28.
Statement of Virtues and Qualities
٢٨-
بيان الفضائل والخصائص


Description of the mission and descent of revelation to the Prophet Muhammad (SAW)

بيان علامات النبوة

Mishkat al-Masabih 5837

Ibn Abbas (may Allah be pleased with him) narrated that the Messenger of Allah (peace and blessings be upon him) was commissioned (as a prophet) at the age of forty. He stayed in Makkah for thirteen years (after the beginning of his Prophethood), and revelation continued to come to him. Then he was commanded to migrate, so he stayed in Madinah for ten years (after migration), and he passed away at the age of sixty-three. Agreed upon.


Grade: Sahih

ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ کو چالیس سال کی عمر میں مبعوث کیا گیا ، آپ (نبوت کے) تیرہ سال مکے میں رہے اور آپ پر وحی آتی رہی ، پھر آپ کو ہجرت کا حکم دیا گیا تو آپ نے ہجرت کے دس سال (مدینے میں) قیام فرمایا ، اور آپ نے تریسٹھ برس کی عمر میں وفات پائی ۔ متفق علیہ ۔

Ibn Abbas bayan karte hain, Rasool Allah ko chalis saal ki umar mein mabus kia gaya, aap (nabuwat ke) terah saal Makkah mein rahe aur aap per wahi aati rahi, phir aap ko hijrat ka hukum diya gaya to aap ne hijrat ke das saal (Madine mein) qayam farmaya, aur aap ne tresath baras ki umar mein wafat pai. Mutafaq alaih.

عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأَرْبَعِينَ سَنَةً فَمَكَثَ بِمَكَّةَ ثلاثَ عَشْرَةَ سَنَةً يُوحَى إِلَيْهِ ثُمَّ أُمِرَ بِالْهِجْرَةِ فهاجرَ عشر سِنِينَ وَمَاتَ وَهُوَ ابْنُ ثَلَاثٍ وَسِتِّينَ سَنَةً. مُتَّفق عَلَيْهِ

Mishkat al-Masabih 5838

Ibn Abbas narrated: The Messenger of Allah ﷺ stayed in Makkah for fifteen years. For seven years, he would hear a voice and see a light, but nothing else. And for eight years, revelation came to him. He stayed in Madinah for ten years and passed away at the age of sixty. (Agreed upon)


Grade: Sahih

ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ مکہ میں پندرہ برس رہے ، آپ سات سال تک آواز سنتے اور روشنی دیکھتے رہے ، اور (اس کے علاوہ) آپ کوئی چیز نہیں دیکھتے تھے ، اور آٹھ سال آپ کی طرف وحی آتی رہی ، آپ نے مدینہ میں دس سال قیام فرمایا : اور پینسٹھ برس کی عمر میں وفات پائی ۔ متفق علیہ ۔

Ibne Abbas bayan karte hain, Rasool Allah Makkah mein pandrah baras rahe, aap saat saal tak aawaz sunte aur roshni dekhte rahe, aur (iss ke ilawa) aap koi cheez nahi dekhte the, aur aath saal aap ki taraf wahi aati rahi, aap ne Madina mein das saal qayam farmaya: aur painsath baras ki umar mein wafat paai. Muttafiq alaih.

وَعَنْهُ قَالَ: أَقَامَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَكَّةَ خَمْسَ عَشْرَةَ سَنَةً يَسْمَعُ الصَّوْتَ وَيَرَى الضَّوْءَ سَبْعَ سِنِينَ وَلَا يَرَى شَيْئًا وَثَمَانِ سِنِينَ يُوحَى إِلَيْهِ وَأَقَامَ بِالْمَدِينَةِ عَشْرًا وَتُوُفِّيَ وَهُوَ ابْنُ خَمْسٍ وَسِتِّينَ. مُتَّفق عَلَيْهِ

Mishkat al-Masabih 5839

Anas (may Allah be pleased with him) narrated, "Allah Almighty caused the Prophet (peace and blessings of Allah be upon him) to pass away at the age of sixty." Agreed upon.


Grade: Sahih

انس ؓ بیان کرتے ہیں ، اللہ تعالیٰ نے آپ ﷺ کو ساٹھ سال مکمل ہونے پر وفات دی ۔ متفق علیہ ۔

Anas bayan karte hain, Allah taala ne aap ko saat saal mukammal hone par wafaat di. Muttafiq alaih.

وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: تَوَفَّاهُ اللَّهُ على رَأس سِتِّينَ سنة. مُتَّفق عَلَيْهِ

Mishkat al-Masabih 5840

Anas (may Allah be pleased with him) narrated: When the Prophet (peace and blessings of Allah be upon him) passed away, he was sixty-three years old. When Abu Bakr and Umar (may Allah be pleased with them) passed away, they were also sixty-three years old. (Sahih Muslim) Muhammad ibn Isma'il Imam Bukhari (may Allah have mercy on him) said: There are many narrations regarding the age of sixty-three.


Grade: Sahih

انس ؓ بیان کرتے ہیں ، نبی ﷺ کی جب روح قبض کی گئی تو اس وقت آپ کی عمر تریسٹھ برس تھی ، ابوبکر اور عمر ؓ کی بھی روح جب قبض کی گئی تو اس وقت ان کی عمریں بھی تریسٹھ برس کی تھیں ۔ رواہ مسلم ۔\n محمد بن اسماعیل امام بخاری ؒ نے فرمایا : تریسٹھ برس کی عمر کے متعلق روایات زیادہ ہیں ۔\n

Anas bayan karte hain, Nabi ki jab rooh qabz ki gayi to us waqt aap ki umr terast برس thi, Abubakr aur Umar ki bhi rooh jab qabz ki gayi to us waqt un ki umren bhi terast برس ki thin. Riwayat Muslim. Muhammad bin Ismail Imam Bukhari ne farmaya: Terast bars ki umr ke mutalliq riwayat zyada hain.

وَعَنْهُ قَالَ: قُبِضَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ ابْنُ ثَلَاثٍ وَسِتِّينَ وَأَبُو بَكْرٍ وَهُوَ ابْنُ ثَلَاثٍ وَسِتِّينَ وَعُمَرُ وَهُوَ ابْنُ ثَلَاثٍ وَسِتِّينَ. رَوَاهُ مُسْلِمٌ\قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيل البُخَارِيّ: ثَلَاث وَسِتِّينَ أَكثر\

Mishkat al-Masabih 5841

Aisha (RA) narrated: The commencement of the revelation to the Messenger of Allah (ﷺ) was in the form of true and good dreams. Every dream he saw would come true like the brightness of morning. Then, he started to love solitude, and he used to seclude himself in the Cave of Hira, where he would worship (Allah) for many nights consecutively before returning to his family. He would take provisions for this purpose. Then, he would return to Khadija (RA) and replenish his provisions for another period like that, until, one day, while he was in the Cave of Hira, the Truth (Revelation) descended upon him. The Angel (Jibril) came to him and said, "Read!" The Prophet (ﷺ) replied, "I am not literate (I do not know how to read)." He (ﷺ) continued, "Then he took hold of me and squeezed me so hard that I felt distressed. He released me and said, 'Read!' I replied, 'I am not literate.' He took hold of me and squeezed me a second time with even greater force, causing me more distress than before. Then, he released me and said, 'Read!' I said, 'I am not literate.' He squeezed me for the third time, causing me great distress, then released me and said, 'Read! In the Name of your Lord who created, created man from a clinging clot. Read! And your Lord is the Most Generous, Who taught by the pen, taught man what he knew not." So, the Messenger of Allah (ﷺ) returned with the Revelation, his heart trembling. He went to Khadija (RA) and said, "Cover me! Cover me!" They covered him until his fear subsided. Then, he told Khadija (RA) everything that had happened and said, "I fear for myself." Khadija (RA) replied, "Never! By Allah, Allah will never disgrace you. You keep good relations with your relatives, you are truthful, you bear the burden of the weak, you spend on the needy, you are hospitable to guests, and you help those afflicted by calamities." Then, Khadija (RA) took him to her cousin, Waraqa bin Nawfal, who... She said to him, "O son of my uncle! Listen to your nephew." Waraqa said, "O my nephew! What do you see?" The Messenger of Allah (ﷺ) told him what he had seen. Waraqa said, "This is the same Namus (i.e., Jibril, Angel Gabriel) that Allah sent down to Moses. I wish I was younger and could live up to the time when your people would expel you." The Messenger of Allah (ﷺ) asked, "Will they expel me?" He replied, "Yes, for no man has ever come with something similar to what you have brought but he was treated with hostility. If I live to see that day, I shall support you strongly." Soon after that, Waraqa died, and the revelation was paused for a while. (Agreed upon)


