59.
Beginning of Creation
٥٩-
كتاب بدء الخلق


6
Chapter: The reference to angels

٦
باب ذِكْرِ الْمَلاَئِكَةِ

Sahih al-Bukhari 3207

Narrated Malik bin Sasaa: The Prophet said, While I was at the House in a state midway between sleep and wakefulness, (an angel recognized me) as the man lying between two men. A golden tray full of wisdom and belief was brought to me and my body was cut open from the throat to the lower part of the `Abdomen and then my `Abdomen was washed with Zamzam water and (my heart was) filled with wisdom and belief. Al- Buraq, a white animal, smaller than a mule and bigger than a donkey was brought to me and I set out with Gabriel. When I reached the nearest heaven. Gabriel said to the heaven gate-keeper, 'Open the gate.' The gatekeeper asked, 'Who is it?' He said, 'Gabriel.' The gate-keeper,' Who is accompanying you?' Gabriel said, 'Muhammad.' The gate-keeper said, 'Has he been called?' Gabriel said, 'Yes.' Then it was said, 'He is welcomed. What a wonderful visit his is!' Then I met Adam and greeted him and he said, 'You are welcomed O son and a Prophet.' Then we ascended to the second heaven. It was asked, 'Who is it?' Gabriel said, 'Gabriel.' It was said, 'Who is with you?' He said, 'Muhammad' It was asked, 'Has he been sent for?' He said, 'Yes.' It was said, 'He is welcomed. What a wonderful visit his is! Then I met Jesus and Yahya (John) who said, 'You are welcomed, O brother and a Prophet.' Then we ascended to the third heaven. It was asked, 'Who is it?' Gabriel said, 'Gabriel.' It was asked, 'Who is with you? Gabriel said, 'Muhammad.' It was asked, 'Has he been sent for?' 'Yes,' said Gabriel. 'He is welcomed. What a wonderful visit his is!' (The Prophet added:). There I met Joseph and greeted him, and he replied, 'You are welcomed, O brother and a Prophet!' Then we ascended to the 4th heaven and again the same questions and answers were exchanged as in the previous heavens. There I met Idris and greeted him. He said, 'You are welcomed O brother and Prophet.' Then we ascended to the 5th heaven and again the same questions and answers were exchanged as in previous heavens. there I met and greeted Aaron who said, 'You are welcomed O brother and a Prophet . Then we ascended to the 6th heaven and again the same questions and answers were exchanged as in the previous heavens. There I met and greeted Moses who said, 'You are welcomed O brother and. a Prophet.' When I proceeded on, he started weeping and on being asked why he was weeping, he said, 'O Lord! Followers of this youth who was sent after me will enter Paradise in greater number than my followers.' Then we ascended to the seventh heaven and again the same questions and answers were exchanged as in the previous heavens. There I met and greeted Abraham who said, 'You are welcomed o son and a Prophet.' Then I was shown Al-Bait-al-Ma'mur (i.e. Allah's House). I asked Gabriel about it and he said, This is Al Bait-ul-Ma'mur where 70,000 angels perform prayers daily and when they leave they never return to it (but always a fresh batch comes into it daily).' Then I was shown Sidrat-ul-Muntaha (i.e. a tree in the seventh heaven) and I saw its Nabk fruits which resembled the clay jugs of Hajr (i.e. a town in Arabia), and its leaves were like the ears of elephants, and four rivers originated at its root, two of them were apparent and two were hidden. I asked Gabriel about those rivers and he said, 'The two hidden rivers are in Paradise, and the apparent ones are the Nile and the Euphrates.' Then fifty prayers were enjoined on me. I descended till I met Moses who asked me, 'What have you done?' I said, 'Fifty prayers have been enjoined on me.' He said, 'I know the people better than you, because I had the hardest experience to bring Bani Israel to obedience. Your followers cannot put up with such obligation. So, return to your Lord and request Him (to reduce the number of prayers.' I returned and requested Allah (for reduction) and He made it forty. I returned and (met Moses) and had a similar discussion, and then returned again to Allah for reduction and He made it thirty, then twenty, then ten, and then I came to Moses who repeated the same advice. Ultimately Allah reduced it to five. When I came to Moses again, he said, 'What have you done?' I said, 'Allah has made it five only.' He repeated the same advice but I said that I surrendered (to Allah's Final Order)' Allah's Apostle was addressed by Allah, I have decreed My Obligation and have reduced the burden on My slaves, and I shall reward a single good deed as if it were ten good deeds.

ہم سے ہدبۃ بن خالد نے بیان کیا، کہا ہم سے ہمام نے بیان کیا، کہا ہم سے یزید بن زریع نے بیان کیا، کہا ہم سے سعید بن ابی عروبہ اور ہشام دستوائی نے بیان کیا، کہا ہم سے قتادہ نے بیان کیا، کہا ہم سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا اور ان سے مالک بن صعصعہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ”میں ایک دفعہ بیت اللہ کے قریب نیند اور بیداری کی درمیانی حالت میں تھا، پھر آپ ﷺ نے دو آدمیوں کے درمیان لیٹے ہوئے ایک تیسرے آدمی کا ذکر فرمایا۔ اس کے بعد میرے پاس سونے کا ایک طشت لایا گیا، جو حکمت اور ایمان سے بھرپور تھا۔ میرے سینے کو پیٹ کے آخری حصے تک چاک کیا گیا۔ پھر میرا پیٹ زمزم کے پانی سے دھویا گیا اور اسے حکمت اور ایمان سے بھر دیا گیا۔ اس کے بعد میرے پاس ایک سواری لائی گئی۔ سفید، خچر سے چھوٹی اور گدھے سے بڑی یعنی براق، میں اس پر سوار ہو کر جبرائیل علیہ السلام کے ساتھ چلا۔ جب ہم آسمان دنیا پر پہنچے تو پوچھا گیا کہ یہ کون صاحب ہیں؟ انہوں نے کہا کہ جبرائیل۔ پوچھا گیا کہ آپ کے ساتھ اور کون صاحب آئے ہیں؟ انہوں نے بتایا کہ محمد ( ﷺ ) پوچھا گیا کہ کیا انہیں بلانے کے لیے آپ کو بھیجا گیا تھا؟ انہوں نے کہا کہ ہاں، اس پر جواب آیا کہ اچھی کشادہ جگہ آنے والے کیا ہی مبارک ہیں، پھر میں آدم علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہوا۔ اور انہیں سلام کیا۔ انہوں نے فرمایا، آؤ پیارے بیٹے اور اچھے نبی۔ اس کے بعد ہم دوسرے آسمان پر پہنچے یہاں بھی وہی سوال ہوا۔ کون صاحب ہیں؟ کہا جبرائیل، سوال ہوا، آپ کے ساتھ کوئی اور صاحب بھی آئے ہیں؟ کہا کہ محمد ﷺ ، سوال ہوا انہیں بلانے کے لیے آپ کو بھیجا گیا تھا؟ کہا کہ ہاں۔ اب ادھر سے جواب آیا، اچھی کشادہ جگہ آئے ہیں، آنے والے کیا ہی مبارک ہیں۔ اس کے بعد میں عیسیٰ اور یحییٰ علیہ السلام سے ملا، ان حضرات نے بھی خوش آمدید، مرحبا کہا اپنے بھائی اور نبی کو۔ پھر ہم تیسرے آسمان پر آئے یہاں بھی سوال ہوا کون صاحب ہیں؟ جواب ملا جبرائیل، سوال ہوا، آپ کے ساتھ بھی کوئی ہے؟ کہا کہ محمد ﷺ ، سوال ہوا، انہیں بلانے کے لیے آپ کو بھیجا گیا تھا؟ انہوں نے بتایا کہ ہاں، اب آواز آئی اچھی کشادہ جگہ آئے آنے والے کیا ہی صالح ہیں، یہاں یوسف علیہ السلام سے میں ملا اور انہیں سلام کیا، انہوں نے فرمایا، اچھی کشادہ جگہ آئے ہو میرے بھائی اور نبی، یہاں سے ہم چوتھے آسمان پر آئے اس پر بھی یہی سوال ہوا، کون صاحب، جواب دیا کہ جبرائیل، سوال ہوا، آپ کے ساتھ اور کون صاحب ہیں؟ کہا کہ محمد ﷺ ہیں۔ پوچھا کیا انہیں لانے کے لیے آپ کو بھیجا گیا تھا، جواب دیا کہ ہاں، پھر آواز آئی، اچھی کشادہ جگہ آئے کیا ہی اچھے آنے والے ہیں۔ یہاں میں ادریس علیہ السلام سے ملا اور سلام کیا، انہوں نے فرمایا، مرحبا، بھائی اور نبی۔ یہاں سے ہم پانچویں آسمان پر آئے۔ یہاں بھی سوال ہوا کہ کون صاحب؟ جواب دیا کہ جبرائیل، پوچھا گیا اور آپ کے ساتھ اور کون صاحب آئے ہیں؟ جواب دیا کہ محمد ﷺ ، پوچھا گیا، انہیں بلانے کے لیے بھیجا گیا تھا؟ کہا کہ ہاں، آواز آئی، اچھی کشادہ جگہ آئے ہیں۔ آنے والے کیا ہی اچھے ہیں۔ یہاں ہم ہارون علیہ السلام سے ملے اور میں نے انہیں سلام کیا۔ انہوں نے فرمایا، مبارک میرے بھائی اور نبی، تم اچھی کشادہ جگہ آئے، یہاں سے ہم چھٹے آسمان پر آئے، یہاں بھی سوال ہوا، کون صاحب؟ جواب دیا کہ جبرائیل، پوچھا گیا، آپ کے ساتھ اور بھی کوئی ہیں؟ کہا کہ ہاں محمد ﷺ ہیں۔ پوچھا گیا، کیا انہیں بلایا گیا تھا کہا ہاں، کہا اچھی کشادہ جگہ آئے ہیں، اچھے آنے والے ہیں۔ یہاں میں موسیٰ علیہ السلام سے ملا اور انہیں سلام کیا۔ انہوں نے فرمایا، میرے بھائی اور نبی اچھی کشادہ جگہ آئے، جب میں وہاں سے آگے بڑھنے لگا تو وہ رونے لگے کسی نے پوچھا بزرگوار آپ کیوں رو رہے ہیں؟ انہوں نے فرمایا کہ اے اللہ! یہ نوجوان جسے میرے بعد نبوت دی گئی، اس کی امت میں سے جنت میں داخل ہونے والے، میری امت کے جنت میں داخل ہونے والے لوگوں سے زیادہ ہوں گے۔ اس کے بعد ہم ساتویں آسمان پر آئے یہاں بھی سوال ہوا کہ کون صاحب ہیں؟ جواب دیا کہ جبرائیل، سوال ہوا کہ کوئی صاحب آپ کے ساتھ بھی ہیں؟ جواب دیا کہ محمد ﷺ پوچھا، انہیں بلانے کے لیے آپ کو بھیجا گیا تھا؟ مرحبا، اچھے آنے والے۔ یہاں میں ابراہیم علیہ السلام سے ملا اور انہیں سلام کیا۔ انہوں نے فرمایا میرے بیٹے اور نبی، مبارک، اچھی کشادہ جگہ آئے ہو، اس کے بعد مجھے بیت المعمور دکھایا گیا۔ میں نے جبرائیل علیہ السلام سے اس کے بارے میں پوچھا، تو انہوں نے بتلایا کہ یہ بیت المعمور ہے۔ اس میں ستر ہزار فرشتے روزانہ نماز پڑھتے ہیں۔ اور ایک مرتبہ پڑھ کر جو اس سے نکل جاتا ہے تو پھر کبھی داخل نہیں ہوتا۔ اور مجھے سدرۃ المنتہیٰ بھی دکھایا گیا، اس کے پھل ایسے تھے جیسے مقام ہجر کے مٹکے ہوتے ہیں اور پتے ایسے تھے جیسے ہاتھی کے کان، اس کی جڑ سے چار نہریں نکلتی تھیں، دو نہریں تو باطنی تھیں اور دو ظاہری، میں نے جبرائیل علیہ السلام سے پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ جو دو باطنی نہریں ہیں وہ تو جنت میں ہیں اور دو ظاہری نہریں دنیا میں نیل اور فرات ہیں، اس کے بعد مجھ پر پچاس وقت کی نمازیں فرض کی گئیں۔ میں جب واپس ہوا اور موسیٰ علیہ السلام سے ملا تو انہوں نے پوچھا کہ کیا کر کے آئے ہو؟ میں نے عرض کیا کہ پچاس نمازیں مجھ پر فرض کی گئی ہیں۔ انہوں نے فرمایا کہ انسانوں کو میں تم سے زیادہ جانتا ہوں، بنی اسرائیل کا مجھے برا تجربہ ہو چکا ہے۔ تمہاری امت بھی اتنی نمازوں کی طاقت نہیں رکھتی، اس لیے اپنے رب کی بارگاہ میں دوبارہ حاضری دو، اور کچھ تخفیف کی درخواست کرو، میں واپس ہوا تو اللہ تعالیٰ نے نمازیں چالیس وقت کی کر دیں۔ پھر بھی موسیٰ علیہ السلام اپنی بات ( یعنی تخفیف کرانے ) پر مصر رہے۔ اس مرتبہ تیس وقت کی رہ گئیں۔ پھر انہوں نے وہی فرمایا اور اس مرتبہ بارگاہ رب العزت میں میری درخواست کی پیشی پر اللہ تعالیٰ نے انہیں دس کر دیا۔ میں جب موسیٰ علیہ السلام کے پاس آیا تو اب بھی انہوں نے کم کرانے کے لیے اپنا اصرار جاری رکھا۔ اور اس مرتبہ اللہ تعالیٰ نے پانچ وقت کی کر دیں۔ اب موسیٰ علیہ السلام سے ملا، تو انہوں نے پھر دریافت فرمایا کہ کیا ہوا؟ میں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے پانچ کر دی ہیں۔ اس مرتبہ بھی انہوں نے کم کرانے کا اصرار کیا۔ میں نے کہا کہ اب تو میں اللہ کے سپرد کر چکا۔ پھر آواز آئی۔ میں نے اپنا فریضہ ( پانچ نمازوں کا ) جاری کر دیا۔ اپنے بندوں پر تخفیف کر چکا اور میں ایک نیکی کا بدلہ دس گنا دیتا ہوں۔ اور ہمام نے کہا، ان سے قتادہ نے کہا، ان سے حسن نے، ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے نبی کریم ﷺ سے بیت المعمور کے بارے میں الگ روایت کی ہے۔

