Narrated Malik bin Sasaa: The Prophet said, While I was at the House in a state midway between sleep and wakefulness, (an angel recognized me) as the man lying between two men. A golden tray full of wisdom and belief was brought to me and my body was cut open from the throat to the lower part of the `Abdomen and then my `Abdomen was washed with Zamzam water and (my heart was) filled with wisdom and belief. Al- Buraq, a white animal, smaller than a mule and bigger than a donkey was brought to me and I set out with Gabriel. When I reached the nearest heaven. Gabriel said to the heaven gate-keeper, 'Open the gate.' The gatekeeper asked, 'Who is it?' He said, 'Gabriel.' The gate-keeper,' Who is accompanying you?' Gabriel said, 'Muhammad.' The gate-keeper said, 'Has he been called?' Gabriel said, 'Yes.' Then it was said, 'He is welcomed. What a wonderful visit his is!' Then I met Adam and greeted him and he said, 'You are welcomed O son and a Prophet.' Then we ascended to the second heaven. It was asked, 'Who is it?' Gabriel said, 'Gabriel.' It was said, 'Who is with you?' He said, 'Muhammad' It was asked, 'Has he been sent for?' He said, 'Yes.' It was said, 'He is welcomed. What a wonderful visit his is! Then I met Jesus and Yahya (John) who said, 'You are welcomed, O brother and a Prophet.' Then we ascended to the third heaven. It was asked, 'Who is it?' Gabriel said, 'Gabriel.' It was asked, 'Who is with you? Gabriel said, 'Muhammad.' It was asked, 'Has he been sent for?' 'Yes,' said Gabriel. 'He is welcomed. What a wonderful visit his is!' (The Prophet added:). There I met Joseph and greeted him, and he replied, 'You are welcomed, O brother and a Prophet!' Then we ascended to the 4th heaven and again the same questions and answers were exchanged as in the previous heavens. There I met Idris and greeted him. He said, 'You are welcomed O brother and Prophet.' Then we ascended to the 5th heaven and again the same questions and answers were exchanged as in previous heavens. there I met and greeted Aaron who said, 'You are welcomed O brother and a Prophet . Then we ascended to the 6th heaven and again the same questions and answers were exchanged as in the previous heavens. There I met and greeted Moses who said, 'You are welcomed O brother and. a Prophet.' When I proceeded on, he started weeping and on being asked why he was weeping, he said, 'O Lord! Followers of this youth who was sent after me will enter Paradise in greater number than my followers.' Then we ascended to the seventh heaven and again the same questions and answers were exchanged as in the previous heavens. There I met and greeted Abraham who said, 'You are welcomed o son and a Prophet.' Then I was shown