20.
Tribute, Spoils, and Rulership
٢٠-
كتاب الخراج والإمارة والفىء


1107
Chapter: Regarding Allocating A Special Portion For The Messenger Of Allah (saws) From Wealth

١١٠٧
باب فِي صَفَايَا رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم مِنَ الأَمْوَالِ

Sunan Abi Dawud 2963

. Malik bin Aws bin Al-Hadathan narrated that Umar (رضي الله تعالى عنه) sent for me when the day rose high. I found him sitting on a couch without cover. When I went to him, he said, Malik some people of you tribe gradually came here, and I have ordered to give them something, so distribute it among them. I said, if you assigned this (work) to some other person, (it would be better). He said, take it. Then Yarfa came to him and said, Commander of the Faithful, will you permit Uthman bin Affan, Abdur Rahman bin Awf, Al-Zubair bin Al-'Awwam, and Sa'd bin Abi Waqqas (رضي الله تعالى عنهم) (to enter) ? He said, yes. So, he permitted them, and they entered. Yarfa' again came to him and said, Commander of the Faithful, would you permit Al-Abbas and Ali (رضي الله تعالى عنهما)? He said, yes. He then permitted them, and they entered. Al-Abbas ( رضي الله تعالى عنه) said, Commander of Faithful, decide between me and this, referring to Ali ( رضي الله تعالى عنه). Some of them said, yes, Commander of the Faithful, decide between them and give them comfort. Malik bin Aws said, it occurred to me that both brought the other people for this. Umar (رضي الله تعالى عنه) said, show patience. He then turned towards those people and said, I adjure you by Allah by Whose order the heaven and earth stand. Do you know that Apostle of Allah (صلى الله عليه وآله وسلم) said, we are not inherited whatever we leave is sadaqah (alms). They said, yes. He then turned towards Ali and Al-Abbas (رضي الله تعالى عنه) and said, I adjure you by Allah by Whose order the heaven and earth stand. Do you know that Apostle of Allah ( صلى الله عليه وآله وسلم) said, we are not inherited, and whatever we leave is sadaqah (alms). They said, yes. He then said, Allah has appointed for the Apostle of Allah (صلى الله عليه وآله وسلم) a special portion (in the booty) which he did not do for anyone. Allah, Most High, said, what Allah has bestowed on His Apostle (and taken away) from them, for this you made no expedition with either cavalry or camelry. But Allah gives power to His Apostles over any He pleases; and Allah has power over all things.’ Allah bestowed (the property of) Banu an-Nadir on His Apostle ( صلى الله عليه وآله وسلم). I swear by Allah, he did not reserve it for himself, nor did he take it over and above you. The Apostle of Allah (صلى الله عليه وآله وسلم) used his share for his maintenance annually or used to take his contribution and give his family their annual contribution (from this property), then take what remained and deal with it as he did with Allah's property. He then turned towards those people and said, I adjure you by Allah by Whose order the heaven and earth stand. Do you know that? They said, yes. He then turned towards Ali and Al-Abbas (رضي الله تعالى عنهما) and said, I adjure you by Allah by Whose order the heaven and earth stand. Do you know that? They said, yes. When the Apostle of Allah (صلى الله عليه وآله وسلم) died, Abu Bakr (رضي الله تعالى عنه) said, I am the protector of the Apostle of Allah (صلى الله عليه وآله وسلم). Then you and this (Ali - رضئ هللا تعال ی عنہ) came to Abu Bakr ( رضي الله تعالى عنه), demanding a share from the inheritance of your cousin, and this (Ali - رضي الله تعالى عنه) demanding the share of his wife from (the property of her) father. Abu Bakr (رضي الله تعالى عنه) then said, the Apostle of Allah (صلى الله عليه وآله وسلم) said, we are not inherited. Whatever we leave is sadaqah. Allah knows that Abu Bakr ( رضي الله تعالى عنه) was true, faithful, rightly guided, and the follower of Truth. Abu Bakr (رضي الله تعالى عنه) then administered it (property of the Prophet ﷺ). When Abu Bakr (رضي الله تعالى عنه) died, I said, I am the protector of the Apostle of Allah (صلى الله عليه وآله وسلم) and Abu Bakr (رضي الله تعالى عنه). So, I administered whatever Allah wished. Then you and this (Ali - رضي الله تعالى عنه) came. Both of you are at one, and your matter is the same. So, they asked me for it (property), and I said, if you wish I give it to you on condition that you are bound by the covenant of Allah, meaning that you will administer it as the Apostle of Allah (صلى الله عليه وآله وسلم) used to administer. So, you took it from me on that condition. Then again you have come to me so that I decide between you other than that. I swear by Allah, I shall not decide between you other than that till the Last Hour comes. If you helpless, return it to me. Imam Abu Dawood said, they asked him for making it half between them, and not that they were ignorant of the fact the Prophet (صلى الله عليه وآله وسلم) said, we are not inherited. Whatever we leave is sadaqah (alms). They were also seeking the truth. 'Umar ( رضي الله تعالى عنه) then said, I do not apply the name of division to it; It leave it on its former condition.


Grade: Sahih

مالک بن اوس بن حدثان کہتے ہیں کہ عمر رضی اللہ عنہ نے مجھے دن چڑھے بلوا بھیجا، چنانچہ میں آیا تو انہیں ایک تخت پر جس پر کوئی چیز بچھی ہوئی نہیں تھی بیٹھا ہوا پایا، جب میں ان کے پاس پہنچا تو مجھے دیکھ کر کہنے لگے: مالک! تمہاری قوم کے کچھ لوگ میرے پاس آئے ہیں اور میں نے انہیں کچھ دینے کے لیے حکم دیا ہے تو تم ان میں تقسیم کر دو، میں نے کہا: اگر اس کام کے لیے آپ کسی اور کو کہتے ( تو اچھا رہتا ) عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: نہیں تم ( جو میں دے رہا ہوں ) لے لو ( اور ان میں تقسیم کر دو ) اسی دوران یرفاء ۱؎ آ گیا، اس نے کہا: امیر المؤمنین! عثمان بن عفان، عبدالرحمٰن بن عوف، زبیر بن عوام اور سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہم آئے ہوئے ہیں اور ملنے کی اجازت چاہتے ہیں، کیا انہیں بلا لوں؟ عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: ہاں ( بلا لو ) اس نے انہیں اجازت دی، وہ لوگ اندر آ گئے، جب وہ اندر آ گئے، تو یرفا پھر آیا، اور آ کر کہنے لگا: امیر المؤمنین! ابن عباس اور علی رضی اللہ عنہما آنا چاہتے ہیں؛ اگر حکم ہو تو آنے دوں؟ کہا: ہاں ( آنے دو ) اس نے انہیں بھی اجازت دے دی، چنانچہ وہ بھی اندر آ گئے، عباس رضی اللہ عنہ نے کہا: امیر المؤمنین! میرے اور ان کے ( یعنی علی رضی اللہ عنہ کے ) درمیان ( معاملے کا ) فیصلہ کر دیجئیے، ( تاکہ جھگڑا ختم ہو ) ۲؎ اس پر ان میں سے ایک شخص نے کہا: ہاں امیر المؤمنین! ان دونوں کا فیصلہ کر دیجئیے اور انہیں راحت پہنچائیے۔ مالک بن اوس کہتے ہیں کہ میرا گمان یہ ہے کہ ان دونوں ہی نے ان لوگوں ( عثمان، عبدالرحمٰن، زبیر اور سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہم ) کو اپنے سے پہلے اسی مقصد سے بھیجا تھا ( کہ وہ لوگ اس قضیہ کا فیصلہ کرانے میں مدد دیں ) ۔ عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ ان پر رحم کرے! تم دونوں صبر و سکون سے بیٹھو ( میں ابھی فیصلہ کئے دیتا ہوں ) پھر ان موجود صحابہ کی جماعت کی طرف متوجہ ہوئے اور ان سے کہا: میں تم سے اس اللہ کی قسم دے کر پوچھتا ہوں جس کے حکم سے آسمان و زمین قائم ہیں کیا تم جانتے ہو کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے: ہم انبیاء کا کوئی وارث نہیں ہوتا، ہم جو کچھ چھوڑ کر مرتے ہیں وہ صدقہ ہوتا ہے؟ ، سبھوں نے کہا: ہاں ہم جانتے ہیں۔ پھر وہ علی اور عباس رضی اللہ عنہما کی طرف متوجہ ہوئے اور ان دونوں سے کہا: میں تم دونوں سے اس اللہ کی قسم دے کر پوچھتا ہوں جس کے حکم سے زمین، و آسمان قائم ہیں، کیا تم جانتے ہو کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تھا: ہمارا ( گروہ انبیاء کا ) کوئی وارث نہیں ہوتا، ہم جو چھوڑ جائیں وہ صدقہ ہوتا ہے؟ ، ان دونوں نے کہا: ہاں ہمیں معلوم ہے۔ عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ نے اپنے رسول ﷺ کو ایک ایسی خصوصیت سے سرفراز فرمایا تھا جس سے دنیا کے کسی انسان کو بھی سرفراز نہیں کیا، اللہ تعالیٰ نے فرمایا: «وما أفاء الله على رسوله منهم فما أوجفتم عليه من خيل ولا ركاب ولكن الله يسلط رسله على من يشاء والله على كل شىء قدير» اور ان کا جو مال اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول کے ہاتھ لگایا ہے جس پر نہ تو تم نے اپنے گھوڑے دوڑائے ہیں اور نہ اونٹ بلکہ اللہ تعالیٰ اپنے رسول کو جس پر چاہے غالب کر دیتا ہے اور اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قادر ہے ( سورۃ الحشر: ۶ ) چنانچہ اللہ نے اپنے رسول کو بنو نضیر کا مال دلایا، لیکن قسم اللہ کی رسول اللہ ﷺ نے اسے تمہیں محروم کر کے صرف اپنے لیے نہیں رکھ لیا، رسول اللہ ﷺ اس مال سے صرف اپنے اور اپنے اہل و عیال کا سال بھر کا خرچہ نکال لیتے تھے، اور جو باقی بچتا وہ دوسرے مالوں کی طرح رہتا ( یعنی مستحقین اور ضرورت مندوں میں خرچ ہوتا ) ۔ پھر عمر رضی اللہ عنہ صحابہ کی جماعت کی طرف متوجہ ہوئے اور کہنے لگے: میں تم سے اس اللہ کی قسم دے کر پوچھتا ہوں جس کے حکم سے آسمان و زمین قائم ہیں، کیا تم اس بات کو جانتے ہو ( یعنی یہ کہ رسول اللہ ﷺ ایسا کرتے تھے ) انہوں نے کہا: ہاں ہم جانتے ہیں، پھر عمر رضی اللہ عنہ عباس اور علی رضی اللہ عنہما کی طرف متوجہ ہوئے اور ان سے کہا: میں اس اللہ کی ذات کو گواہ بنا کر تم سے پوچھتا ہوں جس کے حکم سے آسمان و زمین قائم ہیں کیا تم اس کو جانتے ہو؟ انہوں نے کہا: ہاں ہم جانتے ہیں ( یعنی ایسا ہی ہے ) پھر جب رسول اللہ ﷺ انتقال فرما گئے تو ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا: میں رسول اللہ ﷺ کا خلیفہ ہوں، پھر تم اور یہ ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پاس آئے، تم اپنے بھتیجے ( یعنی رسول اللہ ﷺ ) کے ترکہ میں سے اپنا حصہ مانگ رہے تھے اور یہ اپنی بیوی ( فاطمہ رضی اللہ عنہا ) کی میراث مانگ رہے ہیں جو انہیں ان کے باپ کے ترکہ سے ملنے والا تھا، پھر ابوبکر ( اللہ ان پر رحم کرے ) نے کہا: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے: ہمارا کوئی وارث نہیں ہوتا ہے ہم جو چھوڑ جائیں وہ صدقہ ہے ، اور اللہ جانتا ہے کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ سچے نیک اور حق کی پیروی کرنے والے تھے، پھر ابوبکر رضی اللہ عنہ اس مال پر قابض رہے، جب انہوں نے وفات پائی تو میں نے کہا: میں رسول اللہ ﷺ اور ابوبکر رضی اللہ عنہ کا خلیفہ ہوں، اور اس وقت تک والی ہوں جب تک اللہ چاہے۔ پھر تم اور یہ ( علی ) آئے تم دونوں ایک ہی تھے، تمہارا معاملہ بھی ایک ہی تھا تم دونوں نے اسے مجھ سے طلب کیا تو میں نے کہا تھا: اگر تم چاہتے ہو کہ میں اسے تم دونوں کو اس شرط پر دے دوں کہ اللہ کا عہد کر کے کہو اس مال میں اسی طرح کام کرو گے جس طرح رسول اللہ ﷺ متولی رہتے ہوئے کرتے تھے، چنانچہ اسی شرط پر وہ مال تم نے مجھ سے لے لیا۔ اب پھر تم دونوں میرے پاس آئے ہو کہ اس کے سوا دوسرے طریقہ پر میں تمہارے درمیان فیصلہ کر دوں ۳؎ تو قسم اللہ کی! میں قیامت تک تمہارے درمیان اس کے سوا اور کوئی فیصلہ نہ کروں گا، اگر تم دونوں ان مالوں کا ( معاہدہ کے مطابق ) اہتمام نہیں کر سکتے تو پھر اسے مجھے لوٹا دو ( میں اپنی تولیت میں لے کر پہلے کی طرح اہتمام کروں گا ) ۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ان دونوں حضرات نے اس بات کی درخواست کی تھی کہ یہ ان دونوں کے درمیان آدھا آدھا کر دیا جائے، ایسا نہیں کہ انہیں نبی اکرم ﷺ کا فرمان:«لا نورث ما تركنا صدقة» ہمارا کوئی وارث نہیں ہوتا ہم جو چھوڑ جائیں وہ صدقہ ہے معلوم نہیں تھا بلکہ وہ بھی حق ہی کا مطالبہ کر رہے تھے، اس پر عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: میں اس پر تقسیم کا نام نہ آنے دوں گا ( کیونکہ ممکن ہے بعد والے میراث سمجھ لیں ) بلکہ میں اسے پہلی ہی حالت پر باقی رہنے دوں گا۔

