Narrated 'Ata' bin Yazid Al-Laithi: On the authority of Abu Huraira: The people said, O Allah's Apostle! Shall we see our Lord on the Day of Resurrection? The Prophet said, Do you have any difficulty in seeing the moon on a full moon night? They said, No, O Allah's Apostle. He said, Do you have any difficulty in seeing the sun when there are no clouds? They said, No, O Allah's Apostle. He said, So you will see Him, like that. Allah will gather all the people on the Day of Resurrection, and say, 'Whoever worshipped something (in the world) should follow (that thing),' so, whoever worshipped the sun will follow the sun, and whoever worshiped the moon will follow the moon, and whoever used to worship certain (other false) deities, he will follow those deities. And there will remain only this nation with its good people (or its hypocrites). (The sub-narrator, Ibrahim is in doubt.) Allah will come to them and say, 'I am your Lord.' They will (deny Him and) say, 'We will stay here till our Lord comes, for when our Lord comes, we will recognize Him.' So Allah will come to them in His appearance which they know, and will say, 'I am your Lord.' They will say, 'You are our Lord,' so they will follow Him. Then a bridge will be laid across Hell (Fire)' I and my followers will be the first ones to go across it and none will speak on that Day except the Apostles. And the invocation of the Apostles on that Day will be, 'O Allah, save! Save!' In Hell (or over The Bridge) there will be hooks like the thorns of As-Sa'dan (thorny plant). Have you seen As-Sa'dan? They replied, Yes, O Allah's Apostle! He said, So those hooks look like the thorns of As-Sa'dan, but none knows how big they are except Allah. Those hooks will snap the people away according to their deeds. Some of the people will stay in Hell (be destroyed) because of their (evil) deeds, and some will be cut or torn by the hooks (and fall into Hell) and some will be punished and then relieved. When Allah has finished His Judgments among the people, He will take whomever He will out of Hell through His Mercy. He will then order the angels to take out of the Fire all those who used to worship none but Allah from among those whom Allah wanted to be merciful to and those who testified (in the world) that none has the right to be worshipped but Allah. The angels will recognize them in the Fire by the marks of prostration (on their foreheads), for the Fire will eat up all the human body except the mark caused by prostration as Allah has forbidden the Fire to eat the mark of prostration. They will come out of the (Hell) Fire, completely burnt and then the water of life will be poured over them and they will grow under it as does a seed that comes in the mud of the torrent. Then Allah will finish the judgments among the people, and there will remain one man facing the (Hell) Fire and he will be the last person among the people of Hell to enter Paradise. He will say, 'O my Lord! Please turn my face away from the fire because its air has hurt me and its severe heat has burnt me.' So he will invoke Allah in the way Allah will wish him to invoke, and then Allah will say to him, 'If I grant you that, will you then ask for anything else?' He will reply, 'No, by Your Power, (Honor) I will not ask You for anything else.' He will give his Lord