached near an idol by the side of the Ka'ba which was worshipped by the people. The Apostle of Allah (صلى الله عليه وآله وسلم) had a bow in his hand, and he was holding it from a corner. When he came near the idol, he began to pierce its eyes with the bow and (while doing so) was saying - َُ هَقَ الْبَاطِلجَاءَ الْحَقُّ وَ ز [Truth has been established and falsehood has perished] (Al-Isra – 81). When he had finished the circumambulation, he came to Safa', ascended it to a height from where he could see the Ka'ba, raised his hands (in prayer) and began to praise Allah and prayed what he wanted to pray.
شیبان بن فروخ نے حدیث بیان کی ، کہا : ہمیں سلیمان بن مغیرہ نے حدیث سنائی ، کہا : ہمیں ثابت بنانے نے عبداللہ بن رباح سے حدیث بیان کی ، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، انہوں نے کہا : کئی وفود حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کے پاس گئے ، یہ رمضان کا مہینہ تھا ۔ ( عبداللہ بن رباح نے کہا : ) ہم ایک دوسرے کے لیے کھانا تیار کرتے تو ابوہریرہ رضی اللہ عنہ جو ہمیں اکثر اپنی قیام گاہ پر بلاتے تھے ۔ ایک ( دن ) میں نے کہا : میں بھی کیوں نہ کھانا تیار کروں اور سب کو اپنی قیام گاہ پر بلاؤں ۔ میں نے کھانا بنانے کا کہہ دیا ، پھر شام کو ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ملا اور کہا : آج کی رات میرے یہاں دعوت ہے ۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا : تو نے مجھ سے پہلے کہہ دیا ۔ ( یعنی آج میں دعوت کرنے والا تھا ) میں نے کہا : ہاں ، پھر میں نے ان سب کو بلایا ۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا : اے انصار کی جماعت! کیا میں تمہیں تمہارے متعلق احادیث میں سے ایک حدیث نہ بتاؤں؟ پھر انہوں نے مکہ کے فتح ہونے کا ذکر کیا ۔ اس کے بعد کہا : رسول اللہ ﷺ تشریف لائے یہاں تک کہ مکہ میں داخل ہو گئے ، پھر دو میں سے ایک بازو پر زبیر رضی اللہ عنہ کو بھیجا اور دوسرے بازو پر خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کو ، ابوعبیدہ ( بن جراح ) رضی اللہ عنہ کو ان لوگوں کا سردار کیا جن کے پاس زرہیں نہ تھیں ۔ انہوں نے گھاٹی کے درمیان والا راستہ اختیار کیا تو رسول اللہ ﷺ ایک دستے میں تھے ۔ آپ ﷺ نے مجھے دیکھا تو فرمایا : "" ابوہریرہ! "" میں نے کہا : حاضر ہوں ، اللہ کے رسول! آپ ﷺ نے فرمایا : "" میرے ساتھ انصاری کے سوا کوئی نہ آئے ۔ "" شیبان کے علاوہ دوسرے راویوں نے اضافہ کیا : آپ نے فرمایا : "" میرے لیے انصار کو آواز دو ۔ "" انصار آپ کے اردگرد آ گئے ۔ اور قریش نے بھی اپنے اوباش لوگوں اور تابعداروں کو اکٹھا کیا اور کہا : ہم ان کو آگے کرتے ہیں ، اگر کوئی چیز ( کامیابی ) ملی تو ہم بھی ان کے ساتھ ہیں اور اگر ان پر آفت آئی تو ہم سے جو مانگا جائے گا دے دیں گے ۔ ( دیت ، جرمانہ وغیرہ ۔ ) آپ ﷺ نے فرمایا : "" تم قریش کے اوباشوں اور تابعداروں ( ہر کام میں پیروی کرنے والوں ) کو دیکھ رہے ہو؟ "" پھر آپ نے دونوں ہاتھوں سے ایک ہاتھ کو دوسرے ہاتھ پر ( مارتے ہوئے ) اشارہ فرمایا : "" ( ان کا صفایا کر دو ، ان کا فتنہ دبا دو ) ، پھر فرمایا : "" یہاں تک کہ تم مجھ سے صفا پر آ ملو ۔ "" حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا : پھر ہم چلے ، ہم میں سے جو کوئی ( کافروں میں سے ) جس کسی کو مارنا چاہتا ، مار ڈالتا اور کوئی ہماری طرف کسی چیز ( ہتھیار ) کو آگے تک نہ کرتا ، یہاں تک کہ ابوسفیان رضی اللہ عنہ آئے اور کہنے لگے : اللہ کے رسول! قریش کی جماعت ( کے خون ) مباح کر دیے گئے اور آج کے بعد قریش نہ رہے ۔ رسول اللہ ﷺ نے ( اپنا سابقہ بیان دہراتے ہوئے ) فرمایا : "" جو شخص ابوسفیان کے گھر کے اندر چلا جائے اس کو امن ہے ۔ "" انصار ایک دوسرے سے کہنے لگے : ان کو ( یعنی رسول اللہ ﷺ کو ) اپنے وطن کی الفت اور اپنے کنبے والوں پر شفقت آ گئی ہے ۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا : اور وحی آنے لگی اور جب وحی آنے لگتی تھی تو ہم سے مخفی نہ رہتی ۔ جب وحی آتی تو وحی ( کا نزول ) ختم ہونے تک کوئی شخص آپ ﷺ کی طرف اپنی آنکھ نہ اٹھاتا تھا ، غرض جب وحی ختم ہوئی تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : "" اے انصار کے لوگو! انہوں نے کہا : اللہ کے رسول! ہم حاضر ہیں ۔ آپ ﷺ نے فرمایا : "" تم نے یہ کہا : اس شخص ( کے دل میں ) اپنے گاؤں کی الفت آ گئی ہے ۔ "" انہوں نے کہا : یقینا ایسا تو ہوا تھا ۔ آپ ﷺ نے بفرمایا : "" ہرگز نہیں ، میں اللہ کا بندہ اور اس کا رسول ہوں ۔ میں نے اللہ تعالیٰ کی طرف ہجرت کی اور تمہاری طرف ( آیا ) اب میری زندگی بھی تمہاری زندگی ( کے ساتھ ) ہے اور موت بھی تمہارے ساتھ ہے ۔ "" یہ سن کر انصار روتے ہوئے آگے بڑھے ، وہ کہہ رہے تھے : اللہ تعالیٰ کی قسم! ہم نے کہا جو کہا محض اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول ﷺ کے ساتھ شدید چاہت ( اور ان کی معیت سے محرومی کے خوف ) کی وجہ سے کہا تھا ۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : "" بے شک اللہ اور اس کا رسول تمہاری تصدیق کرتے ہیں اور تمہارا عذر قبول کرتے ہیں ۔ "" پھر لوگ ابوسفیان رضی اللہ عنہ کے گھر کی طرف آ گئے اور لوگوں نے اپنے دروازے بند کر لیے اور رسول اللہ ﷺ حجراسود کے پاس تشریف لے آئے اور اس کو چوما ، پھر بیت اللہ کا طواف کیا ، پھر آپ بیت اللہ کے پہلو میں ایک بت کے پاس آئے ، لوگ اس کی پوجا کیا کرتے تھے ، اس وقت آپ ﷺ کے ہاتھ میں کمان تھی ، آپ ﷺ نے اس کو ایک طرف سے پکڑا ہوا تھا ، جب آپ بت کے پاس آئے تو اس کی آنکھ میں چبھونے لگے اور فرمانے لگے : "" حق آ گیا اور باطل مٹ گیا ۔ "" جب اپنے طواف سے فارغ ہوئے تو کوہِ صفا پر آئے ، اس پر چڑھے یہاں تک کہ بیت اللہ کی طرف نظر اٹھائی اور اپنے دونوں ہاتھ اٹھائے ، پھر اللہ تعالیٰ کی حمد کرنے لگے اور اللہ سے جو مانگنا چاہا وہ مانگنے لگے
Shaybaan bin Farooq ne hadees bayan ki, kaha: Hamein Sulaiman bin Mugeerah ne hadees sunaai, kaha: Hamein Thaabit binana ne Abdullah bin Rabaah se hadees bayan ki, unhon ne Hazrat Abu Hurayrah (رضي الله تعالى عنه) se riwayat ki, unhon ne kaha: Kai wufuud Hazrat Muawiyah (رضي الله تعالى عنه) ke paas gaye, yeh Ramadan ka mahina tha. (Abdullah bin Rabaah ne kaha:) Hum ek doosre ke liye khana taiyar karte to Abu Hurayrah (رضي الله تعالى عنه) jo humein aksar apni qiyaamgaah par bulate the. Ek (din) main ne kaha: Main bhi kyon na khana taiyar karoon aur sab ko apni qiyaamgaah par bulaoon. Main