Hum se Hadbat bin Khalid ne bayan kiya, kaha hum se Hamam ne bayan kiya, kaha hum se Yazid bin Zari'a ne bayan kiya, kaha hum se Saeed bin Abi Urooba aur Hisham Dastwai ne bayan kiya, kaha hum se Qatada ne bayan kiya, kaha hum se Anas bin Malik (رضي الله تعالى عنه) ne bayan kiya aur un se Malik bin Sa'sa'a (رضي الله تعالى عنه) ne bayan kiya ke Nabi Kareem salallahu alaihi wassalam ne farmaya "Main aik dafa Baitullah ke qareeb neend aur bedari ki darmiyani halat mein tha, phir aap salallahu alaihi wassalam ne do aadmiyon ke darmiyan lete hue aik teesre aadmi ka zikr farmaya. Uske baad mere pass sone ka aik tashta laya gaya, jo hikmat aur iman se bharpoor tha. Mere sine ko pet ke aakhiri hisse tak chaak kiya gaya. Phir mera pet Zamzam ke pani se dhoya gaya aur use hikmat aur iman se bhar diya gaya. Uske baad mere pass aik sawari laai gai. Safed, khichar se chhoti aur gadhe se bari yani Buraq, mein is par sawar ho kar Jibraeel alaihi salaam ke sath chala. Jab hum aasmaan dunya per pahunche to poocha gaya ke yeh kon sahib hain? Unhon ne kaha ke Jibraeel. Poocha gaya ke aap ke sath aur kon sahib aaye hain? Unhon ne bataya ke Muhammad ( salallahu alaihi wassalam ) Poocha gaya ke kya unhen bulane ke liye aap ko bhija gaya tha? Unhon ne kaha ke haan, is per jawab aya ke achhi kashda jagah aane wale kya hi mubarak hain, phir main Adam alaihi salaam ki khidmat mein haazir hua. Aur unhen salaam kiya. Unhon ne farmaya, aao piyare bete aur ache nabi. Uske baad hum dusre aasmaan per pahunche yahin bhi wahi sawal hua. Kon sahib hain? Kaha Jibraeel, sawal hua, aap ke sath koi aur sahib bhi aaye hain? Kaha ke Muhammad salallahu alaihi wassalam , sawal hua unhen bulane ke liye aap ko bhija gaya tha? Kaha ke haan. Ab udhar se jawab aya, achhi kashda jagah aaye hain, aane wale kya hi mubarak hain. Uske baad main Isa aur Yahya alaihi salaam se mila, in hazrat ne bhi khush aamadeed, marhaba kaha apne bhai aur nabi ko. Phir hum teesre aasmaan per aaye yahin bhi sawal hua kon sahib hain? Jawab mila Jibraeel, sawal hua, aap ke sath bhi koi hai? Kaha ke Muhammad salallahu alaihi wassalam , sawal hua, unhen bulane ke liye aap ko bhija gaya tha? Unhon ne bataya ke haan, ab awaz aai achhi kashda jagah aaye aane wale kya hi saleh hain, yahin Yusuf alaihi salaam se main mila aur unhen salaam kiya, unhon ne farmaya, achhi kashda jagah aaye ho mere bhai aur nabi, yahin se hum chauthe aasmaan per aaye is per bhi yahi sawal hua, kon sahib, jawab diya ke Jibraeel, sawal hua, aap ke sath aur kon sahib hain? Kaha ke Muhammad salallahu alaihi wassalam . Poocha kya unhen lane ke liye aap ko bhija gaya tha, jawab diya ke haan, phir awaz aai, achhi kashda jagah aaye kya hi ache aane wale hain. Yahin main Idris alaihi salaam se mila aur salaam kiya, unhon ne farmaya, marhaba, bhai aur nabi. Yahin se hum panchwin aasmaan per aaye. Yahin bhi sawal hua ke kon sahib? Jawab diya ke Jibraeel, poocha gaya aur aap ke sath aur kon sahib aaye hain? Jawab diya ke Muhammad salallahu alaihi wassalam , poocha gaya, unhen bulane ke liye bhija gaya tha? Kaha ke haan, awaz aai, achhi kashda jagah aaye hain. Aane wale kya hi ache hain. Yahin hum Haroon alaihi salaam se mile aur main ne unhen salaam kiya. Unhon ne farmaya, mubarak mere bhai aur nabi, tum achhi kashda jagah aaye, yahin se hum chhathe aasmaan per aaye, yahin bhi sawal hua, kon sahib? Jawab diya ke Jibraeel, poocha gaya, aap ke sath aur bhi koi hain? Kaha ke haan Muhammad salallahu alaihi wassalam . Poocha gaya, kya unhen bulaya gaya tha kaha haan, kaha achhi kashda jagah aaye hain, ache aane wale hain. Yahin main Musa alaihi salaam se mila aur unhen salaam kiya. Unhon ne farmaya, mere bhai aur nabi achhi kashda jagah aaye, jab main wahin se aage badhne laga to woh rone lage kisi ne poocha buzurgwaar aap kyon ro rahe hain? Unhon ne farmaya ke ae Allah! Yeh jawan jise mere baad nubuwwat di gai, is ki ummat mein se jannat mein daakhil hone wale, meri ummat ke jannat mein daakhil hone wale logoon se ziada honge. Uske baad hum satwin aasmaan per aaye yahin bhi sawal hua ke kon sahib hain? Jawab diya ke Jibraeel, sawal hua ke koi sahib aap ke sath bhi hain? Jawab diya ke Muhammad salallahu alaihi wassalam poocha, unhen bulane ke liye aap ko bhija gaya tha? Marhaba, ache aane wale. Yahin main Ibrahim alaihi salaam se mila aur unhen salaam kiya. Unhon ne farmaya mere bete aur nabi, mubarak, achhi kashda jagah aaye ho, uske baad mujhe Baitul Ma'mur dikhaya gaya. Main ne Jibraeel alaihi salaam se is ke bare mein poocha, to unhon ne batlaya ke yeh Baitul Ma'mur hai. Is mein sattar hazar farishte rozana namaz padhte hain. Aur aik martaba padh kar jo is se nikal jata hai to phir kabhi daakhil nahin hota. Aur mujhe Sidratul Muntaha bhi dikhaya gaya, is ke phal aise the jaise Maqam Hajr ke matke hote hain aur patte aise the jaise hathi ke kaan, is ki jad se chaar nahrein nikalti thin, do nahrein to baatni thin aur do zahiri, main ne Jibraeel alaihi salaam se poocha to unhon ne bataya ke jo do baatni nahrein hain woh to jannat mein hain aur do zahiri nahrein duniya mein Neil aur Firaat hain, uske baad mujh per pachas waqt ki namazain farz ki gain. Main jab wapas hua aur Musa alaihi salaam se mila to unhon ne poocha ke kya kar ke aaye ho? Main ne arz kiya ke pachas namazain mujh per farz ki gain hain. Unhon ne farmaya ke insanoon ko main tum se ziada janta hoon, Bani Israel ka mujhe bura tajriba ho chuka hai. Tamahari ummat bhi itni namaazon ki taqat nahin rakhti, is liye apne Rab ki bargaah mein dubara haazri do, aur kuchh takhfeef ki darkhast karo, main wapas hua to Allah Ta'ala ne namazain chalis waqt ki kar den. Phir bhi Musa alaihi salaam apni baat ( yani takhfeef karane ) per musr rahe. Is martaba tees waqt ki reh gain. Phir unhon ne wahi farmaya aur is martaba bargaah Rabbul Izzat mein meri darkhast ki peshi per Allah Ta'ala ne unhen das kar di. Main jab Musa alaihi salaam ke pass aya to ab bhi unhon ne kam karane ke liye apna israr jari rakha. Aur is martaba Allah Ta'ala ne panch waqt ki kar den. Ab Musa alaihi salaam se mila, to unhon ne phir darayaf farmaya ke kya hua? Main ne kaha ke Allah Ta'ala ne panch kar di hain. Is martaba bhi unhon ne kam karane ka israr kiya. Main ne kaha ke ab to main Allah ke supurd kar chuka. Phir awaz aai. Main ne apna fariza ( panch namaazon ka ) jari kar diya. Apne bandoon per takhfeef kar chuka aur main aik neki ka badla das guna deta hoon. Aur Hamam ne kaha, un se Qatada ne kaha, un se Hassan ne, un se Abu Huraira (رضي الله تعالى عنه) ne Nabi Kareem salallahu alaihi wassalam se Baitul Ma'mur ke bare mein alag riwayat ki hai.