Grade: Sahih

عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، رسول اللہ ﷺ پر وحی کا آغاز سچے و پاکیزہ خوابوں سے شروع ہوا ، آپ جو بھی خواب دیکھتے وہ صبح کی روشنی کی طرح (سچا) ثابت ہو جاتا ، پھر آپ تنہائی پسند ہو گئے ، آپ غار حرا میں خلوت فرمایا کرتے تھے ، آپ اپنے اہل خانہ کے پاس آنے سے پہلے کئی کئی راتیں وہاں عبادت میں مشغول رہتے تھے ، ان ایام کے لیے زادِ راہ ساتھ لے جایا کرتے تھے ، پھر آپ ﷺ خدیجہ ؓ کے پاس تشریف لاتے اور اتنی ہی مدت کے لیے پھر زادِراہ ساتھ لے جاتے تھے ، حتی کہ آپ غارِ حرا ہی میں تھے کہ آپ پر حق (وحی) آ گیا ، فرشتہ (جبریل ؑ) آپ کے پاس آیا تو اس نے کہا پڑھیے ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ میں قاری نہیں (پڑھنا نہیں جانتا) ہوں ۔‘‘ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ اس نے مجھے پکڑا اور اتنی شدت سے دبایا جس سے مجھے کافی تکلیف ہوئی ، پھر اس نے مجھے چھوڑ دیا ، اور کہا : پڑھیے ، میں نے کہا : میں پڑھنا نہیں جانتا ۔ اس نے مجھے پکڑ کر دوسری مرتبہ خوب دبایا ، مجھے اس بار بھی کافی تکلیف ہوئی ، پھر اس نے مجھے چھوڑ دیا ، اور کہا : پڑھیے ، میں نے کہا : میں پڑھنا نہیں جانتا ، اس نے مجھے تیسری مرتبہ دبایا اس بار بھی مجھے کافی تکلیف ہوئی ، پھر اس نے مجھے چھوڑ دیا اور کہا : پڑھیے اپنے رب کے نام کے ساتھ جس نے پیدا فرمایا ، اس نے انسان کو جمے ہوئے خون سے پیدا فرمایا ، پڑھیے ، آپ کا رب بہت ہی کرم کرنے والا ہے ، جس نے قلم کے ذریعے سکھایا ، انسان کو وہ کچھ سکھایا جو وہ نہیں جانتا تھا ۔‘‘ چنانچہ رسول اللہ ﷺ اس کے بعد واپس ہوئے اور آپ ﷺ کا دل (خوف کی وجہ سے) دھڑک رہا تھا ، آپ خدیجہ ؓ کے پاس تشریف لائے ، اور فرمایا :’’ مجھے کمبل اوڑھا دو ، مجھے کمبل اوڑھا دو ، انہوں نے آپ کو کمبل اوڑھا دیا حتی کہ آپ کا خوف جاتا رہا تو آپ نے خدیجہ ؓ سے سارا واقعہ بیان کیا اور کہا :’’ مجھے اپنی جان کا اندیشہ ہے ۔‘‘ خدیجہ ؓ نے عرض کیا : ہرگز نہیں ، اللہ کی قسم ! اللہ آپ کو کبھی رسوا نہیں کرے گا ، آپ صلہ رحمی کرتے ہیں ، راست گو ہیں ، درد مندوں کا بوجھ اٹھاتے ہیں ، تہی دستوں کے لیے کماتے ہیں ، مہمان کی میزبانی کرتے ہیں ، اور مصیبت زدہ افراد کی اعانت کرتے ہیں ، پھر خدیجہ ؓ آپ کو اپنے چچا زاد بھائی ورقہ بن نوفل کے پاس لے گئیں ، انہوں نے ان سے کہا : میرے چچا کے بیٹے !اپنے بھتیجے کی بات سنیں ، ورقہ نے آپ سے کہا : بھتیجے ! آپ کیا دیکھتے ہو ؟ رسول اللہ ﷺ نے جو دیکھا تھا وہ کچھ اسے بتا دیا ، ورقہ نے کہا : یہ تو وہی ناموس ہے ، جسے اللہ تعالیٰ نے موسی ؑ کی طرف وحی دے کر بھیجا تھا ، کاش ! میں اس وقت توانا ہوتا ، کاش میں اس وقت زندہ ہوتا جب آپ کی قوم آپ کو نکال دے گی ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ کیا وہ مجھے نکال دیں گے ؟‘‘ اس نے کہا : ہاں جب کسی کو منصب نبوت پر فائز کیا گیا تو اس سے ضرور دشمنی کی گئی اور اگر میں نے تمہارا زمانہ پا لیا تو میں تمہاری زبردست مدد کروں گا ، پھر ورقہ جلد ہی وفات پا گئے اور کچھ عرصہ کے لیے وحی رک گئی ۔ متفق علیہ ۔

Ayesha بیان کرتی ہیں ، رسول اللہ پر وحی کا آغاز سچے و پاکیزہ خوابوں سے شروع ہوا ، آپ جو بھی خواب دیکھتے وہ صبح کی روشنی کی طرح (سچا) ثابت ہو جاتا ، پھر آپ تنہائی پسند ہو گئے ، آپ غار حرا میں خلوت فرمایا کرتے تھے ، آپ اپنے اہل خانہ کے پاس آنے سے پہلے کئی کئی راتیں وہاں عبادت میں مشغول رہتے تھے ، ان ایام کے لیے زادِ راہ ساتھ لے جایا کرتے تھے ، پھر آپ خدیجہ کے پاس تشریف لاتے اور اتنی ہی مدت کے لیے پھر زادِراہ ساتھ لے جاتے تھے ، حتی کہ آپ غارِ حرا ہی میں تھے کہ آپ پر حق (وحی) آ گیا ، فرشتہ (جبریل) آپ کے پاس آیا تو اس نے کہا پڑھیے ، آپ نے فرمایا :’’ میں قاری نہیں (پڑھنا نہیں جانتا) ہوں ۔‘‘ آپ نے فرمایا :’’ اس نے مجھے پکڑا اور اتنی شدت سے دبایا جس سے مجھے کافی تکلیف ہوئی ، پھر اس نے مجھے چھوڑ دیا ، اور کہا : پڑھیے ، میں نے کہا : میں پڑھنا نہیں جانتا ۔ اس نے مجھے پکڑ کر دوسری مرتبہ خوب دبایا ، مجھے اس بار بھی کافی تکلیف ہوئی ، پھر اس نے مجھے چھوڑ دیا ، اور کہا : پڑھیے ، میں نے کہا : میں پڑھنا نہیں جانتا ، اس نے مجھے تیسری مرتبہ دبایا اس بار بھی مجھے کافی تکلیف ہوئی ، پھر اس نے مجھے چھوڑ دیا اور کہا : پڑھیے اپنے رب کے نام کے ساتھ جس نے پیدا فرمایا ، اس نے انسان کو جمے ہوئے خون سے پیدا فرمایا ، پڑھیے ، آپ کا رب بہت ہی کرم کرنے والا ہے ، جس نے قلم کے ذریعے سکھایا ، انسان کو وہ کچھ سکھایا جو وہ نہیں جانتا تھا ۔‘‘ چنانچہ رسول اللہ اس کے بعد واپس ہوئے اور آپ کا دل (خوف کی وجہ سے) دھڑک رہا تھا ، آپ خدیجہ کے پاس تشریف لائے ، اور فرمایا :’’ مجھے کمبل اوڑھا دو ، مجھے کمبل اوڑھا دو ، انہوں نے آپ کو کمبل اوڑھا دیا حتی کہ آپ کا خوف جاتا رہا تو آپ نے خدیجہ سے سارا واقعہ بیان کیا اور کہا :’’ مجھے اپنی جان کا اندیشہ ہے ۔‘‘ خدیجہ نے عرض کیا : ہرگز نہیں ، اللہ کی قسم ! اللہ آپ کو کبھی رسوا نہیں کرے گا ، آپ صلہ رحمی کرتے ہیں ، راست گو ہیں ، درد مندوں کا بوجھ اٹھاتے ہیں ، تہی دستوں کے لیے کماتے ہیں ، مہمان کی میزبانی کرتے ہیں ، اور مصیبت زدہ افراد کی اعانت کرتے ہیں ، پھر خدیجہ آپ کو اپنے چچا زاد بھائی ورقہ بن نوفل کے پاس لے گئیں ، انہوں نے ان سے کہا : میرے چچا کے بیٹے !اپنے بھتیجے کی بات سنیں ، ورقہ نے آپ سے کہا : بھتیجے ! آپ کیا دیکھتے ہو ؟ رسول اللہ نے جو دیکھا تھا وہ کچھ اسے بتا دیا ، ورقہ نے کہا : یہ تو وہی ناموس ہے ، جسے اللہ تعالیٰ نے موسیٰ کی طرف وحی دے کر بھیجا تھا ، کاش ! میں اس وقت توانا ہوتا ، کاش میں اس وقت زندہ ہوتا جب آپ کی قوم آپ کو نکال دے گی ، رسول اللہ نے فرمایا :’’ کیا وہ مجھے نکال دیں گے ؟‘‘ اس نے کہا : ہاں جب کسی کو منصب نبوت پر فائز کیا گیا تو اس سے ضرور دشمنی کی گئی اور اگر میں نے تمہارا زمانہ پا لیا تو میں تمہاری زبردست مدد کروں گا ، پھر ورقہ جلد ہی وفات پا گئے اور کچھ عرصہ کے لیے وحی رک گئی ۔ متفق علیہ ۔.

وَعَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: أَوَّلُ مَا بُدِئَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ الْوَحْيِ الرُّؤْيَا الصَّادِقَةُ فِي النَّوْمِ فَكَانَ لَا يَرَى رُؤْيَا إِلَّا جَاءَتْ مِثْلَ فَلَقِ الصُّبْحِ ثُمَّ حُبِّبَ إليهِ الخَلاءُ وكانَ يَخْلُو بغارِ حِراءٍ فيتحنَّثُ فِيهِ - وَهُوَ التَّعَبُّدُ اللَّيَالِيَ ذَوَاتِ الْعَدَدِ - قَبْلَ أَنْ يَنْزِعَ إِلَى أَهْلِهِ وَيَتَزَوَّدَ لِذَلِكَ ثُمَّ يَرْجِعَ إِلَى خَدِيجَةَ فَيَتَزَوَّدَ لِمِثْلِهَا حَتَّى جَاءَهُ الْحَقُّ وَهُوَ فِي غَارِ حِرَاءٍ فَجَاءَهُ الْمَلَكُ فَقَالَ: اقْرَأْ. فَقَالَ: «مَا أَنَا بِقَارِئٍ» . قَالَ: فَأَخَذَنِي فَغَطَّنِي حَتَّى بَلَغَ مِنِّي الْجَهْدُ ثُمَّ أَرْسَلَنِي فَقَالَ: اقْرَأْ. فَقُلْتُ: مَا أَنَا بِقَارِئٍ فَأَخَذَنِي فَغَطَّنِي الثَّانِيَةَ حَتَّى بَلَغَ مِنِّي الْجَهْدَ ثُمَّ أَرْسَلَنِي فَقَالَ: اقْرَأْ. فَقُلْتُ: مَا أَنَا بِقَارِئٍ. فَأَخَذَنِي فَغَطَّنِي الثَّالِثَةَ حَتَّى بَلَغَ مِنِّي الْجهد ثمَّ أَرْسلنِي فَقَالَ: [اقرَأْ باسمِ ربِّكَ الَّذِي خَلَقَ. خَلَقَ الْإِنْسَانَ مِنْ عَلَقٍ. اقْرَأْ وَرَبُّكَ الْأَكْرَمُ. الَّذِي عَلَّمَ بِالْقَلَمِ. عَلَّمَ الْإِنْسَانَ مَا لم يعلم] . فَرجع بِهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَرْجُفُ فُؤَادُهُ فَدَخَلَ عَلَى خَدِيجَةَ فَقَالَ: «زَمِّلُونِي زَمِّلُونِي» فَزَمَّلُوهُ حَتَّى ذَهَبَ عَنْهُ الرَّوْعُ فَقَالَ لخديجةَ وأخبرَها الخبرَ: «لَقَدْ خَشِيتُ عَلَى نَفْسِي» فَقَالَتْ خَدِيجَةُ: كَلَّا وَاللَّهِ لَا يُخْزِيكَ اللَّهُ أَبَدًا إِنَّكَ لَتَصِلُ الرَّحِمَ وَتَصْدُقُ الْحَدِيثَ وَتَحْمِلُ الْكَلَّ وَتَكْسِبُ الْمَعْدُومَ وتقْرِي الضيفَ وَتُعِينُ عَلَى نَوَائِبِ الْحَقِّ ثُمَّ انْطَلَقَتْ بِهِ خَدِيجَةُ إِلَى وَرَقَةَ بْنِ نَوْفَلٍ ابْنِ عَمِّ خَدِيجَةَ. فَقَالَتْ لَهُ: يَا ابْنَ عَمِّ اسْمَعْ مِنِ ابْنِ أَخِيكَ. فَقَالَ لَهُ وَرَقَةُ: يَا ابْنَ أَخِي مَاذَا تَرَى؟ فَأَخْبَرَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَبَرَ مَا رَأَى. فَقَالَ وَرَقَةُ: هَذَا هُوَ النَّامُوسُ الَّذِي أَنْزَلَ اللَّهُ عَلَى مُوسَى يَا لَيْتَنِي فِيهَا جَذَعًا يَا لَيْتَنِي أَكُونُ حَيًّا إِذْ يُخْرِجُكَ قَوْمُكَ. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَوَ مُخْرِجِيَّ هُمْ؟» قَالَ: نَعَمْ لَمْ يَأْتِ رَجُلٌ قَطُّ بِمِثْلِ مَا جِئْتَ بِهِ إِلَّا عُودِيَ وَإِنْ يُدْرِكْنِي يَوْمُكَ أَنْصُرُكَ نَصْرًا مُؤَزَّرًا. ثُمَّ لَمْ يَنْشَبْ وَرَقَةُ أَنْ تُوَفِّيَ وَفَتَرَ الوحيُ. مُتَّفق عَلَيْهِ

Mishkat al-Masabih 5842

And Imam Bukhari (may Allah have mercy on him) has narrated this addition: “Until the Prophet (peace and blessings of Allah be upon him) became sad.” According to the narrations that have reached us, he (peace and blessings of Allah be upon him) became deeply saddened. Several times the thought crossed his mind to throw himself down from a mountain top. Whenever he would climb to a mountain top to throw himself down, Gabriel (peace be upon him) would appear before him and say, "O Muhammad! You are the true Messenger of Allah." This would relieve his anxiety and he (peace and blessings of Allah be upon him) would find peace. (Sahih al-Bukhari)


Grade: Sahih

اور امام بخاری ؒ نے یہ اضافہ نقل کیا ہے : حتی کہ نبی ﷺ غمگین ہو گئے ، ہمیں جو روایات پہنچی ہیں ، ان کے مطابق یہ ہے کہ آپ ﷺ شدید غمگین ہو گئے ، کئی دفعہ ان کے دل میں یہ خیال آیا کہ وہ پہاڑ کی چوٹی سے اپنے آپ کو نیچے گرا لیں ، وہ جب بھی پہاڑ کی چوٹی پر پہنچ کر اپنے آپ کو گرانے لگتے تو جبریل ؑ آپ کے سامنے آ جاتے اور کہتے : محمد ! آپ اللہ کے سچے رسول ہیں ، اس سے آپ کا قلبی اضطراب ختم ہو جاتا اور آپ ﷺ سکون محسوس کرتے ۔ رواہ البخاری ۔

aur imam bukhari ne ye izafa naqal kiya hai : hata k nabi ghamgeen ho gaye , humain jo riwayat pohanchi hain , in k mutabiq ye hai k aap shadeed ghamgeen ho gaye , kai dafa in k dil mein ye khayal aaya k woh pahar ki choti se apne aap ko neeche gira len , woh jab bhi pahar ki choti par pahonch kar apne aap ko girane lagte to jibraeel aap k samne aa jate aur kahte : mohammad ! aap allah k sache rasool hain , is se aap ka qalbi iztiraab khatam ho jata aur aap sakoon mehsoos karte . riwayat al bukhari .