Al-Bait-al-Ma'mur (i.e. Allah's House). I asked Gabriel about it and he said, This is Al Bait-ul-Ma'mur where 70,000 angels perform prayers daily and when they leave they never return to it (but always a fresh batch comes into it daily).' Then I was shown Sidrat-ul-Muntaha (i.e. a tree in the seventh heaven) and I saw its Nabk fruits which resembled the clay jugs of Hajr (i.e. a town in Arabia), and its leaves were like the ears of elephants, and four rivers originated at its root, two of them were apparent and two were hidden. I asked Gabriel about those rivers and he said, 'The two hidden rivers are in Paradise, and the apparent ones are the Nile and the Euphrates.' Then fifty prayers were enjoined on me. I descended till I met Moses who asked me, 'What have you done?' I said, 'Fifty prayers have been enjoined on me.' He said, 'I know the people better than you, because I had the hardest experience to bring Bani Israel to obedience. Your followers cannot put up with such obligation. So, return to your Lord and request Him (to reduce the number of prayers.' I returned and requested Allah (for reduction) and He made it forty. I returned and (met Moses) and had a similar discussion, and then returned again to Allah for reduction and He made it thirty, then twenty, then ten, and then I came to Moses who repeated the same advice. Ultimately Allah reduced it to five. When I came to Moses again, he said, 'What have you done?' I said, 'Allah has made it five only.' He repeated the same advice but I said that I surrendered (to Allah's Final Order)' Allah's Apostle was addressed by Allah, I have decreed My Obligation and have reduced the burden on My slaves, and I shall reward a single good deed as if it were ten good deeds.
ہم سے ہدبۃ بن خالد نے بیان کیا، کہا ہم سے ہمام نے بیان کیا، کہا ہم سے یزید بن زریع نے بیان کیا، کہا ہم سے سعید بن ابی عروبہ اور ہشام دستوائی نے بیان کیا، کہا ہم سے قتادہ نے بیان کیا، کہا ہم سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا اور ان سے مالک بن صعصعہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ”میں ایک دفعہ بیت اللہ کے قریب نیند اور بیداری کی درمیانی حالت میں تھا، پھر آپ ﷺ نے دو آدمیوں کے درمیان لیٹے ہوئے ایک تیسرے آدمی کا ذکر فرمایا۔ اس کے بعد میرے پاس سونے کا ایک طشت لایا گیا، جو حکمت اور ایمان سے بھرپور تھا۔ میرے سینے کو پیٹ کے آخری حصے تک چاک کیا گیا۔ پھر میرا پیٹ زمزم کے پانی سے دھویا گیا اور اسے حکمت اور ایمان سے بھر دیا گیا۔ اس کے بعد میرے پاس ایک سواری لائی گئی۔ سفید، خچر سے چھوٹی اور گدھے سے بڑی یعنی براق، میں اس پر سوار ہو کر جبرائیل علیہ السلام کے ساتھ چلا۔ جب ہم آسمان دنیا پر پہنچے تو پوچھا گیا کہ یہ کون صاحب ہیں؟ انہوں نے کہا کہ جبرائیل۔ پوچھا گیا کہ آپ کے ساتھ اور کون صاحب آئے ہیں؟ انہوں نے بتایا کہ محمد ( ﷺ ) پوچھا گیا کہ کیا انہیں بلانے کے لیے آپ کو بھیجا گیا تھا؟ انہوں نے کہا کہ ہاں، اس پر جواب آیا کہ اچھی کشادہ جگہ آنے والے کیا ہی مبارک ہیں، پھر میں آدم علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہوا۔ اور انہیں سلام کیا۔ انہوں نے فرمایا، آؤ پیارے بیٹے اور اچھے نبی۔ اس کے بعد ہم دوسرے آسمان پر پہنچے یہاں بھی وہی سوال ہوا۔ کون صاحب ہیں؟ کہا جبرائیل، سوال ہوا، آپ کے ساتھ کوئی اور صاحب بھی آئے ہیں؟ کہا کہ محمد ﷺ ، سوال ہوا انہیں بلانے کے لیے آپ کو بھیجا گیا تھا؟ کہا کہ ہاں۔ اب ادھر سے جواب آیا، اچھی کشادہ جگہ آئے ہیں، آنے والے کیا ہی مبارک ہیں۔ اس کے بعد میں عیسیٰ اور یحییٰ علیہ السلام سے ملا، ان حضرات نے بھی خوش آمدید، مرحبا کہا اپنے بھائی اور نبی کو۔ پھر ہم تیسرے آسمان پر آئے یہاں بھی سوال ہوا کون صاحب ہیں؟ جواب ملا جبرائیل، سوال ہوا، آپ کے ساتھ بھی کوئی ہے؟ کہا کہ محمد ﷺ ، سوال ہوا، انہیں بلانے کے لیے آپ کو بھیجا گیا تھا؟ انہوں نے بتایا کہ ہاں، اب آواز آئی اچھی کشادہ جگہ آئے آنے والے کیا ہی صالح ہیں، یہاں یوسف علیہ السلام سے میں ملا اور انہیں سلام کیا، انہوں نے فرمایا، اچھی کشادہ جگہ آئے ہو میرے بھائی اور نبی، یہاں سے ہم چوتھے آسمان پر آئے اس پر بھی یہی سوال ہوا، کون صاحب، جواب دیا کہ جبرائیل، سوال ہوا، آپ کے ساتھ اور کون صاحب ہیں؟ کہا کہ محمد ﷺ ہیں۔ پوچھا کیا انہیں لانے کے لیے آپ کو بھیجا گیا تھا، جواب دیا کہ ہاں، پھر آواز آئی، اچھی کشادہ جگہ آئے کیا ہی اچھے آنے والے ہیں۔ یہاں میں ادریس علیہ السلام سے ملا اور سلام کیا، انہوں نے فرمایا، مرحبا، بھائی اور نبی۔ یہاں سے ہم پانچویں آسمان پر آئے۔ یہاں بھی سوال ہوا کہ کون صاحب؟ جواب دیا کہ جبرائیل، پوچھا گیا اور آپ کے ساتھ اور کون صاحب آئے ہیں؟ جواب دیا کہ محمد ﷺ ، پوچھا گیا، انہیں بلانے کے لیے بھیجا گیا تھا؟ کہا کہ ہاں، آواز آئی، اچھی کشادہ جگہ آئے ہیں۔ آنے والے کیا ہی اچھے ہیں۔ یہاں ہم ہارون علیہ السلام سے ملے اور میں نے انہیں سلام کیا۔ انہوں نے فرمایا، مبارک میرے بھائی اور نبی، تم اچھی کشادہ جگہ آئے، یہاں سے ہم چھٹے آسمان پر آئے، یہاں بھی سوال ہوا، کون صاحب؟ جواب دیا کہ جبرائیل، پوچھا گیا، آپ کے ساتھ اور بھی کوئی ہیں؟ کہا کہ ہاں محمد ﷺ ہیں۔ پوچھا گیا، کیا انہیں بلایا گیا تھا کہا ہاں، کہا اچھی کشادہ جگہ آئے ہیں، اچھے آنے والے ہیں۔ یہاں میں موسیٰ علیہ السلام سے ملا اور انہیں سلام کیا۔ انہوں نے فرمایا، میرے بھائی اور نبی اچھی کشادہ جگہ آئے، جب میں وہاں سے آگے بڑھنے لگا تو وہ رونے لگے کسی نے پوچھا بزرگوار آپ کیوں رو رہے ہیں؟ انہوں نے فرمایا کہ اے اللہ! یہ نوجوان جسے میرے بعد نبوت دی گئی، اس کی امت میں سے جنت میں داخل ہونے والے، میری امت کے جنت میں داخل ہونے والے لوگوں سے زیادہ ہوں گے۔ اس کے بعد ہم ساتویں آسمان پر آئے یہاں بھی سوال ہوا کہ کون صاحب ہیں؟ جواب دیا کہ جبرائیل، سوال ہوا کہ کوئی صاحب آپ کے ساتھ بھی ہیں؟ جواب دیا کہ محمد ﷺ پوچھا، انہیں بلانے کے لیے آپ کو بھیجا گیا تھا؟ مرحبا، اچھے آنے والے۔ یہاں میں ابراہیم علیہ السلام سے ملا اور انہیں سلام کیا۔ انہوں نے فرمایا میرے بیٹے اور نبی، مبارک، اچھی کشادہ جگہ آئے ہو، اس کے بعد مجھے بیت المعمور دکھایا گیا۔ میں نے جبرائیل علیہ السلام سے اس کے بارے میں پوچھا، تو انہوں نے بتلایا کہ یہ بیت المعمور ہے۔ اس میں ستر ہزار فرشتے روزانہ نماز پڑھتے ہیں۔ اور ایک مرتبہ پڑھ کر جو اس سے نکل جاتا ہے تو پھر کبھی داخل نہیں ہوتا۔ اور مجھے سدرۃ المنتہیٰ بھی دکھایا گیا، اس کے پھل ایسے تھے جیسے مقام ہجر کے مٹکے ہوتے ہیں اور پتے ایسے تھے جیسے ہاتھی کے کان، اس کی جڑ سے چار نہریں نکلتی تھیں، دو نہریں تو باطنی تھیں اور دو ظاہری، میں نے جبرائیل علیہ السلام سے پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ جو دو باطنی نہریں ہیں وہ تو جنت میں ہیں اور دو ظاہری نہریں دنیا میں نیل اور فرات ہیں، اس کے بعد مجھ پر پچاس وقت کی نمازیں فرض کی گئیں۔ میں جب واپس ہوا اور موسیٰ علیہ السلام سے ملا تو انہوں نے پوچھا کہ کیا کر کے آئے ہو؟ میں نے عرض کیا کہ پچاس نمازیں مجھ پر فرض کی گئی ہیں۔ انہوں نے فرمایا کہ انسانوں کو میں تم سے زیادہ جانتا ہوں، بنی اسرائیل کا مجھے برا تجربہ ہو چکا ہے۔ تمہاری امت بھی اتنی نمازوں کی طاقت نہیں رکھتی، اس لیے اپنے رب کی بارگاہ میں دوبارہ حاضری دو، اور کچھ تخفیف کی درخواست کرو، میں واپس ہوا تو اللہ تعالیٰ نے نمازیں چالیس وقت کی کر دیں۔ پھر بھی موسیٰ علیہ السلام اپنی بات ( یعنی تخفیف کرانے ) پر مصر رہے۔ اس مرتبہ تیس وقت کی رہ گئیں۔ پھر انہوں نے وہی فرمایا اور اس مرتبہ بارگاہ رب العزت میں میری درخواست کی پیشی پر اللہ تعالیٰ نے انہیں دس کر دیا۔ میں جب موسیٰ علیہ السلام کے پاس آیا تو اب بھی انہوں نے کم کرانے کے لیے اپنا اصرار جاری رکھا۔ اور اس مرتبہ اللہ تعالیٰ نے پانچ وقت کی کر دیں۔ اب موسیٰ علیہ السلام سے ملا، تو انہوں نے پھر دریافت فرمایا کہ کیا ہوا؟ میں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے پانچ کر دی ہیں۔ اس مرتبہ بھی انہوں نے کم کرانے کا اصرار کیا۔ میں نے کہا کہ اب تو میں اللہ کے سپرد کر چکا۔ پھر آواز آئی۔ میں نے اپنا فریضہ ( پانچ نمازوں کا ) جاری کر دیا۔ اپنے بندوں پر تخفیف کر چکا اور میں ایک نیکی کا بدلہ دس گنا دیتا ہوں۔ اور ہمام نے کہا، ان سے قتادہ نے کہا، ان سے حسن نے، ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے نبی کریم ﷺ سے بیت المعمور کے بارے میں الگ روایت کی ہے۔
Hum se Hadbat bin Khalid ne bayan kiya, kaha hum se Hamam ne bayan kiya, kaha hum se Yazid bin Zari'a ne bayan kiya, kaha hum se Saeed bin Abi Urooba aur Hisham Dastwai ne bayan kiya, kaha hum se Qatada ne bayan kiya, kaha hum se Anas bin Malik (رضي الله تعالى عنه) ne bayan kiya aur un se Malik bin Sa'sa'a (رضي الله تعالى عنه) ne bayan kiya ke Nabi Kareem salallahu alaihi wassalam ne farmaya "Main aik dafa Baitullah ke qareeb neend aur bedari ki darmiyani halat mein tha, phir aap salallahu alaihi wassalam ne do aadmiyon ke darmiyan lete hue aik teesre aadmi ka zikr farmaya. Uske baad mere pass sone ka aik tashta laya gaya, jo hikmat aur iman se bharpoor tha. Mere sine ko pet ke aakhiri hisse tak chaak kiya gaya. Phir mera pet Zamzam ke pani se dhoya gaya