32.
Statement of Knowing the Companions of the Prophet (may Allah be pleased with them)
٣٢-
بیان معرفة الصحابة الكرام رضوان الله علیهم


The incident of accepting Islam of Hazrat Hamza ibn Abdul Muttalib

تذكرة قبول حضرة حمزة بن عبد المطلب رضي الله عنه الإسلام

Mustadrak Al Hakim 4878

Ibn Ishaq states that a man from the tribe of Banu Aslam informed us that Abu Jahl, may he be cursed, was following the Messenger of Allah, peace and blessings be upon him, at Mount Safa, and was harassing him, insulting him, and slandering him. But the Messenger of Allah, peace and blessings be upon him, did not respond to him. And the freed slave girl of Abdullah bin Jad'an was listening to all of this from her residence on Mount Safa. Then Abu Jahl left from there and went and sat in a gathering of Quraysh near the Kaaba. Not much time had passed when Abdullah bin Abdul Muttalib returned from hunting, adorned with his bow and arrows. And whenever he would return from hunting, he would perform Tawaf of the Kaaba before going home, then he would stop by the people sitting there, and after exchanging greetings, he would sit with them and chat for a while. Hamza, may Allah be pleased with him, was the most respected and valiant among the youth of Quraysh. And Hamza was still adhering to the religion of his people, he was a polytheist. That slave girl came to Hamza, may Allah be pleased with him (by this time, the Messenger of Allah, peace and blessings be upon him, had left for his home), and said, "O Abu Amara! I wish you had seen what Abu al-Hakam did to your cousin, Muhammad. A short while ago, he encountered him here and caused him much grief, hurled insults, and spoke ill of him. Then he went from here to join a gathering of Quraysh sitting near the Kaaba." Throughout this entire ordeal, Muhammad, peace and blessings be upon him, did not respond to him. Hamza, may Allah be pleased with him, became enraged because Allah Almighty had instilled in his heart honor and respect for the Prophet, peace and blessings be upon him. He quickly left from there, and unlike his usual practice of stopping by the people while going for the Tawaf of the Kaaba, he did not stop by anyone that day but went directly to Masjid al-Haram, searching for Abu Jahl. When he entered the mosque, his gaze fell upon Abu Jahl sitting among the people. He went straight to him, stood over him, and struck him forcefully on the head with his bow. Some men from Banu Makhzum stood up to fight Hamza, may Allah be pleased with him, in support of Abu Jahl and said, "O Hamza! It seems you are abandoning your religion." Hamza replied, "Can anyone stop me? It has become clear to me that Muhammad, peace and blessings be upon him, is the Messenger of Allah, and indeed, whatever he says is the truth. By Allah! I will not abandon this religion. If you are truthful, then stop me." Abu Jahl said, "Leave Abu Amara, I have hurled extremely foul insults at his cousin." Hamza, may Allah be pleased with him, remained steadfast in Islam, continued to follow the Messenger of Allah, peace and blessings be upon him, and made things easier for him. When Hamza embraced Islam, Quraysh realized that the Messenger of Allah, peace and blessings be upon him, was gaining strength, and that Hamza, may Allah be pleased with him, would defend him. Therefore, they desisted from the plots they were hatching against the Muslims. In this regard, Sa'd, may Allah be pleased with him, has said, "When the first blow landed on Abu Jahl, someone in the unstable crowd began by saying, 'Taste, O Abu Jahl, what you have earned through your deceit.'" The narrator says, "Then Hamza, may Allah be pleased with him, returned to his home, and Satan came to him and said, 'You are a chieftain of Quraysh, and you have chosen to follow this Saabi and have abandoned the religion of your forefathers. Death is better than what you have done.'" Hamza, may Allah be pleased with him, prayed, "O Allah! If I am on the right path, then solidify it in my heart, otherwise, make a way for me to escape from this in which I am caught." He spent the entire night in such distress that he had never experienced before. Satanic whispers kept coming to him throughout the night. When morning came, he presented himself before the Messenger of Allah, peace and blessings be upon him, and said, "O my nephew! I am caught in such a dilemma that I do not understand how to escape it. I cannot remain steadfast on a belief about which I do not even know if it is the path of truth or misguidance. Therefore, I want you to tell me something that will give me peace of heart." The Messenger of Allah, peace and blessings be upon him, preached to him, gave him glad tidings, and instilled fear in his heart. By the grace of the counsel and advice of the Messenger of Allah, peace and blessings be upon him, Allah Almighty strengthened his faith. Then he said, "I bear witness, like a discerning and truthful person, that you are indeed truthful. Therefore, O son of my uncle! Declare your faith openly. By Allah! I do not wish for today's sun to rise while I am still upon my former religion." Thus, Hamza, may Allah be pleased with him, became one of those due to whom Allah Almighty honored His religion.

" ابن اسحاق کہتے ہیں کہ قبیلہ بنی اسلم کے ایک شخص نے ہمیں بتایا ہے کہ ابوجہل لعین کوہ صفا پر رسول اللہ ﷺ کے پیچھے پڑا ہوا تھا ، اور آپ ﷺ کو تکلیفیں اور گالیاں دے رہا تھا ، اور آپ ﷺ کی کردار کشی کر رہا تھا ، لیکن رسول اللہ ﷺ نے اس کو کوئی جواب نہ دیا ۔ اور عبداللہ بن جدعان کی آزاد کردہ لونڈی کوہ صفا کے اوپر اپنی رہائش گاہ میں یہ سب سن رہی تھی ۔ پھر ابوجہل وہاں سے نکل آیا اور کعبہ کے قریب قریش کی ایک مجلس میں آ کر بیٹھ گیا ۔ ابھی زیادہ دیر نہیں گزری تھی کہ حضرت عبداللہ بن عبدالمطلب اپنی کمان زیب تن کئے ہوئے شکار سے واپس لوٹے ، اور آپ جب بھی شکار سے واپس لوٹتے تو گھر جانے سے پہلے کعبۃ اللہ کا طواف کرتے ، پھر وہاں بیٹھے ہوئے لوگوں کے پاس ٹھہرتے ، دعا سلام کے بعد ان کے پاس بیٹھ کر کچھ دیر بات چیت کرتے ۔ حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ قریش کے جوانوں میں سے سب سے زیادہ معزز اور غیور تھے ۔ اور حضرت حمزہ ابھی تک اپنی قوم کے دین پر قائم تھے ، مشرک تھے ۔ وہ لونڈی حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ کے پاس آئی ( اس وقت رسول اللہ ﷺ اپنے گھر جانے کے لئے روانہ ہو چکے تھے ) اور کہنے لگی : اے ابوعمارہ ! کاش کہ تم وہ حالات دیکھ لیتے جو ابوالحکم نے تیرے چچا زاد بھائی محمد کے ساتھ کیا ہے ۔ ابھی کچھ دیر پہلے یہاں پر اس ( بدبخت ) کی ان سے ملاقات ہوئی اور اس نے محمد ﷺ کو بہت تکلیف دی اور گالیاں بکی ہیں ، اور بہت برا بھلا کہا ۔ پھر وہ یہاں سے کعبہ کے قریب بیٹھے ہوئے قریش کی ایک مجلس کی جانب چلا گیا ہے ، اس پورے معاملہ میں محمد ﷺ نے اس کو کوئی جواب نہیں دیا ۔ حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ کو بہت غصہ آیا کیونکہ اللہ تعالیٰ نے ان کے دل میں نبی اکرم ﷺ کی عزت و کرامت ڈال دی تھی ۔ آپ بہت جلدی کے ساتھ وہاں سے نکلے ، اور جس طرح پہلے بیت اللہ کے طواف کے لئے جاتے ہوئے لوگوں کے پاس ٹھہرا کرتے تھے اس دن کسی کے پاس بھی نہیں ٹھہرے بلکہ ابوجہل کو تلاش کرتے ہوئے سیدھے مسجد حرام میں گئے ، جب مسجد میں داخل ہوئے تو لوگوں کے درمیان بیٹھے ہوئے ابوجہل پر نظر پڑ گئی ، تو آپ سیدھے اسی کے پاس آئے ، اس کے پاس کھڑے ہو کر اپنی کمان اس کے سر پر بہت زور سے ماری ، بنی مخزوم کے کچھ لوگ ابوجہل کی حمایت میں حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ لڑنے کے لئے کھڑے ہوئے اور کہنے لگے : اے حمزہ ! ہمیں لگ رہا ہے کہ تم اپنا دین چھوڑ رہے ہو ، حضرت حمزہ نے فرمایا : مجھے کوئی روک سکتا ہے ؟میرے اوپر یہ حقیقت آشکار ہو گئی ہے کہ محمد ﷺ اللہ کے رسول ہیں اور بے شک جو کچھ وہ کہتے ہیں برحق ہے ۔ خدا کی قسم ! میں اس دین کو نہیں چھوڑتا ہوں ، اگر تم سچے ہو تو مجھے روک کر دکھاؤ ، ابوجہل نے کہا : ابوعمارہ کو چھوڑ دو ، میں نے اس کے چچا زاد بھائی کو بہت غلیظ گالیاں دی ہیں ۔ حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ اسلام پر قائم رہے ، رسول اکرم ﷺ کی پیروی کرتے رہے اور رسول اللہ ﷺ کے لئے آسانیاں پیدا کرتے رہے ۔ جب حضرت حمزہ مسلمان ہو گئے تو قریش کو یہ یقین ہو گیا کہ رسول اللہ ﷺ تقویت پا رہے ہیں ، اور حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ ان کا دفاع کریں گے اس لئے تم جو سازشیں مسلمانوں کے خلاف کر رہے تھے ان سے اب باز رہو ، اسی سلسلہ میں حضرت سعد رضی اللہ عنہ نے کہا ہے جب ابوجہل کو پہلی ضرب لگائی تو غیر مستقرر جز میں جو کچھ کہا اس کا آغاز یوں کیا : ذق اباجھل بما غشیت راوی کہتے ہیں : پھر حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ اپنے گھر تشریف لائے ، تو شیطان آپ کے پاس آیا اور کہنے لگا : آپ قریش کے سردار ہیں ، آپ نے اس صابی کی پیروی اختیار کر لی ہے اور اپنے آباء و اجداد کا دین چھوڑ دیا ہے ، آپ نے جو کچھ کیا ہے اس سے تو موت بہتر ہے ۔ حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ نے دعا مانگی : یا اللہ اگر میں ہدایت پر ہوں تو اس کی تصدیق میرے دل میں ڈال دے ورنہ میں جس میں مبتلا ہو چکا ہوں اس سے نکلنے کا کوئی راستہ بنا دے ۔ آپ نے یہ رات اس قدر پریشانی میں گزاری کہ اس سے پہلے کبھی بھی ایسا نہیں ہوا تھا ، ساری رات شیطانی وسوسے آتے رہے ، جب صبح ہوئی تو آپ رسول اللہ ﷺ کی بارگاہ میں حاضر ہوئے اور عرض کی : اے میرے بھتیجے ! میں ایسے مخمصے میں پھنسا ہوا ہوں کہ مجھے سمجھ نہیں آ رہی کہ اس سے کیسے جان چھڑاؤں ، میں ایسے نظرئیے پر قائم نہیں رہ سکتا جس کے بارے میں مجھے یہ پتا ہی نہیں ہے کہ یہ راہ حق ہے یا گمراہی ہے ۔ اس لئے میں چاہتا ہوں کہ آپ مجھے کوئی ایسی بات بتا دیں کہ جس سے مجھے اطمینان قلبی حاصل ہو جائے ۔ رسول اللہ ﷺ نے ان کو وعظ و نصیحت فرمائی ، کچھ خوشخبریاں سنائیں ، کچھ ڈر سنایا ، رسول اللہ ﷺ کے پند و نصائح کی بدولت اللہ تعالیٰ نے ان کے دل میں ایمان مضبوط کر دیا ۔ تب وہ بولے : میں ایک سمجھدار ، مصدق کی طرح گواہی دیتا ہوں کہ آپ بے شک سچے ہیں ۔ اس لئے اے میرے چچا کے بیٹے ! آپ اپنے دین کو ظاہر کریں ، خدا کی قسم ! میں نہیں چاہتا کہ آج کا سورج طلوع ہو اور میں اپنے سابقہ دین پر ہوں ۔ چنانچہ حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ ان لوگوں میں سے ہیں جن کی بدولت اللہ تعالیٰ نے دین کو عزت بخشی ہے ۔"

