(16740) Ibn 'Abbas narrated that when the Kharijites emerged, they numbered six thousand. I went to Ali (may Allah be pleased with him) and said: "O Commander of the Faithful! Postpone the afternoon prayer so that I may go to these people and speak to them." He replied: "I fear for you." I said: "Never!" He said: "Go then." I went out wearing a fine Yemeni garment and came to them. They were all gathered in a house. I greeted them with Salam, and they responded with "Marhaba" and asked: "What is with this garment?" I said: "You are surprised by this garment! I have seen the Prophet (peace and blessings of Allah be upon him) wearing a finer garment than this," and recited this verse: {Say: "Who has forbidden the adornment of Allah which He has brought forth for His servants, and the good things of His providing?"} [Al-Imran 32]. They asked: "Why have you come?" I replied: "I have come from the Muhajireen and Ansar, the Companions, to convey their words to you and yours to them. The Quran was revealed during their time, and they have more knowledge of the revelation than you. None of them are among you." Some of them said: "Do not fight against Quraysh, for Allah says: {But they are a people prone to dispute.}" [Az-Zukhruf 58]. Ibn 'Abbas said: "I have never seen a people more stubborn in argument than them, whose faces were pale from staying up at night, as if their hands and feet had dried up, and their clothes were soaked with sweat." Some of them said: "We will surely speak to them and consider what they say." I said: "Tell me, what is your complaint against Ali (may Allah be pleased with him), the Muhajireen, and the Ansar?" They replied: "Three." I asked: "What are they?" "Firstly, they have made men judges over the command of Allah, for Allah says: {The command is for none but Allah.}" [Al-An'am 57]. "What is there for men, then, and what is for the command?" I said: "This is one. What is the second complaint?" They said: "They fought each other, but neither did they take any prisoners of war nor seize any spoils. If one of them was a disbeliever, then why were there no prisoners or spoils? And if they were both Muslims, how was their fighting lawful?" I said: "That makes two. Tell me the third." They said: "They have removed the title of 'Commander of the Faithful' from their names. Are they then 'Commanders of the Disbelievers'?" I asked: "Do you have any other objections?" They replied: "No." I said: "If I answer your objections with the Quran and Sunnah, will you agree?" They replied: "Yes." So I said to them regarding your objection that they have made men judges over the command of Allah: "I will recite to you the verse of the Quran in which judgment was given to the people regarding a rabbit for a quarter of a Dirham, and similar game, as Allah says: {O you who believe! Kill not game while you are in a state of Ihram...} [Al-Ma'idah 95]. Tell me, why do you accept their judgment regarding the rabbit but not regarding their own blood and reconciliation? If you knew that Allah wished, He would have judged between them. He would not have returned it to men, for Allah says regarding the husband and wife: {And if you fear a breach between them, then appoint an arbiter from his folk and an arbiter from her folk. If they desire reconciliation, Allah will effect it between them.} [An-Nisa 35]. So making judgments among people is an ancient way of Allah. Does this not refute your argument?" They said: "Yes, it does."
"And regarding your statement that they fought each other but took no prisoners or spoils, I ask you: would you take your mother 'Aisha (may Allah be pleased with her) as a prisoner of war, and then would the same things be lawful for you with her as with other women? If you say yes, it is lawful, then you are disbelievers, for she is your mother. And if you deny that she is your mother, then you are still disbelievers because Allah, the Lord of the Worlds, says: {The Prophet is closer to the believers than their ownselves, and his wives are their mothers.}" [Al-Ahzab 6]. Both ways lead you to disbelief. So choose whichever path of misguidance you wish." They looked at each other, and Ibn 'Abbas asked: "Have I also answered this?" They replied: "Yes, you have." Then they said: "As for your third objection that they have removed the title of 'Commander of the Faithful' from their names, we will give you proof that you will surely accept. You have heard the hadith of the Prophet (peace and blessings of Allah be upon him) in which, on the day of Hudaybiyyah, when the Prophet (peace and blessings of Allah be upon him) was writing the treaty with the polytheists, Suhayl ibn 'Amr and Abu Sufyan were there from their side. The Prophet (peace and blessings of Allah be upon him) said to the Commander of the Faithful: 'O Ali! Write this treaty: "This is from Muhammad, the Messenger of Allah." The polytheists said: "By Allah, if we believed that you were the Messenger of Allah, there would be no dispute." The Prophet (peace and blessings of Allah be upon him) said: "You know that I am the Messenger of Allah. But fine, O Ali, write: 'This is a treaty from Muhammad ibn 'Abdullah.'" Now, the Prophet (peace and blessings of Allah be upon him) is more excellent and better than the Commander of the Faithful. So, did the Prophet (peace and blessings of Allah be upon him) remove this phrase from his name, thus ending his Prophethood?" Ibn 'Abbas said: "Two thousand people returned from that group, while the rest remained persistent in their misguidance."
