9.
Statement of Supplications
٩-
بيان الدعاء


Description of remembrance of Allah Almighty and seeking nearness to Him

بیان ذکر الله عز وجل وقربه إليه

Mishkat al-Masabih 2261

Abu Huraira and Abu Said reported God’s messenger as saying, “People will not sit remembering God without the angels surrounding them, mercy covering them, peace(1) descending on them, and God mentioning them among those who are with Him.” 1. Here I have translatedas-sakinaas "peace” , but cf. p.448, n. 2. Muslim transmitted it.


Grade: Sahih

ابوہریرہ ؓ اور ابوسعید ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جب کچھ لوگ بیٹھ کر اللہ کا ذکر کرتے ہیں تو فرشتے انہیں گھیر لیتے ہیں ، رحمت انہیں ڈھانپ لیتی ہے ، ان پر سکینت نازل ہوتی ہے اور اللہ اپنے ہاں فرشتوں کے پاس اس کا تذکرہ فرماتا ہے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔

Abu Hurairah RA aur Abu Saeed RA bayan karte hain, Rasool Allah SAW ne farmaya: ''Jab kuch log baith kar Allah ka zikar karte hain to farishtey unhen gher lete hain, rehmat unhen dhaamp leti hai, un par sakinat nazil hoti hai aur Allah apne yahan farishto ke pass iska tazkira farmata hai.'' Riwayat Muslim.

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ وَأَبِي سَعِيدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَا: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا يَقْعُدُ قَوْمٌ يَذْكُرُونَ اللَّهَ إِلَّا حَفَّتْهُمُ الْمَلَائِكَةُ وَغَشِيَتْهُمُ الرَّحْمَةُ وَنَزَلَتْ عَلَيْهِمُ السَّكِينَةُ وَذَكَرَهُمُ اللَّهُ فَيْمَنْ عِنْدَهُ» . رَوَاهُ مُسْلِمٌ

Mishkat al-Masabih 2262

Abu Huraira said that when God’s messenger was travelling on the way to Mecca and came to a mountain called Jumdan he said, “Go on, this is Jumdan; themufarridunahave gone ahead.” On being asked what themufarridunameant he replied, “Those men and women who make frequent remembrance of God.” Muslim transmitted it.


Grade: Sahih

ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ مکہ کی شاہ راہ پر محو سفر تھے ، آپ جُمدان نامی پہاڑ کے پاس سے گزرے تو فرمایا :’’ چلتے جاؤ یہ جمدان ہے ۔‘‘ پھر فرمایا :’’ مفردون سبقت لے گئے ۔‘‘ صحابہ نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! مفردون کون لوگ ہیں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ اللہ کا کثرت سے ذکر کرنے والے مرد اور عورتیں ۔‘‘ رواہ مسلم ۔

Abu Hurairah bayan karte hain, Rasool Allah Makkah ki shah rah par mahw safar thay, aap jumdaan nami pahar ke pass se guzre to farmaya: “chalte jao yeh jumdaan hai.” Phir farmaya: “mufridoon subqat le gaye.” Sahaba ne arz kiya, Allah ke Rasool! Mufridoon kon log hain? Aap ne farmaya: “Allah ka kasrat se zikr karne wale mard aur auratain.” Riwayat Muslim.

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسِيرُ فِي طَرِيقِ مَكَّةَ فَمَرَّ عَلَى جَبَلٍ يُقَالُ لَهُ: جُمْدَانُ فَقَالَ: «سِيرُوا هَذَا جُمْدَانُ سَبَقَ الْمُفَرِّدُونَ» . قَالُوا: وَمَا الْمُفَرِّدُونَ؟ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ: «الذَّاكِرُونَ الله كثيرا وَالذَّاكِرَات» . رَوَاهُ مُسلم

Mishkat al-Masabih 2263

Abu Musa reported God’s messenger as saying, “He who remembers his Lord and he who does not are like the living and the dead.” (Bukhari and Muslim.)


Grade: Sahih

ابوموسی ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ وہ شخص جو اپنے رب کا ذکر کرتا ہے وہ زندہ کی طرح ہے اور وہ شخص جو ذکر نہیں کرتا مردہ کی طرح ہے ۔‘‘ متفق علیہ ، رواہ البخاری (۶۴۰۷) و مسلم

Abu Musa RA bayan karte hain, Rasool Allah SAW ne farmaya: ''Woh shakhs jo apne Rab ka zikr karta hai woh zinda ki tarah hai aur woh shakhs jo zikr nahin karta murda ki tarah hai.'' Muttafaqun alaih, riwayat al-Bukhari (6407) wa Muslim.

وَعَنْ أَبِي مُوسَى قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَثَلُ الَّذِي يَذْكُرُ رَبَّهُ وَالَّذِي لَا يَذْكُرُ مَثَلُ الْحَيّ وَالْمَيِّت»

Mishkat al-Masabih 2264

Abu Huraira reported God’s messenger as stating that God says, “I am present when my servant thinks of me, and I am with him when he remembers me. If he remembers me inwardly I shall remember him inwardly, and if he remembers me among people I shall remember him among people who are better than they.” (Bukhari and Muslim.)


Grade: Sahih

ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے : میں اپنے بندے کے گمان کے ساتھ ہوں ، جب وہ مجھے یاد کرتا ہے تو میں اس کے ساتھ ہوتا ہوں ، اگر وہ مجھے اپنے دل میں یاد کرتا ہے تو میں بھی اسے اپنے دل میں یاد کرتا ہوں اور اگر وہ مجھے کسی جماعت میں یاد کرتا ہے تو میں اسے اس سے بہتر (فرشتوں کی) جماعت میں یاد کرتا ہوں ۔‘‘ متفق علیہ ، رواہ البخاری (۷۴۰۵) و مسلم

Abu Huraira بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ نے فرمایا :’’ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے : میں اپنے بندے کے گمان کے ساتھ ہوں ، جب وہ مجھے یاد کرتا ہے تو میں اس کے ساتھ ہوتا ہوں ، اگر وہ مجھے اپنے دل میں یاد کرتا ہے تو میں بھی اسے اپنے دل میں یاد کرتا ہوں اور اگر وہ مجھے کسی جماعت میں یاد کرتا ہے تو میں اسے اس سے بہتر (فرشتوں کی) جماعت میں یاد کرتا ہوں ۔‘‘ متفق علیہ ، رواہ البخاری (7405) و مسلم.

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَقُولُ اللَّهُ تَعَالَى: أَنَا عِنْدَ ظَنِّ عَبْدِي بِي وَأَنَا مَعَهُ إِذَا ذَكَرَنِي فَإِنْ ذَكَرَنِي فِي نَفْسِهِ ذَكَرْتُهُ فِي نَفْسِي وَإِنْ ذَكَرَنِي فِي مَلَأٍ ذَكَرْتُهُ فِي مَلَأٍ خير مِنْهُم

Mishkat al-Masabih 2265

Abu Dharr reported God’s messenger as stating that God says, “He who does a good deed will have ten times that amount of blessing, and I shall give more; but he who does an evil deed will have an equivalent reward of evil, or I shall grant forgiveness. If anyone draws the length of a span near me I shall draw the length of a cubit near him, and if anyone draws the length of a cubit near me I shall draw the length of a fathom near him. If anyone comes to me walking I shall come to him at a run, and if anyone meets me with sins tantamount to the size of the earth, but has not associated anything with me, I shall meet him with a similar amount of forgiveness.” Muslim transmitted it.


Grade: Sahih

ابوذر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے : جو شخص ایک نیکی لے کر آئے گا تو اس کے لیے دس گنا ثواب ہے اور میں اسے بڑھا دوں گا ، اور جو شخص برائی لے کر آئے گا تو برائی کا بدلہ اس کی مثل ہی ہو گا یا پھر میں بخش دوں گا ، جو شخص بالشت برابر میرے قریب آتا ہے تو میں ایک ہاتھ (تقریباً ایک میٹر) اس کے قریب ہو جاتا ہوں ، اور جو شخص ایک ہاتھ میرے قریب ہوتا ہے تو میں دو ہاتھ اس کے قریب ہو جاتا ہوں ، جو شخص چلتا ہوا میرے پاس آتا ہے تو میں دوڑتا ہوا اس کے پاس آتا ہوں ۔ جو شخص زمین بھر کر گناہ لے کر میرے پاس آئے گا تو میں اسی قدر مغفرت لے کر اس سے ملاقات کروں گا بشرطیکہ وہ میرے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراتا ہو ۔‘‘ رواہ مسلم ۔

Abu Zar bayan karte hain, Rasool Allah ne farmaya: ''Allah ta'ala farmata hai: Jo shakhs ek neki lekar aayega to uske liye das guna sawab hai aur main use badha doonga, aur jo shakhs burai lekar aayega to burai ka badla uski misl hi hoga ya phir main bakhsh doonga, jo shakhs balisht barabar mere qareeb aata hai to main ek hath (taqreeban ek meter) uske qareeb ho jata hun, aur jo shakhs ek hath mere qareeb hota hai to main do hath uske qareeb ho jata hun, jo shakhs chalta hua mere pass aata hai to main daudta hua uske pass aata hun. Jo shakhs zameen bhar kar gunah lekar mere pass aayega to main usi kadar mughfirat lekar us se mulaqat karunga basharte keh woh mere sath kisi ko sharik na thahrata ho.'' Riwayat Muslim.

وَعَنْ أَبِي ذَرٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَقُولُ اللَّهُ تَعَالَى: مَنْ جَاءَ بِالْحَسَنَةِ فَلَهُ عَشْرُ أَمْثَالِهَا وأزيد وَمن جَاءَ بِالسَّيِّئَةِ فجزاء سَيِّئَة مِثْلُهَا أَوْ أَغْفِرُ وَمَنْ تَقَرَّبَ مِنِّي شِبْرًا تَقَرَّبْتُ مِنْهُ ذِرَاعًا وَمِنْ تَقَرَّبَ مِنِّي ذِرَاعًا تَقَرَّبْتُ مِنْهُ بَاعًا وَمَنْ أَتَانِي يَمْشِي أَتَيْتُهُ هَرْوَلَةً وَمَنْ لَقِيَنِي بِقُرَابِ الْأَرْضِ خَطِيئَةً لَا يُشْرِكُ بِي شَيْئًا لَقِيتُهُ بِمِثْلِهَا مَغْفِرَةً . رَوَاهُ مُسلم

Mishkat al-Masabih 2266

Abu Huraira reported God’s messenger as stating that God has said, “If anyone is hostile to a friend of mine, I have declared war against him. No one draws near to me with anything dearer to me than what I have made obligatory for him. If my servant keeps drawing near to me with supererogatory acts I shall love him, and when I love him I shall be his hearing with which he hears, his sight with which he sees, his hand with which he grasps and his foot with which he walks. If he asks from me I shall certainly give him and if he seeks refuge in me I shall certainly give him refuge. I have not hesitated about anything I do as I hesitate about taking the soul of a believer who dislikes death, for I dislike grieving him, but he cannot escape it.” Bukhari transmitted it.