ne khana banane ka keh diya, phir shaam ko Abu Hurayrah (رضي الله تعالى عنه) se mila aur kaha: Aaj ki raat mere yahan daawat hai. Hazrat Abu Hurayrah (رضي الله تعالى عنه) ne kaha: To ne mujh se pehle keh diya. (yani aaj main daawat dene wala tha) Main ne kaha: Haan, phir main ne in sab ko bulaya. Hazrat Abu Hurayrah (رضي الله تعالى عنه) ne kaha: Aey Ansaar ki jamaat! Kya main tumhein tumhaare mutalliq ahadeeth mein se ek hadees na bataoon? Phir unhon ne Makkah ke fatha hone ka zikr kiya. Uske baad kaha: Rasool Allah (صلى الله عليه وآله وسلم) tashreef laye yahan tak ke Makkah mein daakhil ho gaye, phir do mein se ek bazoo par Zubair (رضي الله تعالى عنه) ko bheja aur doosre bazoo par Khalid bin Waleed (رضي الله تعالى عنه) ko, Abu Ubaidah (bin Jarrah) (رضي الله تعالى عنه) ko in logon ka sardar kiya jin ke paas zuraheen nah theen. Unhon ne ghaati ke darmiyan wala raasta ikhtiyar kiya to Rasool Allah (صلى الله عليه وآله وسلم) ek dastay mein the. Aap (صلى الله عليه وآله وسلم) ne mujhe dekha to farmaaya: "Abu Hurayrah!" Main ne kaha: Haazir hoon, Allah ke Rasool! Aap (صلى الله عليه وآله وسلم) ne farmaaya: "Mere sath Ansaar ke siwa koi nah aaye." Shaybaan ke alawa doosre raviyon ne izfaah kiya: Aap ne farmaaya: "Mere liye Ansaar ko aawaz do." Ansaar aap ke ard-o-گرد aa gaye. Aur Quraish ne bhi apne aubash logon aur taabe'daron ko ikttha kiya aur kaha: Hum in ko aage karte hain, agar koi cheez (kamiyabi) mili to hum bhi in ke sath hain aur agar in par aafat aai to hum se jo manga jaayega de denge. (deet, jurmana waghera.) Aap (صلى الله عليه وآله وسلم) ne farmaaya: "Tum Quraish ke aubashon aur taabe'daron (har kaam mein payrawi karne walon) ko dekh rahe ho?" Phir aap ne dono hathon se ek hath ko doosre hath par (marte hue) ishara farmaaya: "(In ka safaaya kar do, in ka fitna daba do), phir farmaaya: "Yahan tak ke tum mujh se Safa par aa malo." Hazrat Abu Hurayrah (رضي الله تعالى عنه) ne kaha: Phir hum chale, hum mein se jo koi (kafiron mein se) jis kisi ko marna chahta, maar daalta aur koi hamari taraf kisi cheez (hathiyar) ko aage tak nah karta, yahan tak ke Abu Sufyan (رضي الله تعالى عنه) aaye aur kahne lage: Allah ke Rasool! Quraish ki jamaat (ke khoon) mubaah kar diye gaye aur aaj ke baad Quraish nah rahe. Rasool Allah (صلى الله عليه وآله وسلم) ne (apna sabeqah bayan dehrate hue) farmaaya: "Jo shakhs Abu Sufyan ke ghar ke andar chala jaaye us ko aman hai." Ansaar ek doosre se kahne lage: In ko (yani Rasool Allah (صلى الله عليه وآله وسلم) ko) apne watan ki flt aur apne kanbe walon par shafqat aa gai hai. Abu Hurayrah (رضي الله تعالى عنه) ne kaha: Aur wahy aane lagi aur jab wahy aane lagti thi to hum se makhi nah rehtee. Jab wahy aati to wahy (ka nuzul) khatam hone tak koi shakhs aap (صلى الله عليه وآله وسلم) ki taraf apni aankh nah uthata tha, gharaz jab