36.
Chapters On Zuhd
٣٦-
كتاب الزهد عن رسول الله صلى الله عليه وسلم


48
Chapter: What Has Been Related About Showing Off And The Desire To Be Heard Of

٤٨
باب مَا جَاءَ فِي الرِّيَاءِ وَالسُّمْعَةِ

Jami` at-Tirmidhi 2382

Al-Walid bin Abi Al-Walid Abu Uthman Al-Madani narrated that Uqbah bin Muslim narrated to him, that shufaiy Al-Asbahi narrated that he entered Al-Madinah and saw a man around whom the people had gathered. He asked, ‘who is this?" They said, Abu Hurairah. (رضي الله تعالى عنه). So, I got close to him until I was sitting in front of him as he was narrating to the people. When he was silent and alone, I said to him, ‘I ask you absolute truth if you would narrate to me a Hadith which you heard from the Apostle of Allah (صلى الله عليه وآله وسلم), that you understand and know.’ So, Abu Hurairah (صلى الله عليه وآله وسلم) said, you want me to narrate a Hadith to you which the Apostle of Allah (صلى الله عليه وآله وسلم) narrated to me that I understand and know.’ Then Abu Hurairah (رضي الله تعالى عنه) began sobbing profusely. We sat for a while, then he recovered and said, ‘I shall narrate to you a Hadith which the Apostle of Allah ( صلى الله عليه وآله وسلم) narrated in this House, while there was no one with us other than he and I.’ Then, again, Abu Hurairah (رضي الله تعالى عنه) began sobbing severely. Then he recovered, and wiped his face, and said: "you want me to narrate to you a Hadith which the Apostle of Allah ( صلى الله عليه وآله وسلم) narrated while he and I were sitting in this House, and no one was with us but he and I.’ Then Abu Hurairah (رضي الله تعالى عنه) began sobbing severely. Then he bent, falling on his face, so I supported him for a long time. Then he recovered and said, ‘the Apostle of Allah ( صلى الله عليه وآله وسلم) narrated to me that on the Day of Judgement, Allah, Most High, will descend to His servants to judge between them. Every nation shall be kneeling. The first of those who will be called before him will be a man who memorized the Qur'an, and a man who was killed in Allah's cause, and a wealthy man. Allah will say to the reciter, 'did I not teach you what I revealed to My Apostle?’ He says, 'of course O Lord!' He says, 'then what did you do with what you learned?' He said, 'I would stand (in prayer reciting) with it during all hours of the night and all hours of the day.' Then Allah would say to him, 'you have lied.' And the angels will say, 'you have lied.' Allah will say to him, 'rather, you wanted it to be said that so-and-so is a reciter. And that was said.' The person with the wealth will be brought, and Allah will say to him, 'was I not so generous with you, such that I did not leave you having any need from anyone?' He will say, 'of course O Lord!' He says, 'then what did you do with what I gave to you?' He says, 'I would nurture the ties of kinship and give charity.' Then Allah will say to him, 'you have lied.' And the angels will say to him, 'you have lied.' Allah, Most High, will say, 'rather, you wanted it to be said that so-and-so is so generous, and that was said.' Then the one who was killed in Allah's cause shall be brought, and Allah will say to him, 'for what were you killed?' So, he says, 'I was commanded to fight in Your cause, so I fought until I was killed.' Allah will say to him, 'you have lied.' And the angels will say to him, 'you have lied.' Allah will say, 'rather, you wanted it be said that so-and-so is brave, and that was said.' Then the Apostle of Allah ( صلى الله عليه وآله وسلم) hit me on my knees and said, 'O Abu Hurairah (رضي الله تعالى عنه) these first three are the creatures of Allah with whom the fire will be enflamed on the Day of Judgement.' Imam Tirmidhi said, this Hadith is Hasan Gharib.