Grade: Sahih
(١٦٧٤٠) ابن عباس کہتے ہیں کہ جب حروری نکلے تو وہ چھ ہزار تھے۔ میں حضرت علی (رض) کے پاس آیا اور کہا : اے امیر المؤمنین ! ظہر کو ٹھنڈا کرلیں تاکہ میں اس قوم کے پاس جا کر ان سے بات کرسکوں، تو فرمایا : مجھے تمہارا ڈر ہے۔ میں نے کہا : ہرگز نہیں۔ فرماتے ہیں : میں نکلا اور ایک بہترین یمنی حلہ پہنا اور ان کے پاس گیا۔ وہ ایک گھر میں سب جمع تھے۔ میں نے ان کو سلام کہا تو انھوں نے مجھے مرحبا کہا اور پوچھا : یہ حلہ کیسا ؟ میں نے کہا : تم اس حلے پر تعجب کرتے ہو ! میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اس سے اعلیٰ حلے میں دیکھا ہے اور یہ آیت بھی اتری : { قُلْ مَنْ حَرَّمَ زِیْنَۃَ اللّٰہِ الَّتِیْٓ اَخْرَجَ لِعِبَادِہٖ وَ الطَّیِّبٰتِ مِنَ الرِّزْقِ } [آل عمران ٣٢] کہنے لگے : کیوں آئے ہو ؟ میں نے کہا کہ میں مہاجرین و انصار صحابہ کی طرف سے آیا ہوں تاکہ ان کی بات تم تک اور تمہاری ان تک پہنچا دوں۔ ان کے وقت میں قرآن نازل ہوا اور تم سے زیادہ وحی کو وہ جانتے ہیں اور تم میں ان لوگوں میں سے کوئی بھی نہیں ہے تو بعض نے کہا : تم قریش سے نہ لڑو اللہ تو فرماتا ہے : { بَلْ ہُمْ قَوْمٌ خَصِمُوْنَ } [الزخرف ٥٨] تو ابن عباس فرماتے ہیں کہ میں نے ان سے بڑھ کر اجتہاد کرنے والا نہیں دیکھا کہ جن کے چہرے رات کے جاگنے سے پھول گئے ہوں گویا ان کے ہاتھ پاؤں خشک ہوگئے ہوں اور ان کے بدن پر پسینے سے بھیگے ہوئے کپڑے ہوں تو ان میں سے بعض نے کہا کہ ہم ضرور ان سے بات کریں گے اور غور کریں گے جو وہ کہتے ہیں، میں نے کہا : مجھے بتاؤ، تمہیں حضرت علی (رض) ان کی جماعت مہاجرین اور انصار سے کیا شکایت ہے ؟ انھوں نے کہا : تین میں نے کہا : کون سی ؟ پہلی یہ کہ انھوں نے اللہ کے امر میں لوگوں کو حاکم بنا لیا کیونکہ اللہ کا فرمان ہے؛ { اِنِ الْحُکْمُ اِلَّا لِلّٰہِ } [الانعام ٥٧] تو لوگوں کے لیے کیا ہے اور حکم کے لیے کیا ہے ؟ میں نے کہا : یہ ایک ہے۔ میں نے کہا : دوسری شکایت ؟ کہنے لگے کہ انھوں نے آپس میں جنگ کی لیکن نہ تو کسی نے کسی کو قیدی بنایا نہ ہی مال غنیمت کا مال لوٹا۔ اگر ان میں سے ایک کافر تھا تو پھر قیدی اور غنیمت کیوں نہیں بنے، اگر دونوں مسلمان تھے تو پھر ان کی لڑائی کیسے حلال ہوئی ؟ میں نے کہا : یہ دو ہوگئیں، تیسری بتاؤ۔ کہنے لگے کہ انھوں نے اپنے نام کے ساتھ امیر المؤمنین مٹا دیا تو کیا وہ امیر الکافرین ہیں ؟ میں نے کہا : کیا اور بھی کوئی اعتراض ہے ؟ کہنے لگے : نہیں ۔ میں نے کہا کہ اگر میں قرآن و سنت سے تمہارے اعتراضات کے جواب دوں تو کیا مانو گے ؟ انھوں نے کہا : ہاں۔ تو میں نے انھیں کہا تمہارا یہ اعتراض کہ انھوں نے لوگوں نے اللہ کے امر میں حاکم بنایا ہے فیصلہ کیا۔ میں تم پر قرآن کی آیت پڑھتا ہوں کہ جس میں حکم لوگوں کی طرف پھیرا گیا تھا درہم کی ربع قیمت میں ارنب کے بارے میں اور اس جیسے دوسرے شکارو کے بارے میں فرمایا { یٰٓاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَقْتُلُوا الصَّیْدَ وَ اَنْتُمْ حُرُمٌ۔۔۔