ibn ishaq kahte hain ki qabeela bani aslam ke ek shakhs ne humein bataya hai ki abujahl laeen koh safa par rasool allah ﷺ ke peechhe para hua tha , aur aap ﷺ ko takleefen aur galiyan de raha tha , aur aap ﷺ ki kirdar kushi kar raha tha , lekin rasool allah ﷺ ne is ko koi jawab na diya . aur abdullah bin jadhan ki azad kardah laundi koh safa ke upar apni rahaish gah mein ye sab sun rahi thi . phir abujahl wahan se nikal aaya aur kaaba ke qareeb quraish ki ek majlis mein aa kar baith gaya . abhi zyada dair nahin guzri thi ki hazrat abdullah bin abdulmuttalib apni kaman zeb tan kiye huye shikar se wapas laute , aur aap jab bhi shikar se wapas lautte to ghar jaane se pehle kaabatullah ka tawaf karte , phir wahan baithe huye logon ke paas theherte , dua salam ke baad un ke paas baith kar kuchh dair baat cheet karte . hazrat hamza razi allah anhu quraish ke jawanon mein se sabse zyada moazziz aur ghayoor the . aur hazrat hamza abhi tak apni qaum ke deen par qaem the , mushrik the . woh laundi hazrat hamza razi allah anhu ke paas aai ( is waqt rasool allah ﷺ apne ghar jaane ke liye rawana ho chuke the ) aur kahne lagi : aye abuamara ! kash ki tum woh haalaat dekh lete jo abu alhakam ne tere chacha zad bhai mohammad ke sath kiya hai . abhi kuchh dair pehle yahan par is ( badbakht ) ki in se mulaqat hui aur is ne mohammad ﷺ ko bahut takleef di aur galiyan baki hain , aur bahut bura bhala kaha . phir woh yahan se kaaba ke qareeb baithe huye quraish ki ek majlis ki janib chala gaya hai , is poore mamle mein mohammad ﷺ ne is ko koi jawab nahin diya . hazrat hamza razi allah anhu ko bahut ghussa aaya kyunki allah taala ne un ke dil mein nabi akram ﷺ ki izzat o karamat daal di thi . aap bahut jaldi ke sath wahan se nikle , aur jis tarah pehle baitullah ke tawaf ke liye jaate huye logon ke paas thehra karte the is din kisi ke paas bhi nahin thehre balki abujahl ko talaash karte huye seedhe masjid haram mein gaye , jab masjid mein dakhil huye to logon ke darmiyan baithe huye abujahl par nazar pad gayi , to aap seedhe isi ke paas aaye , is ke paas khade ho kar apni kaman is ke sar par bahut zor se maari , bani makhzoom ke kuchh log abujahl ki himayat mein hazrat hamza razi allah anhu ke sath ladne ke liye khade huye aur kahne lage : aye hamza ! humein lag raha hai ki tum apna deen chhod rahe ho , hazrat hamza ne farmaya : mujhe koi rok sakta hai ?mere upar ye haqeeqat ashkar ho gayi hai ki mohammad ﷺ allah ke rasool hain aur be shak jo kuchh woh kahte hain barhaq hai . khuda ki qasam ! mein is deen ko nahin chhodta hun , agar tum sachche ho to mujhe rok kar dikhaao , abujahl ne kaha : abuamara ko chhod do , maine is ke chacha zad bhai ko bahut ghaleez galiyan di hain . hazrat hamza razi allah anhu islam par qaem rahe , rasool akram ﷺ ki pairavi karte rahe aur rasool allah ﷺ ke liye aasaniyan paida karte rahe . jab hazrat hamza musalman ho gaye to quraish ko ye yaqeen ho gaya ki rasool allah ﷺ taqwiat pa rahe hain , aur hazrat hamza razi allah anhu un ka difa karenge is liye tum jo saazishein musalmanon ke khilaf kar rahe the un se ab baz raho , isi silsila mein hazrat saad razi allah anhu ne kaha hai jab abujahl ko pehli zarb lagai to ghair mustaqir juz mein jo kuchh kaha is ka aaghaz yun kiya : zaq abajhal bima ghashit ravi kahte hain : phir hazrat hamza razi allah anhu apne ghar tashreef laaye , to shaitan aap ke paas aaya aur kahne laga : aap quraish ke sardar hain , aap ne is sabi ki pairavi ikhtiyar kar li hai aur apne aba o ajdad ka deen chhod diya hai , aap ne jo kuchh kiya hai is se to maut behtar hai . hazrat hamza razi allah anhu ne dua maangi : ya allah agar mein hidayat par hun to is ki tasdeeq mere dil mein daal de warna mein jis mein mubtala ho chuka hun is se nikalne ka koi rasta bana de . aap ne ye raat is qadar pareshani mein guzari ki is se pehle kabhi bhi aisa nahin hua tha , sari raat shaitani waswase aate rahe , jab subah hui to aap rasool allah ﷺ ki bargah mein hazir huye aur arz ki : aye mere bhateeje ! mein aise mukhmase mein phansa hua hun ki mujhe samajh nahin aa rahi ki is se kaise jaan chhudauun , mein aise nazariye par qaem nahin reh sakta jis ke baare mein mujhe ye pata hi nahin hai ki ye rah haq hai ya gumrahi hai . is liye mein chahta hun ki aap mujhe koi aisi baat bata dein ki jis se mujhe itminan qalbi hasil ho jaye . rasool allah ﷺ ne un ko waz o nasihat farmai , kuchh khushkhabriyan sunaien , kuchh dar sunaya , rasool allah ﷺ ke pand o nasihat ki badolat allah taala ne un ke dil mein imaan mazboot kar diya . tab woh bole : mein ek samajhdaar , musaddiq ki tarah gawahi deta hun ki aap be shak sachche hain . is liye aye mere chacha ke bete ! aap apne deen ko zahir karen , khuda ki qasam ! mein nahin chahta ki aaj ka sooraj taloo ho aur mein apne sabiqah deen par hun . chunancha hazrat hamza razi allah anhu un logon mein se hain jin ki badolat allah taala ne deen ko izzat bakhshi hai .

حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ يَعْقُوبَ، ثنا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ، ثنا يُونُسُ بْنُ بُكَيْرٍ، عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ، قَالَ: فَحَدَّثَنِي رَجُلٌ، مِنْ أَسْلَمَ وَكَانَ وَاعِيَهُ، أَنَّ أَبَا جَهْلٍ اعْتَرَضَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِنْدَ الصَّفَا، فَآذَاهُ وَشَتَمَهُ وَقَالَ فِيهِ مَا يُكْرَهُ مِنَ الْعَيْبِ لِدِينِهِ، وَالتَّضْعِيفِ لَهُ، «فَلَمْ يُكَلِّمْهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ» ، وَمَوْلَاةٌ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ جُدْعَانَ التَّيْمِيِّ فِي مَسْكَنٍ لَهَا فَوْقَ الصَّفَا تَسْمَعُ ذَلِكَ، ثُمَّ انْصَرَفَ عَنْهُ، فَعَمَدَ إِلَى نَادِي قُرَيْشٍ عِنْدَ الْكَعْبَةِ فَجَلَسَ مَعَهُمْ، وَلَمْ يَلْبَثْ حَمْزَةُ بْنُ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ أَنْ أَقْبَلَ مُتَوَشِّحًا قَوْسَهُ رَاجِعًا مِنْ قَنْصٍ لَهُ، وَكَانَ إِذَا فَعَلَ ذَلِكَ لَمْ يَمُرَّ عَلَى نَادِي قُرَيْشٍ، وَأَشَدُّهَا شَكِيمَةً، وَكَانَ يَوْمَئِذٍ مُشْرِكًا عَلَى دَيْنِ قَوْمِهِ، فَجَاءَتْهُ الْمَوْلَاةُ وَقَدْ قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِيَرْجِعَ إِلَى بَيْتِهِ، فَقَالَتْ لَهُ: يَا عُمَارَةُ، لَوْ رَأَيْتَ مَا لَقِيَ ابْنُ أَخِيكَ مُحَمَّدٍ مِنْ أَبِي الْحَكَمَ آنِفًا وَجَدَهُ هَا هُنَا، فَآذَاهُ وَشَتَمَهُ، وَبَلَغَ مَا يُكْرَهُ، ثُمَّ انْصَرَفَ عَنْهُ فَعَمَدَ إِلَى نَادِي قُرَيْشٍ عِنْدَ الْكَعْبَةِ، فَجَلَسَ مَعَهُمْ وَلَمْ يُكَلِّمْ مُحَمَّدًا، فَاحْتَمَلَ حَمْزَةُ الْغَضَبَ لِمَا أَرَادَ اللَّهُ مِنْ كَرَامَتِهِ، فَخَرَجَ سَرِيعًا لَا يَقِفُ عَلَى أَحَدٍ كَمَا كَانَ يَصْنَعُ، يُرِيدُ الطَّوَافَ بِالْبَيْتِ مُتَعَمِّدًا لِأَبِي جَهْلٍ أَنْ يَقَعَ بِهِ، فَلَمَّا دَخَلَ الْمَسْجِدَ نَظَرَ إِلَيْهِ جَالِسًا فِي الْقَوْمِ فَأَقْبَلَ نَحْوَهُ، حَتَّى إِذَا قَامَ عَلَى رَأْسِهِ رَفَعَ الْقَوْسَ فَضَرَبَهُ عَلَى رَأْسِهِ ضَرْبَةً مَمْلُوءَةً، وَقَامَتْ رِجَالٌ مِنْ قُرَيْشٍ مِنْ بَنِي مَخْزُومٍ إِلَى حَمْزَةَ لِيَنْصُرُوا أَبَا جَهْلٍ، فَقَالُوا: مَا نَرَاكَ يَا حَمْزَةُ إِلَّا صَبَأْتَ، فَقَالَ حَمْزَةُ: وَمَا يَمْنَعُنِي وَقَدِ اسْتَبَانَ لِي ذَلِكَ مِنْهُ، أَنَا أَشْهَدُ أَنَّهُ رَسُولُ اللَّهِ، وَأَنَّ الَّذِي يَقُولُ حَقٌّ، فَوَاللَّهِ لَا أَنْزِعُ، فَامْنَعُونِي إِنْ كُنْتُمْ صَادِقِينَ، فَقَالَ أَبُو جَهْلٍ: دَعُوا أَبَا عُمَارَةَ، لَقَدْ سَبَبْتُ ابْنَ أَخِيهِ سَبًّا قَبِيحًا، وَمَرَّ حَمْزَةُ عَلَى إِسْلَامِهِ، وَتَابَعَ يُخَفِّفُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمَّا أَسْلَمَ حَمْزَةُ عَلِمَتْ قُرَيْشٌ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ عَزَّ وَامْتَنَعَ، وَأَنَّ حَمْزَةَ سَيَمْنَعُهُ، فَكَفُّوا عَنْ بَعْضِ مَا كَانُوا يَتَنَاوَلُونَهُ وَيَنَالُونَ مِنْهُ، فَقَالَ فِي ذَلِكَ سَعْدٌ حِينَ ضَرَبَ أَبَا جَهْلٍ، فَذَكَرَ رَجَزًا غَيْرً مُسْتَقَرٍّ أَوَّلُهُ ذُقْ أَبَا جَهْلٍ بِمَا غَشِيَتْ، قَالَ: ثُمَّ رَجَعَ حَمْزَةُ إِلَى بَيْتِهِ فَأَتَاهُ الشَّيْطَانُ، فَقَالَ: أَنْتَ سَيِّدُ قُرَيْشٍ اتَّبَعْتَ هَذَا الصَّابِئَ وَتَرَكْتَ دَيْنَ آبَائِكَ، لَلْمَوْتُ خَيْرٌ لَكَ مِمَّا صَنَعْتَ، فَأَقْبَلَ عَلَى حَمْزَةَ شَبَهٌ، فَقَالَ: مَا صَنَعْتُ؟ اللَّهُمَّ إِنْ كَانَ رُشْدًا فَاجْعَلْ تَصْدِيقَهُ فِي قَلْبِي وَإِلَّا فَاجْعَلْ لِي مِمَّا وَقَعْتُ فِيهِ مَخْرَجًا، فَبَاتَ بِلَيْلَةٍ لَمْ يَبِتْ بِمِثْلِهَا مِنْ وَسْوَسَةِ الشَّيْطَانِ، حَتَّى أَصْبَحَ فَغَدَا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: ابْنَ أَخِي، إِنِّي وَقَعْتُ فِي أَمَرٍ لَا أَعْرِفُ الْمَخْرَجَ مِنْهُ، وَأَقَامَهُ مَثَلِي عَلَى مَا لَا أَدْرِي مَا هُوَ أَرْشَدُ هُوَ أَمْ غَيْرُ شَدِيدٍ، فَحَدَّثَنِي حَدِيثًا فَقَدِ اسْتَشْهَيْتُ يَا ابْنَ أَخِي أَنْ تُحَدِّثَنِي، «فَأَقْبَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَّرَهُ وَوَعَظَهُ وَخَوَّفَهُ وَبَشَّرَهُ» ، فَأَلْقَى اللَّهُ فِي نَفْسِهِ الْإِيمَانَ كَمَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: أَشْهَدُ إِنَّكَ لَصَادِقٌ شَهَادَةً الْمُصَدِّقِ وَالْمُعَارِفِ، فَأَظْهِرْ يَا ابْنَ أَخِي دِينَكَ، فَوَاللَّهِ مَا أُحِبُّ أَنْ لِي مَا أَلَمَعَتِ الشَّمْسُ، وَإِنِّي عَلَى دِينِي الْأَوَّلِ، قَالَ: فَكَانَ حَمْزَةُ مِمَّنْ أَعَزَّ اللَّهُ بِهِ الدِّينَ

Mustadrak Al Hakim 4879

Abdullah bin Ali bin Al-Husayn narrated from his father, who narrated from his grandfather, that Ali (may Allah be pleased with him) and Hamza (may Allah be pleased with him) came to the Prophet (peace and blessings of Allah be upon him) and both of them had taken a bath (ghusl). The Prophet (peace and blessings of Allah be upon him) asked: "How did you two perform ghusl?" (meaning, what arrangements did you make for covering yourselves?). One of them replied: "O Messenger of Allah, I covered myself with a cloth." The other one said: "I did the same." So the Messenger of Allah (peace and blessings of Allah be upon him) said: "If you had done something else besides this, I would have covered you." ** This hadith is sahih (authentic) in its chain of narration, but Imam Bukhari (may Allah have mercy on him) and Imam Muslim (may Allah have mercy on him) did not include it in their compilations.

" حضرت عبداللہ بن علی بن الحسین اپنے والد سے وہ ان کے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ اور حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ نبی اکرم ﷺ کی بارگاہ میں آئے ، دونوں نے ہی غسل کیا ہوا تھا ، نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : تم دونوں نے غسل کیسے کیا ؟ ( یعنی پردے کا کیا انتظام کیا تھا ؟ ) ان میں سے ایک نے کہا : یا رسول اللہ ﷺ میں نے کپڑے کے ساتھ اس سے پردہ کر لیا تھا ۔ دوسرے نے کہا : میں نے بھی اسی طرح کیا تھا ۔ تو رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا : اگر تم اس کے علاوہ کچھ کرتے تو میں تمہیں پردہ کروا دیتا ۔ ٭٭ یہ حدیث صحیح الاسناد ہے لیکن امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ اور امام مسلم رحمۃ اللہ علیہ نے اس کو نقل نہیں کیا ۔"

Hazrat Abdullah bin Ali bin al-Hussain apne walid se wo un ke dada se riwayat karte hain ki Hazrat Ali (رضي الله تعالى عنه) aur Hazrat Hamza (رضي الله تعالى عنه) Nabi Akram (صلى الله عليه وآله وسلم) ki bargah mein aaye, donon ne hi ghusl kiya hua tha, Nabi Akram (صلى الله عليه وآله وسلم) ne farmaya: Tum donon ne ghusl kaise kiya? (yani parde ka kya intezam kiya tha?) Un mein se ek ne kaha: Ya Rasulullah (صلى الله عليه وآله وسلم) mein ne kapde ke sath is se parda kar liya tha. Dusre ne kaha: Mein ne bhi isi tarah kiya tha. To Rasulullah (صلى الله عليه وآله وسلم) ne irshad farmaya: Agar tum is ke ilawa kuchh karte to mein tumhen parda karwa deta. ** Ye hadees sahih al-isnad hai lekin Imam Bukhari Rahmatullah Alaih aur Imam Muslim Rahmatullah Alaih ne is ko naql nahin kiya.

حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ، ثنا سَعِيدُ بْنُ مُحَمَّدٍ أَبُو عُمَرَ الْخَجَوَانِيُّ، ثنا وَكِيعُ بْنُ الْجَرَّاحِ، ثنا قُدَامَةُ بْنُ مُوسَى الْجُمَحِيُّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَلِيِّ بْنِ الْحُسَيْنِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، قَالَ: جَاءَ عَلِيٌّ وَحَمْزَةُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَدِ اغْتَسَلَا، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «كَيْفَ صَنَعْتُمَا؟» قَالَ أَحَدُهُمَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، سَتَرْتُهُ بِالثَّوْبِ، وَقَالَ الْآخَرُ: فَجَعَلْتُ مِثْلَ ذَلِكَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَوْ فَعَلْتُمَا غَيْرَ ذَلِكَ لَسَتَرْتُكَمَا» هَذَا حَدِيثٌ صَحِيحُ الْإِسْنَادِ، وَلَمْ يُخَرِّجَاهُ "" [التعليق - من تلخيص الذهبي] 4879 - صحيح

Mustadrak Al Hakim 4880

Sa'd ibn Abi Waqqas (may Allah be pleased with him) narrates: Abu Talib ibn 'Abd al-Muttalib (may Allah be pleased with him) was fighting in front of the Messenger of Allah (peace and blessings of Allah be upon him) on the day of the Battle of Uhud, and he was saying, "I am the lion of Allah." ** This Hadith is Sahih (authentic) according to the criteria of Imam Bukhari and Imam Muslim (may Allah have mercy on them both), but the two Sheikhs (may Allah have mercy on them both) did not narrate it.

" حضرت سعد ابن ابی وقاص رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : حضرت بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ غزوہ احد کے دن رسول اللہ ﷺ کے سامنے جہاد کر رہے تھے اور ساتھ ساتھ کہہ رہے تھے ’’ میں اللہ تعالیٰ کا شیر ہوں ‘‘۔ ٭٭ یہ حدیث امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ اور امام مسلم رحمۃ اللہ علیہ کے معیار کے مطابق صحیح ہے لیکن شیخین رحمۃ اللہ علیہما نے اس کو نقل نہیں کیا ۔"

Hazrat Saad Ibn Abi Waqas RA farmate hain : Hazrat Bin Abd Alm utalib RA Gazwa Uhud ke din Rasul Allah SAW ke samne jihad kar rahe the aur sath sath keh rahe the '' mein Allah Ta'ala ka sher hun ''. ** Yeh hadees Imam Bukhari RA aur Imam Muslim RA ke miyaar ke mutabiq sahih hai lekin Sheikhain RA ne is ko naqal nahin kya .

حَدَّثَنِي أَبُو بَكْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ بَالَوَيْهِ، ثنا مُحَمَّدُ بْنُ شَاذَانَ الْجَوْهَرِيُّ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ عَمْرٍو، عَنِ أَبُوْ إِسْحَاقَ الْفَزَارِيِّ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ، عَنْ عُمَيْرِ بْنِ إِسْحَاقَ، عَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ قَالَ: "" كَانَ حَمْزَةُ بْنُ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ يُقَاتِلُ يَوْمَ أُحُدٍ بَيْنَ يَدَيْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَيَقُولُ: أَنَا أَسَدُ اللَّهِ «صَحِيحٌ عَلَى شَرْطِ الشَّيْخَيْنِ، وَلَمْ يُخَرِّجَاهُ» [التعليق - من تلخيص الذهبي] 4880 - صحيح

Mustadrak Al Hakim 4881

Muhammad bin Umar narrates on the authority of his teachers that when Hamza (may Allah be pleased with him) was martyred, the Messenger of Allah (peace and blessings of Allah be upon him) said: "Never has anyone been martyred like you." Then he said to Fatima (may Allah be pleased with her) and his aunt, Safiyya (may Allah be pleased with her): "Be happy, for Gabriel (peace be upon him) came to me and told me that Hamza is called in the heavens as Hamza bin Abdul Muttalib, Asadullah wa Asad Rasoolullah (the Lion of Allah and the Lion of the Messenger of Allah)."

محمد بن عمر اپنے اساتذہ کے حوالے سے بیان کرتے ہیں کہ جب حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ شہید ہو گئے تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : تیری طرح کبھی کوئی شہید نہیں ہو گا ، پھر حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا اور اپنی پھوپھی حضرت صفیہ رضی اللہ عنہا سے فرمایا : تم خوش ہو جاؤ کیونکہ میرے پاس حضرت جبریل امین علیہ السلام تشریف لائے تھے ، انہوں نے مجھے بتایا ہے کہ حمزہ کو آسمانوں میں حمزہ بن عبدالمطلب اسداللہ و اسد رسولہ ( اللہ اور اس کے رسول کے شیر ) کے نام سے یاد کیا جاتا ہے ۔

Muhammad bin Umar apne asaatza ke hawale se bayan karte hain ki jab Hazrat Hamza razi Allah anhu shaheed ho gaye to Rasool Allah SAW ne farmaya: Teri tarah kabhi koi shaheed nahi ho ga, phir Hazrat Fatima razi Allah anha aur apni phoophi Hazrat Safiyya razi Allah anha se farmaya: Tum khush ho jao kyunki mere pass Hazrat Jibraeel amin alaihissalam tashreef laaye the, unhon ne mujhe bataya hai ki Hamza ko aasmano mein Hamza bin Abdul Muttalib Asadullah wa Asad Rasoolullah (Allah aur uske Rasool ke sher) ke naam se yaad kiya jata hai.

حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّهِ مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدٍ، ثنا الْحَسَنُ بْنُ الْجَهْمِ، ثنا الْحُسَيْنُ بْنُ الْفَرَجِ، ثنا مُحَمَّدُ بْنُ عُمَرَ، عَنْ شُيُوخِهِ، قَالُوا: لَمَّا أُصِيبَ حَمْزَةُ جَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «لَنْ أُصَابَ بِمِثْلِكَ أَبَدًا» ، ثُمَّ قَالَ لِفَاطِمَةَ وَلِعَمَّتِهِ صَفِيَّةِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا: «أَبْشِرَا أَتَانِي جِبْرِيلُ عَلَيْهِ الصَّلَاةُ وَالسَّلَامُ، فَأَخْبَرَنِي أَنَّ حَمْزَةَ مَكْتُوبٌ فِي أَهْلِ السَّمَاوَاتِ حَمْزَةُ بْنُ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ أَسَدُ اللَّهِ وَأَسَدُ رَسُولِهِ» [التعليق - من تلخيص الذهبي] 4881 - حذفه الذهبي من التلخيص

Mustadrak Al Hakim 4882

Ali (may Allah be pleased with him) narrates: The Messenger of Allah (peace and blessings of Allah be upon him) said to me, "Call Hamza." Hamza (may Allah be pleased with him) was closest to the one with the red camel (the hypocrite, Jad bin Qais) amongst the whole army. Hamza (may Allah be pleased with him) said to me, "That is Utbah bin Rabi'ah and he is avoiding combat, and he is saying, 'O my people! I see a nation whom you cannot reach, and there is goodness within you. O my people! Gather around me and say that Utbah bin Rabi'ah showed cowardice, even though you know very well that I am not more cowardly than you.'" Abu Jahl heard this and said, "Are you saying this? I wish someone other than you had said this, then he would have been intimidated." Utbah bin Rabi'ah said, "O you with the yellow buttocks! Are you saying this to me?" After this, Utbah, his brother Shaybah, and his son Waleed came out to the battlefield and said, "Who will face us?" So a young Ansar came forward. Utbah said, "We will not fight him. Tell us who from amongst the Banu Abd al-Muttalib will face us?" So the Messenger of Allah (peace and blessings of Allah be upon him) said, "O Hamza (may Allah be pleased with him), arise! O Ubaydah (may Allah be pleased with him), arise! O Ali (may Allah be pleased with him), arise!" So, Hamza (may Allah be pleased with him) faced Utbah, Ubaydah (may Allah be pleased with him) faced Shaybah, and Ali (may Allah be pleased with him) confronted Waleed. Hamza (may Allah be pleased with him) killed Utbah, Ali (may Allah be pleased with him) sent Waleed to hell, and Ubaydah (may Allah be pleased with him) killed Shaybah, but Shaybah had struck a blow on the calf of Ubaydah (may Allah be pleased with him) which severed it. Hamza (may Allah be pleased with him) and Ali (may Allah be pleased with him) helped him. Later, (upon returning from the Battle of Badr) at the place of Safra, he passed away. ** This hadith is sahih (authentic) according to the criteria of Imam Bukhari (may Allah have mercy on him) and Imam Muslim (may Allah have mercy on him) but the two Sheikhs (may Allah have mercy on them both) did not narrate it.

" حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : رسول اللہ ﷺ نے مجھے فرمایا : حمزہ کو آواز دو ، حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ پورے لشکر میں سرخ اونٹ والے ( جد بن قیس منافق ) کے سب سے زیادہ قریب تھے ۔ حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ نے مجھے کہا : وہ عتبہ بن ربیعہ ہے اور وہ قتال سے بچ رہا ہے اور وہ کہہ رہا ہے : اے میری قوم ! میں ایسی قوم کو دیکھ رہا ہوں ، جن تک تم نہیں پہنچ سکتے ، اور تمہارے اندر بھلائی ہے ۔ اے میری قوم ! تم سب میرے گرد جمع ہو جاؤ اور کہو کہ عتبہ بن ربیعہ نے بزدلی کا مظاہرہ کیا ہے جبکہ تم یہ بات اچھی طرح جانتے ہو کہ میں تم سے زیادہ بزدل نہیں ہوں ۔ یہ بات ابوجہل نے سن لی اور بولا : تم یہ بات کہہ رہے ہو ؟ کاش کہ تیرے علاوہ کوئی دوسرا شخص یہ بات کہتا ، تو مرعوب ہو چکا ہے ۔ عتبہ بن ربیعہ نے کہا : اے زرد چوتڑوں والے تو مجھے یہ بات کہہ رہا ہے ؟ اس کے بعد عتبہ ، اس کا بھائی شیبہ اور اس کا بیٹا ولید میدان جنگ میں نکلے اور کہنے لگے : ہمارا مقابلہ کون کرے گا ؟ تو ایک انصاری جوان نکل کر سامنے آ گیا ۔ عتبہ نے کہا : ہم ان سے نہیں لڑیں گے یہ بتاؤ کہ بنی عبدالمطلب میں سے کون ہمارا مقابلہ کرے گا ؟ تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : اے حمزہ رضی اللہ عنہ تم اٹھو ، اے عبیدہ رضی اللہ عنہ تم اٹھو ، اے علی رضی اللہ عنہ تم اٹھو ۔ چنانچہ حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ کا مقابلہ عتبہ سے ہوا ، حضرت عبیدہ رضی اللہ عنہ کا مقابلہ شیبہ سے ہوا اور حضرت علی رضی اللہ عنہ کی مڈبھیڑ ولید سے ہوئی ۔ حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ نے عتبہ کو قتل کر ڈالا ، حضرت علی رضی اللہ عنہ نے ولید کو واصل جہنم کیا اور حضرت عبیدہ رضی اللہ عنہ نے شیبہ کو قتل کیا ، لیکن شیبہ نے حضرت عبیدہ رضی اللہ عنہ کی پنڈلی پر ایک کاری وار کیا تھا جس سے ان کی پنڈلی کٹ گئی حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ اور حضرت علی رضی اللہ عنہ نے ان کی مدد کی ۔ بعد میں ( جنگ بدر سے واپسی پر ) مقام صفراء میں ان کا انتقال ہوا تھا ۔ ٭٭ یہ حدیث امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ اور امام مسلم رحمۃ اللہ علیہ کے معیار کے مطابق صحیح ہے لیکن شیخین رحمۃ اللہ علیہما نے اس کو نقل نہیں کیا ۔"

Hazrat Ali (رضي الله تعالى عنه) farmate hain : Rasul Allah (صلى الله عليه وآله وسلم) ne mujhe farmaya : Hamza ko awaz do, Hazrat Hamza (رضي الله تعالى عنه) pure lashkar mein surkh unt wale (Jad bin Qais munafiq) ke sab se zyada qareeb thay. Hazrat Hamza (رضي الله تعالى عنه) ne mujhe kaha : wo Utbah bin Rabia hai aur wo qatal se bach raha hai aur wo keh raha hai : aye meri qaum! mein aisi qaum ko dekh raha hun, jin tak tum nahin pahunch sakte, aur tumhare andar bhulai hai. Aye meri qaum! tum sab mere gird jama ho jao aur kaho ke Utbah bin Rabia ne buzdali ka muzahira kiya hai jabke tum yeh baat achchi tarah jante ho ke mein tumse zyada buzdal nahin hun. Yeh baat Abu Jahl ne sun li aur bola : tum yeh baat keh rahe ho? kash ke tere alawa koi dusra shakhs yeh baat kehta, to maroob ho chuka hai. Utbah bin Rabia ne kaha : aye zard chutdon wale tu mujhe yeh baat keh raha hai? iske baad Utbah, uska bhai Shaibah aur uska beta Waleed maidan e jang mein nikle aur kehne lage : hamara muqabla kaun karega? to ek ansari jawan nikal kar samne aa gaya. Utbah ne kaha : hum in se nahin ladenge yeh batao ke Bani Abdul Muttalib mein se kaun hamara muqabla karega? to Rasul Allah (صلى الله عليه وآله وسلم) ne farmaya : aye Hamza (رضي الله تعالى عنه) tum utho, aye Ubaidah (رضي الله تعالى عنه) tum utho, aye Ali (رضي الله تعالى عنه) tum utho. Chunancha Hazrat Hamza (رضي الله تعالى عنه) ka muqabla Utbah se hua, Hazrat Ubaidah (رضي الله تعالى عنه) ka muqabla Shaibah se hua aur Hazrat Ali (رضي الله تعالى عنه) ki mudbhed Waleed se hui. Hazrat Hamza (رضي الله تعالى عنه) ne Utbah ko qatal kar dala, Hazrat Ali (رضي الله تعالى عنه) ne Waleed ko wasil jahannam kiya aur Hazrat Ubaidah (رضي الله تعالى عنه) ne Shaibah ko qatal kiya, lekin Shaibah ne Hazrat Ubaidah (رضي الله تعالى عنه) ki pindli par ek kari waar kiya tha jisse un ki pindli kat gayi Hazrat Hamza (رضي الله تعالى عنه) aur Hazrat Ali (رضي الله تعالى عنه) ne un ki madad ki. Baad mein (jang Badr se wapsi par) maqam Safra mein unka inteqal hua tha. ** yeh hadees Imam Bukhari Rahmatullah Alaih aur Imam Muslim Rahmatullah Alaih ke miyaar ke mutabiq sahi hai lekin Sheikhain Rahmatullah Alaihema ne isko naqal nahin kiya.

أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّهِ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الصَّفَّارُ، ثنا أَحْمَدُ بْنُ مِهْرَانَ، ثنا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، ثنا إِسْرَائِيلُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ حَارِثَةَ بْنِ مُضَرِّبٍ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «نَادِ حَمْزَةَ» ، فَكَانَ أَقْرَبَهُمْ إِلَى الْمُشْرِكِينَ مِنْ صَاحِبِ الْجَمَلِ الْأَحْمَرِ، فَقَالَ لِي حَمْزَةُ: هُوَ عُتْبَةُ بْنُ رَبِيعَةَ وَهُوَ يَنْهَى عَنِ الْقِتَالِ وَهُوَ يَقُولُ: يَا قَوْمُ، إِنِّي أَرَى قَوْمًا لَا تَصِلُونَ إِلَيْهِمْ وَفِيكُمْ خَيْرٌ، يَا قَوْمُ، اعْصِبُوهَا الْيَوْمَ بِي وَقُولُوا جَبُنَ عُتْبَةُ بْنُ رَبِيعَةَ، وَلَقَدْ عَلِمْتُمْ أَنِّي لَسْتُ بِأَجْبَنِكُمْ، فَسَمِعَ بِذَلِكَ أَبُو جَهْلٍ فَقَالَ: أَنْتَ تَقُولَ هَذَا لَوْ غَيْرُكَ قَالَ قَدْ مُلِئْتَ رُعْبًا، فَقَالَ: إِيَّايَ تَعْنِي يَا مُصَفَّرَ اسْتُهُ، قَالَ: فَبَرَزَ عُتْبَةُ، وَأَخُوهُ شَيْبَةَ وَابْنُهُ الْوَلِيدُ فَقَالُوا: مَنْ يُبَارِزُ؟ فَخَرَجَ فِتْيَةٌ مِنَ الْأَنْصَارِ، فَقَالَ عُتْبَةُ: لَا نُرِيدُ هَؤُلَاءِ، وَلَكِنْ مَنْ يُبَارِزُنَا مِنْ أَعْمَامِ بَنِي عَبْدِ الْمُطَّلِبِ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «قُمْ يَا حَمْزَةُ، قُمْ يَا عُبَيْدَةُ، قُمْ يَا عَلِيُّ» فَبَرَزَ حَمْزَةُ لِعُتْبَةَ، وَعُبَيْدَةُ لِشَيْبَةَ، وَعَلِيٌّ لِلْوَلِيدِ، فَقَتَلَ حَمْزَةُ عُتْبَةَ، وَقَتَلَ عَلِيٌّ الْوَلِيدَ، وَقَتَلَ عُبَيْدَةُ شَيْبَةَ، وَضَرَبَ شَيْبَةُ رِجْلَ عُبَيْدَةَ فَقَطَعَهَا فَاسْتَنْقَذَهُ حَمْزَةُ وَعَلِيٌّ حَتَّى تُوُفِّيَ بِالصَّفْرَاءِ «صَحِيحٌ عَلَى شَرْطِ الشَّيْخَيْنِ وَلَمْ يُخَرِّجَاهُ» [التعليق - من تلخيص الذهبي] 4882 - لم يخرجا لحارثة وقد وهاه ابن المديني

Mustadrak Al Hakim 4883

Abdullah bin Umar (may Allah be pleased with them both) narrated: The Messenger of Allah (peace and blessings of Allah be upon him) returned from the Battle of Uhud and saw the women of Banu Abdul Ashhal crying over their martyrs. The Messenger of Allah (peace and blessings of Allah be upon him) said, "There is no one to weep for Hamza (may Allah be pleased with him)?" So some women of the Ansar came and wept for Hamza (may Allah be pleased with him). The Messenger of Allah (peace and blessings of Allah be upon him) got up after taking a nap, but the women were still weeping. Seeing this, he (peace and blessings of Allah be upon him) said, "May dust be upon them! They are still weeping. Tell them to go back, and from today onwards, do not weep over any dead person." ** This hadith is sahih (authentic) according to the criteria of Imam Muslim (may Allah have mercy on him), but Imam Bukhari (may Allah have mercy on him) and Imam Muslim (may Allah have mercy on him) did not narrate it.

" حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں : رسول اللہ ﷺ جنگ احد سے واپس لوٹے تو بنی عبدالاشہل کی عورتوں کو دیکھا کہ وہ اپنے شہداء پر رو رہی تھیں ، تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : حمزہ رضی اللہ عنہ کیلئے رونے والی تو کوئی بھی نہیں ہے ۔ چنانچہ انصار کی کچھ عورتیں آئیں اور حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ پر رونے لگیں ۔ رسول اللہ ﷺ ایک مرتبہ سو کر بھی اٹھ گئے لیکن یہ عورتیں مسلسل رو رہی تھیں ۔ یہ منظر دیکھ کر آپ ﷺ نے فرمایا : ان کا ستیاناس ہو ، یہ ابھی تک روئے جا رہی ہیں ۔ ان کو کہو کہ یہ واپس چلی جائیں ۔ اور آج کے بعد کسی فوت شدہ پر نہ روئیں ۔ ٭٭ یہ حدیث امام مسلم رحمۃ اللہ علیہ کے معیار کے مطابق صحیح ہے لیکن امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ اور امام مسلم رحمۃ اللہ علیہ نے اس کو نقل نہیں کیا ۔"

Hazrat Abdullah bin Umar ( (رضي الله تعالى عنه) a farmate hain : Rasool Allah (صلى الله عليه وآله وسلم) jang Uhud se wapas lote to Bani Abdil Ash'hal ki auraton ko dekha ke wo apne shuhada par ro rahi thin, to Rasool Allah (صلى الله عليه وآله وسلم) ne farmaya : Hamza (رضي الله تعالى عنه) ke liye rone wali to koi bhi nahi hai . Chunancha Ansar ki kuch auraten aayin aur Hazrat Hamza (رضي الله تعالى عنه) par rone lagin . Rasool Allah (صلى الله عليه وآله وسلم) ek martaba so kar bhi uth gaye lekin ye auraten musalsal ro rahi thin . Ye manzar dekh kar Aap (صلى الله عليه وآله وسلم) ne farmaya : Inka satyanas ho, ye abhi tak roye ja rahi hain . Inko kaho ke ye wapas chali jayen . Aur aaj ke baad kisi fout shuda par na royen . ** Ye hadees Imam Muslim Rehmatullah Alaih ke miyaar ke mutabiq sahih hai lekin Imam Bukhari Rehmatullah Alaih aur Imam Muslim Rehmatullah Alaih ne isko naqal nahi kiya .

أَخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الْمَحْبُوبِيُّ بِمَرْوَ، ثنا سَعِيدُ بْنُ مَسْعُودٍ، ثنا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، أَنَا أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: رَجَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ أُحُدٍ، فَسَمِعَ نِسَاءَ بَنِي عَبْدِ الْأَشْهَلِ يَبْكِينَ عَلَى هَلْكَاهُنَّ، فَقَالَ: «لَكِنَّ حَمْزَةَ لَا بَوَاكِيَ لَهُ» ، فَجِئْنَ نِسَاءُ الْأَنْصَارِ فَبَكَيْنَ عَلَى حَمْزَةَ عِنْدَهُ، وَرَقَدَ فَاسْتَيْقَظَ وَهُنَّ يَبْكِينَ، فَقَالَ: «يَا وَيْلَهُنَّ إِنَّهُنَّ لَهَا هُنَا حَتَّى الْآنَ مُرُوهُنَّ فَلْيَرْجِعْنَ وَلَا يَبْكِينَ عَلَى هَالِكٍ بَعْدَ الْيَوْمِ» صَحِيحٌ عَلَى شَرْطِ مُسْلِمٍ، وَلَمْ يُخَرِّجَاهُ "

Mustadrak Al Hakim 4884

Jabir (may Allah be pleased with him) narrated that the Messenger of Allah (peace and blessings of Allah be upon him) said, "The master of all martyrs is Hamza (may Allah be pleased with him) and a person who will speak the truth to an oppressive ruler and he will kill him for it." ** This Hadith is Sahih (authentic) in its chain of narration, but Imam Bukhari (may Allah have mercy on him) and Imam Muslim (may Allah have mercy on him) have not narrated it. **

" حضرت جابر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا : تمام شہیدوں کے سردار حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ ہیں اور ایسا شخص ہے جو جابر بادشاہ کے سامنے حق بات کہے اور وہ اس کی پاداش میں اس کو قتل کروا دے ۔ ٭٭ یہ حدیث صحیح الاسناد ہے لیکن امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ اور امام مسلم رحمۃ اللہ علیہ نے اس کو نقل نہیں کیا ۔"

Hazrat Jaber Raziallahu Anhu farmate hain keh Rasool Allah (صلى الله عليه وآله وسلم) ne irshad farmaya: Tamam shaheedon ke sardar Hazrat Hamza Raziallahu Anhu hain aur aisa shakhs hai jo Jaber badshah ke samne haq baat kahe aur wo uski padash mein usko qatal karwa de. ** Yeh hadees sahih al-isnad hai lekin Imam Bukhari Rahmatullahi Alaih aur Imam Muslim Rahmatullahi Alaih ne isko naqal nahin kiya.

حَدَّثَنِي أَبُو عَلِيٍّ الْحَافِظُ، أَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عُمَرَ بْنِ بِسْطَامٍ الْمَرْوَزِيُّ، ثنا أَحْمَدُ بْنُ سَيَّارٍ، وَمُحَمَّدُ بْنُ اللَّيْثِ، قَالَا: ثنا رَافِعُ بْنُ أَشْرَسَ الْمَرْوَزِيُّ، ثنا حُفَيْدٌ الصَّفَّارُ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ الصَّايِغُ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ جَابِرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «سَيِّدُ الشُّهَدَاءِ حَمْزَةُ بْنُ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ، وَرَجُلٌ قَالَ إِلَى إِمَامٍ جَائِرٍ فَأَمَرَهُ وَنَهَاهُ فَقَتَلَهُ» صَحِيحُ الْإِسْنَادِ، وَلَمْ يُخَرِّجَاهُ "" [التعليق - من تلخيص الذهبي] 4884 - الصفار لا يدرى من هو

Mustadrak Al Hakim 4885

Abdullah bin Abbas (may Allah be pleased with him and his father) narrates: The Prophet's uncle, Hamza (may Allah be pleased with him) was martyred in the state of Janabah (a state of ritual impurity that requires Ghusl, a ritual bath). So the Prophet ﷺ said about him: "The angels gave him a bath." ** This Hadith has a Sahih Isnad (authentic chain of narrators), but Imam Bukhari (may Allah have mercy on him) and Imam Muslim (may Allah have mercy on him) did not narrate it.

" حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں : رسول اللہ ﷺ کے چچا حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ حالت جنابت ( جس حالت میں انسان پر غسل فرض ہوتا ہے ) میں شہید ہوئے ۔ تو رسول اللہ ﷺ نے ان کے بارے میں فرمایا : ان کو فرشتوں نے غسل دیا ۔ ٭٭ یہ حدیث صحیح الاسناد ہے لیکن امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ اور امام مسلم رحمۃ اللہ علیہ نے اس کو نقل نہیں کیا ۔"

Hazrat Abdullah bin Abbas ( (رضي الله تعالى عنه) a farmate hain : Rasool Allah SAW ke chacha Hazrat Hamza (رضي الله تعالى عنه) halat e janabat ( jis halat mein insan par ghusl farz hota hai ) mein shaheed hue . To Rasool Allah SAW ne un ke bare mein farmaya : Un ko farishton ne ghusl diya . ** Yeh hadees sahih ul isnad hai lekin Imam Bukhari Rahmatullah Alaih aur Imam Muslim Rahmatullah Alaih ne is ko naqal nahin kiya .

أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ يَحْيَى الْمُقْرِيُّ بِبَغْدَادَ، ثنا إِبْرَاهِيمُ بْنُ عَبْدِ الرَّحِيمِ بْنِ دُنُوقَا، ثنا مُعَلَّى بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْوَاسِطِيُّ، ثنا عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنِ جَعْفَرٍ، ثنا مُحَمَّدُ بْنُ كَعْبٍ الْقُرَظِيُّ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: قُتِلَ حَمْزَةُ بْنُ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ عَمُّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جُنُبًا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «غَسَّلَتْهُ الْمَلَائِكَةُ» صَحِيحُ الْإِسْنَادِ، وَلَمْ يُخَرِّجَاهُ "" [التعليق - من تلخيص الذهبي] 4885 - معلى بن عبد الرحمن هالك

Mustadrak Al Hakim 4886

Usama bin Zaid (may Allah be pleased with him) narrated: The Messenger of Allah (peace and blessings of Allah be upon him) went to the house of Qabeesa (may Allah be pleased with her), the daughter of Hamza (may Allah be pleased with him). Upon reaching her door, he said, "Peace be upon you, is Abu Amara (may Allah be pleased with him) home?" She replied, "No. By Allah! May my parents be sacrificed for you, he has gone to you. Perhaps he went through another street of Banu Najjar and you did not meet him. O Messenger of Allah, will you not come inside?" He said, "Do you have anything?" She said, "Yes." So she presented him with Hais (a dish made of dates, dried milk, ghee, etc., and cooked) and said, "O Messenger of Allah, may my parents be sacrificed for you, please eat without any hesitation. O Messenger of Allah, you have taken the trouble to come yourself, otherwise I was just coming to give you the good news. Abu Amara (may Allah be pleased with him) has told me that Allah Almighty has granted you a river in Paradise called 'Kauthar'." So the Messenger of Allah (peace and blessings of Allah be upon him) said, "And its cups are more in number than the stars of the sky. And among those who will come to this river, the most beloved to me are the people of your tribe." **This Hadith is Sahih (authentic) in its chain of narration, but Imam Bukhari (may Allah have mercy on him) and Imam Muslim (may Allah have mercy on him) did not narrate it.**

" حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : رسول اللہ ﷺ حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ کی صاحبزادی قبیصہ رضی اللہ عنہا کے گھر کی جانب روانہ ہوئے ۔ ان کے دروازے پر پہنچ کر کہا : السلام علیکم ، کیا ابوعمارہ رضی اللہ عنہ گھر میں ہیں ؟ انہوں نے جواباً کہا : جی نہیں ۔ خدا کی قسم ! میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں ، وہ آپ ہی کی طرف گئے ہیں ۔ شاید وہ بنی نجار کی کسی دوسری گلی سے چلے گئے اور آپ کا سامنا نہ ہو سکا ۔ یا رسول اللہ ﷺ کیا آپ اندر تشریف نہیں لائیں گے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : کیا تیرے پاس کچھ ہے ؟ انہوں نے کہا : جی ہاں ۔ چنانچہ انہوں نے حضور ﷺ کو حیس ( ایسا طعام ہے جس میں کھجوریں اور خشک دودھ اور گھی وغیرہ ڈال کر اسے پکایا جاتا ہے ) پیش کیا اور کہنے لگی : یا رسول اللہ ﷺ میرے ماں باپ آپ پر قربان ہو جائیں ، آپ بے تکلف ہو کر تناول فرمائیں ۔ یا رسول اللہ ﷺ آپ نے خود قدم رنجہ فرما دیا ہے ورنہ میں آپ کو مبارک دینے کے لئے آنے ہی والی تھی مجھے ابوعمارہ رضی اللہ عنہ نے بتایا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو ایک جنتی نہر عطا فرمائی ہے جس کو ’’ کوثر ‘‘ کہا جاتا ہے ۔ تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : اور اس کے پیالوں کی تعداد آسمان کے ستاروں سے بھی بڑھ کر ہے ۔ اور اس نہر پر آنے والوں میں مجھے سب سے زیادہ عزیز تیری قوم کے لوگ ہیں ۔ ٭٭ یہ حدیث صحیح الاسناد ہے لیکن امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ اور امام مسلم رحمۃ اللہ علیہ نے اس کو نقل نہیں کیا ۔"

Hazrat Usama bin Zaid (رضي الله تعالى عنه) farmate hain : Rasool Allah (صلى الله عليه وآله وسلم) Hazrat Hamza (رضي الله تعالى عنه) ki sahabzadi Qabeesa ( (رضي الله تعالى عنه) ا) ke ghar ki janib rawana hue . Un ke darwaze par pahunch kar kaha : Assalamu Alaikum , kya Abu Umarah (رضي الله تعالى عنه) ghar mein hain ? Unhon ne jawab diya : ji nahin . Khuda ki qasam ! Mere maan baap aap par qurban hon , woh aap hi ki taraf gaye hain . Shayad woh Bani Najjar ki kisi dusri gali se chale gaye aur aap ka samna na ho saka . Ya Rasool Allah (صلى الله عليه وآله وسلم) kya aap andar tashreef nahin layenge ? Aap (صلى الله عليه وآله وسلم) ne farmaya : kya tere pass kuchh hai ? Unhon ne kaha : ji haan . Chunache unhon ne Huzoor (صلى الله عليه وآله وسلم) ko hais ( aisa tamam hai jis mein khajuren aur sookha doodh aur ghee waghaira daal kar use pakaya jata hai ) pesh kiya aur kahne lagi : ya Rasool Allah (صلى الله عليه وآله وسلم) mere maan baap aap par qurban ho jayen , aap be takalluf ho kar tanawul farmayen . Ya Rasool Allah (صلى الله عليه وآله وسلم) aap ne khud qadam ranja farma diya hai warna mein aap ko mubarak dene ke liye aane hi wali thi mujhe Abu Umarah (رضي الله تعالى عنه) ne bataya hai ki Allah Ta'ala ne aap ko ek jannati nahar ata farmaee hai jis ko '' Kosar '' kaha jata hai . To Rasool Allah (صلى الله عليه وآله وسلم) ne farmaya : aur is ke piyalon ki tadad aasman ke sitaron se bhi badh kar hai . Aur is nahar par aane walon mein mujhe sab se zyada azeez teri qaum ke log hain . ** yah hadees sahih al-isnad hai lekin Imam Bukhari Rahmatullah Alaih aur Imam Muslim Rahmatullah Alaih ne is ko naqal nahin kiya .

أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو عُثْمَانُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ السَّمَّاكِ، ثنا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ مُحَمَّدٍ الرَّقَاشِيُّ، ثنا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ اللَّهَبِيُّ، ثنا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ حَرَامِ بْنِ عُثْمَانَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْأَغَرِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُرِيدُ بِنْتَ حَمْزَةَ قَبِيصَةَ حَتَّى وَقَفَ عَلَى الْبَابِ، فَقَالَ: «السَّلَامُ عَلَيْكُمْ أَثَمَّ أَبُو عُمَارَةَ؟» قَالَ: فَقَالَتْ: لَا وَاللَّهِ بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي، خَرَجَ عَامِدًا نَحْوَكَ، فَأَظُنُّهُ أَخْطَأَكَ فِي بَعْضِ أَزِقَّةِ بَنِي النَّجَّارِ، أَفَلَا تَدْخُلُ بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: «فَهَلْ عِنْدَكِ شَيْءٌ؟» قَالَتْ: نَعَمْ، فَدَخَلَ فَقَرَّبَتْ إِلَيْهِ حَيْسًا، فَقَالَتْ: كُلْ بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي يَا رَسُولَ اللَّهِ، هَنِيئًا لَكَ وَمَرِيئًا، فَقَدْ جِئْتَ وَأَنَا أُرِيدُ أَنْ آتِيَكَ وَأُهْنِيئَكَ وَأُمْرِئَكَ، أَخْبَرَنِي أَبُو عُمَارَةَ أَنَّكَ أُعْطِيتَ نَهَرًا فِي الْجَنَّةِ يُدْعَى الْكَوْثَرُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «وَآنِيَتُهُ أَكْثَرُ مِنْ عَدَدِ نُجُومِ السَّمَاءِ، وَأَحَبُّ وَارِدِهِ عَلَيَّ قَوْمُكِ» صَحِيحُ الْإِسْنَادِ، وَلَمْ يُخَرِّجَاهُ "

Mustadrak Al Hakim 4887

Anas (may Allah be pleased with him) narrated: On the day of the Battle of Uhud, when the Messenger of Allah (peace and blessings of Allah be upon him) came to the blessed body of Hamza (may Allah be pleased with him), his nose, ears, etc. had been cut off and his blessed face had been mutilated. The Prophet (peace and blessings of Allah be upon him) said: "Were it not for the grief of Safiyyah (may Allah be pleased with her), I would have left him like this (unburied and unshrouded) until Allah, the Exalted, would gather him from the bellies of birds and beasts on the Day of Resurrection." Then he was shrouded in a striped sheet. ** This hadith is sahih (authentic) according to the criteria of Imam Muslim (may Allah have mercy on him), but the two Sheikhs (Bukhari and Muslim) did not narrate it.

" حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : جنگ احد کے دن رسول اللہ ﷺ جب حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ کی لاش مبارک کے پاس تشریف لائے تو ان کے ناک کان وغیرہ کاٹ کر چہرہ انور کو بگاڑ دیا گیا تھا ۔ آپ ﷺ نے فرمایا : اگر حضرت صفیہ رضی اللہ عنہ کی پریشانی کا خیال نہ ہوتا تو میں انہیں اسی طرح ( بے گور و کفن ) چھوڑ دیتا حتی کہ اللہ تعالیٰ قیامت کے دن ان کو پرندوں اور درندوں کے پیٹ سے اٹھاتا ۔ پھر ان کو ایک دھاری دار چادر میں کفن دیا گیا ۔ ٭٭ یہ حدیث امام مسلم رحمۃ اللہ علیہ کے معیار کے مطابق صحیح ہے لیکن شیخین رحمۃ اللہ علیہما نے اس کو نقل نہیں کیا ۔"

Hazrat Anas (رضي الله تعالى عنه) farmate hain : Jang Uhud ke din Rasul Allah (صلى الله عليه وآله وسلم) jab Hazrat Hamza (رضي الله تعالى عنه) ki lash mubarak ke pass tashreef laye to unke nak kan waghaira kaat kar chehra anwar ko bigar diya gaya tha . Aap (صلى الله عليه وآله وسلم) ne farmaya : Agar Hazrat Safiyyah ( (رضي الله تعالى عنه) ا) ki pareshani ka khayal na hota to main unhen isi tarah ( be gor o kafan ) chhor deta hatta ke Allah Ta'ala qayamat ke din un ko parindon aur darindon ke pet se uthata . Phir un ko ek dhari daar chadar mein kafan diya gaya . ** Yeh hadees Imam Muslim Rahmatullah Alaih ke miyaar ke mutabiq sahih hai lekin Sheikhain Rahmatullah Alaihima ne is ko naqal nahin kiya .

حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ يَعْقُوبَ، ثنا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِيُّ، ثنا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ، ثنا أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ بِحَمْزَةَ يَوْمَ أُحُدٍ وَقَدْ جُدِعَ وَمُثِّلَ بِهِ وَقَالَ: «لَوْلَا أَنَّ صَفِيَّةَ تَجِدُ لَتَرَكْتُهُ حَتَّى يَحْشُرَهُ اللَّهُ مِنْ بُطُونِ الطَّيْرِ وَالسِّبَاعِ» فَكَفَّنَهُ فِي نَمِرَةٍ «صَحِيحٌ عَلَى شَرْطِ مُسْلِمٍ، وَلَمْ يُخَرِّجَاهُ» [التعليق - من تلخيص الذهبي] 4887 - على شرط مسلم

Mustadrak Al Hakim 4888

Jabir bin Abdullah (may Allah be pleased with him) narrated that a man's child was born. He asked the Prophet (peace and blessings of Allah be upon him) what name he should give to his child. The Prophet (peace and blessings of Allah be upon him) said: "Give him the name that is most beloved to me." (And that is) the name of the son of Abdul Muttalib, "Hamza."

حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں : ایک آدمی کے گھر بچہ پیدا ہوا ، انہوں نے حضور ﷺ سے پوچھا کہ اس بچے کا نام کیا رکھا جائے ؟ تو آپ ﷺ نے فرمایا : اس کا وہ نام رکھو ، جو مجھے سب سے زیادہ اچھا لگتا ہے ۔ ( اور وہ ہے ) حضرت عبدالمطلب کے صاحبزادے کا نام ’’ حمزہ ‘‘۔

Hazrat Jabir bin Abdullah ( (رضي الله تعالى عنه) a farmate hain : Ek aadmi ke ghar baccha paida hua, unhon ne Huzoor SAW se poocha ke is bacche ka naam kya rakha jaye? To aap SAW ne farmaya: Iska woh naam rakho, jo mujhe sab se zyada achha lagta hai. (Aur woh hai) Hazrat Abdul Muttalib ke sahibzaade ka naam ''Hamza''.

حَدَّثَنَا أَبُو عَلِيٍّ الْحُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ الْحَافِظُ، أَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَالِحٍ الْبُخَارِيُّ، ثنا يَعْقُوبُ بْنُ حُمَيْدِ بْنِ كَاسِبٍ، ثنا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: وُلِدَ لِرَجُلٍ مِنَّا غُلَامٌ فَقَالُوا: مَا نُسَمِّيهِ؟ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «سَمُّوهُ بِأَحَبِّ الْأَسْمَاءِ إِلَيَّ حَمْزَةَ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ» صَحِيحُ الْإِسْنَادِ، وَلَمْ يُخَرِّجَاهُ "" [التعليق - من تلخيص الذهبي] 4888 - يعقوب بن كاسب ضعيف

Mustadrak Al Hakim 4889

Amr bin Dinar (may Allah be pleased with him) narrates, “I heard a man in Madinah saying, ‘My grandfather brought my father to the Messenger of Allah (peace and blessings of Allah be upon him) and said, “O Messenger of Allah! This is my son, what should I name him?” He (peace and blessings of Allah be upon him) said, “Name him with the name that is most beloved to me from amongst the people (and that is) the name of the son of Abdul Muttalib, ‘Hamzah’ (may Allah be pleased with him).” ** The unknown narrator in the chain of this Hadith, his narration is not taken with reference to the chain of Ibn Uyainah. And the reliable opinion in this regard is of Yaqub bin Humayd. Abu Ahmad al-Hafiz used to debate this issue a lot with me that Imam Bukhari has narrated from him in al-Jami’ al-Sahih (Bukhari Sharif) while I used to deny this.

" حضرت عمرو بن دینار رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں میں نے مدینہ میں ایک آدمی کو یہ کہتے ہوئے سنا ہے کہ میرے دادا جان ، میرے والد کو رسول اللہ ﷺ کی خدمت لے کر آئے اور عرض کی : یا رسول اللہ ﷺ یہ میرا بیٹا ہے ، میں اس کا نام کیا رکھوں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : وہ نام رکھو جو مجھے تمام لوگوں سے زیادہ عزیز ہے ( اور وہ ہے ) حضرت عبدالمطلب کے صاحبزادے کا نام ’’ حمزہ ‘‘ رضی اللہ عنہ ۔ ٭٭ اس حدیث کی سند میں جو مجہول راوی ہیں ان کی حدیث کو ابن عیینہ کی سند کے حوالے سے نہیں لیا جاتا ۔ اور اس سلسلے میں معتبر بات یعقوب بن حمید کی ہے ۔ ابواحمد الحافظ مجھ سے اس بات کی بہت بحث کیا کرتا تھا کہ امام بخاری نے الجامع الصحیح ( بخاری شریف ) میں ان سے روایت نقل کی ہے جبکہ میں اس بات کا انکار کیا کرتا تھا ۔"

Hazrat Amr bin Dinar razi Allah anhu farmate hain main ne Madina mein ek aadmi ko ye kahte huye suna hai ke mere dada jan mere walid ko Rasul Allah (صلى الله عليه وآله وسلم) ki khidmat le kar aaye aur arz ki Ya Rasul Allah (صلى الله عليه وآله وسلم) ye mera beta hai main is ka naam kya rakhun Aap (صلى الله عليه وآله وسلم) ne farmaya wo naam rakho jo mujhe tamam logon se zyada aziz hai aur wo hai Hazrat Abdul Muttalib ke sahibzade ka naam Hamza razi Allah anhu ** Is hadees ki sanad mein jo majhool ravi hain un ki hadees ko Ibn e Aeenah ki sanad ke hawale se nahin liya jata aur is silsile mein motabar baat Yaqub bin Hameed ki hai Abu Ahmad al Hafiz mujh se is baat ki bohat bahes kiya karta tha ke Imam Bukhari ne al Jami al Sahih Bukhari Sharif mein in se riwayat naqal ki hai jabke main is baat ka inkar kiya karta tha

حَدَّثَنَاهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِسْحَاقَ الْخُرَسَانِيُّ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ، ثنا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ السُّلَمِيُّ، ثنا يُوسُفُ بْنُ سَلْمَانَ الْمَازِنِيُّ، ثنا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، سَمِعَ رَجُلًا بِالْمَدِينَةِ يَقُولُ: جَاءَ جَدِّي بِأَبِي إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: هَذَا وَلَدِي، فَمَا أُسَمِّيهِ؟ قَالَ: «سَمِّهِ بِأَحَبِّ النَّاسِ إِلَيَّ حَمْزَةَ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ» قَدْ قَصَّرَ هَذَا الرَّاوِي الْمَجْهُولُ بِرِوَايَةِ الْحَدِيثِ عَنِ ابْنِ عُيَيْنَةَ، وَالْقَوْلُ فِيهِ قَوْلُ يَعْقُوبَ بْنِ حُمَيْدٍ، وَقَدْ كَانَ أَبُو أَحْمَدَ الْحَافِظُ يُنَاظِرُنِي أَنَّ الْبُخَارِيَّ قَدْ رَوَى عَنْهُ فِي الْجَامِعِ الصَّحِيحِ، وَكُنْتُ آبَى عَلَيْهِ "" [التعليق - من تلخيص الذهبي] 4889 - حذفه الذهبي من التلخيص لضعفه

Mustadrak Al Hakim 4890

Abdullah bin Abbas (may Allah be pleased with him) narrates that the Messenger of Allah (peace and blessings of Allah be upon him) said: I went to Paradise last night, where I saw Ja'far (may Allah be pleased with him) flying with the birds. And Hamza (may Allah be pleased with him) was sitting on a throne, leaning back.

" حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا : میں گزشتہ رات جنت میں گیا ، میں نے وہاں پر حضرت جعفر رضی اللہ عنہ کو پرندوں کے ہمراہ اڑتے دیکھا تھا ۔ اور حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ ایک تخت پر ٹیک لگائے بیٹھے تھے ۔ ٭٭ یہ حدیث صحیح الاسناد ہے لیکن امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ اور امام مسلم رحمۃ اللہ علیہ نے اس کو نقل نہیں کیا ۔ درج ذیل احادیث کو امام حاکم نے املاء نہیں کیا ۔"

Hazrat Abdullah bin Abbas ( (رضي الله تعالى عنه) a farmate hain ki Rasul Allah SAW ne irshad farmaya : mein guzishta raat Jannat mein gaya, mein ne wahan per Hazrat Jaffar (رضي الله تعالى عنه) ko parindon ke hamrah urte dekha tha. Aur Hazrat Hamza (رضي الله تعالى عنه) ek takht per tek lagaye baithe the. ** Ye hadees sahih al-isnad hai lekin Imam Bukhari Rahmatullahi Alaih aur Imam Muslim Rahmatullahi Alaih ne is ko naqal nahin kiya. Darj zail ahadees ko Imam Hakim ne imla nahin kiya.

أَخْبَرَنِي أَحْمَدُ بْنُ كَامِلٍ الْقَاضِي، ثنا الْهَيْثَمُ بْنُ خَلَفٍ الدُّورِيُّ، ثنا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْمَجِيدِ الْحَنَفِيُّ، ثنا رَبِيعَةُ بْنُ كُلْثُومٍ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ وَهْرَامَ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «دَخَلْتُ الْجَنَّةَ الْبَارِحَةَ فَنَظَرْتُ فِيهَا فَإِذَا جَعْفَرٌ يَطِيرُ مَعَ الْمَلَائِكَةِ، وَإِذَا حَمْزَةُ مُتَّكِئٌ عَلَى سَرِيرٍ» صَحِيحُ الْإِسْنَادِ، وَلَمْ يُخَرِّجَاهُ "" [التعليق - من تلخيص الذهبي] 4890 - سلمة بن وهرام ضعفه أبو داود

Mustadrak Al Hakim 4891

Abdullah bin Umar (may Allah be pleased with him) narrated that when the Messenger of Allah (peace and blessings of Allah be upon him) returned from the Battle of Uhud, he saw the women of Banu Abdul Ashhal weeping over their martyrs. He said, "But there is no woman weeping for Hamza (may Allah be pleased with him)." Then he narrated the entire Hadith.

حضرت ( عبداللہ ) بن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ جنگ احد سے واپس لوٹے تو بنی عبدالاشہل کی عورتوں کو اپنے شہداء پر روتے ہوئے دیکھ کر فرمایا : لیکن حمزہ رضی اللہ عنہ پر رونے والی کوئی خاتون نہیں ہے ۔ اس کے بعد پوری حدیث بیان کی ۔

Hazrat (Abdullah) bin Umar razi Allah anhuma farmate hain keh Rasul Allah ﷺ jang Uhud se wapas lote to Bani Abdulashah ki auraton ko apne shuhada par rote huwe dekh kar farmaya : lekin Hamza razi Allah anhu par rone wali koi khatun nahi hai . Is ke bad puri hadees bayan ki ..

حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ يَعْقُوبَ، ثنا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيِّ بْنِ عَفَّانَ، ثنا أَبُو أُسَامَةَ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: رَجَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ أُحُدٍ فَسَمِعَ نِسَاءَ بَنِي عَبْدِ الْأَشْهَلِ يَبْكِينَ عَلَى هَلْكَاهُنَّ، فَقَالَ: «لَكِنَّ حَمْزَةَ لَا بَوَاكِيَ لَهُ» الْحَدِيثُ

Mustadrak Al Hakim 4892

Urwah (may Allah be pleased with him) has counted Hamza bin Abdul Muttalib (may Allah be pleased with him) among those who participated in the Battle of Badr with the Messenger of Allah (peace and blessings of Allah be upon him). He was martyred in the Battle of Uhud at the age of 54.

حضرت عروہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ ﷺ کے ہمراہ غزوہ بدر میں شریک ہونے والوں میں حضرت حمزہ بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ کو شمار کیا ہے ، آپ 54 سال کی عمر میں جنگ احد میں شہید ہوئے ۔

Hazrat Urwa RA ne Rasool Allah SAW ke hamrah Ghazwa Badar mein sharik honay walon mein Hazrat Hamza bin Abdul Muttalib RA ko shumar kya hai, aap 54 saal ki umar mein Jang Uhud mein shaheed huay.

أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ الْبَغْدَادِيُّ، ثنا أَبُو عُلَاثَةَ، حَدَّثَنِي أَبِي، ثنا ابْنُ لَهِيعَةَ، عَنْ أَبِي الْأَسْوَدِ، عَنْ عُرْوَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، «فِي تَسْمِيَةِ مَنْ شَهِدَ بَدْرًا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَمْزَةُ بْنُ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ وَقُتِلَ يَوْمَ أُحُدٍ وَهُوَ ابْنُ أَرْبَعٍ وَخَمْسِينَ» [التعليق - من تلخيص الذهبي] 4892 - سكت عنه الذهبي في التلخيص

Mustadrak Al Hakim 4893

Jabir (may Allah be pleased with him) narrated: When the Messenger of Allah (peace and blessings of Allah be upon him) took off the clothes of Hamza (may Allah be pleased with him), he (the Prophet) wept (seeing his condition), and when he (the Prophet) saw his ( Hamza's) nose, ears, etc. cut off, his (the Prophet's) sobs choked him.

حضرت جابر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : جب رسول اللہ ﷺ نے حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ کے کپڑے اتارے تو ( ان کی حالت دیکھ کر ) رو پڑے ، اور جب آپ کے ناک ، کان وغیرہ کٹے ہوئے دیکھے تو آپ ﷺ کی سسکیاں بندھ گئیں ۔

Hazrat Jabir Raziallahu Anhu farmate hain : Jab Rasool Allah (صلى الله عليه وآله وسلم) ne Hazrat Hamza Raziallahu Anhu ke kapre utare to ( un ki halat dekh kar ) ro pade, aur jab aap ke nak, kaan waghaira kate hue dekhe to aap (صلى الله عليه وآله وسلم) ki siskian bandh gayin.

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يَعْقُوبَ الثَّقَفِيُّ، ثنا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَهَّابِ الْحَضْرَمِيُّ، ثنا هَارُونُ بْنُ إِسْحَاقَ الْهَمْدَانِيُّ، ثنا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ، عَنْ أَبِي حَمَّادٍ الْحَنَفِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِيلٍ، عَنْ جَابِرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: «لَمَّا جَرَّدَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَمْزَةَ بَكَى، فَلَمَّا رَأَى إِمْثَالَهُ شَهِقَ» [التعليق - من تلخيص الذهبي] 4893 - سكت عنه الذهبي في التلخيص

Mustadrak Al Hakim 4894

During the battle of Uhud, Hazrat Abu Huraira (RA) narrates that the Prophet Muhammad (PBUH) saw Hazrat Hamza (RA) who had been martyred and his nose, ears, and other body parts had been mutilated. The Prophet (PBUH) had never seen such a distressing and heart-breaking sight before. He said, "May Allah have mercy on you. You were kind to your relatives, did good deeds. If you did not have any worries about what would happen to you after your death, I would have been happy to leave you in this state until the Day of Judgment when you would be resurrected with different faces." The Prophet (PBUH) then took an oath, "By Allah, I will mutilate seventy of their men in retaliation for what they did." Just then, the following verse was revealed: "And if you punish [an enemy, O believers], punish with an equivalent of that with which you were harmed. But if you are patient - it is better for those who are patient." (Surah An-Nahl: 126, 127, 128) "And be patient, and your patience is not but through Allah. And do not grieve over them and do not be in distress over what they conspire. Indeed, Allah is with those who fear Him and those who are doers of good." (Surah An-Nahl: 127, 128, 129) "And if you punish [an enemy, O believers], punish with an equivalent of that with which you were harmed. But if you are patient - it is better for those who are patient." (Surah An-Nahl: 126) The Prophet (PBUH) then changed his intention and fulfilled the expiation for his oath.

" حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے غزوہ احد کے دوران حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ کی جانب دیکھا اس وقت وہ شہید ہو چکے تھے اور ان کے ناک ، کان وغیرہ کاٹ دیئے گئے تھے ۔ ایسا تکلیف دہ اور دل دہلا دینے والا منظر حضور ﷺ نے اس سے قبل کبھی نہ دیکھا تھا ۔ آپ نے فرمایا : اللہ تعالیٰ تجھ پر رحم فرمائے ، تم صلہ رحمی کرنے والے ہو ، نیکیاں کرنے والے ہو ، اگر تمہارے بعد تیرے حوالے غم کی فکر نہ ہوتی تو میری خوشی اس بات میں تھی کہ تجھے اسی طرح چھوڑ دیتا حتی کہ قیامت کے دن تمہیں مختلف مونہوں سے جمع کیا جاتا ۔ پھر آپ ﷺ نے وہیں پر کھڑے ہوئے یہ قسم کھائی ’’ خدا کی قسم ، ان کے بدلے میں ستر آدمیوں کا مثلہ ( ناک ، کان وغیرہ اعضاء کاٹنا ) کروں گا ‘‘ یہ قسم کھا کر حضور ﷺ ابھی اسی جگہ کھڑے تھے کہ یہ آیت نازل ہوئی : وَاِنْ عَاقَبْتُمْ فَعَاقِبُوا بِمِثْلِ مَا عُوقِبْتُمْ بِہِ وَلَئِنْ صَبَرْتُمْ لَہُوَ خَیْرٌ لِلصَّابِرِیْنَ ۔ وَاصْبِرْ وَمَا صَبْرُکَ اِلَّا بِاللّٰہِ وَلَا تَحْزَنْ عَلَیْھِمْ وَلَاتَکُ فِیْ ضَیْقٍ مِّمَّا یَمْکُرُوْنَ ۔ اِنَّ اللّٰہَ مَعَ الَّذِیْنَ اتَّقَوْا وَّالَّذِیْنَ ھُمْ مُّحْسِنُوْنَ ( النحل : 128 ، 127 ، 126 ) ’’ اور اے محبوب تم صبر کرو اور تمہارا صبر اللہ ہی کی توفیق سے ہے اور ان کا غم نہ کھاؤ اور ان کے فریبوں سے دل تنگ نہ ہو ، بیشک اللہ ان کے ساتھ ہے جو ڈرتے ہیں اور جو نیکیاں کرتے ہیں ‘‘۔’’ اور اگر تم سزا دو تو ویسی ہی سزا جیسی تکلیف تمہیں پہنچائی تھی اور اگر تم صبر کرو تو بے شک صبر کرنے والوں کو صبر سب سے اچھا ۔ اور اے محبوب تم صبر کرو اور تمہارا صبر اللہ ہی کی توفیق سے ہے اور ان کا غم نہ کھاؤ اور ان کے فریبوں سے دل تنگ نہ ہو ۔ بے شک اللہ ان کے ساتھ ہے جو ڈرتے ہیں اور جو نیکیاں کرتے ہیں ( ترجمہ کنزالایمان ، امام احمد رضا ) چنانچہ رسول اللہ ﷺ نے اپنے ارادے سے رجوع فرمایا اور اپنی قسم کا کفارہ ادا کیا ۔"

Hazrat Abu Hurairah (رضي الله تعالى عنه) farmate hain ki Nabi Akram (صلى الله عليه وآله وسلم) ne Ghazwah Uhud ke dauran Hazrat Hamza (رضي الله تعالى عنه) ki janib dekha us waqt woh shaheed ho chuke thay aur unke nak, kaan waghaira kaat diye gaye thay. Aisa takleef deh aur dil dahla dene wala manzar Huzoor (صلى الله عليه وآله وسلم) ne is se pehle kabhi na dekha tha. Aap ne farmaya: Allah Ta'ala tujh par reham farmaye, tum silah rahmi karne wale ho, nekiyan karne wale ho, agar tumhare baad tumhare hawale gham ki fikr na hoti to meri khushi is baat mein thi ki tumhe isi tarah chhod deta hatta ki qayamat ke din tumhen mukhtalif munhon se jama kiya jata. Phir Aap (صلى الله عليه وآله وسلم) ne wahin par khare hue yeh qasam khai ''Khuda ki qasam, inke badle mein sattar aadmiyon ka muslah (nak, kaan waghaira aaza kaatna) karoonga.'' Yeh qasam kha kar Huzoor (صلى الله عليه وآله وسلم) abhi isi jagah khare thay ki yeh ayat nazil hui: Wa in 'aaqabtum fa'aaqibu bi mithli ma 'ooqibtum bihi wa la'in sabartum lahuwa khairul lissabireen. Wasbir wa ma sabruka illa billah. Wa la tahzan 'alaihim wa la taku fi daiqin mimma yamkuroon. Innallaha ma'al lazeena ittaqaw wal lazeena hum muhsinun. (An-Nahl: 128, 127, 126) ''Aur aye mahboob tum sabr karo aur tumhara sabr Allah hi ki taufeeq se hai aur inka gham na khao aur inke farebon se dil tang na ho, beshak Allah inke sath hai jo darte hain aur jo nekiyan karte hain.'' ''Aur agar tum saza do to waisi hi saza jaisi takleef tumhen pahunchai thi aur agar tum sabr karo to beshak sabr karne walon ko sabr sab se achcha. Aur aye mahboob tum sabr karo aur tumhara sabr Allah hi ki taufeeq se hai aur inka gham na khao aur inke farebon se dil tang na ho. Beshak Allah inke sath hai jo darte hain aur jo nekiyan karte hain. (Tarjuma Kanzul Iman, Imam Ahmad Raza) Chunanche Rasulullah (صلى الله عليه وآله وسلم) ne apne irade se ruju farmaya aur apni qasam ka kaffara ada kiya.

