6.
The Book of Charity (Zakat)
٦-
كِتَابُ الزَّكَاةِ


Chapter of the Obligation of Charity from Camels and Sheep.

بَابُ فَرْضِ صَدَقَةِ الْإِبِلِ وَالْغَنَمِ

Sahih Ibn Khuzaymah 2261

Sayyiduna Anas ibn Malik (may Allah be pleased with him) narrated that when Sayyiduna Abu Bakr Siddiq (may Allah be pleased with him) became the Caliph, he appointed me as the governor of Bahrain and wrote this document for me: "In the name of Allah, the Most Gracious, the Most Merciful." These are the obligatory rulings of Zakat that Allah's Messenger (peace and blessings of Allah be upon him) has prescribed upon the Muslims, and Allah Almighty has commanded His Messenger with them. Therefore, whoever among the Muslims is asked for Zakat according to these rulings should pay it, and whoever is asked for more than this should not pay it. **Zakat on Camels:** * **4-24 camels:** One goat is due as Zakat for every full batch of 5 camels. * **25-35 camels:** One one-year-old female camel. If a one-year-old female is not available, a two-year-old male camel should be given. * **36-45 camels:** One two-year-old female camel. * **46-60 camels:** One three-year-old female camel that is ready for mating. * **61-75 camels:** One four-year-old female camel. * **76-90 camels:** Two two-year-old female camels. * **91-120 camels:** Three three-year-old female camels that are ready for mating. * **Over 120 camels:** For every forty camels, one two-year-old female camel, and for every fifty camels, one three-year-old female camel. * **Note:** For someone who has only four camels, there is no Zakat due unless the owner willingly pays something. When there are five camels, one goat is due as Zakat. **Zakat on Goats:** * **40-120 goats:** One goat. * **121-200 goats:** Two goats. * **201-300 goats:** Three goats. * **Over 300 goats:** One goat for every hundred goats. * **Note:** If someone has less than forty goats, there is no Zakat due unless the owner willingly pays something. **(This is the narration of Bandar):** Imam Abu Bakr (may Allah have mercy on him) said: “When a female camel gives birth and its age reaches one full year and the offspring enters the second year, if it is male, it is called Ibn Mukhad, and if it is female, it is called Bint Mukhad, because the female camel does not approach the male for mating for one year after giving birth. Then, when one year is completed, she goes to the male camel for mating, and when the male establishes a relationship with her, she is considered Mukhad. Such female camels that become pregnant and are also mothers of a young one are called Mawakhid. A Makhid is a female camel in whose womb a fetus moves. Therefore, the first offspring of this female camel is called Ibn Mukhad if male and Bint Mukhad if female. In this way, the female camel remains pregnant for the second year. Then, when she gives birth, it is called ..., and its son is called Ibn Labun and its daughter is called Bint Labun, while the offspring is already two years old and enters the third year. Then, when the offspring completes the third year and enters the fourth year, it is called Hiqqah, and it is called Hiqqah because if it is female, it becomes capable of mating with the male and carrying a load at this age, and if it is male, it also becomes capable of riding and carrying a load. Whereas before this age, it is attributed to its mother. Therefore, when a camel becomes one year old and enters the second year, it is called Ibn Mukhad because its mother is called Mukhad, and when it becomes two years old and enters the third year, it is called Ibn Labun because its mother becomes Labun after giving birth to the second pregnancy (meaning milk descends into its udders), and it is called Hiqqah for the aforementioned reason, that is, it becomes capable of carrying a load, etc. And when it becomes a full four years old and enters the fifth year, it is called Jaza'ah. Then, when it becomes a full five years old and enters the sixth year, it is called Thani. And when the sixth year passes and it enters the seventh year, it is called Raba', and the female is called Raba'iyyah. Its name remains the same in the seventh year. Then, when it enters the eighth year, the teeth after its Raba'i teeth erupt. At this time, it is called Sadis and Sudus. Both male and female have the same name at this age. Its name remains the same until the eighth year is completed. Then, when the eighth year passes and the ninth year begins, its front teeth erupt. At this time, it is called Bazil (camel with front teeth). The female is also called Bazil. It is called Bazil until the ninth year passes, and when it enters the tenth year, it is called Mukhlif. After Mukhlif, it does not have any specific name but is called a one-year-old Bazil, a two-year-old Bazil, or a one-year-old Mukhlif and a two-year-old Mukhlif, and so on. And when a camel becomes old, it is called 'Awd, and the female is called 'Awdah. And when it becomes very old, it is called Qahar, while the female is called Thab and Sharif."


