81.
To make the Heart Tender (Ar-Riqaq)
٨١-
كتاب الرقاق
13
Chapter: The rich are in fact the poor
١٣
باب الْمُكْثِرُونَ هُمُ الْمُقِلُّونَ
Name | Fame | Rank |
---|---|---|
zayd bn wahbin | Zayd ibn Wahb al-Jahni | Trustworthy |
abī dharrin | Abu Dharr al-Ghifari | Companion |
wa‘abd al-‘azīz bn rufay‘in | Abd al-Aziz ibn Rafi' al-Asadi | Trustworthy |
zayd bn wahbin | Zayd ibn Wahb al-Jahni | Trustworthy |
wal-‘mash | Sulayman ibn Mihran al-A'mash | Trustworthy Hadith Scholar |
ḥabīb bn abī thābitin | Habib ibn Abi Thabit al-Asadi | Trustworthy, Jurist, Great |
‘abd al-‘azīz bn rufay‘in | Abd al-Aziz ibn Rafi' al-Asadi | Trustworthy |
jarīrun | Jarir ibn 'Abd al-Hamid al-Dabbi | Trustworthy |
shu‘bah | Shu'bah ibn al-Hajjaj al-'Ataki | Trustworthy, حافظ (memorizer of Hadith), pious, devout |
al-naḍr | An-Nadr ibn Shumayl Al-Mazani | Trustworthy, Upright |
qutaybah bn sa‘īdin | Qutaybah ibn Sa'id al-Thaqafi | Trustworthy, Firm |
الأسم | الشهرة | الرتبة |
---|---|---|
زَيْدُ بْنُ وَهْبٍ | زيد بن وهب الجهني | ثقة |
أَبِي ذَرٍّ | أبو ذر الغفاري | صحابي |
وَعَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ رُفَيْعٍ | عبد العزيز بن رفيع الأسدي | ثقة |
زَيْدِ بْنِ وَهْبٍ | زيد بن وهب الجهني | ثقة |
وَالْأَعْمَشُ | سليمان بن مهران الأعمش | ثقة حافظ |
حَبِيبُ بْنُ أَبِي ثَابِتٍ | حبيب بن أبي ثابت الأسدي | ثقة فقيه جليل |
عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ رُفَيْعٍ | عبد العزيز بن رفيع الأسدي | ثقة |
جَرِيرٌ | جرير بن عبد الحميد الضبي | ثقة |
شُعْبَةُ | شعبة بن الحجاج العتكي | ثقة حافظ متقن عابد |
النَّضْرُ | النضر بن شميل المازني | ثقة ثبت |
قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ | قتيبة بن سعيد الثقفي | ثقة ثبت |
Sahih al-Bukhari 6443
Narrated Abu Dhar: Once I went out at night and found Allah's Apostle walking all alone accompanied by nobody, and I thought that perhaps he disliked that someone should accompany him. So I walked in the shade, away from the moonlight, but the Prophet looked behind and saw me and said, Who is that? I replied, Abu Dhar, let Allah get me sacrificed for you! He said, O Abu Dhar, come here! So I accompanied him for a while and then he said, The rich are in fact the poor (little rewarded) on the Day of Resurrection except him whom Allah gives wealth which he gives (in charity) to his right, left, front and back, and does good deeds with it. I walked with him a little longer. Then he said to me, Sit down here. So he made me sit in an open space surrounded by rocks, and said to me, Sit here till I come back to you. He went towards Al-Harra till I could not see him, and he stayed away for a long period, and then I heard him saying, while he was coming, Even if he had committed theft, and even if he had committed illegal sexual intercourse? When he came, I could not remain patient and asked him, O Allah's Prophet! Let Allah get me sacrificed for you! Whom were you speaking to by the side of Al-Harra? I did not hear anybody responding to your talk. He said, It was Gabriel who appeared to me beside Al-Harra and said, 'Give the good news to your followers that whoever dies without having worshipped anything besides Allah, will enter Paradise.' I said, 'O Gabriel! Even if he had committed theft or committed illegal sexual intercourse?' He said, 'Yes.' I said, 'Even if he has committed theft or committed illegal sexual intercourse?' He said, 'Yes.' I said, 'Even if he has committed theft or committed illegal sexual intercourse?' He said, 'Yes.'
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے جریر بن عبدالحمید نے بیان کیا، ان سے عبدالعزیز بن رفیع نے، ان سے زید بن وہب نے اور ان سے ابوذرغفاری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ایک روز میں باہر نکلا تو دیکھا کہ رسول اللہ ﷺ تنہا چل رہے تھے اور آپ کے ساتھ کوئی بھی نہ تھا، ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ اس سے میں سمجھا کہ نبی کریم ﷺ اسے پسند نہیں فرمائیں گے کہ آپ کے ساتھ اس وقت کوئی رہے۔ اس لیے میں چاند کے سائے میں نبی کریم ﷺ کے پیچھے پیچھے چلنے لگا۔ اس کے بعد آپ مڑے تو مجھے دیکھا اور دریافت فرمایا کون ہے؟ میں نے عرض کیا: ابوذر! اللہ مجھے آپ پر قربان کرے۔ آپ ﷺ نے فرمایا، ابوذر! یہاں آؤ۔ بیان کیا کہ پھر میں تھوڑی دیر تک آپ کے ساتھ چلتا رہا۔ اس کے بعد آپ ﷺ نے فرمایا کہ جو لوگ ( دنیا میں ) زیادہ مال و دولت جمع کئے ہوئے ہیں قیامت کے دن وہی خسارے میں ہوں گے۔ سوائے ان کے جنہیں اللہ تعالیٰ نے مال دیا ہو اور انہوں نے اسے دائیں بائیں، آگے پیچھے خرچ کیا ہو اور اسے بھلے کاموں میں لگایا ہو۔ ( ابوذر رضی اللہ عنہ نے ) بیان کیا کہ پھر تھوڑی دیر تک میں آپ کے ساتھ چلتا رہا۔ آپ ﷺ نے فرمایا کہ یہاں بیٹھ جاؤ۔ نبی کریم ﷺ نے مجھے ایک ہموار زمین پر بٹھا دیا جس کے چاروں طرف پتھر تھے اور فرمایا کہ یہاں اس وقت تک بیٹھے رہو جب تک میں تمہارے پاس لوٹ آؤں۔ پھر آپ پتھریلی زمین کی طرف چلے گئے اور نظروں سے اوجھل ہو گئے۔ آپ وہاں رہے اور دیر تک وہیں رہے۔ پھر میں نے آپ سے سنا، آپ یہ کہتے ہوئے تشریف لا رہے تھے ”چاہے چوری ہو، چاہے زنا ہو“ ابوذر کہتے ہیں کہ جب نبی کریم ﷺ تشریف لائے تو مجھ سے صبر نہیں ہو سکا اور میں نے عرض کیا: اے اللہ کے نبی! اللہ آپ پر مجھے قربان کرے۔ اس پتھریلی زمین کے کنارے آپ کس سے باتیں کر رہے تھے۔ میں نے تو کسی دوسرے کو آپ سے بات کرتے نہیں دیکھا؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ یہ جبرائیل علیہ السلام تھے۔ پتھریلی زمین ( حرہ ) کے کنارے وہ مجھ سے ملے اور کہا کہ اپنی امت کو خوشخبری سنا دو کہ جو بھی اس حال میں مرے گا کہ اللہ کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ ٹھہراتا ہو تو وہ جنت میں جائے گا۔ میں نے عرض کیا: اے جبرائیل! خواہ اس نے چوری کی ہو، زنا کیا ہو؟ جبرائیل علیہ السلام نے کہا ہاں، خواہ اس نے شراب ہی پی ہو۔ نضر نے بیان کیا کہ ہمیں شعبہ نے خبر دی ( کہا ) ہم سے حبیب بن ابی ثابت، اعمش اور عبدالعزیز بن رفیع نے بیان کیا، ان سے زید بن وہب نے اسی طرح بیان کیا۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا ابوصالح نے جو اسی باب میں ابودرداء سے روایت کی ہے وہ منقطع ہے ( ابوصالح نے ابودرداء سے نہیں سنا ) اور صحیح نہیں ہے ہم نے یہ بیان کر دیا تاکہ اس حدیث کا حال معلوم ہو جائے اور صحیح ابوذر کی حدیث ہے ( جو اوپر مذکور ہوئی ) کسی نے امام بخاری رحمہ اللہ سے پوچھا عطاء بن یسار نے بھی تو یہ حدیث ابودرداء سے روایت کی ہے۔ انہوں نے کہا وہ بھی منقطع ہے اور صحیح نہیں ہے۔ آخر صحیح وہی ابوذر کی حدیث نکلی۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا ابودرداء کی حدیث کو چھوڑو ( وہ سند لینے کے لائق نہیں ہے کیونکہ وہ منقطع ہے ) امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا کہ ابوذر کی حدیث کا مطلب یہ ہے کہ مرتے وقت آدمی «لا إله إلا الله» کہے اور توحید پر خاتمہ ہو ( تو وہ ایک نہ ایک دن ضرور جنت میں جائے گا گو کتنا ہی گنہگار ہو ) ۔ بعض نسخوں میں یہ ہے «هذا اذا تاب وقال لا إله إلا الله عند الموت» یعنی ابوذر کی حدیث اس شخص کے بارے میں ہے جو گناہ سے توبہ کرے اور مرتے وقت «لا إله إلا الله» کہے۔
mujh se umar bin hafs ne bayan kiya, kaha mujh se mere walid ne bayan kiya, kaha hum se aamish ne bayan kiya, kaha ke mujh se ibrahim temi ne bayan kiya, un se haris bin suwaid ne kaha abdullah bin masood (رضي الله تعالى عنه) ne bayan kiya ke nabi kareem salla allahu alaihi wa sallam ne farmaaya ”tum mein kaun hai jise apne mal se ziyada apne waris ka mal pyara ho.“ sahaba ne arz kiya: ya rasool allah! hum mein koi aisa nahi jise mal ziyada pyara na ho. nabi kareem salla allahu alaihi wa sallam ne farmaaya ”phir us ka mal woh hai jo us ne ( maut se ) pehlay ( allah ke raste mein kharch ) kiya aur us ke waris ka mal woh hai jo woh chhod kar mara.
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ رُفَيْعٍ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ وَهْبٍ ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، قَالَ : خَرَجْتُ لَيْلَةً مِنَ اللَّيَالِي ، فَإِذَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمْشِي وَحْدَهُ وَلَيْسَ مَعَهُ إِنْسَانٌ ، قَالَ : فَظَنَنْتُ أَنَّهُ يَكْرَهُ أَنْ يَمْشِيَ مَعَهُ أَحَدٌ ، قَالَ : فَجَعَلْتُ أَمْشِي فِي ظِلِّ الْقَمَرِ فَالْتَفَتَ فَرَآنِي ، فَقَالَ : مَنْ هَذَا ، قُلْتُ : أَبُو ذَرٍّ ، جَعَلَنِي اللَّهُ فِدَاءَكَ ، قَالَ : يَا أَبَا ذَرٍّ ، تَعَالَهْ ، قَالَ : فَمَشَيْتُ مَعَهُ سَاعَةً ، فَقَالَ : إِنَّ الْمُكْثِرِينَ هُمُ الْمُقِلُّونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ، إِلَّا مَنْ أَعْطَاهُ اللَّهُ خَيْرًا ، فَنَفَحَ فِيهِ يَمِينَهُ ، وَشِمَالَهُ ، وَبَيْنَ يَدَيْهِ ، وَوَرَاءَهُ ، وَعَمِلَ فِيهِ خَيْرًا ، قَالَ : فَمَشَيْتُ مَعَهُ سَاعَةً ، فَقَالَ لِي : اجْلِسْ هَا هُنَا ، قَالَ : فَأَجْلَسَنِي فِي قَاعٍ حَوْلَهُ حِجَارَةٌ ، فَقَالَ لِي : اجْلِسْ هَا هُنَا حَتَّى أَرْجِعَ إِلَيْكَ ، قَالَ : فَانْطَلَقَ فِي الْحَرَّةِ حَتَّى لَا أَرَاهُ ، فَلَبِثَ عَنِّي ، فَأَطَالَ اللُّبْثَ ، ثُمَّ إِنِّي سَمِعْتُهُ وَهُوَ مُقْبِلٌ وَهُوَ يَقُولُ : وَإِنْ سَرَقَ وَإِنْ زَنَى ، قَالَ : فَلَمَّا جَاءَ لَمْ أَصْبِرْ حَتَّى قُلْتُ : يَا نَبِيَّ اللَّهِ ، جَعَلَنِي اللَّهُ فِدَاءَكَ مَنْ تُكَلِّمُ فِي جَانِبِ الْحَرَّةِ ، مَا سَمِعْتُ أَحَدًا يَرْجِعُ إِلَيْكَ شَيْئًا ، قَالَ : ذَلِكَ جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام عَرَضَ لِي فِي جَانِبِ الْحَرَّةِ ، قَالَ : بَشِّرْ أُمَّتَكَ أَنَّهُ مَنْ مَاتَ لَا يُشْرِكُ بِاللَّهِ شَيْئًا ، دَخَلَ الْجَنَّةَ ، قُلْتُ : يَا جِبْرِيلُ ، وَإِنْ سَرَقَ وَإِنْ زَنَى قَالَ : نَعَمْ ، قَالَ : قُلْتُ : وَإِنْ سَرَقَ ، وَإِنْ زَنَى ، قَالَ : نَعَمْ ، وَإِنْ شَرِبَ الْخَمْرَ ، قَالَ النَّضْرُ ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ ، حَدَّثَنَا حَبِيبُ بْنُ أَبِي ثَابِتٍ ، وَالْأَعْمَشُ ، وَعَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ رُفَيْعٍ ، حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ وَهْبٍ ، بِهَذَا . قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ : حَدِيثُ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ مُرْسَلٌ ، لَا يَصِحُّ إِنَّمَا أَرَدْنَا لِلْمَعْرِفَةِ ، عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ ، قَالَ : مُرْسَلٌ أَيْضًا لَا يَصِحُّ ، وَالصَّحِيحُ حَدِيثُ أَبِي ذَرٍّ ، وَقَالَ : اضْرِبُوا عَلَى حَدِيثِ أَبِي الدَّرْدَاءِ ، هَذَا إِذَا مَاتَ ، قَالَ : لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ عِنْدَ الْمَوْتِ .