aur use hikmat aur iman se bhar diya gaya. Uske baad mere pass aik sawari laai gai. Safed, khichar se chhoti aur gadhe se bari yani Buraq, mein is par sawar ho kar Jibraeel alaihi salaam ke sath chala. Jab hum aasmaan dunya per pahunche to poocha gaya ke yeh kon sahib hain? Unhon ne kaha ke Jibraeel. Poocha gaya ke aap ke sath aur kon sahib aaye hain? Unhon ne bataya ke Muhammad ( salallahu alaihi wassalam ) Poocha gaya ke kya unhen bulane ke liye aap ko bhija gaya tha? Unhon ne kaha ke haan, is per jawab aya ke achhi kashda jagah aane wale kya hi mubarak hain, phir main Adam alaihi salaam ki khidmat mein haazir hua. Aur unhen salaam kiya. Unhon ne farmaya, aao piyare bete aur ache nabi. Uske baad hum dusre aasmaan per pahunche yahin bhi wahi sawal hua. Kon sahib hain? Kaha Jibraeel, sawal hua, aap ke sath koi aur sahib bhi aaye hain? Kaha ke Muhammad salallahu alaihi wassalam , sawal hua unhen bulane ke liye aap ko bhija gaya tha? Kaha ke haan. Ab udhar se jawab aya, achhi kashda jagah aaye hain, aane wale kya hi mubarak hain. Uske baad main Isa aur Yahya alaihi salaam se mila, in hazrat ne bhi khush aamadeed, marhaba kaha apne bhai aur nabi ko. Phir hum teesre aasmaan per aaye yahin bhi sawal hua kon sahib hain? Jawab mila Jibraeel, sawal hua, aap ke sath bhi koi hai? Kaha ke Muhammad salallahu alaihi wassalam , sawal hua, unhen bulane ke liye aap ko bhija gaya tha? Unhon ne bataya ke haan, ab awaz aai achhi kashda jagah aaye aane wale kya hi saleh hain, yahin Yusuf alaihi salaam se main mila aur unhen salaam kiya, unhon ne farmaya, achhi kashda jagah aaye ho mere bhai aur nabi, yahin se hum chauthe aasmaan per aaye is per bhi yahi sawal hua, kon sahib, jawab diya ke Jibraeel, sawal hua, aap ke sath aur kon sahib hain? Kaha ke Muhammad salallahu alaihi wassalam . Poocha kya unhen lane ke liye aap ko bhija gaya tha, jawab diya ke haan, phir awaz aai, achhi kashda jagah aaye kya hi ache aane wale hain. Yahin main Idris alaihi salaam se mila aur salaam kiya, unhon ne farmaya, marhaba, bhai aur nabi. Yahin se hum panchwin aasmaan per aaye. Yahin bhi sawal hua ke kon sahib? Jawab diya ke Jibraeel, poocha gaya aur aap ke sath aur kon sahib aaye hain? Jawab diya ke Muhammad salallahu alaihi wassalam , poocha gaya, unhen bulane ke liye bhija gaya tha? Kaha ke haan, awaz aai, achhi kashda jagah aaye hain. Aane wale kya hi ache hain. Yahin hum Haroon alaihi salaam se mile aur main ne unhen salaam kiya. Unhon ne farmaya, mubarak mere bhai aur nabi, tum achhi kashda jagah aaye, yahin se hum chhathe aasmaan per aaye, yahin bhi sawal hua, kon sahib? Jawab diya ke Jibraeel, poocha gaya, aap ke sath aur bhi koi hain? Kaha ke haan Muhammad salallahu alaihi wassalam . Poocha gaya, kya