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ إِسْحَاقَ، ثنا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ النَّضْرِ، ثنا خَالِدُ بْنُ خِدَاشٍ، ثنا صَالِحُ الْمُرِّيُّ، عَنْ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ النَّهْدِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَظَرَ يَوْمَ أُحُدٍ إِلَى حَمْزَةَ وَقَدْ قُتِلَ وَمُثِّلَ بِهِ، فَرَأَى مَنْظَرًا لَمْ يَرَ مَنْظَرًا قَطُّ أَوْجَعَ لِقَلْبِهِ مِنْهُ وَلَا أَوْجَلَ فَقَالَ: «رَحْمَةُ اللَّهِ عَلَيْكَ، قَدْ كُنْتَ وَصُولًا لِلرَّحِمِ، فَعُولًا لِلْخَيْرَاتِ، وَلَوْلَا حَزْنٌ مِنْ بَعْدِكَ عَلَيْكَ لَسَرَّنِي أَنْ أَدَعَكَ حَتَّى تَجِيءَ مِنْ أَفْوَاهٍ شَتَّى» ، ثُمَّ حَلَفَ وَهُوَ وَاقِفٌ مَكَانَهُ: «وَاللَّهِ لَأُمَثِّلَنَّ بِسَبْعِينَ مِنْهُمْ مَكَانَكَ» ، فَنَزَلَ الْقُرْآنُ وَهُوَ وَاقِفٌ فِي مَكَانِهِ لَمْ يَبْرَحْ: {وَإِنْ عَاقَبْتُمْ فَعَاقِبُوا بِمِثْلِ مَا عُوقِبْتُمْ بِهِ وَلَئِنْ صَبَرْتُمْ لَهُوَ خَيْرٌ لِلصَّابِرِينَ} [النحل: 126] حَتَّى خَتَمَ السُّورَةَ، وَكَفَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ يَمِينِهِ وَأَمْسَكَ عَمَّا أَرَادَ [التعليق - من تلخيص الذهبي] 4894 - صالح واه

Mustadrak Al Hakim 4895

Abdullah bin Abbas (may Allah be pleased with him) narrates: When Hamza (may Allah be pleased with him) was martyred, Safiyyah (may Allah be pleased with her) was searching for him, unaware of the condition of his body. She encountered Ali (may Allah be pleased with him) and Zubair (may Allah be pleased with him) and inquired about Hamza. Ali (may Allah be pleased with him) told Zubair (may Allah be pleased with him) to inform his mother ( Safiyyah) of the situation. However, Zubair (may Allah be pleased with him) refused, telling Ali (may Allah be pleased with him) to inform his own aunt ( Safiyyah). Both, however, pretended to be unaware of Hamza's state. Safiyyah (may Allah be pleased with her) went to the Prophet (peace and blessings be upon him). Observing her state, the Prophet (peace and blessings be upon him) said, "I fear she might lose her senses." He then placed his hand on her chest and prayed for her. She recited "Inna lillahi wa inna ilayhi raji'un" (To Allah we belong and to Him we shall return) and began to weep. The Prophet (peace and blessings be upon him) then went to Hamza's (may Allah be pleased with him) body, which had been severely mutilated, his nose, ears, and lips cut off. The Prophet (peace and blessings be upon him) said, "Were it not for the grief of the women, I would have left him as he is until he was gathered by the birds and beasts of prey." He then ordered all the martyrs to be brought forth. The funeral prayer was offered in groups of nine martyrs, including Hamza (may Allah be pleased with him). For each group, seven Takbeers (Allahu Akbar) were recited. Then, the bodies of the nine martyrs were lifted and taken away, except for Hamza's (may Allah be pleased with him). This process was repeated until the funeral prayer was offered for all the martyrs.

حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں : جب حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ شہید ہو گئے تو حضرت صفیہ رضی اللہ عنہا ان کو ڈھونڈتی پھر رہی تھیں ان کو پتہ نہیں تھا کہ ان کے ساتھ کیا سلوک کیا گیا ہے ۔ یہ حضرت علی رضی اللہ عنہ اور حضرت زبیر رضی اللہ عنہ کے ملیں ، ( اور ان سے حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ کے بارے میں پوچھا ) تو حضرت علی رضی اللہ عنہ نے حضرت زبیر رضی اللہ عنہ سے کہا : اپنی اماں کو آپ صورت حال بتائیں ، جبکہ حضرت زبیر رضی اللہ عنہ نے انکار کرتے ہوئے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے کہا : تم خود اپنی پھوپھی کو بتاؤ ۔ لیکن دونوں نے ہی ان کو یہ ظاہر کیا کہ ہمیں نہیں پتا ۔ وہ نبی اکرم ﷺ کے پاس آ گئیں ، نبی اکرم ﷺ نے ( جب ان کی کیفیت دیکھی تو ) فرمایا : مجھے تو ان کی عقل ضائع ہونے کا خدشہ ہے ۔ پھر حضور ﷺ نے اپنا ہاتھ ان کے سینے پر رکھ کر ان کے لئے دعا فرمائی ۔ پھر انہوں نے انا للہ وانا الیہ راجعون پڑھا اور رونے لگ گئیں ، پھر رسول اللہ ﷺ حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ کی لاش پر تشریف لائے ، ان کی لاش کا مثلہ کیا ہوا تھا ( یعنی ان کے ناک ، کان ، ہونٹ وغیرہ اعضاء کاٹے ہوئے تھے ) حضور ﷺ نے فرمایا : اگر عورتوں کی بے صبری کا خدشہ نہ ہوتا تو میں ان کو اسی طرح چھوڑ دیتا حتی کہ یہ پرندوں اور درندوں کے پیٹ سے برآمد ہوتے ۔ پھر تمام شہداء کو لانے کا حکم دیا ، آپ 9 شہداء اور حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ کے جنازے رکھ کر نماز جنازہ پڑھتے ، ان پر سات تکبیریں پڑھتے پھر باقی کو اٹھا لیا جاتا لیکن حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ کو رکھ لیا جاتا ، پھر 9 شہداء کو لایا جاتا اور ان پر سات تکبیریں پڑھی جاتیں ، پھر باقی شہداء کو اٹھا لیا جاتا ، پھر 9 کو لایا جاتا ، ان پر سات تکبیریں پڑھی جاتیں ، اسی طرح 9 ، 9 کے ہمراہ حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ کو رکھ کر جنازہ پڑھا جاتا رہا ) حتی کہ تمام کی نماز جنازہ پڑھ لی گئی ۔

Hazrat Abdullah bin Abbas ( (رضي الله تعالى عنه) a farmate hain : Jab Hazrat Hamza (رضي الله تعالى عنه) shaheed ho gaye to Hazrat Safiyyah ( (رضي الله تعالى عنه) ا) unko dhondti phir rahi thin, unko pata nahi tha ke unke sath kya salook kiya gaya hai . Yeh Hazrat Ali (رضي الله تعالى عنه) aur Hazrat Zubair (رضي الله تعالى عنه) ke milein, ( aur unse Hazrat Hamza (رضي الله تعالى عنه) ke bare mein poocha ) to Hazrat Ali (رضي الله تعالى عنه) ne Hazrat Zubair (رضي الله تعالى عنه) se kaha : Apni amaan ko aap surat-e-haal bataein, jabke Hazrat Zubair (رضي الله تعالى عنه) ne inkaar karte hue Hazrat Ali (رضي الله تعالى عنه) se kaha : Tum khud apni phoophi ko batao . Lekin dono ne hi unko yeh zahir kiya ke humein nahi pata . Wo Nabi Akram ﷺ ke paas aa gayin, Nabi Akram ﷺ ne ( jab unki kefiyat dekhi to ) farmaya : Mujhe to unki aql zaya hone ka khadsha hai . Phir Huzoor ﷺ ne apna hath unke seene par rakh kar unke liye dua farmai . Phir unhon ne Inna Lillahi Wa Inna Ilaihi Raji'un padha aur rone lag gayin, phir Rasul Allah ﷺ Hazrat Hamza (رضي الله تعالى عنه) ki lash par tashreef laaye, unki lash ka misl kiya hua tha ( yani unke naak, kaan, hont waghaira aazaa kaate hue the ) Huzoor ﷺ ne farmaya : Agar auraton ki be-sabree ka khadsha na hota to main unko isi tarah chhor deta hatta ke yeh parindon aur darindon ke pet se bar-amad hote . Phir tamam shuhada ko laane ka hukum diya, aap 9 shuhada aur Hazrat Hamza (رضي الله تعالى عنه) ke janaze rakh kar namaz-e-janaza padhte, un par saat takbirein padhte phir baqi ko utha liya jata lekin Hazrat Hamza (رضي الله تعالى عنه) ko rakh liya jata, phir 9 shuhada ko laya jata aur un par saat takbirein padhi jati, phir baqi shuhada ko utha liya jata, phir 9 ko laya jata, un par saat takbirein padhi jati, isi tarah 9, 9 ke hamrah Hazrat Hamza (رضي الله تعالى عنه) ko rakh kar janaza padha jata raha ) hatta ke tamam ki namaz-e-janaza padh li gayi .

حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ صَالِحِ بْنِ هَانِئٍ، ثنا يَحْيَى بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى الشَّهِيدُ، ثنا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، ثنا بَكْرُ بْنُ عَيَّاشٍ، ثنا يَزِيدُ بْنُ أَبِي زِيَادٍ، عَنْ مِقْسَمٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: لَمَّا قُتِلَ حَمْزَةُ أَقْبَلَتْ صَفِيَّةُ تَطْلُبُهُ لَا تَدْرِي مَا صَنَعَ، فَلَقِيتْ عَلِيًّا وَالزُّبَيْرَ، فَقَالَ عَلِيٌّ لِلزُّبَيْرِ: اذْكُرْ لِأُمِّكَ، وَقَالَ الزُّبَيْرُ لِعَلِيٍّ: لَا اذْكُرْ أَنْتَ لِعَمَّتِكَ، قَالَتْ: مَا فَعَلَ حَمْزَةُ؟ فَأَرَيَاهَا أَنَّهُمَا لَا يَدْرِيَانِ، فَجَاءَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: «إِنِّي أَخَافُ عَلَى عَقْلِهَا» ، فَوَضَعَ يَدَهُ عَلَى صَدْرِهَا، وَدَعَا فَاسْتَرْجَعَتْ وَبَكَتْ، ثُمَّ جَاءَ فَقَامَ عَلَيْهِ وَقَدْ مَثَّلَ بِهِ، فَقَالَ: «لَوْلَا جَزَعُ النِّسَاءِ لَتَرَكْتُهُ حَتَّى يُحَصَّلَ مِنْ حَوَاصِلِ الطَّيْرِ وَبُطُونِ السِّبَاعِ» ، ثُمَّ أَمَرَ بِالْقَتْلَى فَجَعَلَ يُصَلِّي عَلَيْهِمْ، فَيَضَعُ تِسْعَةً وَحَمْزَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ، فَيُكَبِّرُ عَلَيْهِمْ سَبْعَ تَكْبِيرَاتٍ، ثُمَّ يُرْفَعُونَ وَيُتْرَكُ حَمْزَةَ، ثُمَّ يُؤْتُوا تِسْعَةً فَيُكَبِّرُ عَلَيْهِمْ بِسَبْعِ تَكْبِيرَاتٍ، ثُمَّ يُرْفَعُونَ وَيُتْرَكُ حَمْزَةُ، ثُمَّ يُؤْتُوا بِتِسْعَةٍ فَيُكَبِّرُ عَلَيْهِمْ سَبْعَ تَكْبِيرَاتٍ حَتَّى فَرَغَ مِنْهُمْ [التعليق - من تلخيص الذهبي] 4895 - سمعه أبو بكر بن عياش من يزيد قلت ليسا بمعتمدين

Mustadrak Al Hakim 4896

Anas bin Malik (may Allah be pleased with him) narrates: The Messenger of Allah (peace and blessings of Allah be upon him) saw a dream. He (peace and blessings of Allah be upon him) said: "I saw in a dream that I was chasing a ram and the edge of my sword broke. I interpreted it that I will kill the ram (leader of the army) of the nation. And the breaking of the edge of the sword means that someone from my family will be (martyred). " So Hamza (may Allah be pleased with him) was martyred and the Messenger of Allah (peace and blessings of Allah be upon him) killed Talha, who was the standard-bearer of the polytheists.

حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : رسول اللہ ﷺ نے خواب میں دیکھا ۔ آپ ﷺ فرماتے ہیں : میں نے دیکھا ہے کہ میں ایک مینڈھے کا پیچھا کر رہا ہوں ، اور میری تلوار کا کنارہ ٹوٹ گیا ہے ۔ میں نے اس کی تعبیر یہ کی ہے کہ میں قوم کے مینڈھے ( لشکر کے سپہ سالار ) قتل کروں گا ۔ اور تلوار کا کنارہ ٹوٹنے کی یہ تعبیر کی ہے کہ میرے خاندان کا کوئی آدمی ہے ( جو شہید ہو گا ) چنانچہ حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ شہید ہوئے اور رسول اللہ ﷺ نے طلحہ کو قتل کیا ، یہ مشرکین کا علم بردار تھا ۔

Hazrat Anas bin Malik (رضي الله تعالى عنه) farmate hain : Rasool Allah SAW ne khwab mein dekha . Aap SAW farmate hain : mein ne dekha hai ki mein ek mendhe ka peecha kar raha hun , aur meri talwar ka kinara toot gaya hai . Mein ne is ki tabeer ye ki hai ki mein qaum ke mendhe ( lashkar ke sipah salar ) qatal karunga . Aur talwar ka kinara tootne ki ye tabeer ki hai ki mere khandan ka koi aadmi hai ( jo shaheed ho ga ) chunancha Hazrat Hamza (رضي الله تعالى عنه) shaheed huye aur Rasool Allah SAW ne Talha ko qatal kiya , ye mushrikon ka ilm bardar tha .

حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ وَعَلِيُّ بْنُ حَمْشَاذَ، ثنا أَبُو الْمُثَنَّى، ثنا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ غِيَاثٍ، ثنا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى فِيمَا يَرَى النَّائِمُ، قَالَ: «رَأَيْتُ كَأَنِّي مُرْدِفٌ كَبْشًا، وَكَأَنَّ ضَبَّةَ سَيْفِي انْكَسَرَتْ، فَأَوَّلْتُ أَنْ أَقْتُلَ كَبْشَ الْقَوْمِ، وَأَوَّلْتُ أَنَّ ضَبَّةَ سَيْفِي رَجُلٌ مِنْ عِتْرَتِي» فَقُتِلَ حَمْزَةُ، وَقَتَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ طَلْحَةَ وَكَانَ صَاحِبَ لِوَاءِ الْمُشْرِكِينَ

Mustadrak Al Hakim 4897

Abdullah bin Abbas (may Allah be pleased with him) narrates from his father that Abdul Muttalib married Halah bint Wahab bin Abd Manaf bin Zuhra. From her, Hamza (may Allah be pleased with him) and Safiyyah (may Allah be pleased with her) were born.

حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما اپنے والد کے حوالے سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت عبدالمطلب نے ہالہ بنت اہیب بن عبد مناف بن زہرہ سے شادی کی ۔ ان سے حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ اور حضرت صفیہ رضی اللہ عنہا پیدا ہوئیں ۔

Hazrat Abdullah bin Abbas ( (رضي الله تعالى عنه) a apne walid ke hawale se riwayat karte hain ki Hazrat Abdul Muttalib ne Halah bint Ahib bin Abd Manaf bin Zahra se shadi ki. Un se Hazrat Hamza (رضي الله تعالى عنه) aur Hazrat Safiyah ( (رضي الله تعالى عنه) ا) paida हुईं.

حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ، ثنا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِيُّ، ثنا يَعْقُوبُ بْنُ مُحَمَّدِ الزُّهْرِيُّ، ثنا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عِمْرَانَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَعْفَرٍ الْمُخَرِّمِيِّ، عَنْ أَبِي عَوْنٍ، مَوْلَى الْمِسْوَرِ، عَنِ الْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: «تَزَوَّجَ عَبْدُ الْمُطَّلِبِ هَالَةَ بِنْتَ أَهْيَبَ بْنِ عَبْدِ مَنَافِ بْنِ زُهْرَةَ فَوَلَدَتْ حَمْزَةَ وَصَفِيَّةَ»

Mustadrak Al Hakim 4898

Yahya bin Abdur-Rahman bin Abi Layla narrated from his grandfather that the Messenger of Allah, peace and blessings be upon him, said, "By the One in whose hand is my soul, it is written on the seventh heaven, 'Hamza bin Abdul-Muttalib, may Allah be pleased with him, is the Lion of Allah and His Messenger.'"

حضرت یحیی بن عبدالرحمن بن ابی لبیبہ اپنے دادا کے حوالے سے بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا : اس ذات کی قسم ! جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے بے شک ساتویں آسمان پر لکھا ہوا ہے ’’ حمزہ بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ اللہ اور اس کے رسول ﷺ کے شیر ہیں ‘‘۔

Hazrat Yahya bin Abdur Rahman bin Abi Laiyba apne dada ke hawale se bayan karte hain ki Rasul Allah (صلى الله عليه وآله وسلم) ne irshad farmaya: Iss zaat ki qasam! Jis ke qabza qudrat mein meri jaan hai be shak saatwein aasman par likha hua hai “Hamza bin Abdul Muttalib (رضي الله تعالى عنه) Allahu aur uske Rasul (صلى الله عليه وآله وسلم) ke sher hain”.

أَخْبَرَنِي إِسْمَاعِيلُ بْنُ الْفَضْلِ، ثنا جَدِّي، ثنا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ الْحِزَامِيُّ، ثنا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَبِيبَةَ، عَنْ جَدِّهِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، إِنَّهُ لَمَكْتُوبٌ عِنْدَهُ فِي السَّمَاءِ السَّابِعَةِ حَمْزَةُ بْنُ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ أَسَدُ اللَّهِ وَأَسَدُ رَسُولِهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ» [التعليق - من تلخيص الذهبي] 4898 - يحيى بن عبد الرحمن بن أبي لبيبة واه

Mustadrak Al Hakim 4899

Muhammad bin Ka'b al-Qurazi said: The nickname of Hamza, may Allah be pleased with him, was "Abu Ammarah".

محمد بن کعب القرظی فرماتے ہیں : حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ کی کنیت ’’ ابوعمارہ ‘‘ تھی ۔

Muhammad bin Kab al-Qurazi farmate hain : Hazrat Hamza (رضي الله تعالى عنه) ki kunniyat ''Abu Amara'' thi.

حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ الْحَارِثِ، ثنا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْفِرْيَابِيُّ، ثنا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، ثنا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ اللَّيْثِيُّ، سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ كَعْبٍ الْقُرَظِيَّ قَالَ: «كَانَ حَمْزَةُ بْنُ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ يُكَنَّى أَبَا عُمَارَةَ»

Mustadrak Al Hakim 4900

Jabir ibn Abdullah (may Allah be pleased with him) narrated: On the day of the Battle of Uhud, when the people fled from the battlefield, the Messenger of Allah (peace and blessings of Allah be upon him) could not find the body of Hamza (may Allah be pleased with him). A man said: I saw him by such-and-such a tree, saying, 'I am the lion of Allah and His Messenger. O Allah, I am innocent before You of what these people have brought upon Abu Sufyan (may Allah be pleased with him) and his companions, and I seek Your forgiveness for the defeat of the Muslims.' The Messenger of Allah (peace and blessings of Allah be upon him) went to that place and when he saw the face of Hamza (may Allah be pleased with him), he wept. And when he saw that he had been mutilated, his sobbing ceased. Then the Prophet (peace and blessings of Allah be upon him) said: Will he not be shrouded? Then an Ansari man stood up and offered a cloth. Jabir (may Allah be pleased with him) said: The Messenger of Allah (peace and blessings of Allah be upon him) said: Hamza (may Allah be pleased with him) will be the leader of all the martyrs in the presence of Allah on the Day of Judgment. ** This hadith has a sound chain of narration, but Imam Bukhari (may Allah have mercy on him) and Imam Muslim (may Allah have mercy on him) did not narrate it.

" حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں : جنگ احد کے دن جب لوگ میدان سے بھاگ گئے تو رسول اللہ ﷺ کو حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ کا جسم مبارک نہیں مل رہا تھا ۔ ایک آدمی نے کہا : میں نے ان کو فلاں درخت کے پاس دیکھا ہے ، وہ کہہ رہے تھے ’’ میں اللہ اور اس کے رسول ﷺ کا شیر ہوں ، یا اللہ میں تیری بارگاہ میں اس عمل سے بری ہوں جو یہ لوگ ابوسفیان رضی اللہ عنہ اور اس کے ساتھیوں کے لئے لائے ہیں ، اور میں تیری بارگاہ میں مسلمانوں کی شکست کی معذرت چاہتا ہوں ‘‘۔ رسول اللہ ﷺ اس مقام کی جانب چل دیئے ، ( وہاں پہنچ کر ) جب حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ کے چہرے پر حضور ﷺ کی نظر پڑی تو آپ ﷺ رو دیئے ، اور جب آپ ﷺ نے دیکھا کہ ان کا مثلہ کر دیا گیا ہے تو آپ ﷺ کی سسکیاں بندھ گئیں ۔ پھر حضور ﷺ نے فرمایا : کیا ان کو کفن نہیں دیا جائے گا ؟ پھر ایک انصاری آدمی نے کھڑے ہو کر ایک کپڑا پیش کیا ۔ حضرت جابر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں تمام شہداء کے سردار حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ ہیں ۔ ٭٭ یہ حدیث صحیح الاسناد ہے لیکن امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ اور امام مسلم رحمۃ اللہ علیہ نے اس کو نقل نہیں کیا ۔"

Hazrat Jabir bin Abdullah ( (رضي الله تعالى عنه) a farmate hain : Jang Uhud ke din jab log maidan se bhaag gaye to Rasul Allah ﷺ ko Hazrat Hamza (رضي الله تعالى عنه) ka jism mubarak nahi mil raha tha . Ek aadmi ne kaha : mein ne un ko falan darakht ke paas dekha hai , wo keh rahe the '' mein Allah aur us ke Rasul ﷺ ka sher hun , Ya Allah mein teri bargah mein is amal se bari hun jo ye log Abu Sufyan (رضي الله تعالى عنه) aur us ke sathiyon ke liye laaye hain , aur mein teri bargah mein Musalmanon ki shikast ki mazrat chahta hun ''. Rasul Allah ﷺ is maqam ki janib chal diye , ( wahan pahunch kar ) jab Hazrat Hamza (رضي الله تعالى عنه) ke chehre par Huzoor ﷺ ki nazar padi to Aap ﷺ ro diye , aur jab Aap ﷺ ne dekha ki un ka masla kar diya gaya hai to Aap ﷺ ki siskiyan bandh gayin . Phir Huzoor ﷺ ne farmaya : kya un ko kafan nahi diya jayega ? Phir ek Ansaari aadmi ne khde ho kar ek kapda pesh kiya . Hazrat Jabir (رضي الله تعالى عنه) farmate hain : Rasul Allah ﷺ ne farmaya : Qayamat ke din Allah Ta'ala ki bargah mein tamam shuhada ke sardar Hazrat Hamza (رضي الله تعالى عنه) hain . ** ye hadees sahih al-isnad hai lekin Imam Bukhari Rahmatullah Alaih aur Imam Muslim Rahmatullah Alaih ne is ko naqal nahi kiya .

حَدَّثَنَا الْحَاكِمُ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْحَافِظُ إِمْلَاءً فِي الْمُحَرَّمِ سَنَةَ ثَلَاثٍ وَأَرْبَعِ مِائَةٍ، أَخْبَرَنِي أَبُو الْحُسَيْنِ مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ تَمِيمٍ الْقَنْطَرِيُّ بِبَغْدَادَ، ثنا عُبَيْدُ بْنُ شَرِيكٍ، ثنا أَبُو صَالِحٍ الْفَرَّاءُ، ثنا أَبُو إِسْحَاقَ الْفَزَارِيُّ، عَنْ أَبِي حَمَّادٍ الْحَنَفِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِيلٍ، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا يَقُولُ: فَقَدَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ أُحُدٍ حَمْزَةَ حِينَ فَاءَ النَّاسُ مِنَ الْقِتَالِ، قَالَ: فَقَالَ رَجُلٌ: رَأَيْتُهُ عِنْدَ تِلْكِ الشَّجَرَةِ وَهُوَ يَقُولُ: أَنَا أَسَدُ اللَّهِ وَأَسَدُ رَسُولِهِ، اللَّهُمَّ إِنِّي أَبْرَأُ إِلَيْكَ مِمَّا جَاءَ بِهِ هَؤُلَاءِ لِأَبِي سُفْيَانَ وَأَصْحَابِهِ، وَأَعْتَذِرُ إِلَيْكَ مِمَّا صَنَعَ هَؤُلَاءِ مِنِ انْهِزَامِهِمْ، فَسَارِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ، فَلَمَّا رَأَى جَبْهَتَهُ بَكَى، وَلَمَّا رَأَى مَا مُثِّلَ بِهِ شَهِقَ ثُمَّ قَالَ: «أَلَا كُفِّنَ؟» فَقَامَ رَجُلٌ مِنَ الْأَنْصَارِ فَرَمَى بِثَوْبٍ، قَالَ جَابِرٌ: فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «سَيِّدُ الشُّهَدَاءِ عِنْدَ اللَّهِ تَعَالَى يَوْمَ الْقِيَامَةِ حَمْزَةُ» هَذَا حَدِيثٌ صَحِيحُ الْإِسْنَادِ، وَلَمْ يُخَرِّجَاهُ "" [التعليق - من تلخيص الذهبي] 4900 - صحيح

Mustadrak Al Hakim 4901

Ali ibn Abi Talib (may Allah be pleased with him) narrated that the Holy Prophet (peace and blessings of Allah be upon him) said: Every Prophet was given seven companions while I have been given more than ten companions. Ali (may Allah be pleased with him) was asked: Who are they? He said: I, Hamza (may Allah be pleased with him) and my two sons, then he mentioned the rest after them.

حضرت علی ابن ابی طالب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا : ہر نبی کو سات ساتھی دیئے گئے جبکہ مجھے دس سے زیادہ ساتھی دیئے گئے ہیں ۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ سے پوچھا گیا : وہ کون کون ہیں ؟ تو آپ نے فرمایا : میں ، حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ اور میرے دونوں بیٹے ، پھر ان کے بعد باقی سب کا ذکر کیا ۔

Hazrat Ali ibne Abi Talib Radi Allaho Anhu farmate hain ke Nabi Akram Sallallaho Alaihi Wasallam ne irshad farmaya: Har nabi ko saat saathi diye gaye jabke mujhe das se ziada saathi diye gaye hain. Hazrat Ali Radi Allaho Anhu se poocha gaya: Woh kaun kaun hain? To aap ne farmaya: Main, Hazrat Hamza Radi Allaho Anhu aur mere dono bete, phir in ke baad baqi sab ka zikr kiya.

أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْقَطِيعِيُّ، ثنا إِبْرَاهِيمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْمِصْرِيُّ، ثنا إِبْرَاهِيمُ بْنُ بَشَّارٍ الرَّمَادِيُّ، ثنا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، ثنا كَثِيرٌ النَّوَّاءُ، عَنِ الْمُسَيِّبِ بْنِ نَجَبَةَ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «كُلُّ نَبِيٍّ أُعْطِيَ سَبْعَةَ رُفَقَاءَ، وَأُعْطِيتُ بَضْعَةَ عَشَرَ» فَقِيلَ لِعَلِيٍّ: مَنْ هُمْ؟ فَقَالَ: أَنَا وَحَمْزَةُ وَابْنَايَ، ثُمَّ ذَكَرَهُمْ «هَذَا حَدِيثٌ صَحِيحُ الْإِسْنَادِ، وَلَمْ يُخَرِّجَاهُ» [التعليق - من تلخيص الذهبي] 4901 - بل كثير النواء واه