Hazrat Bura' reported: We went with the Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, to the funeral of an Ansari man. When we reached the grave and the niche had not yet been dug, the Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, arrived and we sat around him like birds that perch on our heads. In his hand was a stick with which he was scraping the ground. He raised his head and said, "Seek refuge with Allah from the punishment of the grave." He said this two or three times, then he said, "When the time comes for the believer to depart from this world and turn towards the Hereafter, angels with white faces descend from Heaven, as if their faces were suns, and they sit before him. With them are shrouds from Paradise and perfume from Paradise. Then the Angel of Death comes and sits at his head and says, 'O pure soul, come out to the pleasure of Allah and His forgiveness.' So the soul flows out like a drop of water from a waterskin. He takes it, and when he does so, he does not leave it for the blink of an eye before he wraps it in the shroud and the perfume. From it comes the fragrance of the purest musk found on Earth. Then the angels ascend with that pure soul to Heaven, and every group of angels that they pass say, 'Whose pure soul is this?' They reply, 'It is the soul of So-and-so, the son of So-and-so,' calling him by the best of his names, by which he was known in this world, until they reach the lowest Heaven. They ask for the gate to be opened, and it is opened for them. The angels brought near from each Heaven welcome him until they reach the seventh Heaven. "He said, "Then Allah, the Mighty and Majestic, says, 'Write down the record of My servant in 'Illiyun in the fourth Heaven and return him to Earth, for I created them from it, and I will return them to it, and I will bring them forth from it again (on the Day of Resurrection).' So his soul is returned to his body. Two angels come to him, sit with him and ask him, 'Who is your Lord?' He says, 'Allah is my Lord.' They ask him, 'What is your religion?' He says, 'My religion is Islam.' They ask him, 'Who is this man who was sent to you?' He says, 'He is the Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace.' They ask him, 'How did you come to know about him?' He says, 'I read the Book of Allah, believed in it and confirmed it.' "Then a caller from Heaven calls out, 'My servant has spoken the truth. Lay out for him a carpet from Paradise, clothe him in garments from Paradise and open for him a gate to Paradise.' So the fragrance and coolness of Paradise will come to him, and his grave will be expanded as far as the eye can see. One with a beautiful face, beautiful clothes and a beautiful fragrance will come to him and say, 'Receive the good news of that which will please you. This is the day which you were promised.' He will ask, 'Who are you?' He will turn his face towards him with goodness and happiness and say, 'I am your good deeds.' He will say, 