12.
The Book of Zakat
١٢-
كتاب الزكاة


6
Chapter: The sin of one who withholds Zakat

٦
باب إِثْمِ مَانِعِ الزَّكَاةِ ‏‏

Sahih Muslim 987a

Abu Huraira (رضي الله تعالى عنه) narrated that the Apostle of Allah (صلى الله عليه وآله وسلم) said, if any owner of gold or silver does not pay what is due on him, when the Day of Resurrection would come, plates of fire would be beaten out for him; these would then be heated in the fire of Hell and his sides, his forehead and his back would be cauterized with them. Whenever these cool down, (the process would be) repeated during a day the extent of which would be fifty thousand years, until judgment is pronounced among servants, and he sees whether his path is to take him to Paradise or to Hell. It was said, O Apostle of Allah ( صلىہللا عليه و آله وسلم), what about the camel? He (the Prophet ﷺ) said, ‘if any owner of the camel does not pay what is due on him, and of his due in that (camel) is (also) to milk it on the day when it comes down to water. When the Day of Resurrection comes a soft sandy plain would be set for him, as extensive as possible, (he will find) that not a single young one is missing, and they will trample him with their hoofs and bite him with their mouths. As often as the first of them passes him, the last of them would be made to return during a day the extent of which would be fifty thousand years, until judgment is pronounced among servants and he sees whether his path is to take him to Paradise or to Hell. It was (again) said, O Apostle of Allah ( صلى ہللاعليه و آله وسلم), what about cows (cattle) and sheep? He said, ‘if any owner of the cattle and sheep does not pay what is due on him, when the Day of Resurrection comes a soft sandy plain would be spread for him, he will find none of them missing, with twisted horns, without horns or with a broken horn, and they will gore him with their horns and trample him with their hoofs. As often as the first of them passes him the last of them would be made to return to him during a day the extent of which would be fifty thousand years, until judgment would be pronounced among the servants. And he would be shown his path-path leading him to Paradise or to Hell. It was said, O Apostle of Allah ( صلى ہللا عليه و آلهوسلم), what about the horse? Upon this he said, ‘the horses are of three types. To one than (these are) a burden, and to another man (these are) a covering, and still to another man (these are) a source of reward. The one for whom these are a burden is the person who rears them in order to show off, for vainglory and for opposing the Muslims; so, they are a burden for him. The one for whom these are a covering is the person who rears them for the sake of Allah but does not forget the right of Allah concerning their backs and their necks, and so they are a covering for him. As for those which bring reward (these refer to) the person who rears them for the sake of Allah to be used for Muslims and he puts them in meadow and field. And whatever thing do these eat from that meadow and field would be recorded on his behalf as good deeds, as would also the amount of their dung and urine. And these would not break their halter and prance a course or two without having got recorded the amount of their hoof marks and their dung as a good deed on his behalf (their owner). And their master does not bring them past a river from which they drink, though he did not intend to quench their thirst, but Allah would record for him the amount of what they drink on his behalf as deeds. It was said, O Apostle of Allah (صلى الله عليه وآله وسلم), what about the asses?, Upon this he said, ‘nothing has been revealed to me in regard to the asses (in particular) except this one verse of a comprehensive nature - َُ هًا يَرَّ ةٍ خَيْرفَمَنْ يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَر- ْوَمَنْ يَعْمَل َّمِثْقَالَ ذَر َُ هًّا يَرةٍ شَر [He who does an atom's weight of good will see it, and he who does an atom's weight of evil will see it]. (Az-Zalzala - 7).

حفص بن میسرہ صنعانی نے زید بن اسلم سے حدیث بیان کی کہ ان کو ابو صالح ذکوان نے خبر دی کہ انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو کہتے ہوئے سنا : رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جو بھی سونے اور چاندی کا مالک ان میں سے ( یا ان کی قیمت میں سے ) ان کا حق ( زکاۃ ) ادا نہیں کرتا تو جب قیامت کا دن ہوگا ( انھیں ) اس کے لئے آگ کی تختیاں بنا دیا جائے گا اور انھیں جہنم کی آگ میں گرم کیا جائے گا اور پھران سے اس کے پہلو ، اس کی پیشانی اور اس کی پشت کو داغا جائےگا ، جب وہ ( تختیاں ) پھر سے ( آگ میں ) جائیں گی ، انھیں پھر سے اس کے لئے واپس لایا جائےگا ، اس دن جس کی مقدار پچاس ہزار سال ہے ( یہ عمل مسلسل ہوتا رہے گا ) حتیٰ کہ بندوں کے درمیان فیصلہ کردیا جائے گا ، پھر وہ جنت یا دوزخ کی طرف اپنا راستہ دیکھ لےگا ۔ "" آپ ﷺ سے پوچھا گیا : اے اللہ کے رسول ﷺ !اونٹوں کا کیا حکم ہے؟آپ ﷺ نے فرمایا : "" کوئی اونٹوں کا مالک نہیں جو ان کا حق ادا نہیں کرتا اور ان کا حق یہ بھی ہے کہ ان کو پانی پلانے کے دن ( ضرورت مندوں اور مسافروں کےلئے ) ان کا دودھ نکالا جائے ، اور جب قیامت کا دن ہوگااس ( مالک ) ایک وسیع چٹیل میدان میں ان ( اونٹوں ) کے سامنے بچھا ( لٹا ) دیاجائے گا ، وہ ( اونٹ دنیا میں تعداد اور فربہی کے اعتبار سے ) جتنے زیادہ سے زیادہ وافر تھے اس حالت میں ہوں گے ، وہ ان میں سے دودھ چھڑائے ہوئے ایک بچے کو بھی گم نہیں پائے گا ، وہ اسے اپنے قدموں سے روندیں گے اور اپنے منہ سے کاٹیں گے ، جب بھی ان میں سے پہلا اونٹ اس پر سے گزر جائےگا تو دوسرا اس پر واپس لے آیا جائے گا ، یہ اس دن میں ( بار بار ) ہوگا جس کی مقدار پچاس ہزار سال ہوگی ، یہاں تک کہ بندوں کے درمیان فیصلہ ہوجائےگا اور اسے اور اسے جنت کادوزخ کی طرف اس کا راستہ دیکھایاجائے گا ۔ آپ ﷺ سے عر ض کی گئی : اللہ کے رسول ﷺ !تو گائے اور بکریاں؟آپ ﷺ نے فرمایا : "" اورنہ گائے اور بکریوں کا کوئی مالک ہوگا جو ان کا حق ادا نہیں کرتا ، مگر جب قیامت کادن ہوگا تو اسے ان کے سامنے وسیع چٹیل میدان میں بچھایا ( لِٹایا ) جائے گا ۔ وہ ان میں سے کسی ایک ( جانور ) کو بھی گم نہیں پائےگا ۔ ان میں کوئی ( گائے یا بکری ) نہ مڑے سینگوں والی ہوگی ، نہ بغیر سینگوں کے اور نہ ہی کوئی ٹوٹے سینگوں والی ہوگی ( سب سیدھے تیز سینگوں والی ہوں گی ) وہ اسے اپنے سینگوں سے ماریں گی اور اپنے سمو سے روندیں گی ، ( یہ معاملہ ) اس دن میں ( ہوگا ) جو پچاس ہزار سال کے برابر ہوگا ، جب پہلا ( جانور ) گزر جائے گا تو ان کا دوسرا ( جانور واپس ) لے آیا جائے گا حتیٰ کہ بندوں کے درمیان فیصلہ ہوجائے گا ، اور سے جنت یا دوزخ کی طرف اس کا راستہ د یکھایا جائے گا ۔ "" عرض کی گئی : اے اللہ کے رسول ﷺ !تو گھوڑے؟آپ ﷺ نے فرمایا : "" گھوڑے تین طرح کے ہیں : وہ جو آدمی کے بوجھ ہیں ، دوسرے وہ جو آدمی کے لئے ستر ( پردہ پوشی کا باعث ) ہیں ۔ تیسرے وہ جو آدمی کے لئے اجر وثواب کا باعث ہیں ۔ بوجھ اور گناہ کا باعث وہ گھوڑے ہیں جن کو ان مالک ریاکاری ، فخر وغرور ، اور مسلمانوں کی دشمنی کے لئے باندھتا ہے تو یہ گھوڑے اس کے لئے بوجھ ( گناہ ) ہیں ۔ اور وہ جو اسکے لئے پردہ پوشی کا باعث ہیں تو وہ ( اس ) آدمی ( کے گھوڑے ہیں ) جس نے انھیں ( موقع ملنے پر ) اللہ کی راہ میں ( خود جہاد کرنے کے لئے ) باندھ رکھا ہے ، پھر وہ ان کی پشتوں اور گردنوں میں اللہ کے حق کو نہیں بھولا تو یہ اس کے لئے باعث ستر ہیں ( چاہے اسے جہاد کا موقع ملے یا نہ ملے ) اور وہ گھوڑے جو اس کے لئے اجر وثواب کا باعث ہیں تو وہ ( اس ) آدمی ( کے گھوڑے ہیں ) جس نے انھیں اللہ کی راہ میں اہل اسلام کی خاطر کسی چراگاہ یا باغیچے میں باندھ رکھا ہے ( اور وہ خود جہاد پر جاسکے یا نہ جاسکے انھیں دوسروں کو جہاد کے لئے دیتا ہے ) یہ گھوڑے اس چراگاہ یاباغ میں سے جتنا بھی کھائیں گے تو اس شخص کے لئے اتنی تعداد میں نیکیاں لکھ دی جائیں گی اور اس شخص کے لئے ان کی لید اور پیشاب کی مقدار کے برابر ( بھی ) نیکیاں لکھ دی جائیں گی اور وہ گھوڑے اپنی رسی تڑواکر ایک دو ٹیلوں کی دوڑ نہیں لگائیں گے مگر اللہ تعالیٰ ا س شخص کےلئے ان کے قدموں کے نشانات اور لید کی تعداد کے برابر نیکیاں لکھ دے گا اور نہ ہی ان کا مالک انھیں لے کر کسی نہر پر سے گزرے گا اور وہ گھوڑے اس نہر میں سے پانی پیئں گے جبکہ وہ ( مالک ) ان کو پانی پلانا ( بھی ) نہیں چاہتا مگر اللہ تعالیٰ اس شخص کے لئے اتنی نیکیاں لکھ دے گا جتنا ان گھوڑوں نے پانی پیا ۔ "" عرض کی گئی : اے اللہ کے رسول ﷺ !اور گدھے؟آپ ﷺ نے فرمایا : "" مجھ پر گدھوں کے بارے میں اس منفرد اور جامع آیت کے سوا کوئی چیز نازل نہیں کی گئی : فَمَن يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّ‌ةٍ خَيْرً‌ا يَرَ‌هُ ﴿﴾ وَمَن يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّ‌ةٍ شَرًّ‌ا يَرَ‌هُ ﴿﴾ "" جو کوئی ایک زرے کی مقداار میں نیکی کرے گا ( قیامت کے دن ) اسے دیکھ لے گا اور جو کوئی ایک زرے کے برابر بُرائی کرے گا اسے دیکھ لے گا ۔ ""

