It is narrated on the authority of Hadrat Samurah ibn Jundub that sometimes the Messenger of Allah (peace and blessings of Allah be upon him) used to say to his Companions, "Has any of you seen a dream?" So whatever Allah Almighty willed was revealed to you. One morning you said to us, "Indeed, two men came to me last night." The narrator said, "He said 'Atyan' or 'Isnana'," "These two men said to me, 'Let's go.' I went with them. We came to a man who was lying down and another man was standing at his head with a rock. Suddenly, he threw the rock on his head and crushed his head. Then the stone rolled away. The man went and picked up the stone and did not reach the lying man until his head was healed as before. Then he repeated the first action with him. You say that I said, 'Glory be to Allah! What is this?' They said, 'Let's go.' So we went until we reached a man who was lying on his back, and another man was standing near him with an iron hook, and he came near the lying man's collarbone and tore his collarbone to the bed, and also tore his eye to the bed, and also tore his throat to the bed. Then he came to the other side and did the same with him. He had not finished with the second one's collarbone when the first side was healed as before. Then he did the second time what he had done the first time. I said to my two companions, 'Glory be to Allah! What is this?' You say that they said to me, 'Let's go.' So we went until we reached a building like an oven." The narrator says, "Perhaps you said that we heard the sounds of noise in this oven. We looked into this building and saw naked men and naked women in it, and flames of fire were coming from below. So when the flames of fire came to them, they screamed and shouted." You say that I said to those two, "Who are these people?" They said, "Let's go, let's go." You say that then we went until we reached a canal." The narrator says, "Perhaps you said: 'That it was a red canal, the color of blood.' It was seen that a man was swimming in the canal and on the bank of the canal was a man who had gathered many stones around him. The swimmer swam according to his ability and reached the man who had gathered stones around him, and when he reached him, he opened his mouth, so he put a stone in his mouth." You said, "I said, 'What is this?'" They said to me, "Let's go, let's go." You say, "We went until we reached a very ugly person, so ugly that no one would have seen anyone as ugly as him. And we saw that he had a fire which he was blowing and putting wood around it." You say that I said to my two companions, "What is this?" They said to me, "Let's go, let's go." So we went until we reached a garden, in which all kinds of spring flowers were blooming. And we saw a tall man in the middle of the garden. I could not see the height of his head properly towards the sky. And I saw that there were a great many very beautiful children around this man." You said that I said to those two, "Who is this person? And who are these children?" You say that they said to me, "Let's go." In short, we went and reached a large staircase. I had never seen a bigger or better staircase before." You say that they said to me, "Climb on it." I climbed on it and we reached a city built of gold and silver bricks." You say that we came to the gate of the city, and we wanted to open the gate, so the gate was opened for us. So we entered it and found some people whose one part of the body was very beautiful and the other part was very ugly." You say that my two companions said to these people, "Go and dive in this canal." I looked and saw a canal running whose water was extremely white." You say that they went and jumped into this canal, then they returned to us in such a state that the evil had gone from them, and they were transformed into a beautiful form. You say that the two said, "This is Paradise, and look, this is your house." You say that I looked up and saw a palace like a white cloud." You said: "That the two said to me, 'That is your place of stay.'" You say, "I said to them, 'May Allah bless you both, let me go to my house.'" They said, "Not now, but you will reach your house sometime." You say, "I have seen strange things tonight, what are these things?" They said, "Now we will tell you. The first person you came to whose head was being crushed with a stone is the one who memorized the Qur'an but he slept leaving the obligatory prayers. And the man whose collarbones and eyes and cheek were being torn to the bed is the one who leaves the house in the morning and tells such a lie that spreads all over the world. And the naked men and women who are inside the oven-like building are adulterer men and adulteress women. And the man who was swimming in the canal and stones were being put in his mouth is the one who eats interest. And the ugly man who was by the fire is the keeper of Hell. And the tall one who was in the garden was Abraham (peace be upon him). And the children who were around him are all those children who died on the nature of Islam." The narrator says that some Muslims asked, "O Messenger of Allah! What will happen to the children of the polytheists?" You said: "That the children of the polytheists will also be there." You further said, "Those people whose one part of the body was very ugly and the other part was very beautiful are those who have mixed good and bad deeds. Allah Almighty has forgiven them."