} [المائدۃ ٩٥] تو آپ یہ بتائیں کہ ان کا خرگوش کے بارے میں یہ فیصلہ تو قبول کرلیتے ہیں لیکن ان کے اپنے خون اور باہم اصلاح کے لیے ان کو حکم تسلیم کیوں نہیں کرتے۔ اگر تم یہ جانتے ہو کہ اللہ چاہتے تو ان کے درمیان فیصلہ کردیتے۔ اسے مردوں کی طرف نہ لوٹاتے، خاوند اور بیوی کے بارے میں اللہ فرماتے ہیں : { وَ اِنْ خِفْتُمْ شِقَاقَ بَیْنِھِمَا فَابْعَثُوْا حَکَمًا مِّنْ اَھْلِہٖ وَ حَکَمًا مِّنْ اَھْلِھَا اِنْ یُّرِیْدَآاِصْلَاحًا یُّوَفِّقِ اللّٰہُ بَیْنَھُمَا } [النساء ٣٥] تو لوگوں میں حکم بنانا یہ اللہ کا قدیم طریقہ ہے تو کیا تمہاری اس بات کی اس سے تردید ہوتی ہے ؟ انھوں نے کہا : جی ہاں۔
اور تمہارا یہ کہنا کہ یہ باہم لڑے نہ قیدی بنایا نہ ہی غنیمت لوٹی، میں پوچھتا ہوں کہ کیا تم اپنی ماں عائشہ (رض) کو قیدی بناتے اور پھر ان کے ساتھ بھی وہی چیزیں حلال ہوجاتیں جو دوسروں سے حلال ہوتی ہیں ؟ اگر تم یہ کہتے ہیں کہ ہاں حلال ہے تو بھی تم کافر، کیونکہ وہ تمہاری ماں ہے اگر ماں ہونے کا انکار کرتے ہو تو تب بھی تم کافر۔ کیونکہ اللہ رب العالمین کا فرمان ہے : { اَلنَّبِیُّ اَوْلٰی بِالْمُؤْمِنِیْنَ مِنْ اَنْفُسِھِمْ وَ اَزْوَاجُہٗٓ اُمَّھٰتُھُمْ } [الاحزاب ٦] دونوں طرف تمہارے گمراہی ہے اب جس گمراہی میں مرضی گرو۔ وہ ایک دوسرے کی طرف دیکھنے لگے تو ابن عباس نے پوچھا کہ کیا اس کا بھی میں نے جواب دے دیا ؟ تو کہنے لگے : جی ہاں۔ تو کہنے لگے : جو تمہارا تیسرا اعتراض ہے کہ انھوں نے اپنے نام سے امیر المومنین کا لقب ہٹا دیا تو میں تمہیں دلیل دیتا ہوں جسے تم ضرور مانو گے۔ تم نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی وہ حدیث سنی ہے کہ جس میں ہے کہ حدیبیہ کے دن نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جو مشرکین سے مکاتبت کی تھی ان کی طرف سے سہیل بن عمرو اور ابو سفیان تھے تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے امیر المؤمنین سے کہا تھا : اے علی ! لکھ یہ صلح نامہ محمد رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی طرف سے ہے تو مشرک کہنے لگے : نہیں واللہ اگر ہم آپ کو رسول اللہ مان لیں تو جھگڑا کس بات کا۔ تو آپ نے فرمایا تو جانتا ہے کہ میں رسول اللہ ہوں۔ لیکن ٹھیک ہے چلو علی یوں لکھو یہ صلح نامہ ہے محمد بن عبداللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی طرف سے تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) امیر المؤمنین سے زیادہ افضل اور بہتر ہیں تو کیا نبی نے اپنے نام سے یہ لفظ مٹوا دیے تھے تو کیا ان کی نبوت ختم ہوگئی تو ابن عباس فرماتے ہیں کہ ٢٠٠٠ آدمی اسی قوم سے لوٹ آئے اور باقی سارے گمراہی پر مارے گئے۔
