24.
Statement of Etiquette
٢٤-
بيان الآداب


Description of guarding the tongue, backbiting, and cursing

بيان حفظ اللسان والغيبة والسب

Mishkat al-Masabih 4862

It was narrated from Safwan bin Sulaym that the Messenger of Allah (ﷺ) was asked, "Can a believer be a coward?" He said, "Yes." He was asked, "Can a believer be stingy?" He said, "Yes." It was said to him, "Can a believer be a liar?" He said, "No."


Grade: Da'if

صفوان بن سُلیم ؒ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ سے عرض کیا گیا ، کیا مؤمن بزدل ہو سکتا ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ ہاں ۔‘‘ پھر عرض کیا گیا : کیا مؤمن بخیل ہو سکتا ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ ہاں ۔‘‘ پھر آپ سے عرض کیا گیا ، کیا مؤمن جھوٹا ہو سکتا ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ نہیں ۔‘‘ مالک ، بیہقی نے اسے شعب الایمان میں مرسل روایت کیا ہے ۔ سندہ ضعیف ، رواہ مالک و البیھقی فی شعب الایمان ۔

Safwan bin Sulaim se riwayat hai ki Rasul Allah se arz kiya gaya kya momin badzal ho sakta hai Aap ne farmaya Haan phir arz kiya gaya kya momin bakhil ho sakta hai Aap ne farmaya Haan phir aap se arz kiya gaya kya momin jhoota ho sakta hai Aap ne farmaya Nahin Malik Baihaqi ne ise Shoaib ul Imaan mein mursal riwayat kiya hai Sanad zaeef riwayat Malik wa al Baihaqi fi Shoaib ul Imaan

وَعَنْ صَفْوَانَ\بْنِ سَلِيمٍ أَنَّهُ قِيلَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَيَكُونُ الْمُؤْمِنُ جَبَانًا؟ قَالَ: «نعم» . فَقيل: أَيَكُونُ الْمُؤْمِنُ بَخِيلًا؟ قَالَ: «نَعَمْ» . فَقِيلَ: أَيَكُونُ الْمُؤْمِنُ كَذَّابًا؟ قَالَ: «لَا» . رَوَاهُ مَالِكٌ وَالْبَيْهَقِيُّ فِي «شعب الْإِيمَان» مُرْسلا\

Mishkat al-Masabih 4863

Ibn Mas'ud (may Allah be pleased with him) reported: The Satan appears before the people in the guise of a human being and tells lies to them. Then, when they disperse, one of them would say: I heard a man - I recognize his face but do not know his name - saying such and such a thing. - Sahih Muslim.


Grade: Sahih

ابن مسعود ؓ بیان کرتے ہیں ، شیطان انسانی روپ دھار کر لوگوں کے پاس آتا ہے ، ان سے جھوٹی باتیں کرتا ہے ، پھر جب لوگ منتشر ہو جاتے ہیں تو ان میں سے ایک آدمی کہتا ہے : میں نے ایک آدمی کو سنا ۔ میں اس کے چہرے سے شناسا ہوں لیکن میں اس کا نام نہیں جانتا ، وہ یہ بات بیان کرتا تھا ۔‘‘ رواہ مسلم ۔

Ibn Masood bayan karte hain, shetan insani roop dhaarkar logon ke pass aata hai, un se jhooti baaten karta hai, phir jab log muntashir ho jate hain to un mein se ek aadmi kehta hai : mein ne ek aadmi ko suna. mein us ke chehre se shanasa hun lekin mein us ka naam nahin janta, woh ye baat bayan karta tha.’’ Riwayat Muslim.

وَعَن\ابْن مسعودٍ قَالَ: إِنَّ الشَّيْطَانَ لَيَتَمَثَّلُ فِي صُورَةِ الرَّجُلِ فَيَأْتِي الْقَوْمَ فَيُحَدِّثُهُمْ بِالْحَدِيثِ مِنَ الْكَذِبِ فَيَتَفَرَّقُونَ فَيَقُولُ الرَّجُلُ مِنْهُمْ: سَمِعْتُ رَجُلًا أَعْرِفُ وَجْهَهُ وَلَا أَدْرِي مَا اسْمُهُ يُحَدِّثُ . رَوَاهُ مُسْلِمٌ\

Mishkat al-Masabih 4864

'Imran bin Hattan (may Allah have mercy on him) narrates, "I went to Abu Dharr (may Allah be pleased with him) and found him alone in the mosque, wearing a black patched cloak. I asked, 'O Abu Dharr! Why this solitude?' He replied, 'I heard the Messenger of Allah (peace be upon him) say, "Solitude is better than a bad companion, and a good companion is better than solitude. Writing a good thing is better than silence, and silence is better than writing a bad thing."'" (The chain of narration is weak. Narrated by Al-Bayhaqi in Shu'ab al-Iman.)


Grade: Da'if

عمران بن حطان ؒ بیان کرتے ہیں ، میں ابوذر ؓ کے پاس آیا تو میں نے انہیں کالی چادر سے گوٹ مارے ہوئے مسجد میں اکیلے پایا تو میں نے کہا : ابوذر ! یہ تنہائی کیسی ؟ انہوں نے کہا ، میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا :’’ بُرے ہم نشین سے تنہائی بہتر ہے اور نیک ہم نشین تنہائی سے بہتر ہے اور اچھی بات تحریر کرنا خاموشی سے بہتر ہے جبکہ بُری بات تحریر کرنے سے خاموشی بہتر ہے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ البیھقی فی شعب الایمان ۔

Imran bin Hittan bayan karte hain, main Abuzar ke paas aaya to main ne unhen kali chadar se got maare hue masjid mein akele paya to main ne kaha: Abuzar! yeh tanhai kaisi? Unhon ne kaha, main ne Rasul Allah ko farmate hue suna: ''Bure hum nashi se tanhai behtar hai aur nek hum nashi tanhai se behtar hai aur acchi baat tahreer karna khamoshi se behtar hai jabke buri baat tahreer karne se khamoshi behtar hai.'' Isnadah zaeef, Rawah al-Bayhaqi fi Shu'ab al-Iman.

وَعَنْ عِمْرَانَ\بْنِ حِطَّانَ قَالَ: أَتَيْتُ أَبَا ذَرٍّ فَوَجَدْتُهُ فِي الْمَسْجِدِ مُحْتَبِيًا بِكِسَاءٍ أَسْوَدَ وَحده. فَقلت: يَا أَبَا ذَر ماهذه الْوَحْدَةُ؟ فَقَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «الْوَحْدَةُ خَيْرٌ مِنْ جَلِيسِ السُّوءِ وَالْجَلِيسُ الصَّالِحُ خَيْرٌ مِنَ الْوَحْدَةِ وَإِمْلَاءُ الْخَيْر خيرٌ من السكوتِ والسكوتُ خيرٌ من إِملاءِ الشَّرّ»\

Mishkat al-Masabih 4865

It is narrated on the authority of Imran bin Husain (may Allah be pleased with him) that the Messenger of Allah (peace and blessings of Allah be upon him) said: "The silence of a man (from speaking evil) is better than sixty years of worship." (This chain of narration is weak. Narrated by al-Bayhaqi in Shu`ab al-Iman).


Grade: Da'if

عمران بن حصین ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ْﷺ نے فرمایا :’’ آدمی کا (بُری بات کرنے سے) خاموشی برقرار رکھنا ساٹھ برس کی عبادت سے بہتر ہے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ البیھقی فی شعب الایمان ۔

Imran bin Husn RA se riwayat hai ki Rasul Allah SAW ne farmaya admi ka buri baat karne se khamoshi barqarar rakhna saath bars ki ibadat se behtar hai Isnadah zaeef riwayat al baihaqi fi shoaib ul imaan

وَعَن عِمْرَانَ\بْنِ حُصَيْنٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَقَامُ الرَّجُلِ بِالصَّمْتِ أَفْضَلُ مِنْ عِبَادَةِ سِتِّينَ سنة»\

Mishkat al-Masabih 4866

Abu Dharr (may Allah be pleased with him) reported: I came to the Messenger of Allah (peace and blessings be upon him). He mentioned the whole narration and said up to this: He (Abu Dharr) said: I said: O Messenger of Allah, advise me. He (the Holy Prophet) said: I advise you to fear Allah, for it is the best adornment for all your affairs. I said: Advise me further. He (the Holy Prophet) said: Recite the Qur'an and remember Allah the Exalted, for it is a means of your being mentioned in the heaven and a light for you on the earth. I said: Advise me further. He (the Holy Prophet) said: Observe silence, for it keeps Satan away and is a helper in the matter of your religion. I said: Advise me further. He (the Holy Prophet) said: Avoid laughing too much, for it deadens the heart and removes the light of the face. I said: Advise me further. The narrator said: He (the Holy Prophet) said: Speak the truth, even if it is bitter. I said: Advise me further. He (the Holy Prophet) said: Do not fear the blame of a blamer in the matter of Allah. I said: Advise me further. He (the Holy Prophet) said: Your knowing your own faults will prevent you from finding fault with others.


Grade: Da'if

ابوذر ؓ بیان کرتے ہیں ، میں رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا ، انہوں نے پوری حدیث ذکر کی اور یہاں تک بیان کیا ، انہوں نے کہا ، میں نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! مجھے وصیت فرمائیں ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ میں تمہیں اللہ کا تقویٰ اختیار کرنے کی وصیت کرتا ہوں ، کیونکہ وہ تیرے تمام اُمور کے لیے زیادہ باعث زینت ہے ۔‘‘ میں نے عرض کیا : مزید فرمائیں ! آپ ﷺ نے فرمایا :’’ قرآن کی تلاوت اور اللہ عزوجل کا ذکر کر کیونکہ وہ آسمان میں تیرے تذکرے اور زمین میں تیرے لیے نور کا باعث ہے ۔‘‘ میں نے عرض کیا : مجھے مزید وصیت فرمائیں ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ ہمیشہ خاموشی اختیار کرو ، کیونکہ وہ شیطان کو دور کرنے اور تیرے دین کے معاملے میں تیری مددگار ہے ۔‘‘ میں نے عرض کیا ، مزید فرمائیں ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ زیادہ ہنسنے سے بچو ، کیونکہ وہ دل کو مردہ کر دیتا ہے اور چہرے کے نور کو ختم کر دیتا ہے ۔‘‘ میں نے عرض کیا : مزید وصیت فرمائیں ، راوی بیان کرتے ہیں ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ حق بیان کر خواہ وہ کڑوا ہو ۔‘‘ میں نے عرض کیا ، مزید فرمائیں ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ اللہ کے معاملے میں کسی ملامت گر کی ملامت سے نہ ڈر ۔‘‘ میں نے عرض کیا ، مزید فرمائیں آپ ﷺ نے فرمایا :’’ تجھے تیری خامیوں کا علم ، لوگوں کو بُرا بھلا کہنے سے روکے رکھے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ البیھقی فی شعب الایمان ۔

Abu Zar بیان کرتے ہیں ، میں رسول اللہ کی خدمت میں حاضر ہوا ، انہوں نے پوری حدیث ذکر کی اور یہاں تک بیان کیا ، انہوں نے کہا ، میں نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! مجھے وصیت فرمائیں ، آپ نے فرمایا :’’ میں تمہیں اللہ کا تقویٰ اختیار کرنے کی وصیت کرتا ہوں ، کیونکہ وہ تیرے تمام امور کے لیے زیادہ باعث زینت ہے ۔‘‘ میں نے عرض کیا : مزید فرمائیں ! آپ نے فرمایا :’’ قرآن کی تلاوت اور اللہ عزوجل کا ذکر کر کیونکہ وہ آسمان میں تیرے تذکرے اور زمین میں تیرے لیے نور کا باعث ہے ۔‘‘ میں نے عرض کیا : مجھے مزید وصیت فرمائیں ، آپ نے فرمایا :’’ ہمیشہ خاموشی اختیار کرو ، کیونکہ وہ شیطان کو دور کرنے اور تیرے دین کے معاملے میں تیری مددگار ہے ۔‘‘ میں نے عرض کیا ، مزید فرمائیں ، آپ نے فرمایا :’’ زیادہ ہنسنے سے بچو ، کیونکہ وہ دل کو مردہ کر دیتا ہے اور چہرے کے نور کو ختم کر دیتا ہے ۔‘‘ میں نے عرض کیا : مزید وصیت فرمائیں ، راوی بیان کرتے ہیں ، آپ نے فرمایا :’’ حق بیان کر خواہ وہ کڑوا ہو ۔‘‘ میں نے عرض کیا ، مزید فرمائیں ، آپ نے فرمایا :’’ اللہ کے معاملے میں کسی ملامت گر کی ملامت سے نہ ڈر ۔‘‘ میں نے عرض کیا ، مزید فرمائیں آپ نے فرمایا :’’ تجھے تیری خامیوں کا علم ، لوگوں کو برا بھلا کہنے سے روکے رکھے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ البیھقی فی شعب الایمان ۔.

وَعَن أبي\ذرٍّ قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَ الْحَدِيثَ بِطُولِهِ إِلَى أَنْ قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَوْصِنِي قَالَ: «أُوصِيكَ بِتَقْوَى اللَّهِ فَإِنَّهُ أَزْيَنُ لِأَمْرِكَ كُلِّهِ» قُلْتُ: زِدْنِي قَالَ: «عَلَيْكَ بِتِلَاوَةِ الْقُرْآنِ وَذِكْرِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ فَإِنَّهُ ذِكْرٌ لَكَ فِي السَّمَاءِ وَنُورٌ لَكَ فِي الْأَرْضِ» . قُلْتُ: زِدْنِي. قَالَ: «عَلَيْكَ بِطُولِ الصَّمْتِ فَإِنَّهُ مَطْرَدَةٌ لِلشَّيْطَانِ وَعَوْنٌ لَكَ عَلَى أَمْرِ دِينِكَ» قُلْتُ: زِدْنِي. قَالَ: «إِيَّاكَ والضحك فَإِنَّهُ يُمِيتُ الْقَلْبَ وَيَذْهَبُ بِنُورِ الْوَجْهِ» قُلْتُ: زِدْنِي. قَالَ: قُلِ الْحَقَّ وَإِنْ كَانَ مُرًّا . قُلْتُ: زِدْنِي. قَالَ: «لَا تَخَفْ فِي اللَّهِ لومة لائم» . قلت: زِدْنِي. لِيَحْجُزْكَ عَنِ النَّاسِ مَا تَعْلَمُ مِنْ نَفْسِكَ\

Mishkat al-Masabih 4867

Anas (may Allah be pleased with him) reported: The Messenger of Allah (peace and blessings be upon him) said, "O Abu Dharr! Shall I not tell you of two qualities that are very light on the back (easy to do) but very heavy in the balance (of deeds)? He said: Yes, O Messenger of Allah! He said: 'To remain silent and to have good manners. By the One in Whose Hand is my soul! The creation has not been given anything better than these two.'"


Grade: Da'if

انس ؓ ، رسول اللہ ﷺ سے روایت کرتے ہیں ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ ابوذر ! کیا میں تمہیں دو خصلتیں نہ بتاؤں جو پشت پر (انسان کے عمل کے لحاظ سے) بہت ہلکی ہیں جبکہ میزان میں بہت بھاری ہیں ؟‘‘ وہ بیان کرتے ہیں ، میں نے عرض کیا ، جی ہاں ! بتائیں ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ خاموش رہنا اور اچھے اخلاق اختیار کرنا ، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ! مخلوق نے ان جیسے دو عمل نہیں کیے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف جذا ، رواہ البیھقی فی شعب الایمان ۔

Anas RA, Rasool Allah SAW se riwayat karte hain, Aap SAW ne farmaya: "Abuzar! kya main tumhein do khaslatein na bataun jo pusht par (insaan ke amal ke lehaz se) bohat halki hain jabkay meezan mein bohat bhari hain?" Woh bayan karte hain, main ne arz kiya, jee haan! bataein, Aap SAW ne farmaya: "Khamosh rehna aur achhe akhlaq ikhtiyar karna, iss zaat ki qasam jis ke haath mein meri jaan hai! makhlooq ne in jaise do amal nahin kiye." Isnaadahu zaeef jada, riwayatul Bayhaqi fi shu'ab al-imaan.

وَعَنْ أَنَسٍ\عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «يَا أَبَا ذَرٍّ أَلَا أَدُلُّكَ عَلَى خَصْلَتَيْنِ هُمَا أَخَفُّ عَلَى الظَّهْرِ وَأَثْقَلُ فِي الْمِيزَانِ؟» قَالَ: قُلْتُ: بَلَى. قَالَ: «طُولُ الصَّمْتِ وَحُسْنُ الْخُلُقِ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ مَا عَمِلَ الْخَلَائق بمثلهما»\

Mishkat al-Masabih 4868

Aisha (may Allah be pleased with her) reported: The Prophet (peace and blessings of Allah be upon him) passed by Abu Bakr (may Allah be pleased with him) while he was cursing one of his slaves. The Prophet (peace and blessings of Allah be upon him) looked at him and said: “Can the one who curses be among the righteous? By the Lord of the Ka'bah, never!” So, Abu Bakr (may Allah be pleased with him) freed some of his slaves (as expiation) that day, then came to the Prophet (peace and blessings of Allah be upon him) and said: “I will not do that again.” Imam Bayhaqi narrated it in the five books of Shu'ab al-Iman. (Hasan) Narrated by al-Bayhaqi in Shu’ab al-Iman.


Grade: Sahih

عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، نبی ﷺ ، ابوبکر ؓ کے پاس سے گزرے تو وہ اپنے کسی غلام پر لعنت کر رہے تھے آپ ﷺ نے ان کی طرف دیکھ کر فرمایا :’’ (کیا) لعنت کرنے والے اور صدیقین (اکٹھے ہو سکتے ہیں ؟) رب کعبہ کی قسم ! ہرگز نہیں ۔‘‘ چنانچہ ابوبکر ؓ نے اس دن اپنے بعض غلام (بطور کفارہ) آزاد کیے ، پھر نبی ﷺ کی خدمت میں آ کر عرض کیا : میں آئندہ ایسے نہیں کروں گا ۔ امام بیہقی نے پانچوں احادیث شعب الایمان میں روایت کی ہیں ۔ حسن ، رواہ البیھقی فی شعب الایمان ۔

Ayesha bayan karti hain, Nabi, Abu Bakr ke pass se guzre to woh apne kisi ghulam per laanat kar rahe the aap ne un ki taraf dekh kar farmaya '' (kya) laanat karne wale aur siddiqin (ekhatte ho sakte hain ?) Rab e Kaaba ki qasam! hargiz nahin. '' chunancha Abu Bakr ne us din apne baaz ghulam (ba tor kafara) azad kiye, phir Nabi ki khidmat mein aa kar arz kiya: mein aayinda aise nahin karoonga. Imam Bayhaqi ne panchon ahadees Shaab al imaan mein riwayat ki hain. Hasan, Rawah al Bayhaqi fi Shaab al imaan.

وَعَن عَائِشَة\قَالَتْ: مَرَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِأَبِي بَكْرٍ وَهُوَ يَلْعَنُ بَعْضَ رَقِيقِهِ فَالْتَفَتَ إِلَيْهِ فَقَالَ: «لَعَّانِينَ وَصِدِّيقِينَ؟ كَلَّا وَرَبِّ الْكَعْبَةِ» فَأَعْتَقَ أَبُو بَكْرٍ يَوْمَئِذٍ بَعْضَ رَقِيقِهِ ثُمَّ جَاءَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ: لَا أَعُودُ. رَوَى الْبَيْهَقِيُّ الْأَحَادِيثَ الْخَمْسَةَ فِي «شعب الْإِيمَان»\

Mishkat al-Masabih 4869

Aslam, the freed slave of Umar ibn al-Khattab, narrated: One day Umar went to Abu Bakr Siddiq and found him pulling his tongue. Umar said, "May Allah forgive you! Leave it." Abu Bakr replied, "This has led me to the brink of destruction." (Sahih Isnad, narrated by Malik)


Grade: Sahih

(عمر بن خطاب ؓ کے آزاد کردہ غلام) اسلم ؓ بیان کرتے ہیں ، کہ ایک روز عمر ؓ ، ابوبکر صدیق ؓ کے پاس گئے تو وہ اپنی زبان کھینچ رہے تھے ۔ (یہ منظر دیکھ کر) عمر ؓ نے فرمایا : اللہ آپ کی مغفرت فرمائے ! اسے چھوڑ دیں ، ابوبکر ؓ نے فرمایا : اس نے مجھے ہلاکت کے گڑھوں تک پہنچایا ہے ۔ اسنادہ صحیح ، رواہ مالک ۔

Umar bin Khattab RA ke aazaad kardah ghulam Aslam RA bayan karte hain, keh ek roz Umar RA, Abu Bakr Siddique RA ke paas gaye to woh apni zuban khench rahe thay. (Yeh manzar dekh kar) Umar RA ne farmaya: Allah aap ki maghfirat farmaye! Ise chhor den, Abu Bakr RA ne farmaya: Is ne mujhe halaakat ke garhon tak pahunchaya hai. Isnadah sahih, riwayat Malik.

وَعَنْ أَسْلَمَ قَالَ: إِنَّ عُمَرَ دَخَلَ يَوْمًا على أبي بكر الصِّدّيق رَضِي الله عَنْهُم وَهُوَ يَجْبِذُ لِسَانَهُ. فَقَالَ عُمَرُ: مَهْ غَفَرَ الله لَك. فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ: إِنَّ هَذَا أَوْرَدَنِي الْمَوَارِدَ. رَوَاهُ مَالك

Mishkat al-Masabih 4870

It is narrated on the authority of Ubadah bin Samit that the Prophet ﷺ said: “Guarantee me six things on your behalf and I will guarantee you Paradise: When you speak, speak the truth; when you make a promise, fulfill it; when you are entrusted with something, return it; guard your private parts; lower your gaze; and restrain your hands (from oppression).” The chain of narration is weak. Narrated by Ahmad and al-Bayhaqi in Shu’ab al-Iman.


Grade: Da'if

عبادہ بن صامت ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا :’’ تم مجھے اپنی طرف سے چھ چیزوں کی ضمانت دے دو تو میں تمہیں جنت کی ضمانت دیتا ہوں : جب تم بات کرو تو سچ بولو ، جب وعدہ کرو تو پورا کرو ، جب تمہارے پاس امانت رکھی جائے تو اسے ادا کرو ، اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کرو ، اپنی نظریں نیچی رکھو اور اپنے ہاتھوں کو (ظلم سے) روکو ۔‘‘ سندہ ضعیف ، رواہ احمد و البیھقی فی شعب الایمان ۔

Ibadat bin Samit se riwayat hai keh Nabi ne farmaya: ''Tum mujhe apni taraf se chhe cheezon ki zamanat de do to main tumhen jannat ki zamanat deta hun: Jab tum baat karo to sach bolo, jab wada karo to pura karo, jab tumhare pass amanat rakhi jaye to use ada karo, apni sharam gaahon ki hifazat karo, apni nazrein neechi rakho aur apne hathon ko (zulm se) roko.'' Sanda zaeef, riwayat Ahmad wa albayhaqi fi shoaib ul imaan.

وَعَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: اضْمَنُوا لِي سِتًّا مِنْ أَنْفُسِكُمْ أَضْمَنُ لَكُمُ الْجَنَّةَ: اصْدُقُوا إِذَا حَدَّثْتُمْ وَأَوْفُوا إِذَا وَعَدْتُمْ وأدوا إِذا ائتمتنم واحفظوا فروجكم وغضوا أبصاركم وَكفوا أَيْدِيكُم

Mishkat al-Masabih 4871

Narrated by Abdur Rahman bin Ghanam and Asma bint Yazid (RA) that the Prophet (PBUH) said: “The best of Allah’s servants are those who, when seen, remind (people) of Allah. And the worst of Allah’s servants are the tale-carriers, those who create dissension among friends and seek to cast blame on (sinless) people.” (Hasan) Reported by Ahmad and Al-Bayhaqi in Shuab al-Iman.


Grade: Sahih

عبد الرحمن بن غنم اور اسماء بنت یزید ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا :’’ اللہ کے بہترین بندے وہ ہیں کہ جب انہیں دیکھا جائے تو اللہ یاد آ جائے ، جبکہ اللہ کے بندوں میں سے بدترین لوگ چغل خور ، پیاروں کے درمیان جدائی ڈالنے والے اور (گناہوں سے) لاتعلق لوگوں پر برائی کا الزام لگانے والے ہیں ۔‘‘ حسن ، رواہ احمد و البیھقی فی شعب الایمان ۔

Abdul Rahman bin Ghanam aur Asma bint Yazid RA se riwayat hai ke Nabi SAW ne farmaya: Allah ke behtarin bande wo hain ke jab unhen dekha jaye to Allah yaad aa jaye, jabke Allah ke bandon mein se badtarin log chughal khor, piyaron ke darmiyan judai dalne wale aur gunahon se la taluq logon par burai ka ilzaam lagane wale hain. Hasan, riwayat Ahmad wa al-Bayhaqi fi Shuaib al-Iman.

وَعَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ غَنْمٍ وَأَسْمَاءَ بِنْتِ يَزِيدَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «خِيَارُ عِبَادِ اللَّهِ الَّذِينَ إِذَا رُؤُوا ذُكِرَ اللَّهُ. وَشِرَارُ عِبَادِ اللَّهِ الْمَشَّاؤُونَ بِالنَّمِيمَةِ وَالْمُفَرِّقُونَ بَيْنَ الْأَحِبَّةِ الْبَاغُونَ الْبُرَآءَ الْعَنَتَ» . رَوَاهُمَا أَحْمَدُ وَالْبَيْهَقِيُّ فِي «شُعَبِ الْإِيمَان»

Mishkat al-Masabih 4872

Narrated by Abdur Rahman bin Ghanam and Asma bint Yazid: The Prophet ﷺ said, "The best of Allah's servants are those who, when seen, remind (people) of Allah; and the worst of Allah's servants are those who carry tales to create trouble, those who create separation between loved ones and those who falsely accuse innocent people of sins." (Hasan, narrated by Ahmad and Al-Bayhaqi in Shu'ab al-Iman)


Grade: Sahih

عبد الرحمن بن غنم اور اسماء بنت یزید ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا :’’ اللہ کے بہترین بندے وہ ہیں کہ جب انہیں دیکھا جائے تو اللہ یاد آ جائے ، جبکہ اللہ کے بندوں میں سے بدترین لوگ چغل خور ، پیاروں کے درمیان جدائی ڈالنے والے اور (گناہوں سے) لاتعلق لوگوں پر برائی کا الزام لگانے والے ہیں ۔‘‘ حسن ، رواہ احمد و البیھقی فی شعب الایمان ۔

Abdul Rahman bin Ghanam aur Asma bint Yazid RA se riwayat hai ke Nabi SAW ne farmaya: Allah ke behtarin bande wo hain ke jab unhen dekha jaye to Allah yaad aa jaye, jabke Allah ke bandon mein se badtarin log chughal khor, piyaron ke darmiyan judai dalne wale aur (gunahon se) lata'alluq logon par burai ka ilzaam lagane wale hain. Hasan, Rawahu Ahmad wa al-Bayhaqi fi Shu'ab al-Iman.

وَعَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ غَنْمٍ وَأَسْمَاءَ بِنْتِ يَزِيدَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «خِيَارُ عِبَادِ اللَّهِ الَّذِينَ إِذَا رُؤُوا ذُكِرَ اللَّهُ. وَشِرَارُ عِبَادِ اللَّهِ الْمَشَّاؤُونَ بِالنَّمِيمَةِ وَالْمُفَرِّقُونَ بَيْنَ الْأَحِبَّةِ الْبَاغُونَ الْبُرَآءَ الْعَنَتَ» . رَوَاهُمَا أَحْمَدُ وَالْبَيْهَقِيُّ فِي «شُعَبِ الْإِيمَان»

Mishkat al-Masabih 4873

It is narrated from Ibn 'Abbas (may Allah be pleased with him) that two men prayed the Zuhr or 'Asr prayer while they were fasting. When the Prophet (peace and blessings of Allah be upon him) finished praying, he said: "Repeat your ablution, repeat your prayer, and complete your fast, and make it up on another day." They said: "O Messenger of Allah, why?" He said: "You backbitten so-and-so." The chain of narration is weak. It was narrated by al-Bayhaqi in Shu'ab al-Iman.


Grade: Da'if

ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ دو آدمیوں نے ظہر یا عصر کی نماز پڑھی جبکہ وہ روزے سے تھے ، جب نبی ﷺ نماز پڑھ چکے تو آپ ﷺ نے فرمایا :’’ تم دونوں اپنا وضو دوبارہ کرو ، نماز دہراؤ اور روزہ پورا کرو ، اور کسی دوسرے روز اس کی قضا دو ۔‘‘ ان دونوں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! کیوں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ تم نے فلاں شخص کی غیبت کی ہے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ البیھقی فی شعب الایمان ۔

Ibn Abbas se riwayat hai ki do aadmiyon ne zuhar ya asr ki namaz parhi jabke wo roze se the, jab Nabi namaz parh chuke to aap ne farmaya: "Tum dono apna wuzu dobara karo, namaz dohrao aur roza pura karo, aur kisi dusre roz iski qaza do." In donon ne arz kiya: "Allah ke Rasool! Kyon?" Aap ne farmaya: "Tum ne falan shaks ki ghaibat ki hai." Isnaad-e-zaeef, Rawahu al-Bayhaqi fi Shu'ab al-Iman.

وَعَن ابنِ\عبَّاسٍ أَنَّ رَجُلَيْنِ صَلَّيَا صَلَاةَ الظُّهْرِ أَوِ الْعَصْرِ وَكَانَا صَائِمَيْنِ فَلَمَّا قَضَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الصَّلَاةَ قَالَ: «أَعِيدَا وُضُوءَكُمَا وَصَلَاتَكُمَا وامْضِيا فِي صومكما واقضيا يَوْمًا آخَرَ» . قَالَا: لِمَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: «اغتبتم فلَانا»\

Mishkat al-Masabih 4874

Abu Saeed and Jabir (may Allah be pleased with them) narrated that the Messenger of Allah (peace and blessings be upon him) said: "Backbiting is more serious than adultery." The Companions (may Allah be pleased with them) asked: "O Messenger of Allah! How is backbiting more serious than adultery?" He (peace and blessings be upon him) said: "A person commits adultery, then he repents and Allah accepts his repentance." In another narration: "He repents, then Allah forgives him. But the backbiter is not forgiven until the one who has been backbitten forgives him." (The chain of narration is weak. Reported by Bayhaqi in Shu'ab al-Iman, etc.)


Grade: Da'if

ابوسعید اور جابر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ غیبت زنا سے بھی زیادہ سنگین ہے ؟ صحابہ ؓ نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! غیبت زنا سے کیسے زیادہ سنگین ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ بے شک آدمی زنا کرتا ہے تو وہ توبہ کرتا ہے اور اللہ اس کی توبہ قبول فرما لیتا ہے ۔‘‘ ایک دوسری روایت میں ہے :’’ وہ توبہ کرتا ہے تو اللہ اسے بخش دیتا ہے ۔ جبکہ غیبت کرنے والے کو معاف نہیں کیا جاتا حتی کہ وہ شخص جس کی غیبت کی گئی ہے ، وہ اسے معاف کر دے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف جذا ، رواہ البیھقی فی شعب الایمان ، ایضاً ۔

Abu Saeed aur Jabir bayan karte hain, Rasool Allah ne farmaya: ''Ghibat zina se bhi zyada sangeen hai?'' Sahaba ne arz kiya: ''Allah ke Rasool! Ghibat zina se kaise zyada sangeen hai?'' Aap ne farmaya: ''Be shak aadmi zina karta hai to wo toba karta hai aur Allah uski toba qubool farma leta hai.'' Ek dusri riwayat mein hai: ''Wo toba karta hai to Allah use bakhsh deta hai.'' Jabke ghibat karne wale ko maaf nahin kiya jata hatta ke wo shakhs jiski ghibat ki gayi hai, wo use maaf kar de.'' Isnadah zaeef jada, Rawah al-Bayhaqi fi Shob al-Iman, Izalan.

وَعَن أبي سعيدٍ وجابرٍ قَالَا: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الْغِيبَةُ أَشَدُّ مِنَ الزِّنَا» . قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ وَكَيْفَ الْغِيبَةُ أَشَدُّ مِنَ الزِّنَا؟ قَالَ: «إِنَّ الرَّجُلَ لَيَزْنِي فَيَتُوبُ فَيَتُوبُ اللَّهُ عَلَيْهِ» - وَفِي رِوَايَةٍ: «فَيَتُوبُ فَيَغْفِرُ اللَّهُ لَهُ وَإِنَّ صَاحِبَ الْغِيبَةِ لَا يُغْفَرُ لَهُ حَتَّى يغفِرَها لَهُ صَاحبه»

Mishkat al-Masabih 4875

Abu Saeed and Jabir (may Allah be pleased with them) narrated that the Messenger of Allah (peace and blessings be upon him) said: "Backbiting is worse than adultery." The Companions (may Allah be pleased with them) asked: "O Messenger of Allah! How is backbiting worse than adultery?" He (peace and blessings be upon him) said: "A person commits adultery and then repents, and Allah accepts his repentance." In another narration: "He repents, and Allah forgives him. But the backbiter is not forgiven until the one who was backbitten forgives him." (The chain of narration is weak. Narrated by Al-Bayhaqi in Shu'ab al-Iman).


Grade: Sahih

ابوسعید اور جابر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ غیبت زنا سے بھی زیادہ سنگین ہے ؟ صحابہ ؓ نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! غیبت زنا سے کیسے زیادہ سنگین ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ بے شک آدمی زنا کرتا ہے تو وہ توبہ کرتا ہے اور اللہ اس کی توبہ قبول فرما لیتا ہے ۔‘‘ ایک دوسری روایت میں ہے :’’ وہ توبہ کرتا ہے تو اللہ اسے بخش دیتا ہے ۔ جبکہ غیبت کرنے والے کو معاف نہیں کیا جاتا حتی کہ وہ شخص جس کی غیبت کی گئی ہے ، وہ اسے معاف کر دے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف جذا ، رواہ البیھقی فی شعب الایمان ، ایضاً ۔

Abusaid aur Jabir bayan karte hain, Rasool Allah ne farmaya: ''Ghibat zina se bhi ziada sangeen hai?'' Sahaba ne arz kiya: ''Allah ke Rasool! Ghibat zina se kaise ziada sangeen hai?'' Aap ne farmaya: ''Be shak aadmi zina karta hai to woh toba karta hai aur Allah uski toba kubool farma leta hai.'' Ek dusri riwayat mein hai: ''Woh toba karta hai to Allah use bakhsh deta hai. Jabke ghibat karne wale ko maaf nahin kiya jata hattah ke woh shaks jiski ghibat ki gayi hai, woh use maaf kar de.'' Isnadah zaeef jada, Rawah albaihaqi fi shoaib ul imaan, ayza.

وَعَن أبي سعيدٍ وجابرٍ قَالَا: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الْغِيبَةُ أَشَدُّ مِنَ الزِّنَا» . قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ وَكَيْفَ الْغِيبَةُ أَشَدُّ مِنَ الزِّنَا؟ قَالَ: «إِنَّ الرَّجُلَ لَيَزْنِي فَيَتُوبُ فَيَتُوبُ اللَّهُ عَلَيْهِ» - وَفِي رِوَايَةٍ: «فَيَتُوبُ فَيَغْفِرُ اللَّهُ لَهُ وَإِنَّ صَاحِبَ الْغِيبَةِ لَا يُغْفَرُ لَهُ حَتَّى يغفِرَها لَهُ صَاحبه»

Mishkat al-Masabih 4876

And in the narration of Anas (may Allah be pleased with him), he said: “The fornicator repents, while there is no repentance for the backbiter.” (Because he does not consider it important that this is also a sin and he cannot repent). Imam Bayhaqi narrated all three hadiths in Shu’ab al-Iman. Its chain of narration is weak, narrated by Bayhaqi in Shu’ab al-Iman.


Grade: Da'if

اور انس ؓ کی روایت میں ہے ، فرمایا :’’ زنا کرنے والا توبہ کر لیتا ہے جبکہ غیبت کرنے والے کے لیے توبہ نہیں ۔‘‘ (کیونکہ وہ اسے اہمیت نہیں دیتا کہ یہ بھی گناہ ہے اور وہ توبہ نہیں کر پاتا) ۔ امام بیہقی نے تینوں احادیث شعب الایمان میں روایت کی ہیں ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ البیھقی فی شعب الایمان ۔

Aur Anas RA ki riwayat mein hai, farmaya: ''Zina karne wala toba kar leta hai jabke ghaibat karne wale ke liye toba nahi. '' (kyunkay wo usay ahmiyat nahi deta keh yeh bhi gunah hai aur wo toba nahi kar pata). Imam Bayhaqi ne teeno ahadees Shoaib-ul-Iman mein riwayat ki hain. Asnaad-e-zaeef, Rawah al-Bayhaqi fi Shoaib-ul-Iman.

وَفِي رِوَايَةِ\أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: «صَاحِبُ الزِّنَا يَتُوبُ وَصَاحِبُ الْغِيبَةِ لَيْسَ لَهُ تَوْبَةٌ» . رَوَى الْبَيْهَقِيُّ الْأَحَادِيثَ الثَّلَاثَةَ فِي «شُعَبِ الْإِيمَانِ»\

Mishkat al-Masabih 4877

Anas (may Allah be pleased with him) reported: The Messenger of Allah (peace and blessings be upon him) said, "The expiation for backbiting is that you seek forgiveness for the one whom you backbited by saying: 'O Allah, forgive us and him.'" (Bayhaqi in Ad-Da'awat Al-Kabir). And he (Bayhaqi) said: "Its chain of narration is weak." Its chain of narration is weak due to disconnection. It was narrated by Bayhaqi in Ad-Da'awat Al-Kabir.


Grade: Da'if

انس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ غیبت کا کفارہ یہ ہے کہ تم نے جس کی غیبت کی ہے اس کے لیے دعائے مغفرت کرو ، کہو : اے اللہ ! ہماری اور اس کی مغفرت فرما ۔‘‘ بیہقی فی الدعوات الکبیر ۔ اور فرمایا : اس کی سند میں ضعف ہے ۔ اسنادہ ضعیف جذا ، رواہ البیھقی فی الدعوات الکبیر ۔

Anas bayan karte hain, Rasool Allah ne farmaya: ''Gheebat ka kaffara ye hai ke tum ne jis ki gheebat ki hai us ke liye dua e maghfirat karo, kaho: Aye Allah! Hamari aur us ki maghfirat farma.'' Bayhaqi fi al-da'wat al-kabir. Aur farmaya: Is ki sanad mein zaeef hai. Asnadahu zaeef jada, rawaahu al-Bayhaqi fi al-da'wat al-kabir.

وَعَنْ أَنَسٍ\قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ مِنْ كَفَّارَةِ الْغِيبَةِ أَنْ تَسْتَغْفِرَ لِمَنِ اغْتَبْتَهُ تَقُولُ: اللَّهُمَّ اغْفِرْ لَنَا وَلَهُ «. رَوَاهُ الْبَيْهَقِيُّ فِي» الدَّعَوَاتِ الْكَبِيرِ وَقَالَ: فِي هَذَا الْإِسْنَاد ضعف\