Hafs bin Maisarah Sanaani ne Zaid bin Aslam se hadeeth bayan ki ke un ko Abu Saleh Zukaan ne khabar di ke unhon ne Hazrat Abu Hurairah Radiallahu Ta'ala Anhu ko kahte huwe suna: Rasoolullah (صلى الله عليه وآله وسلم) ne farmaya: Jo bhi sone aur chaandi ka malik in mein se (ya in ki qeemat mein se) in ka haq (zakah) ada nahin karta to jab qiyaamat ka din hoga (unhen) is ke liye aag ki takhtiyan bana di jaengi aur unhen Jahannam ki aag mein garm kiya jayega aur phir an se is ke pahloo, is ki peshani aur is ki peeth ko dagha jayega, jab woh (takhtiyan) phir se (aag mein) jaengi, unhen phir se is ke liye vapas laya jayega, is din jis ki miqdar pachas hazaar saal hai (yeh amal masalsil hota rahega) hatta ke bando ke darmiyan faisala kar diya jayega, phir woh jannat ya dozak ki taraf apna raasta dekh lega. "" Aap (صلى الله عليه وآله وسلم) se poocha gaya: Aey Allah ke Rasool (صلى الله عليه وآله وسلم)! Onton ka kya hukm hai? Aap (صلى الله عليه وآله وسلم) ne farmaya: "" Koi onto ka malik nahin jo in ka haq ada nahin karta aur in ka haq yeh bhi hai ke in ko pani pilane ke din (zarooratmandon aur musafiron ke liye) in ka doodh nikala jaye, aur jab qiyaamat ka din hoga is (malik) aik wasee chatil maidan mein in (onton) ke samne bachha (litaya) diya jayega, woh (ont dunia mein tadaad aur farbahi ke e'tibar se) jitne zyada se zyada wafir the is halat mein honge, woh in mein se doodh chhudaye huwe aik bacche ko bhi gam nahin payega, woh isse apne qadmon se rondaynge aur apne munh se kaatengay, jab bhi in mein se pehla ont is par se guzar jayega to doosra is par vapas le aya jayega, yeh is din mein (bar bar) hoga jis ki miqdar pachas hazaar saal hogi, yahaan tak ke bando ke darmiyan faisla ho jayega aur isse aur isse jannat ka dozak ki taraf is ka raasta dikhaya jayega. Aap (صلى الله عليه وآله وسلم) se arz ki gai: Allah ke Rasool (صلى الله عليه وآله وسلم)! To gaye aur bakriyan? Aap (صلى الله عليه وآله وسلم) ne farmaya: "" Aur nah gaye aur bakriyon ka koi malik hoga jo in ka haq ada nahin karta, magar jab qiyaamat ka din hoga to isse in ke samne wasee chatil maidan mein bachhaya (litaya) jayega. Woh in mein se kisi aik (janwar) ko bhi gam nahin payega. In mein koi (gay ya bakri) nah murde singon wali hogi, nah baghair singon ke aur nah hi koi tote singon wali hogi (sab sidhe tez singon wali honge) woh isse apne singon se maarengi aur apne samu se rondayngi, (yeh maamla) is din mein (hoga) jo pachas hazaar saal ke barabar hoga, jab pehla (janwar) guzar jayega to in ka doosra (janwar vapas) le aya jayega hatta ke bando ke darmiyan faisla ho jayega, aur se jannat ya dozak ki taraf is ka raasta dekhaya jayega. "" Arz ki gai: Aey Allah ke Rasool (صلى الله عليه وآله وسلم)! To ghode? Aap (صلى الله عليه وآله وسلم) ne farmaya: "" Ghode teen tarah ke hain: Woh jo aadmi ke bojh hain, doosre woh jo aadmi ke liye satr (pardah poshi ka bais) hain. Teesre woh jo aadmi ke liye ajar wa sawab ka bais hain. Bojh aur gunaah ka bais woh ghode hain jin ko in malik riyakari, fakhr o ghuror, aur musalmanon ki dushmani ke liye bandhta hai to yeh ghode is ke liye bojh (gunaah) hain. Aur woh jo is ke liye pardah poshi ka bais hain to woh (is) aadmi (ke ghode hain) jis ne unhen (mauqa milne par) Allah ki raah mein (khud jihad karne ke liye) bandh rakha hai, phir woh in ki pishtoon aur gardanon mein Allah ke haq ko nahin bhula to yeh is ke liye bais satr hain (chahe isse jihad ka mauqa mile ya nah mile) aur woh ghode jo is ke liye ajar wa sawab ka bais hain to woh (is) aadmi (ke ghode hain) jis ne unhen Allah ki raah mein ahl e islam ki khatir kisi charaagah ya bagiche mein bandh rakha hai (aur woh khud jihad par ja sake ya nah ja sake unhen dusron ko jihad ke liye deta hai) yeh ghode is charaagah ya bag mein se jitna bhi khaengay to is shakhs ke liye itni tadaad mein nekiyan likh di jayengay aur is shakhs ke liye in ki leed aur peshab ki miqdar ke barabar (bhi) nekiyan likh di jayengay aur woh ghode apni rasi tadwa kar aik do teelon ki dour nahin lagaengay magar Allah Ta'ala is shakhs ke liye in ke qadmon ke nishanaat aur leed ki tadaad ke barabar nekiyan likh de ga aur nah hi in ka malik unhen le kar kisi nahar par se guzarayga aur woh ghode is nahar mein se pani piengay jab ki woh (malik) in ko pani pilana (bhi) nahin chahta magar Allah Ta'ala is shakhs ke liye itni nekiyan likh dega jitna in ghodon ne pani piya. "" Arz ki gai: Aey Allah ke Rasool (صلى الله عليه وآله وسلم)! Aur gadhe? Aap (صلى الله عليه وآله وسلم) ne farmaya: "" Mujh par gadhon ke baray mein is munfarid aur jaame' ayat ke siwa koi cheez nazil nahin ki gai: Faman ya'mal mithqala zarratin khairan yarahu ﴿﴾ Waman ya'mal mithqala zarratin sharran yarahu ﴿﴾ " Jo koi aik zarre ki miqdaar mein neki karega (qiyaamat ke din) isse dekh lega aur jo koi aik zarre ke barabar burai karega isse dekh lega. ""