unhen bulaya gaya tha kaha haan, kaha achhi kashda jagah aaye hain, ache aane wale hain. Yahin main Musa alaihi salaam se mila aur unhen salaam kiya. Unhon ne farmaya, mere bhai aur nabi achhi kashda jagah aaye, jab main wahin se aage badhne laga to woh rone lage kisi ne poocha buzurgwaar aap kyon ro rahe hain? Unhon ne farmaya ke ae Allah! Yeh jawan jise mere baad nubuwwat di gai, is ki ummat mein se jannat mein daakhil hone wale, meri ummat ke jannat mein daakhil hone wale logoon se ziada honge. Uske baad hum satwin aasmaan per aaye yahin bhi sawal hua ke kon sahib hain? Jawab diya ke Jibraeel, sawal hua ke koi sahib aap ke sath bhi hain? Jawab diya ke Muhammad salallahu alaihi wassalam poocha, unhen bulane ke liye aap ko bhija gaya tha? Marhaba, ache aane wale. Yahin main Ibrahim alaihi salaam se mila aur unhen salaam kiya. Unhon ne farmaya mere bete aur nabi, mubarak, achhi kashda jagah aaye ho, uske baad mujhe Baitul Ma'mur dikhaya gaya. Main ne Jibraeel alaihi salaam se is ke bare mein poocha, to unhon ne batlaya ke yeh Baitul Ma'mur hai. Is mein sattar hazar farishte rozana namaz padhte hain. Aur aik martaba padh kar jo is se nikal jata hai to phir kabhi daakhil nahin hota. Aur mujhe Sidratul Muntaha bhi dikhaya gaya, is ke phal aise the jaise Maqam Hajr ke matke hote hain aur patte aise the jaise hathi ke kaan, is ki jad se chaar nahrein nikalti thin, do nahrein to baatni thin aur do zahiri, main ne Jibraeel alaihi salaam se poocha to unhon ne bataya ke jo do baatni nahrein hain woh to jannat mein hain aur do zahiri nahrein duniya mein Neil aur Firaat hain, uske baad mujh per pachas waqt ki namazain farz ki gain. Main jab wapas hua aur Musa alaihi salaam se mila to unhon ne poocha ke kya kar ke aaye ho? Main ne arz kiya ke pachas namazain mujh per farz ki gain hain. Unhon ne farmaya ke insanoon ko main tum se ziada janta hoon, Bani Israel ka mujhe bura tajriba ho chuka hai. Tamahari ummat bhi itni namaazon ki taqat nahin rakhti, is liye apne Rab ki bargaah mein dubara haazri do, aur kuchh takhfeef ki darkhast karo, main wapas hua to Allah Ta'ala ne namazain chalis waqt ki kar den. Phir bhi Musa alaihi salaam apni baat ( yani takhfeef karane ) per musr rahe. Is martaba tees waqt ki reh gain. Phir unhon ne wahi farmaya aur is martaba bargaah Rabbul Izzat mein meri darkhast ki peshi per Allah Ta'ala ne unhen das kar di. Main jab Musa alaihi salaam ke pass aya to ab bhi unhon ne kam karane ke liye apna israr jari rakha. Aur is martaba Allah Ta'ala ne panch waqt ki kar den. Ab Musa alaihi salaam se mila, to unhon ne phir darayaf farmaya ke kya hua? Main ne kaha ke Allah Ta'ala ne panch kar di hain. Is martaba bhi unhon ne kam karane ka israr kiya. Main ne kaha ke ab to main Allah ke supurd kar chuka. Phir awaz aai. Main ne apna fariza ( panch namaazon ka ) jari kar diya. Apne bandoon per takhfeef kar chuka aur main aik neki ka badla das guna deta hoon. Aur Hamam ne kaha, un se Qatada ne kaha, un se Hassan ne, un se Abu Huraira (رضي الله تعالى عنه) ne Nabi Kareem salallahu alaihi wassalam se Baitul Ma'mur ke bare mein alag riwayat ki hai.