Grade: Sahih

عقبہ بن مسلم سے شفیا اصبحی نے بیان کیا کہ ایک مرتبہ وہ مدینہ میں داخل ہوئے، اچانک ایک آدمی کو دیکھا جس کے پاس کچھ لوگ جمع تھے، انہوں نے پوچھا کہ یہ کون ہیں؟ لوگوں نے جواباً عرض کیا: یہ ابوہریرہ رضی الله عنہ ہیں، شفیا اصبحی کا بیان ہے کہ میں ان کے قریب ہوا یہاں تک کہ ان کے سامنے بیٹھ گیا اور وہ لوگوں سے حدیث بیان کر رہے تھے، جب وہ حدیث بیان کر چکے اور تنہا رہ گئے تو میں نے ان سے کہا: میں آپ سے اللہ کا باربار واسطہ دے کر پوچھ رہا ہوں کہ آپ مجھ سے ایسی حدیث بیان کیجئے جسے آپ نے رسول اللہ ﷺ سے سنا ہو اور اسے اچھی طرح جانا اور سمجھا ہو۔ ابوہریرہ رضی الله عنہ نے فرمایا: ٹھیک ہے، یقیناً میں تم سے ایسی حدیث بیان کروں گا جسے مجھ سے رسول اللہ ﷺ نے بیان کیا ہے اور میں نے اسے اچھی طرح جانا اور سمجھا ہے۔ پھر ابوہریرہ نے زور کی چیخ ماری اور بیہوش ہو گئے، تھوڑی دیر بعد جب افاقہ ہوا تو فرمایا: یقیناً میں تم سے وہ حدیث بیان کروں گا جسے رسول اللہ ﷺ نے مجھ سے اسی گھر میں بیان کیا تھا جہاں میرے سوا کوئی نہیں تھا، پھر دوبارہ ابوہریرہ نے چیخ ماری اور بیہوش ہو گئے، پھر جب افاقہ ہوا تو اپنے چہرے کو پونچھا اور فرمایا: ضرور میں تم سے وہ حدیث بیان کروں گا جسے رسول اللہ ﷺ نے مجھ سے بیان کیا ہے اور اس گھر میں میرے اور آپ کے سوا کوئی نہیں تھا، پھر ابوہریرہ نے زور کی چیخ ماری اور بیہوش ہو گئے، اپنے چہرے کو پونچھا اور پھر جب افاقہ ہوا تو فرمایا: ضرور میں تم سے وہ حدیث بیان کروں گا جسے رسول اللہ ﷺ نے مجھ سے بیان کیا ہے اور اس گھر میں میرے اور آپ کے سوا کوئی نہیں تھا، پھر ابوہریرہ نے زور کی چیخ ماری اور بیہوش ہو کر منہ کے بل زمین پر گر پڑے، میں نے بڑی دیر تک انہیں اپنا سہارا دیئے رکھا پھر جب افاقہ ہوا تو فرمایا: رسول اللہ ﷺ نے مجھ سے یہ حدیث بیان کی ہے: ”قیامت کے دن جب ہر امت گھٹنوں کے بل پڑی ہو گی تو اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کے درمیان فیصلے کے لیے نزول فرمائے گا، پھر اس وقت فیصلہ کے لیے سب سے پہلے ایسے شخص کو بلایا جائے گا جو قرآن کا حافظ ہو گا، دوسرا شہید ہو گا اور تیسرا مالدار ہو گا، اللہ تعالیٰ حافظ قرآن سے کہے گا: کیا میں نے تجھے اپنے رسول پر نازل کردہ کتاب کی تعلیم نہیں دی تھی؟ وہ کہے گا: یقیناً اے میرے رب! اللہ تعالیٰ فرمائے گا جو علم تجھے سکھایا گیا اس کے مطابق تو نے کیا عمل کیا؟ وہ کہے گا: میں اس قرآن کے ذریعے راتوں دن تیری عبادت کرتا تھا، اللہ تعالیٰ فرمائے گا: تو نے جھوٹ کہا اور فرشتے بھی اس سے کہیں گے کہ تو نے جھوٹ کہا، پھر اللہ تعالیٰ کہے گا: ( قرآن سیکھنے سے ) تیرا مقصد یہ تھا کہ لوگ تجھے قاری کہیں، سو تجھے کہا گیا، پھر صاحب مال کو پیش کیا جائے گا اور اللہ تعالیٰ اس سے پوچھے گا: کیا میں نے تجھے ہر چیز کی وسعت نہ دے رکھی تھی، یہاں تک کہ تجھے کسی کا محتاج نہیں رکھا؟ وہ عرض کرے گا: یقیناً میرے رب! اللہ تعالیٰ فرمائے گا: میں نے تجھے جو چیزیں دی تھیں اس میں کیا عمل کیا؟ وہ کہے گا: صلہ رحمی کرتا تھا اور صدقہ و خیرات کرتا تھا، اللہ تعالیٰ فرمائے گا: تو نے جھوٹ کہا اور فرشتے بھی اسے جھٹلائیں گے، پھر اللہ تعالیٰ فرمائے گا: بلکہ تم یہ چاہتے تھے کہ تمہیں سخی کہا جائے، سو تمہیں سخی کہا گیا، اس کے بعد شہید کو پیش کیا جائے گا، اللہ تعالیٰ اس سے پوچھے گا: تجھے کس لیے قتل کیا گیا؟ وہ عرض کرے گا: مجھے تیری راہ میں جہاد کا حکم دیا گیا چنانچہ میں نے جہاد کیا یہاں تک کہ شہید ہو گیا، اللہ تعالیٰ اس سے کہے گا: تو نے جھوٹ کہا، فرشتے بھی اسے جھٹلائیں گے، پھر اللہ تعالیٰ فرمائے گا: تیرا مقصد یہ تھا کہ تجھے بہادر کہا جائے سو تجھے کہا گیا“، پھر رسول اللہ ﷺ نے میرے زانو پر اپنا ہاتھ مار کر فرمایا: ابوہریرہ! یہی وہ پہلے تین شخص ہیں جن سے قیامت کے دن جہنم کی آگ بھڑکائی جائے گی“۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ولید ابوعثمان کہتے ہیں: عقبہ بن مسلم نے مجھے خبر دی کہ شفیا اصبحی ہی نے معاویہ رضی الله عنہ کے پاس جا کر انہیں اس حدیث سے باخبر کیا تھا۔ ابوعثمان کہتے ہیں: علاء بن ابی حکیم نے مجھ سے بیان کیا کہ وہ معاویہ رضی الله عنہ کے جلاد تھے، پھر معاویہ کے پاس ایک آدمی پہنچا اور ابوہریرہ رضی الله عنہ کے واسطہ سے اس حدیث سے انہیں باخبر کیا تو معاویہ نے کہا: ان تینوں کے ساتھ ایسا معاملہ ہوا تو باقی لوگوں کے ساتھ کیا ہو گا، یہ کہہ کر معاویہ زار و قطار رونے لگے یہاں تک کہ ہم نے سمجھا کہ وہ زندہ نہیں بچیں گے، اور ہم لوگوں نے یہاں تک کہہ ڈالا کہ یہ شخص شر لے کر آیا ہے، پھر جب معاویہ رضی الله عنہ کو افاقہ ہوا تو انہوں نے اپنے چہرے کو صاف کیا اور فرمایا: ”یقیناً اللہ اور اس کے رسول نے سچ فرمایا ہے اور اس آیت کریمہ کی تلاوت کی «من كان يريد الحياة الدنيا وزينتها نوف إليهم أعمالهم فيها وهم فيها لا يبخسون أولئك الذين ليس لهم في الآخرة إلا النار وحبط ما صنعوا فيها وباطل ما كانوا يعملون» ”جو شخص دنیاوی زندگی اور اس کی زیب و زینت کو چاہے گا تو ہم دنیا ہی میں اس کے اعمال کا پورا پورا بدلہ دے دیں گے اور کوئی کمی نہیں کریں گے، یہ وہی لوگ ہیں جن کا آخرت میں جہنم کے علاوہ اور کوئی حصہ نہیں ہے اور دنیا کے اندر ہی ان کے سارے اعمال ضائع اور باطل ہو گئے“ ( سورۃ ہود: ۱۶ ) ۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن غریب ہے۔

Aqba bin Muslim se Shafiya Asbahi ne bayan kiya ke aik martaba woh Madina mein daakhil hue, achanak aik aadmi ko dekha jis ke pass kuchh log jam' the, unhon ne poocha ke yeh kon hain? Logon ne jawab'an arz kiya: yeh Abu Hurayra (رضي الله تعالى عنه) hain, Shafiya Asbahi ka bayan hai ke main un ke qareeb hua yahan tak ke un ke samne baithe gaya aur woh logon se hadees bayan kar rahe the, jab woh hadees bayan kar chuke aur tanha rah gaye to main ne un se kaha: main aap se Allah ka bar bar waaste de kar poochh raha hoon ke aap mujh se aisi hadees bayan kijiye jisay aap ne Rasool Allah (صلى الله عليه وآله وسلم) se suna ho aur isay achhi tarah jaana aur samjha ho. Abu Hurayra (رضي الله تعالى عنه) ne farmaaya: theek hai, yaqinan main tum se aisi hadees bayan karu ga jisay mujh se Rasool Allah (صلى الله عليه وآله وسلم) ne bayan kiya hai aur main ne isay achhi tarah jaana aur samjha hai. Phir Abu Hurayra ne zor ki cheek mari aur behosh ho gaye, thodi der baad jab afaka hua to farmaaya: yaqinan main tum se woh hadees bayan karu ga jisay Rasool Allah (صلى الله عليه وآله وسلم) ne mujh se usi ghar mein bayan kiya tha jahan mere swa koi nahin tha, phir dobara Abu Hurayra ne cheek mari aur behosh ho gaye, phir jab afaka hua to apne chehre ko poncha aur farmaaya: zarur main tum se woh hadees bayan karu ga jisay Rasool Allah (صلى الله عليه وآله وسلم) ne mujh se bayan kiya hai aur is ghar mein mere aur aap ke swa koi nahin tha, phir Abu Hurayra ne zor ki cheek mari aur behosh ho gaye, apne chehre ko poncha aur phir jab afaka hua to farmaaya: zarur main tum se woh hadees bayan karu ga jisay Rasool Allah (صلى الله عليه وآله وسلم) ne mujh se bayan kiya hai aur is ghar mein mere aur aap ke swa koi nahin tha, phir Abu Hurayra ne zor ki cheek mari aur behosh ho kar munh ke bal zamin per gir parde, main ne bari der tak unhen apna sahara diye rakha phir jab afaka hua to farmaaya: Rasool Allah (صلى الله عليه وآله وسلم) ne mujh se yeh hadees bayan ki hai: "Qayamat ke din jab har ummat ghatnon ke bal padi hogi to Allah Ta'ala apne bandon ke darmiyan faisle ke liye nuzul farmaye ga, phir us waqt faisle ke liye sab se pahle aise shakhs ko bulaya jaaye ga jo Quran ka hafiz hoga, dusra shaheed hoga aur teesra maldar hoga, Allah Ta'ala hafiz Quran se kahe ga: kya main ne tujhe apne Rasool par nazil kiya kitab ki taaleem nahin di thi? Woh kahe ga: yaqinan Aey mere Rab! Allah Ta'ala farmaye ga jo ilm tujhe sikhaya gaya us ke mutabiq to ne kya amal kiya? Woh kahe ga: main is Quran ke zariye raaton din teri ibadat karta tha, Allah Ta'ala farmaye ga: to ne jhoot kaha aur farishte bhi is se kahen ge ke to ne jhoot kaha, phir Allah Ta'ala kahe ga: ( Quran seekhne se ) tera maqsad yeh tha ke log tujhe qari kahen, so tujhe kaha gaya, phir sahib maal ko pesh kiya jaaye ga aur Allah Ta'ala is se poochhe ga: kya main ne tujhe har cheez ki wasaat nahin de rakhi thi, yahan tak ke tujhe kisi ka muhtaj nahin rakha? Woh arz kare ga: yaqinan mere Rab! Allah Ta'ala farmaye ga: main ne tujhe jo cheezein di thi is mein kya amal kiya? Woh kahe ga: sila-e-rahmi karta tha aur sadaqa-o-khairat karta tha, Allah Ta'ala farmaye ga: to ne jhoot kaha aur farishte bhi use jhutlayen ge, phir Allah Ta'ala farmaye ga: balki tum yeh chahte the ke tumhen sakhi kaha jaaye, so