54.
Conditions
٥٤-
كتاب الشروط
13
Chapter: Conditions for Wala'
١٣
باب الشُّرُوطِ فِي الْوَلاَءِ
Name | Fame | Rank |
---|---|---|
‘ā’ishah | Aisha bint Abi Bakr as-Siddiq | Sahabi |
abīh | Urwah ibn al-Zubayr al-Asadi | Trustworthy, Jurist, Famous |
hshām bn ‘urwah | Hisham ibn Urwah al-Asadi | Trustworthy Imam in Hadith |
mālikun | Malik ibn Anas al-Asbahi | Head of the meticulous scholars and the greatest of the scrupulous |
ismā‘īl | Isma'il ibn Abi Uways al-Asbahi | Truthful, makes mistakes |
الأسم | الشهرة | الرتبة |
---|---|---|
عَائِشَةَ | عائشة بنت أبي بكر الصديق | صحابي |
أَبِيهِ | عروة بن الزبير الأسدي | ثقة فقيه مشهور |
هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ | هشام بن عروة الأسدي | ثقة إمام في الحديث |
مَالِكٌ | مالك بن أنس الأصبحي | رأس المتقنين وكبير المتثبتين |
إِسْمَاعِيلُ | إسماعيل بن أبي أويس الأصبحي | صدوق يخطئ |
Sahih al-Bukhari 2729
Narrated `Urwa: Aisha said, Buraira came to me and said, 'My people (masters) have written the contract for my emancipation for nine Awaq ) of gold) to be paid in yearly installments, one Uqiyya per year; so help me. Aisha said (to her), If your masters agree, I will pay them the whole sum provided the Wala will be for me. Buraira went to her masters and told them about it, but they refused the offer and she returned from them while Allah's Apostles was sitting. She said, I presented the offer to them, but they refused unless the Wala' would be for them. When the Prophet heard that and `Aisha told him about It, he said to her, Buy Buraira and let them stipulate that her Wala' will be for them, as the Wala' is for the manumitted. `Aisha did so. After that Allah's Apostle got up amidst the people, Glorified and Praised Allah and said, What is wrong with some people who stipulate things which are not in Allah's Laws? Any condition which is not in Allah's Laws is invalid even if there were a hundred such conditions. Allah's Rules are the most valid and Allah's Conditions are the most solid. The Wala is for the manumitted.
ہم سے اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے امام مالک نے بیان کیا، انہوں نے ہشام بن عروہ سے، ان سے ان کے والد نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ میرے پاس بریرہ رضی اللہ عنہا آئیں اور کہنے لگیں کہ میں نے اپنے مالک سے نو اوقیہ چاندی پر مکاتبت کر لی ہے، ہر سال ایک اوقیہ دینا ہو گا۔ آپ بھی میری مدد کیجئے۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ اگر تمہارے مالک چاہیں تو میں ایک دم انہیں اتنی قیمت ادا کر سکتی ہوں۔ لیکن تمہاری ولاء میری ہو گی۔ بریرہ رضی اللہ عنہا اپنے مالکوں کے یہاں گئیں اور ان سے اس صورت کا ذکر کیا لیکن انہوں نے ولاء کے لیے انکار کیا۔ جب وہ ان کے یہاں سے واپس ہوئیں تو رسول اللہ ﷺ بھی تشریف فرما تھے۔ انہوں نے کہا کہ میں نے اپنے مالکوں کے سامنے یہ صورت رکھی تھی، لیکن وہ کہتے تھے کہ ولاء انہیں کی ہو گی۔ نبی کریم ﷺ نے بھی یہ بات سنی اور عائشہ رضی اللہ عنہا نے آپ ﷺ کو صورت حال سے آگاہ کیا۔ آپ ﷺ نے فرمایا کہ تو انہیں خرید لے اور انہیں ولاء کی شرط لگانے دے۔ ولاء تو اسی کے ساتھ قائم ہو سکتی ہے جو آزاد کرے۔ چنانچہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے ایسا ہی کیا پھر رسول اللہ ﷺ صحابہ میں گئے اور اللہ تعالیٰ کی حمد و ثناء کے بعد فرمایا کہ کچھ لوگوں کو کیا ہو گیا ہے کہ وہ ایسی شرطیں لگاتے ہیں جن کا کوئی پتہ ( سند، دلیل ) کتاب اللہ میں نہیں ہے ایسی کوئی بھی شرط جس کا پتہ ( سند، دلیل ) کتاب اللہ میں نہ ہو باطل ہے خواہ سو شرطیں کیوں نہ لگالی جائیں۔ اللہ کا فیصلہ ہی حق ہے اور اللہ کی شرطیں ہی پائیدار ہیں اور ولاء تو اسی کو ملے گی جو آزاد کرے گا۔
Hum se Isma'il ne byaan kiya, kaha ke hum se Imam Malik ne byaan kiya, unhone Hisham bin Urwah se, un se un ke walid ne aur un se Aisha ( (رضي الله تعالى عنه) ا) ne byaan kiya ke mere paas Barirah ( (رضي الله تعالى عنه) ا) aayin aur
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ : جَاءَتْنِي بَرِيرَةُ ، فَقَالَتْ : كَاتَبْتُ أَهْلِي عَلَى تِسْعِ أَوَاقٍ فِي كُلِّ عَامٍ أُوقِيَّةٌ ، فَأَعِينِينِي ، فَقَالَتْ : إِنْ أَحَبُّوا أَنْ أَعُدَّهَا لَهُمْ وَيَكُونَ وَلَاؤُكِ لِي ، فَعَلْتُ ، فَذَهَبَتْ بَرِيرَةُ إِلَى أَهْلِهَا ، فَقَالَتْ لَهُمْ ، فَأَبَوْا عَلَيْهَا ، فَجَاءَتْ مِنْ عِنْدِهِمْ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَالِسٌ ، فَقَالَتْ : إِنِّي قَدْ عَرَضْتُ ذَلِكِ عَلَيْهِمْ ، فَأَبَوْا إِلَّا أَنْ يَكُونَ الْوَلَاءُ لَهُمْ ، فَسَمِعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَأَخْبَرَتْ عَائِشَةُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَ : خُذِيهَا وَاشْتَرِطِي لَهُمُ الْوَلَاءَ ، فَإِنَّمَا الْوَلَاءُ لِمَنْ أَعْتَقَ ، فَفَعَلَتْ عَائِشَةُ ، ثُمَّ قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي النَّاسِ ، فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ ، ثُمَّ قَالَ : مَا بَالُ رِجَالٍ يَشْتَرِطُونَ شُرُوطًا لَيْسَتْ فِي كِتَابِ اللَّهِ ، مَا كَانَ مِنْ شَرْطٍ لَيْسَ فِي كِتَابِ اللَّهِ فَهُوَ بَاطِلٌ ، وَإِنْ كَانَ مِائَةَ شَرْطٍ قَضَاءُ اللَّهِ أَحَقُّ وَشَرْطُ اللَّهِ أَوْثَقُ ، وَإِنَّمَا الْوَلَاءُ لِمَنْ أَعْتَقَ .