wahy khatam hui to Rasool Allah (صلى الله عليه وآله وسلم) ne farmaaya: "Aey Ansaar ke logo!" Unhon ne kaha: Allah ke Rasool! Hum haazir hain. Aap (صلى الله عليه وآله وسلم) ne farmaaya: "Tum ne yeh kaha: Is shakhs (ke dil mein) apne gaon ki flt aa gai hai." Unhon ne kaha: Yaqinan aisa to hua tha. Aap (صلى الله عليه وآله وسلم) ne bfaramya: "Hargez nahin, main Allah ka banda aur uska Rasool hoon. Main ne Allah Ta'ala ki taraf hijrat ki aur tumhari taraf (aya) ab meri zindagi bhi tumhari zindagi (ke sath) hai aur maut bhi tumhare sath hai." Yeh sun kar Ansaar rote hue aage badhe, woh keh rahe the: Allah Ta'ala ki qasam! Hum ne kaha jo kaha mujh Allah Ta'ala aur uske Rasool (صلى الله عليه وآله وسلم) ke sath shadid chahat (aur un ki ma'iyat se mahroomi ke khouf) ki wajah se kaha tha. Rasool Allah (صلى الله عليه وآله وسلم) ne farmaaya: "Beshak Allah aur uska Rasool tumhari tasdeeq karte hain aur tumhara uzr qabool karte hain." Phir log Abu Sufyan (رضي الله تعالى عنه) ke ghar ki taraf aa gaye aur logon ne apne darwaze band kar liye aur Rasool Allah (صلى الله عليه وآله وسلم) Hajar-e-Aswad ke paas tashreef le aaye aur us ko chooma, phir Baitullah ka tawaf kiya, phir aap Baitullah ke pehlu mein ek but ke paas aaye, log us ki pooja kiya karte the, is waqt aap (صلى الله عليه وآله وسلم) ke hath mein kaman thi, aap (صلى الله عليه وآله وسلم) ne us ko ek taraf se pakda hua tha, jab aap but ke paas aaye to us ki aankh mein chubhone lage aur farmane lage: "Haq aa gaya aur batil mit gaya." Jab apne tawaf se farigh hue to koh-e-Safa par aaye, is par chade yahan tak ke Baitullah ki taraf nazar uthai aur apne dono hath uthaye, phir Allah Ta'ala ki hamd karne lage aur Allah se jo mangna chaha woh mangne lage.
حَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ، حَدَّثَنَا ثَابِتٌ الْبُنَانِيُّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ رَبَاحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ وَفَدَتْ وُفُودٌ إِلَى مُعَاوِيَةَ وَذَلِكَ فِي رَمَضَانَ فَكَانَ يَصْنَعُ بَعْضُنَا لِبَعْضٍ الطَّعَامَ فَكَانَ أَبُو هُرَيْرَةَ مِمَّا يُكْثِرُ أَنْ يَدْعُوَنَا إِلَى رَحْلِهِ فَقُلْتُ أَلاَ أَصْنَعُ طَعَامًا فَأَدْعُوَهُمْ إِلَى رَحْلِي فَأَمَرْتُ بِطَعَامٍ يُصْنَعُ ثُمَّ لَقِيتُ أَبَا هُرَيْرَةَ مِنَ الْعَشِيِّ فَقُلْتُ الدَّعْوَةُ عِنْدِي اللَّيْلَةَ فَقَالَ سَبَقْتَنِي . قُلْتُ نَعَمْ . فَدَعَوْتُهُمْ فَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ أَلاَ أُعْلِمُكُمْ بِحَدِيثٍ مِنْ حَدِيثِكُمْ يَا مَعْشَرَ الأَنْصَارِ ثُمَّ ذَكَرَ فَتْحَ مَكَّةَ فَقَالَ أَقْبَلَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم حَتَّى قَدِمَ مَكَّةَ فَبَعَثَ الزُّبَيْرَ عَلَى إِحْدَى الْمُجَنِّبَتَيْنِ وَبَعَثَ خَالِدًا عَلَى الْمُجَنِّبَةِ الأُخْرَى وَبَعَثَ أَبَا عُبَيْدَةَ عَلَى الْحُسَّرِ فَأَخَذُوا بَطْنَ الْوَادِي وَرَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فِي