whatever promises and covenants Allah will demand. So Allah will turn his face away from Hell (Fire). When he will face Paradise and will see it, he will remain quiet for as long as Allah will wish him to remain quiet, then he will say, 'O my Lord! Bring me near to the gate of Paradise.' Allah will say to him, 'Didn't you give your promises and covenants that you would never ask for anything more than what you had been given? Woe on you, O Adam's son! How treacherous you are!' He will say, 'O my lord,' and will keep on invoking Allah till He says to him, 'If I give what you are asking, will you then ask for anything else?' He will reply, 'No, by Your (Honor) Power, I will not ask for anything else.' Then he will give covenants and promises to Allah and then Allah will bring him near to the gate of Paradise. When he stands at the gate of Paradise, Paradise will be opened and spread before him, and he will see its splendor and pleasures whereupon he will remain quiet as long as Allah will wish him to remain quiet, and then he will say, O my Lord! Admit me into Paradise.' Allah will say, 'Didn't you give your covenants and promises that you would not ask for anything more than what you had been given?' Allah will say, 'Woe on you, O Adam's son! How treacherous you are! ' The man will say, 'O my Lord! Do not make me the most miserable of Your creation,' and he will keep on invoking Allah till Allah will laugh because of his sayings, and when Allah will laugh because of him, He will say to him, 'Enter Paradise,' and when he will enter it, Allah will say to him, 'Wish for anything.' So he will ask his Lord, and he will wish for a great number of things, for Allah Himself will remind him to wish for certain things by saying, '(Wish for) so-and-so.' When there is nothing more to wish for, Allah will say, 'This is for you, and its equal (is for you) as well.
ہم سے عبدالعزیز بن عبداللہ اویسی نے بیان کیا، کہا ہم سے ابراہیم بن سعد نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے، ان سے عطاء بن یزید لیثی نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ لوگوں نے پوچھا: یا رسول اللہ! کیا ہم قیامت کے دن اپنے رب کو دیکھیں گے؟ نبی کریم ﷺ نے پوچھا، کیا چودھویں رات کا چاند دیکھنے میں کوئی دشواری ہوتی ہے؟ لوگوں نے عرض کیا نہیں یا رسول اللہ! پھر آپ نے پوچھا کیا جب بادل نہ ہوں تو تمہیں سورج کو دیکھنے میں کوئی دشواری ہوتی ہے؟ لوگوں نے کہا نہیں یا رسول اللہ! نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ پھر تم اسی طرح اللہ تعالیٰ کو دیکھو گے قیامت کے دن اللہ تعالیٰ لوگوں کو جمع کرے گا اور فرمائے گا کہ تم میں جو کوئی جس چیز کی پوجا پاٹ کیا کرتا تھا وہ اس کے پیچھے لگ جائے۔ چنانچہ جو سورج کی پوجا کرتا تھا وہ سورج کے پیچھے ہو جائے گا، جو چاند کی پوجا کرتا تھا وہ چاند کے پیچھے ہو جائے گا اور جو بتوں کی پوجا کرتا تھا وہ بتوں کے پیچھے لگ جائے گا ( اسی طرح قبروں، تعزیوں کے پجاری قبروں، تعزیوں کے پیچھے لگ جائیں گے ) پھر یہ امت باقی رہ جائے گی اس میں بڑے درجہ کے شفاعت کرنے والے بھی ہوں گے یا منافق بھی ہوں گے ابراہیم کو ان لفظوں میں شک تھا۔ پھر اللہ ان کے پاس آئے گا اور فرمائے گا کہ میں تمہارا رب ہوں، وہ جواب دیں گے کہ ہم یہیں رہیں گے۔ یہاں تک کہ ہمارا رب آ جائے، جب ہمارا رب آ جائے گا تو ہم اسے پہچان لیں گے۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ ان کے پاس اس صورت میں آئے گا جسے وہ پہچانتے ہوں گے اور فرمائے گا کہ میں تمہارا رب ہوں، وہ اقرار کریں گے کہ تو ہمارا رب ہے۔ چنانچہ وہ اس کے پیچھے ہو جائیں گے اور دوزخ کی پیٹھ پر پل صراط نصب کر دیا جائے گا اور میں اور میری امت سب سے پہلے اس کو پار کرنے والے ہوں گے اور اس دن صرف انبیاء بات کر سکیں گے اور انبیاء کی زبان پر یہ ہو گا۔ اے اللہ! مجھ کو محفوظ رکھ، مجھ کو محفوظ رکھ۔ اور دوزخ میں درخت سعدان کے کانٹوں کی طرح آنکڑے ہوں گے۔ کیا تم نے سعدان دیکھا ہے؟ لوگوں نے جواب دیا کہ جی ہاں، یا رسول اللہ! تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ وہ سعدان کے کانٹوں ہی کی طرح ہوں گے البتہ وہ اتنے بڑے ہوں گے کہ اس کا طول و عرض اللہ کے سوا اور کسی کو معلوم نہ ہو گا۔ وہ لوگوں کو ان کے اعمال کے بدلے میں اچک لیں گے تو ان میں سے کچھ وہ ہوں گے جو تباہ ہونے والے ہوں گے اور اپنے عمل بد کی وجہ سے وہ دوزخ میں گر جائیں گے یا اپنے عمل کے ساتھ بندھے ہوں گے اور ان میں بعض ٹکڑے کر دئیے جائیں گے یا بدلہ دئیے جائیں گے یا اسی جیسے الفاظ بیان کئے۔ پھر اللہ تعالیٰ تجلی فرمائے گا اور جب بندوں کے درمیان فیصلہ کر کے فارغ ہو گا اور دوزخیوں میں سے جسے اپنی رحمت سے باہر نکالنا چاہے گا تو فرشتوں کو حکم دے گا کہ جو اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھہراتے تھے انہیں دوزخ سے باہر نکالیں، یہ وہ لوگ ہوں گے جن پر اللہ تعالیٰ رحم کرنا چاہے گا۔ ان میں سے جنہوں نے کلمہ لا الہٰ الا اللہ کا اقرار کیا تھا۔ چنانچہ فرشتے انہیں سجدوں کے نشان سے دوزخ میں پہچانیں گے۔ دوزخ ابن آدم کا ہر عضو جلا کر بھسم کر دے گی سوا سجدہ کے نشان کے، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے دوزخ پر حرام کیا ہے کہ وہ سجدوں کے نشان کو جلائے ( یا اللہ! ہم گنہگاروں کو دوزخ سے محفوظ رکھیو ہم کو تیری رحمت سے یہی امید ہے ) چنانچہ یہ لوگ دوزخ سے اس حال میں نکالے جائیں گے کہ یہ جل بھن چکے ہوں گے۔ پھر ان پر آب حیات ڈالا جائے گا اور یہ اس کے نیچے سے اس طرح اگ کر نکلیں گے جس طرح سیلاب کے کوڑے کرکٹ سے سبزہ اگ آتا ہے۔ پھر اللہ تعالیٰ بندوں کے درمیان فیصلہ سے فارغ ہو گا۔ ایک شخص باقی رہ جائے گا جس کا چہرہ دوزخ کی طرف ہو گا، وہ ان دوزخیوں میں سب سے آخری انسان ہو گا جسے جنت میں داخل ہونا ہے۔ وہ کہے گا: اے رب! میرا منہ دوزخ سے پھیر دے کیونکہ مجھے اس کی گرم ہوا نے پریشان کر رکھا ہے اور اس کی تیزی نے جھلسا ڈالا ہے۔ پھر اللہ تعالیٰ سے وہ اس وقت تک دعا کرتا رہے گا جب تک اللہ چاہے گا۔ پھر اللہ تعالیٰ فرمائے گا کیا اگر میں تیرا یہ سوال پورا کر دوں گا تو تو مجھ سے کچھ اور مانگے گا؟ وہ کہے گا نہیں، تیری عزت کی قسم! اس کے سوا اور کوئی چیز نہیں مانگوں گا اور وہ شخص اللہ رب العزت سے بڑے عہد و پیمان کرے گا۔ چنانچہ اللہ اس کا منہ دوزخ کی طرف سے پھیر دے گا۔ پھر جب وہ جنت کی طرف رخ کرے گا اور اسے دیکھے گا تو اتنی دیر خاموش رہے گا جتنی دیر اللہ تعالیٰ اسے خاموش رہنے دینا چاہے گا۔ پھر وہ کہے گا: اے رب! مجھے صرف جنت کے دروازے تک پہنچا دے۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا کیا تو نے وعدہ نہیں کیا تھا کہ جو کچھ میں نے دیا ہے اس کے سوا اور کچھ کبھی تو نہیں مانگے گا؟ افسوس ابن آدم تو کتنا وعدہ خلاف ہے۔ پھر وہ کہے گا: اے رب! اور اللہ سے دعا کرے گا۔ آخر اللہ تعالیٰ پوچھے گا کیا اگر میں نے تیرا یہ سوال پورا کر دیا تو اس کے سوا کچھ اور مانگے گا؟ وہ کہے گا تیری عزت کی قسم! اس کے سوا اور کچھ نہیں مانگوں گا اور جتنے اللہ چاہے گا وہ شخص وعدہ کرے گا۔ چنانچہ اسے جنت کے دروازے تک پہنچا دے گا۔ پھر جب وہ جنت کے دروازے پر کھڑا ہو جائے گا تو جنت اسے سامنے نظر آئے گی اور دیکھے گا کہ اس کے اندر کس قدر خیریت اور مسرت ہے۔ اس کے بعد اللہ تعالیٰ جتنی دیر چاہے گا وہ شخص خاموش رہے گا۔ پھر کہے گا: اے رب! مجھے جنت میں پہنچا دے۔ اللہ تعالیٰ اس پر کہے گا کیا تو نے وعدہ نہیں کیا تھا کہ جو کچھ میں نے تجھے دے دیا ہے اس کے سوا تو اور کچھ نہیں مانگے گا۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا افسوس! ابن آدم تو کتنا وعدہ خلاف ہے۔ وہ کہے گا: اے رب! مجھے اپنی مخلوق میں سب سے بڑھ کر بدبخت نہ بنا۔ چنانچہ وہ مسلسل دعا کرتا رہے گا یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ اس کی دعاؤں پر ہنس دے گا، جب ہنس دے گا تو اس کے متعلق کہے گا کہ اسے جنت میں داخل کر دو۔ جنت میں اسے داخل کر دے گا تو اس سے فرمائے گا کہ اپنی آرزوئیں بیان کر، وہ اپنی تمام آرزوئیں بیان کر دے گا۔ یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ اسے یاد دلائے گا۔ وہ کہے گا کہ فلاں چیز، فلاں چیز، یہاں تک کہ اس کی آرزوئیں ختم ہو جائیں گی تو اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ یہ آرزوئیں اور انہی جیسی تمہیں ملیں گی۔ ( «اللھم ارزقنا آمین» )
Hum se 'Abdul-'Aziz bin 'Abdul-Allah Awaisi ne bayan kiya, kaha hum se Ibrahim bin Sa'd ne bayan kiya, in se Ibn Shahab ne, in se 'Ata' bin Yazid Laithi ne aur in se Abu Hurayrah radiyallahu 'anhu ne bayan kiya ke logoon ne poocha: ya rasoolullah! Kya hum qiyaamat ke din apne rab ko dekhenge? Nabi karim sallallahu 'alayhi wa sallam ne poocha, kya chaudhavin raat ka chaand dekhne mein koi mushkil hoti hai? Logo ne arz kiya nahin ya rasoolullah! Phir aap ne poocha kya jab baadal nahin hon to tumhen suraj ko dekhne mein koi mushkil hoti hai? Logo ne kaha nahin ya rasoolullah! Nabi karim sallallahu 'alayhi wa sallam ne farmaya ke phir tum usi tarah Allah ta'ala ko dekhoge qiyaamat ke din Allah ta'ala logoon ko jama karega aur farmayega ke tum mein jo koi jis cheez ki pooja paat kiya karta tha woh is ke pichhe lag jaye. Chanaanch jo suraj ki pooja karta tha woh suraj ke pichhe ho jayega, jo chaand ki pooja karta tha woh chaand ke pichhe ho jayega aur jo butoon ki pooja karta tha woh butoon ke pichhe lag jayega ( isi tarah qabron, tazaiyoun ke pujari qabron, tazaiyoun ke pichhe lag jaayenge ) phir yeh ummat baqi reh jayegi is mein bare darje ke shifaat karne wale bhi honge ya munafiq bhi honge Ibrahim ko in alfaz mein shak tha. Phir Allah un ke pass aayega aur farmayega ke main tumhara rab hoon, woh jawab denge ke hum yaheen rahenge. Yahaan tak ke humara rab aa jaye, jab humara rab aa jayega to hum use pehchan lenge. Chanaanch Allah ta'ala un ke pass is surat mein aayega jise woh pehchante honge aur farmayega ke main tumhara rab hoon, woh iqrar karenge ke tu humara rab hai. Chanaanch woh is ke pichhe ho jayenge aur dozaakh ki peth par pul sirat nasb kar diya jayega aur main aur meri ummat sab se pehle is ko par karne wale honge aur is din sirf anbiya baat kar sakenge aur anbiya ki zaban par yeh hoga. Aey Allah! Mujh ko mahfooz rakho, mujh ko mahfooz rakho. Aur dozaakh mein darakht sa'dan ke kaanton ki tarah ankade honge. Kya tum ne sa'dan dekha hai? Logo ne jawab diya ke ji haan, ya rasoolullah! To nabi karim sallallahu 'alayhi wa sallam ne farmaya ke woh sa'dan ke kaanton hi ki tarah honge balki woh itne bare honge ke is ka tul o arz Allah ke siwa aur kisi ko maloom nahin hoga. Woh logoon ko un ke amal ke badle mein achaak lenge to in mein se kuchh woh honge jo tabaah hone wale honge aur apne amal bad ki wajah se woh dozaakh mein gir jayenge ya apne amal ke sath bandhe honge aur in mein baaz tukde kar diye jayenge ya badla diye jayenge ya isi jaise alfaaz bayan kiye. Phir Allah ta'ala tajli farmayega aur jab bandon ke darmiyan faisla kar ke farigh hoga aur dozaakhiyon mein se jise apni rahmat se bahar