وَحَدَّثَنِي سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا حَفْصٌ، - يَعْنِي ابْنَ مَيْسَرَةَ الصَّنْعَانِيَّ - عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، أَنَّ أَبَا صَالِحٍ، ذَكْوَانَ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ، سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ مَا مِنْ صَاحِبِ ذَهَبٍ وَلاَ فِضَّةٍ لاَ يُؤَدِّي مِنْهَا حَقَّهَا إِلاَّ إِذَا كَانَ يَوْمُ الْقِيَامَةِ صُفِّحَتْ لَهُ صَفَائِحَ مِنْ نَارٍ فَأُحْمِيَ عَلَيْهَا فِي نَارِ جَهَنَّمَ فَيُكْوَى بِهَا جَنْبُهُ وَجَبِينُهُ وَظَهْرُهُ كُلَّمَا بَرَدَتْ أُعِيدَتْ لَهُ فِي يَوْمٍ كَانَ مِقْدَارُهُ خَمْسِينَ أَلْفَ سَنَةٍ حَتَّى يُقْضَى بَيْنَ الْعِبَادِ فَيُرَى سَبِيلُهُ إِمَّا إِلَى الْجَنَّةِ وَإِمَّا إِلَى النَّارِ ‏"‏ ‏.‏ قِيلَ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَالإِبِلُ قَالَ ‏"‏ وَلاَ صَاحِبُ إِبِلٍ لاَ يُؤَدِّي مِنْهَا حَقَّهَا وَمِنْ حَقِّهَا حَلَبُهَا يَوْمَ وِرْدِهَا إِلاَّ إِذَا كَانَ يَوْمُ الْقِيَامَةِ بُطِحَ لَهَا بِقَاعٍ قَرْقَرٍ أَوْفَرَ مَا كَانَتْ لاَ يَفْقِدُ مِنَهَا فَصِيلاً وَاحِدًا تَطَؤُهُ بِأَخْفَافِهَا وَتَعَضُّهُ بِأَفْوَاهِهَا كُلَّمَا مَرَّ عَلَيْهِ أُولاَهَا رُدَّ عَلَيْهِ أُخْرَاهَا فِي يَوْمٍ كَانَ مِقْدَارُهُ خَمْسِينَ أَلْفَ سَنَةٍ حَتَّى يُقْضَى بَيْنَ الْعِبَادِ فَيُرَى سَبِيلُهُ إِمَّا إِلَى الْجَنَّةِ وَإِمَّا إِلَى النَّارِ ‏"‏ ‏.‏ قِيلَ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَالْبَقَرُ وَالْغَنَمُ قَالَ ‏"‏ وَلاَ صَاحِبُ بَقَرٍ وَلاَ غَنَمٍ لاَ يُؤَدِّي مِنْهَا حَقَّهَا إِلاَّ إِذَا كَانَ يَوْمُ الْقِيَامَةِ بُطِحَ لَهَا بِقَاعٍ قَرْقَرٍ لاَ يَفْقِدُ مِنْهَا شَيْئًا لَيْسَ فِيهَا عَقْصَاءُ وَلاَ جَلْحَاءُ وَلاَ عَضْبَاءُ تَنْطِحُهُ بِقُرُونِهَا وَتَطَؤُهُ بِأَظْلاَفِهَا كُلَّمَا مَرَّ عَلَيْهِ أُولاَهَا رُدَّ عَلَيْهِ أُخْرَاهَا فِي يَوْمٍ كَانَ مِقْدَارُهُ خَمْسِينَ أَلْفَ سَنَةٍ حَتَّى يُقْضَى بَيْنَ الْعِبَادِ فَيُرَى سَبِيلُهُ إِمَّا إِلَى الْجَنَّةِ وَإِمَّا إِلَى النَّارِ ‏"‏ ‏.‏ قِيلَ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَالْخَيْلُ قَالَ ‏"‏ الْخَيْلُ ثَلاَثَةٌ هِيَ لِرَجُلٍ وِزْرٌ وَهِيَ لِرَجُلٍ سِتْرٌ وَهِيَ لِرَجُلٍ أَجْرٌ فَأَمَّا الَّتِي هِيَ لَهُ وِزْرٌ فَرَجُلٌ رَبَطَهَا رِيَاءً وَفَخْرًا وَنِوَاءً عَلَى أَهْلِ الإِسْلاَمِ فَهِيَ لَهُ وِزْرٌ وَأَمَّا الَّتِي هِيَ لَهُ سِتْرٌ فَرَجُلٌ رَبَطَهَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ ثُمَّ لَمْ يَنْسَ حَقَّ اللَّهِ فِي ظُهُورِهَا وَلاَ رِقَابِهَا فَهِيَ لَهُ سِتْرٌ وَأَمَّا الَّتِي هِيَ لَهُ أَجْرٌ فَرَجُلٌ رَبَطَهَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ لأَهْلِ الإِسْلاَمِ فِي مَرْجٍ وَرَوْضَةٍ فَمَا أَكَلَتْ مِنْ ذَلِكَ الْمَرْجِ أَوِ الرَّوْضَةِ مِنْ شَىْءٍ إِلاَّ كُتِبَ لَهُ عَدَدَ مَا أَكَلَتْ حَسَنَاتٌ وَكُتِبَ لَهُ عَدَدَ أَرْوَاثِهَا وَأَبْوَالِهَا حَسَنَاتٌ وَلاَ تَقْطَعُ طِوَلَهَا فَاسْتَنَّتْ شَرَفًا أَوْ شَرَفَيْنِ إِلاَّ كَتَبَ اللَّهُ لَهُ عَدَدَ آثَارِهَا وَأَرْوَاثِهَا حَسَنَاتٍ وَلاَ مَرَّ بِهَا صَاحِبُهَا عَلَى نَهْرٍ فَشَرِبَتْ مِنْهُ وَلاَ يُرِيدُ أَنْ يَسْقِيَهَا إِلاَّ كَتَبَ اللَّهُ لَهُ عَدَدَ مَا شَرِبَتْ حَسَنَاتٍ ‏"‏ ‏.‏ قِيلَ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَالْحُمُرُ قَالَ ‏"‏ مَا أُنْزِلَ عَلَىَّ فِي الْحُمُرِ شَىْءٌ إِلاَّ هَذِهِ الآيَةُ الْفَاذَّةُ الْجَامِعَةُ ‏{‏ فَمَنْ يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ خَيْرًا يَرَهُ * وَمَنْ يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ شَرًّا يَرَهُ‏}‏ ‏"‏ ‏.‏

Sahih Muslim 987b

This Hadith has been narrated by Zaid bin Aslam with the same chain of transmitters except that he said, ‘none among the owners of camels who does not pay their due, but did not say, their due (Zakat) out of them.’ and he make a mention, he did not miss a single young one out of them.’ and he said, ‘their sides, their foreheads and their backs would be cauterized.’

ہشام بن سعد نے زید بن اسلم سے اسی سند کے ساتھ حفص بن میسرہ کی حدیث کے آخر تک اس کے ہم معنی روایت بیان کی ، البتہ انھوں نے " جو اونٹوں کا مالک ان کا حق ادا نہیں کرتا " کہا : اورمنهاحقها ( اور میں سے ان کا حق ) کے الفاظ نہیں کہے اور انھون نے ( بھی ) اپنی حدیث میں " وہ ان میں سے دودھ چھڑائے ہوئے ای بچے کوبھی گم نہ پائے گا " کے الفاظ روایت کئے ہیں اور اسی طرح ( ان سے اس کے پہلو ، پیشانی اور کمر کو داغا جائے گا کے بجائے ) يكوي بها جنباه وجبهته وظهره ( اس کے دونوں پہلو ، اس کی پیشانی اور کمر کو داغا جائے گا ) کے الفاظ کہے ۔

Hisham bin Sad ne Zaid bin Aslam se isi sanad ke sath Hafs bin Misrah ki hadees ke akhir tak is ke ham mani riwayat bayan ki, albatta unhon ne "jo oonton ka malik un ka haq ada nahi karta" kaha: aurMinhaHaqqa (aur mein se un ka haq) ke alfaz nahi kahe aur unhon ne (bhi) apni hadees mein "woh un mein se doodh chhuraaye hue aise bachche ko bhi gum na paaye ga" ke alfaz riwayat kiye hain aur isi tarah (un se is ke pehlu, peshani aur kamar ko dagha jaye ga ke bajaye) Yakoowi biha janibaahu wajba tahu wa zahrahu (is ke donon pehlu, is ki peshani aur kamar ko dagha jaye ga) ke alfaz kahe.