Grade: Sahih

سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ جب خلیفہ بنے تو انہوں نے مجھے بحرین کا گورنر بنا کر بھیجا اور میرے لئے یہ تحریر لکھوائی ”بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ“ یہ زکوٰۃ کی فرضیت کے وہ احکام ہیں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسلمانوں پر فرض کئے ہیں اور اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول کو ان کا حُکم دیا ہے۔ لہٰذا جس مسلمان سے ان احکام کے مطابق زکوٰۃ طلب کی جائے تو وہ ادا کردے اور جس سے اس سے زیادہ طلب کی جائے تو وہ ادا نہ کرے۔ چوبیس اونٹوں یا چوبیس سے کم اونٹوں میں ہر بانچ اونٹوں پر ایک بکری زکوٰۃ فرض ہے۔ پھر جب پچیس اونٹ ہو جائیں تو پنیتیس اونٹوں تک ایک سالہ اونٹنی زکوٰۃ ہے لیکن اگر ان میں ایک سالہ اونٹنی موجود نہ ہو تو دو سال کا مذکر اونٹ دے دینا چاہیے۔ پھر جب اونٹوں کی تعداد چھتیس سے پینتالیس ہو جائے تو ان میں دو سالہ اونٹنی فرض ہے اور جب اونٹ چھیالیس سے ساٹھ تک ہوجائیں تو ان میں تین سال کی اونٹنی فرض ہے جو (نراونٹ کے ساتھ) جفتی کے قابل ہوچکی ہو اور جب اکسٹھ اونٹ ہوجائیں پچھتّر اونٹوں تک چار سالہ اونٹنی زکوٰۃ فرض ہے۔ پھر جب تعداد چھہتّر ہو جائے تو نوے اونٹوں تک دو دو سالہ اونٹنیاں فرض ہیں۔ پھر جب اکیانوے اونٹ ہوجائیں تو ایک سوبیس اونٹوں تک دوتین سالہ اونٹنیاں فرض ہیں جو نرکی جفتی کے قابل ہوں۔ پھر جب ایک سو بیس اونٹوں سے تعداد زیادہ ہوجائے تو پھر ہر چالیس اونٹوں میں ایک دو سالہ اونٹنی زکوٰۃ ہے اور ہر پچاس اونٹوں میں ایک تین سال کی اونٹنی فرض ہے اور جس شخص کے پاس صرف چار اونٹ ہوں تو ان میں کوئی زکوٰۃ فرض نہیں ہے الاّیہ کہ مالک اپنی خوشی سے کچھ ادا کردے۔ جب پانچ اونٹ ہو جائیں تو ان میں ایک بکری زکوٰۃ ہے اور باہر چرنے والی بکریوں میں چالیس سے لیکر ایک سو بیس تک ایک بکری زکوٰۃ فرض ہے اور جب ایک سو بیس سے بڑھ جائیں تو دو سو تک دو بکریاں فرض ہیں اور جب دوسو سے بڑھ جائیں تو تین سوتک تین بکریاں فرض ہیں اور جب تین سو سے تعداد بڑھ جائے تو پھر ہرسومیں ایک بکری زکوٰۃ فرض ہے اور جب کسی شخص کی باہر چرنے والی بکریاں چالیس سے ایک بھی کم ہو تو اس میں زکوٰۃ نہیں ہے الاّ یہ کہ مالک خود ادا کردے۔ پھر مکمّل حدیث بیان کی۔ یہ جناب بندار کی حدیث ہے۔ کہتے ہیں کہ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ ”جب اونٹنی بچّہ پیداکرلیتی ہے اور اس کی عمر مکمّل ایک سال ہو جاتی ہے اور بچّہ دوسرے سال میں داخل ہو جاتا ہے تو اگر وہ مذکر ہو تو اسے ابن مخاض کہا جاتا ہے اور اگر مؤنث ہو تو اسے بنت مخاض کہتے ہیں کیونکہ اونٹنی بچّے کو جنم دینے کے بعد ایک سال تک اونٹ کے ساتھ جفتی کے لئے اس کے قریب نہیں جاتی۔ پھر ایک سال مکمّل ہونے پر وہ نر اونٹ کے پاس جفتی کے لئے جاتی ہے اور جب اونٹ اسکے ساتھ تعلق قائم کرلیتا ہے تو اسے مخاض شمار کیا جاتا ہے۔ ایسی اونٹنیوں کو جو حاملہ ہوتی ہیں اور کسی بچّے کی ماں بھی ہوتی ہیں انہیں مواخض کہا جاتا ہے۔ ماخض اس اونٹنی کو کہتے ہیں جس کے پیٹ میں بچّہ حرکت کرے۔ لہٰذا اس اونٹنی کے (پہلے) بچّے کو ابن مخاض کہتے ہیں اور بچّی کو بنت مخاض کہتے ہیں۔ اس طرح اونٹنی دوسرے سال حاملہ رہتی ہے۔ پھر وہ بچّہ جنتی ہے تو اسے ّ اور اس کے بیٹے کو ابن لبون اور اس کی بیٹی کو بنت لبون کہا جاتا ہے۔ جبکہ بچّہ دو سال کا ہو چکا ہوتا ہے اور وہ تیسرے سال میں داخل ہوجاتا ہے۔ پھر جب وہ بچّہ تیسرا سال مکمل کرکے چوتھے سال میں داخل ہوجاتا ہے تو اسے حقه کہا جاتا ہے اور اسے حقه اس لئے کہا جاتا ہے کیونکہ اگر وہ مؤنث ہو تو وہ اس عمر میں نر کے ساتھ جفتی اور بوجھ اُٹھانے کے قابل ہوجاتی ہے اور نر ہو تو وہ بھی سواری اور باربرداری کے قابل ہوجاتا ہے۔ جبکہ اس عمر سے پہلے اس کی نسبت اس کی ماں کی طرف کی جاتی ہے۔ لہٰذا جب اونٹ ایک سال کا ہو جائے اور دوسرے سال میں داخل ہو جائے تو اس کو ابن مخاض کہا جاتا ہے کیونکہ اس کی ماں مخاض کہلاتی ہے اور جب اس کی عمر دو سال ہو اور وہ تیسرے سال داخل ہو جائے تو اسے ابن لبون کہا جاتا ہے کیونکہ اس کی ماں دوسرا حمل جننے کے بعد لبون ہوتی ہے۔ (یعنی اس کے تھنوں میں دودھ اتر آتا ہے) اور اسے حقه مذکورہ بالا علت کی وجہ سے کہا جاتا ہے یعنی وہ بوجھ وغیرہ اُٹھانے کے قابل ہوجاتا ہے اور جب وہ مکمّل چار سال کا ہو جاتا ہے اور پانچویں سال میں داخل ہو جاتا ہے تو اسے جَزَعَة کہتے ہیں۔ پھر جب اس کی عمر مکمّل پانچ سال ہو جائے اور وہ چھٹے سال میں داخل ہو جائے تو اسے ثَنِيٌّ کہا جاتاہے۔ اور جب چھٹا سال گزرجائے اور ساتویں سال میں داخل ہو جائے تو اسے رَبَاع کہتے ہیں اور مونث کو رَبَاعيه کہتے ہیں۔ ساتویں سال میں اس کا نام یہی رہتا ہے۔ پھر جب آٹھویں سال میں داخل ہو جاتا ہے تو اس کے رباعی دانتوں کے بعد والے دانت گرجاتے ہیں اس وقت اسے سَدِيْسٌ اور سُدُسٌ کہا جاتا ہے۔ اس عمر میں نر اور مادہ دونوں کا ایک ہی نام ہے۔ آٹھواں سال مکمّل ہونے تک اس کا یہی نام رہتا ہے۔ پھر جب آٹھواں سال گزر جاتا ہے اور نواں سال شروع ہوتا ہے تو اس کے کچلی والے دانت نکل آتے ہیں۔ اس وقت اسے بَازِلٌ (کچلی والا اونٹ) کہتے ہیں۔ مؤنث کو بھی بازل ہی کہتے ہیں۔ نویں سال کے گزرنے تک اسے بازل ہی کہتے ہیں اور جب دسویں سال میں داخل ہوجاتا ہے تو اسے مخلف کہتے ہیں مخلف کے بعد اس کا کوئی نام نہیں ہوتا بلکہ اسے ایک سالہ بازل، دو سالہ بازل یا ایک سالہ مخلف اور دو سالہ مُخْلِفٌ وغیرہ کہا جاتا ہے اور اونٹ بوڑھا ہو جائے تو اسے عَوْدٌ کہا جاتا ہے اور مونث کو عَوْده کہتے ہیں اور جب بالکل بوڑھا ہو جائے تو اسے قَحَر کہتے ہیں جبکہ مادہ کو ثَابٌ اور شَارِفٌ کہتے ہیں۔