حَدَّثَنَا هُدْبَةُ بْنُ خَالِدٍ ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، عَنْ قَتَادَةَ ، وقَالَ لِي خَلِيفَةُ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ وَهِشَامٌ ، قَالَا : حَدَّثَنَا قَتَادَةُ ، حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ ، عَنْ مَالِكِ بْنِ صَعْصَعَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا ، قَالَ : قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : بَيْنَا أَنَا عِنْدَ الْبَيْتِ بَيْنَ النَّائِمِ وَالْيَقْظَانِ ، وَذَكَرَ بَيْنَ الرَّجُلَيْنِ فَأُتِيتُ بِطَسْتٍ مِنْ ذَهَبٍ مُلِئَ حِكْمَةً وَإِيمَانًا فَشُقَّ مِنَ النَّحْرِ إِلَى مَرَاقِّ الْبَطْنِ ، ثُمَّ غُسِلَ الْبَطْنُ بِمَاءِ زَمْزَمَ ، ثُمَّ مُلِئَ حِكْمَةً وَإِيمَانًا وَأُتِيتُ بِدَابَّةٍ أَبْيَضَ دُونَ الْبَغْلِ ، وَفَوْقَ الْحِمَارِ الْبُرَاقُ فَانْطَلَقْتُ مَعَ جِبْرِيلَ حَتَّى أَتَيْنَا السَّمَاءَ الدُّنْيَا ، قِيلَ : مَنْ هَذَا ؟ ، قَالَ : جِبْرِيلُ ، قِيلَ : مَنْ مَعَكَ ؟ ، قِيلَ : مُحَمَّدٌ ، قِيلَ : وَقَدْ أُرْسِلَ إِلَيْهِ ، قَالَ : نَعَمْ ، قِيلَ : مَرْحَبًا بِهِ وَلَنِعْمَ الْمَجِيءُ جَاءَ ، فَأَتَيْتُ عَلَى آدَمَ فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ ، فَقَالَ : مَرْحَبًا بِكَ مِنَ ابْنٍ وَنَبِيٍّ ، فَأَتَيْنَا السَّمَاءَ الثَّانِيَةَ ، قِيلَ : مَنْ هَذَا ؟ ، قَالَ : جِبْرِيلُ ، قِيلَ : مَنْ مَعَكَ ؟ ، قَالَ : مُحَمَّدٌ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قِيلَ : أُرْسِلَ إِلَيْهِ ، قَالَ : نَعَمْ ، قِيلَ : مَرْحَبًا بِهِ وَلَنِعْمَ الْمَجِيءُ جَاءَ ، فَأَتَيْتُ عَلَى عِيسَى وَيَحْيَى ، فَقَالَا : مَرْحَبًا بِكَ مِنْ أَخٍ وَنَبِيٍّ ، فَأَتَيْنَا السَّمَاءَ الثَّالِثَةَ ، قِيلَ : مَنْ هَذَا ؟ ، قِيلَ : جِبْرِيلُ ، قِيلَ : مَنْ مَعَكَ ؟ ، قِيلَ : مُحَمَّدٌ ، قِيلَ : وَقَدْ أُرْسِلَ إِلَيْهِ ، قَالَ : نَعَمْ ، قِيلَ مَرْحَبًا بِهِ وَلَنِعْمَ الْمَجِيءُ جَاءَ ، فَأَتَيْتُ يُوسُفَ فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ ، قَالَ : مَرْحَبًا بِكَ مِنْ أَخٍ وَنَبِيٍّ ، فَأَتَيْنَا السَّمَاءَ الرَّابِعَةَ ، قِيلَ : مَنْ هَذَا ؟ ، قَالَ : جِبْرِيلُ ، قِيلَ : مَنْ مَعَكَ ؟ ، قِيلَ : مُحَمَّدٌ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قِيلَ : وَقَدْ أُرْسِلَ إِلَيْهِ ، قِيلَ : نَعَمْ ، قِيلَ : مَرْحَبًا بِهِ وَلَنِعْمَ الْمَجِيءُ جَاءَ ، فَأَتَيْتُ عَلَى إِدْرِيسَ فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ ، فَقَالَ : مَرْحَبًا بِكَ مِنْ أَخٍ وَنَبِيٍّ ، فَأَتَيْنَا السَّمَاءَ الْخَامِسَةَ ، قِيلَ : مَنْ هَذَا ؟ ، قَالَ : جِبْرِيلُ ، قِيلَ : وَمَنْ مَعَكَ ؟ ، قِيلَ : مُحَمَّدٌ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قِيلَ : وَقَدْ أُرْسِلَ إِلَيْهِ ، قَالَ : نَعَمْ ، قِيلَ : مَرْحَبًا بِهِ وَلَنِعْمَ الْمَجِيءُ جَاءَ ، فَأَتَيْنَا عَلَى هَارُونَ فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ ، فَقَالَ : مَرْحَبًا بِكَ مِنْ أَخٍ وَنَبِيٍّ ، فَأَتَيْنَا عَلَى السَّمَاءِ السَّادِسَةِ ، قِيلَ : مَنْ هَذَا ؟ ، قِيلَ : جِبْرِيلُ ، قِيلَ : مَنْ مَعَكَ ؟ ، قِيلَ : مُحَمَّدٌ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قِيلَ : وَقَدْ أُرْسِلَ إِلَيْهِ مَرْحَبًا بِهِ وَلَنِعْمَ الْمَجِيءُ جَاءَ ، فَأَتَيْتُ عَلَى مُوسَى فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ ، فَقَالَ : مَرْحَبًا بِكَ مِنْ أَخٍ وَنَبِيٍّ فَلَمَّا جَاوَزْتُ بَكَى ، فَقِيلَ : مَا أَبْكَاكَ ؟ ، قَالَ : يَا رَبِّ هَذَا الْغُلَامُ الَّذِي بُعِثَ بَعْدِي يَدْخُلُ الْجَنَّةَ مِنْ أُمَّتِهِ أَفْضَلُ مِمَّا يَدْخُلُ مِنْ أُمَّتِي ، فَأَتَيْنَا السَّمَاءَ السَّابِعَةَ ، قِيلَ : مَنْ هَذَا ؟ ، قِيلَ : جِبْرِيلُ ، قِيلَ : مَنْ مَعَكَ ؟ ، قِيلَ : مُحَمَّدٌ ، قِيلَ : وَقَدْ أُرْسِلَ إِلَيْهِ مَرْحَبًا بِهِ وَلَنِعْمَ الْمَجِيءُ جَاءَ ، فَأَتَيْتُ عَلَى إِبْرَاهِيمَ فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ ، فَقَالَ : مَرْحَبًا بِكَ مِنَ ابْنٍ وَنَبِيٍّ فَرُفِعَ لِي الْبَيْتُ الْمَعْمُورُ ، فَسَأَلْتُ جِبْرِيلَ ، فَقَالَ : هَذَا الْبَيْتُ الْمَعْمُورُ يُصَلِّي فِيهِ كُلَّ يَوْمٍ سَبْعُونَ أَلْفَ مَلَكٍ إِذَا خَرَجُوا لَمْ يَعُودُوا إِلَيْهِ آخِرَ مَا عَلَيْهِمْ وَرُفِعَتْ لِي سِدْرَةُ الْمُنْتَهَى ، فَإِذَا نَبِقُهَا كَأَنَّهُ قِلَالُ هَجَرَ وَوَرَقُهَا كَأَنَّهُ آذَانُ الْفُيُولِ فِي أَصْلِهَا أَرْبَعَةُ أَنْهَارٍ نَهْرَانِ بَاطِنَانِ وَنَهْرَانِ ظَاهِرَانِ ، فَسَأَلْتُ جِبْرِيلَ ، فَقَالَ : أَمَّا الْبَاطِنَانِ فَفِي الْجَنَّةِ وَأَمَّا الظَّاهِرَانِ النِّيلُ وَالْفُرَاتُ ، ثُمَّ فُرِضَتْ عَلَيَّ خَمْسُونَ صَلَاةً فَأَقْبَلْتُ حَتَّى جِئْتُ مُوسَى ، فَقَالَ : مَا صَنَعْتَ ، قُلْتُ : فُرِضَتْ عَلَيَّ خَمْسُونَ صَلَاةً ، قَالَ : أَنَا أَعْلَمُ بِالنَّاسِ مِنْكَ عَالَجْتُ بَنِي إِسْرَائِيلَ أَشَدَّ الْمُعَالَجَةِ ، وَإِنَّ أُمَّتَكَ لَا تُطِيقُ فَارْجِعْ إِلَى رَبِّكَ فَسَلْهُ فَرَجَعْتُ فَسَأَلْتُهُ فَجَعَلَهَا أَرْبَعِينَ ، ثُمَّ مِثْلَهُ ، ثُمَّ ثَلَاثِينَ ، ثُمَّ مِثْلَهُ فَجَعَلَ عِشْرِينَ ، ثُمَّ مِثْلَهُ فَجَعَلَ عَشْرًا فَأَتَيْتُ مُوسَى ، فَقَالَ : مِثْلَهُ فَجَعَلَهَا خَمْسًا فَأَتَيْتُ مُوسَى ، فَقَالَ : مَا صَنَعْتَ ، قُلْتُ : جَعَلَهَا خَمْسًا ، فَقَالَ : مِثْلَهُ ، قُلْتُ : سَلَّمْتُ بِخَيْرٍ فَنُودِيَ إِنِّي قَدْ أَمْضَيْتُ فَرِيضَتِي وَخَفَّفْتُ ، عَنْ عِبَادِي وَأَجْزِي الْحَسَنَةَ عَشْرًا ، وَقَالَ هَمَّامٌ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ الْحَسَنِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْبَيْتِ الْمَعْمُورِ .