2.
The Book of Prayer
٢-
كِتَابُ الصَّلَاةِ
Chapter on the Explanation of the Unexplained Word That I Mentioned, and the Evidence That the Prophet, Peace Be Upon Him, Ordered the Repetition of Some of the Adhan but Not All of It, and That He Only Ordered the Iqama to Be Odd.
بَابُ ذِكْرِ الْخَبَرِ الْمُفَسِّرِ لِلَّفْظَةِ الْمُجْمَلَةِ الَّتِي ذَكَرْتُهَا، وَالدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّمَا أَمَرَ بأَنْ يُشْفَعَ بَعْضُ الْأَذَانِ لَا كُلُّهَا، وَأَنَّهُ إِنَّمَا أَمَرَ بِأَنْ يُوتَرَ
Name | Fame | Rank |
---|---|---|
muḥammad bn isḥāq | Ibn Ishaq al-Qurashi | Saduq Mudallis |
slmh ya‘nī āibn al-faḍl | Salama ibn al-Fadl al-Ansari | Saduq Kathīr al-Khaṭa' |
muḥammad bn ‘īsá | Muhammad ibn Isa al-Damghani | Acceptable |
الأسم | الشهرة | الرتبة |
---|---|---|
مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ | ابن إسحاق القرشي | صدوق مدلس |
سَلَمَةُ يَعْنِي ابْنَ الْفَضْلِ | سلمة بن الفضل الأنصاري | صدوق كثير الخطأ |
مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى | محمد بن عيسى الدامغاني | مقبول |
Sahih Ibn Khuzaymah 370
Muhammad ibn `Isa said, Salamah - meaning Ibn al-Fadl - on the authority of Muhammad ibn Ishaq, who said: When the Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, arrived in Medina, the people would gather for prayer at its times without a call. So the Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, thought of making a horn like the horn of the Jews, with which they call to their prayers. Then he disliked it, and then he ordered a bell to be made, and it was struck so that it might be struck for the Muslims to pray. While they were at that, `Abdullah ibn Zayd ibn `Abd Rabbih, the brother of al-Harith ibn al-Khazraj, was shown the call to prayer in a dream. So he came to the Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, and said to him, "O Messenger of Allah, a wanderer passed by me this night. A man with two green garments was carrying a bell in his hand. So I said, 'O Abdullah, shall I follow this bell?' He said, 'And what would you do with it?' I said, 'We will call to prayer with it.' He said, 'Shall I not guide you to something better than that?' I said, 'What is it?' He said: 'Say: Allahu Akbar, Allahu Akbar, Allahu Akbar, Allahu Akbar. I bear witness that there is no god but Allah. I bear witness that there is no god but Allah. I bear witness that Muhammad is the Messenger of Allah. I bear witness that Muhammad is the Messenger of Allah. Hasten to prayer, hasten to prayer. Hasten to success, hasten to success. Allahu Akbar, Allahu Akbar. There is no god but Allah.' Then he stood back for a while, then he said the like of what he had said, and he made it odd, except that the prayer has begun, the prayer has begun. Allahu Akbar, Allahu Akbar. There is no god but Allah.'" When I told this to the Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, he said, "It is a true dream, if Allah wills. So get up with Bilal and teach it to him, for he has a louder voice than you." So when Bilal gave the call to prayer, `Umar ibn al-Khattab heard it while he was in his house. So he went out to the Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, dragging his garment, and he said, "O Prophet of Allah, by the One who sent you with the truth, I saw the same as he saw." The Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, said, "Praise be to Allah. That is more certain."