Grade: Sahih

ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ اللہ تعالیٰ نے فرمایا :’’ جو شخص میرے کسی پسندیدہ شخص سے دشمنی رکھے تو میرا اس سے اعلان جنگ ہے ، اور میرا بندا جن جن عبادات کے ذریعے میرا قرب حاصل کرتا ہے ان میں سے وہ عبادت مجھے بہت محبوب ہے جو میں نے اس پر فرض کی ہے ۔ میرا بندہ نوافل کے ذریعے میرا قرب حاصل کرتا رہتا ہے حتیٰ کہ میں اس سے محبت کرنے لگتا ہوں ، جب میں اس سے محبت کرتا ہوں تو میں اس کا کان بن جاتا ہوں جس سے وہ سنتا ہے ، اس کی آنکھ بن جاتا ہوں جس سے وہ دیکھتا ہے ، اس کا ہاتھ بن جاتا ہوں جس سے وہ پکڑتا ہے ، اس کا پاؤں بن جاتا ہوں جس سے وہ چلتا ہے ، اور اگر وہ مجھ سے کوئی چیز مانگتا ہے تو میں اسے عطا کر دیتا ہوں ، اگر وہ مجھ سے پناہ طلب کرتا ہے تو میں اسے پناہ دے دیتا ہوں ، میں نے جو کام کرنا ہوتا ہے اس کے کرنے میں مجھے کبھی اتنا تردد نہیں ہوتا جتنا کسی مومن کی جان قبض کرتے وقت تردد ہوتا ہے وہ موت کو ناگوار جانتا ہے اور میں اس کی ایذا کو ناگوار جانتا ہوں ، حالانکہ وہ (موت) تو اسے ضرور آنی ہے ۔‘‘ رواہ البخاری (۶۵۰۲) ۔

Abu Huraira بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ نے فرمایا :’’ اللہ تعالیٰ نے فرمایا :’’ جو شخص میرے کسی پسندیدہ شخص سے دشمنی رکھے تو میرا اس سے اعلان جنگ ہے ، اور میرا بندا جن جن عبادات کے ذریعے میرا قرب حاصل کرتا ہے ان میں سے وہ عبادت مجھے بہت محبوب ہے جو میں نے اس پر فرض کی ہے ۔ میرا بندہ نوافل کے ذریعے میرا قرب حاصل کرتا رہتا ہے حتیٰ کہ میں اس سے محبت کرنے لگتا ہوں ، جب میں اس سے محبت کرتا ہوں تو میں اس کا کان بن جاتا ہوں جس سے وہ سنتا ہے ، اس کی آنکھ بن جاتا ہوں جس سے وہ دیکھتا ہے ، اس کا ہاتھ بن جاتا ہوں جس سے وہ پکڑتا ہے ، اس کا پاؤں بن جاتا ہوں جس سے وہ چلتا ہے ، اور اگر وہ مجھ سے کوئی چیز مانگتا ہے تو میں اسے عطا کر دیتا ہوں ، اگر وہ مجھ سے پناہ طلب کرتا ہے تو میں اسے پناہ دے دیتا ہوں ، میں نے جو کام کرنا ہوتا ہے اس کے کرنے میں مجھے کبھی اتنا تردد نہیں ہوتا جتنا کسی مومن کی جان قبض کرتے وقت تردد ہوتا ہے وہ موت کو ناگوار جانتا ہے اور میں اس کی ایذا کو ناگوار جانتا ہوں ، حالانکہ وہ (موت) تو اسے ضرور آنی ہے ۔‘‘ رواہ البخاری (6502) ۔

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ اللَّهَ تَعَالَى قَالَ: مَنْ عَادَى لِي وَلِيًّا فَقَدْ آذَنْتُهُ بِالْحَرْبِ وَمَا تَقَرَّبَ إِلَيَّ عَبْدِي بِشَيْءٍ أَحَبَّ إِلَيَّ مِمَّا افْتَرَضْتُ عَلَيْهِ وَمَا يَزَالُ عَبْدِي يَتَقَرَّبُ إِلَيَّ بِالنَّوَافِلِ حَتَّى أُحِبَّهُ فَإِذَا أَحْبَبْتُهُ كُنْتُ سَمْعَهُ الَّذِي يَسْمَعُ بِهِ وَبَصَرَهُ الَّذِي يُبْصِرُ بِهِ وَيَدَهُ الَّتِي يَبْطِشُ بِهَا وَرِجْلَهُ الَّتِي يَمْشِي بِهَا وَإِنْ سَأَلَنِي لَأُعْطِيَنَّهُ وَلَئِنِ اسْتَعَاذَنِي لَأُعِيذَنَّهُ وَمَا تَرَدَّدْتُ عَنْ شَيْءٍ أَنَا فَاعِلُهُ تَرَدُّدِي عَنْ نَفْسِ الْمُؤْمِنِ يَكْرَهُ الْمَوْتَ وَأَنَا أَكْرَهُ مُسَاءَتَهُ وَلَا بُدَّ لَهُ مِنْهُ . رَوَاهُ البُخَارِيّ

Mishkat al-Masabih 2267

He reported God’s messenger as saying, “God has angels who go about on the roads seeking those who remember God, and when they find people doing so they call to one another, ‘Come to what you are looking for’, and surround them with their wings up to the lowest heaven.” He said that their Lord then asks them, although He is best informed about them, “What are my servants saying?” They reply, “They are extolling, magnifying, praising and glorifying Thee.” He asks whether they have seen Him, and when they reply, “No indeed, they have not seen Thee,” He asks how they would act if they had seen Him, to which they reply, “If they had seen Thee they would have engaged more earnestly in worshipping and glorifying Thee, and would have extolled Thee much more.” He then says, “What are they asking for?” and they reply, “They are asking Thee for paradise.” He asks whether they have seen it, and when they reply, “No indeed, my Lord, they have not seen it,” He asks how they would act if they had seen it to which they reply, “If they had seen it they would have been more intensely eager for it, would have asked more earnestly for it, and would have had a greater desire for it.” He asks what they are seeking refuge from, to which they reply that it is from hell. He asks whether they have seen it, and when they reply, “No indeed, my Lord, they have not seen it,” He asks how they would act if they had seen it, to which they reply, “If they had seen it they would have been more earnest in flying from it and fearing it.” He then says, “I call you to witness that I have forgiven them.” One of the angels says, “Among them is so and so who does not belong to their number, but has come only for something he wants,” and He replies, “They are people who are seated together, and he who sits with them will not be miserable.” Bukhari transmitted it. In Muslim's version he said that God has angels who travel round to a great extent looking for meetings where remembrance is being made of God, and when they find a meeting where this is being done they sit with them and surround one another, with their wings so as to fill the space between them and the lowest heaven. When the people separate they ascend up to heaven, and God who knows best asks them where they have come from. They reply, “We have come from Thy servants on the earth who are extolling and magnifying Thee, declaring Thy unity, praising Thee and making request of Thee.” He says, “For what are they asking me?” and they reply, “They are asking Thee for Thy paradise.” He asks whether they have seen His paradise, and when they reply, “No my Lord.” He asks how they would act if they had seen His paradise. They say, “They are also seeking Thy protection.” He asks, “From what are they seeking my protection?” and they reply, “From Thy fire.” He asks whether they have seen His fire, and when they reply that they have not, He asks how they would act if they had seen His fire. They say, “They are also asking Thy forgiveness,” to which He replies, “I have forgiven them, given them what they have asked for, and protected them from what they sought protection.” They say, “My Lord, so and so, a sinner, is among them, who just happening to pass by sat down with them.” He replies, “Him also I have forgiven. They are the people by reason of whom their associate will not be miserable.”