حَدَّثَنَا هُدْبَةُ بْنُ خَالِدٍ ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، عَنْ قَتَادَةَ ، وقَالَ لِي خَلِيفَةُ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ وَهِشَامٌ ، قَالَا : حَدَّثَنَا قَتَادَةُ ، حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ ، عَنْ مَالِكِ بْنِ صَعْصَعَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا ، قَالَ : قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : بَيْنَا أَنَا عِنْدَ الْبَيْتِ بَيْنَ النَّائِمِ وَالْيَقْظَانِ ، وَذَكَرَ بَيْنَ الرَّجُلَيْنِ فَأُتِيتُ بِطَسْتٍ مِنْ ذَهَبٍ مُلِئَ حِكْمَةً وَإِيمَانًا فَشُقَّ مِنَ النَّحْرِ إِلَى مَرَاقِّ الْبَطْنِ ، ثُمَّ غُسِلَ الْبَطْنُ بِمَاءِ زَمْزَمَ ، ثُمَّ مُلِئَ حِكْمَةً وَإِيمَانًا وَأُتِيتُ بِدَابَّةٍ أَبْيَضَ دُونَ الْبَغْلِ ، وَفَوْقَ الْحِمَارِ الْبُرَاقُ فَانْطَلَقْتُ مَعَ جِبْرِيلَ حَتَّى أَتَيْنَا السَّمَاءَ الدُّنْيَا ، قِيلَ : مَنْ هَذَا ؟ ، قَالَ : جِبْرِيلُ ، قِيلَ : مَنْ مَعَكَ ؟ ، قِيلَ : مُحَمَّدٌ ، قِيلَ : وَقَدْ أُرْسِلَ إِلَيْهِ ، قَالَ : نَعَمْ ، قِيلَ : مَرْحَبًا بِهِ وَلَنِعْمَ الْمَجِيءُ جَاءَ ، فَأَتَيْتُ عَلَى آدَمَ فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ ، فَقَالَ : مَرْحَبًا بِكَ مِنَ ابْنٍ وَنَبِيٍّ ، فَأَتَيْنَا السَّمَاءَ الثَّانِيَةَ ، قِيلَ : مَنْ هَذَا ؟ ، قَالَ : جِبْرِيلُ ، قِيلَ : مَنْ مَعَكَ ؟ ، قَالَ : مُحَمَّدٌ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قِيلَ : أُرْسِلَ إِلَيْهِ ، قَالَ : نَعَمْ ، قِيلَ : مَرْحَبًا بِهِ وَلَنِعْمَ الْمَجِيءُ جَاءَ ، فَأَتَيْتُ عَلَى عِيسَى وَيَحْيَى ، فَقَالَا : مَرْحَبًا بِكَ مِنْ أَخٍ وَنَبِيٍّ ، فَأَتَيْنَا السَّمَاءَ الثَّالِثَةَ ، قِيلَ : مَنْ هَذَا ؟ ، قِيلَ : جِبْرِيلُ ، قِيلَ : مَنْ مَعَكَ ؟ ، قِيلَ : مُحَمَّدٌ ، قِيلَ : وَقَدْ أُرْسِلَ إِلَيْهِ ، قَالَ : نَعَمْ ، قِيلَ مَرْحَبًا بِهِ وَلَنِعْمَ الْمَجِيءُ جَاءَ ، فَأَتَيْتُ يُوسُفَ فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ ، قَالَ : مَرْحَبًا بِكَ مِنْ أَخٍ وَنَبِيٍّ ، فَأَتَيْنَا السَّمَاءَ الرَّابِعَةَ ، قِيلَ : مَنْ هَذَا ؟ ، قَالَ : جِبْرِيلُ ، قِيلَ : مَنْ مَعَكَ ؟ ، قِيلَ : مُحَمَّدٌ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قِيلَ : وَقَدْ أُرْسِلَ إِلَيْهِ ، قِيلَ : نَعَمْ ، قِيلَ : مَرْحَبًا بِهِ وَلَنِعْمَ الْمَجِيءُ جَاءَ ، فَأَتَيْتُ عَلَى إِدْرِيسَ فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ ، فَقَالَ : مَرْحَبًا بِكَ مِنْ أَخٍ وَنَبِيٍّ ، فَأَتَيْنَا السَّمَاءَ الْخَامِسَةَ ، قِيلَ : مَنْ هَذَا ؟ ، قَالَ : جِبْرِيلُ ، قِيلَ : وَمَنْ مَعَكَ ؟ ، قِيلَ : مُحَمَّدٌ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قِيلَ : وَقَدْ أُرْسِلَ إِلَيْهِ ، قَالَ : نَعَمْ ، قِيلَ : مَرْحَبًا بِهِ وَلَنِعْمَ الْمَجِيءُ جَاءَ ، فَأَتَيْنَا عَلَى هَارُونَ فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ ، فَقَالَ : مَرْحَبًا بِكَ مِنْ أَخٍ وَنَبِيٍّ ، فَأَتَيْنَا عَلَى السَّمَاءِ السَّادِسَةِ ، قِيلَ : مَنْ هَذَا ؟ ، قِيلَ : جِبْرِيلُ ، قِيلَ : مَنْ مَعَكَ ؟ ، قِيلَ : مُحَمَّدٌ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قِيلَ : وَقَدْ أُرْسِلَ إِلَيْهِ مَرْحَبًا بِهِ وَلَنِعْمَ الْمَجِيءُ جَاءَ ، فَأَتَيْتُ عَلَى مُوسَى فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ ، فَقَالَ : مَرْحَبًا بِكَ مِنْ أَخٍ وَنَبِيٍّ فَلَمَّا جَاوَزْتُ بَكَى ، فَقِيلَ : مَا أَبْكَاكَ ؟ ، قَالَ : يَا رَبِّ هَذَا الْغُلَامُ الَّذِي بُعِثَ بَعْدِي يَدْخُلُ الْجَنَّةَ مِنْ أُمَّتِهِ أَفْضَلُ مِمَّا يَدْخُلُ مِنْ أُمَّتِي ، فَأَتَيْنَا السَّمَاءَ السَّابِعَةَ ، قِيلَ : مَنْ هَذَا ؟ ، قِيلَ : جِبْرِيلُ ، قِيلَ : مَنْ مَعَكَ ؟ ، قِيلَ : مُحَمَّدٌ ، قِيلَ : وَقَدْ أُرْسِلَ إِلَيْهِ مَرْحَبًا بِهِ وَلَنِعْمَ الْمَجِيءُ جَاءَ ، فَأَتَيْتُ عَلَى إِبْرَاهِيمَ فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ ، فَقَالَ : مَرْحَبًا بِكَ مِنَ ابْنٍ وَنَبِيٍّ فَرُفِعَ لِي الْبَيْتُ الْمَعْمُورُ ، فَسَأَلْتُ جِبْرِيلَ ، فَقَالَ : هَذَا الْبَيْتُ الْمَعْمُورُ يُصَلِّي فِيهِ كُلَّ يَوْمٍ سَبْعُونَ أَلْفَ مَلَكٍ إِذَا خَرَجُوا لَمْ يَعُودُوا إِلَيْهِ آخِرَ مَا عَلَيْهِمْ وَرُفِعَتْ لِي سِدْرَةُ الْمُنْتَهَى ، فَإِذَا نَبِقُهَا كَأَنَّهُ قِلَالُ هَجَرَ وَوَرَقُهَا كَأَنَّهُ آذَانُ الْفُيُولِ فِي أَصْلِهَا أَرْبَعَةُ أَنْهَارٍ نَهْرَانِ بَاطِنَانِ وَنَهْرَانِ ظَاهِرَانِ ، فَسَأَلْتُ جِبْرِيلَ ، فَقَالَ : أَمَّا الْبَاطِنَانِ فَفِي الْجَنَّةِ وَأَمَّا الظَّاهِرَانِ النِّيلُ وَالْفُرَاتُ ، ثُمَّ فُرِضَتْ عَلَيَّ خَمْسُونَ صَلَاةً فَأَقْبَلْتُ حَتَّى جِئْتُ مُوسَى ، فَقَالَ : مَا صَنَعْتَ ، قُلْتُ : فُرِضَتْ عَلَيَّ خَمْسُونَ صَلَاةً ، قَالَ : أَنَا أَعْلَمُ بِالنَّاسِ مِنْكَ عَالَجْتُ بَنِي إِسْرَائِيلَ أَشَدَّ الْمُعَالَجَةِ ، وَإِنَّ أُمَّتَكَ لَا تُطِيقُ فَارْجِعْ إِلَى رَبِّكَ فَسَلْهُ فَرَجَعْتُ فَسَأَلْتُهُ فَجَعَلَهَا أَرْبَعِينَ ، ثُمَّ مِثْلَهُ ، ثُمَّ ثَلَاثِينَ ، ثُمَّ مِثْلَهُ فَجَعَلَ عِشْرِينَ ، ثُمَّ مِثْلَهُ فَجَعَلَ عَشْرًا فَأَتَيْتُ مُوسَى ، فَقَالَ : مِثْلَهُ فَجَعَلَهَا خَمْسًا فَأَتَيْتُ مُوسَى ، فَقَالَ : مَا صَنَعْتَ ، قُلْتُ : جَعَلَهَا خَمْسًا ، فَقَالَ : مِثْلَهُ ، قُلْتُ : سَلَّمْتُ بِخَيْرٍ فَنُودِيَ إِنِّي قَدْ أَمْضَيْتُ فَرِيضَتِي وَخَفَّفْتُ ، عَنْ عِبَادِي وَأَجْزِي الْحَسَنَةَ عَشْرًا ، وَقَالَ هَمَّامٌ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ الْحَسَنِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْبَيْتِ الْمَعْمُورِ .