Malik bin Aws bin Hudhayn kehte hain ke Umar (رضي الله تعالى عنه) ne mujhe din chare bula bheja, chananche mein aaya to unhen ek takht per jis per koi cheez bachhi hui nahin thi beta hua paya, jab mein un ke pas pahuncha to mujhe dekh kar kehne lage: Malik! tumhari qoum ke kuchh log mere pas aaye hain aur mein ne unhen kuchh dene ke liye hukm diya hai to tum in mein taksim kar do, mein ne kaha: agar is kaam ke liye aap kisi aur ko kehte ( to acha rehta) Umar (رضي الله تعالى عنه) ne kaha: nahin tum ( jo mein de raha hun ) le lo ( aur in mein taksim kar do ) isi doran Yirfa 1 ؎ aa gaya, us ne kaha: Amir al Momineen! Usman bin Affan, Abdul Rahman bin Auf, Zubair bin Awwam aur Saad bin Abi Waqqas (رضي الله تعالى عنه) aaye huye hain aur milne ki ijazat chahte hain, kya unhen bula lun? Umar (رضي الله تعالى عنه) ne kaha: han ( bula lo ) us ne unhen ijazat di, woh log andar aa gaye, jab woh andar aa gaye, to Yirfa phir aaya, aur aa kar kehne laga: Amir al Momineen! Ibn Abbas aur Ali ( (رضي الله تعالى عنه) a aana chahte hain; agar hukm ho to aane dun? kaha: han ( aane do ) us ne unhen bhi ijazat de di, chananche woh bhi andar aa gaye, Abbas (رضي الله تعالى عنه) ne kaha: Amir al Momineen! mere aur un ke ( yani Ali (رضي الله تعالى عنه) ke) darmiyan ( maamle ka) faisla kar dijie, ( ta ke jhagda khatam ho) 2 ؎ is per un mein se ek shakhs ne kaha: han Amir al Momineen! in dono ka faisla kar dijie aur unhen rahat pahunchaiye. Malik bin Aws kehte hain ke mera guman yeh hai ke in dono hi ne in logo ( Usman, Abdul Rahman, Zubair aur Saad bin Abi Waqqas (رضي الله تعالى عنه) ko apne se pehle isi maqsad se bheja tha ( ke woh log is qadiya ka faisla karane mein madad den) . Umar (رضي الله تعالى عنه) ne kaha: Allah in per rahm kare! tum dono sabar o sukoon se betho ( mein abhi faisla kiye deta hun) phir un maujud sahaba ki jamat ki taraf mutawajjeh huye aur un se kaha: mein tum se is Allah ki qasam de kar puchhta hun jis ke hukm se aasman o zamin qaem hain kya tum jaante ho ke Rasool Allah salla Allahu alayhi wa sallam ne farmaya hai: hum anbiya ka koi waris nahin hota, hum jo kuchh chhor kar marte hain woh sadaqa hota hai?, sabhon ne kaha: han hum jaante hain. phir woh Ali aur Abbas ( (رضي الله تعالى عنه) a ki taraf mutawajjeh huye aur in dono se kaha: mein tum dono se is Allah ki qasam de kar puchhta hun jis ke hukm se zamin, o aasman qaem hain, kya tum jaante ho ke Rasool Allah salla Allahu alayhi wa sallam ne farmaya tha: humara ( groh anbiya ka) koi waris nahin hota, hum jo chhor jaen woh sadaqa hota hai?, in dono ne kaha: han humein maloom hai. Umar (رضي الله تعالى عنه) ne kaha: Allah ne apne Rasool salla Allahu alayhi wa sallam ko ek aisi khasiyat se sarfraz farmaya tha jis se duniya ke kisi insaan ko bhi sarfraz nahin kiya, Allah Ta'ala ne farmaya: «وما أفاء الله على رسوله منهم فما أوجفتم عليه من خيل ولا ركاب ولكن الله يسلط رسله على من يشاء والله على كل شىء قدير» aur in ka jo maal Allah Ta'ala ne apne Rasool ke hath lagaaya hai jis per na to tum ne apne ghore dauraye hain aur na ont balki Allah Ta'ala apne Rasool ko jis per chahe ghalib kar deta hai aur Allah Ta'ala har cheez per qadir hai ( Surah al-Hashr: 6) chananche Allah ne apne Rasool ko Banu Nadhir ka maal dilaya, lekin qasam Allah ki Rasool Allah salla Allahu alayhi wa sallam ne use tumhen mahroom kar ke sirf apne liye nahin rakh liya, Rasool Allah salla Allahu alayhi wa sallam is maal se sirf apne aur apne ahl o ayyal ka saal bhar ka kharcha nikal lete the, aur jo baki bachta woh dusre malo ki tarah rehta ( yani mustahiqeen aur zaruratmandon mein kharch hota) . phir Umar (رضي الله تعالى عنه) sahaba ki jamat ki taraf mutawajjeh huye aur kehne lage: mein tum se is Allah ki qasam de kar puchhta hun jis ke hukm se aasman o zamin qaem hain, kya tum is baat ko jaante ho ( yani yeh ke Rasool Allah salla Allahu alayhi wa sallam aisa karte the) unhon ne kaha: han hum jaante hain, phir Umar (رضي الله تعالى عنه) Abbas aur Ali ( (رضي الله تعالى عنه) a ki taraf mutawajjeh huye aur un se kaha: mein is Allah ki zat ko gawaah bana kar tum se puchhta hun jis ke hukm se aasman o zamin qaem hain kya tum is ko jaante ho? unhon ne kaha: han hum jaante hain ( yani aisa hi hai) phir jab Rasool Allah salla Allahu alayhi wa sallam intqal farma gaye to Abu Bakr (رضي الله تعالى عنه) ne kaha: mein Rasool Allah salla Allahu alayhi wa sallam ka khaleefa hun, phir tum aur yeh Abu Bakr (رضي الله تعالى عنه) ke pas aaye, tum apne bhatije ( yani Rasool Allah salla Allahu alayhi wa sallam) ke turke mein se apna hissa mang rahe the aur yeh apni biwi ( Fatima ( (رضي الله تعالى عنه) ا)) ki miras mang rahe hain jo unhen un ke baap ke turke se milne wala tha, phir Abu Bakr ( Allah in per rahm kare) ne kaha: Rasool Allah salla Allahu alayhi wa sallam ne farmaya hai: humara koi waris nahin hota hai hum jo chhor jaen woh sadaqa hai, aur Allah jaanta hai ke Abu Bakr (رضي الله تعالى عنه) sache naik aur haq ki pehrooi karne wale the, phir Abu Bakr (رضي الله تعالى عنه) is maal per qabiz rahe, jab unhon ne wafat payi to mein ne kaha: mein Rasool Allah salla Allahu alayhi wa sallam aur Abu Bakr (رضي الله تعالى عنه) ka khaleefa hun, aur is waqt tak wali hun jab tak Allah chahe. phir tum aur yeh ( Ali) aaye tum dono ek hi the, tumhara maamla bhi ek hi tha tum dono ne use mujh se talab kiya to mein ne kaha tha: agar tum chahte ho ke mein use tum dono ko is shart per de dun ke Allah ka ahd kar ke kaho is maal mein usi tarah kaam karoge jis tarah Rasool Allah salla Allahu alayhi wa sallam mutwali rahte huye karte the, chananche usi shart per woh maal tum ne mujh se le liya. ab phir tum dono mere pas aaye ho ke is ke siwa dusre tarike per mein tumhare darmiyan faisla kar dun 3 ؎ to qasam Allah ki! mein qiyamat tak tumhare darmiyan is ke siwa aur koi faisla na karun ga, agar tum dono in malo ka ( muahida ke mutabiq) ehtemal nahin kar sakte to phir use mujhe luta do ( mein apni tualit mein le kar pehle ki tarah ehtemal karunga). Abu Dawood kehte hain: in dono hazrat ne is baat ki dar khwast ki thi ke yeh in dono ke darmiyan aadha aadha kar diya jaaye, aisa nahin ke unhen Nabi Akram salla Allahu alayhi wa sallam ka farman:«لا نورث ما تركنا صدقة» humara koi waris nahin hota hum jo chhor jaen woh sadaqa hai maloom nahin tha balki woh bhi haq hi ka mutabala kar rahe the, is per Umar (رضي الله تعالى عنه) ne kaha: mein is per taksim ka naam na aane dun ga ( kyounke mumkin hai baad wale miras samajh len) balki mein use pehli hi halat per baki rehnae dun ga.

حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، ‏‏‏‏‏‏وَمُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ فَارِسٍ، ‏‏‏‏‏‏الْمَعْنَى قَالَا:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ عُمَرَ الزَّهْرَانِيُّ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنِي مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مَالِكِ بْنِ أَوْسِ بْنِ الْحَدَثَانِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَرْسَلَ إِلَيَّ عُمَرُ حِينَ تَعَالَى النَّهَارُ فَجِئْتُهُ فَوَجَدْتُهُ جَالِسًا عَلَى سَرِيرٍ مُفْضِيًا إِلَى رِمَالِهِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ حِينَ دَخَلْتُ عَلَيْهِ:‏‏‏‏ يَا مَالِ إِنَّهُ قَدْ دَفَّ أَهْلُ أَبْيَاتٍ مِنْ قَوْمِكَ وَإِنِّي قَدْ أَمَرْتُ فِيهِمْ بِشَيْءٍ فَأَقْسِمْ فِيهِمْ، ‏‏‏‏‏‏قُلْتُ:‏‏‏‏ لَوْ أَمَرْتَ غَيْرِي بِذَلِكَ فَقَالَ:‏‏‏‏ خُذْهُ فَجَاءَهُ يَرْفَأُ فَقَالَ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ:‏‏‏‏ هَلْ لَكَ فِي عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ، ‏‏‏‏‏‏وَعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ، ‏‏‏‏‏‏وَالزُّبَيْرِ بْنِ الْعَوَّامِ، ‏‏‏‏‏‏وَسَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ ؟ قَالَ:‏‏‏‏ نَعَمْ فَأَذِنَ لَهُمْ فَدَخَلُوا، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ جَاءَهُ يَرْفَأُ فَقَالَ:‏‏‏‏ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ هَلْ لَكَ فِي الْعَبَّاسِ، ‏‏‏‏‏‏وَعَلِيٍّ ؟ قَالَ:‏‏‏‏ نَعَمْ فَأَذِنَ لَهُمْ فَدَخَلُوا، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ الْعَبَّاسُ:‏‏‏‏ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ اقْضِ بَيْنِي وَبَيْنَ هَذَا يَعْنِي عَلِيًّا فَقَالَ بَعْضُهُمْ:‏‏‏‏ أَجَلْ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ اقْضِ بَيْنَهُمَا وَأَرِحْمهُمَا، ‏‏‏‏‏‏قَالَ مَالِكُ بْنُ أَوْسٍ:‏‏‏‏ خُيِّلَ إِلَيَّ أَنَّهُمَا قَدَّمَا أُولَئِكَ النَّفَرَ لِذَلِكَ فَقَالَ عُمَرُ رَحِمَهُ اللَّهُ:‏‏‏‏ اتَّئِدَا ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَى أُولَئِكَ الرَّهْطِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ أَنْشُدُكُمْ بِاللَّهِ الَّذِي بِإِذْنِهِ تَقُومُ السَّمَاءُ وَالْأَرْضُ، ‏‏‏‏‏‏هَلْ تَعْلَمُونَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:‏‏‏‏ لَا نُورَثُ مَا تَرَكْنَا صَدَقَةٌ ، ‏‏‏‏‏‏قَالُوا:‏‏‏‏ نَعَمْ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَى عَلِيٍّ، ‏‏‏‏‏‏وَالْعَبَّاسِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا فَقَالَ:‏‏‏‏ أَنْشُدُكُمَا بِاللَّهِ الَّذِي بِإِذْنِهِ تَقُومُ السَّمَاءُ وَالْأَرْضُ، ‏‏‏‏‏‏هَلْ تَعْلَمَانِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:‏‏‏‏ لَا نُورَثُ مَا تَرَكْنَا صَدَقَةٌ ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَا:‏‏‏‏ نَعَمْ قَالَ:‏‏‏‏ فَإِنَّ اللَّهَ خَصَّ رَسُولَهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِخَاصَّةٍ لَمْ يَخُصَّ بِهَا أَحَدًا مِنَ النَّاسِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ اللَّهُ تَعَالَى:‏‏‏‏ وَمَا أَفَاءَ اللَّهُ عَلَى رَسُولِهِ مِنْهُمْ فَمَا أَوْجَفْتُمْ عَلَيْهِ مِنْ خَيْلٍ وَلا رِكَابٍ وَلَكِنَّ اللَّهَ يُسَلِّطُ رُسُلَهُ عَلَى مَنْ يَشَاءُ وَاللَّهُ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ سورة الحشر آية 6، ‏‏‏‏‏‏وَكَانَ اللَّهُ أَفَاءَ عَلَى رَسُولِهِ بَنِي النَّضِيرِ فَوَاللَّهِ مَا اسْتَأْثَرَ بِهَا عَلَيْكُمْ وَلَا أَخَذَهَا دُونَكُمْ، ‏‏‏‏‏‏فَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْخُذُ مِنْهَا نَفَقَةَ سَنَةٍ أَوْ نَفَقَتَهُ وَنَفَقَةَ أَهْلِهِ سَنَةً وَيَجْعَلُ مَا بَقِيَ أُسْوَةَ الْمَالِ ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَى أُولَئِكَ الرَّهْطِ فَقَالَ:‏‏‏‏ أَنْشُدُكُمْ بِاللَّهِ الَّذِي بِإِذْنِهِ تَقُومُ السَّمَاءُ وَالْأَرْضُ هَلْ تَعْلَمُونَ ذَلِكَ ؟ قَالُوا:‏‏‏‏ نَعَمْ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَى الْعَبَّاسِ، ‏‏‏‏‏‏وَعَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا فَقَالَ:‏‏‏‏ أَنْشُدُكُمَا بِاللَّهِ الَّذِي بِإِذْنِهِ تَقُومُ السَّمَاءُ وَالْأَرْضُ هَلْ تَعْلَمَانِ ذَلِكَ ؟ قَالَا:‏‏‏‏ نَعَمْ، ‏‏‏‏‏‏فَلَمَّا تُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو بَكْرٍ:‏‏‏‏ أَنَا وَلِيُّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجِئْتَ أَنْتَ وَهَذَا إِلَىأَبِي بَكْرٍ تَطْلُبُ أَنْتَ مِيرَاثَكَ مِنَ ابْنِ أَخِيكَ وَيَطْلُبُ هَذَا مِيرَاثَ امْرَأَتِهِ مِنْ أَبِيهَا، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ رَحِمَهُ اللَّهُ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ لَا نُورَثُ مَا تَرَكْنَا صَدَقَةٌ . وَاللَّهُ يَعْلَمُ إِنَّهُ لَصَادِقٌ بَارٌّ رَاشِدٌ تَابِعٌ لِلْحَقِّ. فَوَلِيَهَا أَبُو بَكْرٍ، ‏‏‏‏‏‏فَلَمَّا تُوُفِّيَ أَبُو بَكْرٍ قُلْتُ:‏‏‏‏ أَنَا وَلِيُّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَوَلِيُّ أَبِي بَكْرٍ فَوَلِيتُهَا مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ أَلِيَهَا فَجِئْتَ أَنْتَ وَهَذَا وَأَنْتُمَا جَمِيعٌ وَأَمْرُكُمَا وَاحِدٌ فَسَأَلْتُمَانِيهَا، ‏‏‏‏‏‏فَقُلْتُ:‏‏‏‏ إِنْ شِئْتُمَا أَنْ أَدْفَعَهَا إِلَيْكُمَا عَلَى أَنَّ عَلَيْكُمَا عَهْدَ اللَّهِ أَنْ تَلِيَاهَا بِالَّذِي كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَلِيهَا فَأَخَذْتُمَاهَا مِنِّي عَلَى ذَلِك، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ جِئْتُمَانِي لِأَقْضِيَ بَيْنَكُمَا بِغَيْرِ ذَلِكَ وَاللَّهِ لَا أَقْضِي بَيْنَكُمَا بِغَيْرِ ذَلِكَ حَتَّى تَقُومَ السَّاعَةُ فَإِنْ عَجَزْتُمَا عَنْهَا فَرُدَّاهَا إِلَيَّ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو دَاوُد:‏‏‏‏ إِنَّمَا سَأَلَاهُ أَنْ يَكُونَ يُصَيِّرُهُ بَيْنَهُمَا نِصْفَيْنِ لَا أَنَّهُمَا جَهِلَا أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:‏‏‏‏ لَا نُورَثُ مَا تَرَكْنَا صَدَقَةٌ فَإِنَّهُمَا كَانَا لَا يَطْلُبَانِ إِلَّا الصَّوَابَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ عُمَرُ:‏‏‏‏ لَا أُوقِعُ عَلَيْهِ اسْمَ الْقَسْمِ أَدَعُهُ عَلَى مَا هُوَ عَلَيْهِ.

Sunan Abi Dawud 2964

There is another chain for the above Hadith from Malik bin Aws, with this narration, and he said, Ali and Al-Abbas ( رضئهللا تعالی عنہما), were of different opinion about what Allah had bestowed on the Apostle of Allah (صلى الله عليه وآله وسلم), that is, the property of Banu al-Nadir. Imam Abu Dawood said, Umar (رضي الله تعالى عنه) intended that the name of division should not apply to it.


Grade: Sahih

اس سند سے بھی مالک بن اوس سے یہی قصہ مروی ہے اس میں ہے: اور وہ دونوں ( یعنی علی اور عباس رضی اللہ عنہما ) اس مال کے سلسلہ میں جھگڑا کر رہے تھے جو اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول ﷺ کو بنو نضیر کے مالوں میں سے عنایت فرمایا تھا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: وہ ( عمر رضی اللہ عنہ ) چاہتے تھے کہ اس میں حصہ و تقسیم کا نام نہ آئے ۔

Is sind se bhi Malik bin Aus se yehi qissa marwi hai is mein hai: Aur woh dono ( yani Ali aur Abbas ( (رضي الله تعالى عنه) a ) is maal ke silsila mein jhagda kar rahe the jo Allah Ta'ala ne apne Rasool (صلى الله عليه وآله وسلم) ko Banu Nazir ke malon mein se inayat farmaya tha. Abudawood kehte hain: Woh ( Umar (رضي الله تعالى عنه) ) chahte the ke is mein hissa wa taqsim ka naam na aaye 1؎.

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ ثَوْرٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مَعْمَرٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ الزُّهْرِيِّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مَالِكِ بْنِ أَوْسٍ بِهَذِهِ الْقِصَّةِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ وَهُمَا يَعْنِي عَلِيًّا، ‏‏‏‏‏‏وَالْعَبَّاسَ رضي الله عنهما يختصمان فيما أفاء الله على رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ أَمْوَالِ بَنِي النَّضِيرِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو دَاوُد:‏‏‏‏ أَرَادَ أَنْ لَا يُوقَعَ عَلَيْهِ اسْمُ قَسْمٍ.

Sunan Abi Dawud 2965

Az-Zuhri from Malik bin Aws narrated that Umar (رضي الله تعالى عنه) said, the properties of Banu al-Nadir were part of what Allah bestowed on His Apostle (صلى الله عليه وآله وسلم) from which the Muslims had not ridden horses or camels to get (without a fight). It belonged specifically to the Apostle of Allah (صلى الله عليه وآله وسلم). He would take his annual expenses from it for his family members. Ibn 'Abdah (one of the narrators) said, ‘spending it on his family, and then whatever remained, he would use it for horses and necessary arrangements in the cause of Allah.’ Ibn 'Abdah said, for horses and weapons.’