كَتِيبَةٍ - قَالَ - فَنَظَرَ فَرَآنِي فَقَالَ " أَبُو هُرَيْرَةَ " . قُلْتُ لَبَّيْكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ . فَقَالَ " لاَ يَأْتِينِي إِلاَّ أَنْصَارِيٌّ " . زَادَ غَيْرُ شَيْبَانَ فَقَالَ " اهْتِفْ لِي بِالأَنْصَارِ " . قَالَ فَأَطَافُوا بِهِ وَوَبَّشَتْ قُرَيْشٌ أَوْبَاشًا لَهَا وَأَتْبَاعًا . فَقَالُوا نُقَدِّمُ هَؤُلاَءِ فَإِنْ كَانَ لَهُمْ شَىْءٌ كُنَّا مَعَهُمْ . وَإِنْ أُصِيبُوا أَعْطَيْنَا الَّذِي سُئِلْنَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " تَرَوْنَ إِلَى أَوْبَاشِ قُرَيْشٍ وَأَتْبَاعِهِمْ " . ثُمَّ قَالَ بِيَدَيْهِ إِحْدَاهُمَا عَلَى الأُخْرَى ثُمَّ قَالَ " حَتَّى تُوَافُونِي بِالصَّفَا " . قَالَ فَانْطَلَقْنَا فَمَا شَاءَ أَحَدٌ مِنَّا أَنْ يَقْتُلَ أَحَدًا إِلاَّ قَتَلَهُ وَمَا أَحَدٌ مِنْهُمْ يُوَجِّهُ إِلَيْنَا شَيْئًا - قَالَ - فَجَاءَ أَبُو سُفْيَانَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أُبِيحَتْ خَضْرَاءُ قُرَيْشٍ لاَ قُرَيْشَ بَعْدَ الْيَوْمِ . ثُمَّ قَالَ " مَنْ دَخَلَ دَارَ أَبِي سُفْيَانَ فَهُوَ آمِنٌ " . فَقَالَتِ الأَنْصَارُ بَعْضُهُمْ لِبَعْضٍ أَمَّا الرَّجُلُ فَأَدْرَكَتْهُ رَغْبَةٌ فِي قَرْيَتِهِ وَرَأْفَةٌ بِعَشِيرَتِهِ . قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ وَجَاءَ الْوَحْىُ وَكَانَ إِذَا جَاءَ الْوَحْىُ لاَ يَخْفَى عَلَيْنَا فَإِذَا جَاءَ فَلَيْسَ أَحَدٌ يَرْفَعُ طَرْفَهُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم حَتَّى يَنْقَضِيَ الْوَحْىُ فَلَمَّا انْقَضَى الْوَحْىُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " يَا مَعْشَرَ الأَنْصَارِ " . قَالُوا لَبَّيْكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ " قُلْتُمْ أَمَّا الرَّجُلُ فَأَدْرَكَتْهُ رَغْبَةٌ فِي قَرْيَتِهِ " . قَالُوا قَدْ كَانَ ذَاكَ . قَالَ " كَلاَّ إِنِّي عَبْدُ اللَّهِ وَرَسُولُهُ هَاجَرْتُ إِلَى اللَّهِ وَإِلَيْكُمْ وَالْمَحْيَا مَحْيَاكُمْ وَالْمَمَاتُ مَمَاتُكُمْ " . فَأَقْبَلُوا إِلَيْهِ يَبْكُونَ وَيَقُولُونَ وَاللَّهِ مَا قُلْنَا الَّذِي قُلْنَا إِلاَّ الضِّنَّ بِاللَّهِ وَبِرَسُولِهِ . فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " إِنَّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ يُصَدِّقَانِكُمْ وَيَعْذِرَانِكُمْ " . قَالَ فَأَقْبَلَ النَّاسُ إِلَى دَارِ أَبِي سُفْيَانَ وَأَغْلَقَ النَّاسُ أَبْوَابَهُمْ - قَالَ - وَأَقْبَلَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم حَتَّى أَقْبَلَ إِلَى الْحَجَرِ فَاسْتَلَمَهُ ثُمَّ طَافَ بِالْبَيْتِ - قَالَ - فَأَتَى عَلَى صَنَمٍ إِلَى جَنْبِ الْبَيْتِ كَانُوا يَعْبُدُونَهُ - قَالَ - وَفِي يَدِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَوْسٌ وَهُوَ آخِذٌ بِسِيَةِ الْقَوْسِ فَلَمَّا أَتَى عَلَى الصَّنَمِ جَعَلَ يَطْعُنُهُ فِي عَيْنِهِ وَيَقُولُ " جَاءَ الْحَقُّ وَزَهَقَ الْبَاطِلُ " . فَلَمَّا فَرَغَ مِنْ طَوَافِهِ أَتَى الصَّفَا فَعَلاَ عَلَيْهِ حَتَّى نَظَرَ إِلَى الْبَيْتِ وَرَفَعَ يَدَيْهِ فَجَعَلَ يَحْمَدُ اللَّهَ وَيَدْعُو بِمَا شَاءَ أَنْ يَدْعُوَ .