16740 Ibn Abbas kahte hain ki jab hururi nikle to wo chhe hazaar the. Main Hazrat Ali (Raz) ke paas aaya aur kaha: Aye Amir-ul-Momineen! Zohar ko thanda karlen taake main iss qaum ke paas ja kar unse baat karsakun, to farmaya: Mujhe tumhara dar hai. Maine kaha: Hargiz nahin. Faramate hain: Main nikla aur ek behtarin yamani hila pehna aur unke paas gaya. Wo ek ghar mein sab jama the. Maine unko salaam kaha to unhon ne mujhe marhaba kaha aur poocha: Ye hila kaisa? Maine kaha: Tum iss hile par tajjub karte ho! Maine Nabi ((صلى الله عليه وآله وسلم)) ko iss se aala hile mein dekha hai aur ye aayat bhi utri: { Qul Man Harrama Zeenatallaahil Lati Akh Raja Liibaadeehi Wattarribaate Minar Rizq} [Aal-e-Imran 32] kahne lage: Kyun aaye ho? Maine kaha ki main Muhajireen-o-Ansar Sahaba ki taraf se aaya hun taake un ki baat tum tak aur tumhari un tak pahuncha dun. Unke waqt mein Quran nazil hua aur tumse zyada wahi ko wo jante hain aur tum mein un logon mein se koi bhi nahin hai to baaz ne kaha: Tum Quresh se na lado Allah to farmata hai: { Bal Hum Qawmun Khasimoon} [Al-Zukhruf 58] to Ibn Abbas farmate hain ki maine unse barh kar ijtehad karne wala nahin dekha ki jin ke chehre raat ke jagne se phool gaye hon goya unke hath pair sookh gaye hon aur unke badan par paseene se bheege hue kapde hon to un mein se baaz ne kaha ki hum zaroor unse baat karenge aur gौर karenge jo wo kahte hain, maine kaha: Mujhe batao, tumhein Hazrat Ali (Raz) unki jamat Muhajireen aur Ansar se kya shikayat hai? Unhon ne kaha: Teen maine kaha: Kaun si? Pehli ye ki unhon ne Allah ke amar mein logon ko hakim bana liya kyunki Allah ka farmaan hai; { Inil Hukmu Illallaah} [Al-An'am 57] to logon ke liye kya hai aur hukm ke liye kya hai? Maine kaha: Ye ek hai. Maine kaha: Dusri shikayat? Kahne lage ki unhon ne aapas mein jung ki lekin na to kisi ne kisi ko qaiddi banaya na hi maal ghanimat ka maal loota. Agar un mein se ek kafir tha to phir qaiddi aur ghanimat kyun nahin bane, agar dono musalman the to phir unki laraai kaise halal hui? Maine kaha: Ye do ho gayin, teesri batao. Kahne lage ki unhon ne apne naam ke saath Amir-ul-Momineen mita diya to kya wo amir-ul-kafireen hain? Maine kaha: Kya aur bhi koi e'traaz hai? Kahne lage: Nahin. Maine kaha ki agar main Quran-o-Sunnat se tumhare e'traazaat ke jawab dun to kya manoge? Unhon ne kaha: Haan. To maine unhein kaha tumhara ye e'traaz ki unhon ne logon ne Allah ke amar mein hakim banaya hai faisla kiya. Main tum par Quran ki aayat padhta hun ki jismein hukm logon ki taraf phela gaya tha darham ki ruba qeemat mein arnab ke bare mein aur iss jaise doosre