'My Lord, hasten the Hour! My Lord, hasten the Hour, so that I may return to my family and my wealth.' "And when the time comes for the disbelieving servant to depart from this world and turn towards the Hereafter, angels with dark faces descend from Heaven, with them rough cloth, and they sit before him. Then the Angel of Death comes and sits at his head and says, 'O evil soul, come out to the wrath and anger of Allah.' He said, "The soul scatters in his body and is extracted like a skewer being dragged through wet wool. They take it, and when they do so, they do not leave it for the blink of an eye before they place it in the rough cloth. From it comes the stench of the most foul-smelling carrion found on Earth. Then the angels ascend with his soul towards Heaven, and every group of angels that they pass ask, 'Whose evil soul is this?' They reply, 'It is the soul of So-and-so, the son of So-and-so,' calling him by the worst of his names, by which he was known in this world, until they reach the lowest Heaven. They ask for the gate to be opened, but it is not opened for him." Then the Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, recited this verse: "The gates of Heaven will not be opened to them, nor will they enter Paradise until the camel goes through the eye of the needle." (7:40) Then he said, "Allah, the Mighty and Majestic, says, 'Write down the record of My servant in Sijjin in the lowest Earth, and return him to Earth, for I created them from it, and I will return them to it, and I will bring them forth from it again (on the Day of Resurrection).' So his soul is cast down. "Then the Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, recited this verse: "Whoever associates others with Allah, it is as if he had fallen from the sky and the birds had snatched him, or the wind had blown him to a distant place." (22:31) Then he said, "His soul is returned to his body and two angels come to him and sit with him. They ask him, 'Who is your Lord?' He says, 'Alas, alas, I do not know.' They ask him, 'What is your religion?' He says, 'I do not know.' "Then a caller from Heaven calls out, 'Lay out for him a carpet from Hell, clothe him in garments from Hell and open for him a gate to Hell.' So the heat and stench of Hell will come to him, and his grave will be constricted until his ribs interlock. One with an ugly face, ugly clothes and an ugly fragrance will come to him and say, 'Receive the bad news of that which will grieve you. This is the day which you were promised.' He will ask, 'Who are you?' He will turn his face towards him with evil and say, 'I am your evil deeds.' He will say, 'My Lord, do not hasten the Hour! My Lord, do not hasten the Hour!'"