وَحَدَّثَنِي يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى الصَّدَفِيُّ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ، حَدَّثَنِي هِشَامُ، بْنُ سَعْدٍ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، فِي هَذَا الإِسْنَادِ بِمَعْنَى حَدِيثِ حَفْصِ بْنِ مَيْسَرَةَ إِلَى آخِرِهِ غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ ‏"‏ مَا مِنْ صَاحِبِ إِبِلٍ لاَ يُؤَدِّي حَقَّهَا ‏"‏ ‏.‏ وَلَمْ يَقُلْ ‏"‏ مِنْهَا حَقَّهَا ‏"‏ ‏.‏ وَذَكَرَ فِيهِ ‏"‏ لاَ يَفْقِدُ مِنْهَا فَصِيلاً وَاحِدًا ‏"‏ ‏.‏ وَقَالَ ‏"‏ يُكْوَى بِهَا جَنْبَاهُ وَجَبْهَتُهُ وَظَهْرُهُ ‏"‏ ‏.‏

Sahih Muslim 987c

Abu Huraira (رضي الله تعالى عنه) narrated that the Apostle of Allah (صلى الله عليه وآله وسلم) said, no owner of the treasure who does not pay Zakat (would be spared) but (his hoards) would be heated in the Fire of Hell and these would be made into plates and with these his sides, his forehead would be cauterized till Allah would pronounce judgment among His servants during a day, the extent of which would be fifty thousand years. He would then see his path, leading either to Paradise or to Hell. And no owner of the camels who does not pay Zakat (would be spared) but a soft sandy plain would be set for him and they (the camels) would be made to pass over him till the last of them would be made to return till Allah would pronounce judgment among His servants during a day the extent of which would be fifty thousand years. He would then see his path leading him to Paradise or leading him to Hell. And no owner of the (cattle and) goats who does not pay Zakat (would be spared) but a soft sandy plain would be set for him, he would find none of them missing, with twisted horns, without horns, or with broken horns, and they will gore him with their horns and trample him with their hoofs and they would be made to pass over him till the last of them would be made to return till Allah would pronounce judgment among His servants, during a day the extent of which would be fifty thousand years, and he would see the paths leading to Paradise or to Hell. Suhail said: I do not know whether he made mention of the cows. They said. O Apostle of Allah (صلى الله عليه وآله وسلم), what about the horses? He said, the horses have goodness in their foreheads (or he said) or goodness is ingrained in the foreheads of the horses (Suhail said: I am in doubt as to what was actually said) up till the Day of judgement. The horses are of three kinds. They are a source of reward to a person, they are a covering to a person, and they are a burden to a person. As for those which bring reward is that a person would get reward who rears them for the sake of Allah and trains them for Him, and nothing disappears in their stomachs, but Allah would record for him a good deed. And if they were to graze in the meadow, they would eat nothing, but Allah would record for him a reward. And if they were to drink water from the canal, with every drop that, would disappear in their stomachs there would be reward (for the owner). He went on describing till a reward was mentioned for their urine and dung. And if they pranced a course or two, there would be recorded a reward for every pace that they covered. As for one for whom they are a covering, he is the man who rears them for honor and dignity but does not forget the right of their backs and their stomachs, in plenty and adversity, As regards one for whom they are a burden, he is that who rears them for vainglory and showing off to the people; for him they are, the burden. They said, O Apostle of Allah (صلى الله عليه وآله وسلم), what about asses? He said, Allah has not revealed to me anything in regards to it except this one comprehensive verse - ٍَّ ةفَمَنْ يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَر َُ هًا يَرخَيْر- ِوَمَنْ يَعْمَلْ م َُ هًّا يَرَّ ةٍ شَرثْقَالَ ذَر [He who does an atom's weight of good will see it, and he who does an atom's weight of evil will see it]. (Az-Zalzala - 7).

عبدالعزیز بن مختار نے کہا : ہمیں سہیل بن ابی صالح نے اپنے والد سے حدیث سنائی ، انھوں نے حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، انھوں نےکہا : رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : "" کوئی بھی خزانے کا مالک نہیں جو اس کی زکاۃ ادا نہیں کرتا ، مگر اس کے خزانے کو جہنم کی آگ میں تپایا جائےگا ، پھر اس کی تختیاں بنائی جائیں گی اور ان سے اس کے دونوں پہلوؤں اور پیشانی کو داغا جائےگا حتیٰ کہ اللہ اپنے بندوں کے درمیان فیصلہ فرمادے گا ، ( یہ ) اس دن میں ہوگا جس کی مقدار پچاس ہزار سال کے برابر ہے ، پھر اسے جنت یا جہنم کی طرف اس کا راستہ دکھا دیاجائے گا ۔ اور کوئی بھی اونٹوں کا مالک نہیں جو ان کی زکاۃ ادا نہیں کرتا مگر اسے ان ( اونٹوں ) کے سامنے وسیع چٹیل میدان میں لٹایا جائے گا جبکہ وہ اونٹ ( تعداد اور جسامت میں ) جتنے زیادہ سے زیادہ وافر تھے اس حالت میں ہوں گے ( وہ ) اس کے اوپر دوڑ لگائیں گے ۔ جب بھی ان میں آ خری اونٹ گزرے گا پہلا اونٹ ، اس پر دوبارہ لایا جائےگا ، حتیٰ کہ اللہ اپنے بندوں کے درمیان فیصلہ فرماد ے گا ۔ ( یہ ) ایک ایسے دن میں ( ہوگا ) جو پچاس ہزار سال کے برابرہوگا ، پھر اسے جنت یا دوزخ کی طرف اس کا راستہ دیکھا دیا جائے گا ۔ اور جو بھی بکریوں کا مالک ان کی زکاۃ ادا نہیں کرتا تو اسے وہ وافر ترین حالت میں جس میں وہ تھیں ، ان کے سامنے ایک وسیع وعریض چٹیل میدان میں بچھا ( لٹا ) دیا جائے گا ، وہ اسے اپنے کھروں سے روندیں گی اور اپنے سینگوں سے ماریں گی ۔ ان میں نہ کوئی مڑے سینگوں والی ہوگی اور نہ بغیر سینگوں کے ۔ جب بھی آخری بکری گزرے گی اسی و قت پہلی دوبارہ اس پر لائی جائے گی ۔ حتیٰ کہ اللہ تعالیٰ ایک ایسے دن میں جو پچاس ہزار سال کے برابر ہے ، اپنے بندوں کے درمیان فیصلہ کردے گا ۔ پھر اسے جنت کا دوزخ کی طرف اس کا راستہ دکھایا جائے گا ۔ "" سہیل نے کہا : میں نے نہیں جانتا کہ آپ نے گائے کا تذکرہ فرمایا یا نہیں ۔ صحابہ ( رضوان اللہ عنھم اجمعین ) نے عرض کی : اے اللہ کے رسول ﷺ !تو گھوڑے ( کا کیا حکم ہے؟ ) آپ ﷺ نے فرمایا : "" قیامت کے دن تک خیر ، گھوڑوں کی پیشانی میں ہے ۔ ۔ ۔ "" یا فرمایا : "" گھوڑوں کی پیشانی سے بندھی ہوئی ہے ۔ ۔ ۔ "" سہیل نے کہا : مجھے شک ہے ۔ ۔ ۔ ( فرمایا ) "" گھوڑے تین قسم کے ہیں ۔ یہ ایک آدمی کے لئے باعث اجر ہیں ، ایک آدمی کے لئے پردہ پوشی کا باعث ہیں ۔ اور ایک کے لئے بوجھ اور گناہ کا سبب ہیں ۔ وہ گھوڑے جو اس ( مالک ) کے لئے اجر ( کا سبب ) ہیں تو ( ان کا مالک ) وہ آدمی ہے جو انھیں اللہ کے راستے میں ( جہاد کے لئے ) پالتا ہے ۔ اور تیار کرتا ہے تو یہ گھوڑے کوئی چیز اپنے پیٹ میں نہیں ڈالتے مگر اللہ اس کی وجہ سے اس کے لئے اجر لکھ دیتاہے ۔ اگر وہ انھیں چراگاہ میں چراتا ہے تو وہ کوئی چیز بھی نہیں کھاتے ۔ مگر اللہ تعالیٰ اس کی وجہ سے اس کے لئے اجر لکھ دیتا ہے ۔ اور اگر وہ انھیں کسی نہر سے پانی پلاتا ہے تو پانی کے ہر قطرے کے بدلے جسے وہ اپنے پیٹ میں اتارتے ہیں ۔ اس کے لئے اجر ہے ۔ حتیٰ کہ آپ نے ان کے پیشاب اور لید کرنے میں بھی اجر ملنے کا تذکرہ کیا ۔ ۔ ۔ اور اگر یہ گھوڑے ایک یا دو ٹیلوں ( کافاصلہ ) دوڑیں ۔ تو اس کے لئے ان کے ہر قدم کے عوض جو وہ اٹھاتے ہیں ، اجر لکھ دیا جاتا ہے ۔ اور وہ انسان جس کے لئے یہ باعث پردہ ہیں تو وہ آدمی ہے جو انھیں عزت وشرف اور زینت کے طور پر رکھتا ہے ۔ اور وہ تنگی اور آسانی ( ہرحالت ) میں ان کی پشتوں اور ان کے پیٹوں کا حق نہیں بھولتا ۔ رہا وہ آدمی جس کے لئے وہ بوجھ ہیں تو وہ شخص ہے جو انھیں ناسپاس گزاری کے طور پر ، غرور اور تکبر کرنے اور لوگوں کو دکھانے کے لئے ر کھتا ہے تو وہی ہے جس کے لئے یہ گھوڑے بوجھ کاباعث ہیں ۔ "" لوگوں نے کہا : اے اللہ کے ر سول ﷺ ! تو گدھے ( ان کا کیا حکم ہے؟ ) آپ ﷺ نے فرمایا : "" اللہ تعالیٰ نے مجھ پر ان کے بارے میں اس منفرد اور جامع آیت کے سوا کچھ نازل نہیں کیا : "" تو جو کوئی زرہ برابر نیکی کرے گا وہ اسے دیکھ لے گا ۔ ""