Sayyiduna Anas bin Malik Radi Allahu Anhu bayan karte hain ke Sayyiduna Abu Bakr Siddiq Radi Allahu Anhu jab Khalifa bane to unhon ne mujhe Bahrain ka Governor bana kar bheja aur mere liye ye Tahrir likhwai "Bismillahir Rahmanir Rahim" ye Zakat ki Farziyat ke wo Ahkam hain jo Rasul Allah Sallallahu Alaihi Wasallam ne Musalmanon par Farz kiye hain aur Allah Ta'ala ne apne Rasul ko in ka Hukm diya hai. Lihaza jis Musalman se in Ahkam ke mutabiq Zakat talab ki jaye to wo ada karde aur jis se is se zyada talab ki jaye to wo ada na kare. Chaubees Unton ya chaubees se kam Unton mein har Panch Unton par ek Bakri Zakat Farz hai. Phir jab Pachchees Unt ho jayen to Paintees Unton tak ek saal ki Untni Zakat hai lekin agar in mein ek saal ki Untni maujood na ho to do saal ka Muzakkar Unt de dena chahiye. Phir jab Unton ki Tadad Chattis se Paintalees ho jaye to in mein do saal ki Untni Farz hai aur jab Unt Chhealees se Saath tak hojayen to in mein teen saal ki Untni Farz hai jo (Nar Unt ke sath) jafti ke qaabil ho chuki ho aur jab Iksath Unt hojayen Pachattar Unton tak chaar saal ki Untni Zakat Farz hai. Phir jab Tadad Chhattar ho jaye to Navve Unton tak do do saal ki Untniyan Farz hain. Phir jab Ikyanve Unt hojayen to ek So Bees Unton tak do teen saal ki Untniyan Farz hain jo Nark ki jafti ke qaabil hon. Phir jab ek So Bees Unton se Tadad zyada ho jaye to phir har Chalees Unton mein ek do saal ki Untni Zakat hai aur har Pachas Unton mein ek teen saal ki Untni Farz hai aur jis shakhs ke paas sirf Chaar Unt hon to in mein koi Zakat Farz nahin hai illa ye ke Malik apni Khushi se kuch ada karde. Jab Panch Unt ho jayen to in mein ek Bakri Zakat hai aur bahar charne wali Bakriyon mein Chalees se lekar ek So Bees tak ek Bakri Zakat Farz hai aur jab ek So Bees se barh jayen to do So tak do Bakriyan Farz hain aur jab do so se barh jayen to teen So tak teen Bakriyan Farz hain aur jab teen so se Tadad barh jaye to phir har Sowayen ek Bakri Zakat Farz hai aur jab kisi shakhs ki bahar charne wali Bakriyan Chalees se ek bhi kam ho to is mein Zakat nahin hai illa ye ke Malik khud ada karde. Phir Mukammal Hadees bayan ki. Ye Janab Bandar ki Hadees hai. Kehte hain ke Imam Abu Bakr Rahmatullah Alaih farmate hain ke "Jab Untni bachcha paidah kar leti hai aur iski Umar Mukammal ek saal ho jati hai aur bachcha dusre saal mein dakhil ho jata hai to agar wo Muzakkar ho to ise Ibn e Makhaz kaha jata hai aur agar Moannath ho to ise Binti Makhaz kehte hain kyunki Untni bachche ko janam dene ke baad ek saal tak Unt ke sath jafti ke liye iske qareeb nahin jati. Phir ek saal Mukammal hone par wo Nar Unt ke paas jafti ke liye jati hai aur jab Unt uske sath Taluq qayam kar leta hai to use Makhaz shumar kiya jata hai. Aisi Untniyon ko jo Hamila hoti hain aur kisi bachche ki Maa bhi hoti hain inhen Mawakhaz kaha jata hai. Makhiz us Untni ko kehte