tumhen sakhi kaha gaya, is ke baad shaheed ko pesh kiya jaaye ga, Allah Ta'ala is se poochhe ga: tujhe kis liye qatl kiya gaya? Woh arz kare ga: mujhe teri raah mein jihad ka hukm diya gaya chananchh main ne jihad kiya yahan tak ke shaheed ho gaya, Allah Ta'ala is se kahe ga: to ne jhoot kaha, farishte bhi use jhutlayen ge, phir Allah Ta'ala farmaye ga: tera maqsad yeh tha ke tujhe bahadur kaha jaaye so tujhe kaha gaya", phir Rasool Allah (صلى الله عليه وآله وسلم) ne mere zanu per apna hath mar kar farmaaya: Abu Hurayra! Yehi woh pehle teen shakhs hain jin se qayamat ke din jahannam ki aag bhadkai jaaye gi"." " Imam Tirmidhi kehte hain: Walid Abu Uthman kehte hain: Aqba bin Muslim ne mujhe khabar di ke Shafiya Asbahi hi ne Muawiya (رضي الله تعالى عنه) ke pass ja kar unhen is hadees se bakhabar kiya tha. Abu Uthman kehte hain: Alaa bin Abi Hakeem ne mujh se bayan kiya ke woh Muawiya (رضي الله تعالى عنه) ke jalad the, phir Muawiya ke pass aik aadmi pahuncha aur Abu Hurayra (رضي الله تعالى عنه) ke waaste se is hadees se unhen bakhabar kiya to Muawiya ne kaha: in teenon ke sath aisa muamla hua to baki logon ke sath kya hoga, yeh kah kar Muawiya zar-o-qatar rone lage yahan tak ke hum ne samjha ke woh zinda nahin bachein ge, aur hum logon ne yahan tak keh dala ke yeh shakhs shar le kar aaya hai, phir jab Muawiya (رضي الله تعالى عنه) ko afaka hua to unhon ne apne chehre ko saaf kiya aur farmaaya: "Yaqinan Allah aur us ke Rasool ne sach farmaaya hai aur is aayat kareema ki tilawat ki «Man kan yureedu al-hayata al-dunya wa zeenataha nuff ilayhim a'malahum fiha wa hum fiha la yubkhsoon ul-ayaka alladhina laisa lahum fil-akhirati illa al-nar wa hubita ma san'oo fiha wa batil ma kano ya'maloon» "Jo shakhs duniyawi zindagi aur is ki zeeb-o-zinat ko chahe ga to hum duniya hi mein us ke a'mal ka pura pura badla de denge aur koi kami nahin karein ge, yeh wahi log hain jin ka aakhirat mein jahannam ke alawa aur koi hissa nahin hai aur duniya ke andar hi un ke sare a'mal zaye aur batil ho gaye" ( Surah Hud: 16 ) ." " Imam Tirmidhi kehte hain: yeh hadees hasan gharib hai."

حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، أَخْبَرَنَا حَيْوَةُ بْنُ شُرَيْحٍ، أَخْبَرَنِي الْوَلِيدُ بْنُ أَبِي الْوَلِيدِ أَبُو عُثْمَانَ الْمَدَائِنِيُّ،‏‏‏‏ أَنَّ عُقْبَةَ بْنَ مُسْلِمٍ حَدَّثَهُ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ شُفَيًّا الْأَصْبَحِيَّ حَدَّثَهُ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّهُ دَخَلَ الْمَدِينَةَ فَإِذَا هُوَ بِرَجُلٍ قَدِ اجْتَمَعَ عَلَيْهِ النَّاسُ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ مَنْ هَذَا ؟ فَقَالُوا:‏‏‏‏ أَبُو هُرَيْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏فَدَنَوْتُ مِنْهُ حَتَّى قَعَدْتُ بَيْنَ يَدَيْهِ وَهُوَ يُحَدِّثُ النَّاسَ، ‏‏‏‏‏‏فَلَمَّا سَكَتَ وَخَلَا قُلْتُ لَهُ:‏‏‏‏ أَنْشُدُكَ بِحَقٍّ وَبِحَقٍّ لَمَا حَدَّثْتَنِي حَدِيثًا سَمِعْتَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَقَلْتَهُ وَعَلِمْتَهُ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ:‏‏‏‏ أَفْعَلُ لَأُحَدِّثَنَّكَ حَدِيثًا حَدَّثَنِيهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَقَلْتُهُ وَعَلِمْتُهُ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ نَشَغَ أَبُو هُرَيْرَةَ نَشْغَةً فَمَكَثَ قَلِيلًا، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ أَفَاقَ،‏‏‏‏ فَقَالَ:‏‏‏‏ لَأُحَدِّثَنَّكَ حَدِيثًا حَدَّثَنِيهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي هَذَا الْبَيْتِ مَا مَعَنَا أَحَدٌ غَيْرِي وَغَيْرُهُ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ نَشَغَ أَبُو هُرَيْرَةَ نَشْغَةً أُخْرَى، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ أَفَاقَ فَمَسَحَ وَجْهَهُ،‏‏‏‏ فَقَالَ:‏‏‏‏ لَأُحَدِّثَنَّكَ حَدِيثًا حَدَّثَنِيهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏وَأَنَا وَهُوَ فِي هَذَا الْبَيْتِ مَا مَعَنَا أَحَدٌ غَيْرِي وَغَيْرُهُ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ نَشَغَ أَبُو هُرَيْرَةَ نَشْغَةً أُخْرَى، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ أَفَاقَ وَمَسَحَ وَجْهَهُ،‏‏‏‏ فَقَالَ:‏‏‏‏ أَفْعَلُ لَأُحَدِّثَنَّكَ حَدِيثًا حَدَّثَنِيهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا مَعَهُ فِي هَذَا الْبَيْتِ مَا مَعَهُ أَحَدٌ غَيْرِي وَغَيْرُهُ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ نَشَغَ أَبُو هُرَيْرَةَ نَشْغَةً شَدِيدَةً، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ مَالَ خَارًّا عَلَى وَجْهِهِ فَأَسْنَدْتُهُ عَلَيَّ طَوِيلًا، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ أَفَاقَ،‏‏‏‏ فَقَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ اللَّهَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى إِذَا كَانَ يَوْمُ الْقِيَامَةِ يَنْزِلُ إِلَى الْعِبَادِ لِيَقْضِيَ بَيْنَهُمْ وَكُلُّ أُمَّةٍ جَاثِيَةٌ فَأَوَّلُ مَنْ يَدْعُو بِهِ رَجُلٌ جَمَعَ الْقُرْآنَ، ‏‏‏‏‏‏وَرَجُلٌ قُتِلَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏وَرَجُلٌ كَثِيرُ الْمَالِ، ‏‏‏‏‏‏فَيَقُولُ اللَّهُ لِلْقَارِئِ:‏‏‏‏ أَلَمْ أُعَلِّمْكَ مَا أَنْزَلْتُ عَلَى رَسُولِي ؟ قَالَ:‏‏‏‏ بَلَى يَا رَبِّ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فَمَاذَا عَمِلْتَ فِيمَا عُلِّمْتَ ؟ قَالَ:‏‏‏‏ كُنْتُ أَقُومُ بِهِ آنَاءَ اللَّيْلِ وَآنَاءَ النَّهَارِ، ‏‏‏‏‏‏فَيَقُولُ اللَّهُ لَهُ:‏‏‏‏ كَذَبْتَ، ‏‏‏‏‏‏وَتَقُولُ لَهُ الْمَلَائِكَةُ:‏‏‏‏ كَذَبْتَ، ‏‏‏‏‏‏وَيَقُولُ اللَّهُ لَهُ:‏‏‏‏ بَلْ أَرَدْتَ أَنْ يُقَالَ:‏‏‏‏ إِنَّ فُلَانًا قَارِئٌ فَقَدْ قِيلَ ذَاكَ، ‏‏‏‏‏‏وَيُؤْتَى بِصَاحِبِ الْمَالِ فَيَقُولُ اللَّهُ لَهُ:‏‏‏‏ أَلَمْ أُوَسِّعْ عَلَيْكَ حَتَّى لَمْ أَدَعْكَ تَحْتَاجُ إِلَى أَحَدٍ ؟ قَالَ:‏‏‏‏ بَلَى يَا رَبِّ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فَمَاذَا عَمِلْتَ فِيمَا آتَيْتُكَ ؟ قَالَ:‏‏‏‏ كُنْتُ أَصِلُ الرَّحِمَ وَأَتَصَدَّقُ، ‏‏‏‏‏‏فَيَقُولُ اللَّهُ لَهُ:‏‏‏‏ كَذَبْتَ، ‏‏‏‏‏‏وَتَقُولُ لَهُ الْمَلَائِكَةُ:‏‏‏‏ كَذَبْتَ، ‏‏‏‏‏‏وَيَقُولُ اللَّهُ تَعَالَى:‏‏‏‏ بَلْ أَرَدْتَ أَنْ يُقَالَ:‏‏‏‏ فُلَانٌ جَوَادٌ فَقَدْ قِيلَ ذَاكَ، ‏‏‏‏‏‏وَيُؤْتَى بِالَّذِي قُتِلَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏فَيَقُولُ اللَّهُ لَهُ:‏‏‏‏ فِي مَاذَا قُتِلْتَ ؟ فَيَقُولُ:‏‏‏‏ أُمِرْتُ بِالْجِهَادِ فِي سَبِيلِكَ فَقَاتَلْتُ حَتَّى قُتِلْتُ، ‏‏‏‏‏‏فَيَقُولُ اللَّهُ تَعَالَى لَهُ:‏‏‏‏ كَذَبْتَ، ‏‏‏‏‏‏وَتَقُولُ لَهُ الْمَلَائِكَةُ:‏‏‏‏ كَذَبْتَ، ‏‏‏‏‏‏وَيَقُولُ اللَّهُ:‏‏‏‏ بَلْ أَرَدْتَ أَنْ يُقَالَ:‏‏‏‏ فُلَانٌ جَرِيءٌ، ‏‏‏‏‏‏فَقَدْ قِيلَ ذَاكَ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ ضَرَبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى رُكْبَتِي، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ يَا أَبَا هُرَيْرَةَ أُولَئِكَ الثَّلَاثَةُ أَوَّلُ خَلْقِ اللَّهِ تُسَعَّرُ بِهِمُ النَّارُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ،‏‏‏‏ وَقَالَ الْوَلِيدُ أَبُو عُثْمَانَ:‏‏‏‏ فَأَخْبَرَنِي عُقْبَةُ بْنُ مُسْلِمٍ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ شُفَيًّا هُوَ الَّذِي دَخَلَ عَلَى مُعَاوِيَةَ فَأَخْبَرَهُ بِهَذَا، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو عُثْمَانَ، ‏‏‏‏‏‏وَحَدَّثَنِي الْعَلَاءُ بْنُ أَبِي حَكِيمٍ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّهُ كَانَ سَيَّافًا لِمُعَاوِيَةَ، ‏‏‏‏‏‏فَدَخَلَ عَلَيْهِ رَجُلٌ فَأَخْبَرَهُ بِهَذَا، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ مُعَاوِيَةُ:‏‏‏‏ قَدْ فُعِلَ بِهَؤُلَاءِ هَذَا، ‏‏‏‏‏‏فَكَيْفَ بِمَنْ بَقِيَ مِنَ النَّاسِ ثُمَّ بَكَى مُعَاوِيَةُ بُكَاءً شَدِيدًا حَتَّى ظَنَنَّا أَنَّهُ هَالِكٌ، ‏‏‏‏‏‏وَقُلْنَا:‏‏‏‏ قَدْ جَاءَنَا هَذَا الرَّجُلُ بِشَرٍّ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ أَفَاقَ مُعَاوِيَةُ وَمَسَحَ عَنْ وَجْهِهِ، ‏‏‏‏‏‏وَقَالَ:‏‏‏‏ صَدَقَ اللَّهُ وَرَسُولُهُ مَنْ كَانَ يُرِيدُ الْحَيَاةَ الدُّنْيَا وَزِينَتَهَا نُوَفِّ إِلَيْهِمْ أَعْمَالَهُمْ فِيهَا وَهُمْ فِيهَا لا يُبْخَسُونَ ‏‏‏‏ 15 ‏‏‏‏ أُولَئِكَ الَّذِينَ لَيْسَ لَهُمْ فِي الآخِرَةِ إِلا النَّارُ وَحَبِطَ مَا صَنَعُوا فِيهَا وَبَاطِلٌ مَا كَانُوا يَعْمَلُونَ ‏‏‏‏ 16 ‏‏‏‏ سورة هود آية 15-16،‏‏‏‏ قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ.