20.
Statement of Jihad
٢٠-
بیان الجهاد


Description of the event of the Banu Sulaim tribe accepting Islam

بيان قبول قبيلة بنو سليم الإسلام

Al-Mu'jam al-Saghir 554

Sayyiduna Umar ibn al-Khattab (may Allah be pleased with him) narrated the hadith of the lizard: The Messenger of Allah (peace and blessings be upon him) was sitting in the company of his Companions when a Bedouin from Banu Sulaym came. He had hunted a lizard and kept it in his sleeve, intending to take it with him on his journey. When he saw a group of people, he asked, "On whom is this gathering?" They replied, "This is the one who claims to be a Prophet." The Bedouin pushed his way through the people and approached the Prophet (peace and blessings be upon him), saying, "O Muhammad! Women are not greater liars than you, and I find no one more wicked than you. By God, if my people had not named me 'Rashid' (hasty), I would have killed you quickly and pleased everyone by doing so." Sayyiduna Umar (may Allah be pleased with him) said, "O Messenger of Allah! Allow me to kill him." The Prophet (peace and blessings be upon him) replied, "Don't you know that a man of courage is close to becoming a Prophet?" Then the man turned to the Messenger of Allah (peace and blessings be upon him) and said, "By al-Lat and al-Uzza, I do not believe in you." The Prophet (peace and blessings be upon him) said, "O Bedouin! Who has made you say this? You have spoken unjustly and dishonored my gathering, belittling the Messenger of Allah." He replied, "By al-Lat and al-Uzza, I will not believe in you until this lizard believes in you." He took the lizard out of his sleeve and placed it before the Prophet (peace and blessings be upon him), saying, "If this lizard testifies to your prophethood, then I will believe in you." The Prophet (peace and blessings be upon him) said, "O lizard!" The lizard spoke in Arabic that everyone understood, saying, "I bear witness, and again I bear witness, O Messenger of the Lord of the Worlds!" The Prophet (peace and blessings be upon him) asked, "Whom do you worship?" The lizard replied, "I worship the One whose Throne is in the heavens, whose dominion is on earth, whose path is in the sea, whose mercy is in Paradise, and whose punishment is in the Fire." The Prophet (peace and blessings be upon him) then asked, "O lizard! Tell me, who am I?" It replied, "You are the Messenger of the Lord of the Worlds, the Seal of the Prophets. Whoever believes in you will succeed, and whoever denies you will fail." The Bedouin exclaimed, "I bear witness that there is no god but Allah, and that you are the Messenger of Allah. By Allah! When I came to you, I considered no one on earth worse than you. By Allah! Now you are dearer to me than my own life and children. My hair, my body, my inner self, my secrets, and my outward words - all believe in you." The Prophet (peace and blessings be upon him) said, "All praise is due to Allah, who has guided you to this exalted religion that cannot be overcome. Allah does not accept faith without prayer, nor prayer without the Quran." Then the Prophet (peace and blessings be upon him) taught him Surah al-Fatihah and Surah al-Ikhlas. The Bedouin remarked, "I have never heard such eloquent words, neither in prose nor in poetry." The Prophet (peace and blessings be upon him) said, "These are the words of the Lord of the Worlds; they are not poetry. When you recite 'Say, He is Allah, One' (Surah al-Ikhlas) once, it is as if you have recited one-third of the Quran. When you recite it twice, it is as if you have recited two-thirds of the Quran. And when you recite 'Say, He is Allah, One' three times, it is as if you have recited the entire Quran." The Bedouin said, "Our Lord is Most Generous; He accepts little and bestows much." The Prophet (peace and blessings be upon him) then said, "Give something to this Bedouin." They gave him so much that it was more than he could carry. Then Abdur Rahman bin Awf (may Allah be pleased with him) stood up and said, "O Messenger of Allah! I want to give him a she-camel for the sake of Allah, one that is slightly smaller than a pregnant camel, better than the Bedouin's current camel, and ten months old." The Messenger of Allah (peace and blessings be upon him) said, "You have described what you will give. Now I will describe what Allah will give you." He said, "Tell me, O Messenger of Allah." The Prophet (peace and blessings be upon him) said, "You will have a spacious she-camel with hooves of green chrysolite, a neck of yellow chrysolite, a saddle on its back, and a covering of silk and brocade. It will carry you across the Sirat Bridge like a flash of lightning." As the Bedouin departed from the Prophet (peace and blessings be upon him), he encountered a thousand Bedouins mounted on a thousand camels, carrying a thousand spears and a thousand swords. He asked them, "Where do you intend to go?" They replied, "We are going to fight the liar who claims to be a prophet." The Bedouin declared, "I bear witness that there is no god but Allah, and that Muhammad is the Messenger of Allah." They accused, "You have also become an infidel!" He replied, "I have not become an infidel." Then he recounted the entire incident to them, and they all declared, "There is no god but Allah, and Muhammad is the Messenger of Allah." When the Prophet (peace and blessings be upon him) learned of this, he went out to meet them in a tent. They dismounted their camels, kissed the Prophet's hand, and said, "There is no god but Allah, and Muhammad is the Messenger of Allah." They then asked, "O Messenger of Allah! Command us what you will." The Prophet (peace and blessings be upon him) said, "Join Khalid bin Walid under his banner." The narrator said, "No other tribe in Arabia, besides Banu Sulaym, accepted Islam with a thousand people at once."