Abdul Aziz bin Mukhtar ne kaha: Hamein Suhail bin Abi Saleh ne apne wald se hadees sunayi, unhon ne Hazrat Abu Hurairah Radi Allahu Ta'ala Anhu se riwayat ki, unhon ne kaha: Rasool Allah Sallallahu Alaihi Wasallam ne farmaya: "" Koi bhi khazane ka malik nahin jo us ki zakat ada nahin karta, magar us ke khazane ko jahanam ki aag mein tapaya jayega, phir us ki takhtiyan banayi jayengi aur un se us ke donon pehluon aur peshani ko daga jayega hatta ke Allah apne bandon ke darmiyan faisla farma dega, (yeh) is din mein hoga jis ki miqdar pachchis hazar saal ke barabar hai, phir use jannat ya jahanam ki taraf us ka rasta dikha diya jayega. Aur koi bhi oonton ka malik nahin jo un ki zakat ada nahin karta magar use un (oonton) ke samne wasee chatil maidan mein lataya jayega jabke woh oont (tadad aur jasamat mein) jitne zyada se zyada waafir the is halat mein honge (woh) us ke upar daud lagayenge. Jab bhi un mein aakhri oont guzrega pehla oont, us par dobara laya jayega, hatta ke Allah apne bandon ke darmiyan faisla farma dega. (Yeh) ek aise din mein (hoga) jo pachchis hazar saal ke barabar hoga, phir use jannat ya dozakh ki taraf us ka rasta dekha diya jayega. Aur jo bhi bakriyon ka malik un ki zakat ada nahin karta to use woh waafir tarin halat mein jis mein woh thin, un ke samne ek wasee o azeem chatil maidan mein bacha (lata) diya jayega, woh use apne khuron se rondegi aur apne seengon se maregi. Un mein na koi murray seengon wali hogi aur na baghair seengon ke. Jab bhi aakhri bakri guzregi usi waqt pehli dobara us par layi jayegi. Hatta ke Allah Ta'ala ek aise din mein jo pachchis hazar saal ke barabar hai, apne bandon ke darmiyan faisla kardega. Phir use jannat ka dozakh ki taraf us ka rasta dikha diya jayega. "" Suhail ne kaha: Mein ne nahin janta ke aap ne gaye ka tazkira farmaya ya nahin. Sahaba (Rizwan Allahu Anhum Ajmaeen) ne arz ki: Aye Allah ke Rasool Sallallahu Alaihi Wasallam! To ghore (ka kya hukum hai?) Aap Sallallahu Alaihi Wasallam ne farmaya: "" Qayamat ke din tak khair, ghoron ki peshani mein hai. . . "" Ya farmaya: "" Ghoron ki peshani se bandhi hui hai. . . "" Suhail ne kaha: Mujhe shak hai. . . (Farmaya) "" Ghore teen qism ke hain. Yeh ek aadmi ke liye baais ajr hain, ek aadmi ke liye pardah poshi ka baais hain. Aur ek ke liye bojh aur gunah ka sabab hain. Woh ghore jo is (malik) ke liye ajr (ka sabab) hain to (un ka malik) woh aadmi hai jo unhein Allah ke raste mein (jihad ke liye) palta hai. Aur taiyar karta hai to yeh ghore koi cheez apne pet mein nahin daalte magar Allah us ki wajah se us ke liye ajr likh deta hai. Agar woh unhein charagah mein charata hai to woh koi cheez bhi nahin khate. Magar Allah Ta'ala us ki wajah se us ke liye ajr likh deta hai. Aur agar woh unhein kisi nahar se pani pilata hai to pani ke har qatre ke badle jise woh apne pet mein utarte hain. Us ke liye ajr hai. Hatta ke aap ne un ke peshab aur laid karne mein bhi ajr milne ka tazkira kiya. . . Aur agar yeh ghore ek ya do tilon (ka fasila) daudhen. To us ke liye un ke har qadam ke awaz jo woh uthate hain, ajr likh diya jata hai. Aur woh insan jis ke liye yeh baais pardah hain to woh aadmi hai jo unhein izzat o sharaf aur zeenat ke taur par rakhta hai. Aur woh tangi aur aasani (har halat) mein un ki pushton aur un ke peton ka haq nahin bhoolta. Raha woh aadmi jis ke liye woh bojh hain to woh shakhs hai jo unhein na shukri ke taur par, gharoor aur takabbur karne aur logon ko dikhane ke liye rakhta hai to wahi hai jis ke liye yeh ghore bojh ka baais hain. "" Logon ne kaha: Aye Allah ke Rasool Sallallahu Alaihi Wasallam! To gadhe (un ka kya hukum hai?) Aap Sallallahu Alaihi Wasallam ne farmaya: "" Allah Ta'ala ne mujh par un ke baare mein is munfarid aur jame'a ayat ke siwa kuchh nazil nahin kiya: "" To jo koi zarra barabar neki karega woh use dekh lega. ""

وَحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ الأُمَوِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ الْمُخْتَارِ، حَدَّثَنَا سُهَيْلُ، بْنُ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ مَا مِنْ صَاحِبِ كَنْزٍ لاَ يُؤَدِّي زَكَاتَهُ إِلاَّ أُحْمِيَ عَلَيْهِ فِي نَارِ جَهَنَّمَ فَيُجْعَلُ صَفَائِحَ فَيُكْوَى بِهَا جَنْبَاهُ وَجَبِينُهُ حَتَّى يَحْكُمَ اللَّهُ بَيْنَ عِبَادِهِ فِي يَوْمٍ كَانَ مِقْدَارُهُ خَمْسِينَ أَلْفَ سَنَةٍ ثُمَّ يُرَى سَبِيلَهُ إِمَّا إِلَى الْجَنَّةِ وَإِمَّا إِلَى النَّارِ وَمَا مِنْ صَاحِبِ إِبِلٍ لاَ يُؤَدِّي زَكَاتَهَا إِلاَّ بُطِحَ لَهَا بِقَاعٍ قَرْقَرٍ كَأَوْفَرِ مَا كَانَتْ تَسْتَنُّ عَلَيْهِ كُلَّمَا مَضَى عَلَيْهِ أُخْرَاهَا رُدَّتْ عَلَيْهِ أُولاَهَا حَتَّى يَحْكُمَ اللَّهُ بَيْنَ عِبَادِهِ فِي يَوْمٍ كَانَ مِقْدَارُهُ خَمْسِينَ أَلْفَ سَنَةٍ ثُمَّ يُرَى سَبِيلَهُ إِمَّا إِلَى الْجَنَّةِ وَإِمَّا إِلَى النَّارِ وَمَا مِنْ صَاحِبِ غَنَمٍ لاَ يُؤَدِّي زَكَاتَهَا إِلاَّ بُطِحَ لَهَا بِقَاعٍ قَرْقَرٍ كَأَوْفَرِ مَا كَانَتْ فَتَطَؤُهُ بِأَظْلاَفِهَا وَتَنْطِحُهُ بِقُرُونِهَا لَيْسَ فِيهَا عَقْصَاءُ وَلاَ جَلْحَاءُ كُلَّمَا مَضَى عَلَيْهِ أُخْرَاهَا رُدَّتْ عَلَيْهِ أُولاَهَا حَتَّى يَحْكُمَ اللَّهُ بَيْنَ عِبَادِهِ فِي يَوْمٍ كَانَ مِقْدَارُهُ خَمْسِينَ أَلْفَ سَنَةٍ مِمَّا تَعُدُّونَ ثُمَّ يُرَى سَبِيلَهُ إِمَّا إِلَى الْجَنَّةِ وَإِمَّا إِلَى النَّارِ ‏"‏ ‏.‏ قَالَ سُهَيْلٌ فَلاَ أَدْرِي أَذَكَرَ الْبَقَرَ أَمْ لاَ ‏.‏ قَالُوا فَالْخَيْلُ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ ‏"‏ الْخَيْلُ فِي نَوَاصِيهَا - أَوْ قَالَ - الْخَيْلُ مَعْقُودٌ فِي نَوَاصِيهَا - قَالَ سُهَيْلٌ أَنَا أَشُكُّ - الْخَيْرُ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ الْخَيْلُ ثَلاَثَةٌ فَهْىَ لِرَجُلٍ أَجْرٌ وَلِرَجُلٍ سِتْرٌ وَلِرَجُلٍ وِزْرٌ فَأَمَّا الَّتِي هِيَ لَهُ أَجْرٌ فَالرَّجُلُ يَتَّخِذُهَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَيُعِدُّهَا لَهُ فَلاَ تُغَيِّبُ شَيْئًا فِي بُطُونِهَا إِلاَّ كَتَبَ اللَّهُ لَهُ أَجْرًا وَلَوْ رَعَاهَا فِي مَرْجٍ مَا أَكَلَتْ مِنْ شَىْءٍ إِلاَّ كَتَبَ اللَّهُ لَهُ بِهَا أَجْرًا وَلَوْ سَقَاهَا مِنْ نَهْرٍ كَانَ لَهُ بِكُلِّ قَطْرَةٍ تُغَيِّبُهَا فِي بُطُونِهَا أَجْرٌ - حَتَّى ذَكَرَ الأَجْرَ فِي أَبْوَالِهَا وَأَرْوَاثِهَا - وَلَوِ اسْتَنَّتْ شَرَفًا أَوْ شَرَفَيْنِ كُتِبَ لَهُ بِكُلِّ خَطْوَةٍ تَخْطُوهَا أَجْرٌ وَأَمَّا الَّذِي هِيَ لَهُ سِتْرٌ فَالرَّجُلُ يَتَّخِذُهَا تَكَرُّمًا وَتَجَمُّلاً وَلاَ يَنْسَى حَقَّ ظُهُورِهَا وَبُطُونِهَا فِي عُسْرِهَا وَيُسْرِهَا وَأَمَّا الَّذِي عَلَيْهِ وِزْرٌ فَالَّذِي يَتَّخِذُهَا أَشَرًا وَبَطَرًا وَبَذَخًا وَرِيَاءَ النَّاسِ فَذَاكَ الَّذِي هِيَ عَلَيْهِ وِزْرٌ ‏"‏ ‏.‏ قَالُوا فَالْحُمُرُ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ ‏"‏ مَا أَنْزَلَ اللَّهُ عَلَىَّ فِيهَا شَيْئًا إِلاَّ هَذِهِ الآيَةَ الْجَامِعَةَ الْفَاذَّةَ ‏{‏ فَمَنْ يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ خَيْرًا يَرَهُ * وَمَنْ يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ شَرًّا يَرَهُ‏}‏ ‏"‏ ‏.‏

Sahih Muslim 987d

This Hadith has been narrated by Suhail bin Abu Salih with the same chain of transmitters, and he said he substituted the word aqsa' with 'adba' and said, ‘his side and his back’, but he made no mention of his forehead.

روح بن قاسم نے کہا : ہمیں سہیل بن ابی صالح نے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی اورعقصاء ( مرے ہوئے سینگوں والی ) کے بجائےعضباء ( ٹوٹے ہوئے سینگوں والی ) کہا : اور اس کے زریعے سے اس کا پہلو اور اس کی پشت داغی جائے گی " کہا اور پیشانی کا ذکر نہیں کیا ۔

Roh bin Qasim ne kaha: humain Suhail bin Abi Saleh ne isi sanad ke sath hadees bayaan ki aur Aqsa (murey hue singon wali) ke bajaey Azaa (tootey hue singon wali) kaha: aur is ke zariye se is ka pehlu aur is ki pusht daaghi jayegi" kaha aur peshani ka zikr nahin kiya.

وَحَدَّثَنَاهُ قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ، - يَعْنِي الدَّرَاوَرْدِيَّ - عَنْ سُهَيْلٍ، بِهَذَا الإِسْنَادِ ‏.‏ وَسَاقَ الْحَدِيثَ ‏.‏ وَحَدَّثَنِيهِ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بَزِيعٍ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ الْقَاسِمِ، حَدَّثَنَا سُهَيْلُ بْنُ أَبِي صَالِحٍ، بِهَذَا الإِسْنَادِ وَقَالَ بَدَلَ عَقْصَاءُ عَضْبَاءُ وَقَالَ ‏ "‏ فَيُكْوَى بِهَا جَنْبُهُ وَظَهْرُهُ ‏"‏ ‏.‏ وَلَمْ يَذْكُرْ جَبِينُهُ ‏.‏

Sahih Muslim 987e

This Hadith has been narrated by Abu Huraira (رضي الله تعالی عنہ) through another chain of transmitters, the Apostle of Allah (صلى الله عليه وآله وسلم) said, ‘when a person does not pay what is due to Allah or Sadaqa of his camels’, and the rest of the Hadith is the same.

بکیرنے ( ابو صالح ) ذکوان سے حدیث بیان کی ، انھوں نے حضرت ابوہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اور انھوں نے رسول اللہ ﷺ سے ر وایت کی ، آپ ﷺ نے فرمایا؛ " جب انسان اپنے اونٹوں میں اللہ کا حق یا زکاۃ ادا نہیں کرتا ۔ ۔ ۔ " آگے سہیل کی روایت کی طرح حدیث بیا ن کی ۔

Bukirnay (Abu Saleh) Zikwan say Hadith bayan ki, unhon nay Hazrat Abu Hurayrah (رضي الله تعالى عنه) say aur unhon nay Rasool Allah (صلى الله عليه وآله وسلم) say riwayat ki, aap (صلى الله عليه وآله وسلم) nay farmaya; "Jab insan apnay oontoun mein Allah ka haq ya zakat ada nahi karta. . . " aagay Suhail ki riwayat ki tarah Hadith bayan ki.

وَحَدَّثَنِي هَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ الأَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ، أَنَّ بُكَيْرًا، حَدَّثَهُ عَنْ ذَكْوَانَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَنَّهُ قَالَ ‏ "‏ إِذَا لَمْ يُؤَدِّ الْمَرْءُ حَقَّ اللَّهِ أَوِ الصَّدَقَةَ فِي إِبِلِهِ ‏"‏ ‏.‏ وَسَاقَ الْحَدِيثَ بِنَحْوِ حَدِيثِ سُهَيْلٍ عَنْ أَبِيهِ ‏.‏

Sahih Muslim 988a

Jabir bin 'Abdullah al-Ansari (رضي الله تعالى عنه) narrated that the Apostle of Allah ( صلى ہللا عليه وآله وسلم) said, ‘the owner of the camel who does not pay what is due on it (would be punished in this way) that on the Day of Resurrection many more (along with his camels) would come and the owner would be made to sit on a soft sandy ground and they would trample him with their feet and hooves. And no owner of the cattle who does not pay what is due on them (would be spared the punishment) but on the Day of Resurrection, many more would come and he (the owner) would be made to sit on the soft sandy ground and would be gored by their horns and trampled under their feet. And no owner of the goats and sheep who does not pay what is due on them (would be spared of punishment) but many more would come on the Day of Resurrection and he (the owner) would be made to sit on a soft sandy ground and they would gore him with their horns and trample him under their hooves. And there would be more (among this flock of sheep and goat) without horns or with broken horns. And no owner of the treasure who does not pay its due but his treasure would come on the Day of Resurrection like a bald snake and would pursue him with its mouth open, and when it would come near he would run away from it, and he would be called thus, take your treasure which you concealed, for I do not need it.’ When he would find no way out, he would put his hand in its mouth, and it would gnaw it like a he-camel. Abu Zubair said, we heard Ubaid bin Umair ( رضئہللا تعالی عنہ) saying this. We then asked Jabir bin Abdullah (رضي الله تعالى عنه) about this. And he also said like Ubaid bin Umair (رضي الله تعالى عنه), Abu Zubair said, ‘I heard 'Ubaid bin 'Umair (رضي الله تعالى عنه) saying, a man said, O Apostle of Allah (صلى الله عليه وآله وسلم), what is due on camels? He said, milking them near water, and lending of bucket (used for drawing water from it), or lending its male for mating with a she-camel and providing it as a ride for the sake of Allah.

ابن جریج نے کہا : مجھے ابو زبیر نے بتایا کہ انھوں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو کہتے ہوئے سنا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا ، آپ فرمارہے تھے : "" کوئی اونٹوں کا مالک نہیں جو ان کے معاملے میں اس طرح نہیں کرتا جس طرح ان کا حق ہے مگر وہ قیامت کے دن اپنی انتہائی زیادہ تعداد میں آئیں گے جو کبھی ان کی تھی اور وہ ان ( اونٹوں ) کے سامنے وسیع چٹیل میدان میں بیٹھے گا اور وہ اسے اپنے اگلے قدموں اور اپنے پاؤں سے روندیں گے ۔ اسی طرح کوئی گائے کا مالک نہیں جو ان کا حق ادا نہیں کرتا مگر وہ قیامت کے دن اس سے زیادہ سے زیادہ تعداد میں آئیں گی جو کبھی ان کی تھی ۔ اور وہ ان کے سامنے چٹیل میدان میں بیٹھے گا ، وہ اسے اپنے سینگوں سے ماریں گی اور اپنے پیروں سے روندیں گی اور اسی طرح بکریوں کا کوئی مالک نہیں جو ان کا حق ادا نہیں کرتا تو وہ قیامت کے دن اپنی زیادہ سے زیادہ تعداد میں آئیں گی جو کبھی ان کی تھی اور وہ ان کے سامنے وسیع چٹیل میدان میں بیٹھے گا اور وہ اسے اپنے سینگوں سے ماریں گی اور اپنے سموں سے اسے روندیں گی اور ان میں نہ کوئی سینگوں کے بغیر ہوگی اور نہ ہی کوئی ٹوٹے سینگوں والی ہوگی اور کوئی ( سونے چاندی کے ) خزانے کا مالک نہیں جو اس کا حق ادا نہیں کرتا مگر قیامت کے دن اس کا خزانہ گنجا سانپ بن کر آئے گا اور اپنا منہ کھولے ہوئے اس کاتعاقب کرے گا ، جب اس کے پاس پہنچے گا تو وہ اس سے بھاگے گا ، پھر وہ ( سانپ ) اسے آواز دے گا : اپنا خزانہ لے لو جو تم نے ( دنیامیں ) چھپا کررکھا تھا ۔ مجھے اس کی ضرورت نہیں ہے ۔ جب ( خزانے والا ) دیکھے گا اس سے بچنے کی کوئی صورت نہیں تو وہ اپنا ہاتھ اس ( سانپ ) کے منہ میں داخل کرے گا ، وہ اسے اس طرح چبائے گا جس طرح سانڈھ چباتا ہے ۔ "" ابو زبیر نے کہا : میں نے عبید بن عمیر کو یہ بات کہتے ہوئے سنا ، پھر ہم نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اس ( حدیث ) کے بارے میں پوچھا تو انھوں نے اسی طرح کہا جس طرح عبید بن عمیر نے کہا ۔ اور ابو زبیر نے کہا : میں نے عبید بن عمیر کو کہتے ہوئے سنا ایک آدمی نے کہا : اللہ کے رسول ﷺ !اونٹوں کا حق کیا ہے؟آپ ﷺ نے فرمایا : "" پانی ( پلانے کاموقع ) پر ان کا دودھ دوہنا ( اور لوگوں کو پلانا ) اور اس کا ڈول ادھار دینا اور اس کا سانڈ ادھار دینا اور اونٹنی کو دودھ پینے کے لئے دینا اور اللہ کی راہ میں سواری کی خاطر دینا ۔ ""

Ibn Jarij ne kaha: Mujhe Abu Zubair ne bataya ke unhon ne Hazrat Jaber bin Abdullah radi Allahu Ta'ala anhu ko kehte huye suna ke main ne Rasool Allah (صلى الله عليه وآله وسلم) se suna, aap farma rahe the: "Koi unton ka malik nahin jo in ke mamle mein is tarah nahin karta jis tarah un ka haq hai magar wo qiyaamat ke din apni antahyi ziada tadad mein aayein ge jo kabhi in ki thi aur wo in ( unton ) ke samne waise chatil maidan mein baithe ga aur wo use apne agle kadmon aur apne paon se rondaingy. Isi tarah koi gae ka malik nahin jo in ka haq ada nahin karta magar wo qiyaamat ke din is se ziada se ziada tadad mein aayen ge jo kabhi in ki thi. Aur wo in ke samne chatil maidan mein baithe ga, wo use apne singon se maryengi aur apne pairon se rondaingy aur isi tarah bakriyon ka koi malik nahin jo in ka haq ada nahin karta to wo qiyaamat ke din apni ziada se ziada tadad mein aayengi jo kabhi in ki thi aur wo in ke samne waise chatil maidan mein baithe ga aur wo use apne singon se maryengi aur apne samon se use rondaingy aur in mein na koi singon ke bagair hogi aur na hi koi toote singon wali hogi aur koi ( sone chaandi ke ) khazaney ka malik nahin jo is ka haq ada nahin karta magar qiyaamat ke din is ka khazana ganja saanp ban kar aaye ga aur apna munh khule huye is ka ta'aqub kare ga, jab is ke pass pahunche ga to wo is se bhaage ga, phir wo ( saanp ) use aawaz de ga: apna khazana le lo jo tum ne ( duniya mein ) chhupa kar rakha tha. Mujhe is ki zaroorat nahin hai. Jab ( khazaney wala ) dekhe ga is se bachne ki koi soorat nahin to wo apna hath is ( saanp ) ke munh mein daal de ga, wo use is tarah chabaaye ga jis tarah saandh chabata hai. " Abu Zubair ne kaha: Main ne Obeid bin Umeir ko yeh baat kehte huye suna, phir hum ne Jaber bin Abdullah radi Allahu Ta'ala anhu se is ( hadees ) ke bare mein poocha to unhon ne isi tarah kaha jis tarah Obeid bin Umeir ne kaha. Aur Abu Zubair ne kaha: Main ne Obeid bin Umeir ko kehte huye suna ek aadmi ne kaha: Allah ke Rasool (صلى الله عليه وآله وسلم)! Unton ka haq kya hai? Aap (صلى الله عليه وآله وسلم) ne farmaya: "Pani ( planey ka mauqa ) par in ka doodh dohna ( aur logon ko pilana ) aur is ka dol adhar dena aur is ka sandh adhar dena aur untni ko doodh peene ke liye dena aur Allah ki rah mein sawari ki khatir dena. "

حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، ح وَحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، - وَاللَّفْظُ لَهُ - حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ، عَبْدِ اللَّهِ الأَنْصَارِيَّ يَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ‏"‏ مَا مِنْ صَاحِبِ إِبِلٍ لاَ يَفْعَلُ فِيهَا حَقَّهَا إِلاَّ جَاءَتْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ أَكْثَرَ مَا كَانَتْ قَطُّ وَقَعَدَ لَهَا بِقَاعٍ قَرْقَرٍ تَسْتَنُّ عَلَيْهِ بِقَوَائِمِهَا وَأَخْفَافِهَا وَلاَ صَاحِبِ بَقَرٍ لاَ يَفْعَلُ فِيهَا حَقَّهَا إِلاَّ جَاءَتْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ أَكْثَرَ مَا كَانَتْ وَقَعَدَ لَهَا بِقَاعٍ قَرْقَرٍ تَنْطِحُهُ بِقُرُونِهَا وَتَطَؤُهُ بِقَوَائِمِهَا وَلاَ صَاحِبِ غَنَمٍ لاَ يَفْعَلُ فِيهَا حَقَّهَا إِلاَّ جَاءَتْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ أَكْثَرَ مَا كَانَتْ وَقَعَدَ لَهَا بِقَاعٍ قَرْقَرٍ تَنْطِحُهُ بِقُرُونِهَا وَتَطَؤُهُ بِأَظْلاَفِهَا لَيْسَ فِيهَا جَمَّاءُ وَلاَ مُنْكَسِرٌ قَرْنُهَا وَلاَ صَاحِبِ كَنْزٍ لاَ يَفْعَلُ فِيهِ حَقَّهُ إِلاَّ جَاءَ كَنْزُهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ شُجَاعًا أَقْرَعَ يَتْبَعُهُ فَاتِحًا فَاهُ فَإِذَا أَتَاهُ فَرَّ مِنْهُ فَيُنَادِيهِ خُذْ كَنْزَكَ الَّذِي خَبَأْتَهُ فَأَنَا عَنْهُ غَنِيٌّ فَإِذَا رَأَى أَنْ لاَ بُدَّ مِنْهُ سَلَكَ يَدَهُ فِي فِيهِ فَيَقْضَمُهَا قَضْمَ الْفَحْلِ ‏"‏ ‏.‏ قَالَ أَبُو الزُّبَيْرِ سَمِعْتُ عُبَيْدَ بْنَ عُمَيْرٍ يَقُولُ هَذَا الْقَوْلَ ثُمَّ سَأَلْنَا جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ ذَلِكَ فَقَالَ مِثْلَ قَوْلِ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ ‏.‏ وَقَالَ أَبُو الزُّبَيْرِ سَمِعْتُ عُبَيْدَ بْنَ عُمَيْرٍ يَقُولُ قَالَ رَجُلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا حَقُّ الإِبِلِ قَالَ ‏"‏ حَلَبُهَا عَلَى الْمَاءِ وَإِعَارَةُ دَلْوِهَا وَإِعَارَةُ فَحْلِهَا وَمَنِيحَتُهَا وَحَمْلٌ عَلَيْهَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ ‏"‏ ‏.‏

Sahih Muslim 988b

Jabir bin Abdullah (رضي الله تعالى عنه) narrated that the Apostle of Allah (صلى الله عليه وآله وسلم) said, ‘no owner of camels or cattle or flock of sheep or goats who does not pay his due (would be spared punishment) but would be made to sit on the Day of Resurrection on a soft sandy ground and the hoofed animals would trample him with their hoofs and gore him with their horns. And none of them on that day would be without horns, or with broken horns. We said, O Apostle of Allah (صلى الله عليه وآله وسلم), but what is due on them? He said, lending of the male (for use) and lending of the bucket (used for drawing water for them) and for mating and milking them near water and providing them as a ride for the sake of Allah. And no owner of the property who does not pay Zakat (would be spared punishment) but it (his property) would turn into a bald snake and would follow its owner wherever he would go, and he would run away from it, and it would be said to him, ‘that is your property about which you were stingy. And when he would find no other way out, he would thrust his hand in its mouth, and it would gnaw it like a male camel.

عبدالملک نے ابو زبیر سے ، انھوں نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اور انھوں نے نبی ﷺ سے روایت کی ، آپ ﷺ نے فرمایا : " اونٹوں ، گائے اور بکریوں کا جو بھی مالک ان کا حق ادا نہیں کرتا تو اسے قیامت کے دن ان کے سامنے وسیع چٹیل میدان میں بٹھایا جائےگا ۔ سموں والا جانور اسے اپنے سموں سے روندے گا اور سینگوں والا اسے اپنے سینگوں سے مارے گا ، ان میں سے اس دن نہ کوئی ( گائے یا بکری ) بغیر سینگ کے ہوگی اور نہ ہی کوئی ٹوٹے ہوئے سینگوں والی ہوگی ۔ " ہم نے پوچھا : اے اللہ کے رسول ﷺ !ان کا حق کیا ہے؟آپ نے فرمایا : " ان میں سے نر کو جفتی کے لئے دینا ، ان کا ڈول ادھار دینا ، ان کو دودھ پینے کے لئے دینا ، ان کو پانی کے گھاٹ پر دوہنا ( اور لوگوں کو پلانا ) اور اللہ کی راہ میں سواری کے لئے د ینا ۔ اور جو بھی صاحب مال اسکی زکاۃ ادا نہیں کرتا ۔ تو قیامت کے دن وہ مال گنجے سانپ کی شکل اختیار کرلے گا ، اس کا مالک جہاں جائے گا وہ اس کے پیچھے لگا رہے گا اور وہ اس سے بھاگے گا ، اسے کہا جائےگا : یہ تیرا وہی مال ہے جس میں تو بخل کیا کرتاتھا ۔ جب وہ د یکھے گا کہ اس سے بچنے کی کوئی صورت نہیں ہے تو وہ اپنا ہاتھ اسکے منہ میں داخل کرے گا ، وہ اسے اس طرح چبائے گا جس طرح اونٹ ( چارے کو ) چباتا ہے ۔ "

Abdulmalik ne Abu Zubair se, unhon ne Jabir bin Abdullah se aur unhon ne Nabi ﷺ se riwayat ki, Aap ﷺ ne farmaya: "Oonton, gaaye aur bakriyon ka jo bhi malik un ka haq ada nahin karta to use qayamat ke din un ke samne wasee chatail maidan mein bithaya jayega. Sumon wala janwar use apne sumon se ronde ga aur seengon wala use apne seengon se maare ga, un mein se us din na koi (gaaye ya bakri) baghair seeng ke hogi aur na hi koi toote hue seengon wali hogi." Hum ne poocha: Ae Allah ke Rasool ﷺ ! In ka haq kya hai? Aap ne farmaya: "Un mein se nar ko jafti ke liye dena, un ka dol udhaar dena, un ko doodh pine ke liye dena, un ko pani ke ghat par dohna (aur logon ko pilana) aur Allah ki rah mein sawari ke liye dena. Aur jo bhi sahib maal us ki zakat ada nahin karta. To qayamat ke din woh maal ganje saanp ki shakal ikhtiyar karle ga, uska malik jahan jaye ga woh us ke peechhe laga rahe ga aur woh us se bhaage ga, use kaha jayega: Yeh tera wohi maal hai jis mein tu bukhar kiya karta tha. Jab woh dekhe ga ke us se bachne ki koi surat nahin hai to woh apna hath uske munh mein dakhil kare ga, woh use is tarah chabaye ga jis tarah oont (chaare ko) chabata hai."

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ مَا مِنْ صَاحِبِ إِبِلٍ وَلاَ بَقَرٍ وَلاَ غَنَمٍ لاَ يُؤَدِّي حَقَّهَا إِلاَّ أُقْعِدَ لَهَا يَوْمَ الْقِيَامَةِ بِقَاعٍ قَرْقَرٍ تَطَؤُهُ ذَاتُ الظِّلْفِ بِظِلْفِهَا وَتَنْطِحُهُ ذَاتُ الْقَرْنِ بِقَرْنِهَا لَيْسَ فِيهَا يَوْمَئِذٍ جَمَّاءُ وَلاَ مَكْسُورَةُ الْقَرْنِ ‏"‏ ‏.‏ قُلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ وَمَا حَقُّهَا قَالَ ‏"‏ إِطْرَاقُ فَحْلِهَا وَإِعَارَةُ دَلْوِهَا وَمَنِيحَتُهَا وَحَلَبُهَا عَلَى الْمَاءِ وَحَمْلٌ عَلَيْهَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَلاَ مِنْ صَاحِبِ مَالٍ لاَ يُؤَدِّي زَكَاتَهُ إِلاَّ تَحَوَّلَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ شُجَاعًا أَقْرَعَ يَتْبَعُ صَاحِبَهُ حَيْثُمَا ذَهَبَ وَهُوَ يَفِرُّ مِنْهُ وَيُقَالُ هَذَا مَالُكَ الَّذِي كُنْتَ تَبْخَلُ بِهِ فَإِذَا رَأَى أَنَّهُ لاَ بُدَّ مِنْهُ أَدْخَلَ يَدَهُ فِي فِيهِ فَجَعَلَ يَقْضَمُهَا كَمَا يَقْضَمُ الْفَحْلُ ‏"‏ ‏.‏