حضرت سمرہ بن جندب سے روایت ہے کہ بسا اوقات رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنے صحابہ سے فرمایا کرتے تھے کہ کیا تم میں سے کسی نے کوئی خواب دیکھا ہے ؟ پس آپ پر جو اللہ تعالیٰ چاہتا بیان کیا جاتا، ایک صبح آپ نے ہم سے فرمایا : بیشک میرے پاس آج رات دو آدمی آئے، ” راوی نے ” آتیان “ کا لفظ بیان کیا یا ” اثنان “ کا، “ ان دو آدمیوں نے مجھ سے کہا چلو، میں ان کے ساتھ چل پڑا۔
ہم ایک آدمی کے پاس پہنچے جو لیٹا ہوا تھا اور دوسرا آدمی اس کے سرہانے ایک چٹان اٹھائے کھڑا تھا، اچانک اس نے اس کے سر پر چٹان پھینک کر اس کا سر کچل دیا، پس پتھر لڑھک کر کچھ دور چلا گیا، وہ آدمی جا کر اس پتھر کو اٹھاتا ہے اور ابھی اس لیٹے ہوئے آدمی کے پاس نہیں پہنچتا کہ اس کا سر پہلے کی طرح صحیح سلامت ہوجاتا ہے، پھر وہ اس کے ساتھ پہلے والا عمل دہراتا ہے، آپ فرماتے ہیں میں نے کہا سبحان اللہ ! یہ کیا ہے ؟ وہ کہنے لگے چلو۔
پھر ہم چلے یہاں تک کہ ایک آدمی کے پاس پہنچے جو گدّی کے بل لیٹا ہوا ہے، اور دوسرا آدمی اس کے قریب لوہے کا آنکڑا اٹھائے کھڑا ہے اور وہ اس لیٹے ہوئے آدمی کے ایک کلّے کے قریب آ کر اس کے کلّے کو گدّی تک چیر دیتا ہے اور اس کی آنکھ کو بھی گدّی تک چیر دیتا ہے اور گلے کو بھی گدّی تک چیر دیتا ہے، پھر دوسری جانب آتا ہے اور اس کے ساتھ بھی یہی فعل کرتا ہے، وہ اس دوسرے سے کلّے سے فارغ نہیں ہوتا کہ پہلی جانب پہلے کی طرح صحیح و تندرست ہوجاتی ہے، پھر وہ دوسری مرتبہ وہی عمل کرتا ہے جو اس نے پہلی مرتبہ کیا تھا، میں نے اپنے دونوں ساتھیوں سے کہا : سبحان اللہ ! یہ کیا ہے ؟ آپ فرماتے ہیں کہ وہ مجھ سے کہنے لگے کہ آپ چلے چلیے۔
پھر ہم چلے یہاں تک کہ ہم ایک تنور جیسی عمارت کے پاس پہنچے ، راوی فرماتے ہیں کہ غالباً آپ نے یہ فرمایا کہ ہم نے اس تنور میں شوروغل کی آوازیں سنیں، ہم نے اس عمارت میں جھانکا تو اس میں ننگے مرد اور ننگی عورتیں تھیں، اور نیچے سے آگ کے شعلے آتے ہیں ، پس جب ان کے پاس آگ کے شعلے آتے ہیں تو وہ چیخ و پکار کرتے ہیں، آپ فرماتے ہیں کہ میں نے ان دونوں سے کہا یہ کون لوگ ہیں ؟ وہ کہنے لگے کہ آپ چلے چلیے۔
آپ فرماتے ہیں کہ پھر ہم چلے یہاں تک کہ ہم ایک نہر پر پہنچے ، راوی کہتے ہیں کہ غالباً آپ نے فرمایا : کہ وہ سرخ رنگ کی نہر تھی، خون جیسے رنگ کی، وہاں یہ دیکھا کہ نہر کے اندر ایک آدمی تیر رہا ہے اور نہر کے کنارے ایک آدمی ہے جس نے اپنے ارد گرد بہت سے پتھر اکٹھے کر رکھے ہیں وہ تیرنے والا اپنی بساط کے مطابق تیرتا ہوا اس آدمی کے پاس پہنچتا ہے جس نے اپنے گرد پتھر اکٹھے کر رکھے ہیں اور اس کے سامنے پہنچ کر اپنا منہ کھولتا ہے چنانچہ وہ اس کے منہ میں پتھر ڈال دیتا ہے، آپ نے فرمایا کہ میں نے کہا یہ کیا ہے ؟ وہ مجھ سے کہنے لگے آپ چلے چلیے۔
آپ فرماتے ہیں کہ ہم چلے یہاں تک کہ ہم ایک نہایت بد صورت شخص کے پاس پہنچے، ایسا بد صورت کہ کسی نے اس جیسا بدصورت نہیں دیکھا ہوگا، اور ہم نے دیکھا کہ اس کے پاس آگ ہے جس کو وہ بھڑکا رہا ہے اور اس کے گرد چکّر لگا رہا ہے، آپ فرماتے ہیں کہ میں نے اپنے دونوں ساتھیوں سے کہا کہ یہ کیا ہے ؟ انھوں نے مجھ سے کہا : چلے چلیے۔