حضرت برائ فرماتے ہیں کہ ہم نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ایک انصاری کے جنازے میں گئے جب ہم قبر پر پہنچے اور لحد ابھی تک تیار نہ ہوئی تھی تو حضور اقدس (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تشریف فرما ہوئے اور ہم لوگ بھی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے اردگرد اس طرح بیٹھ گئے جس طرح ہمارے سروں پر پرندے بیٹھ گئے ہوں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ہاتھ میں ایک لکڑی تھی جس سے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) زمین کو کرید رہے تھے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنا سر اٹھایا اور فرمایا لوگو ! عذاب قبر سے اللہ کی پناہ مانگو ! دو یا تین بار یہ فرمایا پھر فرمایا مؤمن بندے کا جب دنیا سے تعلق ختم ہونے اور آخرت کی طرف متوجہ (جانے) ہونے کا وقت آتا ہے تو آسمان سے سفید چہروں والے فرشتے آتے ہیں گویا کہ ان کے چہرے سورج ہیں یہاں تک کہ وہ اس کی آنکھوں کے سامنے بیٹھ جاتے ہیں ان کے ساتھ (پاس) جنت کے کفن اور جنت کی خوشبو ہوتی ہے پھر ملک الموت آ کر اس کے سر کے پاس بیٹھ جاتا ہے اور کہتا ہے اے پاکیزہ نفس ! اللہ کی رضا اور اس کی مغفرت (کے سایہ) میں نکل تو وہ روح اس طرح بہہ نکلتی ہے جس طرح مشکیزہ سے پانی کا قطرہ نکلتا ہے پھر وہ اس کو پکڑ لیتا ہے جب اس کو پکڑتا ہے تو پلک جھپکنے کی دیر کے لیے بھی اس کو نہیں چھوڑتا یہاں تک کہ اس کو کفن اور خوشبو میں رکھ دیتے ہیں اس میں سے پاکیزہ مشک کی خوشبو نکلتی ہے جیسی خوشبو زمین میں پائی جاتی ہے۔ پھر وہ فرشتے اس پاکیزہ روح کو لے کر آسمانوں کی طرف چڑھتے ہیں اور وہ جس فرشتوں کی جماعت کے پاس سے گزرتے ہیں تو وہ کہتے ہیں یہ پاکیزہ روح کون ہے ؟ وہ کہتے ہیں فلاں بن فلاں اسے اچھے نام کے ساتھ پکارتے ہیں جو دنیا میں اس کا اچھا اور خوبصورت نام تھا، یہاں تک کہ وہ آسمان دنیا تک پہنچ جاتے ہیں پھر وہ فرشتے دروازہ کھلواتے ہیں تو ان کے لیے دروازہ کھول دیا جاتا ہے اور ہر آسمان کے مقرب فرشتے اس کا استقبال کرتے ہیں یہاں تک کہ اس کو ساتویں آسمان تک لے جاتے ہیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا پھر اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں میرے بندے کی کتاب چوتھے آسمان پر علیین میں لکھ دو اور اس کو زمین کی طرف لوٹا دو بیشک اسی میں سے میں نے ان کو پیدا کیا تھا اور اسی میں لوٹاؤں گا اور اسی میں سے دوبارہ (قیامت کے دن) نکالوں گا۔ پھر اس کی روح کو جسم کی طرف لوٹا دیا جاتا ہے اس کے پاس دو فرشتے آتے ہیں اس کے پاس بیٹھ جاتے ہیں اور اس سے پوچھتے ہیں تیرا رب کون ہے ؟ وہ کہتا ہے اللہ میرا رب ہے پھر وہ اس سے پوچھتے ہیں تیرا دین کونسا ہے ؟ وہ کہتا ہے میرا دین اسلام ہے پھر اس سے پوچھتے ہیں یہ شخص کون ہے جو تمہاری طرف مبعوث کیا گیا تھا ؟ وہ کہتا ہے یہ اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہیں۔ وہ کہتے ہیں اس کے متعلق تو کیا جانتا ہے ؟ وہ کہے گا میں نے اللہ کی کتاب کی تلاوت کی اس پر ایمان لایا اور اس کی تصدیق کی۔ پھر آسمان سے ایک منادی ندا دے گا کہ میرے بندے نے سچ کہا ہے اس کے لیے جنت سے بچھونا بچھا دو اور جنت کا لباس اس کو پہنا دو اور اس کے لیے جنت کی طرف ایک دروازہ کھول دو پس اس کے لیے جنت کی خوشبو اور ہوا آئے گی اور اس کی قبر کو تاحد نگاہ وسیع کردیا جائے گا اس کے پاس خوبصورت چہرے خوبصورت کپڑے اور خوبصورت خوشبو والا شخص آئے گا وہ کہے گا خوشخبری ہے ان نعمتوں کی جو تجھ کو خوش کردیں گی۔ یہی وہ دن ہے جس کا تجھ سے وعدہ کیا گیا تھا، وہ شخص پوچھے گا تو کون ہے ؟ وہ بھلائی اور خیر کے ساتھ اس کے چہرے کی طرف متوجہ ہوگا اور کہے گا میں تیرا نیک عمل ہوں وہ شخص عرض کرے گا اے میرے رب ! قیامت قائم فرما ! اے میرے رب ! قیامت قائم فرما تاکہ میں اپنے اہل اور مال کی طرف لوٹ جاؤں۔ اور جب کافر بندے کا دنیا سے تعلق ختم ہو رہا ہوتا ہے اور آخرت کی طرف جانے کا وقت آتا ہے تو اس کی طرف آسمان سے سیاہ چہروں والے فرشتے آتے ہیں ان کے ساتھ پرانے کمبل ہوتے ہیں اور وہ اس کی آنکھوں کے سامنے بیٹھ جاتے ہیں پھر ملک الموت آ کر اس کے سر کے پاس بیٹھ جاتا ہے اور کہتا ہے اے خبیث نفس ! اللہ کی ناراضگی اور غصہ میں نکل، فرمایا روح اس کے جسم میں جدا جدا ہو کر نکلتی ہے وہ اس طرح نکلتی ہے کہ جس کی وجہ سے اس کے پٹھے اور رگیں کٹ جاتے ہیں جیسے سیخ کو گیلی روئی میں سے کھینچ کر نکالا جائے پھر وہ اس کو پکڑ لیتے ہیں جب اس کو پکڑتے ہیں تو پلک جھپکنے کی دیر کے لیے بھی اس کو نہیں چھوڑتے یہاں تک کہ اس کمبل میں ڈال دیتے ہیں اس میں مردار کی سی بدبو نکلتی ہے جیسی بدبو زمین پر پائی جاتی ہے پھر وہ فرشتے اس کی روح کو لے کر آسمان کی طرف چڑھتے ہیں وہ فرشتوں کی کسی جماعت کے پاس سے گزرتے ہیں تو وہ دریافت کرتے ہیں یہ خبیث روح کس کی ہے ؟ وہ کہتے ہیں فلاں بن فلاں کی ہے اس برے نام سے اس کو پکارتے ہیں جس نام سے وہ دنیا میں پکارا جاتا تھا یہاں تک کہ اس کو آسمان دنیا تک لے جایا جاتا ہے پھر فرشتے دروازہ کھلواتے ہیں لیکن دروازہ اس کے لے ی نہیں کھولا جاتا۔ پھر حضور اقدس نے یہ آیت تلاوت فرمائی : { لَا تُفَتَّحُ لَھُمْ اَبْوَابُ السَّمَآئِ وَ لَا یَدْخُلُوْنَ الْجَنَّۃَ حَتّٰی یَلِجَ الْجَمَلُ فِیْ سَمِّ الْخِیَاطِ } [الأعراف ٤٠] پھر فرمایا اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں میرے بندے کی کتاب سجین میں لکھ دو جو زمین کی تہہ میں ہے اور اس کو زمین کی طرف لوٹا دو بیشک میں نے انھیں اسی میں سے پیدا کیا تھا اور اسی میں لوٹاؤں گا اور پھر دوبارہ (قیامت کے دن) اسی میں سے نکالوں گا۔ پھر اس کی روح ڈال دی (پھینک دی) جاتی ہے۔ پھر حضور اقدس (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ آیت تلاوت فرمائی : { وَ مَنْ یُّشْرِکْ بِاللّٰہِ فَکَاَنَّمَا خَرَّ مِنَ السَّمَآئِ فَتَخْطَفُہُ الطَّیْرُ اَوْ تَھْوِیْ بِہِ الرِّیْحُ فِیْ مَکَانٍ سَحِیْقٍ } [الحج ٣١] پھر فرمایا اس کی روح اس کے جسم کی طرف لوٹا دی جاتی ہے اور دو فرشتے اس کے پاس آتے ہیں اور بیٹھ جاتے ہیں اور اس کو کہتے ہیں تیرا رب کون ہے ؟ وہ کہتا ہے ہائے ہائے مجھے تو نہیں معلوم، وہ اس سے پوچھتے ہیں تیرا دین کون سا ہے ؟ وہ کہتا ہے مجھے نہیں معلوم، پھر آسمان سے ایک منادی آواز دیتا ہے اس کے لیے جہنم سے بچھونا بچھا دو ، اور اس کو جہنم کا لباس پہنا دو اور اس کے لیے جہنم سے ایک دروازہ کھول دو ، پھر اس کے پاس جہنم کی گرمی اور بدبو آتی ہے اور اس کی قبر کو اس پر تنگ کردیا جاتا ہے یہاں تک کہ اس کی پسلیاں ایک دوسری میں گھس جاتی ہیں پھر اس کے بعد بدشکل، بدلباس اور بری بو والا ایک شخص آئے گا اور کہے گا خوشخبری تجھ کو خوشخبری ہے دردناک مصائب کی، یہی وہ دن ہے جس کا تجھ سے وعدہ کیا گیا تھا وہ پوچھے گا تو کون ہے ؟ وہ برے چہرے کے ساتھ اس کی طرف متوجہ ہوگا اور کہے گا میں تیرا برا عمل ہوں تو وہ کافر کہے گا اے رب ! قیامت قائم نہ فرمانا اے میرے رب ! قیامت قائم نہ فرمانا۔