nikalna chahega to farishton ko hukm dega ke jo Allah ke sath kisi ko sharik nahin thaherate the unhen dozaakh se bahar nikalen, yeh woh log honge jin par Allah ta'ala rahmat karna chahega. In mein se jinhon ne kalama la ilaha illallah ka iqrar kiya tha. Chanaanch farishte unhen sujdon ke nishan se dozaakh mein pehchanenge. Dozaakh ibn adam ka har azoo jala kar bhasm kar degi siwa sujdon ke nishan ke, kyunki Allah ta'ala ne dozaakh par haram kiya hai ke woh sujdon ke nishan ko jalaye ( ya Allah! Hum gunahgaaron ko dozaakh se mahfooz rakhiyo hum ko teri rahmat se yehi umeed hai ) Chanaanch yeh log dozaakh se is hal mein nikale jayenge ke yeh jal bhan chukhe honge. Phir un par ab-e-hayat dala jayega aur yeh is ke neeche se is tarah ag kar niklenge jis tarah seilab ke koore karkar se sabza ag aata hai. Phir Allah ta'ala bandon ke darmiyan faisla se farigh hoga. Ek shakhs baqi reh jayega jis ka chehra dozaakh ki taraf hoga, woh in dozaakhiyon mein sab se aakhiri insan hoga jise jannat mein daakhil hona hai. Woh kahega: Aey rab! Mera munh dozaakh se phir de kyunki mujhe is ki garmi hawa ne pareshan kar rakhi hai aur is ki tezi ne jhalsa dala hai. Phir Allah ta'ala se woh is waqt tak dua karta rahega jab tak Allah chahega. Phir Allah ta'ala farmayega kya agar mein tera yeh sawal poora kar dunga to tu mujh se kuchh aur mangega? Woh kahega nahin, teri izzat ki qasam! Is ke siwa aur koi cheez nahin mangoonga aur woh shakhs Allah rab ul izzat se bare ahd o paiman karega. Chanaanch Allah is ka munh dozaakh ki taraf se phir dega. Phir jab woh jannat ki taraf rukh karega aur use dekhega to itni der khamosh rahega jitni der Allah ta'ala use khamosh rahene dena chahega. Phir woh kahega: Aey rab! Mujhe sirf jannat ke darwaze tak pahuncha de. Allah ta'ala farmayega kya tune wa'da nahin kiya tha ke jo kuchh mein ne diya hai is ke siwa aur kuchh kabhi tu nahin mangega? Afsoos ibn adam tu kitna wa'da khalaaf hai. Phir woh kahega: Aey rab! Aur Allah se dua karega. Aakhir Allah ta'ala poochega kya agar mein ne tera yeh sawal poora kar diya to is ke siwa kuchh aur mangega? Woh kahega teri izzat ki qasam! Is ke siwa aur kuchh nahin mangoonga aur jitne Allah chahega woh shakhs wa'da karega. Chanaanch use jannat ke darwaze tak pahuncha dega. Phir jab woh jannat ke darwaze par khada ho jayega to jannat use samne nazar aayegi aur dekhega ke is ke andar kis qadar khairit aur musrat hai. Is ke baad Allah ta'ala jitni der chahega woh shakhs khamosh rahega. Phir kahega: Aey rab! Mujhe jannat mein pahuncha de. Allah ta'ala is par kahega kya tune wa'da nahin kiya tha ke jo kuchh mein ne tujhe de diya hai is ke siwa tu aur kuchh nahin mangega. Allah ta'ala farmayega afsoos! Ibn adam tu kitna wa'da khalaaf hai. Woh kahega: Aey rab! Mujhe apni makhluq mein sab se badh kar badbakht nahin bana. Chanaanch woh maslsila dua karta rahega yahaan tak ke Allah ta'ala is ki duaon par hans dega, jab hans dega to is ke mutalliq kahega ke ise jannat mein daakhil kar do. Jannat mein ise daakhil kar dega to is se farmayega ke apni arzooain bayan kar, woh apni tamam arzooain bayan kar dega. Yahaan tak ke Allah ta'ala ise yaad dilaayega. Woh kahega ke falan cheez, falan cheez, yahaan tak ke is ki arzooain khatam ho jayengi to Allah ta'ala farmayega ke yeh arzooain aur inhi jaisi tumhen milengi. ( «Allahum arziqna ameen» )