hain jiske pet mein bachcha Harkat kare. Lihaza is Untni ke (Pehle) bachche ko Ibn e Makhaz kehte hain aur bachchi ko Binti Makhaz kehte hain. Is tarah Untni dusre saal Hamila rehti hai. Phir wo bachcha janti hai to ise aur iske bete ko Ibn e Labun aur iski beti ko Binti Labun kaha jata hai. Jabke bachcha do saal ka ho chuka hota hai aur wo teesre saal mein dakhil ho jata hai. Phir jab wo bachcha teesra saal Mukammal karke chauthe saal mein dakhil ho jata hai to ise Haqqah kaha jata hai aur ise Haqqah is liye kaha jata hai kyunki agar wo Moannath ho to wo is Umar mein Nar ke sath jafti aur bojh uthane ke qaabil ho jati hai aur Nar ho to wo bhi Sawari aur Bar Bardari ke qaabil ho jata hai. Jabke is Umar se pehle iski nisbat iski Maa ki taraf ki jati hai. Lihaza jab Unt ek saal ka ho jaye aur dusre saal mein dakhil ho jaye to isko Ibn e Makhaz kaha jata hai kyunki iski Maa Makhaz kehlati hai aur jab iski Umar do saal ho aur wo teesre saal dakhil ho jaye to ise Ibn e Labun kaha jata hai kyunki iski Maa dusra Hamal janne ke baad Labun hoti hai. (Yaani iske Thanon mein doodh utar aata hai) aur ise Haqqah Mazkoorah Upar Ala 'Illat ki wajah se kaha jata hai yaani wo bojh waghaira uthane ke qaabil ho jata hai aur jab wo Mukammal chaar saal ka ho jata hai aur panchwen saal mein dakhil ho jata hai to ise Jaza'a kehte hain. Phir jab iski Umar Mukammal panch saal ho jaye aur wo chhathe saal mein dakhil ho jaye to ise Saniyun kaha jata hai. Aur jab chhatha saal guzar jaye aur saatwen saal mein dakhil ho jaye to ise Raba'a kehte hain aur Moannath ko Raba'iyah kehte hain. Satwen saal mein iska naam yahi rehta hai. Phir jab aathwen saal mein dakhil ho jata hai to iske Raba'i danto ke baad wale daant gurrate hain is waqt ise Sadisun aur Sudusun kaha jata hai. Is Umar mein Nar aur Mada dono ka ek hi naam hai. Aathwan saal Mukammal hone tak iska yahi naam rehta hai. Phir jab aathwan saal guzar jata hai aur nawa saal shuru hota hai to iske kachli wale daant nikal aate hain. Is waqt ise Bazilun (Kachli wala Unt) kehte hain. Moannath ko bhi Bazil hi kehte hain. Nawen saal ke guzarne tak ise Bazil hi kehte hain aur jab daswen saal mein dakhil ho jata hai to ise Mukhlif kehte hain Mukhlif ke baad iska koi naam nahin hota balki ise ek saal ka Bazil, do saal ka Bazil ya ek saal ka Mukhlif aur do saal Mukh-lifun waghaira kaha jata hai aur Unt boodha ho jaye to ise 'Awdun kaha jata hai aur Moannath ko 'Awdan kehte hain aur jab bilkul boodha ho jaye to ise Qahar kehte hain jabke Mada ko Saabun aur Shareef kehte hain.