وَزَادَ الْبُخَارِيُّ: حَتَّى حَزِنَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ - فِيمَا بَلَغَنَا - حُزْنًا غَدَا مِنْهُ مرَارًا كي يتردَّى منْ رؤوسِ شَوَاهِقِ الْجَبَلِ فَكُلَّمَا أَوْفَى بِذِرْوَةِ جَبَلٍ لِكَيْ يُلْقِيَ نَفْسَهُ مِنْهُ تَبَدَّى لَهُ جِبْرِيلُ فَقَالَ: يَا مُحَمَّدُ إِنَّكَ رَسُولُ اللَّهِ حَقًّا. فَيَسْكُنُ لذلكَ جأشُه وتقرُّ نفسُه

Mishkat al-Masabih 5843

Narrated Jabir: I heard the Messenger of Allah (ﷺ) relating about the interval between two Revelations, saying, "While I was walking, I heard a voice from the sky. I looked up and saw the same angel who had visited me at Hira, sitting on a chair between the sky and the earth. I was afraid of him and came back home and said, 'Wrap me (in blankets).' Then Allah revealed the Verses: 'O you (Muhammad) enveloped (in garments)! Arise and warn (the people against Allah's Punishments), And magnify the greatness of your Lord (Allah) And purify your clothes (i.e. from all kinds of impurities, legal, physical and spiritual), And keep away from Ar-Rujz (the idols) .' (74:1-5) After that the Revelations came one after another continuously." (Agreed upon)


Grade: Sahih

جابر ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ ﷺ کو وحی کے رک جانے کے زمانے کے متعلق حدیث بیان کرتے ہوئے سنا ، فرمایا :’’ اس اثنا میں کہ میں چلا جا رہا تھا تو میں نے آسمان میں ایک آواز سنی ، میں نے اپنی نظر اٹھائی تو میں نے دیکھا کہ وہی فرشتہ جو حرا میں میرے پاس آیا تھا ، آسمان اور زمین کے درمیان ایک کرسی پر بیٹھا ہوا ہے ، میں اس کے رعب سے خوف زدہ ہوا اور زمین پر گر پڑا ، اس کے بعد میں اپنے اہل خانہ کے پاس آ گیا ، اور میں نے کہا : مجھے کمبل اوڑھا دو ، مجھے کمبل اوڑھا دو ، چنانچہ انہوں نے مجھے کمبل اوڑھا دیا ، پھر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی :’’ کمبل اوڑھ کر لیٹنے والے ! اٹھ جائیں اور لوگوں کو (عذاب الٰہی سے) ڈرائیں ، اپنے رب کی بڑائی بیان کریں ، اپنے کپڑوں کو صاف ستھرا رکھیں اور گندگی سے دور رہیں ۔‘‘ پھر وحی تیزی کے ساتھ پے در پے آنے لگی ۔‘‘ متفق علیہ ۔

Jibir RA se riwayat hai ki unhon ne Rasul Allah SAW ko wahi ke ruk jane ke zamane ke mutalliq hadees bayan karte hue suna, farmaya: “Is isna mein ki mein chala ja raha tha to mein ne aasman mein ek aawaz suni, mein ne apni nazar uthai to mein ne dekha ki wohi firishta jo Hira mein mere pass aaya tha, aasman aur zameen ke darmiyan ek kursi par baitha hua hai, mein uske rub se khauf zada hua aur zameen par gir para, iske baad mein apne ahle khana ke pass aa gaya, aur mein ne kaha: mujhe kambal odha do, mujhe kambal odha do, chunancha unhon ne mujhe kambal odha diya, phir Allah Ta’ala ne yeh aayat nazil farmai: “Kambal odh kar laitne wale! Uth jayen aur logon ko (azaab ilahi se) darayen, apne rab ki barai bayan karen, apne kapdon ko saaf suthra rakhen aur gandegi se door rahen.” Phir wahi tezi ke sath pay dar pay aane lagi.” Muttafiq Alaih.

وَعَنْ جَابِرٍ أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُحَدِّثُ عَنْ فَتْرَةِ الْوَحْيِ قَالَ: فَبَيْنَا أَنَا أَمْشِي سَمِعْتُ صَوْتًا مِنَ السَّمَاءِ فَرَفَعْتُ بَصَرِي فَإِذَا الْمَلَكُ الَّذِي جَاءَنِي بِحِرَاءٍ قَاعِدٌ عَلَى كُرْسِيٍّ بَيْنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ فَجُئِثْتُ مِنْهُ رُعْبًا حَتَّى هَوَيْتُ إِلَى الأرضِ فجئتُ أَهلِي فقلتُ: زَمِّلُونِي زَمِّلُونِي فَأنْزل اللَّهُ تَعَالَى: [يَا أيُّها الْمُدَّثِّرُ. قُمْ فَأَنْذِرْ وَرَبَّكَ فَكَبِّرْ. وَثِيَابَكَ فَطَهِّرْ. وَالرجز فاهجر] ثمَّ حمي الْوَحْي وتتابع . مُتَّفق عَلَيْهِ

Mishkat al-Masabih 5844

Narrated Aisha (RA): Harith bin Hisham (RA) asked Allah's Messenger (ﷺ), "O Allah's Messenger! How is the Divine Inspiration revealed to you?" Allah's Messenger (ﷺ) replied, "Sometimes it is (revealed) like the ringing of a bell, this form of Inspiration is the hardest of all and then this state passes off after I have grasped what is revealed. Sometimes the Angel comes in the form of a man and talks to me and I grasp whatever he says." Aisha (RA) added: Verily I saw the Prophet (ﷺ) being inspired divinely on a very cold day and noticed the sweat dropping from his forehead as the Inspiration was over. Sahih Muslim.


Grade: Sahih

عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ حارث بن ہشام ؓ نے رسول اللہ ﷺ سے دریافت کرتے ہوئے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! آپ پر وحی کیسے آتی ہے ؟ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ کبھی وہ میرے پاس گھنٹی کی سی آواز کی صورت میں آتی ہے ، اور وہ مجھ پر نہایت سخت ہوتی ہے ، اور اس سے پسینہ جاری ہو جاتا ہے ، اور جو وہ کہتا ہے ، میں اسے یاد کر لیتا ہوں ، اور کبھی فرشتہ آدمی کی شکل میں میرے پاس آتا ہے اور مجھ سے کلام کرتا ہے ، وہ جو کہتا ہے میں اسے یاد کر لیتا ہوں ۔‘‘ عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، میں نے آپ ﷺ کو دیکھا کہ شدید سردی کے دن آپ پر وحی نازل ہوتی تو آپ سے پسینے پھوٹ پڑتے اور آپ کی پیشانی پسینے سے شرابور ہو جاتی ۔ رواہ مسلم ۔

Ayesha (RA) se riwayat hai ki Haris bin Hisham (RA) ne Rasul Allah (SAW) se daryaft karte hue arz kiya, Allah ke Rasul! Aap par wahi kaise aati hai? Rasul Allah (SAW) ne farmaya: '' Kabhi woh mere paas ghanti ki si aawaz ki surat mein aati hai, aur woh mujh par nihayat sakht hoti hai, aur uss se paseena jari ho jata hai, aur jo woh kehta hai, mein usay yaad kar leta hun, aur kabhi farishta aadmi ki shakal mein mere paas aata hai aur mujh se kalaam karta hai, woh jo kehta hai mein usay yaad kar leta hun.'' Ayesha (RA) bayan karti hain, mein ne aap (SAW) ko dekha ki shadeed sardi ke din aap par wahi nazil hoti to aap se paseene phut parte aur aap ki peshani paseene se sharabor ho jati. Riwayat Muslim.

وَعَنْ عَائِشَةَ أَنَّ الْحَارِثَ بْنَ هِشَامٍ سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ كَيْفَ يَأْتِيكَ الْوَحْيُ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَحْيَانًا يَأْتِينِي مِثْلَ صَلْصَلَةِ الْجَرَسِ وَهُوَ أَشَدُّهُ عَلَيَّ فَيَفْصِمُ عَنِّي وَقَدْ وَعَيْتُ عَنْهُ مَا قَالَ وَأَحْيَانًا يَتَمَثَّلُ لِي الْمَلَكُ رَجُلًا فَيُكَلِّمُنِي فَأَعِي مَا يَقُولُ» . قَالَتْ عَائِشَةُ: وَلَقَدْ رَأَيْتُهُ يَنْزِلُ عَلَيْهِ الْوَحْيُ فِي الْيَوْمِ الشَّدِيدِ الْبَرْدِ فَيَفْصِمُ عَنْهُ وَإِنَّ جَبِينَهُ لَيَتَفَصَّدُ عَرَقًا. مُتَّفق عَلَيْهِ

Mishkat al-Masabih 5845

Ubadah bin Samit (may Allah be pleased with him) reported: When the revelation descended upon the Prophet (peace and blessings of Allah be upon him), he (the Prophet) would feel distressed and the color of his blessed face would change. In another narration: The Prophet's (peace and blessings of Allah be upon him) head would bow down, and his Companions would lower their heads. When the revelation ended, he (the Prophet) would raise his head. [Sahih Muslim].