Grade: Sahih

ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ اللہ کے کچھ فرشتے ہیں جو اہل ذکر کو تلاش کرتے ہوئے راستوں میں چکر لگاتے رہتے ہیں ، جب وہ کچھ لوگوں کو اللہ کا ذکر کرتے ہوئے پا لیتے ہیں تو وہ ایک دوسرے کو آواز دیتے ہیں ، اپنے مقصد (اہل ذکر) کی طرف آؤ ۔‘‘ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ وہ اپنے پروں کے ذریعے انہیں گھیر لیتے ہیں اور آسمان دنیا تک پہنچ جاتے ہیں ۔‘‘ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ ان کا رب ان سے پوچھتا ہے ، حالانکہ وہ انہیں بہتر جانتا ہے ، میرے بندے کیا کہتے ہیں ؟‘‘ فرمایا :’’ وہ عرض کرتے ہیں : وہ تیری تسبیح و تکبیر اور تیری حمد و ثنا بیان کرتے ہیں ۔‘‘ فرمایا :’’ وہ فرماتا ہے : کیا انہوں نے مجھے دیکھا ہے ؟ وہ عرض کرتے ہیں : نہیں ، اللہ کی قسم ! انہوں نے تجھے نہیں دیکھا ۔‘‘ فرمایا :’’ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے : اگر وہ مجھے دیکھ لیں تو پھر ان کی کیفیت کیسی ہو ؟‘‘ فرمایا :’’ وہ عرض کرتے ہیں ، اگر وہ تجھے دیکھ لیں تو وہ تیری خوب عبادت کریں ، خوب شان و عظمت بیان کریں اور تیری بہت زیادہ تسبیح بیان کریں ۔‘‘ فرمایا ، وہ پوچھتا ہے :’’ وہ (مجھ سے) کیا مانگ رہے ہیں ؟ وہ عرض کرتے ہیں ، وہ تجھ سے جنت مانگ رہے ہیں ۔‘‘ فرمایا :’’ وہ پوچھتا ہے ، کیا انہوں نے اسے دیکھا ہے ؟ تو وہ عرض کرتے ہیں : نہیں ، اللہ کی قسم ! اے رب ! انہوں نے اسے نہیں دیکھا ۔‘‘ فرمایا :’’ وہ پوچھتا ہے : اگر وہ اسے دیکھ لیں تو پھر کیسی کیفیت ہو ؟‘‘ فرمایا :’’ وہ عرض کرتے ہیں ، اگر وہ اسے دیکھ لیں تو وہ اس کی بہت زیادہ خواہش ، چاہت اور رغبت رکھیں ۔‘‘ فرمایا :’’ اللہ تعالیٰ پوچھتا ہے : وہ کس چیز سے پناہ طلب کرتے ہیں ؟‘‘ فرمایا :’’ وہ عرض کرتے ہیں : جہنم سے ۔‘‘ فرمایا :’’ وہ پوچھتا ہے : کیا انہوں نے اسے دیکھا ہے ؟‘‘ فرمایا :’’ وہ عرض کرتے ہیں : نہیں ، اللہ کی قسم ! اے رب ! انہوں نے اسے نہیں دیکھا ۔‘‘ فرمایا :’’ وہ پوچھتا ہے : اگر وہ اسے دیکھ لیں تو پھر کیسی کیفیت ہو ؟‘‘ فرمایا :’’ وہ عرض کرتے ہیں : اگر وہ اسے دیکھ لیں تو وہ اس سے بہت دور بھاگیں اور اس سے بہت زیادہ ڈریں گے ۔‘‘ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے : میں تمہیں گواہ بناتا ہوں کہ میں نے انہیں بخش دیا ہے ۔‘‘ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ ایک فرشتہ عرض کرتا ہے : ان میں فلاں شخص ایسا ہے جو کہ ان (یعنی اہل ذکر) میں سے نہیں ، وہ تو کسی ضرورت کے تحت آیا تھا ، فرمایا : وہ ایسے بیٹھنے والے ہیں کہ ان کا ہم نشین محروم نہیں رہ سکتا ۔‘‘ اور مسلم کی روایت میں ہے :’’ اللہ کے کچھ فاضل فرشتے ہیں جو چکر لگاتے رہتے ہیں اور وہ ذکر کی مجالس تلاش کرتے ہیں ، جب وہ ذکر کی کوئی مجلس پا لیتے ہیں تو وہ بھی ان کے ساتھ بیٹھ جاتے ہیں ، اور اپنے پروں کے ذریعے انہیں گھیر لیتے ہیں حتیٰ کہ وہ ان (ذاکرین) کے اور آسمان دنیا کے مابین خلا کو بھر دیتے ہیں ، جب وہ (ذاکرین) مجلس سے اٹھ جاتے ہیں ، تو وہ فرشتے آسمان کی طرف چڑھ جاتے ہیں ، فرمایا : تو اللہ ان سے پوچھتا ہے ، حالانکہ وہ (ان کے احوال کو) جانتا ہے ، تم کہاں سے آئے ہو ؟ وہ عرض کرتے ہیں ، ہم زمین سے تیرے ان بندوں کے پاس سے آئے ہیں جو تیری تسبیح و تکبیر اور تہلیل و تحمید بیان کرتے ہیں اور تجھ سے مانگتے ہیں ، فرمایا : وہ مجھ سے کیا مانگتے ہیں ؟ وہ عرض کرتے ہیں ، وہ تجھ سے تیری جنت مانگتے ہیں ، فرمایا : کیا انہوں نے میری جنت دیکھی ہے ؟ وہ عرض کرتے ہیں ، اے رب ! نہیں ، فرمایا : اگر وہ میری جنت دیکھ لیں تو پھر کیسی کیفیت ہو ؟ وہ عرض کرتے ہیں ، وہ تجھ سے پناہ طلب کرتے ہیں ، فرمایا : وہ مجھ سے کس چیز سے پناہ طلب کر رہے تھے ؟ وہ عرض کرتے ہیں ، تیری جہنم سے ، فرمایا : کیا انہوں نے میری جہنم کو دیکھا ہے ؟ وہ عرض کرتے ہیں ، نہیں ، فرمایا : اگر وہ میری جہنم کو دیکھ لیں تو پھر کیسی کیفیت ہو ؟ وہ عرض کرتے ہیں : وہ تجھ سے مغفرت طلب کرتے ہیں ۔‘‘ فرمایا :’’ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے : میں نے انہیں بخش دیا ، انہوں نے جو مانگا میں نے دے دیا اور انہوں نے جس چیز سے پناہ طلب کی ، میں نے انہیں اس سے پناہ دے دی ۔‘‘ فرمایا :’’ وہ (فرشتے) عرض کرتے ہیں : رب جی ! ان میں ایک ایسا گناہ گار شخص ہے کہ بس وہ گزر رہا تھا اور ان کے ساتھ بیٹھ گیا ۔‘‘ فرمایا :’’ اللہ رب العزت کہتے ہیں : میں نے اسے بھی بخش دیا ، وہ ایسے لوگ ہیں کہ ان کا ہم نشین محروم نہیں رہ سکتا ۔‘‘ رواہ البخاری (۶۴۰۸) و مسلم ۔

Abu Hurairah bayan karte hain, Rasool Allah ne farmaya: ''Allah ke kuch farishte hain jo ehl-e-zikr ko talash karte hue raaston mein chakkar lagaate rahte hain, jab wo kuch logon ko Allah ka zikr karte hue pa lete hain to wo ek dusre ko aawaz dete hain, apne maqsad (ehl-e-zikr) ki taraf aao.'' Aap ne farmaya: ''Wo apne paron ke zariye unhen gher lete hain aur aasman duniya tak pahunch jaate hain.'' Aap ne farmaya: ''Un ka Rab unse puchta hai, halanki wo unhen behtar jaanta hai, mere bande kya kahte hain?'' Farmaya: ''Wo arz karte hain: Wo teri tasbeeh-o-takbeer aur teri hamd-o-sana bayan karte hain.'' Farmaya: ''Wo farmata hai: Kya unhon ne mujhe dekha hai? Wo arz karte hain: Nahin, Allah ki qasam! Unhon ne tujhe nahin dekha.'' Farmaya: ''Allah Ta'ala farmata hai: Agar wo mujhe dekh len to phir un ki kefiyat kaisi ho?'' Farmaya: ''Wo arz karte hain, agar wo tujhe dekh len to wo teri khoob ibadat karen, khoob shan-o-azmat bayan karen aur teri bahut zyada tasbeeh bayan karen.'' Farmaya, wo puchta hai: ''Wo (mujh se) kya mang rahe hain? Wo arz karte hain, wo tujh se jannat mang rahe hain.'' Farmaya: ''Wo puchta hai, kya unhon ne use dekha hai? To wo arz karte hain: Nahin, Allah ki qasam! Ae Rab! Unhon ne use nahin dekha.'' Farmaya: ''Wo puchta hai: Agar wo use dekh len to phir kaisi kefiyat ho?'' Farmaya: ''Wo arz karte hain, agar wo use dekh len to wo us ki bahut zyada khwahish, chahat aur ragbat rakhen.'' Farmaya: ''Allah Ta'ala puchta hai: Wo kis cheez se panah talab karte hain?'' Farmaya: ''Wo arz karte hain: Jahannum se.'' Farmaya: ''Wo puchta hai: Kya unhon ne use dekha hai?'' Farmaya: ''Wo arz karte hain: Nahin, Allah ki qasam! Ae Rab! Unhon ne use nahin dekha.'' Farmaya: ''Wo puchta hai: Agar wo use dekh len to phir kaisi kefiyat ho?'' Farmaya: ''Wo arz karte hain: Agar wo use dekh len to wo us se bahut door bhagain aur us se bahut zyada darein ge.'' Aap ne farmaya: ''Allah Ta'ala farmata hai: Main tumhen gawah banata hun ki main ne unhen bakhsh diya hai.'' Aap ne farmaya: ''Ek farishta arz karta hai: In mein falan shakhs aisa hai jo ki in (yani ehl-e-zikr) mein se nahin, wo to kisi zaroorat ke tehat aaya tha, farmaya: Wo aise baithne wale hain ki un ka hum nashiin mehroom nahin reh sakta.'' Aur Muslim ki riwayat mein hai: ''Allah ke kuch fazil farishte hain jo chakkar lagaate rahte hain aur wo zikr ki majalis talash karte hain, jab wo zikr ki koi majlis pa lete hain to wo bhi un ke sath baith jaate hain, aur apne paron ke zariye unhen gher lete hain hatta ki wo un (zaakireen) ke aur aasman duniya ke mubin khala ko bhar dete hain, jab wo (zaakireen) majlis se uth jaate hain, to wo farishte aasman ki taraf chadh jaate hain, farmaya: To Allah unse puchta hai, halanki wo (un ke ahwal ko) jaanta hai, tum kahan se aae ho? Wo arz karte hain, hum zameen se tere un bandon ke paas se aae hain jo teri tasbeeh-o-takbeer aur tahleel-o-tahmeed bayan karte hain aur tujh se mangte hain, farmaya: Wo mujh se kya mangte hain? Wo arz karte hain, wo tujh se teri jannat mangte hain, farmaya: Kya unhon ne meri jannat dekhi hai? Wo arz karte hain, ae Rab! Nahin, farmaya: Agar wo meri jannat dekh len to phir kaisi kefiyat ho? Wo arz karte hain, wo tujh se panah talab karte hain, farmaya: Wo mujh se kis cheez se panah talab kar rahe the? Wo arz karte hain, teri jahannum se, farmaya: Kya unhon ne meri jahannum ko dekha hai? Wo arz karte hain, nahin, farmaya: Agar wo meri jahannum ko dekh len to phir kaisi kefiyat ho? Wo arz karte hain: Wo tujh se magfirat talab karte hain.'' Farmaya: ''Allah Ta'ala farmata hai: Main ne unhen bakhsh diya, unhon ne jo manga main ne de diya aur unhon ne jis cheez se panah talab ki, main ne unhen us se panah de di.'' Farmaya: ''Wo (farishte) arz karte hain: Rab ji! In mein ek aisa gunahgaar shakhs hai ki bas wo guzar raha tha aur un ke sath baith gaya.'' Farmaya: ''Allah Rab-ul-izzat kahte hain: Main ne use bhi bakhsh diya, wo aise log hain ki un ka hum nashiin mehroom nahin reh sakta.'' (Riwayat-e-Bukhari (6408) wa Muslim)

وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ لِلَّهِ مَلَائِكَةً يَطُوفُونَ فِي الطُّرُقِ يَلْتَمِسُونَ أَهْلَ الذِّكْرِ فَإِذَا وَجَدُوا قَوْمًا يَذْكُرُونَ اللَّهَ تَنَادَوْا: هَلُمُّوا إِلَى حَاجَتِكُمْ قَالَ: «فَيَحُفُّونَهُمْ بِأَجْنِحَتِهِمْ إِلَى السَّمَاءِ الدُّنْيَا» قَالَ: فَيَسْأَلُهُمْ رَبُّهُمْ وَهُوَ أَعْلَمُ بِهِمْ: مَا يَقُولُ عِبَادِي؟ قَالَ: يَقُولُونَ: يُسَبِّحُونَكَ وَيُكَبِّرُونَكَ وَيُحَمِّدُونَكَ وَيُمَجِّدُونَكَ قَالَ: فَيَقُولُ: هَلْ رَأَوْنِي؟ قَالَ: فَيَقُولُونَ: لَا وَاللَّهِ مَا رَأَوْكَ قَالَ فَيَقُولُ: كَيْفَ لَوْ رَأَوْنِي؟ قَالَ: فَيَقُولُونَ: لَوْ رَأَوْكَ كَانُوا أَشَدَّ لَكَ عِبَادَةً وَأَشَدَّ لَكَ تَمْجِيدًا وَأَكْثَرَ لَكَ تَسْبِيحًا قَالَ: فَيَقُولُ: فَمَا يَسْأَلُونَ؟ قَالُوا: يسألونكَ الجنَّةَ قَالَ: يَقُول: وَهل رأوها؟ قَالَ: فَيَقُولُونَ: لَا وَاللَّهِ يَا رَبِّ مَا رَأَوْهَا قَالَ: فَيَقُولُ: فَكَيْفَ لَوْ رَأَوْهَا؟ قَالَ: يقولونَ: لَو أنَّهم رأوها كَانُوا أَشد حِرْصًا وَأَشَدَّ لَهَا طَلَبًا وَأَعْظَمَ فِيهَا رَغْبَةً قَالَ: فممَّ يتعوذون؟ قَالَ: يَقُولُونَ: مِنَ النَّارِ قَالَ: يَقُولُ: فَهَلْ رَأَوْهَا؟ قَالَ: يَقُولُونَ: «لَا وَاللَّهِ يَا رَبِّ مَا رَأَوْهَا» قَالَ: يَقُولُ: فَكَيْفَ لَوْ رَأَوْهَا؟ قَالَ: «يَقُولُونَ لَوْ رَأَوْهَا كَانُوا أَشَدَّ مِنْهَا فِرَارًا وَأَشَدَّ لَهَا مَخَافَةً» قَالَ: فَيَقُولُ: فَأُشْهِدُكُمْ أَنِّي قَدْ غَفَرْتُ لَهُمْ قَالَ: يَقُولُ مَلَكٌ مِنَ الْمَلَائِكَةِ: فِيهِمْ فُلَانٌ لَيْسَ مِنْهُمْ إِنَّمَا جَاءَ لِحَاجَةٍ قَالَ: هُمُ الْجُلَسَاءُ لَا يَشْقَى جَلِيسُهُمْ . رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ\وَفِي رِوَايَةِ مُسْلِمٍ قَالَ: إِنَّ لِلَّهِ مَلَائِكَةً سَيَّارَةً فُضْلًا يَبْتَغُونَ مَجَالِسَ الذِّكْرِ فَإِذَا وَجَدُوا مَجْلِسًا فِيهِ ذِكْرٌ قَعَدُوا معَهُم وحفَّ بعضُهم بَعْضًا بأجنحتِهم حَتَّى يملأوا مَا بَيْنَهُمْ وَبَيْنَ السَّمَاءِ الدُّنْيَا فَإِذَا تَفَرَّقُوا عَرَجُوا وَصَعِدُوا إِلَى السَّمَاءِ قَالَ: فَيَسْأَلُهُمُ اللَّهُ وَهُوَ أَعْلَمُ: مِنْ أَيْنَ جِئْتُمْ؟ فَيَقُولُونَ: جِئْنَا مِنْ عِنْدِ عِبَادِكَ فِي الْأَرْضِ يُسَبِّحُونَكَ وَيُكَبِّرُونَكَ وَيُهَلِّلُونَكَ وَيُمَجِّدُونَكَ وَيَحْمَدُونَكَ وَيَسْأَلُونَكَ قَالَ: وَمَاذَا يَسْأَلُونِي؟ قَالُوا: يَسْأَلُونَكَ جَنَّتَكَ قَالَ: وَهَلْ رَأَوْا جَنَّتِي؟ قَالُوا: لَا أَيْ رَبِّ قَالَ: وَكَيْفَ لَوْ رَأَوْا جَنَّتِي؟ قَالُوا: وَيَسْتَجِيرُونَكَ قَالَ: وَمِمَّ يَسْتَجِيرُونِي؟ قَالُوا: مِنْ نَارِكَ قَالَ: وَهَلْ رَأَوْا نَارِي؟ قَالُوا: لَا. قَالَ: فَكَيْفَ لَوْ رَأَوْا نَارِي؟ قَالُوا: يَسْتَغْفِرُونَكَ قَالَ: فَيَقُولُ: قَدْ غَفَرْتُ لَهُمْ فَأَعْطَيْتُهُمْ مَا سَأَلُوا وَأَجَرْتُهُمْ مِمَّا اسْتَجَارُوا قَالَ: يَقُولُونَ: رَبِّ فِيهِمْ فُلَانٌ عَبْدٌ خَطَّاءٌ وَإِنَّمَا مَرَّ فَجَلَسَ مَعَهُمْ قَالَ: «فَيَقُولُ وَلَهُ غَفَرْتُ هم الْقَوْم لَا يشقى بهم جليسهم»\

Mishkat al-Masabih 2268

Hanzala b. ar-Rabi al-Usaidi said:Abu Bakr met me and asked, “How are you, Hanzala?” I replied, “Hanzala has become a hypocrite."He said, “Praise be to God! What are you saying?” I replied, “We are with God’s messenger and he reminds us of hell and paradise making us almost seem to see them, then when we go out and leave God’s messenger we have dealings with our wives, our children and our properties and forget much.” On hearing this Abu Bakr said, “I swear by God that I have the same kind of experience.” He and I then went to visit God’s messenger, and I said, “Hanzala has become a hypocrite, messenger of God.” He asked what I meant by that and I replied, “Messenger of God, we are with you when you are reminding us of hell and paradise and making us almost seem to see them, then when we go out and leave you we have dealings with our wives, our children and our properties and forget much.” God's messenger replied, “By Him in whose hand my soul is, if you were to continue in what you have been engaged in with me and in remembering God, the angles would shake hands with you when you lie down and when you walk about; 1. but, Hanzala, there is a time for everything.” He said this three times. 1. i.e. when you are at leisure and when you are engaged in business Muslim transmitted it.


Grade: Sahih

حنظلہ بن ربیع اُسیدی ؓ بیان کرتے ہیں ، ابوبکر ؓ مجھے ملے تو انہوں نے پوچھا : حنظلہ ! کیسے ہو ؟ میں نے عرض کیا : حنظلہ منافق ہو گیا ، انہوں نے فرمایا : سبحان اللہ ! تم کیا کہہ رہے ہو ؟ میں نے کہا : ہم رسول اللہ ﷺ کے پاس ہوتے ہیں ، وہ جہنم اور جنت (کی ترہیب و ترغیب) کے ذریعے ہمیں نصیحت کرتے رہتے ہیں ، گویا ہم خود دیکھ رہے ہیں ، اور جب ہم رسول اللہ ﷺ کے پاس سے آ جاتے ہیں اور ازواج و اولاد اور ذرائع معاش میں مشغول ہو جاتے ہیں تو ہم بہت کچھ بھول جاتے ہیں ، اس پر ابوبکر ؓ نے فرمایا : اللہ کی قسم ! ہماری بھی یہی صورتحال ہے ۔ میں اور ابوبکر ؓ چلتے گئے حتیٰ کہ ہم رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں پہنچ گئے ، تو میں نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! حنظلہ منافق ہو گیا ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ کیا ہوا ؟‘‘ میں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! ہم آپ کی خدمت ہوتے ہیں تو آپ جنت و دوزخ کے ذریعے ہمیں نصیحت فرماتے ہیں گویا ہم اسے خود آنکھوں سے دیکھ رہے ہیں ، اور جب ہم آپ کے پاس سے آ جاتے ہیں ، اور اپنے مال بچوں اور ذرائع معاش میں مشغول ہو جاتے ہیں تو ہم بہت کچھ بھول جاتے ہیں ، اس پر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ! تمہاری جو کیفیت میرے پاس ہوتی ہے اور تم ذکر کی جس صورت میں ہوتے ہو ، اگر تمہاری وہ کیفیت ہمیشہ رہے تو فرشتے تمہارے بستروں پر اور تمہارے راستوں میں تم سے مصافحہ کریں ۔‘‘ اور آپ ﷺ نے تین مرتبہ فرمایا :’’ لیکن حنظلہ ! کسی وقت ایسے اور کسی وقت ایسے (ہوتا ہے) ۔‘‘ رواہ مسلم ۔

Hanzala bin Rabee Usaydi bayan karte hain, Abubakar mujhe mile to unhon ne poocha: Hanzala! Kaise ho? Maine arz kiya: Hanzala munafiq ho gaya, unhon ne farmaya: Subhan Allah! Tum kya keh rahe ho? Maine kaha: Hum Rasool Allah ke paas hote hain, woh jahannam aur jannat (ki tarheeb o targheeb) ke zariye humein nasihat karte rehte hain, goya hum khud dekh rahe hain, aur jab hum Rasool Allah ke paas se aa jate hain aur azwaj o aulad aur zaraaye maash mein mashgool ho jate hain to hum bahut kuchh bhool jate hain, is par Abubakar ne farmaya: Allah ki qasam! Hamari bhi yahi surat e haal hai. Main aur Abubakar chalte gaye hatta ke hum Rasool Allah ki khidmat mein pohanch gaye, to maine arz kiya, Allah ke Rasool! Hanzala munafiq ho gaya, Rasool Allah ne farmaya: ''Kya hua?'' Maine arz kiya: Allah ke Rasool! Hum aap ki khidmat hote hain to aap jannat o dozakh ke zariye humein nasihat farmate hain goya hum use khud aankhon se dekh rahe hain, aur jab hum aap ke paas se aa jate hain, aur apne maal bachchon aur zaraaye maash mein mashgool ho jate hain to hum bahut kuchh bhool jate hain, is par Rasool Allah ne farmaya: ''Is zaat ki qasam jis ke haath mein meri jaan hai! Tumhari jo kayfiyat mere paas hoti hai aur tum zikr ki jis surat mein hote ho, agar tumhari woh kayfiyat hamesha rahe to farishte tumhare bistaron par aur tumhare raaston mein tum se musafaha karein.'' Aur aap ne teen martaba farmaya: ''Lekin Hanzala! Kisi waqt aise aur kisi waqt aise (hota hai).'' Riwayat Muslim.