Grade: Da'if

سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ ضبّ کی حدیث بیان کرتے ہیں: رسول اللہ ﷺ اپنے صحابہ کی مجلس میں تشریف فرما تھے کہ بنوسلیم کا اعرابی حاضر ہوا، جس نے گوہ کا شکار کر کے اپنی آستین میں اس کو رکھا ہوا تھا، اس کو وہ اپنے سفر میں لے جا رہا تھا، اس نے لوگوں کی ایک جماعت دیکھی تو کہنے لگا: یہ جماعت کس شخص پر ہے؟ لوگوں نے کہا: یہ وہ شخص ہے جو کہتا ہے کہ میں نبی ہوں، تو وہ اعرابی لوگوں کو چیر کر آگے نکل گیا۔ پھر نبی ﷺ کی طرف متوجہ ہوا اور کہنے لگا: اے محمد ﷺ ! عورتیں تجھ سے زیادہ جھوٹے لہجے والی نہیں ہیں، اور تم سے زیادہ بُرا مجھے کوئی نہیں لگتا (نعوذ باللہ)، اگر مجھے میری قوم عجول (عجلت والے) کے نام پر موسوم نہ کرتی تو میں تجھے جلدی سے قتل کر دیتا، اور تیرے قتل سے تمام لوگوں کو خوش کر دیتا۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کہنے لگے: یا رسول اللہ ﷺ ! مجھے اجازت دیجئے کہ میں اسے قتل کر دوں۔ نبی ﷺ نے فرمایا: ”کیا تجھے معلوم نہیں کہ حوصلے والا آدمی قریب ہے کہ نبی بن جائے۔“ پھر وہ شخص رسول اللہ ﷺ کی طرف متوجہ ہوا اور کہنے لگا: مجھے لات اور عزیٰ کی قسم ہے کہ میں تجھ پر ایمان نہیں لایا، تو نبی ﷺ نے فرمایا: ”اے اعرابی! تجھے اس بات پر کس نے آمادہ کیا کہ تو نے یہ بات کہی، اور تو نے ناحق کلام کیا، اور تو نے میری مجلس کی عزت نہیں کی، اور تو اللہ کے رسول کو ہلکا سمجھتے ہوئے کہہ رہا ہے؟“ وہ کہنے لگا: قسم ہے لات اور عزیٰ کی، میں تجھ پر ایمان نہیں لاؤں گا جب تک یہ گوہ تجھ پر ایمان لائے، تو اس نے گوہ اپنی آستین سے نکال کر آپ ﷺ کے سامنے ڈال دی اور کہنے لگا: اگر یہ گوہ آپ پر ایمان لے آئے تو میں بھی آپ پر ایمان لے آؤں گا۔ تو آپ ﷺ نے فرمایا: ”اے گوہ!“ تو گوہ نے عربی زبان میں کلام کیا جس کو تمام لوگ سمجھ رہے تھے، کہنے لگی: میں حاضر ہوں، اور پھر حاضر ہوں اے رب العالمین کے رسول! تو نبی ﷺ نے فرمایا: ”تو کس چیز کی بندگی کرتی ہے؟“ گوہ کہنے لگی کہ میں اس ذات کی بندگی کرتی ہوں جس کا عرش آسمان میں ہے، اور زمین میں اس کی بادشاہی ہے، اور سمندر میں اس کا راستہ ہے، اور جنّت میں اس کی رحمت ہے، اور آگ میں اس کا عذاب ہے۔ پھر آپ ﷺ نے فرمایا: ”اے گوہ! بتا میں کون ہوں؟“ تو وہ کہنے لگی: آپ جہانوں کے رب کے رسول ہیں، اور خاتم النّبیین ہیں، جو آپ کی تصدیق کرے گا وہ کامیاب ہوا اور جس نے آپ کی تکذیب کی وہ ناکام ہوا۔ اعرابی کہنے لگا: میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے بغیر کوئی معبود نہیں، اور آپ اللہ کے سچے رسول ہیں، اللہ کی قسم! جب میں آپ کے پاس آیا تھا تو میرے لیے روئے زمین پر آپ سے بُرا شخص کوئی نہیں تھا، اللہ کی قسم! اب آپ ﷺ مجھے اپنی جان اور اولاد سے بھی زیادہ پیارے ہیں، آپ پر میرے بال، میرا جسم، میرے جان کا اندرون اور میرا بھید اور میری ظاہری باتیں سب آپ پر ایمان لے آئے۔ تو آپ ﷺ نے فرمایا: ”سب تعریف اس اللہ کے لیے جس نے تجھے اس دین کی ہدایت دی، جو بلند ہوتا ہے اور اس پر کوئی غالب نہیں آسکتا۔ جس کو اللہ تعالیٰ بغیر نماز کے قبول نہیں کرتا، اور نماز کو بغیر قرآن کے قبول نہیں کرتا۔“ پھر نبی ﷺ نے اسے سورۃ فاتحہ اور سورۃ اخلاص سکھا دی۔ تو وہ کہنے لگا: ایسا کلام میں نے کبھی سادہ نثر میں سنا اور نہ نظم میں جو اس سے اچھا ہو۔ تو نبی ﷺ نے فرمایا: ”یہ کلام رب العالمین کا ہے، یہ شعر نہیں ہے۔ اور جب تو نے «﴿قُلْ هُوَ اللّٰهُ اَحََدٌ﴾» کو ایک دفعہ پڑھا تو گویا کہ تو نے ایک تہائی قرآن پڑھ لیا، اور جب تو نے سورۃ اخلاص دو دفعہ پڑھ لیا تو گویا کہ دو تہائی قرآن پڑھ لیا، اور جب تو نے «﴿قُلْ هُوَ اللّٰهُ اَحََدٌ﴾» تین دفعہ پڑھ لی تو گویا کہ تو نے تمام قرآن مجید پڑھ لیا۔“ اعرابی کہنے لگا: ہمارا معبود بہت اچھا ہے، وہ تھوڑی چیز بھی قبول کرتا ہے اور زیادہ چیز عنایت فرماتا ہے۔ پھر آپ ﷺ نے فرمایا: ”اعرابی کو کچھ دے دو۔“ تو انہوں نے اتنا دیا کہ طاقت سے زیادہ لاد دیا، تو سیدنا عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ اُٹھے، کہنے لگے: یا رسول اللہ ﷺ ! میں اس کو اللہ کا قرب حاصل کرنے کے لیے ایک اونٹنی دینا چاہتا ہوں جو بختی اونٹ سے ذرا کم اور اعرابی سے اوپر ہوگی اور دس ماہ والی ہوگی۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”تم نے تو وہ بیان کیا جو تم دو گے اب میں بیان کرتا ہوں جو کچھ اللہ تعالیٰ تجھ کو دیں گے۔“ انہوں نے کہا: فرمائیے، تو آپ ﷺ نے فرمایا: ”تجھے کشادہ موتی کی اونٹنی جس کے پاؤں سبز زبرجد کے ہوں گے، اس کی گردن زرد زبرجد کی ہوگی، اس پر ہودج ہو گا، اسکے اوپر سندس اور استبرق ہو گا جو تجھے اٹھا کر پل صراط سے اس طرح پار کر دے گی جس طرح اچک کر لے جانے والی بجلی ہوتی ہے۔“ تو وہ اعرابی نبی ﷺ کے پاس سے چلا گیا تو اس کو ایک ہزار اعرابی ملے جو ایک ہزار چوپایوں پر سوار تھے، ان کے پاس ایک ہزار نیزے اور ایک ہزار تلواریں تھیں۔ اس نے انہیں پوچھا: تم کہاں جانے کا ارادہ کرتے ہو؟ انہوں نے کہا ہم اس جھوٹ کہنے والے سے جنگ کریں گے جو نبوت کا دعویٰ کرتا ہے، تو اس اعرابی نے کہا: میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے بغیر کوئی معبود نہیں اور محمد ﷺ اللہ کے رسول ہیں۔ انہوں نے کہا: تو بھی بے دین ہوگیا ہے، تو وہ کہنے لگا: میں بے دین نہیں ہوا، پھر اس نے انہیں اپنا تمام واقعہ سنایا تو سب نے کہا: اللہ تعالیٰ کے بغیر کوئی معبود نہیں اور محمد ﷺ اللہ کے رسول ہیں۔ یہ بات نبی ﷺ کو معلوم ہوئی تو آپ ﷺ انہیں ایک چادر میں ملے، تو وہ اپنی سواریوں سے اتر کر آپ ﷺ کو چومنے لگے اور کہنے لگے: «لَا إِلٰهَ إِلَّا اللّٰهُ مُحَمَّدٌ رَسُوْلُ اللّٰهِ» اور کہنے لگے: اے اللہ کے رسول! ہمیں اپنا حکم سنائیں، تو آپ ﷺ نے فرمایا: ”تم خالد بن ولید کے جھنڈے تلے جمع ہو جاؤ۔“ راوی نے کہا: عرب میں اس بنوسلیم قبیلہ کے علاوہ کوئی قبیلہ نہیں جس کے اکٹھے ایک ہزار آدمیوں نے ایمان قبول کیا ہو۔

Sayyidna Umar bin Khattab (رضي الله تعالى عنه) dabb ki hadees bayaan karte hain: Rasul Allah (صلى الله عليه وآله وسلم) apne sahaba ki majlis mein tashrif farma the ke banu Saleem ka Airaabi haazir hua, jisne ghoh ka shikaar kar ke apni aastin mein isko rakha hua tha, isko woh apne safar mein le ja raha tha, isne logon ki ek jamaat dekhi to kahne laga: Yeh jamaat kis shakhs par hai? Logon ne kaha: Yeh woh shakhs hai jo kahta hai ke main nabi hun, to woh Airaabi logon ko cheer kar aage nikal gaya. Phir Nabi (صلى الله عليه وآله وسلم) ki taraf mutawajjah hua aur kahne laga: Aye Muhammad (صلى الله عليه وآله وسلم)! Auratein tujhse zyada jhute lehje wali nahin hain, aur tumse