Grade: Sahih

عبادہ بن صامت ؓ بیان کرتے ہیں ، جب نبی ﷺ پر وحی نازل ہوتی تو اس وجہ سے آپ کرب محسوس کرتے اور آپ کے چہرہ مبارک کا رنگ تبدیل ہو جاتا تھا ۔\nایک دوسری روایت میں ہے : آپ ﷺ کا سر جھک جاتا ، اور آپ کے صحابہ اپنے سر جھکا لیتے تھے ، اور جب وحی ختم ہو جاتی تو آپ اپنا سر اٹھا لیتے تھے ۔ رواہ مسلم ۔\n

Ibadat bin Samit bayan karte hain, jab Nabi par wahi nazil hoti to is wajah se aap karb mehsoos karte aur aap ke chehra mubarak ka rang tabdeel ho jata tha. Aik dusri riwayat mein hai: aap ka sar jhuk jata, aur aap ke sahaba apne sar jhuka lete the, aur jab wahi khatam ho jati to aap apna sar utha lete the. Riwayat Muslim.

وَعَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذا نزل عَلَيْهِ الْوَحْيُ كُرِبَ لِذَلِكَ وَتَرَبَّدَ وَجْهُهُ. وَفِي رِوَايَة: نكَّسَ رأسَه ونكَّسَ أصحابُه رؤوسَهم فَلَمَّا أُتْلِيَ عَنْهُ رَفَعَ رَأْسَهُ. رَوَاهُ مُسْلِمٌ

Mishkat al-Masabih 5846

Ibn Abbas narrated, "When the verse, 'And warn your close relatives,' was revealed, the Prophet (peace be upon him) went out and climbed Safa and called out in a loud voice, 'O Banu Fihr! O Banu Adi!' He called out to the tribes of Quraysh until they gathered. Whoever could not come himself sent a representative to see what the matter was. Even Abu Lahab and (other) Qurayshites came. The Prophet said, 'Tell me, if I were to inform you that an army was approaching from behind this mountain...' In another narration, '...an army is behind this valley about to attack you, would you believe me?' They replied, 'Yes, for we have always found you truthful.' The Prophet said, 'I warn you of a severe punishment that is coming upon you.' Abu Lahab said, (May Allah curse him) 'May you perish! Is this what you gathered us for?' So, Allah revealed this Surah (Tabbat Yada), 'Perished were the hands of Abu Lahab, and perished he!'" (Sahih Muslim)


Grade: Sahih

ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، جب یہ آیت :’’ اپنے قریبی رشتے داروں کو ڈرائیں ۔‘‘ نازل ہوئی تو نبی ﷺ باہر تشریف لائے اور صفا پر چڑھ کر آواز دینے لگے :’’ بنو فہر ! بنو عدی !‘‘ آپ نے قریش کے قبیلوں کو آواز دی ، حتی کہ وہ سب جمع ہو گئے ، اگر کوئی آدمی خود نہیں آ سکتا تھا تو اس نے اپنا نمائندہ بھیج دیا تھا تا کہ وہ دیکھے کہ کیا معاملہ ہے ، چنانچہ ابو لہب اور قریشی بھی آ گئے ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ مجھے بتاؤ ، اگر میں تمہیں بتاؤں کہ اس پہاڑ کے پیچھے سے ایک لشکر آنے والا ہے ۔‘‘ ایک دوسری روایت میں ہے :’’ اس وادی کے پیچھے ایک لشکر ہے جو تم پر حملہ کرنے والا ہے ، کیا تم مجھے سچا سمجھو گے ؟‘‘ انہوں نے کہا : ہاں ، کیونکہ ہم نے آپ کو سچا ہی پایا ہے ۔ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ میں سخت عذاب سے ، جو تمہارے سامنے آ رہا ہے ، تمہیں ڈراتا ہوں ۔‘‘ ابولہب بول اٹھا ، (نعوذ باللہ) تم ہلاک ہو جاؤ ، تم نے اس لیے ہمیں جمع کیا تھا ؟ اللہ تعالیٰ نے یہ سورت نازل فرمائی :’’ ابولہب کے دونوں ہاتھ ٹوٹ گئے اور وہ برباد ہو گیا ۔‘‘ رواہ مسلم ۔

ibn e abbas bayan karte hain, jab ye aayat: ''apne qareebi rishtydaron ko darayen.'' nazil hui to nabi bahar tashreef laye aur safa par chad kar awaz dene lage: ''banu fihr! banu adi!'' aap ne quraish ke qabilon ko awaz di, hatta ke woh sab jama ho gaye, agar koi aadmi khud nahin aa sakta tha to us ne apna numainda bhej diya tha taake woh dekhe ke kya mamla hai, chunancha abu lahab aur quraishi bhi aa gaye, aap ne farmaya: ''mujhe batao, agar main tumhen bataun ke is pahar ke peechhe se ek lashkar aane wala hai.'' ek dusri riwayat mein hai: ''is wadi ke peechhe ek lashkar hai jo tum par hamla karne wala hai, kya tum mujhe sacha samjhoge?'' unhon ne kaha: haan, kyunki humne aap ko sacha hi paya hai. aap ne farmaya: ''main sakht azab se, jo tumhare samne aa raha hai, tumhen darata hun.'' abu lahab bol utha, (naozu billah) tum halaak ho jao, tum ne is liye hamen jama kiya tha? allah ta'ala ne ye surat nazil farmai: ''abu lahab ke donon hath toot gaye aur woh barbad ho gaya.'' riwayat muslim.

وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: لَمَّا نَزَلَتْ [وَأَنْذِرْ عشيرتك الْأَقْرَبين] خَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى صَعِدَ الصَّفَا فَجَعَلَ يُنَادِي: «يَا بَنِي فِهْرٍ يَا بني عدي» لبطون قُرَيْش حَتَّى اجْتَمعُوا فَجَعَلَ الرَّجُلُ إِذَا لَمْ يَسْتَطِعْ أَنْ يَخْرُجَ أَرْسَلَ رَسُولًا لِيَنْظُرَ مَا هُوَ فَجَاءَ أَبُو لَهَبٍ وَقُرَيْشٌ فَقَالَ: أَرَأَيْتُمْ إِنْ أَخْبَرْتُكُمْ أَنَّ خيَلاً تخرجُ منْ سَفْحِ هَذَا الْجَبَلِ - وَفِي رِوَايَةٍ: أَنَّ خَيْلًا تَخْرُجُ بِالْوَادِي تُرِيدُ أَنْ تُغِيرَ عَلَيْكُمْ - أَكُنْتُمْ مُصَدِّقِيَّ؟ قَالُوا: نَعَمْ مَا جَرَّبْنَا عَلَيْكَ إِلَّا صِدْقًا. قَالَ: «فَإِنِّي نَذِيرٌ لَكُمْ بَيْنَ يَدَيْ عَذَابٌ شديدٍ» . قَالَ أَبُو لهبٍ: تبّاً لكَ أَلِهَذَا جَمَعْتَنَا؟ فَنَزَلَتْ: [تَبَّتْ يَدَا أَبِي لَهَبٍ وَتَبَّ] مُتَّفق عَلَيْهِ

Mishkat al-Masabih 5847

Abdullah bin Mas'ud (may Allah be pleased with him) reported: While the Messenger of Allah (peace and blessings be upon him) was offering prayer near the Ka'bah, and the Quraysh were sitting in their assemblies, someone said, "Who amongst you will go to the slaughtered camels of so-and-so tribe, take their dung, blood, and skin, and then wait until he (the Prophet) prostrates and then place it on his back?" The most wretched of them got up and brought those things. When the Prophet (peace and blessings be upon him) prostrated, he placed those things on his back. The Prophet (peace and blessings be upon him) remained in prostration, and they (the polytheists) started laughing, falling over each other in amusement. Someone went to Fatimah (may Allah be pleased with her) and informed her. She came running, and the Prophet (peace and blessings be upon him) was still in prostration. Fatimah (may Allah be pleased with her) removed those things from him and rebuked them. When the Messenger of Allah (peace and blessings be upon him) finished his prayer, he said, "O Allah, deal with the Quraysh! O Allah, deal with the Quraysh! O Allah, deal with the Quraysh!" He said it three times. And it was his habit that when he supplicated, he would supplicate thrice, and when he asked (Allah) for something, he would ask thrice. Then he said, "O Allah, seize 'Amr bin Hisham, 'Utbah bin Rabi'ah, Shaybah bin Rabi'ah, Walid bin 'Utbah, Umayya bin Khalaf, 'Uqbah bin Abi Mu'ayt, and 'Ammarah bin Walid." Abdullah bin Mas'ud (may Allah be pleased with him) said, "By Allah, on the day of Badr, I saw all of them lying dead, and they were dragged and thrown into the well of Badr." Then the Messenger of Allah (peace and blessings be upon him) said, "The people of the ditch have been cursed." (Agreed upon)


Grade: Sahih

عبداللہ بن مسعود ؓ بیان کرتے ہیں اس اثنا میں کہ رسول اللہ ﷺ کعبہ کے پاس نماز پڑھ رہے تھے جبکہ قریشی اپنی مجالس میں بیٹھے ہوئے تھے کہ کسی نے کہا : تم میں سے کون فلاں قبیلے کے ذبح کیے ہوئے اونٹوں کے پاس جائے اور وہ وہاں سے اس کا گوبر ، خون اور پوست اٹھا لائے ، پھر وہ انتظار کرے اور جب وہ سجدے میں جائیں تو وہ ان چیزوں کو ان کی گردن پر رکھ دے ؟ چنانچہ ان میں سے سب سے زیادہ بدبخت شخص اٹھا ، (اور وہ سب چیزیں لے آیا) جب آپ ﷺ سجدے میں گئے تو اس نے وہ چیزیں آپ کی گردن پر رکھ دیں ، نبی ﷺ سجدے ہی کی حالت میں رہے ، وہ (مشرکین) دیکھ کر ہنس رہے تھے اور ہنسی کی وجہ سے ایک دوسرے پر لوٹ پوٹ ہو رہے تھے ، چنانچہ ایک شخص فاطمہ ؓ کے پاس گیا (اور انہیں بتایا) تو وہ دوڑتی ہوئی تشریف لائیں ، نبی ﷺ سجدے ہی کی حالت میں تھے فاطمہ ؓ نے اس (غلاظت) کو آپ سے اتار پھینکا ، اور انہیں برا بھلا کہا ، جب رسول اللہ ﷺ نماز سے فارغ ہوئے تو آپ ﷺ نے فرمایا :’’ اے اللہ ! تو قریش کو پکڑ لے ، اے اللہ ! تو قریش کو پکڑ لے ، اے اللہ ! تو قریش کو پکڑ لے ۔‘‘ تین بار فرمایا ، اور آپ کا معمول تھا کہ جب آپ دعا کرتے تو تین بار دعا کرتے تھے ، اور جب (اللہ سے) کوئی چیز طلب فرماتے تو تین بار طلب فرماتے تھے ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ اے اللہ ! عمرو بن ہشام ، عتبہ بن ربیعہ ، شیبہ بن ربیعہ ، ولید بن عتبہ ، امیہ بن خلف ، عقبہ بن ابی معیط اور عمارہ بن ولید کو پکڑ لے ۔‘‘ عبداللہ بن مسعود ؓ بیان کرتے ہیں ، اللہ کی قسم ! بدر کے دن میں نے ان سب کو مقتول پایا ، پھر انہیں گھسیٹ کر بدر کے کنویں میں پھینک دیا گیا ، پھر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ قلیب والوں پر لعنت برسا دی گئی ۔‘‘ متفق علیہ ۔

Abdullah bin Masood bayan karte hain is asna mein keh Rasool Allah Kabah ke pass namaz parh rahe the jab keh Quraish apni majalis mein baithe hue the keh kisi ne kaha: Tum mein se kaun falan qabeele ke zubah किए hue oonton ke pass jaye aur wo wahan se iska gobar, khoon aur post utha laye, phir wo intezar kare aur jab wo sijde mein jayen to wo in cheezon ko in ki gardan par rakh de? Chunancha in mein se sab se zyada badbakht shakhs utha, (aur wo sab cheezen le aya) jab Aap sijde mein gaye to isne wo cheezen Aap ki gardan par rakh deen, Nabi sijde hi ki halat mein rahe, wo (mushrikeen) dekh kar hans rahe the aur hansi ki wajah se ek dusre par laut pot ho rahe the, chunancha ek shakhs Fatima ke pass gaya (aur inhen bataya) to wo dauroti hui tashreef layeen, Nabi sijde hi ki halat mein the Fatima ne is (ghilazat) ko Aap se utar phenka, aur inhen bura bhala kaha, jab Rasool Allah namaz se farigh hue to Aap ne farmaya: ''Aye Allah! Tu Quraish ko pakad le, aye Allah! Tu Quraish ko pakad le, aye Allah! Tu Quraish ko pakad le.'' Teen baar farmaya, aur Aap ka mamol tha keh jab Aap dua karte to teen baar dua karte the, aur jab (Allah se) koi cheez talab farmate to teen baar talab farmate the, Aap ne farmaya: ''Aye Allah! Amr bin Hisham, Utba bin Rabi'ah, Shaybah bin Rabi'ah, Waleed bin Utba, Umayya bin Khalaf, Uqbah bin Abi Mu'eet aur Ammarah bin Waleed ko pakad le.'' Abdullah bin Masood bayan karte hain, Allah ki qasam! Badr ke din mein ne in sab ko maqtool paya, phir inhen ghaseet kar Badr ke kuen mein phenk diya gaya, phir Rasool Allah ne farmaya: ''Qalib walon par laanat barsa di gayi.'' Mutafaq Alaih.

وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: بَيْنَمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي عِنْدَ الْكَعْبَةِ وَجُمِعَ قُرَيْشٌ فِي مَجَالِسِهِمْ إِذْ قَالَ قَائِلٌ: أَيُّكُمْ يَقُومُ إِلَى جَزُورِ آلِ فُلَانٍ فَيَعْمِدُ إِلَى فَرْثِهَا وَدَمِهَا وَسَلَاهَا ثُمَّ يُمْهِلُهُ حَتَّى إِذَا سَجَدَ وَضَعَهُ بَيْنَ كَتِفَيْهِ وَثَبَتَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَاجِدًا فَضَحِكُوا حَتَّى مَالَ بَعْضُهُمْ عَلَى بَعْضٍ مِنَ الضَّحِكِ فَانْطَلَقَ مُنْطَلِقٌ إِلَى فَاطِمَةَ فَأَقْبَلَتْ تَسْعَى وَثَبَتَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَاجِدًا حَتَّى أَلْقَتْهُ عَنْهُ وَأَقْبَلَتْ عَلَيْهِمْ تَسُبُّهُمْ فَلَمَّا قَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الصَّلَاةَ قَالَ: «اللَّهُمَّ عَلَيْكَ بِقُرَيْشٍ» ثَلَاثًا - وَكَانَ إِذَا دَعَا دَعَا ثَلَاثًا وَإِذَا سَأَلَ سَأَلَ ثَلَاثًا -: «اللَّهُمَّ عَلَيْكَ بِعَمْرِو بْنِ هِشَام وَشَيْبَةَ بْنِ رَبِيعَةَ وَالْوَلِيدِ بْنِ عُتْبَةَ وَأُمَيَّةَ بْنِ خَلَفٍ وَعُقْبَةَ بْنِ أَبِي مُعَيْطٍ وَعُمَارَةَ بن الْوَلِيد» . قَالَ عبد الله: فو الله لَقَدْ رَأَيْتُهُمْ صَرْعَى يَوْمَ بَدْرٍ ثُمَّ سُحِبُوا إِلَى الْقَلِيبِ قَلِيبِ بَدْرٍ ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «وَأُتْبِعَ أَصْحَابُ القليب لعنة» . مُتَّفق عَلَيْهِ

Mishkat al-Masabih 5848

Aisha (RA) narrated that she asked, "O Messenger of Allah! Did any day pass harder on you than the day of Uhud?" He (PBUH) replied, "Indeed, I faced many hardships from your people, but the most distress I experienced from them was on the day of Aqabah. I presented the invitation to Ibn Abd Yalil ibn Ka'ab, but he did not accept my call. I turned back, amazed and saddened, not knowing where I was going. When I reached Qarn ath-Tha'alib, I became aware of my surroundings and lifted my head. I saw a piece of cloud casting its shade over me, and in it was Gabriel (AS). He called out to me and said, 'Allah has heard what your people said and how they responded. He has sent the Angel of Mountains to you so you may command him to do whatever you wish regarding them.'" The Prophet (PBUH) continued, "The Angel of Mountains called out to me, greeted me with peace, and said, 'O Muhammad! Allah has heard what your people said. I am the Angel of Mountains, and your Lord has sent me to you so that you may command me to do whatever you wish. If you wish, I can bring the two mountains on either side and crush them between them.'" The Messenger of Allah (PBUH) said, "No, rather, I hope that Allah will bring forth from their offspring those who will worship Allah alone, associating nothing with Him." (Agreed upon)


Grade: Sahih

عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! کیا آپ پر احد کے دن سے بھی زیادہ سخت کوئی دن گزرا ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ مجھے تمہاری قوم کی طرف سے بہت سے مصائب کا سامنا کرنا پڑا ہے ، لیکن عقبہ کے دن مجھے ان کی طرف سے بہت تکلیف پہنچی ہے ، جب میں نے ابن عبد یا لیل بن کلال پر دعوت پیش کی اور اس نے میری دعوت قبول نہ کی ، میں حیران و پریشان واپس چل پڑا ، مجھے معلوم نہ تھا کہ میں کس سمت چل رہا ہوں ، قرن ثعالب پر پہنچ کر مجھے کچھ پتہ چلا ، میں نے سر اٹھایا تو دیکھا کہ بادل کے ٹکڑے نے مجھ پر سایہ کیا ہوا ہے ، اس میں جبرائیل ؑ ہیں ، انہوں نے مجھے آواز دی ، اور کہا کہ اللہ نے آپ کی قوم کی بات اور ان کا جواب سن لیا ہے ، اور اس نے پہاڑوں کا فرشتہ آپ کی طرف بھیجا ہے تا کہ آپ ان کے متعلق جو چاہیں حکم فرمائیں ۔‘‘ فرمایا :’’ پہاڑوں کے فرشتے نے مجھے آواز دی ، اس نے مجھے سلام کہہ کر عرض کیا ، محمد ! اللہ نے آپ کی قوم کی بات سن لی ہے ، اور میں پہاڑوں کا فرشتہ ہوں ، آپ کے رب نے مجھے آپ کی طرف بھیجا ہے تا کہ آپ جو چاہیں مجھے حکم فرمائیں ، اگر آپ چاہیں تو میں دونوں طرف کے پہاڑ لا کر ان پر ملا دوں ۔‘‘ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ نہیں ، بلکہ مجھے امید ہے کہ اللہ ان کے صلب سے ایسے لوگ پیدا فرمائے گا جو ایک اللہ کی عبادت کریں گے اور وہ اس کے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھہرائیں گے ۔‘‘ متفق علیہ ۔

Ayesha RA se riwayat hai ki unhon ne arz kiya, Allah ke Rasool! kya aap per Uhad ke din se bhi zyada sakht koi din guzra hai? Aap SAW ne farmaya: “Mujhe tumhari qaum ki taraf se bahut se masaib ka samna karna pada hai, lekin Aqba ke din mujhe unki taraf se bahut takleef pahunchi hai, jab maine Ibn Abd Ya Leel bin Kalal per dawat pesh ki aur usne meri dawat qubool na ki, main hairan o pareshan wapas chal pada, mujhe maloom na tha ki main kis samt chal raha hun, Qarn Saalab per pahunch kar mujhe kuch pata chala, maine sar uthaya to dekha ki baadal ke tukde ne mujh per saya kiya hua hai, isme Jibrail AS hain, unhon ne mujhe aawaz di, aur kaha ki Allah ne aap ki qaum ki baat aur unka jawab sun liya hai, aur usne paharon ka farishta aap ki taraf bheja hai taaki aap unke mutalliq jo chahein hukum farmaen.” Farmaya: “Paharon ke farishte ne mujhe aawaz di, usne mujhe salaam kah kar arz kiya, Muhammad! Allah ne aap ki qaum ki baat sun li hai, aur main paharon ka farishta hun, aap ke Rabb ne mujhe aap ki taraf bheja hai taaki aap jo chahein mujhe hukm farmaen, agar aap chahein to main donon taraf ke paharr la kar un per mila dun.” Rasool Allah SAW ne farmaya: “Nahin, balkay mujhe umeed hai ki Allah unke sulb se aise log paida farmaye ga jo ek Allah ki ibadat karenge aur wo uske saath kisi ko sharik nahin thahraenge.” Mutaffiq Alaih.

وَعَن عَائِشَة أَنَّهَا قَالَت: هَلْ أَتَى عَلَيْكَ يَوْمٌ كَانَ أَشَدَّ مِنْ يَوْمِ أُحُدٍ؟ فَقَالَ: لَقَدْ لَقِيتُ مِنْ قَوْمِكِ فَكَانَ أَشَدَّ مَا لَقِيتُ مِنْهُمْ يَوْمَ الْعَقَبَةِ إِذْ عرضتُ نَفسِي على ابْن عبد يَا لِيل بْنِ كُلَالٍ فَلَمْ يُجِبْنِي إِلَى مَا أَرَدْتُ فَانْطَلَقْتُ - وَأَنا مهموم - على وَجْهي فَلم أفق إِلَّا فِي قرن الثَّعَالِبِ فَرَفَعْتُ رَأْسِي فَإِذَا أَنَا بِسَحَابَةٍ قَدْ أَظَلَّتْنِي فَنَظَرْتُ فَإِذَا فِيهَا جِبْرِيلُ فَنَادَانِي فَقَالَ: إِنَّ اللَّهَ قَدْ سَمِعَ قَوْلَ قَوْمِكَ وَمَا رَدُّوا عَلَيْكَ وَقَدْ بَعَثَ إِلَيْكَ مَلَكَ الْجِبَالِ لِتَأْمُرَهُ بِمَا شِئْتَ فِيهِمْ . قَالَ: فَنَادَانِي مَلَكُ الْجِبَالِ فَسَلَّمَ عَلَيَّ ثُمَّ قَالَ: يَا مُحَمَّدُ إِنَّ اللَّهَ قَدْ سَمِعَ قَوْلَ قَوْمِكَ وَأَنَا مَلَكُ الْجِبَالِ وَقَدْ بَعَثَنِي رَبُّكَ إِلَيْكَ لِتَأْمُرَنِي بِأَمْرك إِن شِئْت أطبق عَلَيْهِم الأخشبين فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «بَلْ أَرْجُو أَنْ يُخْرِجَ اللَّهُ مِنْ أَصْلَابِهِمْ مَنْ يَعْبُدُ اللَّهَ وَحْدَهُ وَلَا يُشْرِكُ بِهِ شَيْئا» . مُتَّفق عَلَيْهِ

Mishkat al-Masabih 5849

Anas (may Allah be pleased with him) narrated that in the Battle of Uhud, the four front teeth of the Messenger of Allah (peace and blessings of Allah be upon him) were broken and his head was wounded. He (peace and blessings of Allah be upon him) was wiping the blood and saying: “How can that nation prosper which has wounded its Prophet and martyred his four front teeth.” (Sahih Muslim)


Grade: Sahih

انس ؓ سے روایت ہے کہ غزوۂ احد میں رسول اللہ ﷺ کے سامنے کے چار دانت ٹوٹ گئے اور آپ کا سر مبارک زخمی کر دیا گیا ، آپ ﷺ خون صاف کر رہے تھے اور فرما رہے تھے :’’ وہ قوم کیسے فلاح پائے گی جس نے اپنے نبی کا سر زخمی کر دیا اور اس کے سامنے کے چار دانت شہید کر دیے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔

Anas RA se riwayat hai ke ghazwa e uhud mein rasool Allah SAW ke samne ke chaar dant toot gaye aur aap ka sar mubarak zakhmi kar diya gaya, aap SAW khoon saaf kar rahe the aur farma rahe the: ''woh qaum kaise falah payegi jisne apne nabi ka sar zakhmi kar diya aur uske samne ke chaar dant shaheed kar diye.'' Riwayat Muslim.

وَعَنْ\أَنَسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كُسِرَتْ رَبَاعِيَتُهُ يَوْمَ أُحُدٍ وَشُجَّ رَأْسِهِ فَجَعَلَ يَسْلُتُ الدَّمَ عَنْهُ وَيَقُولُ: «كَيْفَ يُفْلِحُ قَوْمٌ شَجُّوا رَأْسَ نَبِيِّهِمْ وَكَسَرُوا رَبَاعِيَتَهُ» . رَوَاهُ مُسلم\

Mishkat al-Masabih 5850

Abu Huraira (may Allah be pleased with him) reported: The Messenger of Allah (peace and blessings be upon him) said, "Allah's wrath is severe upon the nation that harms its Prophet," pointing to his four front teeth, "and upon the person whom Allah has caused to be killed in the way of His Messenger." (Agreed upon)


Grade: Sahih

ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ اللہ اس قوم پر سخت ناراض ہے جس نے اپنے نبی کے ساتھ ایسا سلوک کیا ۔‘‘ اور اس سے آپ کا اشارہ اپنے سامنے کے چار دانتوں کی طرف تھا ’’ اور ایسے شخص پر بھی اللہ کا غضب شدید ہوتا ہے جسے اللہ کا رسول اللہ کی راہ میں قتل کر دے ۔‘‘ متفق علیہ ۔

Abu Hurairah bayan karte hain, Rasool Allah ne farmaya: ''Allah us qoum par sakht naraz hai jisne apne nabi ke sath aisa salook kiya. '' Aur is se aap ka ishara apne samne ke chaar danton ki taraf tha ''aur aise shakhs par bhi Allah ka ghazab shadid hota hai jise Allah ka Rasool Allah ki raah mein qatl kar de. '' Muttafiq alaih.

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «اشْتَدَّ غَضَبُ اللَّهِ عَلَى قَوْمٍ فَعَلُوا بِنَبِيِّهِ» يُشِيرُ إِلَى رَبَاعِيَتِهِ «اشْتَدَّ غَضَبُ اللَّهِ عَلَى رَجُلٍ يَقْتُلُهُ رَسُولُ اللَّهِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ» . مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ\وَهَذَا الْبَابُ خَالٍ عَنِ: الْفَصْلِ الثَّانِي\

Mishkat al-Masabih 5851

Yahya bin Abi Kathir narrated: I asked Abu Salama bin Abdur-Rahman: “Which part of the Qur’an was revealed first?” He said: “(O you who wraps himself (in a garment)),” (74:1). I said: “Some scholars say that it was (Read! In the Name of your Lord),” (96:1). Abu Salama said: “I asked Jabir (bin Abdullah) about that, and I told him the same as you have told me.” Jabir said: “I am only narrating to you what the Messenger of Allah (ﷺ) told us. He said: ‘I remained in seclusion in the cave of Hira for a month. When my period of seclusion was over, I came down (from the mountain). As I began to descend, I heard a voice calling me. I looked to my right, but I could not see anyone. I looked to my left, but I could not see anyone. I looked behind me, but I could not see anyone. I looked up, but I could not see anyone. Then I went back to Khadijah and said: “Cover me with a sheet, cover me with a sheet.” They covered me and poured cold water over me. Then these Verses were revealed: “(O you who wraps himself (in a garment)! Arise and warn! And magnify the greatness of your Lord! And keep your garments clean! And keep away from Ar-Rujz (the idols)!),” (74:1-5). And that was before prayer was enjoined.’” (Agreed upon)


Grade: Sahih

یحیی بن ابی کثیر بیان کرتے ہیں ، میں نے ابو سلمہ بن عبد الرحمن سے پوچھا : قرآن کا کون سا حصہ سب سے پہلے نازل ہوا ؟ انہوں نے کہا : (یَا اَیُّھَا الْمُدَّثِّرُ) میں نے کہا : وہ (بعض علما) کہتے ہیں : (اِقْرَأْ بِاسْمِ رَبِّکَ) ابوسلمہ نے فرمایا : میں نے جابر سے اس کے متعلق دریافت کیا تھا ، اور میں نے بھی ان سے اسی طرح کہا تھا جس طرح تم نے مجھے کہا ہے ، تو جابر ؓ نے مجھے بتایا کہ میں تمہیں وہی کچھ بیان کر رہا ہوں جو کچھ رسول اللہ ﷺ نے ہمیں بتایا تھا ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ میں نے حرا میں ایک ماہ خلوت اختیار کی ، جب میں نے اپنی خلوت پوری کر لی ، تو میں نیچے اتر آیا ، مجھے آواز دی گئی ، میں نے اپنے دائیں دیکھا تو مجھے کوئی چیز نظر نہ آئی ، میں نے اپنے بائیں دیکھا تو مجھے کچھ نظر نہ آیا ، میں نے اپنے پیچھے دیکھا تو میں نے کوئی چیز نہ دیکھی ، میں نے اوپر دیکھا تو میں نے کوئی چیز نہ دیکھی ، پھر میں خدیجہ ؓ کے پاس آ گیا تو میں نے کہا : مجھے چادر اوڑھا دو ، انہوں نے مجھے چادر اوڑھا دی ، اور انہوں نے مجھ پر ٹھنڈا پانی ڈالا ، اور پھر مجھ پر یہ آیات نازل ہوئیں ۔ (جس کا ترجمہ اس طرح ہے) ’’ اے چادر اوڑھنے والے ! کھڑے ہو جائیں ، اور ڈرائیں ، اور اپنے رب کی بڑائی بیان کریں ، اور اپنے کپڑوں کو پاک صاف رکھیں اور شرک سے کنارہ کشی اختیار کریں ۔‘‘ اور یہ نماز فرض ہونے سے پہلے کا واقعہ ہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔

Yahya bin Abi Kathir bayan karte hain, main ne Abu Salma bin Abdur Rahman se poocha: Quran ka kon sa hissa sab se pehle nazil hua? Unhon ne kaha: (Ya ayyuhal muddaththir) main ne kaha: Woh (baaz ulama) kehte hain: (Iqra bismi rabbik) Abu Salma ne farmaya: Main ne Jabir se iske mutalliq daryaft kiya tha, aur main ne bhi unse isi tarah kaha tha jis tarah tum ne mujhe kaha hai, to Jabir (RA) ne mujhe bataya ki main tumhen wohi kuchh bayan kar raha hun jo kuchh Rasul Allah ((صلى الله عليه وآله وسلم)) ne hamen bataya tha, aap ((صلى الله عليه وآله وسلم)) ne farmaya: ''Main ne Hira mein ek mah khalwat ikhtiyar ki, jab main ne apni khalwat puri kar li, to main neeche utar aaya, mujhe aawaz di gayi, main ne apne dayen dekha to mujhe koi cheez nazar na aayi, main ne apne baen dekha to mujhe kuchh nazar na aaya, main ne apne peechhe dekha to main ne koi cheez na dekhi, main ne upar dekha to main ne koi cheez na dekhi, phir main Khadija (RA) ke paas aa gaya to main ne kaha: Mujhe chadar odha do, unhon ne mujhe chadar odha di, aur unhon ne mujh par thanda pani dala, aur phir mujh par ye ayat nazil huin. (Jis ka tarjuma is tarah hai) ''Aye chadar odhne wale! Khare ho jaen, aur darayen, aur apne Rab ki barai bayan karen, aur apne kapdon ko pak saaf rakhen aur shirk se kinara kashi ikhtiyar karen.'' Aur ye namaz farz hone se pehle ka waqeya hai.'' Mutfaqun Alaih.

عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ قَالَ: سَأَلْتُ أَبَا سَلَمَةَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَوَّلِ مَا نزل من الْقُرْآن؟ قَالَ: [يَا أَيهَا المدثر] قلت: يَقُولُونَ: [اقْرَأ باسم ربِّك] قَالَ أَبُو سَلَمَةَ: سَأَلْتُ جَابِرًا عَنْ ذَلِكَ. وَقُلْتُ لَهُ مِثْلَ الَّذِي قُلْتَ لِي. فَقَالَ لِي جَابِرٌ: لَا أُحَدِّثُكَ إِلَّا بِمَا حَدَّثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: جَاوَرْتُ بِحِرَاءٍ شَهْرًا فَلَمَّا قَضَيْتُ جِوَارِي هَبَطْتُ فَنُودِيتُ فَنَظَرْتُ عَنْ يَمِينِي فَلَمْ أَرَ شَيْئًا وَنَظَرْتُ عَنْ شِمَالِي فَلَمْ أَرَ شَيْئًا وَنَظَرْتُ عَنْ خَلْفِي فَلَمْ أَرَ شَيْئًا فَرَفَعْتُ رَأْسِي فَرَأَيْتُ شَيْئًا فَأَتَيْتُ خَدِيجَةَ فَقُلْتُ: دَثِّرُونِي فَدَثَّرُونِي وصبُّوا عليَّ مَاء بَارِدًا فَنزلت: [يَا أَيهَا الْمُدَّثِّرُ. قُمْ فَأَنْذِرْ وَرَبَّكَ فَكَبِّرْ. وَثِيَابَكَ فَطَهِّرْ. وَالرجز فاهجر] وَذَلِكَ قَبْلَ أَنْ تُفْرَضَ الصَّلَاةُ. مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