Grade: Sahih

عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں بنو نضیر کا مال اس قسم کا تھا جسے اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کو عطا کیا تھا اور مسلمانوں نے اس پر گھوڑے اور اونٹ نہیں دوڑائے تھے ( یعنی جنگ لڑ کر حاصل نہیں کیا تھا ) اس مال کو رسول اللہ ﷺ اپنے گھر والوں پر خرچ کرتے تھے۔ ابن عبدہ کہتے ہیں: کہ آپ ﷺ اس سے اپنے گھر والوں کا ایک سال کا خرچہ لے لیا کرتے تھے اور جو بچ رہتا تھا اسے گھوڑے اور جہاد کی تیاری میں صرف کرتے تھے، ابن عبدہ کی روایت میں: «في الكراع والسلاح» کے الفاظ ہیں، ( یعنی مجاہدین کے لیے گھوڑے اور ہتھیار کی فراہمی میں خرچ کرتے تھے ) ۔

Umar (رضي الله تعالى عنه) Kehte Hain Bano Nadhir Ka Mal Is Qism Ka Tha Jise Allah Ta'ala Ne Apne Nabi Ko Ata Kiya Tha Aur Musalmanon Ne Is Par Ghore Aur Ont Nahin Dauraye The ( Yani Jang Lad Kar Hasil Nahin Kiya Tha ) Is Mal Ko Rasool Allah (صلى الله عليه وآله وسلم) Apne Ghar Walon Par Kharch Karte The. Ibn Abdah Kehte Hain: Kah Aap (صلى الله عليه وآله وسلم) Is Se Apne Ghar Walon Ka Ek Saal Ka Kharch La Lete The Aur Jo Bach Rehtha Tha Usse Ghore Aur Jihad Ki Tayyari Mein Sarf Karte The, Ibn Abdah Ki Riwayat Mein: «Fi Al-Keraa' Wa Al-Silaah» Ke Alfaz Hain, ( Yani Mujahideen Ke Liye Ghore Aur Hathiyar Ki Farahami Mein Kharch Karte The ) .

حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، ‏‏‏‏‏‏وَأَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ، ‏‏‏‏‏‏الْمَعْنَى أَنَّ سُفْيَانَ بْنَ عُيَيْنَةَ أَخْبَرَهُمْ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْالزُّهْرِيِّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مَالِكِ بْنِ أَوْسِ بْنِ الْحَدَثَانِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عُمَرَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ كَانَتْ أَمْوَالُ بَنِي النَّضِيرِ مِمَّا أَفَاءَ اللَّهُ عَلَى رَسُولِهِ مِمَّا لَمْ يُوجِفْ الْمُسْلِمُونَ عَلَيْهِ بِخَيْلٍ وَلَا رِكَابٍ، ‏‏‏‏‏‏كَانَتْ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَالِصًا يُنْفِقُ عَلَى أَهْلِ بَيْتِهِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ ابْنُ عَبْدَةَ:‏‏‏‏ يُنْفِقُ عَلَى أَهْلِهِ قُوتَ سَنَةٍ فَمَا بَقِيَ جَعَلَ فِي الْكُرَاعِ وَعُدَّةً فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ ابْنُ عَبْدَةَ:‏‏‏‏ فِي الْكُرَاعِ وَالسِّلَاحِ.

Sunan Abi Dawud 2966

Az-Zuhri narrated that Umar (رضي الله تعالى عنه) said explaining the verse – [You did not charge with horse or camel for whatever (spoils) Allah gave His Apostle (صلى الله عليه وآله وسلم) from them. In any case, Allah gives authority to His Apostle (صلى الله عليه وآله وسلم) over whomsoever He please. Allah has power over all things.] (Al-Hashr – 6). This belonged specially to the Apostle of Allah (صلى الله عليه وآله وسلم), lands of Urainah, Fadak, and so-and-so. What Allah as bestowed on His Apostle (صلى الله عليه وآله وسلم) (and taken away) from the people of the townships, belong to Allah, to His Apostle (صلى الله عليه وآله وسلم), and to kindred and orphans, the needy and the wayfarer, to the indigent emigrants, those who were expelled from their homes and their property, and to those who, before them, had homes (in Medina), and had adopted the faith, and to those who came after them. This verse completely covered all the people; they remained no one from Muslims but he had his right in it, or share (according to Ayyub's version) except the slaves.


Grade: صحیح

ابن شہاب زہری کہتے ہیں (عمر رضی اللہ عنہ) نے کہا اللہ نے فرمایا: «وما أفاء الله على رسوله منهم فما أوجفتم عليه من خيل ولا ركاب» جو مال اللہ نے اپنے رسول کو عنایت فرمایا، اور تم نے اس پر اپنے گھوڑے اور اونٹ نہیں دوڑائے ( سورۃ الحشر: ۶ ) زہری کہتے ہیں: عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: اس آیت سے رسول اللہ ﷺ کے لیے عرینہ کے چند گاؤں جیسے فدک وغیرہ خاص ہوئے، اور دوسری آیتیں «‏‏‏‏ما أفاء الله على رسوله من أهل القرى فلله وللرسول ولذي القربى واليتامى والمساكين وابن السبيل» گاؤں والوں کا جو ( مال ) اللہ تعالیٰ تمہارے لڑے بھڑے بغیر اپنے رسول کے ہاتھ لگائے وہ اللہ کا ہے اور رسول کا اور قرابت والوں کا اور یتیموں، مسکینوں کا اور مسافروں کا ہے ( سورۃ الحشر: ۷ ) ، اور «للفقراء الذين أخرجوا من ديارهم وأموالهم» ( فئی کا مال ) ان مہاجر مسکینوں کے لیے ہے جو اپنے گھروں سے اور اپنے مالوں سے نکال دئیے گئے ہیں ( سورۃ الحشر: ۸ ) «والذين تبوءوا الدار والإيمان من قبلهم» اور ( ان کے لیے ) جنہوں نے اس گھر میں ( یعنی مدینہ ) اور ایمان میں ان سے پہلے جگہ بنا لی ہے ( سورۃ الحشر: ۹ ) «والذين جاءوا من بعدهم» اور ( ان کے لیے ) جو ان کے بعد آئیں ( سورۃ الحشر: ۱۰ ) تو اس آیت نے تمام لوگوں کو سمیٹ لیا کوئی ایسا مسلمان باقی نہیں رہا جس کا مال فیٔ میں حق نہ ہو۔ ایوب کہتے ہیں: یا «فيها حق» کے بجائے،، «فيها حظ» کہا، سوائے بعض ان چیزوں کے جن کے تم مالک ہو ( یعنی اپنے غلاموں اور لونڈیوں کے ) ۔

Ibn Shahab Zahri kahte hain (Umar (رضي الله تعالى عنه) ) ne kaha Allah ne farmaya: «Ma Afa Allah Ala Rasoolih Menhum Fa Ma Aojftum Alayhi Min Khail Wala Rakab» Jo maal Allah ne apne rasool ko inayat farmaya, aur tum ne is par apne ghore aur ont nahi dauraye ( Surah al-Hashr: 6 ) Zahri kahte hain: Umar (رضي الله تعالى عنه) ne kaha: Is ayat se rasoolullah (صلى الله عليه وآله وسلم) ke liye Arina ke kuchh gaon jaise Fadak wagaira khas huye, aur dusri ayaten «‏‏‏‏Ma Afa Allah Ala Rasoolih Min Ahl Al-Qura Fa Lillah Wa Lar Rasool Wa Lizi Al-Qurb Wa Alyatima Wa Al-Masakin Wa Ibn Al-Sabil» Gaon walon ka jo ( maal ) Allah Ta'ala tumhare larhe bharhe baghair apne rasool ke hath lagaye woh Allah ka hai aur rasool ka aur qarabat walon ka aur yatimon, maskinon ka aur musafiron ka hai ( Surah al-Hashr: 7 ) , aur «Lal Fuqara Alladhina Ukhrju Min Diyarhum Wa Amwalhum» ( fai ka maal ) in muhajir maskinon ke liye hai jo apne gharon se aur apne malon se nikal diye gaye hain ( Surah al-Hashr: 8 ) «Wa Alladhina Tabawwa Al-Dar Wa Al-Iman Min Qabluhum» aur ( in ke liye ) jinhon ne is ghar mein ( yani Madina ) aur iman mein un se pahle jagah bana li hai ( Surah al-Hashr: 9 ) «Wa Alladhina Jao Min Ba'dhum» aur ( in ke liye ) jo in ke bad aaye ( Surah al-Hashr: 10 ) to is ayat ne tamam logoon ko samet liya koi aisa musalman baki nahi raha jis ka maal fai mein haq na ho. Ayub kahte hain: Ya «Fiha Haq» ke bajaye, «Fiha Haz» kaha, siwaye kuchh in chizon ke jin ke tum malik ho ( yani apne gulamon aur londoon ke ) .

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ إِبْرَاهِيمَ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنَا أَيُّوبُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ الزُّهْرِيِّ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ عُمَرُ:‏‏‏‏ وَمَا أَفَاءَ اللَّهُ عَلَى رَسُولِهِ مِنْهُمْ فَمَا أَوْجَفْتُمْ عَلَيْهِ مِنْ خَيْلٍ وَلا رِكَابٍ سورة الحشر آية 6، ‏‏‏‏‏‏قَالَ الزُّهْرِيُّ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ عُمَرُ:‏‏‏‏ هَذِهِ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَاصَّةً قُرَى عُرَيْنَةَ فَدَكَ وَكَذَا وَكَذَا مَا أَفَاءَ اللَّهُ عَلَى رَسُولِهِ مِنْ أَهْلِ الْقُرَى فَلِلَّهِ وَلِلرَّسُولِ وَلِذِي الْقُرْبَى وَالْيَتَامَى وَالْمَسَاكِينِ وَابْنِ السَّبِيلِ سورة الحشر آية 7، ‏‏‏‏‏‏وَلَلْفُقَرَاءِ الَّذِينَ أُخْرِجُوا مِنْ دِيَارِهِمْ وَأَمْوَالِهِمْ وَالَّذِينَ تَبَوَّءُوا الدَّارَ وَالإِيمَانَ مِنْ قَبْلِهِمْ وَالَّذِينَ جَاءُوا مِنْ بَعْدِهِمْ فَاسْتَوْعَبَتْ هَذِهِ الْآيَةُ النَّاسَ، ‏‏‏‏‏‏فَلَمْ يَبْقَ أَحَدٌ مِنَ الْمُسْلِمِينَ إِلَّا لَهُ فِيهَا حَقٌّ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَيُّوبُ، ‏‏‏‏‏‏أَوْ قَالَ حَظٌّ:‏‏‏‏ إِلَّا بَعْضَ مَنْ تَمْلِكُونَ مِنْ أَرِقَّائِكُمْ.

Sunan Abi Dawud 2967

Malik ibn Aws al-Hadthan narrated, one of the arguments put forward by Umar ( رضي الله تعالى عنه) was that he said that the Apostle of Allah (صلى الله عليه وآله وسلم) received three things exclusively to himself, Banu an-Nadir, Khaybar and Fadak. The Banu an-Nadir property was kept wholly for his emergent needs, Fadak for travelers, and Khaybar was divided by the Apostle of Allah (صلى الله عليه وآله وسلم) into three sections, two for Muslims, and one as a contribution for his family. If anything remained after making the contribution of his family, he divided it among the poor Emigrants.


Grade: Hasan

مالک بن اوس بن حدثان کہتے ہیں کہ عمر رضی اللہ عنہ نے جس بات سے دلیل قائم کی وہ یہ تھی کہ رسول اللہ ﷺ کے پاس تین «صفایا» ۱؎ ( منتخب مال ) تھے: بنو نضیر، خیبر، اور فدک، رہا بنو نضیر کی زمین سے ہونے والا مال، وہ رسول ﷺ کی ( ہنگامی ) ضروریات کے کام میں استعمال کے لیے محفوظ ہوتا تھا ۲؎، اور جو مال فدک سے حاصل ہوتا تھا وہ محتاج مسافروں کے استعمال کے کام میں آتا تھا، اور خیبر کے مال کے رسول اللہ ﷺ نے تین حصے کئے تھے، دو حصے عام مسلمانوں کے لیے تھے، اور ایک اپنے اہل و عیال کے خرچ کے لیے، اور جو آپ ﷺ کے اہل و عیال کے خرچہ سے بچتا اسے مہاجرین کے فقراء پہ خرچ کر دیتے۔

Malik bin Aus bin Hadthan kehte hain ke Umar (رضي الله تعالى عنه) ne jis baat se dalil qaem ki woh yeh thi ke Rasoolullah (صلى الله عليه وآله وسلم) ke paas teen «Safaiya» ( Muntakhib Mal ) the: Banu Nadhir, Khaibar, aur Fadak, raha Banu Nadhir ki zameen se hone wala mal, woh Rasool (صلى الله عليه وآله وسلم) ki ( hungami ) zarooriyaton ke kaam mein istemal ke liye mahkfooz hota tha, aur jo mal Fadak se hasil hota tha woh mohtaaj musaafiron ke istemal ke kaam mein aata tha, aur Khaibar ke mal ke Rasoolullah (صلى الله عليه وآله وسلم) ne teen hisse kiye the, do hisse aam musalmanon ke liye the, aur ek apne ahl o iyal ke kharch ke liye, aur jo aap (صلى الله عليه وآله وسلم) ke ahl o iyal ke kharche se bachta usse muhajirin ke fuqara pe kharch kar dete.

حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِيل. ح وحَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْمَهْرِيُّ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنِيعَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ. ح وحَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا صَفْوَانُ بْنُ عِيسَى، ‏‏‏‏‏‏وَهَذَا لَفْظُ حَدِيثِهِ كُلُّهُمْ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ الزُّهْرِيِّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مَالِكِ بْنِ أَوْسِ بْنِ الْحَدَثَانِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ كَانَ فِيمَا احْتَجَّ بِهِ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّهُ قَالَ:‏‏‏‏ كَانَتْ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَلَاثُ صَفَايَا بَنُو النَّضِيرِ وَخَيْبَرُ وَفَدَكُ، ‏‏‏‏‏‏فَأَمَّا بَنُو النَّضِيرِ فَكَانَتْ حُبُسًا لِنَوَائِبِهِ، ‏‏‏‏‏‏وَأَمَّا فَدَكُ فَكَانَتْ حُبُسًا لِأَبْنَاءِ السَّبِيلِ، ‏‏‏‏‏‏وَأَمَّا خَيْبَرُ فَجَزَّأَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَلَاثَةَ أَجْزَاءٍ جُزْأَيْنِ بَيْنَ الْمُسْلِمِينَ وَجُزْءًا نَفَقَةً لِأَهْلِهِ فَمَا فَضُلَ عَنْ نَفَقَةِ أَهْلِهِ جَعَلَهُ بَيْنَ فُقَرَاءِ الْمُهَاجِرِينَ.

Sunan Abi Dawud 2968

Ummul Momineen Aishah (رضي الله تعالى عنها), wife of Prophet (صلى الله عليه وآله وسلم), narrated that Sayyida Fatimah (رضي الله تعالى عنها) daughter of Apostle of Allah (صلى الله عليه وآله وسلم) sent a representative to Abu Bakr (رضي الله تعالى عنه) demanding from him in inheritance of the Apostle of Allah (صلى الله عليه وآله وسلم) from what Allah bestowed on him at Madina and Fadak, and what remained of the fifth of Khaibar. Abu Bakr (رضي الله تعالى عنه) said, the Apostle of Allah (صلى الله عليه وآله وسلم) has said, we are not inherited. Whatever we leave is sadaqah. The family of Muhammad (صلى الله عليه وآله وسلم) will eat from this property. I swear by Allah I shall not change it from the former condition of its being sadaqah as it was in the time of the Apostle of Allah (صلى الله عليه وآله وسلم). I shall deal with it as the Apostle of Allah (صلى الله عليه وآله وسلم) dealt with it. Abu Bakr (رضي الله تعالى عنه) , therefore, refused to give anything to Sayyida Fatimah ( رضي الله تعالى عنها) from it.


Grade: Sahih

ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کی صاحبزادی فاطمہ رضی اللہ عنہا نے ( کسی کو ) ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے پاس بھیجا، وہ ان سے اپنی میراث مانگ رہی تھیں، رسول اللہ ﷺ کے اس ترکہ میں سے جسے اللہ نے آپ کو مدینہ اور فدک میں اور خیبر کے خمس کے باقی ماندہ میں سے عطا کیا تھا، تو ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے: ہمارا کوئی وارث نہیں ہوتا ہے، ہم جو کچھ چھوڑ جائیں وہ صدقہ ہے، محمد ﷺ کی آل اولاد اس مال سے صرف کھا سکتی ہے ( یعنی کھانے کے بمقدار لے سکتی ہے ) ، اور میں قسم اللہ کی! رسول اللہ ﷺ کے زمانہ میں صدقہ کی جو صورت حال تھی اس میں ذرا بھی تبدیلی نہ کروں گا، میں اس مال میں وہی کروں گا جو رسول اللہ ﷺ کرتے تھے، حاصل یہ کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے فاطمہ رضی اللہ عنہا کو اس مال میں سے ( بطور وراثت ) کچھ دینے سے انکار کر دیا۔

Am al-Momineen Ayesha ( (رضي الله تعالى عنه) ا) formati hain ke Rasul Allah (صلى الله عليه وآله وسلم) ki Sahibzadi Fatima ( (رضي الله تعالى عنه) ا) ne ( kisi ko ) Abu Bakr Siddique (رضي الله تعالى عنه) ke pas bheja, woh in se apni miras mang rahi thin, Rasul Allah (صلى الله عليه وآله وسلم) ke is turka mein se jise Allah ne aap ko Madina aur Fadak mein aur Khaibar ke khams ke baqi mandah mein se ata kiya tha, to Abu Bakr (رضي الله تعالى عنه) ne kaha: Rasul Allah (صلى الله عليه وآله وسلم) ne farmaya hai: hamara koi waris nahi hota hai, hum jo kuchh chhor jaen woh sadaqa hai, Muhammad (صلى الله عليه وآله وسلم) ki Aal Oulad is mal se sirf kha sakti hai ( yani khane ke muqadar le sakti hai ) , aur mein qasam Allah ki! Rasul Allah (صلى الله عليه وآله وسلم) ke zamane mein sadaqa ki jo surat hal thi us mein zara bhi tabdili na karun ga, mein is mal mein wahi karun ga jo Rasul Allah (صلى الله عليه وآله وسلم) karte the, hasil yeh ke Abu Bakr (رضي الله تعالى عنه) ne Fatima ( (رضي الله تعالى عنه) ا) ko is mal mein se ( batour wirasat ) kuchh dene se inkar kar dia.

حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ خَالِدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَوْهِبٍ الْهَمْدَانِيُّ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عُقَيْلِ بْنِ خَالِدٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ،‏‏‏‏عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهَا أَخْبَرَتْهُ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ فَاطِمَةَ بِنْتَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏أَرْسَلَتْ إِلَى أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ تَسْأَلُهُ مِيرَاثَهَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏مِمَّا أَفَاءَ اللَّهُ عَلَيْهِ بِالْمَدِينَةِ وَفَدَكَ وَمَا بَقِيَ مِنْ خُمُسِ خَيْبَرَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ:‏‏‏‏ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:‏‏‏‏ لَا نُورَثُ مَا تَرَكْنَا صَدَقَةٌ ، ‏‏‏‏‏‏إِنَّمَا يَأْكُلُ آلُ مُحَمَّدٍ مِنْ هَذَا الْمَالِ وَإِنِّي وَاللَّهِ لَا أُغَيِّرُ شَيْئًا مِنْ صَدَقَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ حَالِهَا الَّتِي كَانَتْ عَلَيْهِ فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏فَلَأَعْمَلَنَّ فِيهَا بِمَا عَمِلَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏فَأَبَى أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنْ يَدْفَعَ إِلَى فَاطِمَةَ عَلَيْهَا السَّلَام مِنْهَا شَيْئًا.

Sunan Abi Dawud 2969

Ummul Momineen Aishah (رضي الله تعالى عنها) narrated that Sayyida Fatimah (رضي الله تعالى عنها) was demanding (the property of) sadaqah of the Apostle of Allah (صلى الله عليه وآله وسلم) at Medina and Fadak, and what remained from the fifth of Khaybar. Ummul Momineen Aishah (رضي الله تعالى عنها) quoted Abu Bakr ( رضي الله تعالى عنه) as saying, the Apostle of Allah ( صلى الله عليه وآله وسلم) said, we are not inherited; whatever we leave is sadaqah. The family of Muhammad (صلى الله عليه وآله وسلم) will eat from this property, that is, from the property of Allah. They will not take more than their sustenance.


Grade: Sahih

ابن شہاب زہری کہتے ہیں کہ مجھ سے عروہ بن زبیر نے بیان کیا کہ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے ان سے یہی حدیث روایت کی ہے، اس میں یہ ہے کہ فاطمہ رضی اللہ عنہا اس وقت ( اپنے والد ) رسول اللہ ﷺ کے اس صدقے کی طلب گار تھیں جو مدینہ اور فدک میں تھا اور جو خیبر کے خمس میں سے بچ رہا تھا، ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے: ہمارا کوئی وارث نہیں ہوتا ہے، ہم جو چھوڑ جائیں وہ صدقہ ہے، محمد ﷺ کی اولاد اس مال میں سے ( یعنی اللہ کے مال میں سے ) صرف اپنے کھانے کی مقدار لے گی اس مال میں خوراکی کے سوا ان کا کوئی حق نہیں ہے۔

Ibn e Shahab Zahri kehte hain ke mujh se Uroah bin Zubair ne bayan kiya ke Ummul Momineen Aisha ( (رضي الله تعالى عنه) ا) ne un se yehi Hadith riwayat ki hai, is mein ye hai ke Fatima ( (رضي الله تعالى عنه) ا) is waqt (apne wald) Rasool Allah (صلى الله عليه وآله وسلم) ke is sadqe ki talab gar thi jo Madina aur Fadak mein tha aur jo Khaibar ke khums mein se bach raha tha, Ummul Momineen Aisha ( (رضي الله تعالى عنه) ا) kehti hain: Abu Bakr (رضي الله تعالى عنه) ne kaha: Rasool Allah (صلى الله عليه وآله وسلم) ne farmaya hai: Hamara koi waris nahin hota hai, hum jo chhor jayein woh sadaqa hai, Muhammad (صلى الله عليه وآله وسلم) ki aulad is mal mein se (yani Allah ke mal mein se) sirf apne khane ki miqdar le gi is mal mein khuraki ke siva in ka koi haq nahin hai.

حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ الْحِمْصِيُّ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا أَبِي، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا شُعَيْبُ بْنُ أَبِي حَمْزَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ الزُّهْرِيِّ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخْبَرَتْهُ بِهَذَا الْحَدِيثِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ وَفَاطِمَةُ عَلَيْهَا السَّلَام حِينَئِذٍ تَطْلُبُ صَدَقَةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الَّتِي بِالْمَدِينَةِ وَفَدَكَ وَمَا بَقِيَ مِنْ خُمُسِ خَيْبَرَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَتْ عَائِشَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا:‏‏‏‏ فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ:‏‏‏‏ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:‏‏‏‏ لَا نُورَثُ مَا تَرَكْنَا صَدَقَةٌ ، ‏‏‏‏‏‏وَإِنَّمَا يَأْكُلُ آلُ مُحَمَّدٍ فِي هَذَا الْمَالِ يَعْنِي مَالَ اللَّهِ لَيْسَ لَهُمْ أَنْ يَزِيدُوا عَلَى الْمَأْكَلِ.

Sunan Abi Dawud 2970

Ibn Shihab Az-Zuhri reported that Urwa said, Ummul Momineen Aisha (رضي الله تعالى عنها) added, Abu Bakr (رضي الله تعالى عنه) refused that to her. He said, I am not going to leave anything the Apostle of Allah (صلى الله عليه وآله وسلم) used to do but I shall carry it out. I fear if I depart a little from his practice, I shall diverge (from the right path). As regards his sadaqah (property) at Madina, Umar (رضي الله تعالى عنه) had given it to Ali (رضي الله تعالى عنه) and Abbas ( رضي الله تعالى عنه) , and Ali (رضي الله تعالى عنه) dominated it. As for Khaibar and Fadak, Umar (رضي الله تعالى عنه) retained them. He said, they were the sadaqah (property) of the Apostle of Allah ( صلى الله عليه وآله وسلم), exclusively reserved for his purposes that happened, and for his emergent needs. Their management was assigned to the one who was in authority. He said, they are in that condition to the present day.


Grade: Sahih

اس سند سے بھی ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے یہی حدیث مروی ہے اس میں یہ ہے کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اس کے دینے سے انکار کیا اور کہا: میں کوئی ایسی چیز چھوڑ نہیں سکتا جسے رسول اللہ ﷺ کرتے رہے ہوں، میں بھی وہی کروں گا، میں ڈرتا ہوں کہ آپ کے کسی حکم کو چھوڑ کر گمراہ نہ ہو جاؤں۔ پھر عمر رضی اللہ عنہ نے آپ کے مدینہ کے صدقے کو علی اور عباس رضی اللہ عنہما کی تحویل میں دے دیا، علی رضی اللہ عنہ اس پر غالب اور قابض رہے، رہا خیبر اور فدک تو عمر رضی اللہ عنہ نے ان دونوں کو روکے رکھا اور کہا کہ یہ دونوں آپ ﷺ کے وہ صدقے ہیں جو آپ کی پیش آمدہ ضروریات اور مشکلات و حوادث، مجاہدین کی تیاری، اسلحہ کی خریداری اور مسافروں کی خبرگیری وغیرہ امور ) میں کام آتے تھے ان کا اختیار اس کو رہے گا جو والی ( یعنی خلیفہ ) ہو۔ راوی کہتے ہیں: تو وہ دونوں آج تک ایسے ہی رہے۔

Is sand se bhi ummul momineen Ayesha ( (رضي الله تعالى عنه) ا) se yahi hadees marwi hai is mein yeh hai ke Abu Bakr (رضي الله تعالى عنه) ne is ke dene se inkar kiya aur kaha: main koi aisi cheez chhoor nahin sakta jise Rasoolullah (صلى الله عليه وآله وسلم) karte rahe hon, main bhi wahi karoon ga, main darta hun ke aap ke kisi hukm ko chhoor kar gumrah nah ho jaoun. Phir Umar (رضي الله تعالى عنه) ne aap ke Madina ke sadaqay ko Ali aur Abbas ( (رضي الله تعالى عنه) a ki tahweel mein de diya, Ali (رضي الله تعالى عنه) is per ghalib aur qabiz rahe, raha Khaibar aur Fadak to Umar (رضي الله تعالى عنه) ne in dono ko roke rakha aur kaha ke yeh dono aap (صلى الله عليه وآله وسلم) ke woh sadaqay hain jo aap ki pesh aamda zaruriyaton aur mushkilaton o hawadith, mujahideen ki tayari, silha ki kharidari aur musafiron ki khabar giri waghera umoor ( mein kaam aate the in ka ikhtiyar is ko rahe ga jo wali ( yani khalifa ) ho. Ravi kahte hain: to woh dono aaj tak aise hi rahe.

حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ أَبِي يَعْقُوبَ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا أَبِي، ‏‏‏‏‏‏عَنْ صَالِحٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَتْهُ بِهَذَا الْحَدِيثِ قَالَ فِيهِ:‏‏‏‏ فَأَبَى أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَلَيْهَا ذَلِكَ، ‏‏‏‏‏‏وَقَالَ:‏‏‏‏ لَسْتُ تَارِكًا شَيْئًا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعْمَلُ بِهِ إِلَّا عَمِلْتُ بِهِ، ‏‏‏‏‏‏إِنِّي أَخْشَى إِنْ تَرَكْتُ شَيْئًا مِنْ أَمْرِهِ أَنْ أَزِيغَ فَأَمَّا صَدَقَتُهُ بِالْمَدِينَةِ فَدَفَعَهَا عُمَرُ إِلَى عَلِيٍّ، ‏‏‏‏‏‏وَعَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا فَغَلَبَهُ عَلِيٌّ عَلَيْهَا وَأَمَّا خَيْبَرُ وَفَدَكُ فَأَمْسَكَهُمَا عُمَرُ وَقَالَ:‏‏‏‏ هُمَا صَدَقَةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَتَا لِحُقُوقِهِ الَّتِي تَعْرُوهُ وَنَوَائِبِهِ وَأَمْرُهُمَا إِلَى مَنْ وَلِيَ الأَمْرَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فَهُمَا عَلَى ذَلِكَ إِلَى الْيَوْمِ.

Sunan Abi Dawud 2971

Az-Zuhri, explaining the verse – [For this you made no expedition with either cavalry or camelry] said, the Prophet (صلى الله عليه وآله وسلم) concluded the treaty of peace with the people of Fadak and townships which he named which I could not remember; he blockaded some other people who sent a message to him for capitulation. He said, ‘for this you made no expedition with either cavalry or camelry,’ means without fighting. Az-Zuhri said, Banu al-Nadir property was exclusively kept for the Prophet (صلى الله عليه وآله وسلم); they did not conquer it by fighting but conquered it by surrender. The Prophet (صلى الله عليه وآله وسلم) divided it among the Emigrants. He did not give anything to the Helpers except two men who were needy.


Grade: Da'if

ابن شہاب زہری سے روایت ہے کہ اللہ نے جو فرمایا ہے: «فما أوجفتم عليه من خيل ولا ركاب» یعنی تم نے ان مالوں کے واسطے گھوڑے اور اونٹ نہیں دوڑائے یعنی بغیر جنگ کے حاصل ہوئے ( سورۃ الحشر: ۶ ) تو ان کا قصہ یہ ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے اہل فدک اور کچھ دوسرے گاؤں والوں سے جن کے نام زہری نے تو لیے لیکن راوی کو یاد نہیں رہا صلح کی، اس وقت آپ ایک اور قوم کا محاصرہ کئے ہوئے تھے، اور ان لوگوں نے آپ کے پاس بطور صلح مال بھیجا تھا، اس مال کے تعلق سے اللہ نے فرمایا: «فما أوجفتم عليه من خيل ولا ركاب» یعنی بغیر لڑائی کے یہ مال ہاتھ آیا ( اور اللہ نے اپنے رسول کو دیا ) ۔ ابن شہاب زہری کہتے ہیں بنو نضیر کے مال بھی خالص رسول اللہ ﷺ کے لیے تھے، لوگوں نے اسے زور و زبردستی سے ( یعنی لڑائی کر کے ) فتح نہیں کیا تھا۔ صلح کے ذریعہ فتح کیا تھا، تو آپ نے اسے مہاجرین میں تقسیم کر دیا، اس میں سے انصار کو کچھ نہ دیا، سوائے دو آدمیوں کے جو ضرورت مند تھے۔

Ibn e Shahab Zahri se riwayat hai ke Allah ne jo farmaya hai: «Fama Aujiftam Alaihi Min Khail Wa La Rikab» yani tum ne in malon ke wastay ghore aur ont nahi dauraye yani baghair jang ke hasil hue ( Surah al-Hashr: 6 ) to un ka qissa yeh hai ke Rasool Allah (صلى الله عليه وآله وسلم) ne Ahl e Fadak aur kuchh doosre gaoon walon se jin ke naam Zahri ne to liye lekin rawi ko yaad nahi raha sulh ki, is waqt aap ek aur qaum ka muhasira kiye huye the, aur in logoon ne aap ke pass batour sulh maal bhija tha, is maal ke taluq se Allah ne farmaya: «Fama Aujiftam Alaihi Min Khail Wa La Rikab» yani baghair ladaai ke yeh maal hath aya ( aur Allah ne apne Rasool ko diya ) . Ibn e Shahab Zahri kahte hain Banu Nadir ke maal bhi khulass Rasool Allah (صلى الله عليه وآله وسلم) ke liye the, logoon ne ise zor o zabardasti se ( yani ladaai kar ke ) fattah nahi kiya tha. Sulh ke zariya fattah kiya tha, to aap ne ise Muhajireen mein takseem kar diya, is mein se Ansar ko kuchh na diya, siwaay do aadmiyon ke jo zaruratmand the.

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا ابْنُ ثَوْرٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مَعْمَرٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ الزُّهْرِيِّ، ‏‏‏‏‏‏فِي قَوْلِهِ:‏‏‏‏ فَمَا أَوْجَفْتُمْ عَلَيْهِ مِنْ خَيْلٍ وَلا رِكَابٍ سورة الحشر آية 6، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ صَالَحَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَهْلَ فَدَكَ وَقُرًى قَدْ سَمَّاهَا لَا أَحْفَظُهَا وَهُوَ مُحَاصِرٌ قَوْمًا آخَرِينَ، ‏‏‏‏‏‏فَأَرْسَلُوا إِلَيْهِ بِالصُّلْحِ قَالَ:‏‏‏‏ فَمَا أَوْجَفْتُمْ عَلَيْهِ مِنْ خَيْلٍ وَلا رِكَابٍ سورة الحشر آية 6، ‏‏‏‏‏‏يَقُولُ:‏‏‏‏ بِغَيْرِ قِتَالٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ الزُّهْرِيُّ:‏‏‏‏ وَكَانَتْ بَنُو النَّضِيرِ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَالِصًا لَمْ يَفْتَحُوهَا عَنْوَةً افْتَتَحُوهَا عَلَى صُلْحٍ، ‏‏‏‏‏‏فَقَسَمَهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ الْمُهَاجِرِينَ لَمْ يُعْطِ الْأَنْصَارَ مِنْهَا شَيْئًا إِلَّا رَجُلَيْنِ كَانَتْ بِهِمَا حَاجَةٌ.

Sunan Abi Dawud 2972

Mughirah ibn Shu'bah (رضي الله تعالى عنه) narrated that Umar ibn Abdul Aziz gathered the family of Marwan when he was made Caliph, and he said, Fadak belonged to the Apostle of Allah ( صلى الله عليه وآله وسلم), and he made contributions from it, showing repeated kindness to the poor of the Banu Hashim from it, and supplying from it the cost of marriage for those who were unmarried. Sayyida Fatimah (رضئ هللا تعالی عنہا) asked him to give it to her, but he refused. That is how matters stood during the lifetime of the Apostle of Allah (صلى الله عليه وآله وسلم) till he passed on (died). When Abu Bakr (رضي الله تعالى عنه) was made ruler, he administered it as the Prophet ( صلى الله عليه وآله وسلم) had done in his lifetime till he passed on. Then when Umar ibn al-Khattab ( رضي الله تعالى عنه) was made ruler, he administered it as they had done till he passed on. Then Marwan took over it and afterwards it came to Umar ibn Abdul Aziz. Umar ibn Abdul Aziz said, I consider I have no right to something which the Apostle of Allah (صلى الله عليه وآله وسلم) refused to Sayyida Fatimah (رضي الله تعالى عنها), and I call you to witness that I have restored it to its former condition, meaning in the time of the Apostle of Allah (صلى الله عليه وآله وسلم). Imam Abu Dawood said, when Umar bin Abdul Aziz was made Caliph, its revenue was forty thousand dinars, and when he died its revenue was four hundred dinars. Had he remained alive, it would have been less than it.


Grade: Da'if

مغیرہ کہتے ہیں عمر بن عبدالعزیز جب خلیفہ ہوئے تو انہوں نے مروان بن حکم کے بیٹوں کو اکٹھا کیا پھر ارشاد فرمایا: رسول اللہ ﷺ کے پاس فدک تھا، آپ اس کی آمدنی سے ( اہل و عیال، فقراء و مساکین پر ) خرچ کرتے تھے، اس سے بنو ہاشم کے چھوٹے بچوں پر احسان فرماتے تھے، ان کی بیوہ عورتوں کے نکاح پر خرچ کرتے تھے، فاطمہ رضی اللہ عنہا نے آپ ﷺ سے فدک مانگا تو آپ نے انہیں دینے سے انکار کیا، آپ ﷺ کی زندگی تک ایسا ہی رہا، یہاں تک کہ آپ ﷺ انتقال فرما گئے، پھر جب ابوبکر رضی اللہ عنہ خلیفہ ہوئے تو انہوں نے ویسے ہی عمل کیا جیسے نبی اکرم ﷺ نے اپنی زندگی میں کیا تھا، یہاں تک کہ وہ بھی انتقال فرما گئے، پھر جب عمر رضی اللہ عنہ خلیفہ ہوئے تو انہوں نے بھی ویسے ہی کیا جیسے رسول اللہ ﷺ اور ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کیا تھا یہاں تک کہ عمر رضی اللہ عنہ بھی انتقال فرما گئے، پھر مروان نے اسے اپنی جاگیر بنا لیا، پھر وہ عمر بن عبدالعزیز کے قبضہ و تصرف میں آیا، عمر بن عبدالعزیز کہتے ہیں: تو میں نے اس معاملے پر غور و فکر کیا، میں نے اسے ایک ایسا معاملہ جانا کہ رسول اللہ ﷺ نے اسے فاطمہ علیہا السلام کو دینے سے منع کر دیا تو پھر ہمیں کہاں سے یہ حق پہنچتا ہے کہ ہم اسے اپنی ملکیت میں رکھیں؟ تو سن لو، میں تم سب کو گواہ بنا کر کہتا ہوں کہ اسے میں نے پھر اس کی اپنی اسی حالت پر لوٹا دیا ہے جس پر رسول اللہ ﷺ کے زمانہ میں تھا ( یعنی میں نے پھر وقف کر دیا ہے ) ۔ ابوداؤد کہتے ہیں: عمر بن عبدالعزیزخلیفہ مقرر ہوئے تو اس وقت ان کی آمدنی چالیس ہزار دینار تھی، اور انتقال کیا تو ( گھٹ کر ) چار سو دینار ہو گئی تھی، اور اگر وہ اور زندہ رہتے تو اور بھی کم ہو جاتی۔

Muqirah kahte hain Umar bin Abd al-Aziz jab Khalifa hue to unhon ne Marwan bin Hkam ke beton ko akatha kiya phir ارشاد farmaaya: Rasool Allah (صلى الله عليه وآله وسلم) ke pas Fadak tha, Aap is ki amadni se ( ahl o iyal, fuqara o masakin par ) kharcha karte the, is se Banu Hashim ke chhote bachon per ehsaan farmate the, un ki biwah aurton ke nikah par kharcha karte the, Fatima ( (رضي الله تعالى عنه) ا) ne Aap (صلى الله عليه وآله وسلم) se Fadak manga to Aap ne unhen dene se inkar kiya, Aap (صلى الله عليه وآله وسلم) ki zindagi tak aisa hi raha, yahan tak ke Aap (صلى الله عليه وآله وسلم) intqal farma gaye, phir jab Abu Bakr (رضي الله تعالى عنه) Khalifa hue to unhon ne waise hi amal kiya jaise Nabi Akram (صلى الله عليه وآله وسلم) ne apni zindagi mein kiya tha, yahan tak ke woh bhi intqal farma gaye, phir jab Umar (رضي الله تعالى عنه) Khalifa hue to unhon ne bhi waise hi kiya jaise Rasool Allah (صلى الله عليه وآله وسلم) aur Abu Bakr (رضي الله تعالى عنه) ne kiya tha yahan tak ke Umar (رضي الله تعالى عنه) bhi intqal farma gaye, phir Marwan ne ise apni jaagir bana liya, phir woh Umar bin Abd al-Aziz ke qabza o tasarruf mein aaya, Umar bin Abd al-Aziz kahte hain: to mein ne is mamle par ghor o fikr kiya, mein ne ise ek aisa mamla jana ke Rasool Allah (صلى الله عليه وآله وسلم) ne ise Fatima aliha as-salam ko dene se mana kar diya to phir hamen kahan se yeh haq pahunchta hai ke hum ise apni malkiyat mein rakhen? to sun lo, mein tum sab ko gawaah bana kar kahta hun ke ise mein ne phir is ki apni usi halat par luta diya hai jis par Rasool Allah (صلى الله عليه وآله وسلم) ke zamane mein tha ( yani mein ne phir waqf kar diya hai ) . Abu Dawood kahte hain: Umar bin Abd al-Aziz Khalifa muqarrar hue to is waqt un ki amadni chalis hazar dinar thi, aur intqal kiya to ( ghat kar ) char so dinar ho gayi thi, aur agar woh aur zinda rahte to aur bhi kam ho jati.

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْجَرَّاحِ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ الْمُغِيرَةِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ جَمَعَ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ بَنِي مَرْوَانَ حِينَ اسْتُخْلِفَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَتْ لَهُ فَدَكُ فَكَانَ يُنْفِقُ مِنْهَا وَيَعُودُ مِنْهَا عَلَى صَغِيرِ بَنِي هَاشِمٍ وَيُزَوِّجُ مِنْهَا أَيِّمَهُمْ، ‏‏‏‏‏‏وَإِنَّ فَاطِمَةَ سَأَلَتْهُ أَنْ يَجْعَلَهَا لَهَا فَأَبَى فَكَانَتْ كَذَلِكَ فِي حَيَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى مَضَى لِسَبِيلِهِ، ‏‏‏‏‏‏فَلَمَّا أَنْ وُلِّيَ أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَمِلَ فِيهَا بِمَا عَمِلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَيَاتِهِ حَتَّى مَضَى لِسَبِيلِهِ، ‏‏‏‏‏‏فَلَمَّا أَنْ وُلِّيَ عُمَرُ عَمِلَ فِيهَا بِمِثْلِ مَا عَمِلَا حَتَّى مَضَى لِسَبِيلِهِ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ أَقْطَعَهَا مَرْوَانُ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ صَارَتْ لِعُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ عُمَرُ:‏‏‏‏ يَعْنِي ابْنَ عَبْدِ الْعَزِيزِ فَرَأَيْتُ أَمْرًا مَنَعَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاطِمَةَ عَلَيْهَا السَّلَام لَيْسَ لِي بِحَقٍّ وَأَنَا أُشْهِدُكُمْ أَنِّي قَدْ رَدَدْتُهَا عَلَى مَا كَانَتْ يَعْنِي عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو دَاوُد:‏‏‏‏ وَلِيَ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ الْخِلَافَةَ وَغَلَّتُهُ أَرْبَعُونَ أَلْفَ دِينَارٍ، ‏‏‏‏‏‏وَتُوُفِّيَ وَغَلَّتُهُ أَرْبَعُ مِائَةِ دِينَارٍ وَلَوْ بَقِيَ لَكَانَ أَقَلَّ.

Sunan Abi Dawud 2973

Abu Tufayl narrated that Sayyida Fatimah (رضي الله تعالى عنها) came to Abu Bakr ( رضي الله تعالى عنه) asking him for the inheritance of the Prophet (صلى الله عليه وآله وسلم). Abu Bakr said, I heard the Apostle of Allah (صلى الله عليه وآله وسلم) say, If Allah, Most High, gives a Prophet some means of sustenance, that goes to his successor (and not to his family).


Grade: Sahih

ابوطفیل کہتے ہیں کہ فاطمہ رضی اللہ عنہا ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پاس نبی اکرم ﷺ کے ترکہ سے اپنی میراث مانگنے آئیں، ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے سنا ہے: اللہ عزوجل جب کسی نبی کو کوئی معاش دیتا ہے تو وہ اس کے بعد اس کے قائم مقام ( خلیفہ ) کو ملتا ہے ، ( یعنی اس کے وارثوں کو نہیں ملتا ) ۔

Abu Tufayl kehte hain ke Fatima radhiallahu anha Abu Bakr radhiallahu anhu ke pas Nabi Akram (صلى الله عليه وآله وسلم) ke turkah se apni miras mangne aayen, Abu Bakr radhiallahu anhu ne kaha: main ne Rasool Allah (صلى الله عليه وآله وسلم) ko farmate suna hai: Allah عزوجل jab kisi Nabi ko koi maash deta hai to woh uske baad uske qaem maqam (Khaleefa) ko milta hai, (yani uske warison ko nahin milta) 1؎.

حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْفُضَيْلِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ الْوَلِيدِ بْنِ جُمَيْعٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي الطُّفَيْلِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ جَاءَتْ فَاطِمَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا إِلَىأَبِي بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ تَطْلُبُ مِيرَاثَهَا مِنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فَقَالَ أَبُو بَكْرٍرَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ:‏‏‏‏ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:‏‏‏‏ إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ إِذَا أَطْعَمَ نَبِيًّا طُعْمَةً فَهِيَ لِلَّذِي يَقُومُ مِنْ بَعْدِهِ .

Sunan Abi Dawud 2974

Abu Hurairah (رضي الله تعالى عنه) narrated that the Prophet (صلى الله عليه وآله وسلم) said, ‘do not distribute dinars among my heirs. Whatever I left after contribution to my wives and provisions for my employees is sadaqah (alms). Imam Abu Dawood said, 'Amil (ع َ ِامِل) means the workers or laborers on the land (peasants).


Grade: Sahih

ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: میرے ورثاء میری میراث سے جو میں چھوڑ کر مروں ایک دینار بھی تقسیم نہ کریں گے، اپنی بیویوں کے نفقے اور اپنے عامل کے خرچے کے بعد جو کچھ میں چھوڑوں وہ صدقہ ہے ۔ ابوداؤد کہتے ہیں: «مؤنة عاملي» میں «عاملي» سے مراد کاشتکار، زمین جوتنے، بونے والے ہیں۔

Abu Hurayrah (رضي الله تعالى عنه) kehte hain ke Nabi Akram (صلى الله عليه وآله وسلم) ne farmaya: Mere warasa meri miras se jo main chhoor kar maroon aik dinar bhi taqseem nah krain gay, apni biwiyon ke nafaqe aur apne aamil ke kharche ke baad jo kuchh main chhooron wo sadaqah hai. Abu Dawood kehte hain: «Mauana Aamli» mein «Aamli» se murad kashtakhar, zameen jotne, bone walay hain.

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مَالِكٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ الْأَعْرَجِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:‏‏‏‏ لَا تَقْتَسِمُ وَرَثَتِي دِينَارًا مَا تَرَكْتُ بَعْدَ نَفَقَةِ نِسَائِي وَمُؤْنَةِ عَامِلِي فَهُوَ صَدَقَةٌ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو دَاوُد:‏‏‏‏ مُؤْنَةُ عَامِلِي يَعْنِي أَكَرَةَ الْأَرْضِ.

Sunan Abi Dawud 2975

Abul Bakhtari narrated that I heard from a man a tradition which I liked. I said to him, write it down for me. So, he brought it clearly written to me. (It says), Al-Abbas and Ali (رضي الله تعالى عنهما) came to Umar (رضي الله تعالى عنه) when Talhah, az-Zubayr, Abdur Rahman and Sa'd () were with him. They, Abbas and Ali (رضئ هللا تعالی عنہما) were disputing. Umar said to Talhah, az-Zubayr, Abdur Rahman and Sa'd (صلى الله عليه وآله وسلم), do you not know that the Apostle of Allah (صلى الله عليه وآله وسلم) said, all the property of the Prophet ( صلى هللا عليه و آله وسلم) is sadaqah (alms), except what he provided for his family for their sustenance and their clothing. We are not to be inherited. They said, yes, indeed. He said, the Apostle of Allah (صلى الله عليه وآله وسلم) used to spend from his property on his family and give the residue as sadaqah (alms). The Apostle of Allah (صلى الله عليه وآله وسلم) then died, and Abu Bakr (رضي الله تعالى عنه) ruled for two years. He would deal with it in the same manner as the Apostle of Allah (صلى الله عليه وآله وسلم) did. He then mentioned a little from the tradition of Malik ibn Aws.


Grade: صحیح

ابوالبختری کہتے ہیں میں نے ایک شخص سے ایک حدیث سنی وہ مجھے انوکھی سی لگی، میں نے اس سے کہا: ذرا اسے مجھے لکھ کر دو، تو وہ صاف صاف لکھ کر لایا: علی اور عباس رضی اللہ عنہما عمر رضی اللہ عنہ کے پاس آ گئے اور ان کے پاس طلحہ، زبیر، عبدالرحمٰن اور سعد رضی اللہ عنہم ( پہلے سے ) بیٹھے تھے، یہ دونوں ( یعنی عباس اور علی رضی اللہ عنہما ) جھگڑنے لگے، عمر رضی اللہ عنہ نے طلحہ، زبیر، عبدالرحمٰن اور سعد رضی اللہ عنہم سے کہا: کیا تم لوگوں کو معلوم نہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے: نبی کا سارا مال صدقہ ہے سوائے اس کے جسے انہوں نے اپنے اہل کو کھلا دیا یا پہنا دیا ہو، ہم لوگوں کا کوئی وارث نہیں ہوتا ، لوگوں نے کہا: کیوں نہیں ( ہم یہ بات جانتے ہیں آپ نے ایسا ہی فرمایا ہے ) اس پر عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ ﷺ اپنے مال میں سے اپنے اہل پر صرف کرتے تھے اور جو کچھ بچ رہتا وہ صدقہ کر دیتے تھے، پھر رسول اللہ ﷺ وفات پا گئے آپ کے بعد اس مال کے متولی ابوبکر رضی اللہ عنہ دو سال تک رہے، وہ ویسے ہی کرتے رہے جیسے رسول اللہ ﷺ کرتے تھے، پھر راوی نے مالک بن اوس کی حدیث کا کچھ حصہ ذکر کیا۔

Abu-l-Bakhtari kahte hain main ne ek shakhs se ek hadees suni woh mujhe anokhi si lagi, main ne us se kaha: zara usse mujhe likh kar do, to woh saaf saaf likh kar laya: Ali aur Abbas ( (رضي الله تعالى عنه) a Umar (رضي الله تعالى عنه) ke paas aa gaye aur un ke paas Talhah, Zubair, Abdul-Rahman aur Saad (رضي الله تعالى عنه) ( pehle se ) baithe the, yeh dono ( yani Abbas aur Ali ( (رضي الله تعالى عنه) a ) jhagadne lage, Umar (رضي الله تعالى عنه) ne Talhah, Zubair, Abdul-Rahman aur Saad (رضي الله تعالى عنه) se kaha: kya tum logo ko ma'loom nahin ke Rasool Allah (صلى الله عليه وآله وسلم) ne farmaya hai: Nabi ka sara maal sadaqah hai siwaye us ke jise unhon ne apne ahl ko khala diya ya pahna diya ho, hum logo ka koi waris nahin hota, logo ne kaha: kyon nahin ( hum yeh baat jaante hain aap ne aisa hi farmaya hai ) is par Umar (رضي الله تعالى عنه) ne kaha: Rasool Allah (صلى الله عليه وآله وسلم) apne maal mein se apne ahl par sirf karte the aur jo kuchh bach raha woh sadaqah kar dete the, phir Rasool Allah (صلى الله عليه وآله وسلم) wafat pa gaye aap ke baad is maal ke mutwali Abu Bakr (رضي الله تعالى عنه) do saal tak rahe, woh waise hi karte rahe jaise Rasool Allah (صلى الله عليه وآله وسلم) karte the, phir rawi ne Malik bin Aus ki hadees ka kuchh hissa zakir kiya.

حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مَرْزُوقٍ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي الْبَخْتَرِيِّ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ سَمِعْت حَدِيثًا مِن رَجُلٍفَأَعْجَبَنِي، ‏‏‏‏‏‏فَقُلْتُ:‏‏‏‏ اكْتُبْهُ لِي فَأَتَى بِهِ مَكْتُوبًا مُذَبَّرًا، ‏‏‏‏‏‏دَخَلَ الْعَبَّاسُ، ‏‏‏‏‏‏وَعَلِيٌّ عَلَى عُمَرَ، ‏‏‏‏‏‏وَعِنْدَهُ طَلْحَةُ وَالزُّبَيْرُ، ‏‏‏‏‏‏وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ، ‏‏‏‏‏‏وَسَعْدٌ، ‏‏‏‏‏‏وَهُمَا يَخْتَصِمَانِ فَقَالَ عُمَرُ:‏‏‏‏ لِطَلْحَةَ، ‏‏‏‏‏‏وَ الزُّبَيْرِ، ‏‏‏‏‏‏وَعَبْدِ الرَّحْمَنِ، ‏‏‏‏‏‏وَسَعْدٍ:‏‏‏‏ أَلَمْ تَعْلَمُوا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:‏‏‏‏ كُلُّ مَالِ النَّبِيِّ صَدَقَةٌ إِلَّا مَا أَطْعَمَهُ أَهْلَهُ وَكَسَاهُمْ إِنَّا لَا نُورَثُ ؟ قَالُوا:‏‏‏‏ بَلَى قَالَ:‏‏‏‏ فَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُنْفِقُ مِنْ مَالِهِ عَلَى أَهْلِهِ وَيَتَصَدَّقُ بِفَضْلِهِ ثُمَّ تُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏فَوَلِيَهَا أَبُو بَكْرٍ سَنَتَيْنِ فَكَانَ يَصْنَعُ الَّذِي كَانَ يَصْنَعُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ ذَكَرَ شَيْئًا مِنْ حَدِيثِ مَالِكِ بْنِ أَوْسٍ.

Sunan Abi Dawud 2976

Ummul Momineen Aishah (رضي الله تعالى عنها) narrated that when the Apostle of Allah ( صلى الله عليه وآله وسلم) died, the wives of the Prophet ( صلى الله عليه وآله وسلم) intended to send Uthman bin Affan (رضي الله تعالى عنه) to Abu Bakr (رضي الله تعالى عنه) to ask him their cost of living from (the inheritance of) the Prophet (صلى الله عليه وآله وسلم). Thereupon Ummul Momineen Aishah ( رضي الله تعالى عنها) said, did not the Apostle of Allah (صلى الله عليه وآله وسلم) say, we are not inherited. Whatever we leave is sadaqah.


Grade: Sahih

ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں جب رسول اللہ ﷺ نے وفات پائی تو امہات المؤمنین نے ارادہ کیا کہ عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کو ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پاس بھیج کر رسول اللہ ﷺ کی میراث سے اپنا آٹھواں حصہ طلب کریں، تو ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے ان سب سے کہا ( کیا تمہیں یاد نہیں ) رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے: ہمارا کوئی وارث نہیں ہوتا ہے، ہم جو چھوڑ جائیں وہ صدقہ ہے ۔

Am al-momineen Ayesha ( (رضي الله تعالى عنه) ا) kehti hain jab Rasool Allah (صلى الله عليه وآله وسلم) ne wafaat pai to ummat al-momineen ne irada kiya ke Usman bin Affan (رضي الله تعالى عنه) ko Abu Bakr (رضي الله تعالى عنه) ke pas bhej kar Rasool Allah (صلى الله عليه وآله وسلم) ki miras se apna athwa hissa talab karen to Am al-momineen Ayesha ( (رضي الله تعالى عنه) ا) ne in sab se kaha (kya tumhen yaad nahin) Rasool Allah (صلى الله عليه وآله وسلم) ne farmaya hai hamar koi waris nahin hota hai hum jo chhod jaen wo sadaqah hai

حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مَالِكٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عُرْوَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَائِشَةَ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّهَا قَالَتْ:‏‏‏‏ إِنَّ أَزْوَاجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ تُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرَدْنَ أَنْ يَبْعَثْنَ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ إِلَى أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ فَيَسْأَلْنَهُ ثُمُنَهُنَّ مِنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَتْ لَهُنَّ عَائِشَةُ:‏‏‏‏ أَلَيْسَ قَدْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ لَا نُورَثُ مَا تَرَكْنَا فَهُوَ صَدَقَةٌ .

Sunan Abi Dawud 2977

A similar tradition has been narrated by Ibn Shihab through a different chain of narrators. This version says, ‘I said, do you not fear Allah? Did you not hear the Apostle of Allah ( صلى الله عليه وآله وسلم) say, we are not inherited? Whatever we leave is sadaqah (alms). This property belongs to the family of Muhammad (صلى الله عليه وآله وسلم) for their emergent needs and their guest. When I die, it will go to him who becomes ruler after me. CHAPTER (20) باب ْ بَىَ سَهْمِ ذِي الْقُرِ وِ عِ قَسْمِ الْخُمُسَ اضفِي بَيَانِ مَو The division of Khumus and the share of his relatives.


Grade: Sahih

اس سند سے بھی ابن شہاب زہری سے یہی حدیث اسی طریق سے مروی ہے، اس میں ہے کہ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے ( دیگر امہات المؤمنین سے ) کہا: تم اللہ سے ڈرتی نہیں، کیا تم لوگوں نے رسول اللہ ﷺ سے نہیں سنا ہے کہ آپ فرماتے تھے: ہمارا کوئی وارث نہیں ہوتا ہے، ہم جو چھوڑ جائیں وہ صدقہ ہے، اور یہ مال آل محمد کی ضروریات اور ان کے مہمانوں کے لیے ہے، اور جب میرا انتقال ہو جائے گا تو یہ مال اس شخص کی نگرانی و تحویل میں رہے گا جو میرے بعد معاملہ کا والی ہو گا ( مسلمانوں کا خلیفہ ہو گا ) ۔

is sand se bhi ibn e shahab zahri se yahi hadees isi tareeq se marwi hai, is mein hai ke ummul momineen aishah (رضي الله تعالى عنه)a ne (degar ummahaat al momineen se) kaha: tum allah se darti nahin, kya tum logoon ne rasool allah salla allahu alaihi wa sallam se nahin suna hai ke aap farmate the: hamare koi waris nahin hota hai, hum jo chhod jaen woh sadaqah hai, aur yeh maal aal e muhammad ki zaruriyat aur un ke mehmaanon ke liye hai, aur jab mera intqaal ho jaega to yeh maal us shakhs ki nigarani o tahwil mein rahega jo mere baad maamala ka wali hoga (musalmanon ka khalifa hoga)

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ فَارِسٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ حَمْزَةَ،‏‏‏‏حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِيل، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، ‏‏‏‏‏‏بِإِسْنَادِهِ نَحْوَهُ قُلْتُ:‏‏‏‏ أَلَا تَتَّقِينَ اللَّهَ أَلَمْ تَسْمَعْنَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:‏‏‏‏ لَا نُورَثُ مَا تَرَكْنَا فَهُوَ صَدَقَةٌ ، ‏‏‏‏‏‏وَإِنَّمَا هَذَا الْمَالُ لِآلِ مُحَمَّدٍ لِنَائِبَتِهِمْ وَلِضَيْفِهِمْ فَإِذَا مِتُّ فَهُوَ إِلَى مَنْ وَلِيِّ الأَمْرِ مِنْ بَعْدِي.