zyada bura mujhe koi nahin lagta (nauzu billah), agar mujhe meri qaum ajul (ajlat wale) ke naam par mausum na karti to main tujhe jaldi se qatl kar deta, aur tere qatl se tamam logon ko khush kar deta. Sayyidna Umar (رضي الله تعالى عنه) kahne lage: Ya Rasul Allah (صلى الله عليه وآله وسلم)! Mujhe ijazat dijiye ke main ise qatl kar dun. Nabi (صلى الله عليه وآله وسلم) ne farmaya: ”Kya tujhe maloom nahin ke hausle wala aadmi qareeb hai ke nabi ban jaye.“ Phir woh shakhs Rasul Allah (صلى الله عليه وآله وسلم) ki taraf mutawajjah hua aur kahne laga: Mujhe Laat aur Uzza ki qasam hai ke main tujh par imaan nahin laya, to Nabi (صلى الله عليه وآله وسلم) ne farmaya: ”Aye Airaabi! Tujhe is baat par kisne aamada kiya ke tune yeh baat kahi, aur tune nahaq kalaam kiya, aur tune meri majlis ki izzat nahin ki, aur tu Allah ke Rasul ko halka samajhte hue keh raha hai?“ Woh kahne laga: Qasam hai Laat aur Uzza ki, main tujh par imaan nahin launga jab tak yeh ghoh tujh par imaan laye, to isne ghoh apni aastin se nikal kar Aap (صلى الله عليه وآله وسلم) ke samne daal di aur kahne laga: Agar yeh ghoh aap par imaan le aaye to main bhi aap par imaan le aaunga. To Aap (صلى الله عليه وآله وسلم) ne farmaya: ”Aye ghoh!“ To ghoh ne Arabi zaban mein kalaam kiya jisko tamam log samajh rahe the, kahne lagi: Main haazir hun, aur phir haazir hun aye Rab-ul-aalameen ke Rasul! To Nabi (صلى الله عليه وآله وسلم) ne farmaya: ”Tu kis cheez ki bandagi karti hai?“ Ghoh kahne lagi ke main is zaat ki bandagi karti hun jiska arsh aasman mein hai, aur zameen mein iski badshahi hai, aur samandar mein iska rasta hai, aur jannat mein iski rehmat hai, aur aag mein iska azab hai. Phir Aap (صلى الله عليه وآله وسلم) ne farmaya: ”Aye ghoh! Bata main kaun hun?“ To woh kahne lagi: Aap jahanon ke Rab ke Rasul hain, aur Khatam-un-Nabiyyin hain, jo aap ki tasdeeq karega woh kaamyab hua aur jisne aap ki takzeeb ki woh nakaam hua. Airaabi kahne laga: Main gawahi deta hun ke Allah ke baghair koi ma'bud nahin, aur aap Allah ke sache Rasul hain, Allah ki qasam! Jab main aap ke paas aaya tha to mere liye ruye zameen par aap se bura shakhs koi nahin tha, Allah ki qasam! Ab aap (صلى الله عليه وآله وسلم) mujhe apni jaan aur aulad se bhi zyada pyaare hain, aap par mere baal, mera jism, mere jaan ka andaroon aur mera bhed aur meri zahiri baatein sab aap par imaan le aaye. To Aap (صلى الله عليه وآله وسلم) ne farmaya: ”Sab tareef is Allah ke liye jisne tujhe is deen ki hidayat di, jo buland hota hai aur is par koi ghalib nahin aa sakta. Jisko Allah Ta'ala baghair namaz ke qubool nahin karta, aur namaz ko baghair Quran ke qubool nahin karta.