Hazrat Bara farmate hain keh hum Nabi Kareem (Sallallahu Alaihi Wasallam) ke aik Ansaari ke janaze mein gaye jab hum qabar par pahunche aur lahad abhi tak tayyar na hui thi to Hazoor Aqdas (Sallallahu Alaihi Wasallam) tashreef farma huye aur hum log bhi aap (Sallallahu Alaihi Wasallam) ke ird gird is tarah baith gaye jis tarah hamare saron par parinde baith gaye hon. Aap (Sallallahu Alaihi Wasallam) ke hath mein aik lakdi thi jis se aap (Sallallahu Alaihi Wasallam) zameen ko kured rahe the. Aap (Sallallahu Alaihi Wasallam) ne apna sar uthaya aur farmaya logo! Azab qabar se Allah ki panaah maango! Do ya teen baar ye farmaya phir farmaya momin bande ka jab duniya se talluq khatam hone aur aakhirat ki taraf mutawajjah (jaane) hone ka waqt aata hai to aasman se safaid chehron wale farishte aate hain goya keh unke chehre sooraj hain yahan tak keh woh uski aankhon ke samne baith jate hain unke saath (pass) Jannat ke kafan aur jannat ki khushbu hoti hai phir Malak-ul-Maut aakar uske sar ke pass baith jata hai aur kehta hai aye paakiza nafs! Allah ki raza aur uski maghfirat (ke saaye) mein nikal to woh rooh is tarah beh nikalti hai jis tarah mashkiza se pani ka qatra nikalta hai phir woh usko pakad leta hai jab usko pakadta hai to palak jhapakne ki der ke liye bhi usko nahi chorta yahan tak keh usko kafan aur khushbu mein rakh dete hain usme se paakiza mushk ki khushbu nikalti hai jaisi khushbu zameen mein pai jati hai. Phir woh farishte us paakiza rooh ko lekar aasmanon ki taraf chadhte hain aur woh jis farishton ki jamaat ke pass se guzarte hain to woh kehte hain ye paakiza rooh kaun hai? Woh kehte hain falan bin falan use achhe naam ke saath pukarte hain jo duniya mein uska achha aur khoobsurat naam tha, yahan tak keh woh aasman-e-duniya tak pahunch jate hain phir woh farishte darwaza khulwate hain to unke liye darwaza khol diya jata hai aur har aasman ke muqarrab farishte uska is'teqbal karte hain yahan tak keh usko saatwein aasman tak le jate hain. Aap (Sallallahu Alaihi Wasallam) ne farmaya phir Allah Ta'ala farmate hain mere bande ki kitab chauthe aasman par Illiyeen mein likh do aur usko zameen ki taraf lauta do beshak isi mein se maine unko paida kiya tha aur isi mein lautaunga aur isi mein se dobara (Qayamat ke din) nikalunga. Phir uski rooh ko jism ki taraf lauta diya jata hai uske pass do farishte aate hain uske pass baith jate hain aur us se poochte hain tera Rabb kaun hai? Woh kehta hai Allah mera Rabb hai phir woh us se poochte hain tera Deen kaun sa hai? Woh kehta hai mera Deen Islam hai phir us se poochte hain yeh shakhs kaun hai jo tumhari taraf mab'oos kiya gaya tha? Woh kehta hai ye Allah ke Rasool (Sallallahu Alaihi Wasallam) hain. Woh kehte hain uske mutalliq to kya janta hai? Woh kahega maine Allah ki kitab ki tilawat ki us par imaan laya aur uski tasdeeq ki. Phir aasman se aik munadi nida dega keh mere bande ne sach kaha hai uske liye jannat se bichona bichha do aur jannat ka libas usko pahna do aur uske liye jannat ki taraf aik darwaza khol do. Pas uske liye jannat ki khushbu aur hawa aayegi aur uski qabar ko tahad-e-nagah wasi kar diya jayega uske pass khoobsurat chehre khoobsurat kapde aur khoobsurat khushbu wala shakhs aayega woh kahega khushkhabri hai un nematon ki jo tujh ko khush kardein gi. Yahi woh din hai jis ka tujh se waada kiya gaya tha, woh shakhs poochega to kaun hai? Woh bhalai aur khair ke sath uske chehre ki taraf mutawajjah hoga aur kahega main tera nek amal hun woh shakhs arz karega aye mere Rabb! Qayamat qaim farma! Aye mere Rabb! Qayamat qaim farma taake main apne ahl aur maal ki taraf laut jau. Aur jab kafir bande ka duniya se talluq khatam ho raha hota hai aur aakhirat ki taraf jaane ka waqt aata hai to uski taraf aasman se siyah chehron wale farishte aate hain unke sath purane kambal hote hain aur woh uski aankhon ke samne baith jate hain phir Malak-ul-Maut aakar uske sar ke pass baith jata hai aur kehta hai aye khabees nafs! Allah ki narazgi aur ghussa mein nikal, farmaya rooh uske jism mein juda juda ho kar nikalti hai woh is tarah nikalti hai keh jiski wajah se uske patthe aur ragen kat jate hain jaise seekh ko gili ruyi mein se khench kar nikala jaye phir woh usko pakad lete hain jab usko pakadte hain to palak jhapakne ki der ke liye bhi usko nahi chorte yahan tak keh us kambal mein daal dete hain usme murdar ki si badbu nikalti hai jaisi badbu zameen par pai jati hai phir woh farishte uski rooh ko lekar aasman ki taraf chadhte hain woh farishton ki kisi jamaat ke pass se guzarte hain to woh دریافت karte hain ye khabees rooh kiski hai? Woh kehte hain falan bin falan ki hai us bure naam se usko pukarte hain jis naam se woh duniya mein pukara jata tha yahan tak keh usko aasman-e-duniya tak le jaya jata hai phir farishte darwaza khulwate hain lekin darwaza uske leye nahi khola jata. Phir Huzoor Aqdas ne ye ayat tilawat farmai: {La tufatt'ahu lahum abwabus-samaa'i wa la yadkhulunal-jannata hattaa yali jal-jamalu fee sammil-khiyat} [Al-A'raf 40] phir farmaya Allah Ta'ala farmate hain mere bande ki kitab Sijjeen mein likh do jo zameen ki teh mein hai aur usko zameen ki taraf lauta do beshak maine unhein isi mein se paida kiya tha aur isi mein lautaunga aur phir dobara (Qayamat ke din) isi mein se nikalunga. Phir uski rooh daal di (phenk di) jati hai. Phir Huzoor Aqdas (Sallallahu Alaihi Wasallam) ne ye ayat tilawat farmai: {Wa many yush'rik billahi fakaan namaa kharra mi'nas-samaa'i fata'khtafu hut-tayru aw tahwee bihir-reehu fee makaanin saheeq} [Al-Hajj 31] phir farmaya uski rooh uske jism ki taraf lauta di jati hai aur do farishte uske pass aate hain aur baith jate hain aur usko kehte hain tera Rabb kaun hai? Woh kehta hai haye haye mujhe to nahi maloom, woh us se poochte hain tera Deen kaun sa hai? Woh kehta hai mujhe nahi maloom, phir aasman se aik munadi aawaz deta hai uske liye jahannam se bichona bichha do, aur usko jahannam ka libas pahna do aur uske liye jahannam se aik darwaza khol do, phir uske pass jahannam ki garmi aur badbu aati hai aur uski qabar ko us par tang kar diya jata hai yahan tak keh uski pasliyan ek dusre mein ghus jati hain phir uske baad bad-shakl, bad-لباس aur buri bu wala aik shakhs aayega aur kahega khushkhabri tujh ko khushkhabri hai dardnak masaib ki, yahi woh din hai jis ka tujh se waada kiya gaya tha woh poochega to kaun hai? Woh bure chehre ke sath uski taraf mutawajjah hoga aur kahega main tera bura amal hun to woh kafir kahega aye Rabb! Qayamat qaim na farmana aye mere Rabb! Qayamat qaim na farmana.
حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنِ الْأَعْمَشِ ، عَنِ الْمِنْهَالِ ، عَنْ زَاذَانَ ، عَنِ الْبَرَاءِ ، قَالَ : خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ فِي جِنَازَةِ رَجُلٍ مِنَ الْأَنْصَارِ فَانْتَهَيْنَا إِلَى الْقَبْرِ ، وَلَمَّا يُلْحَدْ فَجَلَسَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ ، وَجَلَسْنَا حَوْلَهُ ، كَأَنَّمَا عَلَى رُءُوسِنَا الطَّيْرُ ، وَفِي يَدِهِ عُودٌ يَنْكُتُ بِهِ فَرَفَعَ رَأْسَهُ ، فَقَالَ : « اسْتَعِيذُوا بِاللَّهِ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ »، ثَلَاثَ مَرَّاتٍ ، أَوْ مَرَّتَيْنِ ، ثُمَّ قَالَ : " إِنَّ الْعَبْدَ الْمُؤْمِنَ إِذَا كَانَ فِي انْقِطَاعٍ مِنَ الدُّنْيَا ، وَإِقْبَالٍ مِنَ الْآخِرَةِ ، نَزَلَ إِلَيْهِ مِنَ السَّمَاءِ مَلَائِكَةٌ بِيضُ الْوُجُوهِ ، كَأَنَّ وُجُوهَهُمُ الشَّمْسُ ، حَتَّى يَجْلِسُونَ مِنْهُ ، مَدَّ الْبَصَرِ مَعَهُمْ كَفَنٌ مِنْ أَكْفَانِ الْجَنَّةِ ، وَحَنُوطٌ مِنْ حَنُوطِ الْجَنَّةِ ، ثُمَّ يَجِيءُ مَلَكُ الْمَوْتِ فَيَقْعُدُ عِنْدَ رَأْسِهِ فَيَقُولُ : أَيَّتُهَا النَّفْسُ الطَّيِّبَةُ اخْرُجِي إِلَى مَغْفِرَةٍ مِنَ اللَّهِ وَرِضْوَانٍ ، فَتَخْرُجُ تَسِيلُ كَمَا تَسِيلُ الْقَطْرَةُ مِنْ فِي السِّقَاءِ ، فَإِذَا أَخَذُوهَا لَمْ يَدَعُوهَا فِي يَدِهِ طَرْفَةَ عَيْنٍ ، حَتَّى يَأْخُذُوهَا فَيَجْعَلُوهَا فِي ذَلِكَ الْكَفَنِ ، وَذَلِكَ الْحَنُوطِ ، فَيَخْرُجُ مِنْهَا كَأَطْيَبِ نَفْخَةِ مِسْكٍ ، وُجِدَتْ عَلَى وَجْهِ الْأَرْضِ ، فَيَصْعَدُونَ بِهَا فَلَا يَمُرُّونَ بِهَا عَلَى مَلَكٍ مِنَ الْمَلَائِكَةِ ، إِلَّا قَالُوا : مَا هَذَا ⦗ص:٥٥⦘ الرُّوحُ الطَّيِّبُ ؟ فَيَقُولُونَ : هَذَا فُلَانُ بْنُ فُلَانٍ بِأَحْسَنِ أَسْمَائِهِ الَّتِي كَانَ يُسَمَّى بِهَا فِي الدُّنْيَا حَتَّى يَنْتَهُونَ بِهَا إِلَى السَّمَاءِ الدُّنْيَا فَيَسْتَفْتِحُ فَيُفْتَحُ لَهُمْ فَيَسْتَقْبِلُهُ مِنْ كُلِّ سَمَاءٍ مُقَرَّبُوهَا إِلَى السَّمَاءِ الَّتِي تَلِيهَا حَتَّى يَنْتَهِيَ بِهِ إِلَى السَّمَاءِ السَّابِعَةِ قَالَ : فَيَقُولُ اللَّهُ : اكْتُبُوا كِتَابَ عَبْدِي فِي عِلِّيِّينَ فِي السَّمَاءِ الرَّابِعَةِ ، وَأَعِيدُوهُ إِلَى الْأَرْضِ ، فَإِنِّي مِنْهَا خَلَقْتُهُمْ ، وَفِيهَا أُعِيدُهُمْ ، وَمِنْهَا أُخْرِجُهُمْ تَارَةً أُخْرَى ، فَتُعَادُ رُوحُهُ فِي جَسَدِهِ ، وَيَأْتِيهِ مَلَكَانِ فَيُجْلِسَانِهِ فَيَقُولَانِ لَهُ : مَنْ رَبُّكَ ؟ فَيَقُولُ : رَبِّيَ اللَّهُ ، فَيَقُولَانِ لَهُ : مَا دِينُكَ ؟ فَيَقُولُ : دِينِي الْإِسْلَامُ ، فَيَقُولَانِ لَهُ : مَا هَذَا الرَّجُلُ الَّذِي بُعِثَ فِيكُمْ ؟ فَيَقُولُ : هُوَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ ، فَيَقُولَانِ : مَا عَمَلُكَ ؟ فَيَقُولُ : قَرَأْتُ كِتَابَ اللَّهِ ، وَآمَنْتُ بِهِ ، وَصَدَقْتُ بِهِ ، فَيُنَادِي مُنَادٍ مِنَ السَّمَاءِ أَنْ صَدَقَ عَبْدِي فَأَفْرِشُوهُ مِنَ الْجَنَّةِ ، وَأَلْبِسُوهُ مِنَ الْجَنَّةِ ، وَافْتَحُوا لَهُ بَابًا إِلَى الْجَنَّةِ فَيَأْتِيهِ مِنْ طِيبِهَا ، وَرَوْحِهَا ، وَيُفْسَحُ لَهُ فِي قَبْرِهِ مَدَّ بَصَرِهِ ، وَيَأْتِيهِ رَجُلٌ حَسَنُ الْوَجْهِ حَسَنُ الثِّيَابِ طَيِّبُ الرِّيحِ ، فَيَقُولُ : أَبْشِرْ بِالَّذِي يَسُرُّكَ هَذَا يَوْمُكَ الَّذِي كُنْتُ تُوعَدُ ، فَيَقُولُ : وَمَنْ أَنْتَ ؟ فَوَجْهُكَ الْوَجْهُ الَّذِي يَجِيءُ بِالْخَيْرِ ، فَيَقُولُ : أَنَا عَمَلُكَ الصَّالِحُ فَيَقُولُ : رَبِّ أَقِمِ السَّاعَةَ ، أَقِمِ السَّاعَةَ ، حَتَّى أَرْجِعَ إِلَى أَهْلِي ، وَمَالِي ، وَإِنَّ الْعَبْدَ الْكَافِرَ إِذَا كَانَ فِي انْقِطَاعٍ مِنَ الدُّنْيَا ، وَإِقْبَالٍ مِنَ الْآخِرَةِ ، نَزَلَ إِلَيْهِ مِنَ السَّمَاءِ مَلَائِكَةٌ سُودُ الْوُجُوهِ مَعَهُمُ الْمُسُوحُ ، حَتَّى يَجْلِسُونَ مِنْهُ مَدَّ الْبَصَرِ ، ثُمَّ يَجِيءُ مَلَكُ الْمَوْتِ حَتَّى يَجْلِسَ عِنْدَ رَأْسِهِ فَيَقُولُ : يَا أَيَّتُهَا النَّفْسُ الْخَبِيثَةُ اخْرُجِي إِلَى سَخَطِ اللَّهِ وَغَضَبِهِ قَالَ : فَتَفْرُقُ فِي جَسَدِهِ ، قَالَ : فَتَخْرُجُ فَيَنْقَطِعُ مَعَهَا الْعُرُوقُ وَالْعَصَبُ كَمَا تُنْزَعُ السَّفُّودَ مِنَ الصُّوفِ الْمَبْلُولِ ، فَيَأْخُذُوهَا ، فَإِذَا أَخَذُوهَا لَمْ يَدَعُوهَا فِي يَدِهِ ، طَرْفَةَ عَيْنٍ حَتَّى يَأْخُذُوهَا ، فَيَجْعَلُوهَا فِي تِلْكَ الْمُسُوحِ ، فَيَخْرُجُ مِنْهَا كَأَنْتَنِ رِيحِ جِيفَةٍ ، وُجِدَتْ عَلَى ظَهْرِ الْأَرْضِ فَيَصْعَدُونَ بِهَا ، فَلَا يَمُرُّونَ بِهَا عَلَى مَلَكٍ مِنَ الْمَلَائِكَةِ إِلَّا قَالُوا : مَا هَذَا الرُّوحُ الْخَبِيثُ ؟ فَيَقُولُونَ : فُلَانُ بْنُ فُلَانٍ بِأَقْبَحِ أَسْمَائِهِ الَّتِي كَانَ يُسَمَّى بِهَا فِي الدُّنْيَا ، حَتَّى يَنْتَهِيَ بِهَا إِلَى سَمَاءِ الدُّنْيَا فَيَسْتَفْتِحُونَ ، فَلَا يُفْتَحُ لَهُ ، ثُمَّ قَرَأَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ ﴿ لَا تُفَتَّحُ لَهُمْ أَبْوَابُ السَّمَاءِ وَلَا يَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ حَتَّى يَلِجَ الْجَمَلُ فِي سَمِّ الْخِيَاطِ ﴾ [ الأعراف : ٤٠ ] قَالَ : فَيَقُولُ اللَّهُ ﷿ : اكْتُبُوا كِتَابَ عَبْدِي فِي سِجِّينٍ فِي الْأَرْضِ السُّفْلَى ، وَأَعِيدُوهُ إِلَى الْأَرْضِ ، فَإِنِّي مِنْهَا خَلَقْتُهُمْ ، وَفِيهَا أُعِيدُهُمْ ، وَمِنْهَا أُخْرِجُهُمْ تَارَةً أُخْرَى " قَالَ : فَتُطْرَحُ رُوحُهُ طَرْحًا ، قَالَ : ثُمَّ قَرَأَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ ﴿ وَمَنْ يُشْرِكْ بِاللَّهِ فَكَأَنَّمَا خَرَّ مِنَ السَّمَاءِ فَتَخْطَفُهُ الطَّيْرُ أَوْ تَهْوِي بِهِ الرِّيحُ فِي مَكَانٍ سَحِيقٍ ﴾ [ الحج : ٣١ ] قَالَ : فَتُعَادُ رُوحُهُ فِي جَسَدِهِ ، وَيَأْتِيهِ الْمَلَكَانِ فَيُجْلِسَانِهِ ، فَيَقُولَانِ لَهُ : مَنْ رَبُّكَ ؟ فَيَقُولُ : هَاهَا لَا أَدْرِي ، فَيَقُولَانِ لَهُ : وَمَا دِينُكَ ؟، فَيَقُولُ : هَاهَا لَا أَدْرِي قَالَ : فَيُنَادِي مُنَادٍ مِنَ السَّمَاءِ أَفْرِشُوا لَهُ مِنَ النَّارِ ، وَأَلْبِسُوهُ مِنَ النَّارِ ، وَافْتَحُوا لَهُ بَابًا إِلَى النَّارِ ، قَالَ : فَيَأْتِيهِ مِنْ حَرِّهَا وَسَمُومِهَا ، وَيُضَيَّقُ عَلَيْهِ قَبْرُهُ ، حَتَّى تَخْتَلِفَ عَلَيْهِ أَضْلَاعُهُ ، وَيَأْتِيهِ رَجُلٌ قَبِيحُ الْوَجْهِ ، وَقَبِيحُ الثِّيَابِ ، مُنْتِنُ الرِّيحِ ، فَيَقُولُ : أَبْشِرْ بِالَّذِي يَسُوءُكَ هَذَا يَوْمُكَ الَّذِي كُنْتُ تُوعَدُ ، فَيَقُولُ : مَنْ أَنْتَ ؟ فَوَجْهُكَ الْوَجْهُ الَّذِي يَجِيءُ بِالشَّرِّ ، فَيَقُولُ : أَنَا عَمَلُكَ الْخَبِيثُ فَيَقُولُ : رَبِّ لَا تُقِمِ السَّاعَةَ ، رَبِّ لَا تُقِمِ السَّاعَةَ « ⦗ص:٥٦⦘ .