Sahih al-Bukhari 3208

Abdullah bin Mus'ud (رضي الله تعالى عنه) narrated that Allah's Apostle ((صلى الله عليه وآله وسلم) ), the true and truly inspired said, ‘that a human being is put together in the womb of the mother in forty days, and then he becomes a clot of thick blood for a similar period, and then a piece of flesh for a similar period. Then Allah sends an angel who is ordered to write four things. He is ordered to write down his deeds, his livelihood, his death, and whether he will be blessed or wretched. Then the soul is breathed into him. So, a man amongst you may do good deeds till there is only a cubit between him and Paradise and then what has been written for him decides his behavior and he starts doing (evil) deeds characteristic of the people of the (Hell) Fire. And similarly, a man amongst you may do (evil) deeds till there is only a cubit between him and the (Hell) Fire, and then what has been written for him decides his behavior, and he starts doing deeds characteristic of the people of Paradise.’

ہم سے حسن بن ربیع نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوالاحوص نے، ان سے اعمش نے، ان سے زید بن وہب نے اور ان سے عبداللہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ہم سے صادق المصدوق رسول اللہ ﷺ نے بیان فرمایا اور فرمایا کہ تمہاری پیدائش کی تیاری تمہاری ماں کے پیٹ میں چالیس دنوں تک ( نطفہ کی صورت ) میں کی جاتی ہے اتنی ہی دنوں تک پھر ایک بستہ خون کے صورت میں اختیار کئے رہتا ہے اور پھر وہ اتنے ہی دنوں تک ایک مضغہ گوشت رہتا ہے۔ اس کے بعد اللہ تعالیٰ ایک فرشتہ بھیجتا ہے اور اسے چار باتوں ( کے لکھنے ) کا حکم دیتا ہے۔ اس سے کہا جاتا ہے کہ اس کے عمل، اس کا رزق، اس کی مدت زندگی اور یہ کہ بد ہے یا نیک، لکھ لے۔ اب اس نطفہ میں روح ڈالی جاتی ہے ( یاد رکھ ) ایک شخص ( زندگی بھر نیک ) عمل کرتا رہتا ہے اور جب جنت اور اس کے درمیان صرف ایک ہاتھ کا فاصلہ رہ جاتا ہے تو اس کی تقدیر سامنے آ جاتی ہے اور دوزخ والوں کے عمل شروع کر دیتا ہے۔ اسی طرح ایک شخص ( زندگی بھر برے ) کام کرتا رہتا ہے اور جب دوزخ اور اس کے درمیان صرف ایک ہاتھ کا فاصلہ رہ جاتا ہے تو اس کی تقدیر غالب آ جاتی ہے اور جنت والوں کے کام شروع کر دیتا ہے۔

Hum se Hasan bin Rabi' ne bayan kiya, kaha hum se Abu Al-Ahwas ne, un se A'mash ne, un se Zaid bin Wahb ne aur un se Abdullah Radi Allah Anh ne bayan kiya ke hum se Sadiq Al-Masdooq Rasool Allah صلی اللہ علیہ وسلم ne bayan farmaya aur farmaya ke tumhari pedaish ki tayyari tumhari maa ke pait mein chalees dinon tak (nutfa ki soorat) mein ki jati hai, itni hi dinon tak phir ek basta khoon ke surat mein ikhtiyar kiya jata hai aur phir woh itne hi dinon tak ek muzgha gosht rehta hai. Us ke baad Allah Ta'ala ek farishta bhejta hai aur usay char batoon (ke likhne) ka hukm deta hai. Us se kaha jata hai ke us ke amal, us ka rizq, us ki muddat-e-zindagi aur yeh ke buraa hai ya neek, likh le. Ab us nutfa mein rooh dali jati hai (yaad rakh) ek shakhs (zindagi bhar neek) amal karta rehta hai aur jab jannat aur us ke darmiyan sirf ek haath ka fasla reh jata hai to us ki taqdeer samne aa jati hai aur dozakh walon ke amal shuru kar deta hai. Usi tarah ek shakhs (zindagi bhar bure) kaam karta rehta hai aur jab dozakh aur us ke darmiyan sirf ek haath ka fasla reh jata hai to us ki taqdeer ghalib aa jati hai aur jannat walon ke kaam shuru kar deta hai.

حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ الرَّبِيعِ ، حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ وَهْبٍ ، قَالَ عَبْدُ اللَّهِ ، حَدَّثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ الصَّادِقُ الْمَصْدُوقُ ، قَالَ : إِنَّ أَحَدَكُمْ يُجْمَعُ خَلْقُهُ فِي بَطْنِ أُمِّهِ أَرْبَعِينَ يَوْمًا ، ثُمَّ يَكُونُ عَلَقَةً مِثْلَ ذَلِكَ ، ثُمَّ يَكُونُ مُضْغَةً مِثْلَ ذَلِكَ ، ثُمَّ يَبْعَثُ اللَّهُ مَلَكًا فَيُؤْمَرُ بِأَرْبَعِ كَلِمَاتٍ ، وَيُقَالُ لَهُ : اكْتُبْ عَمَلَهُ وَرِزْقَهُ وَأَجَلَهُ وَشَقِيٌّ أَوْ سَعِيدٌ ، ثُمَّ يُنْفَخُ فِيهِ الرُّوحُ فَإِنَّ الرَّجُلَ مِنْكُمْ لَيَعْمَلُ حَتَّى مَا يَكُونُ بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْجَنَّةِ إِلَّا ذِرَاعٌ فَيَسْبِقُ عَلَيْهِ كِتَابُهُ فَيَعْمَلُ بِعَمَلِ أَهْلِ النَّارِ ، وَيَعْمَلُ حَتَّى مَا يَكُونُ بَيْنَهُ وَبَيْنَ النَّارِ إِلَّا ذِرَاعٌ فَيَسْبِقُ عَلَيْهِ الْكِتَابُ فَيَعْمَلُ بِعَمَلِ أَهْلِ الْجَنَّةِ .

Sahih al-Bukhari 3209

Narrated Abu Huraira: The Prophet said, If Allah loves a person, He calls Gabriel saying, 'Allah loves so and-so; O Gabriel! Love him.' Gabriel would love him and make an announcement amongst the inhabitants of the Heaven. 'Allah loves so-and-so, therefore you should love him also,' and so all the inhabitants of the Heaven would love him, and then he is granted the pleasure of the people on the earth.