Grade: Hasan
جناب محمد بن اسحاق رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب مدینہ منورہ تشریف لائے تو لوگ بغیر اذان کے نماز کے اوقات میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جمع ہوجاتے تھے پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہودیوں کے بگل کی طرح کا بگل بنانے کا ارادہ کیا جس سے وہ اپنی نمازوں کے لیے بلاتے ہیں۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے ناپسند کیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے گھنٹہ بنانے کا حُکم دیا تو وہ تراش دیا گیا تاکہ مسلمانوں کو نماز کے لئے بلانے کے لیے بجایا جائے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم (اور آپ کے صحابہ کرام) اسی صلاح مشورے میں مصروف تھے کہ حارث بن خزرج کے بھائی عبداللہ بن زید بن عبدربہ کو (خواب میں) اذان دکھائی گئی۔ تو وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ، آج رات میں نے ایک شخص کوخواب میں دیکھا، ایک آدمی میرے پاس سے گزرا، اُس پر دو سبز کپڑے تھے اور وہ ہاتھ میں گھنٹہ اُٹھائے ہوئے تھا۔ تو میں نے کہا کہ اے اللہ کے بندے، کیا تم اس گھنٹے کو بیچو گے؟ اُس نے کہا کہ تم اس سے کیا کرو گے؟ میں نے کہا کہ ہم اس سے نماز کے لیے بلائیں گے۔ تو اُس نے کہا کہ کیا میں تمہیں اس سے بہتر چیز نہ بتاؤں؟ میں نے کہا کہ وہ کیا ہے؟ اُس نے کہا کہ تم کہا کرو: «اللهُ أَكْبَرُ، اللهُ أَكْبَرُ، اللهُ أَكْبَرُ، اللهُ أَكْبَرُ» ”اللہ سب سے بڑا ہے، اللہ سب سے بڑا ہے، اللہ سب سے بڑا ہے، اللہ سب سے بڑا ہے“ «أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ، أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ» ”میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں، میں گوہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں“ «أَشْهَدُ أَنْ مُحَمَّدٌ رَسُولُ ٱللَّٰه، أَشْهَدُ أَنْ مُحَمَّدٌ رَسُولُ ٱللَّٰه» ”میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) اللہ کے رسول ہیں، میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) اللہ کے رسول ہیں“ «حَيَّ عَلَى الصَّلَاةِ، حَيَّ عَلَى الصَّلَاةِ» ”نماز کی طرف آؤ، نماز کی طرف آؤ“ «حَيَّ عَلَى الْفَلَاحِ، حَيَّ عَلَى الْفَلَاحِ» ”آؤ کامیابی کی طرف، آؤ کامیابی کی طرف“ «اللهُ أَكْبَرُ، اللهُ أَكْبَرُ» ”اللہ سب سے بڑا ہے، اللہ سب سے بڑا ہے“ «لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ» ﷲ کے سوا کوئی معبود حقیقی نہیں“ پھر وہ تھوڑا سا پیچھے ہٹا پھر اُس نے اسی طرح کہا کہ جیسے پہلے کہا تھا۔ اور اُس نے وہ کلمات اکہرے کہے سوائے قد قامت الصلاۃ کے، اُس نے (دو مرتبہ) « قَد قَامَتِ الصَّلَاةُ، قَد قَامَتِ الصَّلَاةُ» ”نماز کھڑی ہوگئی، نماز قائم ہوگئی“ «اللهُ أَكْبَرُ، اللهُ أَكْبَرُ، لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ» ”اللہ سب سے بڑا ہے، اللہ سب سے بڑا ہے، ﷲ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں“ جب میں نے اس کی خبر رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کو دی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ان شاء اللہ یہ خواب سچا ہے۔“ سیدنا بلال رضی اللہ عنہ کے ساتھ کھڑے ہو جاؤ اور اُسے یہ کلمات بتاؤ کیونکہ وہ تم سے بلند آواز والا ہے۔“ پھر جب سیدنا بلال رضی اللہ عنہ نے ان کلمات کے ساتھ اذان دی تو سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے اسے سنا جبکہ وہ اپنے گھر میں تھے۔ تو وہ اپنی چادر گھسیٹتے ہوئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف نکلے اور کہنے لگے کہ اے اللہ کے نبی، اس ذات باری کی قسم جس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو حق دیکر بھیجا ہے، یقیناًً ً میں نے بھی ایسا ہی (خواب) دیکھا ہے جیسا اُس نے دیکھا ہے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سب تعریفیں اللہ ہی کے لئے ہیں اور اس (گواہی نے) مسئلے کو زیادہ مضبوط اور واضح کر دیا ہے۔“
قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى ، نا سَلَمَةُ يَعْنِي ابْنَ الْفَضْلِ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ ، قَالَ: وَقَدْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ قَدِمَهَا، إِنَّمَا يَجْتَمِعُ النَّاسُ إِلَيْهِ لِلصَّلاةِ بِحِينِ مَوَاقِيتِهَا بِغَيْرِ دَعْوَةٍ، فَهَمَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَجْعَلَ بُوقًا كَبُوقِ الْيَهُودِ الَّذِي يَدْعُونَ بِهِ لِصَلَوَاتِهِمْ، ثُمَّ كَرِهَهُ، ثُمَّ أَمَرَ بِالنَّاقُوسِ، فَنُحِتَ لَيَضْرِبَ بِهِ لِلْمُسْلِمِينَ إِلَى الصَّلاةِ، فَبَيْنَمَا هُمْ عَلَى ذَلِكَ، أُرِيَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ زَيْدِ بْنِ عَبْدِ رَبِّهِ، أَخُو الْحَارِثِ بْنِ الْخَزْرَجِ النِّدَاءَ، فَأَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ لَهُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّهُ طَافَ بِي هَذِهِ اللَّيْلَةَ طَائِفٌ مَرَّ بِي رَجُلٌ عَلَيْهِ ثَوْبَانِ أَخْضَرَانِ يَحْمِلُ نَاقُوسًا فِي يَدِهِ، فَقُلْتُ: يَا عَبْدَ اللَّهِ، أَتَبِيعُ هَذَا النَّاقُوسَ؟ فَقَالَ: وَمَا تَصْنَعُ بِهِ؟ قُلْتُ: نَدْعُو بِهِ إِلَى الصَّلاةِ، فَقَالَ: أَلا أَدُلُّكَ عَلَى خَيْرٍ مِنْ ذَلِكَ؟ قُلْتُ: وَمَا هُوَ؟ قَالَ: " تَقُولُ: اللَّهُ أَكْبَرُ، اللَّهُ أَكْبَرُ، اللَّهُ أَكْبَرُ، اللَّهُ أَكْبَرُ، أَشْهَدُ أَنْ لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ، أَشْهَدُ أَنْ لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ، أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ، أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ، حَيَّ عَلَى الصَّلاةِ، حَيَّ عَلَى الصَّلاةِ، حَيَّ عَلَى الْفَلاحِ، حَيَّ عَلَى الْفَلاحِ، اللَّهُ أَكْبَرُ، اللَّهُ أَكْبَرُ، لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ، ثُمَّ اسْتَأْخَرَ غَيْرَ كَثِيرٍ، ثُمَّ قَالَ: مِثْلَ مَا قَالَ: وَجَعَلَهَا وِتْرًا، إِلا قَدْ قَامَتِ الصَّلاةُ، قَدْ قَامَتِ الصَّلاةُ، اللَّهُ أَكْبَرُ، اللَّهُ أَكْبَرُ، لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ"، فَلَمَّا خَبَّرْتُهَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: إِنَّهَا لَرُؤْيَا حَقٌ إِنْ شَاءَ اللَّهُ، فَقُمْ مَعَ بِلالٍ فَأَلْقِهَا عَلَيْهِ فَإِنَّهُ أَنْدَى صَوْتًا مِنْكَ ، فَلَمَّا أَذَّنَ بِلالٌ، سَمِعَ بِهَا عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ وَهُوَ فِي بَيْتِهِ، فَخَرَجَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَجُرُّ رِدَاءَهُ، وَهُوَ يَقُولُ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ، وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ لَقَدْ رَأَيْتُ مِثْلَ مَا رَأَى، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" فَلِلَّهِ الْحَمْدُ، فَذَاكَ أَثْبُتُ"