shikaron ke bare mein farmaya { Yaaa Ayyuhal Lazeena Aamanoo La Taqtuloow Sayda Wa Antum Hurum} [Al-Ma'idah 95] to aap ye bataein ki unka khargosh ke bare mein ye faisla to qubool karlete hain lekin unke apne khoon aur baham islaah ke liye unko hukm kyun nahin karte. Agar tum ye jante ho ki Allah chahte to unke darmiyaan faisla karte. Issay mardon ki taraf na lautate, khaawand aur biwi ke bare mein Allah farmate hain: { Wa In Khiftum Shiqaqa Bainihima Fa'ab'asoo Hakaman Min Ahleehi Wa Hakaman Min Ahlehaa In Yureedaaa Islaahan Yuwaffiqillaahu Bainihima} [An-Nisa 35] to logon mein hukm banana ye Allah ka qadeem tareeqa hai to kya tumhari iss baat ki iss se tardeed hoti hai? Unhon ne kaha: Ji haan.
Aur tumhara ye kahna ki ye baham lade na qaiddi banaya na hi ghanimat looti, main poochhta hun ki kya tum apni maan Ayesha (Raz) ko qaiddi banate aur phir unke saath bhi wohi cheezen halal ho jaati jo doosron se halal hoti hain? Agar tum ye kahte hain ki haan halal hai to bhi tum kafir, kyunki wo tumhari maan hai agar maan hone ka inkaar karte ho to tab bhi tum kafir. Kyunki Allah Rab-ul-Aalameen ka farmaan hai: { Annabiyyu Awlaa Bilmomineena Min Anfusihim Wa Azwaajuhoo Ummahaatum} [Al-Ahzab 6] dono taraf tumhare gumrahi hai ab jis gumrahi mein marzi guro. Wo ek doosre ki taraf dekhne lage to Ibn Abbas ne poocha ki kya iss ka bhi maine jawab de diya? To kahne lage: Ji haan. To kahne lage: Jo tumhara teesra e'traaz hai ki unhon ne apne naam se Amir-ul-Momineen ka laqab hata diya to main tumhein daleel deta hun jisey tum zaroor manoge. Tum ne Nabi ((صلى الله عليه وآله وسلم)) ki wo hadees sunni hai ki jismein hai ki Hudaibiya ke din Nabi ((صلى الله عليه وآله وسلم)) ne jo mushrikeen se makatbat ki thi unki taraf se Suhail bin Amr aur Abu Sufian the to Nabi ((صلى الله عليه وآله وسلم)) ne Amir-ul-Momineen se kaha tha: Aye Ali! Likh ye sulh nama Muhammad Rasool Allah ((صلى الله عليه وآله وسلم)) ki taraf se hai to mushrik kahne lage: Nahin Wallaah agar hum aap ko Rasool Allah maan len to jhagda kis baat ka. To aap ne farmaya to jaanta hai ki main Rasool Allah hun. Lekin theek hai chalo Ali yun likho ye sulh nama hai Muhammad bin Abdullah ((صلى الله عليه وآله وسلم)) ki taraf se to Nabi ((صلى الله عليه وآله وسلم)) Amir-ul-Momineen se zyada afzal aur behtar hain to kya Nabi ne apne naam se ye lafz mitwa diye the to kya unki nabuwat khatam ho gayi to Ibn Abbas farmate hain ki 2000 aadmi issi qaum se laut aaye aur baqi sare gumrahi par mare gaye.