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ بُنْدَارٌ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، وَأَبُو مُوسَى مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَيُوسُفُ بْنُ مُوسَى ، قَالُوا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الأَنْصَارِيُّ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ ثُمَامَةَ ، حَدَّثَنِي أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ ، أَنَّ أَبَا بَكْرٍ الصِّدِّيقَ ، لَمَّا اسْتُخْلِفَ كَتَبَ لَهُ حِينَ وَجَّهَهُ إِلَى الْبَحْرَيْنِ، فَكَتَبَ لَهُ هَذَا الْكِتَابُ:" بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ هَذِهِ فَرِيضَةُ الصَّدَقَةِ الَّتِي فَرَضَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْمُسْلِمِينَ، وَالَّتِي أَمَرَ اللَّهُ بِهَا رَسُولَهُ فَمَنْ سُئِلَهَا مِنَ الْمُسْلِمِينَ عَلَى وَجْهِهَا فَلْيُعْطِهَا، وَمَنْ سُئِلَهَا فَوْقَهَا فَلا يُعْطِهِ فِي أَرْبَعَةٍ وَعِشْرِينَ مِنَ الإِبِلِ، فَمَا دُونَهُ الْغَنَمُ، فِي كُلِّ خَمْسٍ شَاةٌ، فَإِذَا بَلَغَتْ خَمْسًا وَعِشْرِينَ إِلَى خَمْسٍ وَثَلاثِينَ، فَفِيهَا بِنْتُ مَخَاضٍ، فَإِنْ لَمْ يَكُنْ فِيهَا ابْنَةُ مَخَاضٍ، فَابْنُ لَبُونٍ ذَكَرٌ، فَإِذَا بَلَغَتْ سِتًّا وَثَلاثِينَ إِلَى خَمْسٍ وَأَرْبَعِينَ، فَفِيهَا ابْنَةُ لَبُونٍ، فَإِذَا بَلَغَتْ سِتًّا وَأَرْبَعِينَ إِلَى سِتِّينَ، فَفِيهَا حِقَّةٌ طَرُوقَةُ الْجَمَلِ، فَإِذَا بَلَغَتْ وَاحِدَةً وَسِتِّينَ إِلَى خَمْسٍ وَسَبْعِينَ، فَفِيهَا جَذَعَةٌ، فَإِذَا بَلَغَتْ سِتًّا وَسَبْعِينَ إِلَى تِسْعِينَ، فَفِيهَا ابْنَتَا لَبُونٍ، فَإِذَا بَلَغَتْ إِحْدَى وَتِسْعِينَ إِلَى عِشْرِينَ وَمِائَةٍ، فَفِيهَا حِقَّتَانِ طَرُوقَتَا الْجَمَلِ، فَإِذَا زَادَتْ عَلَى عِشْرِينَ وَمِائَةٍ، فَفِي كُلِّ أَرْبَعِينَ ابْنَةُ لَبُونٍ، وَفِي كُلِّ خَمْسٍ حِقَّةٌ، وَمَنْ لَمْ يَكُنْ مَعَهُ إِلا أَرْبَعَةٌ مِنَ الإِبِلِ، فَلَيْسَ فِيهَا صَدَقَةٌ إِلا أَنْ يَشَاءَ رَبُّهَا، فَإِذَا بَلَغَتْ خَمْسًا مِنَ الإِبِلِ، فَفِيهَا شَاةٌ، وَصَدَقَةُ الْغَنَمِ فِي سَائِمَتِهَا إِذَا كَانَتْ أَرْبَعِينَ إِلَى عِشْرِينَ وَمِائَةٍ، شَاةٌ شَاةٌ، فَإِذَا زَادَتْ عَلَى الْعِشْرِينَ وَالْمِائَةِ إِلَى أَنْ تَبْلُغَ الْمِائَتَيْنِ فَفِيهَا شَاتَانِ، فَإِذَا زَادَتْ عَلَى الْمِائَتَيْنِ إِلَى ثُلْثِمِائَةٍ، فَفِيهَا ثَلاثُ شِيَاهٍ، فَإِذَا زَادَتْ عَلَى ثَلاثِمِائَةٍ فَفِي كُلِّ مِائَةٍ شَاةٌ، فَإِذَا كَانَتْ سَائِمَةُ الرَّجُلِ نَاقِصَةً مِنْ أَرْبَعِينَ شَاةً شَاةٌ وَاحِدَةٌ، فَلَيْسَ فِيهَا صَدَقَةٌ إِلا أَنْ يَشَاءَ رَبُّهَا" ، ثُمَّ ذَكَرَ الْحَدِيثَ بِطُولِهِ، هَذَا حَدِيثُ بُنْدَارٍ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: النَّاقَةُ إِذَا وَلَدَتْ فَتَمَّ لِوَلَدِهَا سَنَةٌ وَدَخَلَ وَلَدُهَا فِي السَّنَةِ الثَّانِيَةِ، فَإِنْ كَانَ الْوَلِيدُ ذَكَرًا فَهُوَ ابْنُ مَخَاضٍ، وَالأُنْثَى بِنْتُ مَخَاضٍ، لأَنَّ النَّاقَةَ إِذَا وَلَدَتْ لَمْ تَرْجِعْ إِلَى الْفَحْلِ لِيَضْرِبَهَا الْفَحْلُ إِلَى سَنَةٍ، فَإِذَا تَمَّ لَهَا سَنَةٌ مِنْ حِينِ وِلادَتِهَا رَجَعَتْ إِلَى الْفَحْلِ، فَإِذَا ضَرَبَهَا الْفَحْلُ أَلْحَقَتْ بِالْمَخَاضِ، وَهُنَّ الْحَوَامِلُ، فَكَانَتِ الأُمُّ مِنَ الْمُوَاخِضِ، وَالْمَاخِضُ الَّتِي قَدْ خَاضَ الْوَلَدُ فِي بَطْنِهَا أَيْ تَحَرَّكَ الْوَلَدُ فِي الْبَطْنِ، فَكَانَ ابْنُهَا ابْنُ مَخَاضٍ، وَابْنَتُهَا ابْنَةُ مَخَاضٍ، فَتَمْكُثُ النَّاقَةُ حَامِلا سَنَةً ثَانِيَةً، ثُمَّ تَلِدُ، فَإِذَا وَلَدَتْ صَارَ لَهَا ابْنٌ فَسُمِّيَتْ لَبُونًا، وَابْنُهَا ابْنُ لَبُونٍ، وَابْنَتُهَا ابْنَةُ لَبُونٍ، وَقَدْ تَمَّ لِلْوَلَدِ سَنَتَانِ، وَدَخَلَ فِي السَّنَةِ الثَّالِثَةِ فَإِذَا مَكَثَ الْوَلَدُ بَعْدَ ذَلِكَ تَمَامَ السَّنَةِ الثَّالِثَةِ وَدَخَلَ فِي السَّنَةِ الرَّابِعَةِ سُمِّيَّ حِقَّةٌ، وَإِنَّمَا تُسَمَّى حِقَّةً، لأَنَّهَا إِنْ كَانَتْ أُنْثَى اسْتُحِقَّتْ أَنْ يُحْمَلَ الْفَحْلُ عَلَيْهَا، وَتُحْمَلَ عَلَيْهَا الأَحْمَالُ، وَإِنْ كَانَ ذَكَرًا اسْتُحِقَّ الْحَمُولَةَ عَلَيْهِ، فَسُمِّيَ حِقَّةً لِهَذِهِ الْعِلَّةِ، فَأَمَّا قَبْلَ ذَلِكَ، فَإِنَّمَا يُضَافُ الْوَلَدُ إِلَى الأُمِّ فَيُسَمَّى إِذَا تَمَّ لَهُ سَنَةٌ وَدَخَلَ فِي السَّنَةِ الثَّانِيَةِ ابْنُ مَخَاضٍ، لأَنَّ أُمَّهُ مِنَ الْمَخَاضِ، وَإِذَا تَمَّ لَهُ سَنَتَانِ وَدَخَلَ السَّنَةَ الثَّالِثَةَ سُمِّيَ ابْنُ لَبُونٍ، لأَنَّ أُمَّهُ لَبُونٌ بَعْدَ وَضْعِ الْحَمْلِ الثَّانِي، وَإِنَّمَا سُمِّيَ حِقَّةً لِعِلَّةِ نَفْسِهِ عَلَى مَا بَيَّنْتُ أَنَّهُ يَسْتَحِقُّ الْحَمُولَةَ، فَإِذَا تَمَّ لَهُ أَرْبَعُ سِنِينَ، وَدَخَلَ فِي السَّنَةِ الْخَامِسَةِ، فَهُوَ حِينَئِذٍ جَذَعَةٌ، فَإِذَا تَمَّ لَهُ خَمْسُ سِنِينَ، وَدَخَلَ فِي السَّنَةِ السَّادِسَةِ، فَهُوَ ثَنِيٌّ، فَإِذَا مَضَتْ وَدَخَلَ فِي السَّابِعَةِ، فَهُوَ حِينَئِذٍ رَبَاعٌ، وَالأُنْثَى رَبَاعِيَةٌ، فَلا يَزَالُ كَذَلِكَ، حَتَّى يَمْضِيَ السَّنَةُ السَّابِعَةُ، فَإِذَا مَضَتِ السَّابِعَةُ، وَدَخَلَ فِي الثَّامِنَةِ أَلْقَى السِّنَّ الَّتِي بَعْدَ الرَّبَاعِيَّةِ، فَهُوَ حِينَئِذٍ سَدِيسٌ وَسَدَسٌ لُغَتَانِ، وَكَذَلِكَ الأُنْثَى لَفْظُهُمَا فِي هَذَا السِّنِّ وَاحِدَةٌ، فَلا يَزَالُ كَذَلِكَ حَتَّى تَمْضِيَ السَّنَةُ الثَّامِنَةُ، فَإِذَا مَضَتِ الثَّامِنَةُ، وَدَخَلَ فِي التَّاسِعَةِ، فَقَدْ فَطَرَ نَابُهُ وَطَلَعَ، فَهُوَ حِينَئِذٍ بَازِلٌ، وَكَذَلِكَ الأُنْثَى بَازِلٌ بِلَفْظِهِ، فَلا يَزَالُ بَازِلا حَتَّى يُمْضِيَ التَّاسِعَةَ، فَإِذَا مَضَتْ وَدَخَلَ فِي الْعَاشِرَةِ، فَهُوَ حِينَئِذٍ مُخْلِفٌ، ثُمَّ لَيْسَ لَهُ اسْمٌ بَعْدَ الإِخْلافِ، وَلَكِنْ يُقَالُ بَازِلُ عَامٍ، وَبَازِلُ عَامَيْنِ، وَمُخْلِفُ عَامٍ، وَمُخْلِفُ عَامَيْنِ إِلَى مَا زَادَ عَلَى ذَلِكَ، فَإِذَا كَبُرَ فَهُوَ عُودٌ وَالأُنْثَى عُودَةٌ وَإِذَا هَرِمَ، فَهُوَ قَحْرٌ لِلذَّكَرِ، وَأَمَّا الأُنْثَى فَهِيَ الثَّابُ وَالشَّارِفُ