وَعَن حَنْظَلَة بن الرّبيع الأسيدي قَالَ: لَقِيَنِي أَبُو بكر فَقَالَ: كَيْفَ أَنْتَ يَا حَنْظَلَةُ؟ قُلْتُ: نَافَقَ حَنْظَلَةُ قَالَ: سُبْحَانَ اللَّهِ مَا تَقُولُ؟ قُلْتُ: نَكُونُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُذَكِّرُنَا بِالنَّارِ وَالْجَنَّةِ كَأَنَّا رَأْيُ عَيْنٍ فَإِذَا خَرَجْنَا مِنْ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَافَسْنَا الْأَزْوَاجَ وَالْأَوْلَادَ وَالضَّيْعَاتِ نَسِينَا كثيرا قَالَ أَبُو بكر: فو الله إِنَّا لَنَلْقَى مِثْلَ هَذَا فَانْطَلَقْتُ أَنَا وَأَبُو بَكْرٍ حَتَّى دَخَلْنَا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ: نَافَقَ حَنْظَلَةُ يَا رَسُولَ اللَّهُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «وَمَا ذَاكَ؟» قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ نَكُونُ عِنْدَكَ تُذَكِّرُنَا بِالنَّارِ وَالْجَنَّةِ كَأَنَّا رَأْيَ عَيْنٍ فَإِذَا خَرَجْنَا مِنْ عِنْدِكَ عَافَسْنَا الْأَزْوَاجَ وَالْأَوْلَادَ وَالضَّيْعَاتِ نَسِينَا كَثِيرًا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَوْ تَدُومُونَ عَلَى مَا تَكُونُونَ عِنْدِي وَفِي الذِّكْرِ لَصَافَحَتْكُمُ الْمَلَائِكَةُ عَلَى فُرُشِكُمْ وَفِي طُرُقِكُمْ وَلَكِنْ يَا حَنْظَلَةُ سَاعَةٌ وَسَاعَةٌ» ثَلَاث مَرَّات. رَوَاهُ مُسلم

Mishkat al-Masabih 2269

Abud Darda’ reported God's messenger as saying, “Would you like me to tell you the best and purest of your deeds in the estimation of your King, those which raise your degrees highest, those which are better for you than spending gold and silver, and are better for you than that you should meet your enemy and cut off one another's head?” On receiving a reply in the affirmative he said, “It is remembering God.” Malik, Ahmad, Tirmidhi and Ibn Majah transmitted it, but Malik traced it no farther back than Abud Darda’.


Grade: Sahih

ابودرداء ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ کیا میں تمہیں تمہارے بہترین عمل کے بارے میں نہ بتاؤں جو کہ تمہارے مالک کے ہاں اجر کے لحاظ سے زیادہ بڑھنے والا ، تمہارے بلند درجات کا باعث کا بننے والا ، تمہارے لیے سونے ، اور چاندی کے خرچ کرنے سے بہتر اور تمہارے لیے دشمن سے ایسا جہاد کرنے سے بہتر جس میں تم ایک دوسرے کی گردنیں اڑاؤ ؟‘‘ صحابہ ؓ نے عرض کیا ، کیوں نہیں ! ضرور بتائیں ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ اللہ کا ذکر ۔‘‘ مالک ، احمد ، ترمذی اور ابن ماجہ ۔ البتہ امام مالک نے اسے ابودرداء ؓ پر موقوف قرار دیا ہے ۔ اسنادہ حسن (رواہ مالک (۱ / ۲۱۱ ح ۴۹۳) و احمد (۶ / ۴۴۷ ح ۲۸۰۷۵ ، ۵ / ۱۹۵) و الترمذی (۳۳۷۷) و ابن ماجہ (۳۷۹۰) ۔

AbuDarda RA bayan karte hain, Rasool Allah SAW ne farmaya: ''Kia main tumhen tumhare behtarin amal ke bare mein na bataun jo keh tumhare Maalik ke han ajr ke lihaz se zyada barhne wala, tumhare buland darjaat ka baais ka banne wala, tumhare liye sone, aur chandi ke kharch karne se behtar aur tumhare liye dushman se aisa jihad karne se behtar jis mein tum ek dusre ki gardanein urhao?'' Sahaba RA ne arz kiya, kyun nahin! Zaroor bataen, Aap SAW ne farmaya: ''Allah ka zikr.'' Maalik, Ahmad, Tirmizi aur Ibn Majah. Albatta Imam Maalik ne isay AbuDarda RA par moquf qarar diya hai. Isnaadahu hasan (Riwayat Maalik (1/211 H 493) wa Ahmad (6/447 H 28075, 5/195) wa al-Tirmizi (3377) wa Ibn Majah (3790).

وَعَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَلَا أُنَبِّئُكُمْ بِخَيْرِ أَعْمَالِكُمْ وَأَزْكَاهَا عِنْدَ مَلِيكِكُمْ؟ وَأَرْفَعِهَا فِي دَرَجَاتِكُمْ؟ وَخَيْرٍ لَكُمْ مِنْ إِنْفَاقِ الذهبِ والوَرِقِ؟ وخيرٍ لكم مِنْ أَنْ تَلْقَوْا عَدُوَّكُمْ فَتَضْرِبُوا أَعْنَاقَهُمْ وَيَضْرِبُوا أَعْنَاقَكُمْ؟» قَالُوا: بَلَى قَالَ: «ذِكْرُ اللَّهِ» . رَوَاهُ مَالِكٌ وَأَحْمَدُ وَالتِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ إِلَّا أَنَّ مَالِكًا وَقفه على أبي الدَّرْدَاء

Mishkat al-Masabih 2270

‘Abdallah b. Busr told of a desert Arab coming to the Prophet and asking who was best among men, to which he replied, “Happy is he whose life is long and whose deeds are good.” He asked God’s messenger what deed was most excellent, and he replied, “That you should leave the world with the mention of God fresh on your tongue.” Ahmad and Tirmidhi transmitted it.


Grade: Sahih

عبداللہ بن بسر ؓ بیان کرتے ہیں ، ایک اعرابی نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا تو اس نے عرض کیا : کون سے لوگ بہتر ہیں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ اس شخص کے لیے خوشخبری ہے جس کی عمر دراز ہو اور اس کا عمل اچھا ہو ۔‘‘ اس نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! کون سا عمل بہتر ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ مرتے وقت تیری زبان پر اللہ کا ذکر جاری ہو ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ احمد (۴ / ۱۸۸ ح ۱۷۸۳۲) و الترمذی (۲۳۲۹ ، ۳۳۷۵) ۔

Abdullah bin Basar bayan karte hain, ek arabi Nabi ki khidmat mein hazir hua to usne arz kiya: kaun se log behtar hain? Aap ne farmaya: "Iss shaks ke liye khushkhabri hai jiski umar daraz ho aur uska amal achha ho." Usne arz kiya: Allah ke Rasul! Kaun sa amal behtar hai? Aap ne farmaya: "Marte waqt teri zaban par Allah ka zikr jari ho." Sunan Abu Dawood, riwayat Ahmad (4/188 #17832) wa Tirmidhi (2329, 3375).

وَعَن عبد الله بن يسر قَالَ: جَاءَ أَعْرَابِيٌّ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: أَيُّ النَّاسِ خَيْرٌ؟ فَقَالَ: «طُوبَى لِمَنْ طَالَ عُمْرُهُ وَحَسُنَ عَمَلُهُ» قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَيُّ الْأَعْمَالِ أَفْضَلُ؟ قَالَ: ( «ن تُفَارِقَ الدُّنْيَا وَلِسَانُكَ رَطْبٌ مِنْ ذِكْرِ اللَّهِ» رَوَاهُ أَحْمد وَالتِّرْمِذِيّ

Mishkat al-Masabih 2271

Anas reported God’s messenger as saying, “When you come upon the pastures of paradise feed on them.” On being asked what the pastures of paradise were he replied that they were circles where God is remembered. Tirmidhi transmitted it.


Grade: Da'if

انس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جب تم باغاتِ جنت کے پاس سے گزرو تو وہاں سے کھا لیا کرو ۔‘‘ صحابہ ؓ نے عرض کیا ، باغات ِ جنت کیا ہیں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ ذکر کے حلقے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ الترمذی (۳۵۱۰) ۔

Anas bayan karte hain, Rasool Allah ne farmaya: ''Jab tum baghat e jannat ke paas se guzro to wahan se kha liya karo.'' Sahaba ne arz kiya, baghat e jannat kya hain? Aap ne farmaya: ''Zikr ke halqe.'' Isnaad zaeef, riwayat Tirmizi (3510).

وَعَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا مَرَرْتُمْ بِرِيَاضِ الْجَنَّةِ فَارْتَعُوا» قَالُوا: وَمَا رِيَاضُ الْجِنّ؟ قَالَ: «حلق الذّكر» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ

Mishkat al-Masabih 2272

Abu Huraira reported God’s messenger as saying, “If anyone sits in a place where he does not remember God, deprivation will descend on him from God; and if anyone lies down in a place where he does not remember God, vengeance will descend on him from God.” Abu Dawud transmitted it.


Grade: Sahih

ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جو شخص کسی جگہ بیٹھے اور وہاں اللہ کا ذکر نہ کرے تو اس پر اللہ کی طرف سے نقصان ہو گا ، اور جو شخص کسی جگہ لیٹے اور وہاں اللہ کا ذکر نہ کرے تو اس پر اللہ کی طرف سے نقصان ہو گا ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد (۴۸۵۶) ۔

Abu Huraira bayan karte hain, Rasool Allah ne farmaya: ''Jo shakhs kisi jagah baithe aur wahan Allah ka zikr na kare to us par Allah ki taraf se nuqsan hoga, aur jo shakhs kisi jagah lete aur wahan Allah ka zikr na kare to us par Allah ki taraf se nuqsan hoga.'' Isnada Hasan, Riwayat Abu Dawood (4856).

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ قَعَدَ مَقْعَدًا لَمْ يَذْكُرِ اللَّهَ فِيهِ كَانَتْ عَلَيْهِ مِنَ اللَّهِ تِرَةٌ وَمَنِ اضْطَجَعَ مَضْجَعًا لَا يذكر الله فِيهِ كَانَ عَلَيْهِ مِنَ اللَّهِ تِرَةٌ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ

Mishkat al-Masabih 2273

He reported God's messenger as saying, "People who arise from an assembly in which they did not remember God will be just as if they had got up from an ass's corpse, and it will be a cause of grief to them." Ahmad and Abu Dawud transmitted it.


Grade: Sahih

ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جو لوگ کسی ایسی مجلس سے اٹھیں جہاں انہوں نے اللہ کا ذکر نہ کیا ہو تو وہ ایسے اٹھیں گے جیسے کسی گدھے کی بدبودار لاش سے اٹھے ہوں ۔ اور یہ (مجلس روز قیامت) ان کے لیے باعث حسرت ہو گی ۔‘‘ اسنادہ صحیح ، رواہ احمد (۲ / ۵۱۵ ح ۱۰۶۹۱) و ابوداؤد (۴۸۵۵) ۔

Abu Hurairah bayan karte hain, Rasul Allah ne farmaya: ''Jo log kisi aisi majlis se uthen jahan unhon ne Allah ka zikr na kiya ho to wo aise uthenge jaise kisi gadhe ki badbudar lash se uthay hon. Aur ye (majlis roz qayamat) un ke liye baais hasrat ho gi.'' Isnaad e Sahih, Riwayat Ahmad (2 / 515 H 10691) wa Abu Dawood (4855).

وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَا مِنْ قَوْمٍ يَقُومُونَ مِنْ مَجْلِسٍ لَا يَذْكُرُونَ اللَّهَ فِيهِ إِلَّا قَامُوا عَنْ مِثْلِ جِيفَةِ حِمَارٍ وَكَانَ عَلَيْهِمْ حَسرَةً» . رَوَاهُ أحمدُ وَأَبُو دَاوُد

Mishkat al-Masabih 2274

He reported God's messenger as saying, "If people sit in an assembly in which they do not remember God or invoke a blessing on their Prophet, vengeance will descend upon them. If God will He will punish them, but if He wills He will forgive them.” Tirmidhi transmitted it.


Grade: Da'if

ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جو لوگ کسی مجلس میں بیٹھ کر اللہ کا ذکر کریں نہ اپنے نبی (ﷺ) پر درود بھیجیں تو یہ (مجلس) ان کے لیے باعث حسرت و نقصان ہو گی ، اگر وہ چاہے تو انہیں عذاب دے اور اگرچاہے تو انہیں بخش دے ۔‘‘ سندہ ضعیف ، رواہ الترمذی (۳۳۸۰) و احمد (۲ / ۴۶۳ ح ۹۹۶۵ و سندہ صحیح)

Abu Hurairah bayan karte hain, Rasool Allah ne farmaya: ''Jo log kisi majlis mein baith kar Allah ka zikr karen na apne Nabi par durood bhejen to yeh (majlis) un ke liye baais hasrat o nuqsan ho gi, agar wo chahe to unhen azab de aur agar chahe to unhen bakhsh de.''

وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَا جَلَسَ قَوْمٌ مَجْلِسًا لَمْ يَذْكُرُوا اللَّهَ فِيهِ وَلَمْ يُصَلُّوا عَلَى نَبِيِّهِمْ إِلَّا كَانَ عَلَيْهِمْ تِرَةً فَإِنْ شَاءَ عَذَّبَهُمْ وَإِنْ شَاءَ غَفَرَ لَهُمْ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ

Mishkat al-Masabih 2275

Umm Habiba reported God's messenger as saying, "Everything a son of Adam says counts against him and not in his favour, except recommending what is good, prohibiting what is objectionable, or making mention of God." Tirmidhi and Ibn Majah transmitted it, Tirmidhi saying this is agharibtradition.


Grade: Da'if

ام حبیبہ ؓ بیان کرتی ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ امربالمعروف یا نہی عن المنکر یا اللہ کے ذکر کے سوا ، ابن آدم کا تمام کلام اس پر بوجھ ہے ، وہ اس کے لیے نفع مند نہیں ۔‘‘ ترمذی ، ابن ماجہ ، اور امام ترمذی نے فرمایا : یہ حدیث غریب ہے ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ الترمذی (۲۴۱۲) و ابن ماجہ (۳۹۷۴)۔

Umme Habiba RA bayan karti hain, Rasool Allah SAW ne farmaya: ''Amr bil ma'roof ya nahi anil munkar ya Allah ke zikr ke siwa, ibn e Aadam ka tamam kalaam us par bojh hai, wo uske liye nafae mand nahin hai.'' Tirmizi, Ibn e Maja, aur Imam Tirmizi ne farmaya: ''Ye hadees ghareeb hai.'' Isnaadahu zaeef, riwayatut Tirmizi (2412) wa Ibn e Maja (3974).

وَعَنْ أُمِّ حَبِيبَةَ قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «كُلُّ كَلَامِ ابْنِ آدَمَ عَلَيْهِ لَا لَهُ إِلَّا أَمْرٌ بِمَعْرُوفٍ أَوْ نَهْيٌ عَنْ مُنْكَرٍ أَوْ ذِكْرُ اللَّهِ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ: هَذَا حَدِيث غَرِيب

Mishkat al-Masabih 2276

Ibn ‘Umar reported God’s messenger as saying, "Do not speak much without mentioning God, for much talk without mention of God produces hardness of heart, and the one who is farthest from God is he who has a hard heart." Tirmidhi transmitted it.


Grade: Sahih

ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ اللہ کے ذکر کے سوا زیادہ باتیں نہ کیا کرو ، کیونکہ اللہ کے ذکر کے سوا زیادہ باتیں کرنا دل کی قسادت (سختی) کا باعث ہیں ۔ اور سخت دل شخص اللہ سے کوسوں دور ہے ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی (۲۴۱۱)

Ibn Umar RA bayan karte hain, Rasool Allah SAW ne farmaya: ''Allah ke zikr ke siwa zyada baatein na kiya karo, kyunki Allah ke zikr ke siwa zyada baatein karna dil ki qasawat (sakhti) ka baais hain. Aur sakht dil shakhs Allah se koson door hai.'' Isnaadahu hasan, riwayat al-Tirmizi (2411).

وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا تُكْثِرُوا الْكَلَامَ بِغَيْرِ ذِكْرِ اللَّهِ فَإِنَّ كَثْرَةَ الْكَلَامِ بِغَيْرِ ذِكْرِ اللَّهِ قَسْوَةٌ لِلْقَلْبِ وَإِنَّ أَبْعَدَ النَّاسِ مِنَ اللَّهِ الْقَلْبُ الْقَاسِي» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ

Mishkat al-Masabih 2277

Thauban said that when "And those who hoard gold and silver" 1. came down they were with the Prophet on one of his journeys. One of his companions said, "It has come down about gold and silver. Would that we knew what property is best so that we might get it!" He replied, "The best property is a tongue which makes mention of God, a grateful heart, and a believing wife who helps a man with his faith." 1. Qur’an, ix, 34. Ahmad, Tirmidhi and Ibn Majah transmitted it.


Grade: Da'if

ثوبان ؓ بیان کرتے ہیں ، جب یہ آیت (وَالَّذِیْنَ یَکْنِزُوْنَ الذَّھَبَ وَالْفِضَّۃَ) نازل ہوئی تو ہم نبی ﷺ کے ساتھ کسی سفر میں شریک تھے ، تو آپ کے بعض صحابہ ؓ نے فرمایا : سونے اور چاندی کے بارے میں تو آیت نازل ہو گئی ، کاش ! ہم جان لیں کہ کون سا مال بہتر ہے تاکہ ہم اسے حاصل کر لیں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ سب سے افضل مال ذکر کرنے والی زبان ، قلب شاکر اور مومنہ شریک حیات جو اس کے ایمان کے بارے میں اس کی معاونت کرے ۔ سندہ ضعیف ، رواہ احمد (۵/ ۲۷۸ ح ۲۲۷۵۱) و الترمذی (۳۰۹۴) و ابن ماجہ (۱۸۵۶) ۔

Sobaan (RA) bayan karte hain, jab yeh aayat (wal lazeena yaknizoona azzhahaba wal fiddata) nazil hui to hum Nabi (SAW) ke sath kisi safar mein sharik thay, to aap ke baaz sahaba (RA) ne farmaya: sone aur chandi ke bare mein to aayat nazil ho gai, kash! hum jaan lein ke kaun sa maal behtar hai taake hum usay hasil kar lein? Aap (SAW) ne farmaya: ''Sab se afzal maal zikar karne wali zaban, qalb shakir aur mumina sharik hayat jo us ke imaan ke bare mein us ki muawanat kare.

وَعَنْ ثَوْبَانَ قَالَ: لَمَّا نَزَلَتْ (وَالَّذِينَ يَكْنِزُونَ الذَّهَب وَالْفِضَّة)\كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَعْضِ أَسْفَارِهِ فَقَالَ بَعْضُ أَصْحَابِهِ: نَزَلَتْ فِي الذَّهَبِ وَالْفِضَّةِ لَوْ عَلِمْنَا أَيُّ الْمَالِ خَيْرٌ فَنَتَّخِذَهُ؟ فَقَالَ: «أَفْضَلُهُ لِسَانٌ ذَاكِرٌ وَقَلْبٌ شَاكِرٌ وَزَوْجَةٌ مُؤْمِنَةٌ تُعِينُهُ عَلَى إِيمَانِهِ» . رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالتِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ\

Mishkat al-Masabih 2278

Abu Sa'id said that Mu'awiya went out to a circle in the mosque and asked them what had made them sit together. When they replied that they had sat down to remember God, he said, "I adjure you by God, has nothing else made you sit together?" On their reply that there was certainly no other cause he said, "I did not adjure you because I suspected you. No one in my position with relation to God’s messenger has fewer traditions from him than I have; but God’s messenger went out to a circle of his companions and asked them what had made them sit there, and when they replied that they had sat together to remember God and praise Him for guiding them to Islam and bestowing favour on them he said, ‘I adjure you by God, has nothing else made you sit together?’ On their replying that there was certainly no other cause he said, ‘I did not adjure you because’ I suspected you, but Gabriel came to me and told me God is speaking proudly of you to the angels’." Muslim transmitted it.


Grade: Sahih

ابوسعید ؓ بیان کرتے ہیں ، معاویہ ؓ مسجد کے ایک حلقے کے پاس آئے تو فرمایا : تم کیوں بیٹھے ہو ؟ انہوں نے کہا : ہم اللہ کا ذکر کرنے کے لیے بیٹھے ہیں ، انہوں نے فرمایا : کیا تم اللہ کی قسم اٹھاتے ہو کہ تم صرف اسی لیے بیٹھے ہو ؟ انہوں نے کہا : ہم اللہ کی قسم اٹھاتے ہیں کہ ہم صرف اسی لئے بیٹھے ہیں ۔ انہوں نے فرمایا : میں نے تمہارے متعلق کس بدگمانی کی وجہ سے تم سے قسم نہیں اٹھوائی ، اور آپ میں سے کوئی ایسا نہیں جسے رسول اللہ ﷺ سے مجھ جیسی قربت ہو اس کے باوجود میں نے کم حدیثیں بیان کی ہیں ۔ رسول اللہ ﷺ اپنے صحابہ کے ایک حلقے میں تشریف لائے تو ان سے فرمایا :’’ تم یہاں کیوں بیٹھے ہو ؟ انہوں نے عرض کیا : ہم اللہ کا ذکر کرنے اور اس بات پر اس کا شکر ادا کرنے کے لئے بیٹھے ہیں کہ اس نے اسلام کی طرف ہماری راہنمائی فرمائی اور اس کے ذریعے ہم پر احسان کیا ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ کیا تم اللہ کی قسم اٹھاتے ہو کہ تم صرف اسی لئے بیٹھے ہو ؟‘‘ انہوں نے عرض کیا ، اللہ کی قسم ! ہم صرف اسی لئے بیٹھے ہیں ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ میں نےتمہارے متعلق کسی بدگمانی کی وجہ سے تم سے قسم نہیں اٹھوائی ، بلکہ جبرائیل ؑ میرے پاس تشریف لائے تو انہوں نے مجھے بتایا کہ اللہ عزوجل تمہاری وجہ سے فرشتوں پر فخر فرماتا ہے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔

AbuSaeed bayan karte hain, Muawiya masjid ke aik halqe ke paas aaye to farmaya: Tum kyun baithe ho? Unhon ne kaha: Hum Allah ka zikr karne ke liye baithe hain, unhon ne farmaya: kya tum Allah ki qasam uthate ho ke tum sirf isi liye baithe ho? Unhon ne kaha: Hum Allah ki qasam uthate hain ke hum sirf isi liye baithe hain. Unhon ne farmaya: Maine tumhare mutalliq kis badgummani ki wajah se tum se qasam nahin uthwai, aur aap me se koi aisa nahin jise Rasulullah se mujh jaisi qurbat ho uske bawajood maine kam hadithen bayan ki hain. Rasulullah apne sahaba ke aik halqe me tashreef laaye to unse farmaya: ''Tum yahan kyun baithe ho? Unhon ne arz kiya: Hum Allah ka zikr karne aur is baat par iska shukr ada karne ke liye baithe hain ke usne Islam ki taraf hamari rahnumai farmaai aur uske zariye hum par ehsaan kiya, aap ne farmaya: ''kya tum Allah ki qasam uthate ho ke tum sirf isi liye baithe ho?'' Unhon ne arz kiya, Allah ki qasam! hum sirf isi liye baithe hain, aap ne farmaya: ''Maine tumhare mutalliq kisi badgummani ki wajah se tumse qasam nahin uthwai, balke Jibraeel mere paas tashreef laaye to unhon ne mujhe bataya ke Allah Azzawajal tumhari wajah se farishton par fakhr farmata hai.'' Riwayat Muslim.

عَنْ أَبِي سَعِيدٍ قَالَ: خَرَجَ مُعَاوِيَةُ عَلَى حَلْقَةٍ فِي الْمَسْجِدِ فَقَالَ: مَا أَجْلَسَكُمْ؟ قَالُوا: جَلَسْنَا نَذْكُرُ اللَّهَ قَالَ: آللَّهِ مَا أَجْلَسَكُمْ إِلَّا ذَلِكَ؟ قَالُوا: آللَّهِ مَا أَجْلَسَنَا غَيْرُهُ قَالَ: أما إِنِّي لم أستحلفكم تُهْمَة لكم وَمَا كَانَ أَحَدٌ بِمَنْزِلَتِي مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَقَلَّ عَنْهُ حَدِيثًا مِنِّي وَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ عَلَى حَلْقَةٍ مِنْ أَصْحَابِهِ فَقَالَ: «مَا أَجْلَسَكُمْ هَاهُنَا» قَالُوا: جَلَسْنَا نَذْكُرُ اللَّهَ وَنَحْمَدُهُ عَلَى مَا هَدَانَا لِلْإِسْلَامِ وَمَنَّ بِهِ علينا قَالَ: آالله مَا أجلسكم إِلَّا ذَلِك؟ قَالُوا: آالله مَا أَجْلَسَنَا إِلَّا ذَلِكَ قَالَ: «أَمَا إِنِّي لَمْ أَسْتَحْلِفْكُمْ تُهْمَةً لَكُمْ وَلَكِنَّهُ أَتَانِي جِبْرِيلُ فَأَخْبَرَنِي أَنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يُبَاهِي بِكُمُ الْمَلَائِكَة» . رَوَاهُ مُسلم

Mishkat al-Masabih 2279

‘Abdallah b. Busr told of a man saying, “Messenger of God, the ordinances of Islam are too many for me, so tell me something to which I may cling.” He replied, “Your tongue will continue to be supple by making mention of God.” Tirmidhi and Ibn Majah transmitted it. Tirmidhi saying this is ahasan gharibtradition.


Grade: Sahih

عبداللہ بن بسر ؓ سے روایت ہے کہ کسی آدمی نے عرض کیا اللہ کے رسول ! شرائع اسلام (فرض ، نفلی عبادات) مجھ پر غالب آ گئے ، آپ کسی ایک چیز کے متعلق مجھے بتائیں کہ میں اس کے ساتھ تمسک (لگاؤ) اختیار کر لوں ۔ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ تیری زبان پر ہر وقت اللہ کا ذکر جاری رہنا چاہیے ۔‘‘ ترمذی ، ابن ماجہ ۔ اور امام ترمذی نے فرمایا : یہ حدیث غریب ہے ۔ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی (۳۳۷۵) و ابن ماجہ (۳۷۹۳) ۔

Abdallah bin Basr se riwayat hai ki kisi aadmi ne arz kya Allah ke Rasul! Shara'e Islam (farz, nafli ibadat) mujh per ghalib aa gaye, aap kisi ek cheez ke mutalliq mujhe bataen ki main uske sath tamasuk (laago) ikhtiyar kar lun. Aap ne farmaya: "Teri zaban par har waqt Allah ka zikr jari rehna chahiye." Tirmidhi, Ibn Majah. Aur Imam Tirmidhi ne farmaya: Yah hadees ghareeb hai. Asnada Hasan, Rawah al-Tirmidhi (3375) wa Ibn Majah (3793).

وَعَن عبد الله بن يسر: أَنَّ رَجُلًا قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ شَرَائِعَ الْإِسْلَامِ قَدْ كَثُرَتْ عَلَيَّ فَأَخْبِرْنِي بِشَيْءٍ أَتَشَبَّثُ بِهِ قَالَ: لَا يَزَالُ لِسَانُكَ رَطْبًا بِذكر اللَّهِ)\رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ: هَذَا حَدِيث حسن غَرِيب\

Mishkat al-Masabih 2280

Abu Sa'id said God’s messenger was asked who would be most excellent and most exalted in degree in God’s estimation on the day of resurrection, and replied, “The men and women who make frequent mention of God.” He was asked if they would be superior even to the man who had fought in God’s path, and replied, “Even though he plied his sword among infidels and polytheists till it was broken and smeared with blood, the one who made mention of God would have a more excellent degree than he.” Ahmad and Tirmidhi transmitted it, the latter saying this is agharibtradition.


Grade: Sahih

ابوسعید ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ سے دریافت کیا گیا روز قیامت کون لوگ اللہ کے ہاں فضیلت و رفعت کے اعلیٰ درجے پر فائز ہوں گے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ کثرت سے اللہ کا ذکر کرنے والے مرد اور کثرت سے ذکر کرنے والی عورتیں ۔‘‘ عرض کیا گیا ، اللہ کے رسول ! اللہ کی راہ میں جہاد کرنے والے سے بھی افضل ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ اگرچہ وہ کفار و مشرکین سے اس قدر تلوار کے ساتھ لڑائی کرے کہ وہ تلوار ٹوٹ جائے اور وہ خون سے رنگین ہو جائے تب بھی اللہ کا ذکر کرنے والا اس سے درجہ میں افضل ہے ۔‘‘ احمد ، ترمذی ، اور انہوں نے فرمایا : یہ حدیث غریب ہے ۔ اسنادہ حسن ، رواہ احمد (۳ / ۷۵ ح ۱۱۷۴۳) و الترمذی (۳۳۷۶) ۔

Abu Saeed RA se riwayat hai keh Rasool Allah SAW se daryaft kiya gaya roz qayamat kaun log Allah ke haan fazilat o rifat ke aala darje per faiz hon ge? Aap SAW ne farmaya: "Kasrat se Allah ka zikr karne wale mard aur kasrat se zikr karne wali auratain." Arz kiya gaya, Allah ke Rasool! Allah ki rah mein jihad karne wale se bhi afzal? Aap SAW ne farmaya: "Agarcheh woh kuffar o mushrikeen se is qadar talwar ke sath ladai kare keh woh talwar toot jaye aur woh khoon se rangeen ho jaye tab bhi Allah ka zikr karne wala us se darja mein afzal hai." Ahmad, Tirmidhi, aur unhon ne farmaya: Yeh hadees ghareeb hai. Isnaadahu Hasan, Rawahu Ahmad (3/75 H 11743) wa Tirmidhi (3376).

وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُئِلَ: أَيُّ الْعِبَادِ أَفْضَلُ وَأَرْفَعُ دَرَجَةً عِنْدَ اللَّهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ؟ قَالَ: «الذَّاكِرُونَ اللَّهَ كَثِيرًا وَالذَّاكِرَاتُ» قِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ وَمِنَ الْغَازِي فِي سَبِيلِ اللَّهِ؟ قَالَ: «لَوْ ضَرَبَ بِسَيْفِهِ فِي الْكُفَّارِ وَالْمُشْرِكِينَ حَتَّى يَنْكَسِرَ وَيَخْتَضِبَ دَمًا فَإِنَّ الذَّاكِرَ لِلَّهِ أَفْضَلُ مِنْهُ دَرَجَة» . رَوَاهُ أَحْمد وَالتِّرْمِذِيّ وَقَالَ التِّرْمِذِيّ: هَذَا حَدِيث حسن غَرِيب

Mishkat al-Masabih 2281

Ibn ‘Abbas reported God’s messenger as saying, “The devil is couching at the heart of the son of Adam. When he mentions God he withdraws, but when he is neglectful he makes evil suggestions.” Bukhari mentioned it in a note.


Grade: Da'if

ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ شیطان ابن آدم کے دل کے ساتھ چمٹا رہتا ہے ، جب وہ اللہ کا ذکر کرتا ہے تو وہ پیچھے ہٹ جاتا ہے ، اور جب وہ غافل ہوتا ہے تو وہ وسوسے ڈالتا ہے ۔‘‘ امام بخاری نے اسے معلق روایت کیا ہے ۔ رواہ البخاری تعلیقا (قبل ح ۴۹۷۷ تفسیر سورۃ الناس) فی المختارۃ (۱۰ / ۳۶۷ ح ۳۹۳) و رواہ ابن جریر الطبری فی تفسیرہ (۳۰ / ۲۲۸) و الحاکم (۲ / ۵۴۱ ح ۳۹۹۱) و حلیہ الاولیاء (۶ / ۲۶۸) ۔

Ibn Abbas bayan karte hain, Rasool Allah ne farmaya: "Shaitan Ibn Adam ke dil ke sath chamta rahta hai, jab woh Allah ka zikr karta hai to woh peeche hat jata hai, aur jab woh ghafil hota hai to woh waswase dalta hai." Imam Bukhari ne ise mu'allaq riwayat kiya hai. Riwayat al-Bukhari ta'liqan (qabl H 4977 Tafsir Surah al-Nas) fi al-Mukhtarah (10/367 H 393) wa riwayat Ibn Jarir al-Tabari fi tafsirh (30/228) wa al-Hakim (2/541 H 3991) wa Hilyat al-Awliya (6/268).

وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الشَّيْطَانُ جَاثِمٌ عَلَى قَلْبِ ابْنِ آدَمَ فَإِذَا ذَكَرَ اللَّهَ خَنَسَ وَإِذا غفَلَ وسوس» . رَوَاهُ البُخَارِيّ تَعْلِيقا

Mishkat al-Masabih 2282

Imam Malik (may Allah have mercy on him) narrates, "It has reached me that the Messenger of Allah (peace and blessings of Allah be upon him) used to say: 'The one who remembers Allah amongst the heedless is like the one who fights after fleeing from the battlefield, and the one who remembers Allah amongst the heedless is like a green branch on a dry tree.'" (I haven't found it. Narrated by Malik (and Al-Mundhiri said in At-Targhib wat-Tarhib 2/532 Hadeeth 2526).


Grade: Da'if

امام مالک ؒ بیان کرتے ہیں ، مجھے خبر پہنچی ہے کہ رسول اللہ ﷺ فرمایا کرتے تھے :’’ غفلت کے شکار لوگوں میں اللہ کا ذکر کرنے والا میدان جہاد سے راہ فرار اختیار کرنے والوں کے بعد قتال کرنے والے کی طرح ہے ، اور غافل لوگوں میں اللہ کا ذکر کرنے والا خشک درخت میں سبز شاخ کی طرح ہے ۔‘‘ لم اجدہ ، رواہ مالک (و قال المنذری فی الترغیب و الترھیب ۲ / ۵۳۲ ح ۲۵۲۶)

Imaam Maalik bayan karte hain, mujhe khabar pahunchi hai ki Rasool Allah farmaya karte the: ''Ghaflat ke shikaar logon mein Allah ka zikr karne wala maidaan-e-jihad se raah-e-firar ikhtiyar karne walon ke baad qitaal karne wale ki tarah hai, aur ghaafil logon mein Allah ka zikr karne wala khushk darakht mein sabz shaakh ki tarah hai.''

وَعَنْ مَالِكٍ قَالَ: بَلَغَنِي أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُولُ: «ذَاكِرُ اللَّهِ فِي الْغَافِلِينَ كَالْمُقَاتِلِ خَلْفَ الْفَارِّينَ وَذَاكِرُ اللَّهِ فِي الْغَافِلِينَ كَغُصْنٍ أَخْضَرَ فِي شَجَرٍ يَابِس»

Mishkat al-Masabih 2283

Malik said he heard God’s messenger used to say, “The one who makes mention of God among those who are negligent is like one who goes on fighting after others have fled; the one who makes mention of God among those who are negligent is like a green branch upon a withered tree; (A version has, “Like a green tree amidst the trees”); the one who makes mention of God among those who are negligent is like a lamp in a dark house; the one who makes mention of God among those who are negligent will be shown by God during his lifetime his resting-place in paradise; and the one who makes mention of God among those who are negligent will be forgiven as many sins as the number of those who have the faculty of speech (fasih) and those who are destitute of it (a'jam)”Fasihrefers to human beings anda'jamto animals. Razin transmitted it.


Grade: Da'if

اور ایک دوسری روایت میں ہے :’’ (اس کی مثال ایسے ہے) جیسے خشک درختوں میں ایک سرسبز درخت ہو ۔ اور غافلین میں اللہ کا ذکر کرنے والا تاریک کمرے میں چراغ کی طرح ہے ۔ غافلین میں اللہ کا ذکر کرنے والے کو اللہ اس کی زندگی میں اس کا جنت میں مقام دکھا دیتا ہے ، اور اللہ ، غافلین میں اس کا ذکر کرنے والے کے فصیح و اعجم کی تعداد کے برابر گناہ بخش دیتا ہے ۔‘‘ فصیح سے انسان اور اعجم سے حیوان مراد ہیں ۔ ضعیف جذا ، رواہ رزین (انظر الحدیث السابق : ۲۲۸۲) ۔

Aur aik dusri riwayat mein hai : '' (Is ki misaal aise hai) jaise sookhay darakhton mein ek sar sabz darakht ho. Aur ghaafileen mein Allah ka zikr karne wala tareek kamre mein chiraagh ki tarah hai. Ghaafileen mein Allah ka zikr karne walay ko Allah us ki zindagi mein us ka jannat mein maqaam dikha deta hai, aur Allah, ghaafileen mein us ka zikr karne walay ke faseeh-o-ajam ki tadad ke barabar gunah bakhsh deta hai.'' Faseeh se insaan aur ajam se hayvan muraad hain. Zaeef jada, riwayat razeen (unzuril hadeesus saabik : 2282).

وَفِي رِوَايَةٍ: «مَثَلُ الشَّجَرَةِ الْخَضْرَاءِ فِي وَسَطِ الشَّجَرِ وَذَاكِرُ اللَّهِ فِي الْغَافِلِينَ مَثَلُ مِصْبَاحٍ فِي بَيْتٍ مُظْلِمٍ وَذَاكِرُ اللَّهِ فِي الْغَافِلِينَ يُرِيهِ اللَّهُ مَقْعَدَهُ مِنَ الْجَنَّةِ وَهُوَ حَيٌّ وَذَاكِرُ اللَّهِ فِي الْغَافِلِينَ يُغْفَرُ لَهُ بِعَدَدِ كُلِّ فَصِيحٍ وَأَعْجَمٍ» . وَالْفَصِيحُ: بَنُو آدَمَ وَالْأَعْجَمُ: الْبَهَائِم. رَوَاهُ رزين

Mishkat al-Masabih 2284

Mu'adh b. Jabal said, “A man does nothing more calculated to rescue him from God’s punishment than making mention of God.” Malik, Tirmidhi and Ibn Majah transmitted it.


Grade: Da'if

معاذ بن جبل ؓ بیان کرتے ہیں ، ابن آدم کے تمام اعمال میں سے ، عذاب الہیٰ سے اسے سب سے زیادہ نجات دلانے والا عمل ، اللہ کا ذکر ہے ۔‘‘ ضعیف ، رواہ مالک (۱ / ۲۱۱ ح ۴۹۳) و الترمذی (۳۳۷) و ابن ماجہ (۳۷۹۰)

Muaz bin Jabal bayan karte hain, Ibn e Aadam ke tamam aamaal mein se, azab e ilahi se use sab se ziada nijaat dilane wala amal, Allah ka zikr hai. Zaeef, riwayat Malik (1/211 H 493) wa al-Tirmidhi (337) wa Ibn e Maja (3790).

وَعَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ قَالَ: مَا عَمِلَ الْعَبْدُ عَمَلًا أَنْجَى لَهُ مِنْ عَذَابِ اللَّهِ مِنْ ذِكْرِ اللَّهِ. رَوَاهُ مَالِكٌ وَالتِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَه

Mishkat al-Masabih 2285

Abu Huraira reported God's messenger as stating that God says, "I am with my servant when he remembers me and his lips move making mention of me." Bukhari transmitted it.


Grade: Sahih

ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے : میں اپنے بندے کے ساتھ ہوتا ہوں ، جب وہ میرا ذکر کرتا ہے اور میرے (ذکر کے) ساتھ اس کے ہونٹ حرکت کرتے ہیں ۔‘‘ صحیح ، رواہ البخاری (التوحید باب ۴۳ قبل ح ۷۵۲۴ معلقًا) و احمد (۲ / ۵۴۰) و ابن ماجہ (۲۷۹۲) و صححہ ابن حبان (۲۳۱۶) و الحاکم (۱ / ۴۹۶) ۔

Abu Hurairah bayan karte hain, Rasool Allah ne farmaya: ''Allah Ta'ala farmata hai: main apne bande ke sath hota hun, jab woh mera zikr karta hai aur mere (zikr ke) sath uske hont harkat karte hain.'' Sahih, Riwayat al-Bukhari (al-Tawhid Bab 43 qabal H 7524 mu'alliqan) wa Ahmad (2/540) wa Ibn Majah (2792) wa Sahihah Ibn Hibban (2316) wa al-Hakim (1/496).

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ اللَّهَ تَعَالَى يَقُولُ: أَنَا مَعَ عَبْدِي إِذَا ذَكَرَنِي وتحركت بِي شفتاه . رَوَاهُ البُخَارِيّ

Mishkat al-Masabih 2286

‘Abdallah b. ‘Umar told that the Prophet used to say, “Everything has a polish, and the polish for hearts is rememberance of God. Nothing is more calculated to resuce from God’s punishment than remembrance of God.” He was asked whether this did not apply also tojihadin God’s path, and said, “Not even if one should ply his sword till it is broken.” Baihaqi transmitted it in [Kitab]ad-Da'awat al-kabir.


Grade: Da'if

عبداللہ بن عمر ؓ نبی ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ ﷺ فرمایا کرتے تھے :’’ ہر چیز کے لئے ایک صفائی کرنے والی چیز ہوتی ہے ، جبکہ دلوں کی صفائی کرنے والی چیز اللہ کا ذکر ہے ، اور اللہ کے ذکر سے بڑھ کر ، اللہ کے عذاب سے بچانے والی کوئی چیز نہیں ۔‘‘ صحابہ نے عرض کیا ، اللہ کی راہ میں جہاد کرنا بھی نہیں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ نہیں ، اگرچہ وہ اپنی تلوار اس قدر چلائے کہ وہ ٹوٹ جائے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف جذا ، رواہ البیھقی فی الدعوات الکبیر (۱ / ۱۵ ح ۱۹) و شعب الایمان (۵۲۲ ، ۵۱۹) ۔\n

Abdullah bin Umar (RA) Nabi (SAW) se riwayat karte hain ke aap (SAW) farmaya karte thay: "Har cheez ke liye ek safai karne wali cheez hoti hai, jabke dilon ki safai karne wali cheez Allah ka zikr hai, aur Allah ke zikr se badh kar, Allah ke azab se bachane wali koi cheez nahi." Sahaba ne arz kiya, Allah ki rah mein jihad karna bhi nahi? Aap (SAW) ne farmaya: "Nahi, agarche wo apni talwar is kadar chalaye ke wo toot jaye." Isnaad-e zaeef jada, riwayat al-Bayhaqi fi al-Da'wat al-Kabir (1/15 Hadith 19) wa Shu'ab al-Iman (522, 519).

وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ: «لِكُلِّ شَيْءٍ صِقَالَةٌ وَصِقَالَةُ الْقُلُوبِ ذِكْرُ اللَّهِ وَمَا مِنْ شَيْءٍ أَنْجَى مِنْ عَذَابِ اللَّهِ مِنْ ذِكْرِ اللَّهِ» قَالُوا: وَلَا الْجِهَادُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ؟ قَالَ: «وَلَا أَنْ يَضْرِبَ بِسَيْفِهِ حَتَّى يَنْقَطِعَ» . رَوَاهُ الْبَيْهَقِيُّ فِي الدَّعَوَاتِ الْكَبِيرِ