“ Phir Nabi (صلى الله عليه وآله وسلم) ne use Surah Fatiha aur Surah Ikhlas sikha di. To woh kahne laga: Aisa kalaam maine kabhi saada nasr mein suna aur na nazm mein jo isse achcha ho. To Nabi (صلى الله عليه وآله وسلم) ne farmaya: ”Yeh kalaam Rab-ul-aalameen ka hai, yeh she'r nahin hai. Aur jab tune «(Qul Huwa Allahu Ahad)» ko ek dafa parha to goya ke tune ek tihaai Quran parh liya, aur jab tune Surah Ikhlas do dafa parh liya to goya ke do tihaai Quran parh liya, aur jab tune «(Qul Huwa Allahu Ahad)» teen dafa parh li to goya ke tune tamam Quran Majeed parh liya.“ Airaabi kahne laga: Hamara ma'bud bahut achcha hai, woh thodi cheez bhi qubool karta hai aur zyada cheez inaayat farmata hai. Phir Aap (صلى الله عليه وآله وسلم) ne farmaya: ”Airaabi ko kuchch de do.“ To unhon ne itna diya ke taqat se zyada laad diya, to Sayyidna Abdur Rahman bin Auf (رضي الله تعالى عنه) uthe, kahne lage: Ya Rasul Allah (صلى الله عليه وآله وسلم)! Main isko Allah ka qurb hasil karne ke liye ek untni dena chahta hun jo bakhti unt se zara kam aur Airaabi se upar hogi aur das mah wali hogi. Rasul Allah (صلى الله عليه وآله وسلم) ne farmaya: ”Tum ne to woh bayaan kiya jo tum doge ab main bayaan karta hun jo kuchch Allah Ta'ala tum ko denge.“ Unhon ne kaha: Farmaiye, to Aap (صلى الله عليه وآله وسلم) ne farmaya: ”Tujhe kushada moti ki untni jiske pair sabz zabarjad ke honge, iski gardan zard zabarjad ki hogi, is par haudaj ho ga, iske upar sundus aur istabraq ho ga jo tujhe utha kar pul sirat se is tarah paar kar degi jis tarah uchak kar le jaye jane wali bijli hoti hai.“ To woh Airaabi Nabi (صلى الله عليه وآله وسلم) ke paas se chala gaya to isko ek hazaar Airaabi mile jo ek hazaar chopayon par sawar the, unke paas ek hazaar neze aur ek hazaar talwaren thin. Isne unhen puchha: Tum kahan jane ka irada karte ho? Unhon ne kaha hum is jhoot kahne wale se jung karenge jo nabuvvat ka daawa karta hai, to is Airaabi ne kaha: Main gawahi deta hun ke Allah ke baghair koi ma'bud nahin aur Muhammad (صلى الله عليه وآله وسلم) Allah ke Rasul hain. Unhon ne kaha: Tu bhi bedin ho gaya hai, to woh kahne laga: Main bedin nahin hua, phir isne unhen apna tamam waqeya sunaya to sab ne kaha: Allah Ta'ala ke baghair koi ma'bud nahin aur Muhammad (صلى الله عليه وآله وسلم) Allah ke Rasul hain. Yeh baat Nabi (صلى الله عليه وآله وسلم) ko maloom hui to Aap (صلى الله عليه وآله وسلم) unhen ek chadar mein mile, to woh apni sawariyon se utar kar Aap (صلى الله عليه وآله وسلم) ko chumne lage aur kahne lage: «Laa Ilaaha Illallahu Muhammadur Rasulullah» aur kahne lage: Aye Allah ke Rasul! Humen apna hukm sunayein, to Aap (صلى الله عليه وآله وسلم) ne farmaya: ”Tum Khalid bin Waleed ke jhande tale jama ho jao.“ Rawi ne kaha: Arab mein is banu Saleem qabeela ke alawa koi qabeela nahin jiske ikathe ek hazaar aadmiyon ne imaan qubool kiya ho.