ہم سے محمد بن سلام نے بیان کیا، کہا ہم کو مخلد نے خبر دی، انہیں ابن جریج نے خبر دی، کہا کہ مجھے موسیٰ بن عقبہ نے خبر دی، انہیں نافع نے، انہوں نے بیان کیا کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا نبی کریم ﷺ نے فرمایا۔ اور اس روایت کی متابعت ابوعاصم نے ابن جریج سے کی ہے کہ مجھے موسیٰ بن عقبہ نے خبر دی انہیں نافع نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ جب اللہ تعالیٰ کسی بندے سے محبت کرتا ہے تو جبرائیل علیہ السلام سے فرماتا ہے کہ اللہ تعالیٰ فلاں شخص سے محبت کرتا ہے۔ تم بھی اس سے محبت رکھو، چنانچہ جبرائیل علیہ السلام بھی اس سے محبت رکھنے لگتے ہیں۔ پھر جبرائیل علیہ السلام تمام اہل آسمان کو پکار دیتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ فلاں شخص سے محبت رکھتا ہے۔ اس لیے تم سب لوگ اس سے محبت رکھو، چنانچہ تمام آسمان والے اس سے محبت رکھنے لگتے ہیں۔ اس کے بعد روئے زمین والے بھی اس کو مقبول سمجھتے ہیں۔

Hum se Muhammad bin Salam ne bayan kiya, kaha hum ko Mukhlid ne khabar di, unhein Ibn Juraij ne khabar di, kaha ke mujhe Musa bin Aqabah ne khabar di, unhein Nafi ne, unho ne bayan kiya ke Abu Hurairah Radi Allah Anh ne kaha Nabi Kareem صلی اللہ علیہ وسلم ne farmaya. Aur is riwayat ki mutaba'at Abu Asim ne Ibn Juraij se ki hai ke mujhe Musa bin Aqabah ne khabar di, unhein Nafi ne aur un se Abu Hurairah Radi Allah Anh ne bayan kiya ke Nabi Kareem صلی اللہ علیہ وسلم ne farmaya ke jab Allah Ta'ala kisi bande se mohabbat karta hai to Jibrael Alaihis Salaam se farmata hai ke Allah Ta'ala falan shakhs se mohabbat karta hai. Tum bhi us se mohabbat rakho, chunaanche Jibrael Alaihis Salaam bhi us se mohabbat karne lagte hain. Phir Jibrael Alaihis Salaam tamaam ahl-e-aasman ko pukarte hain ke Allah Ta'ala falan shakhs se mohabbat rakhta hai. Is liye tum sab log us se mohabbat rakho, chunaanche tamaam aasman walay us se mohabbat karne lagte hain. Us ke baad roo-e-zameen walay bhi us ko maqbool samajhte hain.

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَامٍ ، أَخْبَرَنَا مَخْلَدٌ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، قَالَ : أَخْبَرَنِي مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ ، عَنْ نَافِعٍ ، قَالَ : قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، وَتَابَعَهُ أَبُو عَاصِمٍ ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ ، قَالَ : أَخْبَرَنِي مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : إِذَا أَحَبَّ اللَّهُ الْعَبْدَ نَادَى جِبْرِيلَ إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ فُلَانًا فَأَحْبِبْهُ فَيُحِبُّهُ جِبْرِيلُ ، فَيُنَادِي جِبْرِيلُ فِي أَهْلِ السَّمَاءِ إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ فُلَانًا فَأَحِبُّوهُ فَيُحِبُّهُ أَهْلُ السَّمَاءِ ، ثُمَّ يُوضَعُ لَهُ الْقَبُولُ فِي الْأَرْضِ .

Sahih al-Bukhari 3210

Ummul Momineen Aisha (رضي الله تعالى عنها) narrated that she heard Allah's Apostle ( صلى الله عليه وآله وسلم) saying, ‘the angels descend in the clouds and mention this, or that matter decreed in the Heaven. The devils listen stealthily to such a matter, come down to inspire the soothsayers with it, and the latter would add to it one-hundred lies of their own.’

ہم سے محمد نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ابن ابی مریم نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہمیں لیث نے خبر دی، ان سے ابن ابی جعفر نے بیان کیا، ان سے محمد بن عبدالرحمٰن نے بیان کیا، ان سے عروہ بن زبیر نے بیان کیا اور ان سے نبی کریم ﷺ کی زوجہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ انہوں نے نبی کریم ﷺ سے سنا۔ آپ ﷺ نے فرمایا تھا ”فرشتے «عنان» میں اترتے ہیں۔ اور «عنان» سے مراد بادل ہیں۔ یہاں فرشتے ان کاموں کا ذکر کرتے ہیں جن کا فیصلہ آسمان میں ہو چکا ہوتا ہے۔ اور یہیں سے شیاطین کچھ چوری چھپے باتیں اڑا لیتے ہیں۔ پھر کاہنوں کو اس کی خبر کر دیتے ہیں اور یہ کاہن سو جھوٹ اپنی طرف سے ملا کر اسے بیان کرتے ہیں۔“

Hum se Muhammad ne bayan kiya, unhon ne kaha hum se Ibn Abi Maryam ne bayan kiya, unhon ne kaha ke humein Laith ne khabar di, un se Ibn Abi Ja'far ne bayan kiya, un se Muhammad bin Abdul Rahman ne bayan kiya, un se Urwah bin Zubair ne bayan kiya aur un se Nabi Kareem صلی اللہ علیہ وسلم ki zaujah Aisha Siddiqa Radi Allah Anha ne bayan kiya ke unhon ne Nabi Kareem صلی اللہ علیہ وسلم se suna. Aap صلی اللہ علیہ وسلم ne farmaya tha "Farishtay 'Anaam' mein utarte hain. Aur 'Anaam' se muraad baadal hain. Yahan farishtay un kaamon ka zikr karte hain jin ka faisla aasman mein ho chuka hota hai. Aur yahi se shayateen kuch chori chhipe baatein uda lete hain. Phir kaahinon ko is ki khabar kar dete hain aur yeh kaahin so jhoot apni taraf se mila kar usay bayan karte hain."

حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي مَرْيَمَ ، أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي جَعْفَرٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ ، عَنْ عَائِشَةَرَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، أَنَّهَا سَمِعَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، يَقُولُ : إِنَّ الْمَلَائِكَةَ تَنْزِلُ فِي الْعَنَانِ وَهُوَ السَّحَابُ فَتَذْكُرُ الْأَمْرَ قُضِيَ فِي السَّمَاءِ فَتَسْتَرِقُ الشَّيَاطِينُ السَّمْعَ ، فَتَسْمَعُهُ فَتُوحِيهِ إِلَى الْكُهَّانِ فَيَكْذِبُونَ مَعَهَا مِائَةَ كَذْبَةٍ مِنْ عِنْدِ أَنْفُسِهِمْ .

Sahih al-Bukhari 3211

Abu Huraira (رضي الله تعالى عنه) narrated that the Prophet (صلى الله عليه وآله وسلم) said, ‘on every Friday the angels take their stand at every gate of the mosque to write the names of the people chronologically (according to the time of their arrival for the Friday prayer), and when the Imam sits (on the pulpit) they fold up their scrolls and get ready to listen to the sermon.’

ہم سے احمد بن یونس نے بیان کیا، کہا ہم سے ابراہیم بن سعد نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا، ان سے ابوسلمہ اور اغر نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ”جب جمعہ کا دن آتا ہے تو مسجد کے ہر دروازے پر فرشتے کھڑے ہو جاتے ہیں اور سب سے پہلے آنے والے اور پھر اس کے بعد آنے والوں کو نمبر وار لکھتے جاتے ہیں۔ پھر جب امام ( خطبے کے لیے منبر پر ) بیٹھ جاتا ہے تو یہ فرشتے اپنے رجسٹر بند کر لیتے ہیں اور ذکر سننے لگ جاتے ہیں۔“

Hum se Ahmed bin Yunus ne bayan kiya, kaha hum se Ibrahim bin Saad ne bayan kiya, un se Ibn Shihab ne bayan kiya, un se Abu Salamah aur Agharr ne aur un se Abu Hurairah Radi Allah Anh ne bayan kiya ke Nabi Kareem صلی اللہ علیہ وسلم ne farmaya "Jab Jumma ka din aata hai to masjid ke har darwaze par farishtay khade ho jaate hain aur sab se pehle aane walay aur phir us ke baad aane walon ko number war likhte jaate hain. Phir jab imam (khutbay ke liye mimbar par) baith jaata hai to yeh farishtay apne register band kar lete hain aur zikr sunne lag jaate hain."

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ شِهَابٍ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ وَالْأَغَرِّ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، قَالَ : قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : إِذَا كَانَ يَوْمُ الْجُمُعَةِ كَانَ عَلَى كُلِّ بَابٍ مِنْ أَبْوَابِ الْمَسْجِدِ الْمَلَائِكَةُ يَكْتُبُونَ الْأَوَّلَ فَالْأَوَّلَ ، فَإِذَا جَلَسَ الْإِمَامُ طَوَوْا الصُّحُفَ وَجَاءُوا يَسْتَمِعُونَ الذِّكْرَ .

Sahih al-Bukhari 3212

Narrated Sa`id bin Al-Musaiyab: `Umar came to the Mosque while Hassan was reciting a poem. (`Umar disapproved of that). On that Hassan said, I used to recite poetry in this very Mosque in the presence of one (i.e. the Prophet ) who was better than you. Then he turned towards Abu Huraira and said (to him), I ask you by Allah, did you hear Allah's Apostle saying (to me), Retort on my behalf. O Allah! Support him (i.e. Hassan) with the Holy Spirit? Abu Huraira said, Yes.

ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، کہا ہم سے زہری نے بیان کیا، ان سے سعید بن مسیب نے بیان کیا کہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ مسجد میں تشریف لائے تو حسان رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں اس وقت یہاں شعر پڑھا کرتا تھا جب آپ سے بہتر شخص ( آپ ﷺ ) یہاں تشریف رکھتے تھے۔ پھر حسان رضی اللہ عنہ، ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی طرف متوجہ ہوئے اور کہا کہ میں تم سے اللہ کا واسطہ دے کر پوچھتا ہو کیا رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے تم نے نہیں سنا تھا کہ اے حسان! ( کفار مکہ کو ) میری طرف سے جواب دے۔ اے اللہ! روح القدس کے ذریعہ حسان کی مدد کر۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ہاں بیشک ( میں نے سنا تھا ) ۔

hum se Ali bin Abdullah ne bayan kiya, kaha hum se Sufyan bin Aina ne bayan kiya, kaha hum se Zuhri ne bayan kiya, un se Saeed bin Masib ne bayan kiya ke Umar bin Khattab (RA) masjid mein tashreef laye to Hasan (RA) ne kaha ke main is waqt yahan shaair parhta tha jab aap se behtar shakhs (aap (صلى الله عليه وآله وسلم)) yahan tashreef rakhte the. Phir Hasan (RA), Abu Hurairah (RA) ki taraf mutawajjah hue aur kaha ke main tum se Allah ka waseela de kar poochhta hu kya Rasoolullah (SAW) ko yeh farmate tum ne nahin suna tha ke aye Hasan! (Kuffar Makkah ko) meri taraf se jawab de. Aye Allah! Roohul Qudus ke zariye Hasan ki madad kar. Abu Hurairah (RA) ne kaha ke haan beshak (main ne suna tha).

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ ، قَالَ : مَرَّ عُمَرُ فِي الْمَسْجِدِ وَحَسَّانُ يُنْشِدُ ، فَقَالَ : كُنْتُ أُنْشِدُ فِيهِ وَفِيهِ مَنْ هُوَ خَيْرٌ مِنْكَ ، ثُمَّ الْتَفَتَ إِلَى أَبِي هُرَيْرَةَ ، فَقَالَ : أَنْشُدُكَ بِاللَّهِ أَسَمِعْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، يَقُولُ : أَجِبْ عَنِّي اللَّهُمَّ أَيِّدْهُ بِرُوحِ الْقُدُسِ ، قَالَ : نَعَمْ .

Sahih al-Bukhari 3213

Narrated Al Bara: The Prophet said to Hassan, Lampoon them (i.e. the pagans) and Gabriel is with you.

ہم سے حفص بن عمر نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے عدی بن ثابت نے اور ان سے براء بن عازب رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ہم سے حفص بن عمر نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے عدی بن ثابت نے اور ان سے براء بن عازب رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ

hum se Hafs bin Umar ne bayan kiya, kaha hum se Sha'bah ne bayan kiya, un se Addi bin Thabit ne aur un se Bara' bin Azib (RA) ne bayan kiya ke hum se Hafs bin Umar ne bayan kiya, kaha hum se Sha'bah ne bayan kiya, un se Addi bin Thabit ne aur un se Bara' bin Azib (RA) ne bayan kiya ke

حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ ، عَنْ الْبَرَاءِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، قَالَ : قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِحَسَّانَ : اهْجُهُمْ أَوْ هَاجِهِمْ وَجِبْرِيلُ مَعَكَ .

Sahih al-Bukhari 3214

Anas bin Malik (رضي الله تعالى عنه) narrated that ‘as if I say a cloud of dust swirling up in the lane of Bani Ghanim.’ Musa added, ‘that was caused by the procession of Jibreel (عليه السالم).

ہم سے اسحاق نے بیان کیا، کہا ہم کو وہب بن جریر نے خبر دی، ان سے میرے والد نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ میں نے حمید بن ہلال سے سنا اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ جیسے وہ غبار میری نظروں کے سامنے ہے۔ موسیٰ نے روایت میں یوں زیادتی کی کہ جبرائیل علیہ السلام کے ( ساتھ آنے والے ) سوار فرشتوں کی وجہ سے۔ جو غبار خاندان بنو غنم کی گلی سے اٹھا تھا۔

hum se Ishaq ne bayan kiya, kaha hum ko Wahb bin Jarir ne khabar di, un se mere walid ne bayan kiya, unhon ne kaha ke main ne Hamid bin Hilal se suna aur un se Anas bin Malik (RA) ne bayan kiya ke jaise woh ghubar meri nazron ke samne hai. Musa (AS) ne riwayat mein yun ziadti ki ke Jibra'il (AS) ke (sath ane wale) sawar farishton ki wajah se, jo ghubar Khandaan Bano Ghannam ki gali se utha tha.

حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ ، أَخْبَرَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، قَالَ : سَمِعْتُ حُمَيْدَ بْنَ هِلَالٍ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، قَالَ : كَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى غُبَارٍ سَاطِعٍ فِي سِكَّةِ بَنِي غَنْمٍ زَادَ مُوسَى مَوْكِبَ جِبْرِيلَ .

Sahih al-Bukhari 3215

Narrated Aisha: Al Harith bin Hisham asked the Prophet, How does the divine inspiration come to you? He replied, In all these ways: The Angel sometimes comes to me with a voice which resembles the sound of a ringing bell, and when this state abandons me, I remember what the Angel has said, and this type of Divine Inspiration is the hardest on me; and sometimes the Angel comes to me in the shape of a man and talks to me, and I understand and remember what he says.

ہم سے فروہ بن ابی المغراء نے بیان کیا، کہا ہم سے علی بن مسہر نے بیان کیا، ان سے ہشام بن عروہ نے، ان سے ان کے باپ نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ حارث بن ہشام رضی اللہ عنہ نے نبی کریم ﷺ سے پوچھا کہ وحی آپ کے پاس کس طرح آتی ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا کہ کئی طرح سے آتی ہے۔ کبھی فرشتہ کے ذریعہ آتی ہے تو وہ گھنٹی بجنے کی آواز کی طرح نازل ہوتی ہے۔ جب وحی ختم ہو جاتی ہے تو جو کچھ فرشتے نے نازل کیا ہوتا ہے، میں اسے پوری طرح یاد کر چکا ہوتا ہوں۔ وحی اترنے کی یہ صورت میرے لیے بہت دشوار ہوتی ہے۔ کبھی فرشتہ میرے سامنے ایک مرد کی صورت میں آ جاتا ہے وہ مجھ سے باتیں کرتا ہے اور جو کچھ کہہ جاتا ہے میں اسے پوری طرح یاد کر لیتا ہوں۔

hum se Farwah bin Abi Al-Mughirah ne bayan kiya, kaha hum se Ali bin Mas'har ne bayan kiya, un se Hasham bin Urwah ne, un se un ke baap ne aur un se Aisha (RA) ne bayan kiya ke Harith bin Hasham (RA) ne Nabi Kareem (SAW) se poocha ke wahi aap ke paas kis tarah aati hai? Aap (صلى الله عليه وآله وسلم) ne farmaya ke kayi tarah se aati hai. Kabhi farishta ke zariye aati hai to woh ghanti bajne ki awaz ki tarah nazil hoti hai. Jab wahi khatam ho jati hai to jo kuch farishte ne nazil kiya hota hai, main usay puri tarah yaad kar chuka hota hun. Wahi utarne ki yeh surat mere liye bohot mushkil hoti hai. Kabhi farishta mere samne ek mard ki surat mein aa jata hai woh mujhse baatein karta hai aur jo kuch keh jata hai, main usay puri tarah yaad kar leta hun.

حَدَّثَنَا فَرْوَةُ ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا ، أَنَّ الْحَارِثَ بْنَ هِشَامٍ سَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، كَيْفَ يَأْتِيكَ الْوَحْيُ ؟ ، قَالَ : كُلُّ ذَاكَ يَأْتِي الْمَلَكُ أَحْيَانًا فِي مِثْلِ صَلْصَلَةِ الْجَرَسِ فَيَفْصِمُ عَنِّي وَقَدْ وَعَيْتُ مَا ، قَالَ : وَهُوَ أَشَدُّهُ عَلَيَّ وَيَتَمَثَّلُ لِي الْمَلَكُ أَحْيَانًا رَجُلًا فَيُكَلِّمُنِي فَأَعِي مَا يَقُولُ .

Sahih al-Bukhari 3216

Abu Huraira (رضي الله تعالى عنه) narrated that he heard the Prophet (صلى الله عليه وآله وسلم) saying, ‘who ever spends a couple (of objects) in Allah's cause, will be called by the Gatekeepers of Paradise who will say, ‘O so-and-so, come on!" Abu Bakr (رضي الله تعالى عنه) said, ‘such a person will never perish or be miserable.' The Prophet (صلى الله عليه وآله وسلم) said, ‘I hope you will be among such persons.’

ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا، کہا ہم سے شیبان نے بیان کیا، ان سے یحییٰ بن ابی کثیر نے بیان کیا، ان سے ابوسلمہ نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے نبی کریم ﷺ سے سنا، آپ ﷺ فرما رہے تھے کہ اللہ کے راستے میں جو شخص کسی چیز کا بھی جوڑا دے، تو جنت کے چوکیدار فرشتے اسے بلائیں گے کہ فلاں اس دروازے سے اندر آ جا۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اس پر کہا کہ یہ تو وہ شخص ہو گا جسے کوئی نقصان نہ ہو گا۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ مجھے امید ہے کہ تو بھی انہیں میں سے ہو گا۔

hum se Adam bin Abi Ayyas ne bayan kiya, kaha hum se Shayban ne bayan kiya, un se Yahya bin Abi Kathir ne bayan kiya, un se Abu Salamah ne aur un se Abu Hurairah (RA) ne bayan kiya ke main ne Nabi Kareem (SAW) se suna, aap (صلى الله عليه وآله وسلم) farmare the ke Allah ke raastay mein jo shakhs kisi cheez ka bhi joda de, to Jannat ke chokidaar farishte usay bulayenge ke falan is darwazay se andar aa ja. Abu Bakr (RA) ne is par kaha ke yeh to woh shakhs hoga jise koi nuksan nah hoga. Nabi Kareem (SAW) ne farmaya ke mujhe umeed hai ke tu bhi unmein se hoga.

حَدَّثَنَا آدَمُ ، حَدَّثَنَا شَيْبَانُ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، قَالَ : سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، يَقُولُ : مَنْ أَنْفَقَ زَوْجَيْنِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ دَعَتْهُ خَزَنَةُ الْجَنَّةِ أَيْ فُلُ هَلُمَّ ، فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ : ذَاكَ الَّذِي لَا تَوَى عَلَيْهِ ، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : أَرْجُو أَنْ تَكُونَ مِنْهُمْ .

Sahih al-Bukhari 3217

Narrated Abu Salama: `Aisha said that the Prophet said to her O `Aisha' This is Gabriel and he sends his (greetings) salutations to you. `Aisha said, Salutations (Greetings) to him, and Allah's Mercy and Blessings be on him, and addressing the Prophet she said, You see what I don't see.

ہم سے عبداللہ بن محمد مسندی نے بیان کیا، کہا ہم سے ہشام نے بیان کیا، کہا ہم کو معمر نے خبر دی، انہیں زہری نے، انہیں ابوسلمہ نے اور انہیں عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ نبی کریم ﷺ نے ایک مرتبہ فرمایا ”اے عائشہ! یہ جبرائیل علیہ السلام آئے ہیں، تم کو سلام کہہ رہے ہیں۔“ عائشہ رضی اللہ عنہا نے جواب میں کہا، کہ وعلیہ السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ آپ وہ چیزیں دیکھتے ہیں جنہیں میں نہیں دیکھ سکتی، عائشہ رضی اللہ عنہا کی مراد نبی کریم ﷺ سے تھی۔

hum se Abdullah bin Muhammad Misnadi ne bayan kiya, kaha hum se Hasham ne bayan kiya, kaha hum ko Mu'amar ne khabar di, unhen Zuhri ne, unhen Abu Salamah ne aur unhen Aisha (RA) ne kaha ke Nabi Kareem (SAW) ne ek martaba farmaya "Aye Aisha! Yeh Jibra'il (AS) aaye hain, tum ko salaam keh rahe hain." Aisha (RA) ne jawab mein kaha, ke wa'alayhi assalam wa rahmatullahi wa barakatuh. Aap woh cheezein dekhte hain jinhein main nahi dekh sakti, Aisha (RA) ki muraad Nabi Kareem (SAW) se thi.

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ لَهَا : يَا عَائِشَةُ هَذَا جِبْرِيلُ يَقْرَأُ عَلَيْكِ السَّلَامَ ، فَقَالَتْ : وَعَلَيْهِ السَّلَامُ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ تَرَى مَا لَا أَرَى تُرِيدُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ .

Sahih al-Bukhari 3218

Narrated Ibn `Abbas: Allah's Apostle asked Gabriel, Why don't you visit us more often than you do? Then the following Holy Verse was revealed (in this respect):-- And we (angels) descend not but by the order of your Lord. To Him belong what is before us and what is behind us, and what is between those two and your Lord was never forgetful. (19.64)

ہم سے ابونعیم نے بیان کیا، کہا ہم سے عمر بن ذر نے بیان کیا (دوسری سند) امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا کہ مجھ سے یحییٰ بن جعفر نے بیان کیا، کہا ہم سے وکیع نے بیان کیا، ان سے عمر بن ذر نے، ان سے ان کے والد نے، ان سے سعید بن جبیر نے اور ان سے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے جبرائیل علیہ السلام سے ایک مرتبہ فرمایا ”ہم سے ملاقات کے لیے جتنی مرتبہ آپ آتے ہیں اس سے زیادہ کیوں نہیں آتے؟“ بیان کیا کہ اس پر یہ آیت نازل ہوئی «وما نتنزل إلا بأمر ربك له ما بين أيدينا وما خلفنا‏» ”اور ہم نہیں اترتے لیکن تیرے رب کے حکم سے، اسی کا ہے جو کچھ کہ ہمارے سامنے ہے اور جو کچھ ہمارے پیچھے ہے۔“ آخر آیت تک۔

hum se Abu Nu'aim ne bayan kiya, kaha hum se Umar bin Zarr ne bayan kiya (dusri sanad) Imam Bukhari (RA) ne kaha ke mujh se Yahya bin Ja'far ne bayan kiya, kaha hum se Wakee' ne bayan kiya, un se Umar bin Zarr ne, un se un ke walid ne, un se Sa'id bin Jubair ne aur un se Abdullah bin Abbas (RA) ne bayan kiya ke Rasoolullah (SAW) ne Jibra'il (AS) se ek martaba farmaya "Hum se mulaqat ke liye jitni martaba aap aate hain us se zyada kyun nahin aate?" Bayan kiya ke is par yeh ayat nazil hui «Wa ma natanazzalu illa bi-amri rabbika lahu ma baina aydeena wa ma khalfana» "Aur hum nahin utarte lekin tere Rab ke hukm se, usi ka hai jo kuch hai humare samne aur jo kuch hai humare peechay." Aakhir ayat tak.

حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ ذَرٍّ ، ح قَالَ : حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ ذَرٍّ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِجِبْرِيلَ : أَلَا تَزُورُنَا أَكْثَرَ مِمَّا تَزُورُنَا ، قَالَ : فَنَزَلَتْ وَمَا نَتَنَزَّلُ إِلا بِأَمْرِ رَبِّكَ لَهُ مَا بَيْنَ أَيْدِينَا وَمَا خَلْفَنَا سورة مريم آية 64 الْآيَةَ .

Sahih al-Bukhari 3219

Ibn Abbas (رضي الله تعالى عنه) narrated that Allah's Apostle (صلى الله عليه وآله وسلم) said, ‘Jibreel ( عليهالسالم) read the Qur'an to me in one way (dialect) and I continued asking him to read it in different ways till he read it in seven different ways.’

ہم سے اسماعیل بن ابی ادریس نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے سلیمان بن بلال نے بیان کیا، ان سے یونس بن یزید نے، ان سے ابن شہاب زبیری نے، ان سے عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ بن مسعود نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ”جبرائیل علیہ السلام نے قرآن مجید مجھے ( عرب کے ) ایک ہی محاورے کے مطابق پڑھ کر سکھایا تھا، لیکن میں اس میں برابر اضافہ کی خواہش کا اظہار کرتا رہا، تاآنکہ عرب کے سات محاوروں پر اس کا نزول ہوا۔“

hum se Isma'il bin Abi Idris ne bayan kiya, kaha ke mujh se Sulaiman bin Bilal ne bayan kiya, un se Yunus bin Yazid ne, un se Ibn Shihab Zuhri ne, un se Ubaidullah bin Abdullah bin 'Atba bin Mas'ud ne aur un se Ibn Abbas (RA) ne ke Rasoolullah (SAW) ne farmaya "Jibra'il (AS) ne Quran Majeed mujhe (Arab ke) ek hi mazmoor ke mutabiq parh kar sikhaya tha, lekin main us mein barabar izafah ki khwahish ka izhar karta raha, taankay Arab ke saat mazmoor par uska nazool hua."

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، قَالَ : حَدَّثَنِي سُلَيْمَانُ ، عَنْ يُونُسَ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ مَسْعُودٍ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍرَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : أَقْرَأَنِي جِبْرِيلُ عَلَى حَرْفٍ فَلَمْ أَزَلْ أَسْتَزِيدُهُ حَتَّى انْتَهَى إِلَى سَبْعَةِ أَحْرُفٍ .

Sahih al-Bukhari 3220

Narrated Ibn `Abbas: Allah's Apostle was the most generous of all the people, and he used to be more generous in the month of Ramadan when Gabriel used to meet him. Gabriel used to meet him every night in Ramadan to study the Holy Qur'an carefully together. Allah's Apostle used to become more generous than the fast wind when he met Gabriel.

ہم سے محمد بن مقاتل نے بیان کیا، کہا ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبر دی، کہا ہم کو یونس نے خبر دی، ان سے زہری نے بیان کیا، کہا مجھ سے عبیداللہ بن عبداللہ نے بیان کیا اور ان سے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ سب سے زیادہ سخی تھے اور آپ کی سخاوت رمضان شریف کے مہینے میں اور بڑھ جاتی، جب جبرائیل علیہ السلام آپ سے ملاقات کے لیے ہر روز آنے لگتے۔ جبرائیل علیہ السلام آپ ﷺ سے رمضان کی ہر رات میں ملاقات کے لیے آتے اور آپ سے قرآن کا دور کیا کرتے تھے۔ آپ ﷺ خصوصاً اس دور میں جب جبرائیل علیہ السلام روزانہ آپ سے ملاقات کے لیے آتے تو آپ خیرات و برکات میں تیز چلنے والی ہوا سے بھی زیادہ سخی ہو جاتے تھے اور عبداللہ بن مبارک سے روایت ہے، ان سے معمر نے اسی اسناد کے ساتھ اسی طرح بیان کیا اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہ اور فاطمہ رضی اللہ عنہا نے نقل کیا نبی کریم ﷺ سے کہ جبرائیل علیہ السلام نبی کریم ﷺ کے ساتھ قرآن مجید کا دور کیا کرتے تھے۔

hum se Muhammad bin Muqatil ne bayan kiya, kaha hum ko Abdullah bin Mubarak ne khabar di, kaha hum ko Yunus ne khabar di, un se Zuhri ne bayan kiya, kaha mujh se Abdullah bin Abdullah ne bayan kiya aur un se Abdullah bin Abbas (RA) ne bayan kiya ke Rasoolullah (SAW) sab se zyada sakhi the aur aap ki sakhaawat Ramadan Shareef ke mahine mein aur barh jaati, jab Jibra'il (AS) aap se mulaqat ke liye har roz aane lage. Jibra'il (AS) aap (صلى الله عليه وآله وسلم) se Ramadan ki har raat mein mulaqat ke liye aate aur aap se Quran ka dawr kya karte the. Aap (صلى الله عليه وآله وسلم) khas tor par is dawr mein jab Jibra'il (AS) rozana aap se mulaqat ke liye aate to aap khairat o barkat mein tez chalne wali hawa se bhi zyada sakhi ho jaate the aur Abdullah bin Mubarak se riwayat hai, un se Mu'amar ne isi sanad ke sath isi tarah bayan kiya aur Abu Hurairah (RA) aur Fatimah (RA) ne naql kiya ke Nabi Kareem (SAW) se ke Jibra'il (AS) Nabi Kareem (SAW) ke saath Quran Majeed ka dawr kya karte the.

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُقَاتِلٍ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ ، أَخْبَرَنَا يُونُسُ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، قَالَ : حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا ، قَالَ : كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَجْوَدَ النَّاسِ وَكَانَ أَجْوَدُ مَا يَكُونُ فِي رَمَضَانَ حِينَ يَلْقَاهُ جِبْرِيلُ ، وَكَانَ جِبْرِيلُ يَلْقَاهُ فِي كُلِّ لَيْلَةٍ مِنْ رَمَضَانَ فَيُدَارِسُهُ الْقُرْآنَ فَلَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، حِينَ يَلْقَاهُ جِبْرِيلُ أَجْوَدُ بِالْخَيْرِ مِنَ الرِّيحِ الْمُرْسَلَةِ ، وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌبِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ ، وَرَوَى أَبُو هُرَيْرَةَ ، وَفَاطِمَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ جِبْرِيلَ كَانَ يُعَارِضُهُ الْقُرْآنَ .

Sahih al-Bukhari 3221

Narrated Ibn Shihab: Once `Umar bin `Abdul `Aziz delayed the `Asr prayer a little. `Urwa said to him, Gabriel descended and led the prayer in front of the Prophet On that `Umar said, O `Urwa! Be sure of what you say. Urwa, I heard Bashir bin Abi Masud narrating from Ibn Masud who heard Allah's Apostle saying, 'Gabriel descended and led me in prayer; and then prayed with him again, and then prayed with him again, and then prayed with him again, and then prayed with him again, counting with his fingers five prayers.

ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا ان سے ابن شہاب نے عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ نے ایک دن عصر کی نماز کچھ دیر کر کے پڑھائی۔ اس پر عروہ بن زبیر رحمہ اللہ نے ان سے کہا۔ لیکن جبرائیل علیہ السلام ( نماز کا طریقہ نبی کریم ﷺ کو سکھانے کے لیے ) نازل ہوئے اور رسول اللہ ﷺ کے آگے ہو کر آپ کو نماز پڑھائی۔ عمر بن عبدالعزیز نے کہا، عروہ! آپ کو معلوم بھی ہے آپ کیا کہہ رہے ہیں؟ عروہ نے کہا کہ ( اور سن لو ) میں نے بشیر بن ابی مسعود سے سنا اور انہوں نے ابومسعود رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا، آپ ﷺ فرما رہے تھے کہ جبرائیل علیہ السلام نازل ہوئے اور انہوں نے مجھے نماز پڑھائی۔ میں نے ان کے ساتھ نماز پڑھی، پھر ( دوسرے وقت کی ) ان کے ساتھ میں نے نماز پڑھی، پھر ان کے ساتھ میں نے نماز پڑھی، پھر میں نے ان کے ساتھ نماز پڑھی، پھر میں نے ان کے ساتھ نماز پڑھی، اپنی انگلیوں پر آپ نے پانچوں نمازوں کو گن کر بتایا۔

hum se Qatibah bin Saeed ne bayan kiya, kaha hum se Laith bin Saad ne bayan kiya, un se Ibn Shihab ne Umar bin Abdul Aziz (RA) ne ek din Asr ki namaz thodi deer kar ke padhai. Is par Urwah bin Zubair (RA) ne un se kaha. Lekin Jibra'il (AS) (namaz ka tareeqa Nabi Kareem SAW ko sikhane ke liye) nazil hue aur Rasoolullah (SAW) ke aage hokar aap ko namaz padhai. Umar bin Abdul Aziz ne kaha, Urwah! Aap ko maloom bhi hai aap kya keh rahe hain? Urwah ne kaha ke (aur sun lo) main ne Bashir bin Abi Mas'ud se suna aur unhone Abu Mas'ud (RA) se suna, unhone bayan kiya ke main ne Rasoolullah (SAW) se suna, aap (صلى الله عليه وآله وسلم) farmare the ke Jibra'il (AS) nazil hue aur unhone mujhe namaz padhai. Main ne un ke saath namaz padhi, phir (dusre waqt ki) un ke saath main ne namaz padhi, phir un ke saath main ne namaz padhi, phir main ne un ke saath namaz padhi, phir main ne un ke saath namaz padhi, apni ungliyon par aap ne panchon namazon ko gin kar bataya.

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِيزِ أَخَّرَ الْعَصْرَ شَيْئًا ، فَقَالَ لَهُ عُرْوَةُ : أَمَا إِنَّ جِبْرِيلَ قَدْ نَزَلَ فَصَلَّى أَمَامَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَ عُمَرُ : اعْلَمْ مَا تَقُولُ يَا عُرْوَةُ ، قَالَ : سَمِعْتُ بَشِيرَ بْنَ أَبِي مَسْعُودٍ ، يَقُولُ : سَمِعْتُ أَبَا مَسْعُودٍ ، يَقُولُ : سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، يَقُولُ : نَزَلَ جِبْرِيلُ فَأَمَّنِي فَصَلَّيْتُ مَعَهُ ، ثُمَّ صَلَّيْتُ مَعَهُ ، ثُمَّ صَلَّيْتُ مَعَهُ ، ثُمَّ صَلَّيْتُ مَعَهُ ، ثُمَّ صَلَّيْتُ مَعَهُ يَحْسُبُ بِأَصَابِعِهِ خَمْسَ صَلَوَاتٍ .

Sahih al-Bukhari 3222

Narrated Abu Dhar: The Prophet said, Gabriel said to me, 'Whoever amongst your followers die without having worshipped others besides Allah, will enter Paradise (or will not enter the (Hell) Fire). The Prophet asked. Even if he has committed illegal sexual intercourse or theft? He replied, Even then.

ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا، کہا ہم سے ابن ابی عدی نے بیان کیا، ان سے شعبہ نے، ان سے حبیب بن ابی ثابت نے، ان سے زید بن وہب نے اور ان سے ابوذر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ”جبرائیل علیہ السلام کہہ گئے ہیں کہ تمہاری امت کا جو آدمی اس حالت میں مرے گا کہ وہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراتا رہا ہو گا، تو وہ جنت میں داخل ہو گا یا ( آپ نے یہ فرمایا کہ ) جہنم میں داخل نہیں ہو گا۔ خواہ اس نے اپنی زندگی میں زنا کیا ہو، خواہ چوری کی ہو، اور خواہ زنا اور چوری کرتا ہو۔“

hum se Muhammad bin Bashshar ne bayan kiya, kaha hum se Ibn Abi Adi ne bayan kiya, un se Sha'bah ne, un se Hubayb bin Abi Thabit ne, un se Zaid bin Wahb ne aur un se Abu Dhar (RA) ne bayan kiya ke Rasoolullah (SAW) ne farmaya "Jibra'il (AS) keh gaye hain ke tumhari ummat ka jo shakhs us halat mein marega ke wo Allah Ta'ala ke saath kisi ko shareek na thahraata raha ho ga, to wo Jannat mein dakhil hoga ya (aap ne yeh farmaya ke) Jahannam mein dakhil nahin hoga. Khwah usne apni zindagi mein zina kiya ho, khwah chori ki ho, aur khwah zina aur chori karta ho."

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ ، عَنْ شُعْبَةَ ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ وَهْبٍ ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، قَالَ : قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ لِي جِبْرِيلُ : مَنْ مَاتَ مِنْ أُمَّتِكَ لَا يُشْرِكُ بِاللَّهِ شَيْئًا دَخَلَ الْجَنَّةَ ، أَوْ لَمْ يَدْخُلِ النَّارَ ، قَالَ : وَإِنْ زَنَى وَإِنْ سَرَقَ ، قَالَ : وَإِنْ .

Sahih al-Bukhari 3223

Narrated Abu Huraira: The Prophet said, Angels keep on descending from and ascending to the Heaven in turn, some at night and some by daytime, and all of them assemble together at the time of the Fajr and `Asr prayers. Then those who have stayed with you over-night, ascent unto Allah Who asks them, and He knows the answer better than they, How have you left My slaves? They reply, We have left them praying as we found them praying. If anyone of you says Amin (during the Prayer at the end of the recitation of Surat-al-Faitiha), and the angels in Heaven say the same, and the two sayings coincide, all his past sins will be forgiven.

ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، کہا ہم سے ابوالزناد نے بیان کیا، ان سے اعرج نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ فرشتے آگے پیچھے زمین پر آتے جاتے رہتے ہیں، کچھ فرشتے رات کے ہیں اور کچھ دن کے اور یہ سب فجر اور عصر کی نماز میں جمع ہو جاتے ہیں۔ پھر وہ فرشتے جو تمہارے یہاں رات میں رہے۔ اللہ کے حضور میں جاتے ہیں، اللہ تعالیٰ ان سے دریافت فرماتا ہے.... حالانکہ وہ سب سے زیادہ جاننے والا ہے.... کہ تم نے میرے بندوں کو کس حال میں چھوڑا، وہ فرشتے عرض کرتے ہیں کہ جب ہم نے انہیں چھوڑا تو وہ ( فجر کی ) نماز پڑھ رہے تھے۔ اور اسی طرح جب ہم ان کے یہاں گئے تھے، جب بھی وہ ( عصر ) کی نماز پڑھ رہے تھے۔

Hum se Abul Yaman ne byan kiya, kaha hum ko Shaib ne khabar di, kaha hum se Abul Zanad ne byan kiya, un se Aarj ne aur un se Abu Huraira (Radiallahu anhu) ne byan kiya ke Nabi Kareem ((صلى الله عليه وآله وسلم)) ne farmaya ke farishte aage peeche zameen par ate jaate hain, kuch farishte raat ke hain aur kuch din ke aur ye sab Fajr aur Asr ki namaz mein jamat ho jaate hain. Phir woh farishte jo tumhare yahan raat mein rahe, Allah ke huzoor mein jaate hain, Allah ta'ala un se daryafat farmata hai... Halankay woh sab se zyada jananay wala hai... ke tum ne mere bandon ko kis haal mein chhora, woh farishte arz karte hain ke jab hum ne unhe chhora to woh (Fajr ki) namaz parh rahe the. Aur isi tarah jab hum un ke yahan gaye the, jab bhi woh (Asr) ki namaz parh rahe the.

حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ ، حَدَّثَنَا أَبُو الزِّنَادِ ، عَنْ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، قَالَ : قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : الْمَلَائِكَةُ يَتَعَاقَبُونَ مَلَائِكَةٌ بِاللَّيْلِ وَمَلَائِكَةٌ بِالنَّهَارِ وَيَجْتَمِعُونَ فِي صَلَاةِ الْفَجْرِ وَصَلَاةِ الْعَصْرِ ، ثُمَّ يَعْرُجُ إِلَيْهِ الَّذِينَ بَاتُوا فِيكُمْ فَيَسْأَلُهُمْ وَهُوَ أَعْلَمُ ، فَيَقُولُ : كَيْفَ تَرَكْتُمْ عِبَادِي ؟ ، فَيَقُولُونَ : تَرَكْنَاهُمْ يُصَلُّونَ وَأَتَيْنَاهُمْ يُصَلُّونَ .