چنانچہ ہم چلے یہاں تک کہ ہم پہنچے ایک باغ میں ، جس کے اندر موسم بہار کے ہمہ اقسام کے پھول نکل رہے تھے، اور ہم نے باغ کے درمیان ایک لمبے قد کے آدمی کو دیکھا، میں آسمان کی طرف اس کے سر کی اونچائی کو ٹھیک طرح سے دیکھ نہیں پا رہا تھا ، اور میں نے دیکھا کہ اس آدمی کے گرد بہت زیادہ تعداد میں اور بہت خوب رو بچے تھے، آپ نے فرمایا کہ میں نے ان دونوں سے کہا کہ یہ شخص کون ہے ؟ اور یہ بچے کون ہیں ؟ آپ فرماتے ہیں کہ انھوں نے مجھ سے کہا کہ آپ چلیے۔
الغرض ہم چلے اور ایک بڑی سیڑھی کے پاس پہنچے، میں نے اس سے پہلے اس سے بڑی اور اس سے اچھی سیڑھی نہیں دیکھی، آپ فرماتے ہیں کہ انھوں نے مجھ سے کہا کہ اس پر چڑھیے، میں اس پر چڑھا اور ہم ایک شہر میں پہنچے جو سونے اور چاندی کی اینٹوں سے بنا ہوا تھا، آپ فرماتے ہیں کہ ہم شہر کے دروازے پر آئے، اور ہم نے دروازہ کھلوانا چاہا تو ہمارے لیے دروازہ کھول دیا گیا، چنانچہ ہم اس میں داخل ہوئے تو ہمیں کچھ لوگ ملے جن کے جسم کا ایک حصّہ نہایت خوبصورت اور دوسرا حصّہ نہایت بدصورت ، آپ فرماتے ہیں کہ میرے دونوں ساتھیوں نے ان لوگوں سے کہا کہ جاؤ اور اس نہر میں غوطہ لگاؤ میں نے دیکھا تو ایک نہر چل رہی تھی جس کا پانی انتہائی سفید تھا، آپ فرماتے ہیں کہ وہ گئے اور اس نہر میں کود گئے، پھر وہ ہمارے پاس ایسی حالت میں لوٹے کہ ان سے برائی جاتی رہی ، اور وہ خوب صورت شکل میں بدل گئے۔
آپ فرماتے ہیں کہ وہ دونوں کہنے لگے یہ جنّتِ عدن ہے، اور یہ دیکھیے یہ آپ کا گھر ہے، آپ فرماتے ہیں کہ میری نظر اوپر کی طرف پڑی تو میں نے دیکھا کہ سفید بادل جیسا ایک محل ہے۔ آپ نے فرمایا : کہ ان دونوں نے مجھ سے کہا کہ وہی آپ کی جائے قیام ہے، آپ فرماتے ہیں کہ میں نے ان سے کہا اللہ تم دونوں میں برکت دے ذرا مجھے اپنے گھر میں جانے دو ، وہ کہنے لگے کہ ابھی تو نہیں لیکن آپ کسی وقت اپنے گھر میں پہنچ جائیں گے۔
آپ فرماتے ہیں کہ میں نے آج رات عجیب چیزیں دیکھی ہیں، یہ کیا چیزیں ہیں ؟ وہ کہنے لگے کہ ہم اب آپ کو بتائیں گے، پہلا آدمی جس کے پاس آپ پہنچے تھے اور اس کا سر پتھر سے کچلا جا رہا تھا وہ آدمی ہے جس نے قرآن حفظ کیا ہو لیکن وہ فرض نماز چھوڑ کر سویا رہے، اور وہ آدمی جس کے کلے اور آنکھیں اور کلہ گدّی چیرے جا رہے تھے وہ شخص ہے جو صبح کے وقت گھر سے نکلتا ہے اور ایسا جھوٹ بولتا ہے جو اطرافِ عالم میں پھیل جاتا ہے، اور وہ ننگے مرد اور عورتیں جو تنور جیسی عمارت کے اندر ہیں وہ زانی مرد اور زانیہ عورتیں ہیں، اور وہ آدمی جو نہر میں تیر رہا تھا اور اس کے منہ میں پتھر ڈالے جا رہے تھے وہ سود خور ہے، اور وہ بدصورت آدمی جو آگ کے پاس تھا وہ مالک جہنم کا داروغہ ہے۔
اور وہ طویل قامت جو باغیچہ میں تھے وہ ابراہیم (علیہ السلام) ہیں، اور ان کے گرد جو بچے تھے یہ وہ تمام بچے ہیں جو فطرتِ اسلام پر مرگئے، راوی فرماتے ہیں کہ بعض مسلمانوں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول 5! مشرکین کی اولاد کا کیا ہوگا ؟ آپ نے فرمایا : کہ مشرکین کے بچے بھی وہیں ہوں گے، آپ نے آگے بیان فرمایا کہ وہ لوگ جن کے جسم کا ایک حصّہ انتہائی بدصورت اور دوسرا حصّہ نہایت خوب صورت تھا یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے نیک اور برے اعمال ملے جلے کیے ہیں اللہ تعالیٰ نے ان کو بخش دیا۔
Hazrat Samra bin Jundab se riwayat hai ki basa auqat Rasul Allah (Sallallahu Alaihi Wasallam) apne sahaba se farmaya karte the ki kya tum mein se kisi ne koi khwab dekha hai? Pas aap per jo Allah Ta'ala chahta bayan kiya jata, ek subah aap ne hum se farmaya: Beshak mere paas aaj raat do aadmi aaye," Ravi ne "aatiyan" ka lafz bayan kiya ya "isnain" ka, "in do aadmiyon ne mujh se kaha chalo, mein un ke saath chal pada.
Hum ek aadmi ke paas pahunche jo leta hua tha aur dusra aadmi us ke sarhane ek chattan uthaye khada tha, achanak us ne us ke sar per chattan phenk kar us ka sar kuchal diya, pas pathar larhak kar kuchh door chala gaya, woh aadmi ja kar us pathar ko uthata hai aur abhi us lete huye aadmi ke paas nahin pahunchta ki us ka sar pahle ki tarah sahih salamat hojata hai, phir woh us ke saath pahle wala amal dohrata hai, aap farmate hain maine kaha Subhan Allah! Yeh kya hai? Woh kahne lage chalo.
Phir hum chale yahan tak ki ek aadmi ke paas pahunche jo gaddi ke bal leta hua hai, aur dusra aadmi us ke qareeb lohe ka ankra uthaye khada hai aur woh is lete huye aadmi ke ek kulle ke qareeb aa kar us ke kulle ko gaddi tak cheer deta hai aur us ki aankh ko bhi gaddi tak cheer deta hai aur gale ko bhi gaddi tak cheer deta hai, phir dusri janib aata hai aur us ke saath bhi yahi feal karta hai, woh is dusre se kulle se farigh nahin hota ki pahli janib pahle ki tarah sahih-o-tandrust hojati hai, phir woh dusri martaba wahi amal karta hai jo us ne pahli martaba kiya tha, maine apne donon sathiyon se kaha: Subhan Allah! Yeh kya hai? Aap farmate hain ki woh mujh se kahne lage ki aap chale chaliye.
Phir hum chale yahan tak ki hum ek tanoor jaisi imarat ke paas pahunche, Ravi farmate hain ki ghaliban aap ne yeh farmaya ki hum ne is tanoor mein shor-o-ghul ki awaazein sunen, hum ne is imarat mein jhanka to us mein nange mard aur nangi aurten thin, aur neeche se aag ke shulay aate hain, pas jab un ke paas aag ke shulay aate hain to woh cheekh-o-pukar karte hain, aap farmate hain ki maine in donon se kaha yeh kaun log hain? Woh kahne lage ki aap chale chaliye.
Aap farmate hain ki phir hum chale yahan tak ki hum ek nahar per pahunche, Ravi kahte hain ki ghaliban aap ne farmaya: Ki woh surkh rang ki nahar thi, khoon jaise rang ki, wahan yeh dekha ki nahar ke andar ek aadmi teer raha hai aur nahar ke kinare ek aadmi hai jis ne apne ird gird bahut se pathar ikathe kar rakhe hain woh teerne wala apni basat ke mutabiq teerta hua us aadmi ke paas pahunchta hai jis ne apne gird pathar ikathe kar rakhe hain aur us ke samne pahunch kar apna munh kholta hai chunancha woh us ke munh mein pathar daal deta hai, aap ne farmaya ki maine kaha yeh kya hai? Woh mujh se kahne lage aap chale chaliye.
Aap farmate hain ki hum chale yahan tak ki hum ek nihayat bad surat shakhs ke paas pahunche, aisa bad surat ki kisi ne is jaisa badsurat nahin dekha hoga, aur hum ne dekha ki us ke paas aag hai jis ko woh bhadka raha hai aur us ke gird chakkar laga raha hai, aap farmate hain ki maine apne donon sathiyon se kaha ki yeh kya hai? Unhon ne mujh se kaha: Chale chaliye.
Chunancha hum chale yahan tak ki hum pahunche ek bagh mein, jis ke andar mausam-e-bahar ke ham'a aqsam ke phool nikal rahe the, aur hum ne bagh ke darmiyan ek lambe qad ke aadmi ko dekha, mein aasman ki taraf us ke sar ki unchai ko theek tarah se dekh nahin paa raha tha, aur maine dekha ki us aadmi ke gird bahut zyada tadad mein aur bahut khoob ru bache the, aap ne farmaya ki maine in donon se kaha ki yeh shakhs kaun hai? Aur yeh bache kaun hain? Aap farmate hain ki unhon ne mujh se kaha ki aap chaliye.
Al-gharaz hum chale aur ek badi si siڑhi ke paas pahunche, maine is se pahle is se badi aur is se achhi siڑhi nahin dekhi, aap farmate hain ki unhon ne mujh se kaha ki is per chadhie, mein is per chadha aur hum ek shehar mein pahunche jo sone aur chandi ki inton se bana hua tha, aap farmate hain ki hum shehar ke darwaze per aaye, aur hum ne darwaza khulwana chaha to humare liye darwaza khol diya gaya, chunancha hum us mein dakhil huye to humein kuchh log mile jin ke jism ka ek hissa nihayat khubsurat aur dusra hissa nihayat badsurat, aap farmate hain ki mere donon sathiyon ne un logon se kaha ki jao aur is nahar mein ghota lagao maine dekha to ek nahar chal rahi thi jis ka pani intahai safaid tha, aap farmate hain ki woh gaye aur is nahar mein kud gaye, phir woh humare paas aisi halat mein lautے ki un se burai jati rahi, aur woh khoob surat shakal mein badal gaye.
Aap farmate hain ki woh donon kahne lage yeh Jannat-e-Adn hai, aur yeh dekhiye yeh aap ka ghar hai, aap farmate hain ki meri nazar upar ki taraf padi to maine dekha ki safaid baadal jaisa ek mahal hai. Aap ne farmaya: Ki in donon ne mujh se kaha ki wahi aap ki jaye qayam hai, aap farmate hain ki maine un se kaha Allah tum donon mein barkat de zara mujhe apne ghar mein jaane do, woh kahne lage ki abhi to nahin lekin aap kisi waqt apne ghar mein pahunch jayenge.
Aap farmate hain ki maine aaj raat ajeeb cheezen dekhi hain, yeh kya cheezen hain? Woh kahne lage ki hum ab aap ko bataenge, pahla aadmi jis ke paas aap pahunche the aur us ka sar pathar se kuchla ja raha tha woh aadmi hai jis ne Quran hifz kiya ho lekin woh farz namaz chhod kar soya rahe, aur woh aadmi jis ke kulle aur aankhen aur kulah gaddi cheere ja rahe the woh shakhs hai jo subah ke waqt ghar se nikalta hai aur aisa jhoot bolta hai jo اطرافِ عالم mein phail jata hai, aur woh nange mard aur aurten jo tanoor jaisi imarat ke andar hain woh zani mard aur zaniyah aurten hain, aur woh aadmi jo nahar mein teer raha tha aur us ke munh mein pathar daale ja rahe the woh sud khor hai, aur woh badsurat aadmi jo aag ke paas tha woh malik jahannam ka darogha hai.
Aur woh tawil qamat jo baghicha mein the woh Ibrahim (Alaih As-salam) hain, aur un ke gird jo bache the yeh woh tamam bache hain jo fitrat-e-Islam per mar gaye, Ravi farmate hain ki baaz Musalmanon ne arz kiya aye Allah ke Rasul (Sallallahu Alaihi Wasallam)! Mushrikon ki aulaad ka kya hoga? Aap ne farmaya: Ki mushrikon ke bache bhi wahin honge, aap ne aage bayan farmaya ki woh log jin ke jism ka ek hissa intahai badsurat aur dusra hissa nihayat khoob surat tha yeh woh log hain jinhon ne nek aur bure amal mile jule kiye hain Allah Ta'ala ne un ko bakhsh diya.