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِيِّ بْنِ الْوَلِيدِ الْبَصْرِيُّ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى الصَّنْعَانِيُّ ، حَدَّثَنَا مُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، حَدَّثَنَا كَهْمَسُ بْنُ الْحَسَنِ ، حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ أَبِي هِنْدَ ، عَنِ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، عَنْ أَبِيهِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ بِحَدِيثِ الضَّبِّ،"أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ، كَانَ فِي مَحْفَلٍ مِنْ أَصْحَابِهِ إِذْ جَاءَ أَعْرَابِيٌّ مِنْ بَنِي سُلَيْمٍ قَدْ صَادَ ضَبًّا، وَجَعَلَهُ فِي كُمِّهِ يَذْهَبُ بِهِ إِلَى رِحْلَةٍ فَرَأَى جَمَاعَةً، فَقَالَ: عَلَى مَنْ هَذِهِ الْجَمَاعَةُ؟ فَقَالُوا: عَلَى هَذَا الَّذِي يَزْعُمُ أَنَّهُ نَبِيُّ، فَشَقَّ النَّاسُ، ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا مُحَمَّدُ،" مَا اشْتَمَلَتِ النِّسَاءُ عَلَى ذِي لَهْجَةٍ أَكْذَبَ مِنْكَ وَأَبْغَضَ إِلَيَّ مِنْكَ، وَلَوْلا أَنْ تُسَمِّينِي قَوْمِي عَجُولا لَعَجِلْتُ عَلَيْكَ، فَقَتَلْتُكَ، فَسَرَرْتُ بِقَتْلِكَ النَّاسَ أَجْمَعِينَ، فَقَالَ عُمَرُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، دَعْنِي أَقْتُلْهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ: أَمَا عَلِمْتَ أَنَّ الْحَلِيمَ كَادَ أَنْ يَكُونَ نَبِيًّا، ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: وَاللاتِ وَالْعُزَّى، لآمَنْتُ بِكَ، وَقَدْ قَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ: يَا أَعْرَابِيُّ، مَا حَمَلَكَ عَلَى أَنْ قُلْتَ مَا قُلْتَ، وَقُلْتَ غَيْرَ الْحَقِّ وَلَمْ تُكْرِمْ مَجْلِسِي؟ قَالَ: وَتُكَلِّمُنِي أَيْضًا اسْتِخْفَافًا بِرَسُولِ اللَّهِ، وَاللاتِ وَالْعُزَّى لآمَنْتُ بِكَ أَوْ يُؤْمِنُ بِكَ هَذَا الضَّبُّ، فَأَخْرَجَ الضَّبَّ مِنْ كُمِّهِ، وَطَرَحَهُ بَيْنَ يَدَيْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ، وَقَالَ: إِنْ آمَنَ بِكَ هَذَا الضَّبُّ آمَنْتُ بِكَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ: يَا ضَبُّ، فَتَكَلَّمَ الضَّبُّ بِلِسَانٍ عَرَبِيٍّ مُبِينٍ يَفْهَمُهُ الْقَوْمُ جَمِيعًا: لَبَّيْكَ وَسَعْدَيْكَ يَا رَسُولَ رَبِّ الْعَالَمِينَ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ: مَنْ تَعْبُدُ؟ قَالَ: الَّذِي فِي السَّمَاءِ عَرْشُهُ، وَفِي الأَرْضِ سُلْطَانُهُ، وَفِي الْبَحْرِ سَبِيلُهُ، وَفِي الْجَنَّةِ رَحْمَتُهُ، وَفِي النَّارِ عَذَابُهُ، قَالَ: فَمَنْ أَنَا يَا ضَبُّ؟ قَالَ: أَنْتَ رَسُولُ رَبِّ الْعَالَمِينَ، وَخَاتَمُ النَّبِيِّينَ، قَدْ أَفْلَحَ مَنْ صَدَّقَكَ، وَقَدْ خَابَ مَنْ كَذَّبَكَ، فَقَالَ الأَعْرَابِيُّ: أَشْهَدُ أَنْ لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ، وَأَنْتَ رَسُولُ اللَّهِ حَقًّا، وَاللَّهِ لَقَدْ أَتَيْتُكَ وَمَا عَلَى وَجْهِ الأَرْضِ أَحَدٌ أَبْغَضُ إِلَيَّ مِنْكَ، وَوَاللَّهِ لأَنْتَ السَّاعَةَ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ نَفْسِي وَمِنْ وَالِدِي، فَقَدْ آمَنَ بِكَ شَعْرِي وَبَشَرِي، وَدَاخِلِي وَخَارِجِي، وَسِرِّي وَعَلانِيَتِي، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ: الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي هَدَاكَ إِلَى هَذَا الدِّينِ الَّذِي يَعْلُو وَلا يُعْلَى عَلَيْهِ، وَلا يَقْبَلُهُ اللَّهُ إِلا بِصَلاةٍ، وَلا يَقْبَلُ الصَّلاةَ إِلا بِقُرْآنٍ، فَعَلَّمَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ: الْحَمْدُ لِلَّهِ، وَ قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَاللَّهِ مَا سَمِعْتُ فِيَ الْبَسِيطِ، وَلا فِي الرَّجَزِ أَحْسَنَ مِنْ هَذَا، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ هَذَا كَلامُ رَبِّ الْعَالَمِينَ، وَلَيْسَ بِشِعْرٍ، وَإِذَا قَرَأْتَ قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ مَرَّةً فَكَأَنَّمَا قَرَأْتَ ثُلُثَ الْقُرْآنِ، وَإِذَا قَرَأْتَ قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ مَرَّتَيْنِ فَكَأَنَّمَا قَرَأْتَ ثُلُثَيِ الْقُرْآنِ، وَإِذَا قَرَأْتَ قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ ثَلاثَ مَرَّاتٍ فَكَأَنَّمَا قَرَأْتَ الْقُرْآنَ كُلَّهُ، فَقَالَ الأَعْرَابِيُّ: نِعْمَ الإِلَهُ إِلَهُنَا، يَقْبَلُ الْيَسِيرَ وَيُعْطِي الْجَزِيلَ، ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ: أَعْطُوا الأَعْرَابِيَّ، فَأَعْطَوْهُ حَتَّى أَبْطَرُوهُ، فَقَامَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي أُرِيدُ أَنْ أُعْطِيَهُ نَاقَةً أَتَقَرَّبُ بِهَا إِلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ دُونَ الْبَخْتِيِّ وَفَوْقَ الأَعْرَابِيِّ وَهِيَ عُشَرَاءُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ: إِنَّكَ قَدْ وَصَفْتَ مَا تُعْطِي، وَأَصِفُ لَكَ مَا يُعْطِيكَ اللَّهُ جَزَاءً، قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: لَكَ نَاقَةٌ مِنْ دُرٍّ جَوْفَاءُ، قَوَائِمُهَا مِنْ زَبَرْجَدِ أَخْضَرَ، وَعُنُقُهَا مِنْ زَبَرْجَدِ أَصْفَرَ، عَلَيْهَا هَوْدَجٌ، وَعَلَى الْهَوْدَجِ السُّنْدُسُ وَالإِسْتَبْرَقُ، تَمُرُّ بِكَ عَلَى الصِّرَاطِ كَالْبَرْقِ الْخَاطِفِ، فَخَرَجَ الأَعْرَابِيُّ مِنْ عِنْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ، فَلَقِيَهُ أَلْفُ أَعْرَابِيٍّ عَلَى أَلْفِ دَابَّةٍ بِأَلْفِ رُمْحٍ وَأَلْفِ سَيْفٍ، فَقَالَ لَهُمْ: أَيْنَ تُرِيدُونَ؟ قَالُوا: نُقَاتِلُ هَذَا الَّذِي يَكْذِبُ، وَيَزْعُمُ أَنَّهُ نَبِيٌّ، فَقَالَ الأَعْرَابِيُّ: أَشْهَدُ أَنْ لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ، وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ، فَقَالُوا لَهُ: صَبَوْتَ؟ فَقَالَ: مَا صَبَوْتُ، وَحَدَّثَهُمْ بِهَذَا الْحَدِيثِ، فَقَالُوا بِأَجْمَعِهِمْ: لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ، مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ، فَبَلَغَ ذَلِكَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ، فَتَلَقَّاهُمْ فِي رِدَاءٍ، فَنَزَلُوا عَلَى رُكَبِهِمْ يُقَبِّلُونَ مَا وَلَّوْا مِنْهُ، وَيَقُولُونَ: لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ، مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ، فَقَالُوا: مُرْنَا بِأَمْرِكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَقَالَ: تَدْخُلُوا تَحْتَ رَايَةِ خَالِدِ بْنِ الْوَلِيدِ قَالَ: فَلَيْسَ أَحَدٌ مِنَ الْعَرَبِ آمَنَ مِنْهُمْ أَلْفٌ جَمِيعًا إِلا بَنُو سُلَيْمٍ"، لَمْ يَرْوِهِ عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِي هِنْدَ بِهَذَا التَّمَامِ، إِلا كَهْمَسٌ، وَلا عَنْ كَهْمَسٍ، إِلا مُعْتَمِرٌ، تَفَرَّدَ بِهِ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى